Tag: نوٹسز جاری

  • ایف بی آر کا مریم نواز اور نصرت شہباز پر ٹیکس عائد ،  نوٹسز جاری

    ایف بی آر کا مریم نواز اور نصرت شہباز پر ٹیکس عائد ، نوٹسز جاری

    اسلام آباد : ایف بی آر نے مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز اور شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز پر ٹیکس عائد کر کے نوٹسز جاری کر دیئے اور ٹیکس ادائیگی کے لئے 23 جولائی تک مہلت دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو( ایف بی آر) نے مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز اور شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز کو ٹیکس نوٹسز جاری کردیے۔

    ایف بی آر مریم نواز اور نصرت شہباز کو انکم سپورٹ لیوی ٹیکس 2013 کے نوٹسز بھی جاری کر چکا ہے۔

    ایف بی آر نے مریم نواز پر 6 لاکھ 57 ہزارروپے انکم سپورٹ لیوی اور 6 لاکھ روپے ڈیفالٹ سرچارج عائد کیا ہے جبکہ مجموعی طور پر 12 لاکھ 57 ہزار روپے کے ٹیکس نوٹس جاری کئے گئے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق مریم نواز کے سال 2013 کے منقولہ اثاثہ جات 13 کروڑ 14 لاکھ روپے پر ٹیکس عائد کیا گیا اور انکم سپورٹ لیوی سال 2013 کی مد میں 6 لاکھ 57 ہزارٹیکس عائدکیا گیا۔

    ایف بی آر نے نصرت شہباز کو 90 ہزار 210 روپے انکم سپورٹ لیوی اور 82 ہزار 449 روپے ڈیفالٹ سرچارج عائد کیا ہے۔ نصرت شہباز پر مجموعی طور پر ایک لاکھ 72 ہزار 659 روپے ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔

    نصرت شہباز کے سال 2013 کے منقولہ اثاثہ جات ایک کروڑ 90 لاکھ 42 ہزار روپے پر ٹیکس عائد کیا گیا تھا۔

    ایف بی آر نے مریم نواز اور نصرت شہباز کو ٹیکس ادائیگی کے لئے 23 جولائی تک مہلت دی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ مقررہ وقت پر ٹیکس ادا نہ کیا گیا تو اکاؤنٹس منجمد کر کے ریکوری کی جائے گی۔

  • ایف بی آر کے برطانیہ میں  مقیم 600 پاکستانیوں کو نوٹسز جاری

    ایف بی آر کے برطانیہ میں مقیم 600 پاکستانیوں کو نوٹسز جاری

    کراچی : فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)  نے ٹیکس ایمنسٹی سے فائدہ نہ لینے والے برطانیہ میں مقیم 600 پاکستانیوں کو نوٹسز جاری کردیئے۔

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر نے ٹیکس ایمنسٹی سے فائدہ نہ لینے والے پاکستانیوں کو نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے ، پہلے مرحلے میں برطانیہ اور دوسرے مرحلے میں دبئی سے معلومات ملیں گی، تمام افراد کو پاکستان اور بیرون ملک میں نوٹس جاری کیے جائیں گے۔

    ذرائع ایف بی آر کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں مقیم 600 پاکستانیوں کو نوٹس دیے جا چکے ہیں، نوٹسز ایف بی آر کے انفارمیشن ٹیکنالوجی ونگ کی جانب سے بھجوائے گئے ہیں، جس میں برطانیہ اور دبئی میں خریدی گئی جائیدادوں سے متعلق پوچھا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ 31 جولائی کو ایمنسٹی کا آج آخری روز تھا ، اس دوران 65 ہزار افراد نے ایمنسٹی اسکیم سےفائدہ حاصل کیا، 59 ہزار افراد نے مقامی جبکہ 6 ہزار نے بیرونِ ملک اثاثے ظاہر کیے۔


