Tag: نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ

  • جبری گمشدگی کے معاملے پر پوری ریاست کو ملزم بنانا درست نہیں، نگران وزیراعظم

    جبری گمشدگی کے معاملے پر پوری ریاست کو ملزم بنانا درست نہیں، نگران وزیراعظم

    اسلام آباد : بلوچ طلبا بازیابی کیس میں نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے جسٹس محسن اختر کیانی سے مکالمے میں کہا کہ ہم آئین کے اندر رہ کر کام کررہے ہیں، ہمیں بلوچستان میں مسلح جدوجہدکاسامناہے، جبری گمشدگی کے معاملے پر پوری ریاست کو ملزم بنانا درست نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے لاپتہ بلوچ طلبا کی بازیابی درخواست پر سماعت کی۔ عدالتی حکم پر نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ عدالت میں پیش ہوئے۔

    جسٹس محسن اختر کیانی نے وزیراعظم انوار الحق کاکڑ سے مکالمے میں کہا ہم نے 2 سال میں کئی سماعتیں کیں،بلوچ طلبا اٹھائے گئے، کچھ لوگ دہشتگرد ہیں،کچھ نے ٹی ٹی پی کو جوائن کیا۔ کچھ لوگ گھروں کو پہنچ گئے ہیں، جس پر نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہم بلوچستان میں مسلح جدوجہد کا سامنا کررہے ہیں، پیراملٹری فورسز،کاؤنٹر ٹیرارزم کے اداروں پر الزامات لگائے جاتے ہیں۔

    انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں ہے کہ خودکش حملہ آور نیک نامی کا باعث بنتے ہیں۔ یہ لاپتہ افراد کا ایشو خود حل نہیں کرنا چاہتے، ان سے لاپتہ افراد کا پوچھو تو5 ہزار نام دے دیتے ہیں، یو این کا بھی ایک طریقہ ہے وہ پوچھتے ہیں کون لاپتہ ہوا؟ وہ پوچھتے ہیں آپ جسٹس محسن اختر کیانی ہیں آپ لاپتہ ہو گئے ہیں؟

    جس پر جسٹس کیانی نے کہا آپ مجھے بتا رہے ہیں کہ میں نے جبری لاپتہ ہو جانا ہے؟ تو نگران وزیراعظم نے بتایا میں مثال دے رہا ہوں، میں انوار کا نام لے لیتا ہوں۔

    نگران وزیرعظم نے مزید کہا کہ ایک سابق چیف جسٹس بلوچستان میں نماز ادائیگی کے دوران شہید ہوئے، کوسٹل ہائی وے پر بس میں افراد کو زندہ جلادیا گیا، جبری گمشدگی کے معاملے پر پوری ریاست کو ملزم بنانا درست نہیں، روڈ کنارےلوگوں کو مارا گیا مگر مجال ہے کسی کو انسانی حقوق یاد آئے ، یہ بسوں سے اتارکرنام پوچھتے اورچوہدری یا گجرکو قتل کردیتے ہیں، پھر لوگ کہتے ہیں کہ اسٹوڈنٹس کی لسانی بنیادوں پر پروفائلنگ نہ کریں۔

    انوار الحق کاکڑ نے مزید کہا کہ انسانی حقوق کے ساتھ لوگوں کے جینے کا بھی حق ہے۔ آئین پاکستان شہریوں سے ریاست کیساتھ غیر مشروط وفاداری کا تقاضہ کرتا ہے۔ دہشتگردی سے 90 ہزار شہادتیں ہوئیں، 90 لوگوں کو سزا نہیں ہوئی۔

    جسٹس محسن اختر کیانی کا ریمارکس میں کہنا تھا کہ ریاستی اداروں کی ناکامی ہے کہ وہ انہیں پراسیکیوٹ نہیں کرسکے، اگر قانون میں سقم ہے اور ثبوت نہیں ہیں تواس میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔ قانون ایک ہی ہے،اس کے مطابق ہی چلنا ہے، اگر کسی کوگرفتارکریں تواس متعلق پتہ ہونا چاہیے۔

