Tag: نگراں حکومت

  • نگراں حکومت کے دوران اہم عہدے پر متنازع تعیناتی کا انکشاف

    نگراں حکومت کے دوران اہم عہدے پر متنازع تعیناتی کا انکشاف

    اسلام آباد : پاکستان نرسنگ کونسل (پی این ایم سی) کی تشکیل میں وزارت صحت کامبینہ فراڈ پکڑا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق نگراں حکومت کے دوران اہم عہدے پر متنازع تعیناتی کا انکشاف سامنے آیا، پاکستان نرسنگ کونسل ( پی این ایم سی) کی تشکیل میں وزارت صحت کامبینہ فراڈ پکڑا گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ گلگت بلتستان کوٹہ پرسندھ کی خاتون کو پی این ایم سی کا رکن نامزد کیا گیا، فرزانہ ذوالفقار سندھ کاڈومیسائل رکھتی ہیں۔

    جی بی حکومت نے وزارت صحت کو سرتاج کی نامزدگی کا خط لکھا تھا لیکن پی این ایم سی کیلئے جی بی کا نامزدگی لیٹر مبینہ طور پر ظاہر نہیں کیا گیا۔

    جی بی حکومت نے فرزانہ ذوالفقار کی تعیناتی پر وفاق سے احتجاج کیاتھا جبکہ گلگت بلتستان حکومت نےوزارت صحت کو یاددہانی مراسلے بھجوائے، لیکن وزارت صحت نے گلگت بلتستان کے مراسلوں پرردعمل ظاہر نہیں کیا۔

    وزیراعلیٰ گلگت بلتستان سیکرٹریٹ نے وزارت صحت کوایک اورخط بھی لکھا ، جس میں گلگت بلتستان حکومت نے فرزانہ ذوالفقارکی رکنیت منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

    خط میں کہا گیا فرزانہ ذوالفقار کی جی بی کوٹے پر کونسل ممبرکی تعیناتی غیرقانونی ہے، وہ گلگت بلتستان کی رہائشی نہیں ہیں۔

    مراسلے کے مطابق فرزانہ ذوالفقار گلگت کے نجی اسپتال میں بطورنرس کام کر رہی تھیں جبکہ سرتاج گلگت بلتستان میں گریڈ16 کی سینئر نرس ہیں، سرتاج کو ممبرنرسنگ کونسل تعینات کیا جائے۔

    فرزانہ ذوالفقار بطور رکن صدر پاکستان نرسنگ مڈوائفری کونسل منتخب ہوئی تھیں۔

  • گندم درآمد کرنے کا اصل ذمہ دار کون ہے؟

    گندم درآمد کرنے کا اصل ذمہ دار کون ہے؟

    لاہور : پنجاب بھر کے کسان گزشتہ دو ہفتوں سے سڑکوں پر بے یارو مددگار رُل رہے ہیں کیونکہ حکومتیں ان کی گندم خریدنے کو تیار نہیں۔

    اس کی سب سے بڑی وجہ یہی ہے کہ گزشتہ نگراں حکومت کی جانب سے گندم برآمد کرنے کی اجازت کے باعث گوداموں میں وافر مقدار میں موجود ہے اس لیے مزید گندم خریدنے سے انکار کردیا گیا ہے۔

    اس حوالے سے گزشتہ دنوں ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی جس نے اپنی رپورٹ میں وفاقی اداروں کو غیر ضروری گندم درآمد کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق وفاقی وزارتیں فوڈ سیکیورٹی اور کامرس پر مشتمل مانیٹرنگ کمیٹی نے گندم کی اس غیر قانونی درآمد کو روکنا تھا،

    پنجاب میں گندم ذخائر40لاکھ 47 ہزار 508میٹرک ٹن پہلے سے موجود تھے، گندم کو 2600 سے 2900فی من تک درآمد کرکے 4700تک فروخت کی گئی اور گندم کےاسٹاک کو روک کرمصنوئی قلت ظاہر کی گئی۔

