Tag: نوڈلز

  • غیر معیاری نوڈلز کھانے سے 2 بہن بھائی دم توڑ گئے

    غیر معیاری نوڈلز کھانے سے 2 بہن بھائی دم توڑ گئے

    لاہور: مناواں میں 2 بہن بھائی مبینہ طور پر غیر معیاری نوڈلز کھانے سے زندگی کی بازی ہار گئے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ جاں بحق بہن بھائیوں میں 11 سالہ مریم اور 9 سالہ رافع شامل ہیں، بچوں کی ماں نے باغبانپورہ بازار سے 30، 30 روپے کے نوڈلز کے 2 پیکٹ لیے تھے۔

    پولیس نے بتایا کہ ماں نے گھر میں بچوں کو نوڈلز بناکر دیے تو دونوں بچوں کی حالت غیر ہوگئی، 11سالہ مریم گھر میں ہی انتقال کرگئی جبکہ 9سالہ رافع نے اسپتال پہنچ کر دم توڑ دیا۔

    پولیس کے مطابق بچوں کے والدین نے اندراج مقدمہ سے انکار کردیا ہے، جبکہ پولیس کی جانب سے مزید قانونی کارروائی کا آغاز کردیا گیا۔

    دوسری جانب قصور کے علاقے الہٰ آباد میں 6 بچوں کی ماں کو 3 ملزمان نے گن پوائٹ پر زیادتی کا نشانہ بنادیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ایف آئی آر کے متن کے مطابق خاتون کھیتوں میں کام کیلئے گئی تھی جہاں 3 ملزمان نے اسے یرغمال بنالیا۔

    متن کے مطابق ملزمان میں رضوان، سلمان اور منظور نے گن پوائنٹ پر یرغمال بنایا اور زیادتی کی، اس دوران ملزمان موبائل سے ویڈیو بھی بناتے رہے۔

    متاثرہ خاتون کے شوہر نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس نے با اثر ملزمان کو بچانے کے لئے میڈیکل کرایا نہ ہی زیادتی کی دفعہ لگائی۔

    پشاور : سی ٹی ڈی سے مقابلہ، 2 دہشت گرد ہلاک

    شوہر کا کہنا ہے کہ با اثر ملزمان صلح کیلیے دباؤ ڈال رہے ہیں، انکار پر بیوی کو اغوا کرکے لیے گئے، جبکہ صلح نہ کرنے پر بیوی کی لاش ملنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔

  • نوڈلز فروخت کرنے والا اسٹور اربوں کمانے والی کمپنی میں کیسے بدلا؟

    نوڈلز فروخت کرنے والا اسٹور اربوں کمانے والی کمپنی میں کیسے بدلا؟

    کیا آپ جانتے ہیں دنیا کی بڑی ملٹی نیشنل کمپنیوں میں سے ایک سام سنگ ایک ٹریڈنگ کمپنی سے شروع ہوئی جو مچھلیاں اور نوڈلز فروخت کرتی تھی؟

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق جنوبی کوریا کی مجموعی برآمدات کا پانچواں حصہ صرف ایک کمپنی برآمد کرتی ہے اور وہ ہے سام سنگ، سام سنگ اپنی مارکیٹ ویلیو کے لحاظ سے دنیا کی 20 بڑی کمپنیوں میں شامل ہے جبکہ الیکٹرونکس انڈسٹری میں ایپل کے بعد دوسرے نمبر پر ہے۔

    سام سنگ کی بنیاد یکم مارچ 1938 کو جنوبی کوریائی لینڈ لارڈ کے بیٹے لی بیونگ چل نے ایک چھوٹی سی ٹریڈنگ کمپنی بنا کر رکھی جو خشک مچھلی، نوڈلز اور ایسی ہی دیگر چیزیں ملک کے مختلف علاقوں میں سپلائی کرتی تھی۔

    کورین زبان میں سام سنگ کا مطلب ہے تین ستارے، اس کا پہلا لوگو بھی تین ستاروں پر مشتمل تھا۔

    1945 تک سام سنگ چین اور دیگر ہمسایہ ملکوں کو بھی اپنی مصنوعات بھیجنے لگی، 1950 میں جب جنگ کوریا شروع ہوئی تو یہ ملک کی 10 بڑی کمپنیوں میں شامل تھی۔

