Tag: نگار صہبائی کی برسی

  • خوب صورت گیتوں کے خالق نگار صہبائی کا تذکرہ

    نگار صہبائی کا شمار اردو زبان کے معروف شعرا اور گیت نگاروں میں‌ ہوتا ہے جن کی آج برسی منائی جارہی ہے۔ 8 جنوری 2004ء کو نگار صہبائی کراچی میں وفات پاگئے تھے۔

    منفرد اسلوب کے اس گیت نگار کا اصل نام محمد سعید تھا۔ وہ 7 اگست 1926ء کو ناگ پور میں‌ پیدا ہوئے۔ نگار صہبائی نے ابتدائی تعلیم مدراس اور ناگ پورسے حاصل کی۔ 1947ء میں ہجرت کرکے پاکستان چلے آئے اور کراچی کو اپنا مستقر بنایا۔ انھوں نے یہاں تعلیم کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے جامعہ کراچی سے گریجویشن کی سند حاصل کی۔

    نگار صہبائی نے قلم تھام کر ابتدائی عرصے میں شاعری کے علاوہ افسانے بھی لکھے۔ وہ علم و ادب اور فنونِ لطیفہ کے بڑے شائق و شیدا تھے۔ انھیں‌ مصوّری، موسیقی اور رقص کا شوق بھی رہا۔ یہی سبب ہے کہ انھوں نے ہر صنفِ سخن میں طبع آزمائی کی، مگر گیت نگاری ان کا خاص میدان تھا۔ نگار صہبائی کے گیتوں کے تین مجموعے جیون درپن، من گاگر اور انت سے آگے شایع ہوئے۔

    انھوں نے گیت نگاری کو اردو کی سنجیدہ تخلیقی صنف کے طور پر پیش کیا اور ہلکے پھلکے گیتوں کو اپنے تمام مشاہدات اور تجربات سے اس خوب صورتی مزین کیا کہ انھیں‌ سازوں کے ساتھ گایا بھی گیا اور زبانی بھی سنااور پسند کیا گیا۔

  • گیت نگاری میں ممتاز نگار صہبائی کا یومِ وفات

    گیت نگاری میں ممتاز نگار صہبائی کا یومِ وفات

    نگار صہبائی اردو کے معروف گیت نگار اور نام ور شاعر تھے جن کی آج برسی ہے۔ وہ 8 جنوری 2004ء کو کراچی میں وفات پاگئے تھے۔ ان کا اصل نام محمد سعید تھا اور وہ ناگ پور میں پیدا ہوئے تھے۔

    7 اگست 1926ء کو پیدا ہونے والے نگار صہبائی نے ابتدائی تعلیم مدراس اور ناگ پورسے حاصل کی۔ 1947ء میں پاکستان ہجرت کرنے کے بعد کراچی کو اپنا مستقر بنایا اور یہاں جامعہ کراچی سے گریجویشن کیا۔

    نگار صہبائی نے قلم سے ناتا جوڑا تو ابتدائی عرصے میں شاعری کے علاوہ افسانے بھی لکھے۔ وہ علم و ادب اور فنونِ لطیفہ کے بڑے شائق و شیدا تھے۔ انھیں‌ مصوّری، موسیقی اور رقص کا شوق بھی رہا۔ یہی سبب ہے کہ انھوں نے ہر صنفِ سخن میں طبع آزمائی کی، مگر گیت نگاری میں انھوں نے خاص پہچان بنائی اور مشہور ہوئے۔ نگار صہبائی منفرد اسلوب کے مالک تھے۔ ان کے گیتوں کے تین مجموعے جیون درپن، من گاگر اور انت سے آگے شایع ہوچکے ہیں۔