    جسٹس محسن اختر کیانی نے مزید کہا کہ عدالتوں نے بہت بڑے دہشت گردوں کو بھی سزائیں دی ہیں۔کوئی عدالت نان اسٹیٹ ایکٹرز کو تحفظ دینے کا نہیں کہہ رہی۔ بلاشبہ یہ ایک جنگ ہے ، جو ہماری فوج اور ادارے لڑرہے ہیں۔ آپ نے بہت اچھی باتیں کیں لیکن بلوچستان جانے کی ضرورت نہیں،اسلام آباد میں ہم بہت کچھ دیکھ رہے ہیں۔ یہ مطیع اللہ جان کھڑے ہیں،انہیں دن دیہاڑے اٹھایا گیا تھا۔

    جس پر نگران وزیراعظم نے کہا ایسا اقدام جس کسی نے اٹھایا ان کےخلاف کاروائی ہونی چاہیے، دوران سماعت ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے کہا جب بات لاپتہ افراد کی ہوتو دہشتگردوں کی طرف چلی جاتی ہے، لاپتہ افراد کے اہلخانہ کیلئے یہ بات بہت تکلیف دہ ہوتی ہے، یہ تاثردرست نہیں کہ ہم ریاست کےخلاف کوئی پروپیگنڈا کررہے ہیں، ہم بھی اسی ریاست کا حصہ ہیں، ہم کبھی بھی دہشتگردی کو سپورٹ نہیں کرتے۔ کمیشن کی رپورٹس موجود ہیں کہ جبری گمشدگیوں میں ادارے ملوث ہیں۔

    جس پر انوارالحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ زندہ رہنے کا حق سر فہرست ہے، مجھے بلوچستان سے ہونےکی وجہ سے حالات کا زیادہ علم ہے،بلوچستان میں مسلح مزاحمت ہو رہی ہے، میں ایمان مزاری کے دلائل سے اختلاف کرتا ہوں۔

    جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ عدالت اور آپ کی اولین کوشش تھی لاپتہ لوگ گھروں کو پہنچ جائیں، درخواست پر کارروائی آگئے نہ بڑھتی تو لوگ بازیاب نہ ہوتے، کوشش رہی رہا ہونے والے بھی عدالت میں آکر اپنا موقف دیں۔

    اٹارنی جنرل کی آئندہ سماعت کے لیے وقت دینے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ چاہتے ہیں نئی حکومت آجائے اور اس تھوڑا وقت مل جائے تو جسٹس محسن اختر کیانی کا کہنا تھا کہ بلکل آئندہ سماعت کے لیے تھوڑا وقت دیں گے، عدالت نے جو کمیٹی تشکیل دی اسکی رپورٹ جمع کروا دی، بعد ازاں کیس کی سماعت ملتوی کردی گئی۔

  • ٹیکس جمع کرنے کے ساتھ اسے خرچ کرنیکا طریقہ کار ہونا چاہیے، وزیراعظم

    ٹیکس جمع کرنے کے ساتھ اسے خرچ کرنیکا طریقہ کار ہونا چاہیے، وزیراعظم

    نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ ٹیکس کو جمع کرنے کے ساتھ ساتھ خرچ کرنے کا طریقہ کار بھی ہونا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق نگران وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں ٹیکس کے نظام میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔ ٹیکس وصولیوں کو بڑھا کر اس کا درست استعمال ضروری ہے۔ ٹیکس کے پیسوں کو خرچ کرنے کا طریقہ کار ہونا چاہیے۔ مستقبل میں پارلیمنٹ کا حصہ بن کر کردار ادا کرنا چاہتا ہوں۔

    انوارالحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ کوئی شک نہیں ہمارا خطہ معدنی دولت سے مالامال ہے۔ بلوچستان میں معدنی وسائل ہیں لیکن ان کا درست استعمال ضروری ہے۔ بلوچستان کے معدنی وسائل سے پورے ملک کو فائدہ ہوگا۔ بلوچستان میں دوسرا چیلنج بہتر مینجمنٹ نہ ہونا ہے۔