    شمالی کوریا کی فوج نے سیئول پر قبضہ کر لیا تو مسٹر لی کو سام سنگ کا ہیڈ آفس بوسان منتقل کرنا پڑا جس کا کمپنی کو خاصا فائدہ پہنچا کیونکہ بوسان میں امریکی فوج بڑی تعداد میں موجود تھی اور فوجی سازوسامان کی منتقلی کا ٹھیکہ مسٹر لی کو مل گیا۔

    جنگ کے بعد سام سنگ گروپ نے پہلی شوگر ریفائنری اور ٹیکسٹائل مل لگائی جو اس وقت کوریا کی سب سے بڑی ٹیکسٹائل فیکٹری بنی۔

    پچاس کی دہائی کے آخر تک سام سنگ گروپ اتنا بڑا بن چکا تھا کہ اس نے جنوبی کوریا کے تین بڑے بینک، ایک انشورنس کمپنی اور دو تین سیمنٹ اور کھاد ساز فیکٹریاں خرید لیں، ساٹھ کی دہائی میں کچھ مزید کمپنیاں خرید لیں۔

    16 مئی 1961 کی فوجی بغاوت کے وقت مسٹر لی جاپان میں تھے، وہ کچھ عرصہ ملک واپس نہ لوٹے کیونکہ فوجی جنرل پارک چنگ ہی نے اقتدار سنبھالتے ہی معاشی اصلاحات کے نام پر سام سنگ کی ایکوئزیشن سے تین بینکوں کا کنٹرول واپس لے لیا۔

    دراصل جنرل پارک ہی تھے جنہوں نے معاشی اصلاحات کر کے جنوبی کوریا کو ترقی پذیر سے ترقی یافتہ اور صنعتی ملک بنایا۔

    کورین زبان میں ایک لفظ ہے شے بو، جس کا مطلب ہے کسی شخص یا خاندان کی ملکیت بہت بڑا بزنس جس کے تحت مختلف قسم کی کمپنیاں چلتی ہوں۔

    جنوبی کوریا کی پوری معیشت تقریباً 20 سے زائد شے بوز چلا رہے ہیں جن میں سے کچھ ساٹھ کی دہائی میں جنرل پارک کی معاشی اصلاحات کے بعد قائم ہوئے اور سام سنگ ان میں سے ایک ہے۔

    ان بڑی کارپوریشنز نے جنوبی کوریا کو معاشی طور پر محاورتاً نہیں بلکہ حقیقتاً ایشین ٹائیگر بنا دیا، ایشین ٹائیگر کی اصطلاح اس ملک کے لیے استعمال ہوتی ہے جس کی معاشی ترقی کی رفتار ناقابل یقین حد تک تیز ترین ہو۔ ایک زمانے میں پاکستان کو بھی ایشین ٹائیگر کہا جانے لگا تھا۔

    جنرل پارک کے ساتھ ایک معاہدے کے بعد مسٹر لی کوریا واپس لوٹے اور اگست 1961 میں فیڈریشن آف کورین انڈسٹریز قائم کی اور اس کے بانی چیئرمین بن گئے۔

    سنہ 1969 میں سام سنگ گروپ پہلی بار الیکٹرونکس کی صنعت میں داخل ہوا اور برقی آلات، سیمی کنڈکٹرز اور مواصلات کے لیے الگ الگ ڈویژنز قائم کیں۔ پہلی چیز جو سام سنگ کی برقیات کی ڈویژن سے بن کر نکلی وہ تھا ایک بلیک اینڈ وائٹ ٹی وی، اس کے ساتھ گھریلو استعمال کے آلات کی برآمد بھی شروع کر دی گئی۔

    1969 میں ہی سام سنگ انجنیئرنگ قائم ہوئی جو تیل صاف کرنے کے کارخانے، بجلی گھر، پانی صاف کرنے کے پلانٹ، پیٹرو کیمیکلز اور گیس پلانٹس لگاتی ہے۔

    ستر کی دہائی میں سام سنگ گروپ نے اپنے ٹیکسٹائل بزنس کو مزید وسعت دے کر خام مال سے لے کر تیار مصنوعات تک سب کچھ خود بنانا شروع کر دیا۔

