Tag: نکاسی

  • 24 گھنٹے گزرنے کے باوجود حیدرآباد سے برساتی پانی کی نکاسی نہ ہو سکی

    24 گھنٹے گزرنے کے باوجود حیدرآباد سے برساتی پانی کی نکاسی نہ ہو سکی

    حیدرآباد میں پیر کی شام ہونے والی صرف 30 منٹ کی بارش نے پورے شہر کو ڈبو دیا پانی کئی گھروں میں داخل ہوگیا تاحال نکاسی نہ ہو سکی۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندوں ناصر حسن خان اور اشوک شرما کے مطابق سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد میں پیر کی شام گرج چمک کے ساتھ محض 30 منٹ کی تیز بارش ہوئی۔ شدید گرمی کے بعد شہری باران رحمت برسنے پر خوش ہوئے، لیکن انتظامیہ اور متعلقہ اداروں کی نا اہلی نے جلد ہی اس رحمت کو زحمت میں بدل دیا۔

    50 ملی میٹر کی بارش کے بعد حیدرآباد سٹی بالخصوص لطیف آباد اور قاسم آباد کے نشیبی علاقے کئی کئی فٹ پانی میں ڈوب گئے اور اکثر گھروں میں بھی برساتی پانی داخل ہو گیا۔ سیوریج نظام بیٹھ جانے سے بارش کے پانی کی نکاسی نہ ہو سکی۔

    بارش کا پانی گھروں کے ساتھ کئی نشیبی علاقوں میں دکانوں میں داخل ہوگیا اور لوگوں کا لاکھوں روپے مالیت کا نقصان بھی برداشت کرنا پڑا۔

    کلاتھ مارکیٹ، ریلوے کالونی، ریلوے اسٹیشن، حیدر چوک، لطیف آباد کے تمام یونٹس اور قاسم آباد کے کئی علاقے اب بھی کئی کئی فٹ برساتی پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ سڑکیں اور گلیاں جوہڑ کا منظر پیش کر رہی ہیں۔

    شہر کی مصروف شاہراہ ٹھنڈی سڑک پر واقع شہباز بلڈنگ جہاں تمام اہم سرکاری دفاتر ہیں۔ یہ عمارت بھی پانی میں ڈوبی ہوئی ہے۔ کئی دفاتر میں پانی داخل ہوچکا جب کہ اپنے کام سے آنے والے سائلین کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

    سرکاری دفاتر کا مرکز اس عمارت میں کمشنر حیدرآباد، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد، ڈی آئی جی، کین کمشنر، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو، ڈی جی ایگریکلچر، سمیت کئی اہم دفاتر موجود ہیں۔

    لطیف آباد میں واقع اسپتالوں میں بھی برساتی پانی نے سوئمنگ پول بنا دیے ہیں جس نے مریضوں اور تیمارداروں کی مشکلات بڑھا دی ہیں۔

    انتظامیہ کی عدم دلچسپی اور فوری اقدامات نہ ہونے کی وجہ سے حیدرآباد کے شہری شدید ذہنی اذیت اور پریشانی کا شکار ہیں۔ شہریوں کی آمدورفت معطل ہو چکی ہے، بالخصوص مریضوں کو اسپتال جانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ شہریوں نے سندھ حکومت اور بلدیاتی اداروں سے برساتی پانی کی فوری نکاسی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    دوسری جانب حسب روایت بارش کے پہلے قطرے کے ساتھ ہی حیدرآباد میں بجلی کا نظام بھی درہم برہم ہوگیا، جو تاحال کئی علاقوں میں بحال نہ ہو سکا۔ بارش کے باعث حیسکو ریجن کے 650 میں سے 350 فیڈرز بند ہوگئے، جس کی وجہ سے بیشتر علاقے تاریکی میں ڈوب گئے۔

    ترجمان حیسکو کے مطابق تیز ہواؤں اور بارش کے سبب 132 کے وی کے گیارہ ٹاور گر گئے۔ یہ ٹاور خانپور، سیہون، سلطان آباد سمیت مختلف مقامات پر گرے۔ حیدرآباد کے 156 میں سے 100 فیڈرز بند پڑے ہیں اور حیسکو عملہ ان کی بحالی کے کام میں مصروف ہے۔

     

  • لاہور اور دیگر شہروں سے بارش کے پانی کی نکاسی نہ ہونے پر عثمان بزدار سخت برہم

    لاہور اور دیگر شہروں سے بارش کے پانی کی نکاسی نہ ہونے پر عثمان بزدار سخت برہم

    لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے لاہور اور دیگر شہروں سے بارش کے پانی کی نکاسی نہ ہونے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کا عندیہ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے شہری انتظامیہ اور واٹر اینڈ سینی ٹیشن ایجنسی (واسا) حکام سے رابطہ کیا، وزیر اعلیٰ نے لاہور اور دیگر شہروں سے بارش کے پانی کی نکاسی نہ ہونے پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ بارش کے پیش نظر پیشگی اقدامات کیوں نہیں کیے گئے، بارش ہوئے کئی گھنٹے گزر گئے پانی کیوں کھڑا ہے؟

    انہوں نے ہدایت کی کہ واسا حکام مرکزی اور رابطہ سڑکوں پر جمع پانی کی نکاسی پر توجہ دیں، جہاں جہاں پانی جمع ہے افسران اپنی نگرانی میں وہاں سے نکاسی مکمل کروائیں۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ پانی کھڑا ہونے سے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہو رہے ہیں، نکاسی آب کا عمل فوری توجہ کا متقاضی ہے، غفلت کی گنجائش نہیں۔

    انہوں نے لاہور اور پنجاب کے مختلف اضلاع میں پانی کی نکاسی نہ ہونے پر ذمہ داران کے خلاف کارروائی کا عندیہ بھی دیا۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل عید الاضحیٰ کے موقع پر بھی وزیر اعلیٰ نے کہا تھا کہ صفائی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، شکایت آنے پر عملے کے خلاف تادیبی کارروائی ہوگی۔

    وزیر اعلیٰ نے صفائی آپریشن مؤثر انداز سے جاری رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ آپریشن پر مامور گاڑیاں گلیوں، سڑکوں اور محلوں کا گشت کرتی رہیں اور صفائی کا کام جلد مکمل کریں۔