Tag: نوکری

  • پستہ قامت افراد کا حکومت سے کوٹے کی ملازمتیں فراہم کرنے کا مطالبہ

    پستہ قامت افراد کا حکومت سے کوٹے کی ملازمتیں فراہم کرنے کا مطالبہ

    کراچی: شہر قائد میں پستہ قد والے افراد کی تنظیم نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے حکومت سے کوٹے کے تحت مختص کردہ ملازمتیں فراہم کرنے کی درخواست کردی۔

    تفصیلات کےمطابق کراچی میں پریس کلب میں لٹل پیپل آف پاکستان کے صدر کامران احمد خان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اپنے مسائل حکومت کے سامنے رکھ دیئے۔

    انہوں نے انکشاف کیا کہ صرف کراچی میں اس وقت پانچ ہزار سے زائد پستہ قامت افراد موجود ہیں، جنہیں اپنے معاملاتِ زندگی گزارنے کے لیے شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا ہمیں کھلونا سمجھتی ہے، جبکہ سرکار بھی ہمارا مضحکہ اڑاتی ہے۔

    کامران احمد کا کہنا تھا کہ پستہ قامت افراد کے مسائل بے شمار ہیں۔ ہمیں سرکاری اور نجی دونوں طرح کی ملازمت سے محروم رکھا جاتا ہے، معذوروں کے لیے پانچ فیصد ملازمتوں کا کوٹہ مختص ہے لیکن سندھ اور وفاقی حکومت ہمیں نوکریاں دینے کے بجائے بیچ دیتی ہے۔

    انہوں وزیراعظم اور صدرِ مملکت سے اپیل کی کہ ان کی درخواست کی سنوائی کرتے ہوئے انہیں فی الفور نوکری فراہم کی جائے۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ پستہ قامت افراد کو نہ تو نوکری میسر ہے ، اور نہ ہی ٹرانسپورٹ میں ان کے لیے سہولیات کا خیال رکھا جاتا ہے، نہ تعلیم اور نہ ہی صحت کی سہولت انہیں میسر ہے۔

    کامران احمد نے انکشاف کیا کہ ہم جب بھی حکامِ بالا سے ملنے چاہتے ہیں تو ہمارا مذاق اڑایا جاتا ہے، حکومت بس یہ بتادے کہ روزگار نہیں ہوگا تو ہم اپنی گزر اوقات کیسے کریں گے۔

  • نابینا لڑکی نےامتحان پاس کیا اب اسے نوکری دینا ذمے داری ہے‘چیف جسٹس

    نابینا لڑکی نےامتحان پاس کیا اب اسے نوکری دینا ذمے داری ہے‘چیف جسٹس

    لاہور: نابینا لڑکی کے مقابلے کا امتحان پاس کرنے کے باوجود نوکری نہ ملنے پرسماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایک نابینا لڑکی نے تحریری امتحان پاس کیا تواسے رکھ لیتے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں نابینا لڑکی کے مقابلے کا امتحان پاس کرنے کے باوجود نوکری نہ ملنے پرکیس کی سماعت ہوئی۔

    عدالت میں سماعت کے دوران سیکرٹری پی سی ایس نے بتایا کہ حجاب قدیرنے امتحان پاس کیا لیکن انٹرویومیں فیل کردیا گیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ لڑکی کوایڈجسٹ کرکے آئندہ ہفتے رپورٹ دیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ایک نابینا لڑکی نے تحریری امتحان پاس کیا تو اسے رکھ لیتے، 100 نمبر کے تحریری امتحان کے بعد انٹرویوکے 100 نمبرکیسے رکھ سکتے ہیں؟۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ انٹرویو کے اتنے نمبراس لیے رکھے جاتے ہیں تاکہ اپنے لوگوں رکھ سکیں، نابینا لڑکی نے امتحان پاس کیا اب اسے نوکری دینا ذمے داری ہے۔

    یاد رہے کہ رواں سال 26 جون 2018 کو ملکی تاریخ میں پہلی بار بینائی سے محروم سول جج یوسف سلیم نے عہدے کا حلف اٹھایا تھا۔

    واضح رہے کہ یوسف سلیم نے سول ججز کے امتحان میں پہلی پوزیشن حاصل کی تھی لیکن بینائی سے محروم ہونے پران سے معذرت کرلی گئی تھی۔

    بعدازاں یوسف سلیم نے چیف جسٹس پاکستان کو درخواست دی تھی جس پرانہوں نے ان کا انٹرویو لینے کی ہدایت کی تھی اور انٹرویو میں کامیاب ہونے پرانہیں جج بنا دیا گیا تھا۔

