Tag: نوشہرو فیروز

  • نوشہرو فیروز : خاتون مبینہ اجتماعی زیادتی کے بعد قتل

    نوشہرو فیروز : خاتون مبینہ اجتماعی زیادتی کے بعد قتل

    سندھ کے شہر نوشہرو فیروز میں خاتون کی لاش ملنے کے معاملے میں پیش رفت سامنے آئی ہے، خاتون کو جنسی زیادتی کے بعد قتل کیا گیا ہے۔

    اس حوالے سے پولیس حکام کا کہنا ہے کہ نوشہرو فیروز میں محبت ڈیرو کے قریب ایک خاتون کو قتل کردیا گیا، لاش پوسٹ مارٹم کے لئے کنڈیارو اسپتال منتقل کردی گئی۔

    مقتولہ کے ورثاء کا کہنا ہے کہ 2 ہفتے قبل قریبی رشتہ داروں نے خاتون سے اجتماعی زیادتی کی تھی، اس سلسلے میں مقامی وڈیرے کے پاس جرگہ منعقد ہونا تھا۔

    ورثا کے مطابق متاثرہ خاتون کو جرگہ ہونے تک مقامی وڈیرے کے پاس بطور امانت رکھا گیا تھا، اجتماعی زیادتی کرنے والے ملزمان نے وڈیرے کے گھر کے قریب سے خاتون کو اغوا کیا۔

    ورثا نے الزام عائد کیا ہے کہ ملزمان خاتون کو اغوا کرکے اپنے گھر لےگئے اور قتل کردیا، ملزمان قتل کے بعد اس کی لاش گھر کے قریب پھینک کر فرار ہوگئے۔

    پولیس حکام کے مطابق پوسٹ مارٹم رپورٹ ملنے کے بعد ہی اصل حقائق سامنے آئیں گے، ابتدائی تفتیش مکمل کرکے ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے گا۔ ڈی ایس پی کنڈیارو مقتولہ کے رشتہ داروں کے بیانات قلمبند کررہے ہیں۔

  • نوشہرو فیروز : قوم پرست کارکنان کا قومی شاہراہ پر دھرنا ختم

    نوشہرو فیروز : قوم پرست کارکنان کا قومی شاہراہ پر دھرنا ختم

    نوشہرو فیروز : قوم پرست کارکنان نے مورو قومی شاہراہ پر 2 روز سے جاری دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا۔ جس کے بعد ٹریفک کی آمدورفت بحال کردی گئی۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق متوفی زاہد لغاری کی لاش پوسٹ مارٹم کیلئے نوابشاہ اسپتال منتقل کردی گئی، ورثاء کا کہنا ہے کہ انتظامیہ اپنی ہٹ دھرمی پر قائم رہی، ہمارا مقدمہ درج نہیں کیا۔

    ورثاء نے کہا کہ وکلاء کی مشاورت کے بعد خود ہی دھرنا ختم کررہے ہیں، زاہد لغاری کے قتل کا مقدمہ درج کرنے کے لیے عدالت سے رجوع کریں گے۔

    ورثا نے بتایا کہ لاش کے پوسٹ مارٹم کے بعد رات یا صبح تدفین کریں گے، ورثا نے کہا کہ عدالتوں پر یقین ہے کہ ہمیں انصاف ملے گا اور قتل کا مقدمہ پولیس و دیگر ملزمان کیخلاف درج کیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ کے نتیجے میں 3 پولیس اہلکاروں سمیت 7 افراد زخمی ہوئے، جن میں سے 1شخص زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا تھا۔

    واقعے کے بعد مشتعل مظاہرین نے وزیرداخلہ سندھ ضیاء لنجار کے گھر پر دھاوا بول دیا تھا، توڑ پھوڑ کی اور بعد ازاں گھر کو آگ لگا دی تھی۔