    نگران وزیراعظم نے بتایا کہ بل گیٹس سے ملاقات میں کہا کہ میں ان کا مداح ہوں۔ بل گیٹس کی خاصیت امیر ہونا نہیں بلکہ لوگوں پرخرچ کرنا ہے۔

    انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ ملک کو سنوارنے کے لیے ہمیں مزید کردار ادا کرنا پڑے گا۔ اس سوچ سے نکلنا پڑے گا کہ تمام ذمہ داریاں پوری ہوگئیں۔

    انھوں نے بتایا کہ ابتدائی تعلیم کوئٹہ اور کیڈٹ کالج کوہاٹ سے حاصل کی۔ خوش نصیب ہوں کہ ملک کی اہم ذمہ داری سونپی گئی۔ تسلیم کرنا پڑے گا ہمارا ملک تعمیر کے مرحلے سے گزر رہا ہے۔

  • پی ٹی آئی سمیت کسی جماعت کو جلسوں، ریلیوں سے نہیں روکا، وزیراعظم

    پی ٹی آئی سمیت کسی جماعت کو جلسوں، ریلیوں سے نہیں روکا، وزیراعظم

    نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی سمیت کسی جماعت کو جلسوں، ریلیوں سے نہیں روکا، 8 فروری کو انتخابات ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق انوارالحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ الیکشن کے بعد سیاسی استحکام کیلئے بڑی جماعتوں کو سوچنا ہوگا۔ پی ٹی آئی سمیت کسی جماعت کو جلسوں اور ریلیوں سے نہیں روکا۔ پی ٹی آئی کو سیاسی سرگرمیوں کی مکمل اجازت ہے۔

    انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ 8 فروری کو انتخابات ہوں گے، اپنی ذمےداریاں بخوبی ادا کریں گے۔ نگران حکومت کسی ایک جماعت کو فیور نہیں دے رہی۔ نگران حکومت کے تمام جماعتوں کے ساتھ بہتر تعلقات ہیں۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایس آئی ایف سی کے پلیٹ فارم کو متنازع بنانےکی کوششیں کی گئیں۔ مختلف ایم او یوز سائن کرنے قطر، سعودی عرب اور کویت جارہے ہیں۔ آنے والے ہفتے میں اچھی خبریں سننے کو ملیں گی۔

    انھوں نے کہا کہ اگلے 2 ماہ میں بھاری اور متاثرکن غیرملکی سرمایہ کاری ہوگی۔ دوست ممالک کو پاکستان میں سرمایہ کاری پر کوئی کنفیوژن نہیں۔

    انوارالحق نے کہا کہ اس وقت ملک میں سیکیورٹی چیلنجز پہلے سے زیادہ ہیں۔ سیکیورٹی چیلنجز کو سیاسی عمل سے نہیں جوڑنا چاہتے۔ نگران حکومت شفاف الیکشن یقینی بنائے گی۔ عوام سے ووٹ لینے کیلئے محرومی کا کارڈ استعمال کیا جارہا ہے۔

    نگران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 29 نومبر کو بیرون ملک ہوں گا، عدالت میں پیشی ممکن نہیں۔ عسکریت پسند بلوچ مزدوروں اور اساتذہ کو قتل کرتے ہیں۔ عدالت اس قتل عام پر بھی جواب طلب کرے۔

    انوارالحق نے کہا کہ سرفراز بگٹی کے چیئرمین پی ٹی آئی کو عدلیہ کے لاڈلے کہنے کے بیان کا علم نہیں۔ میں سرفراز بگٹی میری کابینہ کے ممبر ہیں۔ جو باتیں سرفرازبگٹی نے کیں شاید ان کی ذاتیات سے متعلق ہوں۔

