Tag: نکالنے

  • ہواوے کو عالمی مارکیٹ سے نکالنے کی کوشش کی جارہی ہے، پیوٹن

    ہواوے کو عالمی مارکیٹ سے نکالنے کی کوشش کی جارہی ہے، پیوٹن

    ماسکو : روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے چینی ٹیلی کام کمپنی ہواوے پر امریکی پابندیوں سے متعلق کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ ہواوے کو تجارتی جنگ کی وجہ سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے چینی ٹیکنالوجی کمپنی ہواوے کے حق میں آوازبلند کرتے ہوئے کہاہے کہ ہواوے کو نہ صرف دیوار سے لگایا جا رہا ہے بلکہ اسے بین الاقوامی مارکیٹ سے نکالنے کی کوشش بھی کی جا رہی ہے، ہواوے کو تجارتی جنگ کی وجہ سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

    روس میں ہونے والے اکنامک فورم سے خطاب کرتے ہوئے روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے چینی ٹیکنالوجی کمپنی ہواوے کے حق میں بیان دیا۔

    واضح رہے کہ امریکا چینی کمپنی ہواوے کو بلیک لسٹ کر چکا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق اس اجلاس میں چینی صدر شی جِن پنگ بھی شریک تھے، روسی صدر نے کہا کہ ہواوے کو نہ صرف دیوار سے لگایا جا رہا ہے بلکہ اسے بین الاقوامی مارکیٹ سے نکالنے کی کوشش بھی کی جا رہی ہے۔

    صدر پوٹن نے امریکا کا نام لیے بغیر کہا کہ ہواوے کو تجارتی جنگ کی وجہ سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

    یاد رہے کہ امریکا چینی کمپنی ہواوے کو بلیک لسٹ کرچکا ہے، بعد ازاں ہواوے نے امریکی انتظامیہ کی جانب سے کمپنی کو بلیک لسٹ کیے جانے کے فیصلے کو امریکی عدالت میں چیلنج کرتے ہوئے قانونی جنگ کو تیز کردیا ہے۔

    امریکا نے چین کے ساتھ ٹریڈ وار ختم کرنے کا اشارہ دے دیا

    ہواوے کی جانب سے ٹیکساس کی ڈسٹرکٹ عدالت میں مقدمہ دائر کیا گیا ہے اور کمپنی نے اس میں زور دیا ہے کہ نیشنل ڈیفنس اتھارائزیشن ایکٹ امریکی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

    واضح رہے ہواوے اس وقت دنیا کی سب سے بڑی ٹیلی کمیونیکشنز نیٹ ورکنگ آلات سپلائی کرنے والی جبکہ دنیا کی دوسری بڑی اسمارٹ فون کمپنی ہے جو کہ امریکا اور چین کے درمیان تجارتی جنگ میں اہم ترین بن گئی ہے۔

  • ایران کی 30لاکھ افغان مہاجرین کو ملک سے نکالنے کی دھمکی

    ایران کی 30لاکھ افغان مہاجرین کو ملک سے نکالنے کی دھمکی

    تہران : ایرانی حکام نے امریکی پابندیوں کے باعث ایرانی پٹرولیم مصنوعات کی فروخت صفر ہونے پر اپنی اقتصادی پالیسی میں ضروری تبدیلی کا عندیہ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کی طرف سے ایران پر عائد کی جانے والی اقتصادی پابندیوں کے بعد تہران نے ملک میں موجود تیس لاکھ افغان مہاجرین کو ملک سے نکالنے کی دھمکی دی ہے۔

    ایران کے نائب وزیر خارجہ عباس عراقجی نے ایک بیان میں کہا کہ تہران، افغان پناہ گزینوں کے حوالے سے اپنی پالیسی تبدیل کرنے پر مجبور ہے۔ اگر ملک پر اقتصادی دباﺅ مزید بڑھتا ہے توہم افغان پناہ گزینوں کو ملک سے نکال باہر کریں گے۔

    ایک انٹرویو میں عباس عراقجی کا کہنا تھا کہ امریکا کی طرف سے عاید کردہ پابندیوں اور اقتصادی دباﺅ کے بعد ہم لاکھوں افغان تارکین وطن کا بوجھ اٹھانے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ ہم ان سے ملک چھوڑنے کا کہیں گے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت ایران میں تیس لاکھ کے قریب افغان مہاجرین آباد ہیں۔ ان میں سے 10 لاکھ کام کاج اور کاروبار کرتے ہیں۔ ایران میں افغان مہاجرین کے طلباء کی تعداد 4 لاکھ 68 ہزار ہے جو ایرانی تعلیمی اداروں میں مفت تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔

    ایرانی نائب وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ان میں سے ہر طالب علم پر ایران سالانہ اوسطا 600 یورو کے مساوی رقم صرف کرتا ہے جب کہ ایرانی جامعات میں زیر تعلیم افغان طلباء کی تعداد 23 ہزارہے اور تہران کو ان میں سے ہر ایک کے لیے سالانہ 15 ہزار یورو خرچ کرنا پڑ رہے ہیں۔