  • ملازمت کے لیے دیے جانے والے انٹرویو غیر ضروری؟

    ملازمت کے لیے دیے جانے والے انٹرویو غیر ضروری؟

    ملازمت کے لیے انٹرویو ہر شخص کی زندگی کا ایک اہم مرحلہ ہوتا ہے اور ملازمت ملنے سے قبل دیے جانے والے انٹرویو بہت اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔

    سماجی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ انٹرویو دراصل آپ کا پہلا تاثر تشکیل دیتا ہے اور اسی تاثر کی بنا پر انٹرویو لینے والے افراد آپ کو ملازمت دینے یا نہ دینے کا فیصلہ کرتے ہیں۔

    انٹرویو میں صرف آپ کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں ہی کو نہیں بلکہ آپ کی ظاہری شخصیت، آپ کا رویہ اور رکھ رکھاؤ بھی جانچا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انٹرویو کے لیے جانے والے افراد لباس سمیت ایک ایک چیز کا خیال رکھتے ہیں۔

    لیکن حال ہی میں کچھ ماہرین نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ ملازمت کے لیے یہ انٹرویو نہ صرف بے فائدہ ہیں، بلکہ بعض اوقات نقصان دہ بھی ثابت ہوسکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: پیشہ ورانہ زندگی میں اپنائے جانے والے آداب

    امریکا کے ییل اسکول آف مینجمنٹ میں مینجمنٹ اور مارکیٹنگ کی پروفیسر جیسن ڈینا کا کہنا ہے کہ ملازمت کے لیے کیے جانے والے انٹرویو امیدواروں کے بارے میں ایسا تاثر قائم کرتے ہیں جو بعد ازاں بالکل غلط ثابت ہوتا ہے۔

    ڈینا کا کہنا ہے کہ 10 منٹ کے مختصر عرصے میں کسی کی شخصیت کو جانچنا نا ممکن ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ انٹرویو دینے والا شخص اس موقع پر اپنے مزاج کے برعکس خوش اخلاقی اور ذہانت کا مظاہرہ کرتا ہے لیکن ضروری نہیں کہ وہ واقعی ایسا ہو۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ چونکہ امیدوار انٹرویو میں پوچھے جانے والے سوالات کے لیے ذہنی طور پر تیار ہو کر آتے ہیں، لہٰذا یہ کہنا مشکل ہے کہ ملازمت ملنے کے بعد جب انہیں کسی غیر متوقع صورتحال کا سامنا کرنا پڑے گا، اس وقت وہ بروقت فیصلہ کر سکیں گے یا نہیں۔

    ڈینا نے اس امر کی طرف بھی اشارہ کیا کہ ہر شخص کی صلاحیتیں مختلف ہوتی ہیں۔ کچھ لوگ بہت اچھی گفتگو کرنے کے عادی ہوتے ہیں البتہ جب عمل کا وقت آتا ہے تو ان کی کارکردگی نہایت ناقص ہوتی ہے۔

    مزید پڑھیں: ملازمت کا پہلا دن؟ ان غلطیوں سے بچیں

    اسی طرح کچھ لوگ گفتگو کے دوران سامنے والے شخص کو متاثر کرنے میں ناکام رہتے ہیں لیکن جب وہ کوئی کام کرتے ہیں تو اپنی بھرپور صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

    ڈینا کے مطابق یہ دونوں تضادات کمپنی کے مالکان کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتے ہیں کیونکہ وہ ایک اچھی گفتگو کرنے والے لیکن کم صلاحیت کے حامل شخص کو ملازمت پر رکھ لیتے ہیں۔

    جبکہ ایک باصلاحیت شخص کو صرف اس لیے کھو سکتے ہیں کیونکہ وہ انٹرویو کے دوران اپنی گفتگو سے انہیں متاثر کرنے میں ناکام رہا۔

    پروفیسر ڈینا کا کہنا ہے کہ ملازمت کے لیے انٹریو کا رجحان پوری دنیا میں رائج ہے اور اسے ختم کرنا تو ناممکن ہے، تاہم انٹریو کے دوران ایسے طریقہ کار اپنائے جانے کی ضرورت ہے جس میں امیدوار کی اصل صلاحیتوں کے بارے میں جانا جا سکے۔

  • بہترین ملازم ملازمت چھوڑ کر کیوں جاتے ہیں؟

    بہترین ملازم ملازمت چھوڑ کر کیوں جاتے ہیں؟

    بڑے بڑے اداروں کو اکثر اپنے ملازمین کے ادارہ چھوڑ کر جانے کی شکایت ہوتی ہے۔ وہ اس بات پر پریشان ہوتے ہیں کہ وہ نئے آنے والے لوگوں کو سکھاتے ہیں اور جب وہ سیکھ کر ادارے کو کچھ دینے کے قابل بنتے ہیں تب ادارہ چھوڑ کر چلے جاتے ہیں۔