    انھوں نے کہا کہ سرفرازبگٹی نے ن لیگ کی حمایت میں بیان دیا ہے تو میں ان کا ترجمان نہیں۔ سیاسی جماعتوں کی الیکشن سے متعلق جائز شکایتوں پر کارروائی ہوگی۔

  • نگران وزیراعظم کی آسٹریلین ٹیم کو ورلڈکپ جیتنے پرمبارکباد

    نگران وزیراعظم کی آسٹریلین ٹیم کو ورلڈکپ جیتنے پرمبارکباد

    نگران وزیراعظم کی جانب سے آسٹریلین ٹیم کو ورلڈکپ جیتنے پرمبارکباد دیتے ہوئے ٹریوس ہیڈ کی شاندار اننگز کی تعریف کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نگران وزیراعظم پاکستان انوارالحق کاکڑ نے آئی سی سی ون ڈے ورلڈکپ 2023 میں بھارتی ٹیم کو شکست دینے پر آسٹریلیا کو مبارکباد پیش کی ہے۔

    سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی ٹوئٹ میں ان کا کہنا تھا کہ ٹریوس ہیڈ نے بھارت کےخلاف شاندار اننگز کھیلی۔

    نگران وزیراعظم نے کہا کہ بھارتی ٹیم نے بھی اچھے کھیل کا مظاہرہ کیا، انھوں نے مستقبل میں ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

    واضح رہے کہ آسٹریلیا نے ورلڈکپ فائنل 2023 میں بھارتی شیروں کا ان کے گھر میں شکار کیا۔ نریندرا مودی اسٹیڈیم میں ایک لاکھ سے زیادہ شائقین کے سامنے کینگروز نے چھٹی بار ون ڈے کرکٹ کی حکمرانی کا تاج اپنے سر پر سجایا۔

    فائنل کے میچ آف دی میچ ٹریوس ہیڈ نے فائنل میں شایان شان کاکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے شاندار سنچری اسکور کی وہ 137 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے جبکہ مارنس لیبوشن نے 58 رنز بنا کر ان کا ساتھ دیا۔

  • پاکستان کرکٹ کے معاملات سے متعلق نگراں وزیرِ اعظم نے کیا کہا؟

    پاکستان کرکٹ کے معاملات سے متعلق نگراں وزیرِ اعظم نے کیا کہا؟

    نگران وزیراعظم پاکستان نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے معاملات اور کارکردگی کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔

    ایک تقریب کے دوران انوار الحق کاکڑ سے سوال کیا گیا کہ آئی سی سی ورلڈکپ میں سری لنکا کی ٹیم نے ناقص کھیل کا مظاہرہ کیا جس پر حکام نے ایکشن لیا جبکہ اس کے برعکس پاکستان میں حکام کو توسیع دے دی گئی۔

    نگراں وزیراعظم پاکستان نے صحافی کے اس غیر رسمی سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہم نہیں چاہتے تھے کہ کسی ایکشن سے کرکٹ ٹیم کی کارکردگی پر اثر پڑے۔

    انوار الحق کاکڑ کا مزید کہنا تھا کہ ویسے بھی تین ماہ بعد نئی حکومت اقتدار سنبھالے گی، وہی پاکستان کرکٹ بورڈ کے معاملے بھی دیکھے گی۔

    نگراں وزیرِ اعظم کا کرکٹ بورڈ کے معاملات کے حوالے سے یہ بھی کہنا تھا کہ ہم کیوں کسی اور کی ذمے داری اپنے اوپر لیں۔

  • لیول پلیئنگ فیلڈ کیا ایک جماعت کو جتوانے کا نام ہے، نگراں وزیراعظم

    لیول پلیئنگ فیلڈ کیا ایک جماعت کو جتوانے کا نام ہے، نگراں وزیراعظم

    اسلام آباد : نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے سوال کیا کہ کیاایک جماعت کوجتوانالیول پلیئنگ فیلڈہے؟ تو پھر میں کچھ نہیں کہہ سکتا، دوہزار اٹھارہ کی لیول پلیئنگ فیلڈ یاد ہے، جب جنوبی پنجاب محاذ بنا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے وفاقی وزرا کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ دورہ چین میں چینی صدرسےملاقات انتہائی مثبت رہی، پاکستان پرعزم ہےکہ حالیہ ملاقات کے بعد سی پیک کاتسلسل جاری رکھے گا.

