Tag: نگار ایوارڈ

  • چھے نگار ایوارڈ موسیقار کمال احمد کے کمالِ فن کا اعتراف ہیں!

    چھے نگار ایوارڈ موسیقار کمال احمد کے کمالِ فن کا اعتراف ہیں!

    کمال احمد نے موسیقی کی دنیا میں اپنے کمالِ فن کی بنیاد پر خوب مرتبہ پایا اور پاکستانی فلم انڈسٹری میں اپنی دھنوں کے سبب چھے مرتبہ نگار ایوارڈ سے نوازے گئے۔ آج بھی ان کی موسیقی سے سجے ہوئے کئی گیت کمال احمد کی یاد دلاتے ہیں۔

    آپ نے یہ گیت ضرور سنا ہو گا، جسے معروف مزاحیہ اداکار رنگیلا پر فلمایا گیا تھا، ‘گا مورے منوا گاتا جارے…جانا ہے ہم کا دور۔ اسی طرح مقبول ترین فلمی گیت کس نے توڑا ہے دل حضور کا، کس نے ٹھکرایا تیرا پیار کی موسیقی بھی کمال احمد ہی نے ترتیب دی تھی۔

    پاکستان کے اس نام ور موسیقار نے 1937 کو اترپردیش میں آنکھ کھولی۔ ابتدا ہی سے موسیقی سے شغف تھا اور قسمت نے یاوری کی تو فلم ‘شہنشاہ جہانگیر کے لیے گیتوں کی دھنیں ترتیب دیں۔ بعد کے برسوں میں فلمی دنیا میں ہر طرف ان کا چرچا ہونے لگا۔ یہ سلسلہ کئی لاجواب دھنوں کے ساتھ شہرت کی بلندیوں پر پہنچنے تک جاری رہا اور ‘دیا اور طوفان’ جیسی کام یاب فلم کے علاوہ انھوں نے رنگیلا، دل اور دنیا، تیرے میرے سپنے، دولت اور دنیا، وعدہ، سلسلہ پیار دا، دلہن ایک رات کی، کندن، عشق عشق، عشق نچاوے گلی گلی، اور ان داتا، آج کا دور جیسی فلموں کے لیے موسیقی ترتیب دی۔

    کمال احمد کے گانوں سے کئی گلوکاروں نے شہرت حاصل کی اور پاکستان فلم انڈسٹری میں‌ اپنی جگہ بنانے میں‌ کام یاب ہوئے۔

    فلم نگری کے اس باصلاحیت موسیقار نے 1993 میں آج ہی کے دن اپنی زندگی کا سفر تمام کیا تھا۔ وہ لاہور میں میانی صاحب کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔

  • "سہیلی” جس نے مشہور اداکارہ شمیم آرا کو احتجاج پر مجبور کردیا

    "سہیلی” جس نے مشہور اداکارہ شمیم آرا کو احتجاج پر مجبور کردیا

    پاکستان میں ہر لحاظ سے کام یاب قرار دی جانے والی فلموں میں سے ایک "سہیلی” بھی ہے جو 23 دسمبر 1960ء کو نمائش کے لیے پیش کی گئی تھی۔

    حکومتِ پاکستان نے اس سال صدارتی ایوارڈ کا اجرا کیا تھا اور اسی برس سہیلی بھی ریلیز ہوئی جس نے مختلف زمروں میں پانچ ایوارڈ اپنے نام کیے۔

    اس فلم کے پروڈیوسر ایف ایم سردار تھے، جب کہ اس کی کہانی حسرت لکھنوی نے لکھی تھی اور اس کے ہدایت کار ایس ایم یوسف تھے۔ سہیلی کی موسیقی اے حمید کی ترتیب دی ہوئی تھی اور فلم کے نغمہ نگار فیاض ہاشمی تھے۔

    سہیلی میں مرکزی کردار معروف اداکارہ شمیم آرا، نیر سلطانہ، ببّو، رخشی، درپن اور اسلم پرویز نے نبھائے تھے۔

    اس فلم کو پانچ ایوارڈز میں بہترین فلم، بہترین ہدایت کار، بہترین اداکارہ، بہترین معاون اداکار اور بہترین معاون اداکارہ کے ایوارڈز دیے گئے۔ شمیم آرا نے بہترین اداکارہ کا ایوارڈ اپنے نام کیا جب کہ طالش اور نیر سلطانہ کو معاون اداکار کے ایوارڈ ملے۔

    یہ پاکستانی سنیما کی وہ یادگار فلم ثابت ہوئی جسے بعد میں چار نگار ایوارڈ بھی دیے گئے۔

    یہاں یہ بات دل چسپی سے خالی نہیں‌ کہ صدارتی ایوارڈ میں شمیم آرا کو بہترین اداکارہ کا اور نیر سلطانہ کو بہترین معاون اداکارہ کا ایوارڈ ملا تھا جب کہ نگار ایوارڈ میں نیر سلطانہ نے بہترین اداکارہ کا اور شمیم آرا بہترین معاون اداکارہ کا ایوارڈ حاصل کیا اور اسی پر ایک تنازع بھی سامنے آیا۔ اس ایوارڈ کو شمیم آرا نے احتجاجا قبول کرنے سے انکار کر دیا۔

    ایس ایم یوسف کو بہترین ہدایت کار اور اداکار درپن نے بہترین اداکار کا نگار ایوارڈ بھی حاصل کیا۔