    گندم درآمد سے متعلق انکوائری کمیٹی کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ درآمدات26ستمبر 2023سے شروع ہوئی اور 31مارچ 2024 تک جاری رہی جو لگ بھگ 6 ماہ کا عرصہ بنتا ہے۔

    اس حوالے سے رانا تنویر حسین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ بدقسمتی سے جو ہوا وہ ٹھیک نہیں تھا نہیں ہونا چاہیے تھا، اس سلسلے میں کمیٹی بنا دی ہے اس کی رپورٹ کا انتظار کریں۔

    کیا حکومتی ذمہ داران کا اتنا کہہ دینا کافی ہے ؟ ہدگز نہیں کیونکہ ملک پہلے ہی معاشی بحران کا شکار ہے غریب لوگوں کے روٹی کھانے کے بھی حالات نہیں ایسے میں بھی اشرافیہ اپنا داؤ لگانے سے باز نہیں آرہی۔

    قابل ذکر بات یہ ہے کہ گندم کا بحران آج کا نہیں بلکہ گزشتہ 11 سال سے زائد عرصے میں مختلف ادوار میں یہ بحران شدت سے پیدا کیا گیا یا پیدا ہوا، لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا حکمران اس صورتحال سے کچھ سیکھ پائے ہیں یا نہیں؟

  • نگراں حکومت کا دور مہنگائی کے ستائے شہریوں پر بھاری رہا

    نگراں حکومت کا دور مہنگائی کے ستائے شہریوں پر بھاری رہا

    اسلام آباد : نگراں حکومت میں گیس اور بجلی کی مد میں صارفین پر1061 ارب روپےکا اضافی بوجھ ڈالا گیا جبکہ شہری ملکی تاریخ کاسب سے مہنگا پیٹرول اورڈیزل خریدنے پرمجبور رہے۔

    تفصیلات کے مطابق نگراں حکومت کا دور مہنگائی کےستائےشہریوں پر بھاری رہا، نگراں دور میں بجلی،گیس صارفین پر1061ارب روپےکا اضافی بوجھ ڈالا گیا۔

    نگراں حکومت میں گیس صارفین پر 643ارب روپےکا اضافی بوجھ ڈالاگیا، مختصر مدت میں 2 بارگیس کی قیمتوں میں بھاری اضافہ کیا جبکہ گیس کے گھر یلوصارفین کیلئے ماہانہ فکسڈچارجز3900 فیصد تک بڑھائے گئے۔

    نگراں دور میں ماہانہ اور سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹس کا صارفین پر418 ارب روپےکااضافی بوجھ ڈالا گیا، نیپرا نے ماہانہ ایڈجسٹمنٹس کے تحت بجلی7 بارمہنگی کی، ماہانہ ایڈجسٹمنٹس میں بجلی صارفین پر236ارب روپےکا اضافی اور دوسہہ ماہی ایڈجسٹمنٹس کا بجلی صارفین پر182ارب روپے کااضافی بوجھ عوام پر پڑا۔

    نگراں دورمیں شہری ملکی تاریخ کاسب سے مہنگا پیٹرول اورڈیزل خریدنے پرمجبوررہے، پیٹرول اورڈیزل کی قیمتیں ستمبر 2023میں بلند ترین سطح پرجاپہنچی تھیں۔

    فی لیٹر پیٹرول کی قیمت16 ستمبرکوسب سےزیادہ331.38 روپے اور فی لیٹرڈیزل کی قیمت16 ستمبرکو سب سے زیادہ 329.18 روپےہوگئی تھی جبکہ آئی ایم ایف شرائط پرلیوی کو پاکستانی تاریخ کی بلند ترین سطح پرپہنچادیا گیا اور ملکی تاریخ میں پہلی بار پیٹرول،ڈیزل کےفی لیٹر پر60 روپےتک لیوی وصول کی گئی۔

  • عدالت نے نگراں حکومت کو ایف بی آر کی ری اسٹرکچرنگ سے روک دیا

    عدالت نے نگراں حکومت کو ایف بی آر کی ری اسٹرکچرنگ سے روک دیا

    اسلام آباد: عدالت نے نگراں حکومت کو ایف بی آر کی ری اسٹرکچرنگ سے روک دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے نگراں حکومت کو ایف بی آر کی ری اسٹرکچرنگ سے روک دیا ہے، اور ایف بی آر ری اسٹریکچرنگ کے لیے قائم کمیٹی کا 2 فروری کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا۔

