Tag: نگراں دور

  • نئی حکومت نگراں دور کی معاشی پالیسیوں پر عمل درآمد جاری رکھے، آئی ایم ایف

    نئی حکومت نگراں دور کی معاشی پالیسیوں پر عمل درآمد جاری رکھے، آئی ایم ایف

    اسلام آباد: آئی ایم ایف نے موجودہ حکومت کو نگراں دور کی معاشی پالیسیوں پر عمل درآمد کی سفارش کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف نے موجودہ حکومت کو سفارش کی ہے کہ نئی حکومت نگراں دور کی معاشی پالیسیوں پر عمل درآمد جاری رکھے۔

    آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ نگراں حکومت نے سیاسی نقصان کی پرواہ کیے بغیر معاشی اقدامات کیے، پرائمری سرپلس کا ہدف حاصل کرنے کے لیے سخت کوشش کی، قرضے کم کرنے کے لیے اقدامات کیے گئے، اور ان معاشی پالیسیوں کے باعث بیرونی آمدن بحال ہوئی۔

    آئی ایم ایف نے کہا نئی حکومت نگراں دور کی معاشی پالیسیوں پر عمل درآمد جاری رکھے، اور قرضے کم کرنے کے لیے نگراں دور کے فیصلوں پر عمل درآمد کیا جائے، نگراں حکومت نے ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن کے اقدامات شروع کیے، اور ایف بی آر کی آٹومیشن کا منصوبہ شروع کیا گیا۔

    پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان بجٹ اہداف میں بڑے پیمانے پر تبدیلی پر اتفاق

    انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ نے مزید کہا ہے کہ ملکی آمدن بڑھانے کے لیے ہنگامی اقدامات اور اخراجات کو کنٹرول کیا جائے، اور معاشی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے صوبوں سے رابطے مضبوط کیے جائیں۔ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی کی منظوری کے بغیر بجٹ سے انحراف خطرناک ہو سکتا ہے۔

  • نگراں دور میں بھی ملزمان کا فوجی ٹرائل ہوسکتا ہے، انوارالحق کاکڑ

    نگراں دور میں بھی ملزمان کا فوجی ٹرائل ہوسکتا ہے، انوارالحق کاکڑ

    وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ نگراں دور میں بھی ملزمان کا فوجی ٹرائل ہوسکتا ہے، 9 مئی واقعات کی سزا صرف ذمہ داروں کو ملنی چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ ہوسکتا ہے فوجی ٹرائل کے نتائج آنے والی حکومت کے دورانیے میں سامنے آئیں، 9 مئی واقعات کی سزا پوری پارٹی کو نہیں صرف ذمہ داروں کو ملنی چاہیے۔ نگراں دور میں بھی ملوث افراد کا فوجی ٹرائل ہوسکتا ہے۔

    انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ ایسا ارادہ نہیں کہ پوری پی ٹی آئی کو دشمن سمجھ کر برتاؤ کیا جائے۔ 9 مئی کے واقعات میں ملوث عناصر کو سزا ملنی چاہیے۔ نگراں وزیراعظم نے کہا کہ 9 مئی کے حوالے سے بہت سے لوگ روپوش ہیں۔ جب تک وہ سرینڈر نہیں کریں گے ان کے سیاسی عمل میں رکاوٹیں تو ہوں گی۔

    وزیراعظم سےسوال کیا گیا کہ کیا بانی پی ٹی آئی ذاتی طور پر 9 مئی کے واقعات میں ملوث ہیں؟ اس کے جواب میں انھوں نے کہا کہ میرے پاس ابھی تک ایسی کوئی معلومات نہیں کہ اس پر رائے قائم کرسکوں۔

    انوارالحق نے کہا کہ رائے قائم کرنے سے قبل سمجھتا ہوں کہ یہ عدالتی عمل ہے۔ انٹیلی جنس رپورٹ مختلف ہوتی ہیں اس کی بنیاد پر سزا، جزا کا تعین نہیں کرسکتے۔

    وزیراعظم نے کہا کہ میں نے 2013 اور 2018 میں پی ٹی آئی کو ووٹ دیا اب نہیں دوں گا، 8 فروری کی شام یا 9 کی صبح تک پتہ چل جائے گا کہ عوام نے کس کو ووٹ دیا۔

    انھوں نے کہا کہ نگراں حکومت ملکی بہتری کیلئے اقدامات کررہی ہے۔ عوام انتخابات میں اپنے نمائندے منتخب کریں گے۔

    انوارالحق نے بتایا کہ نگراں وزیراعظم کیلئے لیڈر آف ہاؤس اور اپوزیشن لیڈر نے میرے نام پر اتفاق کیا۔ مجھے راجہ ریاض نے نہیں وزیراعظم ہاؤس نے رابطہ کر کے بتایا تھا۔