Tag: نوکریاں

  • آئی ایم ایف کی ہدایت، یوٹیلٹی اسٹورز کے ملازمین کی نوکریوں کے حوالے سے بری خبر

    آئی ایم ایف کی ہدایت، یوٹیلٹی اسٹورز کے ملازمین کی نوکریوں کے حوالے سے بری خبر

    اسلام آباد: پاکستان میں رائٹ سائزنگ پالیسی کے تحت یوٹیلٹی اسٹورز کے نئے آپریشنز بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف نے 30 جون تک یوٹیلٹی اسٹورز کے اضافی ملازمین فارغ کرنے کا ٹاسک دے دیا ہے، اس سلسلے میں جاری ایک دستاویز میں کہا گیا ہے کہ پہلے مرحلے میں یوٹیلیٹی اسٹورز کے 2237 ڈیلی ویجز ملازمین برطرف کیے گئے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق دوسرے مرحلے میں گریڈ 1 تا 13 تک 2800 تک کنٹریکٹ ملازمین فارغ ہوں گے، گریڈ 14 اور زائد کے ملازمین کو بھی 30 جون تک سرپلس پول میں ڈالا جائے گا۔


    بڑی خبر! مزید یوٹیلیٹی اسٹورز بند کرنے کا فیصلہ ، کن ملازمین کو فارغ کیا جائے گا؟


    دستاویز کے مطابق رواں مالی سال کے اختتام تک مزید ایک ہزار یوٹیلیٹی اسٹورز بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ان اسٹورز میں کام کرنے والے ڈیلی ملازمین کو بھی نوکری سے فارغ کر دیا جائے گا، مجموعی طور پر 5500 میں سے 1500 یوٹیلیٹی اسٹورز باقی رہ جائیں گے۔

    مالیاتی لحاظ سے باقی رہ جانے والے یوٹیلیٹی اسٹورز کی نجکاری کی جائے گی، اور مالیاتی لحاظ سے کمزور مزید 1 ہزار یوٹیلیٹی اسٹورز کو بند کیا جانا ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کو گزشتہ مالی سال 38 ارب روپے سے سبسڈی ملی تھی، ذرائع کے مطابق رواں مالی سال کے لیے مختص 60 ارب کی سبسڈی نہیں ملی۔

  • مصنوعی ذہانت اور انسانوں کا روزگار

    مصنوعی ذہانت اور انسانوں کا روزگار

    آج کل آرٹیفیشل انٹیلیجنس (AI) یا مصنوعی ذہانت کا چرچا ہر طرف ہے مگر میرا روبوٹک ذہانت سے پہلا تعارف سال 2001ء میں ریلیز ہونے والی ہالی ووڈ مووی اے آئی کے ذریعے ہوا تھا۔ یہ میری دانست میں پہلا موقع تھا کہ آرٹیفشل انٹیلیجنس کو متعارف کرایا گیا تھا۔ اس سے قبل روبوٹک ذہانت کے حوالے سے اسّی کی دہائی میں ٹرمینیٹر سیریز نے بھی بہت دھوم مچائی تھی۔ مصنوعی ذہانت یا کمپیوٹر کے ازخود سیکھنے اور عمل کرنے کی صلاحیت کے حوالے سے ماہرین نے بہت سے خدشات کا اظہار اس کی ایجاد کے فوری بعد ہی شروع کردیا تھا۔ اور وقت کے ساتھ ساتھ ان خدشات میں اضافہ بھی ہوتا رہا۔ مصنوعی ذہانت کی وجہ سے انسانوں کے لیے ممکنہ مسائل پر بہت بحث ہوئی چکی ہے اور یہ بحث آج بھی جاری ہے۔

    انسانوں کے لئے ملازمت کے مواقع پیدا کرنا پالیسی سازوں کے لئے ایک بڑا چیلنج ہے۔ اقوام متحدہ کے شعبہ برائے معاشیات و سماجیات کے مطابق اس وقت بھی دنیا میں 7 کروڑ 10 لاکھ سے زائد افراد بے روز گار ہیں اور سال 2050ء تک دنیا کی آبادی 9.8 ارب نفوس پہنچ جانے کا امکان ہے جس میں سے 6 ارب افراد ملازمت کی عمر کے ہوں گے۔ بعض پالسی سازوں کا کہنا ہے کہ ایسے میں نئی ٹیکنالوجیز محنت کی منڈی میں مسائل کو جنم دے سکتی ہیں۔ اور آنے والی دہائی میں 80 فیصد ملازمتوں انسانوں کی جگہ کمپیوٹرز سے کام لیا جارہا ہوگا۔