    ایف بی آر کے افسر نے نگراں حکومت کے اقدام کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا، جس پر فیصلہ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سنایا۔

    درخواست گزار وکیل کا مؤقف تھا کہ یہ نگراں حکومت کا مینڈیٹ نہیں ہے، نگراں حکومت کو ایف بی آر کی ری اسٹرکچرنگ سے روکا جائے، انھوں نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت الیکشن کمیشن نے بھی ری اسٹرکچرنگ سے روکا تھا لیکن اس کے باوجود کمیٹی بنا دی گئی۔

    نئی منتخب حکومت کو آتے ہی کس بڑی معاشی مشکل کا سامنا ہوگا؟

    عدالت نے کیس کی سماعت کے بعد نگراں حکومت کو فیڈرل بیورو آف ریونیو کی ری اسٹرکچرنگ سے روکنے کا حکم جاری کر دیا۔

  • آئی ایم ایف کی  نگراں حکومت کی معاشی استحکام کے لیے فیصلہ کن پالیسیوں کی تعریف

    آئی ایم ایف کی نگراں حکومت کی معاشی استحکام کے لیے فیصلہ کن پالیسیوں کی تعریف

    اسلام آباد : عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے نگراں حکومت کی معاشی استحکام کے لیے فیصلہ کن پالیسیوں کی تعریف کردی۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے نگراں حکومت کی معاشی استحکام کی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ نگراں حکومت معاشی استحکام برقرار رکھنے میں کامیاب رہی۔

    آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ معاشی استحکام کیلئے نگراں حکومت نے فیصلہ کن پالیسیاں بنائیں، افروری میں انتخابات کےانعقاد تک نگراں حکومت قائم ہے۔

    9 اگست کو اسمبلی تحلیل کےبعد 8 فروری کوالیکشن کا اعلان کیاگیا، الیکشن کااعلان اسمبلی کی تحلیل کے 90 روزکی حد سے تجاوز تھا۔

    پاکستان میں حلقہ بندیوں کےباعث الیکشن کی تاریخ میں توسیع کی گئی ، سبکدوش ہونیوالی حکومت نےنئی مردم شماری پرانتخابات کافیصلہ کیا، اس مدت میں استحکام کیلئے نگراں حکومت نے فیصلہ کن کوششیں کیں۔

  • حکومت کا مختلف سرکاری اداروں کا خصوصی آڈٹ کرانے کا فیصلہ

    حکومت کا مختلف سرکاری اداروں کا خصوصی آڈٹ کرانے کا فیصلہ

    اسلام آباد : حکومت نے مختلف سرکاری اداروں کا خصوصی آڈٹ کرانے کا فیصلہ کرلیا اور آڈٹ کرانے سے متعلق پلان سےآئی ایم ایف کو آگاہ کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے مختلف سرکاری اداروں کا خصوصی آڈٹ کرانے کا فیصلہ کرلیا۔

    سوئی سدرن گیس کمپنی، حیسکواور پیسکوکا خصوصی آڈٹ کیا جائے گا ، حکومت نے خصوصی آڈٹ کرانے سے متعلق پلان سےآئی ایم ایف کو آگاہ کردیا ہے۔

    نگراں حکومت نے خصوصی آڈٹ کیلئے آڈیٹر جنرل کوکہہ دیا ہے اور خصوصی آڈٹ کے اسکوپ اورٹی او آرزکوحتمی شکل دیدی گئی ہے۔

    دستاویز میں کہا گیا ہے کہ خصوصی آڈٹ جاری سہہ ماہی کے دوران شروع کرنے کا پلان ہے۔

    حکومت نے آئی ایم ایف کو سرکاری اداروں کی کارکردگی بہتر کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا ہے کہ سرکاری اداروں میں شفافیت لائی جائے گی۔