    دراصل ملازمین انہی اداروں میں دل لگا کر اور محنت سے کام کرتے ہیں جہاں انہیں ان کا مطلوبہ ماحول اور تمام سہولیات ملیں اور ان کی قدر کی جاتی ہو۔

    ملازمین میں ملازمت سے محبت بڑھانے کے 5 طریقے *

    لوگوں کے ملازمت چھوڑ کر جانے کی کئی وجوہات ہوتی ہیں جس کا اندازہ مالکان یا باسز کو نہیں ہوتا کیونکہ وہ ان کی جگہ بیٹھ کر ان حالات میں کام نہیں کرتے جس کا سامنا ایک عام ملازم کو ہوتا ہے۔

    یہاں ایسی ہی کچھ وجوہات بتائی جارہی ہیں جن کے باعث بہترین ملازمین اپنی ملازمت کو پسند کرنے کے باوجود اسے چھوڑ کر چلے جاتے ہیں۔

    :جمود

    جب ملازمین کو احساس ہو کہ ان کی ترقی کا سفر رک گیا ہے تو وہ اپنی ملازمت سے بد دل ہوجاتے ہیں۔ یہ انسانی فطرت ہے کہ وہ یکساں معمول سے اکتا جاتا ہے اور اسے تبدیلی درکار ہوتی ہے۔ یہ صورتحال ان لوگوں کے لیے اور بھی پریشان کن ہوتی ہے جو اپنے شعبہ میں زیادہ سے زیادہ ترقی کر کے اپنا نام بنانا چاہتے ہیں۔

    اگر وہ سالوں تک کسی ادارے میں ایک ہی کام کرتے رہیں گے تو چاہے ان کا ادارہ انہیں کتنی ہی سہولیات کیوں نہ دیتا ہو وہ اسے چھوڑنے میں دیر نہیں لگائیں گے۔

    :اضافی کام

    کبھی کبھار اضافی کام ادارے کی ضرورت ہوتی ہے لیکن اگر ملازمین پر سارا سال بہت زیادہ کام کا بوجھ ہو تو وہ ایسے ادارے سے اکتا جاتے ہیں۔ جن اداروں میں کام زیادہ ہوتا ہو وہاں اگر ملازمین زیادہ رکھے جائیں تو کام کی مقدار کم ہوجائے گی اور ملازمین بھی خود کو ریلیکس محسوس کریں گے۔

    :غیر توجہی

    اگر باسز اپنے ملازمین کے کام کو توجہ دینا اور ان کی صلاحیتوں اور محنت کا اعتراف کرنا چھوڑ دیں تو ملازمین بہت جلد اکتا جاتے ہیں۔ انہیں یہ احساس ہوتا ہے کہ چاہے وہ کتنی ہی محنت سے کیوں نہ کام کریں اسے کوئی نہیں سراہے گا لہٰذا وہ یا تو بد دلی سے کام کرتے ہیں یا پھر ادارہ چھوڑ کر جانے میں ہی بہتری سمجھتے ہیں۔

    :اعتماد کی کمی

    اگر باسز یا مالکان اپنے ملازمین پر اعتماد نہ کریں اور انہیں کسی کام کا اہل نہ سمجھیں تو پھر انہیں اپنے ملازمین کی کاہلی کی شکایت نہیں کرنی چاہیئے۔ ملازمین پر بھروسہ کرنا اور انہیں مختلف ٹاسک دینا ان کی کاکردگی میں اضافہ کرے گا اور وہ اپنی تمام صلاحیتیں بروئے کار لاتے ہوئے ادارے کے لیے فائدہ مند ثابت ہوں گے۔

    :تنظیمی ڈھانچہ میں کمی

    ادارے میں بد انتظامی ہونا بھی ملازمین کے ادارہ چھوڑ کر جانے کی وجہ ہوتا ہے کیونکہ وہ سمجھ نہیں پاتے کہ ان کا باس کون ہے اور انہیں کسے رپورٹ کرنا ہے، یا اپنے چھوٹے چھوٹے مسائل کے لیے وہ کس سے مدد طلب کریں۔

  • لوگوں کا متلاشی قصبہ، جو نوکری اور زمین فراہم کر رہا ہے

    لوگوں کا متلاشی قصبہ، جو نوکری اور زمین فراہم کر رہا ہے

    دنیا بھر میں بہتر مواقعوں اور بہتر روزگار کی تلاش میں قصبوں اور گاؤں سے شہروں کی طرف ہجرت کرنے کا رجحان عام ہے۔ زیادہ تر افراد شہروں کی طرف اس لیے جاتے ہیں کیونکہ ان کے گھر میں کمانے والوں سے زیادہ کھانے والے افراد موجود ہوتے ہیں یعنی وہ پیسہ کمانا چاہتے ہیں۔