    میری سوچ بھی مصنوعی ذہانت کے خلاف تھی جس کی بڑی وجہ انسانوں کی جگہ میشنوں کا استعمال تھا۔ اسی سوال کے جواب کی تلاش میں کہ کیا واقعی مصنوعی ذہانت اور مشین انسان کو بے روزگار اور ناکارہ کر دے گی، میں پہنچا ایس اے پی کے پاکستان، افغانستان، عراق اور بحرین کے لئے کنٹری منیجر ثاقب احمد کے پاس جنہوں نے ایک مقامی ہوٹل میں صحافیوں سے ملاقات کا بندوبست کر رکھا تھا۔ کمرے میں داخل ہوا تو میرے صحافی دوست نے ثاقب احمد سے سوال داغا کہ کیا وجہ ہے کہ غیر ملکی کمپنیاں پاکستان چھوڑ رہی ہیں۔ میں ایک مایوس کن جواب سننے کا منتظر تھا۔ مگر توقع کے برخلاف ثاقب احمد کا کہنا تھا کہ پاکستان کا مشکل وقت ختم ہوگیا ہے۔ جو کمپنیاں پاکستان سے جارہی ہیں۔ ان کی اپنی کاروباری وجوہات ہوسکتی ہیں۔ کم از کم معاشی وجہ تو نہیں ہے۔ میں نے گفتگو کا رخ موڑتے ہوئے وہ سوال پوچھ ہی لیا کہ کیا مصنوعی ذہانت انسانوں کو بے روزگار کر دے گی؟ ثاقب احمد نے اس بات سے اتفاق نہیں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ تاریخ سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ مشینوں کی آمد سے اور جدید ٹیکنالوجی کی وجہ سے محنت کش کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہوا ہے۔ جب کانوں کی کھدائی میں انسانوں کی جگہ میشنییں آئیں، زراعت میں ٹریکٹر آیا، کشتی میں چپو اور باد بان کی جگہ انجن لگا تو انسان نے ترقی کی اور ایسا ہی مصنوعی ذہانت، تھری ڈی پرنٹنگ اور روبوٹ کے معیشت کے اس چکر میں شامل ہونے سے ہوگا۔

    ثاقب احمد کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت یا اے آئی سے متعلق یہ غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ اس سے بڑے پیمانے پر لوگ بے روزگار ہوں گے۔ مگر حقیقت اس کے برعکس ہے۔ مصنوعی ذہانت سے بہت سی موجودہ ملازمتیں ختم ہوں گی مگر جتنی ملازمتیں ختم ہوں گی اس سے دگنی ملازمتوں کے مواقع پیدا بھی ہوں گے۔ اس وقت مصنوعی ذہانت کی مارکیٹ 638 ارب ڈالر سے زائد ہے جس کے سال 2034ء تک 3600 ارب ڈالر تک پہنچ جانے کا تخمینہ ہے۔ پاکستان اس مارکیٹ میں سے ایک بڑا حصہ حاصل کرسکتا ہے۔ اگر وہ فوری طور پر اقدامات کرے۔

    مصنوعی ذہانت کے ذریعے بہت سا کام جس کے لئے لوگ رکھنا پڑتے تھے اب وہ آسانی سے یا ایک کلک پر مکمل ہوجاتا ہے۔ ملازمت کی درخواستوں میں مطلوبہ افراد کی شارٹ لسٹنگ ہو یا پیداواری عمل میں ڈیٹا کا تجزیہ یہ سب اے آئی ایک سوال پوچھنے پر پورا نظام از خود کھنگال کر جواب بتا دیتی ہے۔ اپنی بات کی دلیل دیتے ہوئے ثاقب احمد نے امریکی مردم شماری کی بنیاد پر بتایا کہ 1950ء سے 2106ء کے درمیان امریکا میں درج 270 پیشوں میں سے صرف ایک پیشہ ختم ہوا ہے۔ اور وہ ہے لفٹ آپریٹر۔ ثاقب احمد کی یہ بات سنتے ہی میرا ذہن میڈیا میں ہونے والی تبدیلیوں کی جانب چلا گیا۔ ماضی میں کسی بھی اخبار میں صحافیوں سے زیادہ کاتب، پیسٹر، وغیرہ ہوا کرتے تھے۔ مگر اب یہ پیشے ختم ہوگئے ہیں۔ ہاتھ سے اخبار لکھنے کا دور ختم ہوا۔ جس سے اخباروں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ اور اخباروں کے پاس یہ گنجائش پیدا ہوئی کہ ادارتی عملے میں اضافہ کریں۔