    اسی دوران سام سنگ ہیوی انڈسٹریز، سام سنگ شِپ بلڈنگ اور سام سنگ ٹیک وِن کے نام سے مزید کمپنیاں قائم کی گئیں اور بھاری صنعتوں، کیمیائی مرکبات، پیٹرولیم اور ادویہ سازی کی صنعتوں میں سرمایہ کاری کی گئی جبکہ کوریا سیمی کنڈکٹرز نامی کمپنی میں 50 فیصد حصص خرید لیے۔

    1978 میں سام سنگ نے ہوا بازی کا شعبہ قائم کیا اور جہازوں کے انجن اور پرزہ جات کے علاوہ خلائی گاڑیوں کے لیے پرزہ جات بنانا شروع کر دیے، مارچ 1979 میں شیلا ہوٹلز اینڈ ریزورٹس کی بنیاد رکھی جو دنیا بھر میں لگژری ہوٹل چلاتی ہے۔

    سنہ 1985 میں سام سنگ ڈیٹا سسٹمز، جو اب سام سنگ ایس ڈی ایس کہلاتی ہے، قائم ہوئی جس نے گروپ کو انفارمیشن ٹیکنالوجی انڈسٹری میں عالمی سطح کی کمپنی بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔

    اسی دوران سام سنگ نے تحقیق اور ترقی کے لیے 2 ادارے قائم کیے گئے جنہوں نے کمپنی کی ٹیکنالوجی لائن کو برقیات، سیمی کنڈکٹرز، ہائی پولیمر کیمیکلز، جینیاتی انجینئیرنگ ٹولز، مواصلات کے لیے پرزہ جات، ہوا بازی اور خلائی استعمال کی ٹیکنالوجی اور نینو ٹیکنالوجی تک وسیع کر دیا۔

    19 نومبر 1987 کو سام سنگ کے بانی لی بیونگ چل گزر گئے اور گروپ پانچ حصوں میں بٹ گیا، الیکٹرونکس بزنس لی بیونگ چل کے بیٹے لی کن ہی کے پاس اور چار کمپنیاں ان کے دیگر بچوں کے پاس چلی گئیں۔

    لی کن ہی نے محسوس کیا کہ سام سنگ کوریائی معیشت میں تو ایک نمایاں مقام رکھتی ہے لیکن عالمی کمپنیوں کے ساتھ مقابلے کے قابل نہیں، نوے کی دہائی میں انہوں نے بڑے پیمانے پر اصلاحات کا آغاز کیا اور اعلیٰ افسران کو حکم دیا کہ اپنے بیوی بچوں کے علاوہ ہر چیز بدل ڈالو۔

    انہوں نے کمپنی میں سرخ فیتے کی روایت ختم کر کے چھوٹے ملازمین کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ اعلیٰ افسران کی غلطیوں کی نشاندہی کریں، خواتین کو اعلیٰ عہدے دیے اور مصنوعات کی مقدار کی بجائے معیار پر زور دیا۔ ان اصلاحات نے سام سنگ کو عالمی کی الیکٹرونکس مارکیٹ کی 5 بڑی کمپنیوں میں شامل کر دیا۔

    نوے کی دہائی میں سام سنگ سی اینڈ ٹی کارپوریشن تعمیرات کے شعبے کا بڑا نام بن گئی۔ یہ کمپنی ملائیشیا کے پیٹرو ناس ٹاورز، سعودی سٹاک ایکسچینج ٹاور تداول، ڈھاکا انٹرنیشنل ائیرپورٹ، ریاض میٹرو اور سب سے مشہور برج خلیفہ کی تعمیر میں شامل رہی ہے۔

    سنہ 2007 میں سام سنگ نے سمارٹ فون بنانے کے شعبے میں قدم رکھا اور 29 جون 2009 کو پہلا گلیکسی فون متعارف کروایا، گلیکسی سیریز کسی بھی کمپنی کی اب تک کی طویل مدت تک چلنے والی سیریز ہے۔

    سام سنگ نے ایپل کے ابتدائی ماڈلز کے لیے چپ سیٹ اور مائیکرو پروسیسرز فراہم کیے اور 2013 میں پہلا گلیکسی ٹیبلٹ اور پہلی سمارٹ واچ متعارف کروائی۔