  • عوام کو آئی فون قسطوں پر فراہم کیے جائیں گے، نگراں حکومت کا اعلان

    عوام کو آئی فون قسطوں پر فراہم کیے جائیں گے، نگراں حکومت کا اعلان

    اسلام ۤباد : نگراں حکومت نے کنٹریکٹ بیسڈ اسمارٹ فونز پالیسی متعارف کرادی ہے، آئی فون کی عوام کو قسطوں میں فراہمی کا باقاعدہ اطلاق 12 جنوری 2024سے ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق نگراں وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی عمر سیف نے 12 جنوری 2024 کو ایک اقدام کے آغاز کے لیے ٹیلی کام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ تعاون کی تفصیل جاری کر دی۔

    ذرائع کے مطابق نگراں حکومت کا یہ پروگرام صارفین کو آسان قسطوں کے منصوبے کے ذریعے جدید ترین ماڈل فونز حاصل کرنے کے قابل بنائے گا۔

    نگراں وفاقی وزیر نے بتایاکہ آئی فون اس پیشکش میں شامل ہوں گے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) قسط کی ادائیگی میں ناکامی کی صورت میں ہینڈ سیٹس کو بلاک کرنے کے لیے ڈیوائس آئیڈنٹیفکیشن، رجسٹریشن، اور بلاکنگ سسٹمز (DIRBS) کو نافذ کرے گی۔

    ڈاکٹر عمر سیف نے پالیسی کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک سفر کرنے والے افراد کے لیے جو اب قسطوں کے ذریعے اسمارٹ فون کے جدید ترین ماڈلز حاصل کر سکتے ہیں۔

    عمر سیف نے واضح کیا کہ اس پالیسی کا بنیادی مقصد ذمہ دارانہ مالیاتی رویے کو فروغ دینا اور ملک میں اسمارٹ فون کی رسائی کی مسلسل توسیع کو یقینی بنانا ہےٹیلی کام کمپنیاں اقساط کے منصوبوں کے ذریعے صارفین کو براہ راست اسمارٹ فون فراہم کرکے ایک اہم کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں، اس طرح موبائل براڈ بینڈ کے فوائد خاص طور پر کم آمدنی والے طبقوں تک پہنچتی ہیں۔

    نگراں وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن ڈاکٹر عمر سیف نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ کابینہ نے نجی شعبے کی کمپنیوں کو خلا میں کم مدار میں سیٹلائٹ استعمال کرنے کی اجازت دینے کے لیے قومی خلائی پالیسی کی منظوری دے دی ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں نگران وفاقی وزیر برائے آئی ٹی نے کہا کہ اس کا مقصد ذمہ دارانہ مالیاتی رویے کی ترغیب دینا اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ اسمارٹ فون کی رسائی میں توسیع ہوتی رہے۔

  • بھارت میں ٹریڈ آفیسر کی تعیناتی، نگراں حکومت کا بڑا فیصلہ

    بھارت میں ٹریڈ آفیسر کی تعیناتی، نگراں حکومت کا بڑا فیصلہ

    اسلام آباد: نگراں حکومت نے بھارت میں ٹریڈ آفیسر تعینات نہ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    ذرائع وزارت تجارت کے مطابق بھارت میں ٹریڈ آفیسرکی تعیناتی کا عمل روک دیا گیا ہے، نگراں حکومت نے ٹریڈ آفیسر تعینات نہ کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق وزیر اعظم شہباز شریف نے نئی دہلی میں ٹریڈ آفیسر تعینات کرنے کی منظوری دی تھی، اتحادی دور میں ٹریڈ افسران کے لیے 40 اسامیوں میں نئی دہلی بھی شامل تھا، تاہم اب نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے 39 ٹریڈ افسران تعینات کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

    ذرائع وزارت تجارت کے مطابق نئی دہلی کے سوا باقی انتالیس اسامیوں پر ٹریڈ افسران تعینات کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت کے ساتھ تجارت معطل ہے، اس کے باوجود ٹریڈ افسر تعینات کرنے کا عمل شروع کیا گیا تھا۔