    دورہ چین کے حوالے سے انوارالحق کاکڑ نے بتایا کہ چین کے ساتھ تعلقات انتہائی اہمیت کے حامل ہیں، سی پیک دونوں ملکوں کے درمیان رابطوں کو مزید فروغ دے رہاہے، سی پیک منصوبوں کی رفتارتیزہونےسےمعاشی ومعاشرتی ترقی میں بھی تیزی آئے گی ، سی پیک دوسرے مرحلے میں چین کی نجی کمپنیاں بھی سرمایہ کاری کریں گی۔

    نگران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چینی قیادت سے ہونیوالی ملاقات نتیجہ خیز رہی ہیں، دورہ چین میں کابینہ ارکان نے پاک چین تعلقات میں بہتری کیلئے بھرپور معاونت کی، تیسرےبی آرایف فورم پرعالمی رہنماؤں سےملاقاتیں اہم رہی ہیں اور ایک عرصے کے بعد چین کیساتھ اتنی بڑی تعدادمیں معاہدےہوئے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ چین کی سرمایہ کاری سے ملک میں معاشی استحکام آئے گا، چین کی سرمایہ کاری کیلئےمربوط حکمت عملی وضع کی جارہی ہے، جتنی سرمایہ کاری ہوگی وہ اکنامک گروتھ کیلئےکارگرثابت ہوگی۔

    انوارالحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ لیول پلیئنگ فیلڈ مخصوص جماعت کو جتوانے کیلئے بنایا جائے تو پھرتو بات کریں، آپ نادرا جائیں گی توکیا ایسا ہوتاہےکہ وزیراعظم آفس کی اجازت درکارہوگی؟نواز شریف پیدائشی طورپرپاکستانی ہیں توانکی بائیومیٹرک کیلئے کونساایکسٹرا اقدام ہوگیا، نوازشریف کیلئے نادرا کو ہدایت کیلئے حکومت نے کوئی اضافی کام نہیں کیا۔

    انھوں نے کہا کہ ایک نارمل پروسیجرکواس طرح پیش کرناکہ لیول پینگ فیلڈنہیں ہے، کیاآپ سب کو2018میں لیول پلینگ فیلڈ یاد ہے؟ میں سیاسی باتیں کرنانہیں چاہتا، کوشش کرنی ہے تمام جماعتوں کو لیول پلینگ فیلڈ ملے، ہم نہیں چاہتےکہ کوئی بھی سیاسی جماعت سیاسی پراسس سے باہرہو۔

    انوارالحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ جب بھی کوئی حکومت آتی ہےوہ اپنےفیصلےلیتی ہے، ہمارے فارن منسٹرکافیصلہ تھاکہ روس کیساتھ میٹنگ ہو، جتنی ہماری ان سےتلخی تھی اتنی چائنہ کیساتھ بھی تھی، قومیں،مملکتیں ایک دوسرےکیخلاف ہوتی ہیں پھرایک ساتھ بھی ہوجاتی ہیں۔

    نگراں وزیراعظم نے کہا کہ اب کےحالات میں چائنہ روس کوآرڈینیشن ہورہی ہے، ماضی میں ان کا ایک رویہ تھا ہمارا بھی تھا، اب نئی اسٹریٹجی کے حوالے سے دونوں ممالک کی ضرورت ہے، دونوں اطراف سے ایک دوسرے کو سمجھنے کا موقع بھی مل رہا ہے، روس ایک اہم معاشی پلیئرہے۔

