Tag: نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ

  • پی ٹی آئی کا آئی ایم ایف کو خط لکھنا غیرذمہ دارانہ عمل ہے، نگراں وزیراعظم

    پی ٹی آئی کا آئی ایم ایف کو خط لکھنا غیرذمہ دارانہ عمل ہے، نگراں وزیراعظم

    نگراں وزیراعظم نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کا آئی ایم ایف کو خط لکھنا غیرذمہ دارانہ عمل ہے، اس وقت آئی ایم ایف کے ساتھ مثبت بات چیت جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایک انٹرویو کے دوران نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ امید ہے آئی ایم ایف کے ساتھ 6 ارب ڈالرز کی بات چیت ہو گی۔ انتخابی معاملات کا فورم آئی ایم ایف نہیں ہے۔ بیرونی قوتوں کے سامنے سرنڈر نہ کرنا ان کا سیاسی بیانیہ ہے۔

    نگراں وزیراعظم نے کہا کہ انہی سے جڑے اداروں کی یہ مدد بھی چاہتے ہیں۔ پی ٹی آئی کے آئی ایم ایف کو لکھے گئے خط سے کوئی فرق نہیں پڑیگا۔

    پی ٹی آئی کو خط لکھنے کی سیاسی قیمت ادا کرنی پڑے گی، عدالتوں کی عزت اور ان کے سامنے سرنڈر کرنا چاہیے۔ لاپتہ افراد کے اعداد و شمارغلط اور زیادہ بتائے جاتے ہیں۔ ایک فہرست کے مطابق 68 لاپتہ افراد میں سے 64 ٹریس ہوگئے ہیں۔

    وزیراعظم نے کہا کہ دوسری فہرست کے مطابق 26 میں سے 20 لوگ ٹریس ہوچکے ہیں۔ اطلاع ہے کہ 2 افراد نے داعش کو جوائن کرلیا ہے۔ جج نے لاپتہ افراد کے حوالے سے نگراں حکومت کی کاوشوں کو سراہا۔

    انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ پاکستانی شہری نان اسٹیٹ ایکٹرز کے طور پر یہاں سے شام تک لڑتے پائے گئے۔ جو لڑتے ہوئے پائے یا مارے گئے ان کا ڈیٹا موجود نہیں۔ بہت سارے لوگ افغان کیمپوں میں بھی رہے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ ہم نے ایران کو جواب دیا تھا اس میں جو لوگ مارے گئے وہ پاکستانی تھے۔ میڈیا پر بیانیہ بنانے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔

    نگراں وزیراعظم نے کہا کہ لاپتہ افراد کے لواحقین سے بات چیت کی کوشش کی گئی ہے۔ صوبے اور وفاق کی سطح پر کمیشن بھی بنائے گئے ہیں۔

  • بلوچ طلبا بازیابی کیس : نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ عدالت میں پیش

    بلوچ طلبا بازیابی کیس : نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ عدالت میں پیش

    اسلام آباد : بلوچ طلباکی بازیابی کیس میں نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوگئے، عدالت نے آج وزیراعظم کو طلب کر رکھا تھا۔

    ‌تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں بلوچ طلباکی بازیابی کیس کی سماعت ہوئی، اسلام آبادہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کی سماعت کی۔

    نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ عدالت میں پیش ہوگئے ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے بلوچ طلبا کیس میں وزیراعظم کو طلب کر رکھا تھا۔

    اٹارنی جنرل نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے بلوچ لاپتہ طلباسے متعلق پیش رفت سے آگاہ کیا، عدالت نے استفسار کیا پرانی لسٹ کے سوا بھی نئے لوگ غائب ہیں ؟ جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ پرانے 12 میں سے 8 لوگ غائب تھے جن میں ابھی 3رہتے ہیں، 9افراد سی ٹی ڈی کی حراست میں تھے، 4افراد کی بازیابی سے متعلق ہمیں مزید وقت درکار ہے،26افراد لاپتہ تھے، جن میں 2 افراد افغانستان ہیں۔

    اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ 4طلباکو ٹریس کرنا باقی ہے، جس پر ایمان مزاری نے کہا میری اطلاع کے مطابق 9 طلبامسنگ ہیں تو اٹارنی جنرل نے بتایا چار طلباکو ٹریس نہیں کیا جاسکا۔

    جسٹس محسن اختر کیانی نے نگراں وزیر اعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم صاحب اس عدالت میں کئی سماعتیں ہوچکی ہیں،:نگراں وزیر اعظم انواراحق کاکڑ روسٹرم پر آ گئے۔

    جسٹس محسن اختر کیانی نے وزیر اعظم سےمکالمے میں کہا کہ کیا آپ نےریکارڈ دیکھا آج 26ویں سماعت ہے، ہم صرف بلوچ طلباکی حد تک کیس دیکھ رہے ہیں، بتایا گیا ہے کچھ کالعدم ٹی ٹی پی کا حصہ بن چکے ہیں، ان کے مطابق کچھ طلباگھر آگئے ہیں کچھ کوٹریس کررہے ہیں۔.