    سنہ 2011 میں سام سنگ دنیا کی دوسری بڑی سیمی کنڈکٹر بنانے والی کمپنی بن گئی جبکہ 2012 میں اس نے موبائل فونز کی عالمی مارکیٹ کا 25.4 فیصد حاصل کر کے نوکیا کو پیچھے چھوڑ دیا اور دنیا کی پہلی بڑی موبائل فون کمپنی بن گئی۔

    سنہ 2013 میں اس کی آمدن جنوبی کوریا کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کا 17 فیصد تھی۔

    سنہ 2018 میں سام سنگ نے بھارت میں دنیا کی سب سے بڑی اسمارٹ فون بنانے والی فیکٹری لگانے کا آغاز کیا۔

    سام سنگ نے لکی موٹر کارپوریشن کے ساتھ جولائی 2021 میں ہونے والے معاہدے کے نتیجے میں پاکستان میں بھی سمارٹ فون بنانے کا یونٹ لگایا جس سے بنائے گئے فونز اب نہ صرف ملک میں دستیاب ہیں بلکہ برآمد بھی کیے جا رہے ہیں۔

    اس وقت سام سنگ گروپ کے تحت تقریباً 80 کمپنیاں کام کر رہی ہیں جن میں زیادہ تر اربوں ڈالر مالیت کی ملٹی نیشنل کمپنیاں ہیں۔

    سنہ 2022 میں سام سنگ الیکٹرونکس 107 ارب ڈالر کی برانڈ ویلیو کے ساتھ دنیا کے بہترین برانڈز میں پانچویں نمبر پر رہی۔

    سال 2022 میں فوربز نے سام سنگ کو گلوبل بیسٹ ایمپلائرز کی فہرست میں پہلے، بیسٹ ایمپلائرز فار نیو گریجویٹس کی لسٹ میں 233 ویں اور دنیا کی بہترین دو ہزار کمپنیوں کی فہرست میں 14 ویں نمبر پر رکھا۔

    سال 2022 میں سام سنگ کی آمدن 244.2 ارب ڈالر، اثاثوں کی مالیت 358 ارب ڈالر اور منافع 34.3 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا جبکہ اس کی فوربز ریئل ٹائم مارکیٹ ویلیو 367.26 ارب ڈالر رہی۔

  • نوڈلز کیسے بنتے ہیں؟ یہ ویڈیو دیکھیں

    نوڈلز کیسے بنتے ہیں؟ یہ ویڈیو دیکھیں

    نوڈلز دنیا کی ایک مقبول ڈش ہے، کیوں کہ یہ تیار کرنے میں آسان اور کھانے میں بہت مزے دار ہے۔

    لیکن سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے، جس میں دکھایا گیا ہے کہ چین میں ابتدا سے کس طرح نوڈلز تیار کیے جاتے ہیں، اور تیاری کے ایک مشکل سلسلے کے بعد یہ ہانڈی اور پھر آپ کی پلیٹ تک پہنچتے ہیں۔

    دل چسپ بات یہ ہے کہ نوڈلز دنیا میں تقریباً ہر جگہ پسند کیے اور کھائے جاتے ہیں، ماہرین تاریخ اس پر گفتگو کرتے رہتے ہیں کہ کیا نوڈلز اطالویوں نے ایجاد کیے اور پھر چین لائے گئے، یا اس کے برعکس ہوا۔

    ناروے کے سابق سفارت کار ایرک سولہیم نے حال ہی میں ایک ویڈیو شیئر کی ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ چین میں نوڈلز شروع سے کیسے تیار کیے جاتے ہیں۔

    ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ کئی میٹر لمبے نوڈلز کو مہارت کے ساتھ کھینچا جاتا ہے (حیرت ہے کہ وہ ٹوٹتے نہیں) اور پھر اسے خشک کرنے کے لیے چھت سے عمودی طور پر لٹکایا جاتا ہے۔

    یہ ویڈیو 20 ہزار سے زائد لوگوں نے دیکھی، سولہیم نے لکھا کہ مؤرخین اس بات پر بحث کرتے ہیں کہ آیا اطالویوں نے نوڈلز ایجاد کیے اور انھیں چین لائے، یا اس کے برعکس تھا؟ شانزی، چین میں روایتی نوڈلز اس طرح تیار کیے جاتے ہیں، اور یہ سلطنت تانگ کے وقت کی ڈش ہے۔