    ثاقب احمد کا کہنا تھا کہ 2015ء سے پہلے جاب مارکیٹ مختلف تھی۔ آپ نے ایک ہنر سیکھ لیا تو ساری زندگی اسی ہنر سے کمایا کھایا۔ مگر اب ٹیکنالوجی کی تیزی سے تبدیلی ہورہی ہے اور اسی حساب سے ملازمت اور کمائی کے طریقۂ کار بھی تبدیل ہو رہے ہیں۔ اگر ہر دو یا تین سال بعد اپنی صلاحیت کو نہیں بڑھایا تو نہ ملازمت پر رہیں گے نہ کاروبار میں۔ آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی وجہ سے لوگوں کو ملازمت اختیار کرنے کے لئے نئی اور جدید صلاحیتوں اور ہنر کو سیکھنے کی ضرورت ہوگی۔ ہم جب تعلیم حاصل کررہے تھے تو بہت سی ایسی ملازمتیں جو کہ اس وقت موجود ہیں، اس وقت ان کا تصور بھی نہ تھا۔ تعلیم کے مکمل کرنے کے بعد ایسے ہنر سیکھے جن کی وجہ سے ملازمت پر موجود ہیں۔ بصورت دیگر اعلیٰ تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود بے روزگار ہوسکتے تھے۔

    خیام صدیقی میرے دیرینہ دوست ہیں اور تقریبا دو دہائیوں سے ان سے تعلق ہے۔ وہ اسلام آباد میں ایک بڑی موبائل فون کمپنی کے فن ٹیک سے وابستہ ہیں۔ کراچی آنے پر ملاقات ہوئی تو مصنوعی ذہانت کے استعمال پر بات چیت ہونے لگی۔ خیام کا کہنا تھا کہ مصنوعی ذہانت کا استعمال مالیاتی صنعت کو تبدیل کر رہا ہے۔ قرض کی منظوری جو کہ پہلے انسان دیا کرتے تھے۔ اب مصنوعی ذہانت پر مبنی سافٹ ویئر دیتے ہیں۔ اور یہ عمل چند سیکنڈز میں مکمل ہو جاتا ہے۔ اب موبائل فون کے ذریعے قرض کی رقم کی منظوری دینے والوں کے بجائے ڈیٹا کا تجزیہ کرنے والوں کی تعداد زیادہ ہے۔

    یہ بات تو طے ہے کہ مصنوعی ذہانت کی وجہ سے انسان فوری طورپر تو بے روز گار یا ناکارہ نہیں ہورہا ہے۔ مگر یہ طے ہے کہ تیزی سے تبدیل ہوتے ہوئی ملازمت کی منڈی میں خود کو کسی بھی طرح اہل اور کارآمد رکھنے کے لئے ہر چند سال بعد نیا ہنر سیکھنا ہوگا۔ آپ انجینئر ہیں، ڈاکٹر ہیں، آڈیٹر ہیں یا صحافی مصنوعی ذہانت فیصلہ سازی میں آپ کی مدد گار ثابت ہوسکتی ہے۔ ہم ٹیکنالوجی کو اپنا دشمن سمجھنے کے بجائے اسے اپنا کر آگے بڑھ سکتے ہیں۔

  • سوئیڈن میں غیرملکیوں کیلئے 1 لاکھ سے زائد نوکریاں

    سوئیڈن میں غیرملکیوں کیلئے 1 لاکھ سے زائد نوکریاں

    اسٹاک ہوم : خوبصورت جزیروں اور جھیلوں کے ملک سوئیڈن کی حکومت نے غیرملکیوں کیلئے روزگار کے دروازے کھول دیئے۔