    عدالت کا کہنا تھا کہ کیس چلا ہے تو کچھ لوگ گھر آگئے ، ادارے قانون سے بالاتر نہیں ہیں ،آپ نے پیش ہوکر ثابت کیا کہ آپ بھی قانون کوجواب دہ ہیں۔

    جسٹس محسن اختر کیانی نے ہدایت آپ کی لسٹ کے مطابق انہوں نے جو کہا وہ آپ کاؤنٹر چیک کریں، جس پر اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ نئی لسٹ جو دی گئی وہ اس وقت آن ٹریس ہیں جلدٹریس کریں گے۔

    جسٹس محسن اختر کیانی نے نگراں وزیراعظم سے مکالمے میں کہا نگراں وزیراعظم آپ نےریکارڈدیکھاہوگاکتنےلوگ غائب ہیں؟ جبری گمشدگی بالکل ایک مختلف معاملہ ہے، ریاستی اداروں کو معلوم ہے ملک کیسے چلانا ہے، لوگوں کے حقوق کی خلاف ورزی کرکے ملک نہیں چلانا۔

    نگراں وزیر اعظم نے عدالت کو بتایا کہ ہم آئین کے اندر رہ کر کام کررہے ہیں، میں قانون کے مطابق جواب دہ ہوں ،آپ نے ہمیں بلایا ہم آگئے ہیں ، میں بلوچستان سے تعلق رکھتا ہوں ،ہم بلوچستان میں مسلح شورش کا سامنا کررہے ہیں۔

    انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ نان اسٹیٹ ایکٹرز کی خلاف ورزیاں بھی ریکارڈ ہوتی ہیں، ہمارے بلوچستان کےسابقہ چیف جسٹس کو نمازمغرب کے وقت شہید کیا گیاتھا،ان چیف جسٹس صاحب نےایک انکوائری کی سربراہی کی تھی۔

  • لوگوں کے دعوے غلط ثابت ہوئے الیکشن ہورہے ہیں، نگراں وزیراعظم

    لوگوں کے دعوے غلط ثابت ہوئے الیکشن ہورہے ہیں، نگراں وزیراعظم

    نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ لوگوں کے دعوے غلط ثابت ہوئے الیکشن ہو رہے ہیں، خوشی ہے آئینی ذمہ داری پوری کررہا ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق نگراں وزیراعظم کا انٹرویو میں کہنا تھا کہ لوگ دعوے کرتے رہے کہ ہم انتخابات میں التوا چاہتے ہیں۔ لوگوں کے دعوے غلط ثابت ہوئے الیکشن ہورہے ہیں۔ دہشت گردی کی لہر کو بھی لوگ سازش سے جوڑ رہے تھے۔

    نگراں وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں جو آئینی ذمہ داری دی گئی وہ پایہ تکمیل تک پہنچ رہی ہے۔ کبھی ایسی بات نہیں کہی جس سے انتخابات کے انعقاد پر شک ہو۔ خوشی ہورہی ہے کہ اپنی آئینی ذمہ داری پوری کررہا ہوں۔

    انھوں نے کہا کہ میرے وقت کے دوران جو کچھ ہوا اس کی ذمہ داری لیتا ہوں۔ کچھ جماعتوں اور افراد کو لیول پلیئنگ فیلڈ کے حوالے سے شکایت رہی۔

    ہماری جمہوری تاریخ زیادہ پرانی نہیں اس میں کچھ خامیاں ہیں۔ جمہوریت کے سفر میں جو کچھ خامیاں ہیں وقت کے ساتھ دور ہونگی۔ دہشت گردی پرکہا گیا کہ شاید ریاست اس کو جواز بنا کر الیکشن ملتوی کرے گی۔

    انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ الیکشن ملتوی نہیں ہوئے، الیکشن ہونے جارہے ہیں، دعوے غلط ثابت ہوئے۔ دہشت گردی کی لہر کو سیاسی تناظر میں نہیں دیکھنا چاہیے تھا۔ دہشت گردی کے مسئلے کو انتہائی سنجیدگی سے دیکھنا چاہیے۔

    نگراں وزیراعظم نے کہا کہ امریکی فوجیں گئیں تو ان کا چھوڑا گیا اسلحہ دہشت گرد گروہ کے ہاتھ لگا۔ امریکی اسلحہ حاصل کرنے کے بعد دہشت گرد خود کو پراعتماد سمجھنے لگ گئے تھے۔

    انھوں نے کہا کہ ہم نے دہشت گرد گروپوں کے خلاف واضح اور اعلانیہ پوزیشن لی ہے۔ سیکیورٹی فورسز اور پولیس دہشت گردی کے چیلنج کا سامنا کررہے ہیں۔