    ایران کے نائب وزیر خارجہ نے تسلیم کیا کہ امریکی پابندیوں کے بعد ایرانی پٹرولیم مصنوعات کی فروخت صفر ہو گئی ہیں۔ ایسے میں اسلامی جمہوریہ ایران اپنی اقتصادی پالیسی میں ضروری تبدیلی کرے گا۔

    عباس عراقجی کا کہنا تھا کہ ہم افغان مہاجرین کا بوجھ مزید نہیں اٹھا سکیں گے اور انہیں واپس جانے کے لیے کہیں گے۔

    دوسری جانب افغان حکومت نے ایرانی  نائب وزیر خارجہ بیان پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے نا مناسب قرار دیا ہے۔

    افغان حکومت کے مشیر محمد موسیٰ رحیمی نے فیس بک پر جاری ایک بیان میں کہا ”کہ ایرانی نائب وزیر خارجہ عباس عراقجی کا بیان ایران کے متنازع اور متضاد طرز عمل کی عکاسی کے ساتھ ساتھ اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔

    ایران ایک طرف اسلام کی تعلیمات پر سختی سے پابندی کا دعویٰ کرتا ہے مگر دوسری طرف انسانی بنیادوں پر افغان پناہ گزینوں کی مدد سے فرار اختیار کر کے اسلامی تعلیمات کی بھی نفی کر رہا ہے۔

    افغان مہاجرین کی بے دخلی کے حوالے سے یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے کہ جب حال ہی میں ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ وہ عالمی طاقتوں کے ساتھ طے پائے جوہری معاہدے کی بعض شرائط سے علاحدگی اختیار کر رہا ہے۔

  • سوڈان کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے پر غور کر رہے ہیں‘ امریکی عہدیدار

    سوڈان کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے پر غور کر رہے ہیں‘ امریکی عہدیدار

    واشنگٹن : امریکا نے سوڈان کے حوالے سے نئی حکمت عملی پر غور شروع کردیا جس میں سوڈان کا نام دہشت گردی کی پشت پناہی کرنے والے ممالک کی فہرست سے نکالنے کی تجویز بھی شامل ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی حکام کی جانب سے سوڈان پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ سوڈان دہشت گردوں کی پشت پناہی کررہا ہے لیکن اب سوڈان میں حکومت تبدیل ہوچکی ہے جس کے بعد امریکا نے افریقی ملک سے متعلق اپنی پالیسی تبدیل کرنے پر غور شروع کردیا ہے۔

    امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ امریکا سوڈان میں قائم ہونے والی نئی عبوری انتظامیہ کے ساتھ رابطے میں ہے اور سوڈان میں ہونے والی تبدیلیوں پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اگر سوڈان میں دہشت گردی کی پشت پناہی کے حوالے سے جوہری تبدیلی آتی ہے تو خرطوم کو بلیک لسٹ سے نکالا جاسکتا ہے۔

    امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ ہمیں اس بات کا علم نہیں کہ سوڈان کی عبوری عسکری کونسل میں امریکا یا اقوام متحدہ کی طرف سے بلیک لسٹ کردہ نام بھی شامل ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایک ای میل بیان میں امریکی وزارت خارجہ کے عہدیدار نے کہا کہ ابھی تک سوڈان دہشت گردی کی پشت پناہی کرنے والے ملکوں کی فہرست میں شامل ہے اور اس پر امریکا کی طرف سے عاید کردہ پابندیاں بدستور برقرار ہیں۔

    مزید پڑھیں : سوڈان : فوجی کونسل کے سربراہ نے ایک دن بعد ہی استعفیٰ دے دیا

    خیال رہے کہ سوڈان کی فوجی کونسل کے سربراہ و وزیر دفاع عود بن عوف نے سابق آمر عمر البشیر کا تختہ الٹنے کے ایک دن بعد ہی استعفیٰ دے دیا تھا، عود ابن عوف نے اپنے فیصلے کا اعلان سرکاری ٹی وی پر کیا۔

    فوجی کونسل کے سربراہ عود بن عوف نے لیفٹیننٹ جنرل عبدالفتاح عبدالرحمان برہان کو اپنا جانشین نامزد کردیا، فوج کا کہنا ہے کہ 2 سال تک اقتدار میں رہنے کے بعد انتخابات کرائے گی۔

    مزید پڑھیں : سوڈان میں مارشل لاء نافذ، ملک چلانے کے لیے عبوری کونسل تشکیل، صدرگرفتار

    یاد رہے کہ سوڈانی عوام گزشتہ تین مہینوں نے صدر عمر البشیر کے خلاف مظاہرے کررہے تھے جو آج رنگ لے آئے اور صدر عمر حسن البشیر صدارت سے مستعفی ہوگئے جس کے بعد انہیں فوج نے گرفتار کرکے نظر بند کردیا تھا اور وہ تاحال نظر بند ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ سوڈان میں فوج نے ملک کے انتظامی امور چلانے کے لیے جنرل عود بن عوف کی سربراہی میں ایک عبوری کونسل تشکیل دے دی ہے، جنرل عود سبک دوش ہونے والے صدر عمر البشیر کے نائب اول اور سوڈان کے وزیر دفاع ہیں۔