    سوئیڈش حکام نے ملک بھر میں ملازمین کی کمی کو پورا کرنے کے لیے ایک لاکھ ملازمتوں کا اعلان کیا ہے جس کے لیے 20 سے زائد شعبوں میں غیرملکی افراد اپنی قسمت آزما سکتے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق رواں سال کی دوسری سہ ماہی میں سویڈن کی جانب سے ملک بھر میں 106,565 خالی آسامیوں کی نشاندہی کی گئی ہے، گزشتہ سہ ماہی اور پچھلے سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں کمی کے علاوہ ملک کو مختلف شعبوں میں ملازمین کی شدید کمی کا سامنا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق سوئیڈن کو سات مختلف شعبہ جات میں مزدوروں کی کمی کا سامنا ہے، پچھلے سال نجی اور سرکاری شعبوں میں بھی صورتحال ایسی ہی تھی۔

    حکومت جن غیرملکی ہنر مند افراد کو درخواستیں جمع کرانے کا موقع فراہم کررہی ہے ان میں آئی ٹی، ہیلتھ کیئر، انجینئرنگ، تعلیم، تعمیرات، مینوفیکچرنگ، اور مشین آپریشنز شامل ہیں۔

    یہ بات قابل ذکر ہے کہ سوئیڈش ویزا حاصل کرنے کے لیے شرط یہ ہے کہ کسی بھی غیرملکی کو کم از کم 1220 یورو کی تنخواہ کی پیشکش کی جائے۔

    اس کے علاوہ کسی مخصوص پیشے میں مہارت رکھنے والے غیرملکیوں کے لیے سوئیڈن کا ورک ویزا حاصل کرنے کا زیادہ امکان ہوگا۔

    سوئیڈن کی لیبر اتھارٹی کے مطابق تعمیرات، ہنر مند تجارت، مینوفیکچرنگ، مشین آپریشنز، زراعت، نقل و حمل اور صحت کے شعبے ملازمین سے خالی پڑے ہوئے ہیں۔ ان شعبوں میں پرائمری اسکولوں میں اساتذہ، ہیلتھ کیئر اسسٹنٹس، موبائل فارم اور پودے لگانے والے آپریٹرز، بس اور ٹرک ڈرائیورز، پلمبرز، زرعی اور صنعتی مشینری میکینکس، مینوفیکچرنگ مشین آپریٹرز، تعمیراتی کارکن، بڑھئی، موٹر وہیکل میکینکس اور ویلڈرز درکار ہیں۔

    لیبر اتھارٹی کے مطابق یورپی یونین، یورپی اقتصادی علاقے اور سوئٹزر لینڈ کے شہریوں کو سوئیڈن میں کام کرنے کے لیے ورک ویزا کی ضرورت نہیں ہے تاہم دوسرے ممالک کے افراد کو ورک ویزا کے لیے درخواست دینا ہوگی۔

    مذکورہ ویزے کے لیے ملازمت کی پیش کش، معاہدہ، کم از کم ماہانہ تنخواہ 1220 یورو ہوگی اور اس کے علاوہ آجر سے صحت، لائف، ملازمت اور پنشن کی انشورنس بھی دی جائے گی۔

  • کینیڈا میں 1 لاکھ سے زائد نوکریوں کا اعلان

    اوٹاوہ: کینیڈا میں 1 لاکھ سے زائد نوکریاں دینے کا اعلان کیا گیا ہے، روزگار کے یہ مواقع مختلف نجی شعبوں کے لیے ہیں جن میں تعمیرات، ٹرانسپورٹیشن اور ویئر ہاؤسنگ شامل ہیں۔

    اردو نیوز کے مطابق کینیڈا میں دسمبر میں 1 لاکھ 4 ہزار نوکریاں دینے کا اعلان کیا گیا ہے جس کے بعد وہاں بے روزگاری کی شرح 5 فیصد سے تھوڑی سی کم ہو گئی ہے۔

    اسٹیٹکس کینیڈا کا کہنا تھا کہ روزگار میں اضافہ 15 سے 24 برس کی عمر کے نوجوانوں میں ہوا ہے، روزگار کے یہ مواقع مختلف نجی شعبوں کے لیے ہیں جن میں تعمیرات، ٹرانسپورٹیشن اور ویئر ہاؤسنگ شامل ہیں۔

    کینیڈا میں بے روزگاری کی شرح میں 0.1 فیصد کی یہ کمی 4 ماہ میں چوتھی مرتبہ ہوئی ہے۔