    غیرقانونی مقیم افراد کو ملک بدر کرنے کے معاملے پر ان کا کہنا تھا کہ ہم ایکسرسائز ان کیخلاف کررہےہیں جوغیرقانونی طورپر یہاں 40سال سے مقیم ہیں ، ہم چاہتے ہیں غیرقانونی مقیم لوگ واپس جائیں اور قانونی دستاویز لیکر آئیں، ہم غیرقانونی لوگوں کوواپس بھیج رہےہیں ، وہ اپنےملک واپس جائیں اورقانونی طریقے سے ویزا لے کرآسکتےہیں، ہم نےصرف یہ کہاہےکہ آپ نےجن جن لوگوں کولیکرجاناہے ہمیں بتائیں۔

    اداروں کی نجکاری کے حوالے سے انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ نجکاری پر سوال فوادحسن سے نہ پوچھیں حکومت کا جواب اسوقت میں دے رہاہوں، یہ بتانا قبل ازوقت ہوگا کہ اداروں کی نجکاری کب اور کس وقت مکمل ہوگی، ہماری پوری کوشش ہے کہ نجکاری کا عمل پورا ہو، نجکاری کا گھنٹوں، دنوں اور سیکنڈز کے حساب سے نہیں بتا سکتا۔

  • پاکستان کیلئے چین کیساتھ برادرانہ تعلقات سے زیادہ کوئی اور رشتہ اہم نہیں، نگران وزیراعظم

    پاکستان کیلئے چین کیساتھ برادرانہ تعلقات سے زیادہ کوئی اور رشتہ اہم نہیں، نگران وزیراعظم

    بیجنگ :نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ پاکستان کیلئے چین کیساتھ برادرانہ تعلقات سےزیادہ کوئی اوررشتہ اہم نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے چین کے تھنک ٹینک اوراسکالرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اورچین کی لازوال دوستی ہرموقع پرثابت قدم رہی ہے، پاکستان کیلئے چین کیساتھ برادرانہ تعلقات سےزیادہ کوئی اوررشتہ اہم نہیں۔

    انوارالحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین دوطرفہ خصوصی تعلقات کو پاکستان میں قومی اتفاق حاصل ہے، پاکستان کسی کو بھی ہمارے گہرے دوستانہ تعلق کو متاثرکرنے کی اجازت نہیں دے گا۔

    نگران وزیراعظم نے کہا کہ سی پیک ایک فلیگ شپ منصوبہ ہے، جو پاک چین اسٹریٹجک تعاون کا مظہر ہے، سی پیک دونوں ممالک کےبڑھتےاقتصادی و تجارتی تعلقات کی علامت ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ سی پیک ایک انقلابی منصوبہ ہے جو پائیدارترقی کےقومی ایجنڈےکوآگےبڑھارہاہے، سی پیک کو افغانستان تک وسعت دینے سے خطے میں ترقی کی راہ ہموار ہوگی۔

    انوارالحق کاکڑ نے مزید بتایا کہ چین اور پاکستان کےلئے گوادر کوعلاقائی روابط کا مرکز بناناچاہتے ہیں، سی پیک کے تحت 2لاکھ سے زائد روزگار کے مواقع پیدا ہوئے، سی پیک نے پسماندہ اور طبقے کی سماجی ومعاشی ترقی کی راہ ہموار کی۔

    نگران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سی پیک نے پاکستان کے بنیادی ڈھانچے کو جدید بنایا اور سی پیک منصوبوں سے ہمارے نوجوانوں کو روز گار ملا۔

  • الیکشن میں کسی کی حمایت یا مخالفت نہیں کریں گے، نگران وزیراعظم

    الیکشن میں کسی کی حمایت یا مخالفت نہیں کریں گے، نگران وزیراعظم

    لندن : نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ الیکشن میں کسی کی حمایت یا مخالفت نہیں کریں گے، یقین دلاتا ہوں انتخابی عمل آزادانہ اورشفاف ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے ترکیہ کے ٹی وی ’’ٹی آرٹی ‘‘کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ہم جلدانتخابی عمل میں داخل ہونے جارہےہیں، یقین دلاتاہوں انتخابی عمل مکمل صاف شفاف اور آزادانہ ہوگا۔

    انوارالحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ انتخابی عمل میں انتظامی سطح پر کسی خاص گروپ کی مخالفت یاحمایت نہیں کی جائے گی ، جمہوریت میں پرامن احتجاج ہر سیاسی جماعت کا حق ہے، ہرسیاسی جماعت کے پرامن احتجاج کا تحفظ کریں گے تاہم تشدد آمیز مظاہروں کی کسی صورت اجازت نہیں دی جاسکتی۔

    نگران وزیراعظم نے کہا کہ انتخابی حلقہ بندیاں آئینی ضرورت ہے ، ہم نے قانون اور آئین کے مطابق عمل کرنا ہے ،انتخابی حلقہ بندیوں پر اعتراض سابق پارلیمنٹ میں قانون سازی کے وقت کیا جا سکتا تھا، الیکشن کمیشن بھی غیر آئینی کام نہیں کرسکتا۔

    چیئرمین پی ٹی آئی کے حوالے سے سوال پر انکا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی خود ہی امریکا سے متعلق سازش کے بیانیے سے پیچھے ہٹے، بعض اوقات میں سیاستدان عوامی حمایت کیلئے ایسا رویہ اپناتے ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی کوہٹانےکے بیانیے پر یقین نہیں کیا جاسکتا تھا۔

    انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ پاکستان خود مختار ریاست ہے ،اپنے فیصلے عوام کے مفاد میں کرتے ہیں ، یقینی بنائیں گے کوئی بھی بیرونی طاقت ملک میں مداخلت نہ کرے۔

    نگراں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پہلی بار کسی وزیراعظم کو آئینی طریقےسے اقتدار سے الگ کیاگیا، آئین میں حکومت بنانے اور ہٹانے کا طریقہ کار موجود ہے۔

    حکومت میں فوج کے کردار پر انھوں نے کہا کہ فوج کے کردار کو حکومت کے تحت دیکھتا ہوں ، بدقسمتی چار دہائیوں سے سویلین اداروں کی کارکردگی اچھی نہیں ہے، فوج ایک منظم ادارہ ہے مجبوراً مختلف امور میں مدد لینا پڑتی ہے، قدرتی آفات ہوں یا کوئی اور چیلنج ، گورننس متاثر ہوتی ہے توملٹری تعاون کرتی ہے، ہمیں سویلین اداروں کی استعداد کار بڑھانا ہوگی۔

    پاک افغان سرحد سے متعلق سوال پر انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے سرحد پار سے حملوں کےنتیجے میں سیکیورٹی کےاقدامات کئے، افغانستان میں منتخب حکومت نہیں بلکہ متحرب گروپ اقتدارمیں ہے، ہم نے افغان طالبان حکومت سے ٹی ٹی پی کے حملوں کا معاملہ اٹھایا ہے، پاکستان ،افغانستان کے تعلقات کی موجودہ صورتحال کوپیچیدہ نہیں بناناچاہتے۔

    انھوں نے کہا کہ امریکا اتنے مالی وسائل کے باوجود افغانستان میں کچھ نہیں کرسکا، یہ تاثر غلط ہے کہ افغان طالبان کے اقتدار کی پاکستان نے حمایت کی تھی، کالعدم تنظیم ٹی ٹی پی کے افغانستان میں ٹھکانے ہیں ، افغان حکومت اپنی سرحد سے پاکستان پر حملے نہ ہونے دے۔

    نگراں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان نےافغانستان اور امریکا کے درمیان مذاکرات میں اہم کردار ادا کیا، دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان میں90ہزار لوگوں نے جانیں دیں، پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتاہے، ہم اپنے ملک اور عوام کا دفاع کریں گے۔

    انھوں نے کہا کہ پرانی غلطیوں سے سبق سیکھ کر آگے بڑھنا چاہیے ، پاکستان معاشی اور سماجی طورپرمشکلات سے گزر رہاہے تاہم معاشی اور سماجی مشکلات عارضی ہیں اور ہماری توجہ ملک کی صورتحال بہتر کرنے پر ہے۔