    ایک ٹویٹر صارف نے لکھا کہ زیادہ تر اطالویوں کا اتفاق رائے ہے کہ مارکو پولو چین سے اٹلی میں نوڈلز کا آئیڈیا لایا تھا۔

    کھانوں کے حوالے سے کتاب لکھنے والے ایک مشہور مصنف جین لن لیو نے کہا ہے کہ نوڈلز کا قدیم ترین تاریخی تذکرہ جو مجھے ایک ڈکشنری میں ملا اس کا تعلق چین میں تیسری صدی عیسوی سے ہے۔

  • منفی 45 ڈگری سینٹی گریڈ میں ہوا میں جمے نوڈلز کی تصویر وائرل

    منفی 45 ڈگری سینٹی گریڈ میں ہوا میں جمے نوڈلز کی تصویر وائرل

    سائبیریا کی سخت سردی میں جمے ہوئے نوڈلز اور انڈے کی تصویر وائرل ہوگئی اور صرف تصویر دیکھ کر ہی لوگ ٹھٹھرنے لگے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر پوسٹ کی گئی یہ تصویر سائبیریا کے ایک قصبے میں لی گئی جہاں اس وقت درجہ حرارت منفی 45 ڈگری سینٹی گریڈ ہے۔

    ٹویٹر صارف نے اسے پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ آج میرے قصبے کا درجہ حرارت منفی 45 ڈگری ہے۔

    تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ نوڈلز اور انڈا ہوا میں جما ہوا ہے۔ ٹویٹر صارفین نے اس تصویر کو دیکھ سخت حیرانی کا اظہار کیا۔

    صارف کا کہنا تھا کہ سائبیریا کا موسم بہت عجیب ہے، ایک دن یہاں منفی 45 ڈگری سینٹی گریڈ ہوتا ہے، اور اگلے دن وہ مثبت 4 ہوجاتا ہے، اور پھر اگلے دن دوبارہ منفی 30 سے نیچے چلا جاتا ہے۔

  • نوڈلز سے بنے جوتوں کی قیمت آپ کو چونکا دے گی

    نوڈلز سے بنے جوتوں کی قیمت آپ کو چونکا دے گی

    نوڈلز کھانےمیں تو بہت مزیدار ہوتے ہیں مگر اب ایک ڈیزائنر نے اُن کے جوتے تیار کر کے سب کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا۔

    فیس بک کی زیر ملکیت فوٹو شیئرنگ ویب سائٹ انسٹاگرام پر نوڈلز کے بنے جوتے کی تصویر وائرل ہوئی جو خواتین کے لیے بنایا گیا۔

    تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا گیا کہ ’نوڈلز کو جمع کر کے سینڈل کی شبہیہ تیار کی گئی‘۔

    ایک روز قبل  پوسٹ ہونے والی تصاویر اچانک صارفین کی نظر میں آئی اور چوبیس گھنٹے سے بھی کم وقت میں وائرل ہوگئی جس پر لوگوں نے کھل کر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

    اب تک اس تصویر کو لاکھوں لائیکس اور کمنٹس مل چکے جن میں سے چند صارفین نے آرٹسٹ کو شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا اور کہا کہ کھانے کی چیزوں کو جوتے بنانے میں استعمال نہیں کرنا چاہیے۔

    اسی طرح دیگر صارفین نے کہا کہ وہ اس جوتے کو پہننے سے زیادہ کھانے کو ترجیح دیں گے۔ ایک صارف نے لکھا کہ یہ جوتے دیکھ کر مجھے بھوک لگنا شروع ہوگئی۔

    رپورٹ کے مطابق یہ کوئی معمولی جوتا نہیں بلکہ لگژری ہے جس کی قیمت ایک اندازے کے مطابق 1 ہزار ڈالر مقرر کی گئی۔

  • تھری ڈی پرنٹ شدہ نوڈلز

    تھری ڈی پرنٹ شدہ نوڈلز

    تھری ڈی پرنٹنگ نے بہت سے کاموں کو آسان کردیا ہے، اس نے نہ صرف انسانی محنت کو کم کیا ہے بلکہ ٹیکنالوجی کی ایک نئی جہت بھی متعارف کروائی ہے۔