    مزید پڑھیں : ایمنسٹی اسکیم کا آخری روز، قومی خزانے کو کتنا فائدہ ہوا؟


    ترجمان ایف بی آر کا کہنا تھا کہ ایمنسٹی اسکیم سے مجموعی طورملکی خزانے کو 110 ارب روپے کا ٹیکس حاصل ہوا جبکہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے 123 ارب روپے کی ٹیکس وصولی کا ہدف بنایا تھا۔

    خیال رہے کہ ملک کے ٹیکس چوروں اور چوری کے پیسے سے بیرون ملک اثاثے بنانے والوں کو گزشتہ حکومت کی جانب سے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے تحت موقع دیا گیا تھا کہ وہ اپنے اثاثوں پر ٹیکس ادا کردیں۔

  • چیف جسٹس کا قرض معافی میں ملوث تمام 9 بینکوں کے صدور کو نوٹسز جاری

    چیف جسٹس کا قرض معافی میں ملوث تمام 9 بینکوں کے صدور کو نوٹسز جاری

    اسلام آباد : چیف جسٹس ثاقب نثار نے قرض معافی میں ملوث تمام 9 بینکوں کے صدور کو نوٹسز جاری کردیئے اور کہا کہ قرضہ معافی میں بہت بڑا فراڈ ہوا ہے، یہ قوم کا پیسہ تھا جو معاف کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں قرض معافی کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں عدالت نے کُل رقم کا 75 فیصد جمع کرانے کے لئے 3ماہ کی مہلت دے دی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ رقم رجسٹرار سپریم کورٹ کو جمع کرائی جائے، فریقین پوسٹ ڈیٹ چیک جمع کرائیں، چیک ڈس آنر ہوا تو ایف آئی آربھی دائرکراسکتے ہیں، کیش جمع کرانے والے چیک واپس لیکر کیش جمع کراسکتے ہیں۔

    عدالت نے قرض معافی میں ملوث تمام 9 بینکوں کے صدور کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے کہا بینکس قرض واپسی کیلئے طریقہ کار سے متعلق معاونت کریں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ 222 لوگوں نے کمیشن رپورٹ کے مطابق قرض معاف کرایا، فہرست ملی، لوگ معاف قرضوں کی رقم واپس کرنا چاہتے ہیں، جو لوگ رقم واپس کرنا چاہتے ہیں انہیں الگ سے سنیں گے، جو لوگ بینکنگ کورٹ جانا چاہتے ہیں، انہیں الگ سنیں گے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ قرضہ معافی میں بہت بڑا فراڈ ہوا ہے، یہ قوم کا پیسہ تھا جو معاف کر دیا گیا۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ نےکیس کی سماعت جمعرات تک ملتوی کردی۔


    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ کا بینکوں سےقرضے معاف کرانے والے 222 افراد کونوٹسز جاری


    یاد رہے کہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے قرضہ معافی کیس میں 222 افراد کو تین ماہ میں واجب الادا قرض کا 75 فیصد واپس کرنے کا حکم دیا تھا اور کہا تھا سب کے لیے ایک ہی حکم جاری کریں گے اور جس نے بھی پیسہ کھایا ہے، واپس کرنا پڑے گا۔

    اس سے قبل سماعت میں بھی چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ اگر قوم کے پیسے واپس نہ کیے تو معاملہ قومی احتساب بیورو (نیب) کے حوالے کردیں گے اور قرض نادہندگان کی جائیدادیں بھی ضبط کرلی جائیں گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پاناما لیکس پر حسن، حسین اور مریم نواز سمیت 450 افراد کو نوٹسز جاری

    پاناما لیکس پر حسن، حسین اور مریم نواز سمیت 450 افراد کو نوٹسز جاری

    اسلام آباد :فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے پاناما لیکس میں شامل شریف خاندان کے چار افراد سمیت 450 پاکستانیوں کو نوٹسز جاری کردیے جن میں متعلقہ افراد سے ذرائع آمدنی و دیگر تفصیلات طلب کرلیں، ان 450 افراد میں پاکستان تحریک انصاف کے سکریٹری جنرل جہانگیر ترین اور رہنما علیم خان بھی شامل ہیں۔

