Tag: نوزائیدہ بچی

  • نوزائیدہ بچی 7 لاکھ روپے میں فروخت، گینگ رنگے ہاتھوں پکڑا گیا

    نوزائیدہ بچی 7 لاکھ روپے میں فروخت، گینگ رنگے ہاتھوں پکڑا گیا

    دنیا بھر میں ہر طرح کے گھناؤنے جرائم ہوتے ہیں جن میں ڈکیتی رہزنی معاوضے کے عوض قتل اور منشیات فروشی وغیرہ شامل ہیں تاہم کچھ ایسی خبریں بھی وائرل ہوجاتی ہیں، جن کا خیال شاید ہی کسی کے ذہن میں آتا ہوگا۔

    جی ہاں !! ایک انتہائی گھناؤنا ظلم جو باقاعدہ ایک کاروبار کی شکل اختیار کرگیا ہے جس کی کئی ماؤں کی گودیں اجاڑ دیں اور کچھ مائیں اپنے بچوں کی یاد میں اپنا ذہنی تواز ہی کھو بیٹھیں۔

    نومولود اور شیر خوار بچوں کی خرید و فروخت اس مملکت خداد داد پاکستان میں بھی اچھنبے کی بات نہیں رہی، اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’سرعام‘ کی ٹیم نے لاہور میں ایک ایسے ہی گروہ کو بے نقاب کیا ہے جو نوزائیدہ بچوں کی خرید و فروخت کے گھناؤنے دھندے میں ملوث ہے۔

    فروخت کرنے کیلیے بچوں کو حاصل کرنے کا سب سے المناک طریقہ انہیں اسپتالوں سے اغوا کرنا ہے، اس کا دوسرا طریقہ وہ میٹرنٹی ہوم اور دائیوں کا نیٹ ورک ہے جہاں غیر شادی شدہ جوڑوں کے بچوں کی پیدائش عمل میں لائی جاتی ہے جنہیں لاکھوں روپے کے عوض فروخت کیا جاتا ہے۔

    ٹیم سرعام نے ایک ایسی ہی تین دن کی بچی کی فروخت کی واردات کو رنگے ہاتھوں پکڑا جسے 7 لاکھ روپے کے عوض بیچا جارہا تھا، اس گینگ کی سرگرمیوں کی گزشتہ ایک سال سے نگرانی کی جارہی تھی۔

    ٹیم سرعام نے اس گینگ کو ایک بچی خریدنے کی پیشکش کی تھی جس پر خرم نامی ایک کارندے نے خود رابطہ کیا اور تین دن کی بچی کی تازہ تصاویر اور ویڈیوز بھیجیں اور 7 لاکھ روپے وصول کرنے کیلیے بچی کو اسلام آباد سے لاہور لے کر آئے۔

    ٹیم سرعام نے چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی چیئرپرسن سارہ احمد کو اس تمام واقعے سے باخبر رکھا، اور بچی کو فروخت رقم کے انتظار میں ہوٹل پر بیٹھے ملزمان کو پکڑنے کی کارروائی کا آغاز کیا۔

    اے آر وائی نیوز کے کیمرے دیکھ کر ملزمان کی جان پر بن آئی لیکن بہت ڈھٹائی اور خود اعتمادی سے اور ایک دوسرے پر اس بچی کی ذمہ داری ڈالتے رہے اور الگ الگ کہانیاں سنائیں۔

    بعد ازاں پولیس نے ان تمام ملزمان کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا اور بچی کے اصل والدین کی تلاش کیلئے کارروائی کا باقاعدہ آغاز کردیا گیا۔

  • رونے کی آواز نے نوزائیدہ بچی کو بچا لیا

    رونے کی آواز نے نوزائیدہ بچی کو بچا لیا

    حیدرآباد: بھارتی ریاست تلنگانہ کے ایک علاقے میں جھاڑیوں سے نوزائیدہ بچی ملی ہے، جس کے رونے کی آواز سن کر لوگ اس کی طرف متوجہ ہوئے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست تلنگانہ کے سنگاریڈی ضلع کے رکُماپور گاؤں کے نواح کی جھاڑیوں میں ایک نوزائیدہ لڑکی پائی گئی، مقامی افراد کا کہنا تھا کہ اس علاقے میں نوزائیدہ کے رونے کی آواز سن کر انھوں نے اسے تلاش کیا۔