    کینیڈا میں ہونے والے لیبر فورس سروے میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ بیماری کی وجہ سے لوگوں کی کام سے غیر حاضری میں اضافہ ہوا تھا۔

    اس سے قبل گزشتہ برس دسمبر میں کینیڈا کی وزارت دفاع نے ملک کے شہریوں کے علاوہ مستقل رہائش رکھنے والے افراد کے لیے بھی اپنی فوج میں ملازمتوں کا اعلان کیا تھا۔

    کینیڈا کی وزارت دفاع کا کہنا تھا کہ ملک میں رہنے والے مستقل رہائشی افراد کینیڈا کا ایک اہم اور بہترین حصہ ہیں، اسی لیے وزیر دفاع انیتا آنند نے اعلان کیا ہے کہ کینیڈا میں مقیم مستقل رہائشی اب کینیڈین فوج میں بھرتی ہوسکتے ہیں۔

    وزارت دفاع کا کہنا تھا کہ کسی اور ملک کے شہری جن کے پاس امیگریشن اینڈ ریفیوجی پروٹیکشن ایکشن ایکٹ کے تحت کینیڈا میں مستقل رہائش موجود ہے وہ افواج میں ملازمت کے اہل ہوں گے۔

    وزارت دفاع کی جانب سے مزید کہا گیا کہ کینیڈین افواج مستقل رہائشیوں کی حوصلہ افزائی کرے گی کہ وہ فوجی کیریئر پر سنجیدگی سے غور کریں۔

  • خلیجی ملک میں غیر ملکیوں کی ان شعبوں میں بھرتی پر پابندی عائد ہوگی

    خلیجی ملک میں غیر ملکیوں کی ان شعبوں میں بھرتی پر پابندی عائد ہوگی

    مسقط: خلیجی ملک عمان میں غیر ملکیوں کی بھرتی پر پابندی عائد کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سلطنت عمان نے 200 سے زائد پیشوں میں غیر ملکیوں کی بھرتی پر پابندی عائد کر دی ہے۔

    عمان کے وزیر محنت ڈاکٹر مہاد بن سعید باوین نے یہ فیصلہ گزشتہ روز اتوار کو جاری کیا، یہ فیصلہ لیبر قانون پر مبنی ہے، جو شاہی حکم پر جاری کیا گیا۔

    اس فیصلے کے آرٹیکل 1 میں کہا گیا ہے کہ تارکین وطن کو ان کے پیشوں پر مزید کام کرنے سے منع کیا جائے گا تاہم وہ موجودہ ورک پرمٹ کی میعاد ختم ہونے تک کام جاری رکھ سکتے ہیں۔

    واضح رہے کہ 2018 میں وزارت محنت نے تقریباً 10 شعبوں میں پھیلے 87 پیشوں پر غیر ملکیوں کی ملازمتوں پر پابندی عائد کی تھی۔

    اتوار کو سرکاری گزٹ میں شائع شدہ ممنوعہ فہرست میں جن اہم پیشوں کو شامل کیا گیا ہے ان میں انتظامی منیجر، ڈائریکٹر/منیجر آف اسٹاف افیئرز، ہیومن ریسورس منیجر، پبلک ریلیشنز منیجر، سی ای او آفس کے منیجر، ایمپلائمنٹ منیجر، فالو اپ منیجر، اور سیکورٹی شامل ہیں۔

    فیصلے کے پہلے آرٹیکل میں کہا گیا ہے کہ غیر ملکی افرادی قوت کو 207 عہدوں پر کام کرنے سے منع کیا گیا ہے جن میں مندرجہ ذیل شامل ہیں:

    منیجر اور ڈپٹی منیجر، ایچ آر اور بھرتی کے ماہرین، لائبریرین، اسٹور سپروائزر، لائبریرین، پانی اور بجلی کے میٹر ریڈرز، ٹریول ٹکٹ آفیسرز، ڈیلیوری ایجنٹس، سیکیورٹی گارڈز، بس ڈرائیور، پبلک کار ڈرائیور (ٹرانسپورٹ)، شعبہ جات اور ٹریڈ یونینوں کے سربراہ، نفسیات/سماجی ماہرین، قانونی کلرک، اکاؤنٹنٹ، انشورنس، ری انشورنس اور رسک انشورنس کے ماہرین۔