    لیکن ایک قصبہ ایسا ہے جو لوگوں کو اپنے گاؤں آنے کی ترغیب دے رہا ہے اور اس کے بدلے انہیں  ملازمت اور ذاتی زمین فراہم کر رہا ہے۔

    14

    کینیڈا کے صوبے نووا اسکوٹیا کے مضافات میں واقع کیپ بریٹن ایک خوبصورت اور چھوٹا سا قصبہ ہے۔

    town-2

    town-3

    town-4

    یہ قصبہ موسموں کے لحاظ سے نہایت متنوع ہے اور اس میں چاروں موسم پائے جاتے ہیں۔

    town-5

    town-6

    town-7

    لیکن اس قصبہ کی آبادی بے حد کم ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گاؤں کے افراد باہر کے لوگوں کو اپنے قصبہ میں آنے کی ترغیب دے رہے ہیں۔

    10

    11

    اس کے بدلے میں یہ آنے والے کو ملازمت، اچھی تنخواہ اور ساتھ ساتھ 2 ایکڑ زمین بھی فراہم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

    13

    12

    یہ پیشکش ان افراد کے لیے بہترین ہے جو شہروں کی بھیڑ بھاڑ سے دور فطرت کے قریب پرسکون زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔

    town-8

    town-9

    لیکن شاید ہمارے لیے بری خبر یہ ہے کہ یہ قصبہ کینیڈا کے فارن ورکر پروگرام میں شامل نہیں ہے لہٰذا یہاں صرف وہی لوگ آ کر رہائش پذیر ہوسکتے ہیں جو کینیڈا کی شہریت کے حامل ہیں۔

  • امریکی صدر براک اوباما کی بیٹی کی ریسٹورنٹ میں نوکری

    امریکی صدر براک اوباما کی بیٹی کی ریسٹورنٹ میں نوکری

    واشنگٹن : امریکی صدر براک اوباما کی بیٹی ساشا اوباما نے وائٹ ہاؤس کی آسائشوں کو چھوڑ کر ایک سی فوڈ ریسٹورنٹ میں کام شروع کر دیا ہے.

    تفصیلات کےمطابق امریکی صدر براک اوباما کی پندرہ سالہ بیٹی ساشا اوباما گرمیوں کی چھٹیوں کے دوران میسی چیوسٹ میں مارتھا وائن لینڈ میں کھانا پیش کر رہی ہیں.

    امریکی اخبار بوسٹن ہیرلڈ کی رپورٹ کے مطابق ساشا جن کا پورا نام نتاشا ہے،ان کے ساتھ ریستوارن میں خفیہ اداروں کے چھ ارکان بھی موجود ہوتے ہیں،یہ علاقہ اوباما فیملی کا گرمیوں کی چھٹیوں میں پسندیدہ مقام ہے.

    جاری ہونے والی تصویر میں صدر باراک اوباما کی چھوٹی بیٹی کو ریستوارن کا یونیفارم پہنے کھانا پیش کرتے دیکھا جا سکتا ہے.

    ان کے ساتھ کام کرنے والے والے ایک شخص نے بتایا کہ ’ساشا نیچے کام کر رہی تھیں اور ہم حیران ہو رہے تھے کہ یہ چھ لوگ ان کی مدد کیوں کر رہے ہیں،لیکن بعد میں ہمیں معلوم ہوا کہ یہ کون ہیں۔‘

    اس حوالے سے وائٹ ہاؤس نے کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے لیکن امریکی خاتون اول مشیل اوباما نے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنی دونوں بیٹیوں کی جتنی حد تک ہو سکے ایک عام انسان جیسی پرورش کر رہی ہیں۔

    ٹیک اوے کاؤنٹر پر کام کرنے کے علاوہ اطلاعات کے مطابق ساشا اوباما کی دیگر ذمہ داریوں میں میزوں پر انتظار کرنا اور ریستوران کے کھانے کے وقت سے قبل تیاریاں مکمل کرنا بھی شامل ہیں.

    ان کی سکیورٹی پر معمور ٹیم کو اکثر قریب ہی گاڑیوں یا پھر بینچوں پر بیٹھے دیکھا گیا ہے جبکہ امریکی صدر کی بیٹی گاہکوں کو کھانا پیش کرنے میں مصروف ہوتی ہیں.