  • پسند کی شادی کرنے والے جوڑے کے گھر حملہ، دولہا زخمی ، دلہن اغوا

    پسند کی شادی کرنے والے جوڑے کے گھر حملہ، دولہا زخمی ، دلہن اغوا

    نوشہروفیروز : پسند کی شادی کرنے والے جوڑے کے گھر پر فائرنگ سے دُلہے کے والد سمیت 3افراد زخمی ہوگئے جبکہ دلہن کو اغوا کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق نوشہرو فیروز کے علاقے کنڈیارو میں پسند کی شادی کرنے والے دولہے کے گھر پر مسلح افراد نے حملہ کردیا۔

    فائرنگ سے دولہے کے والدسمیت 3افرادزخمی ہوئے جبکہ دلہن کو اغوا کرلیا گیا، پولیس نے بتایا کہ زخمیوں کو طبی امداد کے لئے اسپتال منتقل کردیاگیا ہے تاہم دولہے کے والدشاہد جوکھیو کی حالت تشویشناک ہونے پر نواب شاہ منتقل کردیا ہے۔

    پولیس نے کہا کہ پسندکی شادی پردلہن کےرشتہ دارناراض تھے تاہم ملزمان کی گرفتاری کے لئےٹیم تشکیل دے دی گئی ہے۔

  • زندہ دفن ہونے والی معصوم بچی کی ماں گجر خاتون پہلی بار میڈیا کے سامنے آ گئی

    زندہ دفن ہونے والی معصوم بچی کی ماں گجر خاتون پہلی بار میڈیا کے سامنے آ گئی

    نوشہرو فیروز: زندہ دفن ہونے والی 15 دن کی معصوم بچی کی ماں گجر خاتون پہلی بار میڈیا کے سامنے آ گئی.

    اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے مقتول نوزائیدہ بچی کی ماں گجر خاتون نے بتایا ’’میں پولیس کے خوف سے فصلوں میں چھپ کر بیٹھی ہوں، شوہر کو بھی گرفتار کر لیا گیا، بھوک سے مرنے سے بہتر ہے ہمیں قانونی حق دیا جائے۔‘‘

    گجر خاتون نے کہا کہ بچی کےعلاج کے لیے پیسے نہیں تھے، بچوں کے تن پرکپڑے نہیں تو علاج کے لیے پیسے کہاں سے لاتے، گاؤں والوں نے مدد کی نہ ہی گاؤں کے چیئرمین علی گل راجپر نے بات سنی۔

    انھوں نے کہا بڑی بیٹی بھی پندرہ سال تک بیماری سے لڑتے ہوئے فوت ہو گئی، میرے 2 بچے اور بھی ہیں، شوہر کو پولیس لے گئی ہے، اب انھیں کون کھلائے گا؟ کیا باقی دو بچوں کو بھی مار دیں؟

    نومولود بچی زندہ دفن کرنے والے شخص کے خاندان پر پولیس نے زمین تنگ کر دی

    دوسری طرف ملزم کے بھائی نے الزام لگایا کہ چیئرمین علی گل راجپر ایم پی اے کا خاص آدمی ہے، اس نے گاؤں میں کوئی ترقیاتی کام نہیں کرایا، چیئرمین گھر بیٹھے پیسے ہڑپ رہے ہیں۔ انھوں نے کہا یونین کونسل میں کوئی سہولت نہیں، چیئرمین کا بنگلہ بن گیا لیکن اسکول کی مرمت نہ ہو سکی۔

    بتایا جا رہا ہے کہ ٹھاروشاہ پولیس نے ملزم طیب کے بھائی کو گرفتار کرنے کے بعد پندرہ ہزار لے کر آزاد کیا۔

  • نومولود بچی زندہ دفن کرنے والے شخص کے خاندان پر پولیس نے زمین تنگ کر دی

    نومولود بچی زندہ دفن کرنے والے شخص کے خاندان پر پولیس نے زمین تنگ کر دی

    نوشہرو فیروز: نومولود بچی زندہ دفن کرنے والے شخص کے خاندان پر پولیس نے زمین تنگ کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق طیب راجپر نے اپنی 15 دن کی بیٹی زندہ دفن تو کر دی، لیکن اب پولیس نے پورے خاندان پر زمین تنگ کر دی ہے۔