    تیل اور گیس کے لیے پیشہ ورانہ سیفٹی افسر، تعلقات عامہ کے مصنف، ٹورسٹ ریزرویشن کلرک، ٹور گائیڈ، ٹکٹ کلرک، شپنگ سروسز کلرک، فلائٹ آپریشن انسپکٹرز، کار رینٹل کلرک، ٹرانسپورٹ سپروائزر، فریٹ رسک انشورنس، رئیل اسٹیٹ انشورنس، آٹو انشورنس، فیکٹریز انشورنس اور کسٹم کلیئرنس بروکرز۔

    کمرشل کمپلیکس میں سیلز مین، سیلز مین سبزی اور پھل، گروسری، مٹھائی فروش، فریج ٹرکوں کے ڈرائیور، ایمبولینس، فائر ٹرک، پانی کے ٹرک، گیس ٹرک، اسکریپ ٹرک اور تمام گاڑیوں کے ڈرائیور۔

  • اسلام آباد پولیس شہدا کے 262 بچوں کو محکمے میں مستقل کر دیا گیا

    اسلام آباد پولیس شہدا کے 262 بچوں کو محکمے میں مستقل کر دیا گیا

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت کی پولیس کے شہدا کے 262 بچوں کو محکمے میں مستقل کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد پولیس شہدا کے 262 بچوں کو محکمے میں مستقل کر دیا گیا ہے، آئی جی اسلام آباد قاضی جمیل الرحمٰن نے شہدا کے بچوں کو مستقل کرنے کے سرٹیفکیٹس بھی تقسیم کر دیے۔

    سرٹیفکیٹس کی تقسیم کی تقریب پولیس لائن ہیڈ کوارٹر میں منعقد کی گئی، جس سے خطاب میں آئی جی اسلام آباد نے کہا ہم سب کے لیے بڑی خوشی کا دن ہے، میں آپ کو آپ کے خاندان اور ان افسران کو مبارک باد پیش کرتا ہوں، جن کی کاوشوں کی بدولت آپ محکمہ پولیس میں مستقل بنیادوں پر اپنے فرائض منصبی انجام دیں گے۔

    انھوں نے کہا محکمہ پولیس نے اپنے شہدا کے ساتھ کیا ہوا وعدہ پورا کر دیا ہے، جو ہمارے لیے بڑے اعزاز کی بات ہے، آپ کے والدین عظیم انسان تھے جنھوں نے ملک و قوم کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔

    آئی جی اسلام آباد نے کہا آپ اس محکمہ کی اگلی نسل ہیں آپ کو محنت اور لگن سے کام کرتے ہوئے اپنے والدین اور محکمے کا نام روشن کرنا ہے، ہم جس رینک میں بھی ہوں یا جس بھی شعبے میں ہوں، پوری ایمان داری سے محکمہ کی کامیابی کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

    قاضی جمیل الرحمٰن کا کہنا تھا شہدا ہمارا سرمایہ ہیں ان کے خاندان کا خیال رکھنا، بنیادی سہولیات فراہم کرنا ہماری اولین ترجیح ہے۔ دریں اثنا، باقاعدہ طور پر وزیر اعظم پاکستان کے شہدا پیکج کی منظوری کے بعد تقریب میں 262 بچوں کو مستقل تقرری سرٹیفکیٹس تقسیم کیے گئے۔

  • دیامر بھاشا ڈیم: ہزاروں ملازمتوں کی خوش خبری

    دیامر بھاشا ڈیم: ہزاروں ملازمتوں کی خوش خبری

    اسلام آباد: واپڈا نے کہا ہے کہ دیامر بھاشا ڈیم کے لیے ہزاروں ملازمتوں کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان واپڈا نے ایک بیان میں خوش خبری دی ہے کہ دیامر بھاشا ڈیم پر تعمیراتی کام کے ساتھ ساتھ واپڈا نے بھرتیوں کا سلسلہ بھی شروع کر دیا ہے۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ ڈیم کے لیے گریڈ 6 سے 16 تک 124 اسامیاں آج مشتہر کر دی گئی ہیں، مشتہر اسامیوں پر صرف دیامر، گلگت بلتستان کے لوگوں کو بھرتی کیا جائے گا۔