    تاہم اٹلی میں اس پرنٹنگ سے ایک نہایت دلچسپ کام لیا گیا اور تھری ڈی پرنٹنگ کے ذریعے مختلف اقسام کا پاستا تیار کیا گیا۔

    اٹلی کی فوڈ کمپنی بریلا نے ایک انوکھا مقابلہ منعقد کیا جس میں شرکا کو تھری ڈی پرنٹنگ کے ذریعے مختلف ڈیزائنز کا پاستا تیار کرنے کو کہا گیا۔

    اس مقابلے کے فاتح وہ ٹہرے جنہوں نے پاستا کو پھول، چاند اور کرسمس ٹری کی شکل میں تیار کر کے پیش کیا۔

    اس تھری ڈی پرنٹر نے پرنٹنگ کے لیے میدے کا ڈو اور پانی استعمال کیا، پرنٹنگ کی بدولت پاستا کو ان ڈیزائنز میں پیش کیا گیا جو اس سے قبل ہاتھ یا عام مشین سے بنائے گئے پاستا میں پیش کرنا مشکل تھا۔

    مختلف ڈیزائنز کے ان پاستا کی وجہ نوڈلز میں بھی نئی جہت پیدا ہوگئی اور یہ بچوں اور بڑوں کے مزید پسندیدہ بن گئے۔

    کیا آپ یہ پاستا کھانا چاہیں گے؟

  • نوڈلز کھانے کا خطرناک نقصان

    نوڈلز کھانے کا خطرناک نقصان

    نوڈلز جلد تیار ہوجانے والی شے ہے جو بچوں اور بڑوں سب ہی کو پسند ہوتی ہے ۔ لیکن ماہرین نے اس کے ایک نقصان کی طرف اشارہ کیا ہے۔

    ماہرین کے مطابق فوری تیار ہو جانے والی نوڈلز کا استعمال دل کی بیماریوں اور ذیابیطس کا باعث بن رہا ہے اور اگر آپ ہفتہ میں دو سے تین دفعہ بھی نوڈلز کھاتے ہیں تو آپ کو اپنی صحت کے متعلق فکر مند ہو جانا چاہیئے۔

    سائنسی جریدے جرنل آف نیوٹریشن میں شائع ہونے والی تحقیق میں نوڈلز کے بڑھتے ہوئے استعمال پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

    تحقیق میں تازہ غذاؤں کے مقابلے میں انسٹنٹ نوڈلز کے صحت پر اثرات کا مطالعہ کیا گیا۔

    مزید پڑھیں: نوڈلز کیسے بنائے جاتے ہیں؟

    ماہرین نے مشرقی ممالک میں مشہور ریمن نوڈلز کے ہاضمے کے عمل کا خصوصی طبی کیمروں اور ٹیسٹوں کے ذریعے تجزیہ کیا تو معلوم ہوا کہ ان میں موجود کیمیکل ٹی بی ایچ کیو کی وجہ سے نوڈلز کے انہضام کا عمل تازہ خوراک کی طرح نہیں ہو پاتا اور صحت کے شدید مسائل بشمول امراض قلب کا سبب بنتا ہے۔

    کیمیکل ٹی بی ایچ کیو پیٹرولیم انڈسٹری میں استعمال ہونے والے کیمیکل بیوٹین کے ساتھ اضافی پراڈکٹ کے طور پر پیدا ہوتا ہے۔

    سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ انسٹنٹ نوڈلز کا استعمال اپنی اور بچوں کی زندگی کے ساتھ کھیلنے کے مترادف ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نوڈلز کیسے بنائے جاتے ہیں؟

    نوڈلز کیسے بنائے جاتے ہیں؟

    نوڈلز کھانا بچوں کو بے حد پسند ہوتا ہے اور بعض اوقات بڑے بھی ان کے دیوانے ہوتے ہیں۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں نوڈلز کیسے بنائے جاتے ہیں؟

    یوں تو نوڈلز مختلف مشینوں میں تیار کیے جاتے ہیں تاہم بعض مقامات پر انہیں ہاتھ سے بھی تیار کیا جاتا ہے۔

    یہاں پر چند نہایت تجربہ کار اور ماہر باورچی نوڈلز بنانے کا تجربہ شیئر کر رہے ہیں۔ ہاتھ سے نوڈلز تیار کرنے کے لیے طویل مشق اور مہارت درکار ہوتی ہے۔