    رپورٹس کے مطابق یہ واقعہ منگل کی صبح پیش آیا، لڑکی ملنے پر مقامی افراد نے فوری طورپر پولیس اور محکمہ صحت کے ذمہ داروں کو مطلع کر دیا۔

    محکمہ پولیس کے مطابق جھاڑیوں سے برآمد ہونے والی نوزائیدہ بچی کو طبی امداد کے لیے فوری طور پر علاقے کے اسپتال ظہیر آباد منتقل کیا گیا۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ بچی ملنے کے واقعے کا کیس درج کر لیا گیا ہے، اور اس کی چھان بین ہو رہی ہے کہ آیا بچی کو جھاڑیوں میں کون چھوڑ کر گیا تھا۔

  • جھاڑیوں سے ایک دن کی بچی برآمد، کتوں‌ کے بھنبھوڑنے سے چل بسی

    جھاڑیوں سے ایک دن کی بچی برآمد، کتوں‌ کے بھنبھوڑنے سے چل بسی

    کراچی : ایک دن کی بچی کو ںامعلوم افراد گلستان جوہر کی جھاڑیوں میں پھینک کر چلے گئے، کتوں کے بھنبھوڑنے سے بچی جاں بحق ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق گلستان جوہر کے سنسان علاقے میں جھاڑیوں سے ملنے والی نوزائیدہ بچی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے قومی ادارہ برائے امراضِ اطفال میں دوران علاج ہی انتقال کر گئی، بچی کے جسم پر آوارہ کتوں کے پنجوں کے نشان تھے۔

    علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ دوپہر میں جھاڑیوں سے نوزائیدہ بچی کی رونے کی اور کتوں کے غرارنے کی آواز نے تشویش پھیلا دی جس کے بعد سماجی ادارے کے رضاکاروں کے ساتھ مل کر بچی کو باہر نکالا گیا اور قومی ادارہ برائے امراض اطفال (این آئی سی ایچ)منتقل کیا گیا۔


    قومی ادارہ صحت برائے امراض اطفال کے سربراہ جمال رضا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بچی اسپتال پہنچنے سے 12 سے18 سولہ گھنٹے پہلے پیدا ہوئی تھی جس کے جسم پر زخموں کے نشان تھے جب کہ وزن کم اور بلڈ پریشر میں بھی کمی آرہی تھی جس کے باعث بچی کو انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں منتقل کیا گیا۔

    ڈائریکٹر این آئی سی ایچ نے مزید کہا کہ بچی کو بچانے کے لیے کارڈیک ایکٹیوٹی بھی کی گئی اور مصنوعی طریقے کے ذریعے سانسیں بحال رکھنے کی حتی الامکان کوششں کی گئی تاہم بچی جانبر نہ ہو سکی جس کے بعد بچی کی لاش کو سماجی ادارے کے حوالے کردیا گیا۔

    لوگ بچے پھینکیں نہیں، چھیپا پالنے میں ڈال دیں، رمضان چھیپا

    ممتاز سماجی کارکن رمضان چھیپا نے اس المناک حادثے پر افسردگی کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ نومولود بچی کی تدفین کردی ہے اور ایسے واقعات نہایت تشویش ناک ہیں اور معاشرے کی زبوں حالی کی جانب اشارہ کرتے ہیں، جس کے سدباب کے لیے معاشرے کے ایک ایک فرد کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے کئی بار اعلانات کیے ہیں اور ہر طرح تشہیر کی ہے کہ لوگ اپنے نومولود کو اس طرح پھینکیں نہیں بلکہ چھیپا پالنے میں ڈال جائیں مگر افسوس آج بھی ایسے واقعات ہورہے ہیں۔

    انسانیت کا قتل ہے، نوٹس لیا جائے، وزیر سماجی بہبود

    صوبائی وزیر سماجی بہبود شمیم ممتاز نے واقعے پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ انسانیت کا قتل ہے، ایسے واقعات کا سخت نوٹس لیا جائے گا اور نہ صرف یہ کہ ذمہ داران کا کھوج لگانے کی پوری کوشش کریں گے بلکہ ملزمان کو سخت سے سخت سزا بھی دلوائی جائے گی۔