    تحصیل کنڈیارو کے گاؤں میں علاج کے پیسے نہ ہونے پر سگے باپ نے 15 دن کی معصوم بچی کو زندہ دفن کیا تھا، خاندان کے دیگر افراد نے طیب راجپر کے بھائی لونگ راجپر کی قیادت میں ٹھاروشاہ پولیس اور چیئرمین یونین کونسل کندھر کے کے خلاف شدید احتجاج کیا۔

    مظاہرین کا کہنا تھا کہ پولیس کو چاہیے کہ پورے گاؤں کے مردوں کو گرفتار کر لے، کیوں کہ بھوک ہوگی تو بچوں کو یونہی مارتے رہیں گے اور پھر خود بھی خود کشیاں کر لیں گے۔

    انھوں نے کہا 150 روپے کمانے والا ڈاکٹروں کی بھاری فیسیں کہاں سے ادا کرے، غربت اور بیماری سے تنگ طیب نے اپنی بچی زندہ دفن تو کر دی اب پولیس نے سب کا جینا حرام کر دیا ہے۔

    بتایا گیا کہ ٹھاروشاہ پولیس نے طیب کے بھائی کو گرفتار کرنے کے بعد ان پر بے تحاشا تشدد کیا اور بعد ازاں 15 ہزار روپے رشوت لے کر آزاد کیا، اب اس کا علاج کروایا جا رہا ہے۔

    لونگ راجپر نے کہا غربت کے سبب ہمارے اور دیگر گاؤں والوں کے بچے برہنہ گھوم رہے ہیں، کوئی ہمارا پرسانِ حال نہیں، یونین کونسل کندھر چیئرمین گھر بیٹھے پیسے ہڑپ رہے ہیں، یونین کونسل میں کوئی سہولت نہیں۔ انھوں نے مزید کہا چیئرمین علی گل راجپر ایم پی اے کا خاص آدمی ہے، گاؤں میں کوئی ترقیاتی کام نہیں کرواتا، گاؤں کا اسکول تباہ ہے بچے پڑھیں گے نہیں تو شعور کیسے آئے گا، چیئرمین کا اپنا بنگلہ تو بن گیا مگر اسکول کی مرمت نہ ہو سکی۔

  • طاقت کا غلط استعمال، مفت چائے پینے والے پولیس اہلکاروں نے ہوٹل مالک کو لاک اپ کر دیا

    طاقت کا غلط استعمال، مفت چائے پینے والے پولیس اہلکاروں نے ہوٹل مالک کو لاک اپ کر دیا

    نوشہرو فیروز: محکمہ پولیس میں طاقت کے غلط استعمال کے بڑھتے واقعات سے شہریوں کی زندگی اجیرن بن گئی ہے، نوشہرو فیروز میں مفت چائے پینے والے پولیس اہلکاروں نے ہوٹل مالک کو لاک اپ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق نوشہرو فیروز کے ایک علاقے میں مفت کی چائے پینے کے عادی پولیس اہلکاروں نے پارسل کیے جانے والی چائے کے پیسے طلب کیے جانے پر ہوٹل مالک کو گرفتار کر کے تھانے میں بند کر دیا۔

    یہ واقعہ ٹنڈیارو کے علاقے محبت ڈیرو میں پیش آیا، جہاں چائے مفت میں نہ دینا ہوٹل مالک کے لیے ایک جرم بن گیا، ہوٹل مالک نے بتایا کہ پولیس اہلکار روز ہوٹل آ کر مفت کی چائے پیتے تھے، تاہم آج سپاہی ظہور گوپانگ کی جانب سے پارسل کا مطالبہ کیا گیا، پولیس اہلکاروں نے 5 چائے پارسل کروائی، جب ان سے پیسوں کا مطالبہ کیا گیا تو وہ سیخ پا ہو گئے اور ہمیں گرفتار کر کے تھانے لے گئے۔

    ہوٹل مالک کے مطابق انھوں نے پولیس کے اعلیٰ افسران سے واقعے اور پولیس اہلکاروں کے رویے کی شکایت کی تھی، تاہم ان کی جانب سے کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔

    ہوٹل مالک آفتاب گوپانگ نے اپنے ورثا کے ہمراہ پریس کلب پر احتجاج کرتے ہوئے الزام لگایا کہ جب انھیں گرفتار کیا گیا تو پولیس نے رشوت لے کر رہا کیا، انھوں نے مطالبہ کیا کہ پولیس اہلکار کے خلاف کارروائی کی جائے۔

    دوسری طرف محبت ڈیرو کے ایس ایچ او محبوب چھاچھر نے رابطے پر بتایا کہ چائے کا کوئی ایشو نہیں ہے بلکہ یہ ان کا آپس کا تنازعہ ہے، تاہم ایس ایس پی نے معاملے کا نوٹس لے لیا ہے اور پولیس اہلکاروں کے خلاف انکوائری کی جا رہی ہے۔

  • صحافی عزیز میمن کے قتل کا مقدمہ درج نہ ہو سکا، ایس ایچ او معطل

    صحافی عزیز میمن کے قتل کا مقدمہ درج نہ ہو سکا، ایس ایچ او معطل

    نوشہروفیروز: سندھ کے شہر محراب پور میں سینئر صحافی عزیز میمن کے قتل کا مقدمہ تا حال درج نہیں کیا جا سکا ہے، ایس ایس پی ڈاکٹر فاروق نے ایس ایچ او عظیم راجپر کو معطل کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق صدر محراب پور پریس کلب عزیز میمن کے قتل کا مقدمہ تاحال درج نہیں کیا گیا، 32 گھنٹے گزر گئے تاہم محراب پور پولیس قاتلوں کو پکڑنے میں نا کام ہے، ایس ایس پی ڈاکٹر فاروق نے علاقے کے ایس ایچ او عظیم راجپر کو معطل کر دیا ہے۔

    دوسری طرف قاتلوں کی عدم گرفتاری پر یونین آف جرنلسٹس نے دھرنے کا اعلان کر دیا ہے، یونین آف جرنلسٹس کی جانب سے تھانے کے باہر آج دھرنا ہوگا۔

    عزیز میمن کا قتل: قاتلوں کی گرفتاری کے لیے حکومت کو 24 گھنٹے کا الٹی میٹم

    یاد رہے کہ گزشتہ روز پی ایف یو جے نے عزیز میمن کے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے حکومت 24 گھنٹے کا الٹی میٹم دیا تھا، نائب صدر پی ایف یو جے لالہ اسد پٹھان نے مطالبہ کیا تھا کہ عزیز میمن کے قاتلوں کو فی الفور گرفتار کیا جائے، اور قتل کے محرکات سامنے لائے جائیں، ملوث افراد گرفتار نہ ہوئے تو سندھ بھر میں احتجاج کریں گے۔

    خیال رہے کہ دو دن قبل نوشہرو فیروز کے علاقے محراب پور میں سینئر صحافی عزیز میمن کو قتل کر دیا گیا تھا، ان کی لاش نہر سے ملی تھی، پولیس کا کہنا تھا پریس کلب محراب پور کے صدر عزیز میمن کی لاش نہر سے نکال کر تعلقہ اسپتال محراب پور پہنچائی گئی، عزیز میمن کو کیبل کے تار سے گلا دبا کر قتل کرنے کا شبہ ہے، پولیس نے ایک مشتبہ شخص کو حراست میں لیا۔

  • عزیز میمن کا قتل: قاتلوں کی گرفتاری کے لیے حکومت کو 24 گھنٹے کا الٹی میٹم

    عزیز میمن کا قتل: قاتلوں کی گرفتاری کے لیے حکومت کو 24 گھنٹے کا الٹی میٹم

    خیرپور: محراب پور میں سینئر صحافی عزیز میمن کے قتل کے خلاف صحافی سراپا احتجاج بن گئے ہیں، ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹرز نے صحافی کے قتل پر اظہار مذمت کیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق صحافی عزیز میمن کے قتل پر صحافی سراپا احتجاج بن گئے ہیں، قتل کے خلاف خیرپور پریس کلب سمیت تمام تحصیلی یونٹس میں مظاہرے کیے جائیں گے، ضلعے کے تمام پریس کلبز پر سیاہ جھنڈے بھی لگائے جائیں گے۔