    برطانوی اخبار میں سرمایہ کاروں کے لیے پاکستان کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے کا چرچا

    ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ سابق وزیر اعظم نے بھارت میں گریڈ 20 کی ٹریڈ اینڈ انوسٹمنٹ منسٹر کی اسامی ختم کر دی تھی، اور نئی دہلی کے لیے گریڈ 19 کی ٹریڈ اینڈ انوسٹمنٹ قونصلر اسامی کی منظوری دی گئی تھی۔

  • تجاوزات کے خاتمے کے لئے سخت کریک ڈاؤن کا فیصلہ

    تجاوزات کے خاتمے کے لئے سخت کریک ڈاؤن کا فیصلہ

    لاہور: پنجاب کی نگراں حکومت نے لاہور میں تجاوزات کے خاتمے کے لئے سخت کریک ڈاؤن کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کی نگراں حکومت نے رضا کارانہ طور پر تجاوزات ختم کرنے کے لئے 48 گھنٹے  کا وقت دیدیا، نگراں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مہلت ختم ہونے کے بعد تجاوزات کے خلاف کریک ڈاؤن ہوگا۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے مہلت ختم ہونے کے بعد تجاوزات پر گرفتاری اور  مقدمہ درج کرنے کا بھی حکم دے دیا، انہوں نے کہا کہ ٹریفک  آمد و رفت میں رکاوٹ دور کرنے کیلئے تجاوزات کا خاتمہ ضروری ہے۔

    محسن نقوی کا کہنا تھا کہ لاہور کے بیشتر مقامات پر تجاوزات ہی ٹریفک جام کا باعث ہیں، انسداد تجاوزات مہم میں کوئی نرمی اور رعایت نہیں ہوگی، سختی کرنی پڑی تو کرینگے, 48 گھنٹے بعد لاہور میں تجاوزات کے خاتمے کیلئے کریک ڈاؤن شروع ہوجائے گا۔

  • نگراں  حکومت کا آئی پی پیز سے معاہدوں میں نظرثانی نہ کرنے اور ڈالر میں ادائیگیاں جاری رکھنے کا پلان

    نگراں حکومت کا آئی پی پیز سے معاہدوں میں نظرثانی نہ کرنے اور ڈالر میں ادائیگیاں جاری رکھنے کا پلان

    اسلام آباد : نگراں حکومت نے آئی پی پیز سےمعاہدوں میں نظرثانی نہ کرنے اور ڈالر میں ادائیگیاں جاری رکھنے کا پلان تیار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق اعظم نذیر تارڑ کی زیر صدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی برائےپاورکااجلاس ہوا ، جس میں بتایا گیا ہے کہ نگراں حکومت نے آئی پی پیز سے معاہدوں میں نظرثانی نہ کرنے اور ڈالر میں ادائیگیاں جاری رکھنے کا پلان کیا ہے۔

    نگراں وزیر توانائی محمدعلی نے قائمہ کمیٹی پاور کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ماضی کی غلطیوں پربات کا فائدہ نہیں، ماضی میں ڈالرز میں زیادہ منافع پر معاہدے ہوئے، اب ہمیں ان ماضی کے معاہدوں پرنظر ثانی پرنہیں جاناچاہیے۔

    محمد علی کا کہنا تھا کہ بجلی کے موجودہ ٹیرف میں صنعت کیلئے مسائل ہیں ، پاکستان میں صنعت کیلئے بجلی کے ریٹس 16 سینٹس تک ہیں، دیگر ممالک میں یہ ریٹس 9 سینٹس تک ہے۔

    انھوں نے کہا کہ بجلی ٹیرف میں کمی پر کام کررہےہیں، ریٹس میں60 فیصد تک کیپیسٹی پےمنٹ ہے، بجلی کا ٹیرف اسٹرکچر ٹھیک کریں گے،نرخوں میں ٹیکس اسٹرکچر ٹھیک کرنا ہے۔

    نگراں وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ بجلی کمپنیوں میں نجی شعبے سے لوگ لائیں گے اور اگلے ایک ماہ تک بجلی ٹیرف پر کام مکمل کرلیں گے۔