    وزیراعلیٰ پنجاب کے بیٹے شہباز شریف بھی شامل

    تفصیلات کے مطابق پاناما لیکس کے معاملے پر اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، ایف بی آر نے پاناما لیکس میں شامل پاکستانی شہریوں کے خلاف کارروائی کاعندیہ دے دیا، ادارے کی جانب سے وزیراعظم نواز شریف کے بیٹے حسین اور حسن نواز، بیٹی مریم نواز اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے بیٹے حمزہ شہباز سمیت 450 شہریوں کو آف شور کمپنیوں کے معاملے پر نوٹسز جاری کردیے گئے ہیں۔

    تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین اور رہنما علیم خان کو بھی نوٹسز جاری

    ALEEM KHAN

    ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین اور رہنما علیم خان کو بھی نوٹسز جاری کیے گئے ہیں، ان تمام 450 افراد سے ان کے ذرائع آمدنی، آف کمپنیوں کی تفصیلات، کپمنی بنانے کے لیے سرمایہ کہاں سے آیا، رقم پاکستان سے بیرون ملک کیسے منتقل کی گئی جیسے سوالات پوچھے گئے ہیں۔

    JAHANGIR TAREEN

    دس سال تک کے انکم ٹیکس کے گوشوارے طلب

    FBR

    برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ایف بی آر کے ایک اہلکار نے بتایا کہ یہ نوٹسز یکم جولائی سے نافذ ہونے والے نئے قوانین کی تحت جاری کیے گئے ہیں جس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو دس سال تک کے انکم ٹیکس کے گوشواروں کے بارے میں کسی شخص سے پوچھ گچھ کرسکتا ہے قبل ازیں پرانے قانون میں ایف بی آر کسی بھی شہری سے چھ سال تک کی آمدنی کے بارے میں جواب دہی کرسکتا تھا۔

    زیادہ تعداد پنجاب اور کراچی کے لوگوں کی ہے

    panama nz

    اہلکار نے بتایا کہ جن افراد کو بیرون ملک آف شور کمپنیاں بنانے سے متعلق نوٹسز جاری کیے گئے ہیں اُن میں زیادہ تعداد کاروباری طبقے سے تعلق رکھتی ہے اور اُن میں سے زیادہ افراد کا تعلق صوبہ پنجاب سے ہے جبکہ صوبہ سندھ اور بالخصوص کراچی دوسرے نمبر پر ہے۔

    آف شورکمپنیوں سے متعلق دو ہفتوں میں جواب طلب

    panama

    اہلکار کے مطابق جن افراد کو نوٹسز جاری کیے گئے ہیں اُنھیں کہا گیا ہے کہ وہ دو ہفتوں میں اس کا جواب دیں کہ ان آف شور کمپنیز بنانے کے اُن کے ذرائع آمدنی، ان کمپنیوں میں کی گئی سرمایہ کاری کی مالیت اور رقم کو بیرون ملک بھجوانے کے طریقہ کار کے بارے میں بھی حکام کو تفصیلی آگاہ کریں۔

    عوام کی طاقت سے نوٹسز جاری ہوئے، عمران خان

    imran-khan

    واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اپنے خطابات میں مسلسل اس بات پر زور دیتے رہے ہیں کہ ایف بی آر پاناما پیپرز میں شامل افراد کو نوٹس جاری کرے اور ان کے خلاف تحقیقات کرے جس کے بعد اب عمران خان نے بتی چوک پر ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ایف بی آر کے اس اقدام کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ عوام کی طاقت سے شریف خاندان کو نوٹسز جاری ہوگئے، اب نیب کا رخ ان کی جانب بھی ہونا چاہیے۔