    واپڈا کا کہنا ہے کہ دیامر بھاشا ڈیم کے لیے گریڈ 14 سے 20 تک 179 اسامیاں بھی مشتہر کی جا چکی ہیں، سیکورٹی کے لیے بھی 317 اسامیوں کا اشتہار جاری ہو چکا ہے، ان اسامیوں پر بھی پراجیکٹ ایریا، گلگت بلتستان کے لوگوں کو ترجیح دی جائے گی۔

    ترجمان نے بتایا کہ دیامر، جی بی کے لوگوں کی معاشی ترقی واپڈا کی ترجیحات میں شامل ہے۔

    دیامیر بھاشا ڈیم تعمیر کے مراحل میں داخل

    یاد رہے کہ جولائی 2020 میں دیامر بھاشا ڈیم تعمیر کے مراحل میں داخل ہوا تھا، یہ ملکی تاریخ کا ایک بڑا سنگ میل تھا، اس منصوبے سے بھارت کے آبی عزائم ناکام بنانے میں مدد ملے گی، یہ بلند ترین ڈیم پاک چین دوستی کا مظہر ہوگا، اس سے پیدا ہونے والی سستی بجلی سے قومی خزانے کو 270 ارب روپے کی اضافی بچت ہوگی۔

    ایف ڈبلیو او (فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن) اس پروجیکٹ میں 30 فی صد کی شراکت دار ہے، ڈیم کی تعمیر میں مقامی وسائل بروئے کار لائے جائیں گے، اس ڈیم کی بلندی 272 میٹر ہے۔ ڈیم کے لیے 14 اسپل وے بنائے جائیں گے، کوہستان اور گلگت بلتستان میں سیاحتی سرگرمیوں کو بھی اس ڈیم کی تعمیر سے فروغ ملے گا۔

  • سیاحتی شعبے میں نئی بھرتیوں سے متعلق زلفی بخاری کا اہم ٹویٹ

    سیاحتی شعبے میں نئی بھرتیوں سے متعلق زلفی بخاری کا اہم ٹویٹ

    اسلام آباد: پاکستان ٹورازم ڈیویلپمنٹ کارپوریشن (پی ٹی ڈی سی) کی ری اسٹرکچرنگ کے سلسلے میں ادارے میں نئی بھرتیاں کی جا رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں سیاحتی شعبے کے فروغ کے لیے پی ٹی ڈی سی کی ری اسٹرکچرنگ کی جا رہی ہے، اس سلسلے میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری نے اہم عہدوں پر نئی بھرتیوں کے لیے ٹویٹ کیا ہے۔

    ادارے میں پروفیشنلز اور ماہرین کی از سر نو تعیناتی کے لیے اشتہار بھی جاری کر دیا گیا، ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ 17 سے 19 گریڈ تک کے لیے جی ایم اور منیجر تک کی آسامیوں پر نئی بھرتی ہوگی۔

    زلفی بخاری نے لکھا کہ ادارے کو ایسے قابل افسران کی ضرورت ہے جو ادارے کو کامیابی کی نئی بلندیوں تک لے جائیں۔ پی ٹی ڈی سی کے ایک ٹویٹ میں بتایا گیا ہے کہ درخواست گزار حکومتی ویب سائٹ پر اپلائی کر سکتے ہیں۔

    یاد رہے کہ دو دن قبل وزیر اعظم پاکستان کے معاون خصوصی زلفی بخاری نے کہا تھا کہ 2021 پاکستان کی سیاحت کو بام عروج تک پہنچانے کا سال ثابت ہوگا، کرونا وائرس سے بخیر و خوبی نجات کے بعد انشا ء اللہ ملک کے طول و عرض میں ہوٹل ریسٹورنٹس، سیاحتی مراکز اور سیر گاہیں کھل جائیں گی۔

  • 2020 لوگوں کو روزگار اور نوکریاں دینے کا سال ہوگا،وزیراعظم

    2020 لوگوں کو روزگار اور نوکریاں دینے کا سال ہوگا،وزیراعظم

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ 2020 لوگوں کو روزگار اور نوکریاں دینے کا سال ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں کم لاگت گھروں کی تعمیر کے لیے بلا سود قرضوں کی فراہمی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ وزیر ہاؤسنگ طارق بشیر چیمہ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

    عمران خان نے کہا کہ لوگوں کو خیراتی اداروں پر اعتماد ہوناچاہیے، اعتماد ہی خیراتی ادارے کی کامیابی کا راز ہے، خیراتی اداروں کو خیرات دینا آخرت کے لیے سرمایہ کاری ہے۔