    دریں اثنا، عزیز میمن کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی، جس میں صحافیوں، سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی سید ظفرعلی شاہ، رکن صوبائی اسمبلی سرفراز شاہ سمیت شہریوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی، عزیز میمن کے قتل کا مقدمہ تاحال درج نہ ہو سکا، مقتول صحافی کے کیمرا مین کو گزشتہ رات پولیس نے حراست میں لیا تھا، مقتول صحافی نے دھمکیاں ملنے پر اسلام آباد میں احتجاج بھی کیا تھا۔

    ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹرز (ایمنڈ) نے کہا ہے کہ سر عام قتل کے واقعے پر میڈیا کمیونٹی صدمے سے دوچار ہے، فرض کی ادائیگی کے دوران میڈیا نمایندوں کے قتل کا تسلسل تشویش ناک امر ہے۔

    ایمنڈر کے صدر اظہر عباس اور سیکریٹری جنرل عماد یوسف نے کہا کہ عزیز میمن کا قتل حالیہ حملوں کا تسلسل ہے، ہم وزیر اعظم عمران خان اور وزیر اعلیٰ سندھ سے سفاکانہ قتل کا نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہیں، یہ واقعہ آزادی صحافت پر حملہ ہے، قانون نافذ کرنے والے میڈیا نمایندوں کو تحفظ دینے میں ناکام ہیں۔ ایمنڈ نے تشدد کے واقعات اختلاف رائے کو دبانے کی کوشش قرار دیا اور مطالبہ کیا کہ ذمہ داروں کی نشان دہی کر کے انھیں کٹہرے میں لایا جائے۔

    نائب صدر پی ایف یو جے لالہ اسد پٹھان نے بھی مطالبہ کیا کہ عزیز میمن کے قاتلوں کو فی الفور گرفتار کیا جائے، اور قتل کے محرکات سامنے لائے جائیں، ہم سندھ حکومت اور پولیس کو 24 گھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہیں، ملوث افراد گرفتار نہ ہوئے تو سندھ بھر میں احتجاج کریں گے۔ پی ایف یو جے کے مطابق پہلے مرحلے میں ضلعی، دوسرے میں ڈویژنل سطح پر احتجاج کیا جائے گا، تیسرے مرحلے میں سی پی او اور سندھ اسمبلی کا گھیراؤ کیا جائے گا۔ لالہ اسد پٹھان کا کہنا تھا کہ خبر کی بنیاد پر صحافیوں کا قتل اور تشدد معمول بنتا جا رہا ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز نوشہرو فیروز کے علاقے محراب پور میں سینئر صحافی عزیز میمن کو قتل کر دیا گیا تھا، ان کی لاش نہر سے ملی تھی، پولیس کا کہنا تھا پریس کلب محراب پور کے صدر عزیز میمن کی لاش نہر سے نکال کر تعلقہ اسپتال محراب پور پہنچائی گئی، عزیز میمن کو کیبل کے تار سے گلا دبا کر قتل کرنے کا شبہ ہے، پولیس نے ایک مشتبہ شخص کو حراست میں لیا۔

  • مقتول رکن سندھ اسمبلی شہناز انصاری سپرد خاک کر دی گئیں

    مقتول رکن سندھ اسمبلی شہناز انصاری سپرد خاک کر دی گئیں

    نوشہرو فیروز: زمین کے تنازعے پر قتل کی جانے والی رکن سندھ اسمبلی شہناز انصاری کی نماز جنازہ ادا کرنے کے بعد انہیں اسماعیل شاہ قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق مقتول رکن سندھ اسمبلی شہناز انصاری کی نماز جنازہ ادا کردی گئی، نماز جنازہ میں پیپلز پارٹی کے رہنماؤں ضیا لنجار، عاجز دھامرا، ممتاز چانڈیو اور سرفرازشاہ، پارٹی کارکنوں اور پولیس کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔

    نماز جنازہ کے بعد کارکنان اور ورثا نے ملزمان کی گرفتاری کے نعرے لگائے، بعد ازاں اسماعیل شاہ قبرستان میں شہناز انصاری کی تدفین کردی گئی۔

    اس موقع پر پیپلز پارٹی رہنما عاجز دھامرا کا کہنا تھا کہ ایم پی اے شہناز انصاری کو دن دہاڑے قتل کیا گیا، ایم پی اے قتل ہوگئی لیکن آئی جی سندھ آرام سے سوئے ہوئے ہیں۔ آئی جی کے ٹرانسفر سے روکیں گے تو جرائم پیشہ افراد متحرک ہوجائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت پولیس پر گرفت نہیں رکھے گی تو ایسے حالات پیدا ہوں گے۔

    خیال رہے کہ رکن سندھ اسمبلی شہناز انصاری کو گزشتہ روز نوشہرو فیروز میں زمین کے تنازعے پر فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا، شہناز انصاری کو 3 گولیاں لگیں اور انہیں تشویشناک حالت میں نوابشاہ اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسیں۔

    مقتولہ کو کافی عرصے سے جان سے مارنے کی دھمکیاں موصول ہورہی تھیں، واقعے کے وقت وہ بغیر کسی سیکیورٹی کے ایک مجلس میں شریک تھیں۔

  • سردی میں اضافے کے ساتھ ہی کئی شہروں میں گیس لیکج دھماکے، 2 جاں بحق، 13 زخمی

    سردی میں اضافے کے ساتھ ہی کئی شہروں میں گیس لیکج دھماکے، 2 جاں بحق، 13 زخمی

    کراچی: ملک بھر میں سردی میں شدید اضافے کے ساتھ ہی گیس لیکج کے دھماکے بھی بڑھ گئے ہیں، سندھ، پنجاب اور خیبر پختون خوا کے شہروں میں گیس لیکج سے ہونے والے دھماکوں میں 2 افراد جاں بحق جب کہ 13 زخمی ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے ضلع لیہ کے شہر چوک اعظم کے علاقے کوٹ سلطان میں گھر کے کمرے میں گیس لیکج کے باعث دم گھٹنے سے باپ بیٹا جاں بحق ہو گئے، جب کہ ایک متاثرہ بیٹے کو تشویش ناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا۔

    خیبر پختون خوا کے شہر نوشہرہ کے علاقے امان گڑھ لیبر کالونی میں گھر میں گیس لیکج کی وجہ سے دھماکا ہوا جس میں خواتین اور بچوں سمیت 7 افراد جھلس کر زخمی ہو گئے، ریسکیو ذرایع کا کہنا ہے کہ زخمیوں کو نوشہرہ میڈیکل کمپلیکس منتقل کیا گیا۔

    ادھر سندھ کے شہر نوشہروفیروز کے علاقے محراب پور کے ایک گھر میں بھی گیس لیکج سے دھماکا ہوا ہے جس کے نتیجے میں 5 افراد زخمی ہو گئے، کمرے میں آگ لگنے سے جھلسنے والوں میں میاں بیوی اور 3 بچے شامل ہیں۔ زخمیوں کو تشویش ناک حالت میں نواب شاہ منتقل کیا گیا۔ مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ کمرے میں ہیٹر کے باعث گیس بھر جانے سے آگ لگی۔

    زخمیوں کو پہلے محراب پور اسپتال منتقل کیا گیا تھا تاہم وہاں برن شعبہ نہ ہونے کے باعث انھیں نوابشاہ لے جایا گیا۔ پولیس کے مطابق کمرے میں گیس بھرنے کی وجہ سے صبح آگ جلانے پر گھر میں آگ لگ گئی اور آگ لگتے ہی دھماکا ہوا جس سے کمرے کی چھت کا ایک حصہ بھی اڑ گیا۔