  • نگران وزیراعظم  آج  اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے

    نگران وزیراعظم آج اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے

    نیویارک : نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ آج اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے، جس میں وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی بربریت کا مقدمہ پیش کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ آج اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے، نگران وزیراعظم اپنے خطاب میں مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی مظالم اور بربریت دنیا کے سامنے اٹھائیں گے اور افغانستان سےمتعلق معاملات پربات کریں گے۔

    اس کے ساتھ انوارالحق کاکڑ افغان عبوری حکومت کےوعدوں،عالمی برادری کی ذمہ داری سمیت ترقی پذیرممالک کےمعاشی مسائل پر بھی خطاب میں بات کریں گے۔

    گزشتہ روز نیویارک میں فارن پالیسی ڈائیلاگ میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ فغانستان میں استحکام نہ آیاتوعالمی امن کیلئےچیلنج بن جائے گا۔

    بھارت کے حوالے سے نگراں وزیراعظم نے کہا کہ مقبوضہ جموں کشمیرمیں انسانی حقوق کی پامالیوں پرتشویش ہے، بھارت کے مقبوضہ جموں کشمیرمیں غیرقانونی اقدامات نے خطے کو بند گلی میں لاکھڑا کیا ہے۔

    انوار الحق کاکڑ کا مزید کہنا تھا کہ ہندوتوا کا خطرہ اب دنیا میں پھیل رہا ہے، کینیڈامیں سکھ رہنما کا قتل ہندوتوا پالیسی کی شیطانی فطرت کا عکاس ہے۔

    یاد رہے گذشتہ روز نگراں وزیراعظم نے امریکا میں پاکستانی ڈاکٹرز کی تنظیم کے وفد سے ملاقات کی تھی، ملاقات میں طب کے شعبے میں پاکستانی ڈاکٹرز کی خدمات کو سراہا۔

    اس کے علاوہ نگراں وزیر اعظم کی کانکنی کے شعبے میں نمایاں نام رکھنے والے ریوٹنٹوگروپ کےسربراہ جیکب شولم سے بھی ملاقات ہوئی، ریو ٹنٹو گروپ کے سی ای او نے یقین دلایا تھا کہ ان کی ٹیم پاکستان کے معدنیات اور کان کنی کے شعبے میں سرمایہ کاری کےلیے متعلقہ حکام سے رابطہ کرے گی۔

  • نگران وزیراعظم  کی ایم ڈی آئی ایم ایف کرسٹالینا جارجیوا سے ملاقات

    نگران وزیراعظم کی ایم ڈی آئی ایم ایف کرسٹالینا جارجیوا سے ملاقات

    نیویارک : نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ اور ایم ڈی آئی ایم ایف کرسٹالیناجارجیوا نے ملاقات میں اقتصادی ترقی اور استحکام کیلئے اقدامات کے عزم کا اعادہ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی ایم ڈی آئی ایم ایف کرسٹالیناجارجیوا سے ملاقات ہوئی ، ملاقات میں معاشی تعاون اور استحکام کیلئے کوششوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    دونوں رہنماؤں نے اقتصادی ترقی اور استحکام کیلئے اقدامات کے عزم کا اعادہ کیا۔

    ملاقات کے بعد عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی سربراہ کرسٹالینا جارجیوا نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ ‘پاکستان کے وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ سے بہت اچھی ملاقات رہی اور اس بات پر اتفاق کیا کہ استحکام، سب کی شمولیت سے پائیدار ترقی، ریونیو جمع کرنے کو ترجیح دینے اور غریب طبقے کے تحفظ کیلیے مضبوط پالیسیوں کی ضرورت ہے۔

    دوسری جانب نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے ایم ڈی آئی ایم ایف سے ملاقات کو تعمیری قراردیتے ہوئے کہا کہ کرسٹالینا جارجیوا سے معاشی تعاون اور استحکام کیلئے کوششوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