نوشہروفیروز : پسند کی شادی کرنے والی خاتون نور النساء سیال کا کہنا ہے کہ میرے رشتے دار بلوچستان واقعے کی طرح سیاہ کاری کا الزام لگا کر قتل کردیں گے۔
تفصیلات کے مطابق ضلع نوشہروفیروز کے تھانہ مٹھیانی کی رہائشی خاتون نورالنساء سیال نے پریس کلب پہنچ کر پریس کانفرنس اور احتجاجی مظاہرے کے دوران دہائی دی ہے کہ وہ اپنے شوہر کے ساتھ شدید خطرات میں زندگی گزار رہی ہے، مگر پولیس تحفظ فراہم کرنے کے بجائے قاتلوں کی پشت پناہی کر رہی ہے۔
نورالنساء نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ چھ ماہ قبل اس نے اپنی مرضی سے خان محمد مستوئی سے نکاح کیا تھا، جس پر اس کے رشتہ دار دشمن بن گئے۔
لڑکی کا کہنا تھا کہ چار ماہ قبل رشتہ داروں نے اسے زبردستی اسلحے کے زور پر دوسرے شخص سے نکاح کروا دیا لیکن موقع ملنے پر وہ اپنے شوہر کے ساتھ کراچی ہائی کورٹ پہنچی اور تحفظ کی درخواست دائر کی۔
نورالنساء نے کہا کہ عدالت نے 14 اپریل کو پہلے نکاح کو جائز قرار دے کر دوسرا نکاح کالعدم قرار دیا اور دونوں میاں بیوی کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم جاری کیا، عدالت کا حکم نامہ ایس ایس پی نوشہروفیروز، تھانہ مٹھیانی اور دیگر متعلقہ اداروں کو بھی بھیجا گیا۔
خاتون کے مطابق عدالتی فیصلے کے باوجود پولیس نے انہیں کوئی تحفظ فراہم نہیں کیا، جس کے باعث 19 دن قبل تھانہ مٹھیانی کی حدود میں واقع گاؤں موریل مستوئی پر اس کے رشتہ داروں حبیب اللہ سیال، مظفر سیال، دلاور سیال اور فہیم سیال کی قیادت میں 100 سے زائد مسلح افراد نے حملہ کر دیا، جس کے نتیجے میں ان کے شوہر کے دو رشتہ دار پیارل مستوئی اور صدر مستوئی کو گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا۔
نورالنساء نے الزام لگایا کہ ایف آئی آر درج ہونے کے باوجود پولیس قاتلوں کو گرفتار کرنے کے بجائے ان کی پشت پناہی کر رہی ہے۔
اس نے مزید کہا کہ وہ اور اس کا شوہر بے گھر ہو کر دربدر کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، جبکہ ان کی زندگیاں شدید خطرے میں ہیں اور میرے رشتے دار بلوچستان واقعے کی طرح سیاہ کاری کا الزام لگا کر قتل کردیں گے.