  • کیا آپ کو اپنی موجودہ ملازمت چھوڑ دینی چاہیئے؟

    کیا آپ کو اپنی موجودہ ملازمت چھوڑ دینی چاہیئے؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ ان چند خوش قسمت افراد میں سے ہیں جو اپنی پسند کا کام کرتے ہیں، یا آپ کا شوق ہی آپ کا پیشہ ہے تو ایسے کام سے آپ کبھی نہیں اکتاتے، اور اس میں کامیابی کی بلندیوں کو چھو لیتے ہیں۔

    لیکن ہر شخص اتنا خوش قسمت نہیں ہوتا۔ بعض دفعہ شوق کو ایک طرف رکھ کر مجبوراً ملازمت کرنی پڑتی ہے۔ لیکن ایسی ملازمتیں آپ کی زندگی کو اکتاہٹ اور بے مقصدیت سے بھر دیتی ہیں۔

    ماہرین کا ماننا ہے کہ آگر آپ اپنی ملازمت کے دوران ان 5 چیزوں کا مشاہدہ کریں تو فوراً سے بیشتر اس ملازمت کو چھوڑ کر کوئی نئی ملازمت ڈھونڈیں۔ وہ 5 چیزیں کیا ہیں؟ آئیے جانتے ہیں۔

    :ایک ہی جگہ پر رہنا

    job-1

    اگر آپ ایک عرصے سے کسی ادارے میں کام کر رہے ہیں، اور نہ ہی تو آپ کی پوزیشن میں تبدیلی آئی، نہ ہی تنخواہ میں اضافہ ہوا تو جان لیں کہ آپ وہاں وقت ضائع کر رہے ہیں۔ مستقل ایک ہی پوزیشن پر کام کرنا آپ کی صلاحیتوں کو زنگ لگا دیتا ہے اور آپ محدود ہوجاتے ہیں۔

    :کوئی ردعمل نہ ملنا

    job-2

    اگر آپ کے باس یا انچارج کی جانب سے آپ کے کام پر کوئی ردعمل یا آرا نہیں مل رہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کو یہ ملازمت چھوڑ دینی چاہیئے۔ یاد رکھیں آپ کے کام پر تنقید یا تعریف کا مطلب ہے کہ آپ کے کام کو دیکھا جارہا ہے۔

    لیکن اگر آپ کو اپنے ساتھیوں یا باس کی جانب سے کوئی ردعمل نہیں مل رہا تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کو نظر انداز کیا جارہا ہے۔

    :سیکھنے کا عمل ختم

    job-3

    اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ اپنی ملازمت سے مزید کچھ نہیں سیکھ پا رہے تو آپ کو نئی ملازمت ڈھونڈنے کے لیے نکلنا چاہیئے۔ ضروری نہیں کہ آپ ہر روز کچھ نیا سیکھیں۔

    لیکن یہ ضروری ہے کہ ہر ماہ کے اختتام پر آپ اپنی معلومات اور علم میں پچھلے ماہ سے اضافہ محسوس کریں۔ اگر ایسا نہیں ہے تو جان جائیں کہ آپ اپنا وقت ضائع کر رہے ہیں۔

    :ادارے میں تبدیلیاں

    job-4

    اگر آپ کے ادارے یا شعبہ میں ہر ماہ یا ہر ہفتہ نئی تبدیلیاں متعارف کروائی جارہی ہیں، پچھلی اصلاحات کو ختم کرکے نئی اصلاحات لائی جارہی ہیں، یا واپس پرانی اصلاحات کو نافذ کیا جارہا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کا شعبہ اچھی لیڈر شپ سے محروم ہے۔

    اسی طرح شعبہ کے سربراہان یا باسز کی بار بار تبدیلی بھی اچھا عمل نہیں لہٰذا ایسے ادارے سے نکلنا ہی بہتر ہے۔

    :نئے مواقع

    job-5

    اگر آپ ان تمام چیزوں کا مشاہدہ نہیں کرتے، تب بھی نئے مواقعوں کو نظر انداز مت کریں۔ اپنی متعلقہ فیلڈ سے متعلق مارکیٹ میں ہونے والی سرگرمیوں پر نظر رکھیں اور نئے مواقع حاصل کرنے کی کوشش کریں۔

    اگر آپ اپنا ادارہ نہیں چھوڑنا چاہتے تب بھی موجودہ ادارے میں رہتے ہوئے جز وقتی ملازمت کریں۔ اس سے آپ کی صلاحیت اور تجربے میں اضافہ ہوگا۔

  • کام میں دل نہیں لگ رہا؟

    کام میں دل نہیں لگ رہا؟

    عید کی ایک ہفتہ طویل چھٹیوں کے بعد بہت سے لوگ سست ہوگئے ہیں۔ انہیں اپنے کام دوبارہ سے شروع کرنے میں دشواری پیش آرہی ہے۔ ایسا اس لیے بھی ہورہا ہے کیونکہ اس سے قبل ہم ایک ماہ رمضان کا گزار چکے ہیں جس میں کام کرنے کا وقت گھٹا دیا جاتا ہے۔