    زیر نظر ویڈیو دیکھ کر آپ حیران رہ جائیں گے کہ نوڈلز کس طرح تیار کیے جاتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ان 6 غذاؤں سے ناشتہ نہ کریں

    ان 6 غذاؤں سے ناشتہ نہ کریں

    یہ بات تحقیق سے ثابت ہوچکی ہے کہ ناشتہ کرنا صحت کے لیے انتہائی فائدہ مند ہے۔ یہ جسم کو توانائی فراہم کرتا ہے جس سے آپ ایک پرجوش اور کارآمد دن گزار سکتے ہیں۔ یہ جسم کو موٹاپے سے بھی بچاتا ہے۔

    لیکن اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ آپ ناشتے میں کیا کھاتے ہیں۔ اگر آپ ناشتہ میں غذائیت سے بھرپور، پروٹین اور فائبر والی چیزیں کھاتے ہیں تب تو آپ ناشتہ کے فوائد حاصل کرنے میں کامیاب رہیں گے۔ لیکن اگر آپ غیر صحت مند، مرغن یا میٹھی اشیا استعمال کریں گے تو یہ ناشتہ فائدہ دینے کے بجائے نقصان دے سکتا ہے۔

    یہاں ہم آپ کو کچھ چیزیں بتارہے ہیں جو ناشتے میں استعمال نہیں کرنی چاہئیں۔ اگر آپ اپنے ناشتے میں ان چیزوں کا استعمال کرتے ہیں تو فوراً سے بیشتر ان چیزوں کا استعمال چھوڑ دیں۔


    سیریلز

    b6

    ناشتے میں استعمال کیے جانے والے مختلف قسم کے سیریلز دکانوں پر رنگین پیکنگ میں دستیاب ہوتے ہیں۔ یہ ابتدا میں تو توانائی فراہم کرتے ہیں لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان میں موجود شگر جسم کی چربی میں اضافے کا باعث بننے لگتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق یہ سیریلز ہرگز ایسے نہیں ہوتے جنہیں دن کے پہلے کھانے کے طور پر استعمال کیا جائے۔


    ڈونٹس / پیسٹریز

    b1

    ناشتے میں کھانے کے لیے بعض دفعہ ڈونٹس اور لائٹ پیسٹریز بھی دستیاب ہوتی ہیں۔ یہ وقتی طور پر آپ کی بھوک کو ختم کردیتی ہیں لیکن یہ سارا دن گزارنے کے لیے مناسب ناشتہ ہرگز نہیں ہے۔ یہ آپ کے وزن میں اضافے کا باعث بھی بن سکتا ہے۔


    فروٹ جوس

    b2

    ناشتے میں فروٹ جوس لینا عام بات ہے۔ لیکن اگر یہ خالص پھلوں سے بنایا جائے تب بھی وہ فوائد نہیں دے سکتا جو ایک غذائیت سے بھرپور ناشتہ سے جسم کو ملنے چاہئیں۔ ان جوسز میں پروٹین اور فائبر نہیں ہوتے جس کی وجہ سے انہیں ایک آئیڈیل ناشتے کی فہرست سے خارج سمجھا جاتا ہے۔


    فرنچ ٹوسٹ

    b3

    ڈیپ تیل میں تلے جانے کے باعث فرنچ ٹوسٹ کو ناشتے میں استعمال کی جانے والی غذا بالکل نہیں سمجھی جاتی کیونکہ یہ وزن میں اضافہ کرسکتے ہیں۔ ناشتے میں فرنچ ٹوسٹ سے جتنا ممکن ہو پرہیز کرنا چاہیئے۔


    نوڈلز

    b4

    وقت کی کمی کے باعث فوری طور پر تیار ہونے والے نوڈلز سے جتنا ممکن ہو بچنا چاہیئے۔ نوڈلز میں سوڈیم ملایا جاتا ہے جو ہمارے جسم کے لیے نقصان دہ ہے۔


    فلیورڈ یوگرٹ

    b5

    ناشتے میں فلیورڈ یوگرٹ سے بھی گریز کرنا چاہیئے۔ گو کہ یہ شوگر فری ہوتے ہیں تاہم ان میں اصل دہی والی غذائیت نہیں ہوتی۔ اس کی جگہ سادہ دہی کا استعمال مناسب ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