    انہوں نے کہا کہ عوام کا آپ پر اعتماد ہو جائے تو ادارے کو کبھی پیسے کی کمی نہیں ہوتی، خیراتی ادارےکی طرف سے کم لاگت گھروں کی تعمیر بڑا اقدام ہے، شوکت خانم اسپتال کی تعمیر پر70کروڑ روپےلاگت آئی تھی، شوکت خانم اسپتال کے لیے عوام ہر سال بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کمزور طبقے کی دیکھ بحال ریاست کی ذمہ داری ہوتی ہے، حکومت کا سب سے بڑا کام پیچھے رہ جانے والوں کی مدد کرنی چاہیے، ترقی یافتہ معاشرہ کمزور طبقے کو اوپر اٹھاتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کم تنخواہ دار طبقے کو چھت کی فراہمی ترجیح ہے، کمزور طبقے کو سہارا دینے کا تصور مدینہ کی ریاست سے لیا گیا ہے،
    حکومت کی آمدنی بڑھ جائے تو ہاؤسنگ،تعلیم،صحت پر خرچ کیا جائےگا، اگلے مرحلے میں عوام کوصحت کی سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ ہاؤسنگ کے 3 بڑے پروجیکٹ شروع کر دیے ہیں،گھروں کی تعمیرکے منصوبوں سے ملک میں روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، جیسے پیسہ آئےگا غریب طبقےکو اٹھانےکی کوشش کریں گے۔

    وزیراعظم پاکستان نے مزید کہا کہ بڑے شہروں میں کچی بستیوں والوں کے لیے فیلٹس بنائیں گے، کم لاگت ہاؤسنگ منصوبوں کو جلد اوپر اٹھانا ہے، 2020 لوگوں کو روزگار اور نوکریاں دینے کا سال ہوگا۔

  • نوکریوں سے متعلق سرخیوں پر فواد چوہدری کا اظہار حیرت

    نوکریوں سے متعلق سرخیوں پر فواد چوہدری کا اظہار حیرت

    اسلام آباد: وفاقی وزیر سائنس اور ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے نوکریوں کی فراہمی سے متعلق نیوز سرخیوں پر حیرت کا اظہار کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق فواد چوہدری نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ حیران ہوں ہر بیان کیسے سیاق و سباق کے بغیر سرخی بنا دیا جاتا ہے، حکومت نوکریوں کے لیے صرف ماحول بناتی ہے۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا ’میں نے کہا تھا کہ نوکریاں حکومت نہیں پرائیویٹ سیکٹر دیتا ہے، حکومت نے ماحول پیدا کرنا ہے جہاں نوکریاں ہوں۔‘

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ہر شخص کا سرکاری نوکری ڈھونڈنا ممکن نہیں ہے، ملک میں معیشت بہتر ہو تو نجی شعبہ نوکریاں فراہم کرتا ہے اور ملک میں بے روزگاری میں کمی آتی ہے۔

    فواد چوہدری نے کہا کہ وفاق کے تحت 4 سو ادارے ختم کرنے جا رہے ہیں، عوام نوکریوں کے لیے حکومت کی طرف نہ دیکھیں، نوکریاں دیں گے تو ملکی معیشت بیٹھ جائے گی۔

    یہ بھی پڑھیں:  حکومت کا چھوٹی صنعتوں کو ٹیکس مراعات دینے پر غور

    ان کا کہنا تھا کہ ان کے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ پیش کیا گیا، انھوں نے اس بات پر بھی حیرانی کا اظہار کیا کہ ہر بیان کے ساتھ یہی کیا جاتا ہے، نیوز سرخیاں سیاق و سباق سے ہٹ کر بنا دی جاتی ہیں۔

    واضح رہے کہ پی ٹی آئی حکومت پرائیویٹ سیکٹر کی بہتری کے لیے اقدامات کر رہی ہے، تاکہ ملازمتوں اور کاروبار کے مواقع بڑھیں۔

    اس سلسلے میں حکومت نے چھوٹی صنعتوں اور تعمیراتی شعبے کے فروغ اور بحالی پر غور شروع کر دیا ہے، وزیر اعظم عمران خان رواں ہفتے ایس ایم ایز کے فروغ کے لیے مکمل ایکشن پلان پیش کرنے کی ہدایت بھی جاری کر چکے ہیں۔