    اگر آپ بھی ایسے ہی افراد میں شامل ہیں جنہیں عید کے بعد 8 گھنٹے کی نوکری دشوار معلوم ہورہی ہے تو آپ کے لیے اپنے جسم کو کام کی طرف مائل کرنے کی کچھ تجاویز دی جارہی ہیں۔

    :اپنے مقاصد کو یاد کریں

    eid-1

    زندگی میں طے کیے ہوئے مقاصد کو پھر سے دہرائیں۔ ان کے نتائج اور ان سے ملنے والے فائدوں کو یاد کریں۔ ان احباب کا رویہ یاد کریں جو آپ کو صرف آپ کے اچھے وقت میں یاد رکھتے ہیں اور برے وقت میں بھول جاتے ہیں۔

    :نیند پوری کریں

    eid-2

    یہ بہت ضروری ہے۔ اگر آپ کی نیند پوری نہیں ہوگی تو آپ بڑے سے بڑے موقع میں بھی کوئی دلچسپی نہیں دکھا سکیں گے۔ کتنا ہی دلچسپ کام کیوں نہ ہو آپ اسے نہیں کرسکیں گے۔ یہ زیادہ ضروری اس لیے بھی ہے کیونکہ عید کی چھٹیوں میں آپ بہت گھومے پھرے ہوں گے اور اب تھکن کا شکار ہوں گے۔ اپنے مقررہ وقت سے جلدی سوئیں تاکہ آپ کی نیند پوری ہوسکے۔

    :غذا پر دھیان دیں

    eid-3

    اپنے آپ کو جگانے کے لیے اضافی چائے کافی کا استعمال مت کریں۔ یہ آپ کو مزید تھکا دے گا۔ بھرپور ناشتہ کریں اور اتنی ہی چائے کافی استعمال کریں جتنی آپ رمضان سے قبل استعمال کرتے تھے۔

    :ورزش کریں

    h1

    ہلکی پھلکی ورزش آپ کے تھکے ہوئے جسم کو چاق و چوبند کر سکتی ہے۔ 15 منٹ کی چہل قدمی اس سلسلے میں نہایت مددگار ثابت ہوگی۔

    :پانی پئیں

    h2

    پانی آپ کی کھوئی ہوئی توانائی کو بحال کرتا ہے۔ اکثر اوقات دن کے کسی وقت میں آپ تھکان محسوس کریں تو یہ ڈی ہائیڈریشن کی نشانی ہے۔ اس صورت میں ایک گلاس پانی بہترین دوا ثابت ہوسکتا ہے۔

    !تو ان تجاویز پر عمل کریں اور پھر سے دنیا فتح کرنے کے لیے تیار ہوجائیں

  • جاب کا پہلا دن؟ ان غلطیوں سے بچیں

    جاب کا پہلا دن؟ ان غلطیوں سے بچیں

    نئی نوکری کا پہلا دن تھوڑا پریشان کن ہوتا ہے۔ آپ متذبذب ہوتے ہیں، کیا کریں؟ کیا نہ کریں؟ اگر کوئی مسئلہ ہو تو کس سے پوچھیں؟ کس سے مدد مانگیں؟ یہی نہیں کچھ کام وہاں کے ماحول میں عجیب ہوتی ہیں اور آپ جب وہ کام سر انجام دیتے ہیں تو سب کی عجیب سی نظروں کا نشانہ بن جاتے ہیں۔

    البتہ کچھ چیزیں ایسی ہیں جو ماہرین نئی جاب کے پہلے دن کرنے سے سختی سے منع کرتے ہیں۔ یہ چیزیں آپ کا ایک غلط تاثر بنا دیتی ہیں جس کو ختم کرنا مشکل ہوتا ہے۔

    آئیے آپ بھی وہ چیزیں جان لیں تاکہ آپ اپنی نئی نوکری کے پہلے دن شرمندگی کا شکار نہ ہوں۔

    اپنا تعارف نہ کروانا

    بعض لوگ پہلے دن شرما حضوری میں چپ چاپ بیٹھے رہتے ہیں اور کسی سے نہیں ملتے۔ یہ چیز آپ کے لیے نقصان دہ ہوسکتی ہے۔

    پہلے ہی دن آپ سب کے پاس جا کر ملیں، اپنا تعارف کروائیں اور ان کا تعارف حاصل کریں۔ یہ اس وقت آپ کے کام آئے گا جب آپ کو اپنے کولیگ سے کسی مدد کی ضرورت پڑے گی۔

    اس وقت وہ آپ کے لیے مددگار ثابت ہوں گے اور آپ کی غلطیوں کو نظر انداز کریں گے۔

    سوال پوچھیں

    بعض لوگ پہلے دن چپ چاپ بیٹھ کر اپنا کام کرتے ہیں اور کسی سے کچھ نہیں پوچھتے۔ یہ غلط ہے۔

    پہلے ہی دن غلطیاں کرنے سے سب کی نظروں میں آپ کا ایک غلط تاثر پیدا ہوگا۔ بار بار سوال پوچھیں۔ اس سے ظاہر ہوگا کہ آپ کام میں دلچسپی لے رہے ہیں۔

    اگر آپ کو کوئی ایسی چیز اسائن کی گئی ہے جو آپ کو آتی ہے تب بھی اپنے ساتھیوں سے اس کے بارے میں رائے یا مشورہ ضرور لیں۔

    پرانی نوکری کو یاد کرنا

    جس طرح آپ اپنی زندگی میں کوئی نیا تعلق جوڑنے کے بعد پرانے تعلق کا ذکر نہیں کرتے، اسی طرح نئی نوکری پر پرانی نوکری کو بھی مت یاد کریں۔

    یہ حرکت آپ کے کیریئر کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگی۔

    وعدے مت کریں

    خود کو زیادہ اہل ثابت کرنے کے لیے اتنا زیادہ کام مت لیں جو آپ کر ہی نہ سکیں۔

    تھوڑا کام لے کر اسے مکمل اور اچھے طریقے سے کرنا بہتر ہے بجائے اس کے کہ آپ بہت سا کام لیں اور جلدی میں اسے ٹھیک سے نہ کر پائیں۔

    ناموزوں لباس کا انتخاب

    جب آپ انٹرویو دینے کے لیے جائیں تو اس بات پر غور کریں کہ انٹرویو لینے والے نے کیسا لباس زیب تن کیا ہے۔

    اسی طرح جب آپ کو جاب پر کنفرم کردیا جاتا ہے تو جوائن کرنے سے پہلے ایک بار آپ کو متعلقہ شعبے کا دورہ ضرور کروایا جاتا ہے۔ اس وقت وہاں کے ماحول پر غور کریں کہ وہاں کیسا لباس پہنا جاتا ہے اور پھر آپ بھی ویسا ہی لباس استعمال کریں۔

    اگر وہاں سب جینز اور ٹی شرٹ میں آتے ہیں اور آپ کوٹ پینٹ پہن کر چلے گئے تو یہ بہت عجیب لگے گا۔

    اگر آپ بھی اپنی نئی نوکری کی شروعات کرنے جارہے ہیں تو یقیناً آپ ان غلطیوں سے بچ جائیں گے۔

  • باس کو متاثرکرنے کے طریقے

    باس کو متاثرکرنے کے طریقے

    معاشرہ مثالی ہو تو ہرکسی کو ترقی کے مواقع صرف میرٹ کی بنیاد پر ملیں مگر ہمارے معاشرے میں میرٹ کو کون پوچھتا ہے ۔ یہاں ترقی اور ملازمت کے دوسرے مواقع حاصل کرنے کے لیے اور ہی راستے اختیار کرنے پڑتے ہیں ۔ ان میں سے ایک طریقہ باس کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنا اور اس کو اپنی صلاحیتوں کا احساس دلانا ہے ۔ باس کے ساتھ اچھے تعلقات قائم ہوجائیں تو آپ ملازمت سے لطف اٹھانے کے علاوہ کیریئر میںآگے بڑھنے کے مواقع دوسروں سے زیادہ حاصل کر سکتے ہیں ۔

    یہ حقیقت ناخوشگوار سہی ، مگر اس کو تسلیم کیے بغیر چارہ نہیں ہے ۔ تو آئیے اس بار ہم آپ کو پانچ ایسی تجاویز پیش کرتے ہیں جن پر عمل کرکے آپ اپنے باس کے ساتھ بہتر تعلق بنا سکتے ہیں اور اس کی خوشنودی حاصل کرسکتے ہیں ۔

    باس کے مقاصد کو سمجھیں

    آپ کا مشن باس کے سچے مقاصد حاصل کرنے میں اس کی مدد کرنا ہے ۔ لیکن وہ مقاصد کیا ہیں ؟ بسا اوقات اس سوال کا جواب تلاش کرنا آسان نہیں ہوتا ۔ لہذا جواب کے لیے کافی کھوج لگانا پڑتی ہے ۔

    باس کو سپورٹ کریں

    چاپلوس بنے بغیر بھی آپ اپنی وفاداری کا اظہار کئی طریقوں سے کر سکتے ہیں ۔ ایک بار ہمارے ادارے نے ایک بین الاقوامی کانفرنس کا اہتمام کیا ۔کانفرنس ختم ہوئی تو میرے چیئرمین نے اپنے نوٹس مجھے دئیے اور اس کی بنیاد پر رپورٹ تیار کرنے کو کہا ۔ میں نے دیکھا کہ چیئرمین نے نوٹس میں بعض ملکوں کے نام گڈمڈ کر دئیے ہیں ۔میں نے یہ غلطی درست کردی اورچیئر مین کو اس کی اطلاع بھی دے دی ۔

    چیئر مین نے اپنی کوتاہی کا اعتراف کیا اور میرا شکریہ ادا کیا ۔ یہی نہیں بلکہ اس نے رپورٹ کے دیپاچے میں لکھا کہ رپورٹ کی تیاری کے معاملے میں میں نے اس کی مدد کی تھی ۔ یہ نئی بات تھی کیونکہ میں یہ کام چیئرمین کے لیے پہلے بھی کرتا تھا مگر اس نے کبھی میری معاونت کا یوں اعتراف نہیں کیا تھا۔

    کامیابی میں باس کی مدد کریں

    جب آپ دیوانہ وار اپنے خوابوں کے پیچھے بھاگ رہے ہوں تو پھر عموما یہ یاد نہیں رہتا کہ جاب آپ کو کس لئے دی گئی تھی ۔

    بھئی سیدھی سی بات ہے باس نے اس خیال سے آپ کو ملازم رکھا تھا کہ آپ اس کی کامیابی میں اس کی مدد کریں گے ۔ فرض کریں کہ اس کا خیال یہ ہوتا کہ آپ اس کے عزائماور کوششوں میں رکاوٹ بنیں گے تو کیا و ہ آپ کو ملازم رکھتا ؟ یہ بہت ہی سیدھا سا سوال ہے ۔ صاف طور پر اس کا جواب ’’ نہ ‘‘ میں ہے ۔

    مسائل حل کریں

    آگے کی طرف راہ بنانے کا ایک اہم طریقہ یہ ہے کہ مشکل مسائل حل کرنے میں باس کی مدد کی جائے ۔

    باس کی تعریف کریں

    بہت سے مینجرز کو گلہ ہوتا ہیکہ ان کو اکثر اوقات دوسروں کی جابے جا تعریف کرنا پڑتی ہے لیکن خود ان کو شاذونادر ہی کوئی دو اچھے بول کہتا ہے ۔
    دل ہی دل میں وہ چاہتے ہیں کہ دوسرے لوگ ان کے کام اور انداز کی تعریف کریں ۔
    آپ یہ ضرورت پوری کر سکتے ہیں ۔ باس آپ کے ساتھ کوئی اچھا سلوک کرتا ہے تو اس کی نوازش کا اعتراف کرنے میں بخل سے کام مت لیں ۔

    باس کوئی کارنامہ انجام دیتا ہے ، کسی اجلاس کو کامیابی سے کنڈکٹ کرتاہے ، ادارے کے لیے فنڈز حاصل کرتا ہے ، مفید دورہ کرتا ہے تو آپ اس کو جتلا سکتے ہیں ’’ جناب میںآپ کی کارکردگی سے بہت متاثر ہوا ہوں۔ آپ کی مثال سے بہت کچھ سیکھ رہا ہوں‘‘۔

    ایک بات ایسی ہے کہ جس کے بدلے میں بہت سافائدہ مل سکتا ہے ۔ وہ یہ ہے کہ جب کبھی اپنے ادارے کے سربراہ یا دوسرے بااثر افراد سے ملنے کا موقع ملیتو مناسب الفاظ میں اپنے باس کی تعریف کریں۔ اس سلسلے میں احتیاط سے کام لیں تاکہ دوسرے کو خوشامد کا تاثر نہ ملے ۔ خوشامد فضول ہوتی ہے بلکہ الٹا نقصان دہ بھی ثابت ہوتی ہے۔ اس کے بجائے مناسب الفاظ میں باس کی کسی اچھی عادت یا کامیابی کا ذکر کرنا چاہیئے۔

    آخر میں بس اتنا کہنا ہے کہ اپنے افسروں کے ساتھ اچھے تعلقات سے صرف آپ کو ذاتی فائدہ نہیں ملتا ۔ اس سے آپ کا باس بھی فائدے میں رہتا ہے ۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ ان اچھے تعلقات کی وجہ سے ادارے میں خوشگوار ماحول پیدا ہوتا ہے جو اس کی ترقی میں مدد دیتا ہے ۔