    دہشت گردی کی جنگ ایسی نہیں کہ جس کا خاتمہ 9 فروری کو ہوجائے گا۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے ہمیں ذہنی طور پر تیار رہنا چاہیے۔

    انھوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں توقعات کی وضاحت ہونی چاہیے۔ کوئی مسلح گروہ غیرمشروط طور پر سرینڈر کرے تو اسے موقع ملنا چاہیے۔ ریاست کے خلاف اسلحہ اٹھانے والا چاہے وہ کسی بھی سوچ کا ہو قصوروار ہے۔

    نگراں وزیراعظم نے کہا کہ اسلحہ اٹھانے والا چاہے مذہبی، لسانی یا سیاسی ہو قصوروار تصور کیا جاتا ہے۔ سیاست میں تشدد کا استعمال کسی صورت قبول نہیں کیا جاسکتا۔

    انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ ایران کو بھرپور جواب دیا، کریڈٹ آرمی چیف کو جاتا ہے۔ ایران کے ساتھ تعلقات بہتری کی جانب گامزن ہیں۔ ایران اور پاکستان میں احساس پایا جاتا ہے تعلقات میں مزید بگاڑ نہیں آنا چاہیے۔

    انھوں نے کہا کہ فلسطینیوں کی مدد کیلئے رفح میں فیلڈ اسپتال قائم کرنے کے اقدامات کیے۔ فلسطینیوں کی مدد کےلیے پاکستان کی جانب سے امداد بھیجی گئی۔

    عالمی فورمز میں فلسطینیوں کے حق میں بھرپور سفارتکای کی۔ غزہ میں فوری جنگ بندی اور امداد کے لیے کردار ادا کیا گیا۔ غزہ میں ظلم و بربریت کی گئی، اثرات صدیوں تک رہیں گے

    انوارالحق نے کہا کہ حکومت سنبھالی تو سب سے بڑا چیلنج معیشت کا تھا۔ ڈالر اور مہنگائی کنٹرول میں نہیں آرہےتھے۔ معیشت کے لیے جو اقدامات کرسکتے تھے وہ کیے،

    نگراں وزیراعظم نے کہا کہ حوالہ ہنڈی اور اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن کیا۔ قانون کے نفاذ سے ڈالر کو کنٹرول کرنے میں کامیاب ہوئے۔

  • الیکشن کمیشن نے نگراں وزیراعظم کو ایف بی آر اصلاحات سے پھر منع کردیا

    الیکشن کمیشن نے نگراں وزیراعظم کو ایف بی آر اصلاحات سے پھر منع کردیا

    الیکشن کمیشن آف پاکستان نے نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کو ایف بی آر اصلاحات سے ایک بار پھر منع کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے نگراں وزیراعظم کو ایف بی آر اصلاحات سے منع کردیا گیا ہے۔ سیکریٹری الیکشن کمیشن نے نگراں وزیراعظم کے سیکریٹری کو اس حوالے سے خط لکھ دیا ہے۔

    الیکشن کمیشن مراسلے میں کہا گیا ہے کہ نگراں وزیراعظم ایف بی آر میں اصلاحات نہ کریں۔ ایف بی آر میں اصلاحات کا معاملہ آنے والی منتخب حکومت پر چھوڑ دیں۔

    نگراں حکومت کا کام روزمرہ کے ضروری معاملات کو نمٹانا ہوتا ہے۔ نگراں حکومت کو عوامی دلچسپی کے ضروری معاملات چلانے ہونے ہوتے ہیں۔

    مراسلے میں مزید کہا گیا کہ بڑی پالیسیوں والے فیصلے نگراں حکومت کو ہنگامی طور پر نہیں کرنے چاہیئں۔ ایسے اقدامات نہیں کرنے چاہیئں کہ منتخب حکومت پر اثرانداز ہوں۔

  • پاک ایران کشیدگی : نگراں وزیراعظم  نے ڈیووس کا دورہ مختصر کردیا

    پاک ایران کشیدگی : نگراں وزیراعظم نے ڈیووس کا دورہ مختصر کردیا

    اسلام آباد : پاک ایران کشیدگی کے باعث موجودہ صورت حال کے پیش نظر نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے ڈیواس کا دورہ مختصر کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے ہفتہ وار پریس بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے ڈیواس کا دورہ مختصر کردیا ہے ، وہ آج وطن واپس پہنچ رہےہیں۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ نگراں وزیرخارجہ جلیل عباس جیلانی نے بھی اپنے یوگنڈا کےدورے کومختصر کردیا ہے اور وطن واپس آرہے ہیں۔

    ورلڈ اکنامکس فورم کی سائیڈ لائن پر وزیراعظم نے مختف ممالک کے رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں، ورلڈ اکنامک فورم کی سائیڈ لائن پر نگراں وزیراعظم نے سعودی وزیرخارجہ فیصل بن فرحان سے ملاقات کی ، جس میں خطے کی صورتحال اورمشترکہ امورپرتبادلہ خیال کیا۔

    انوارالحق کاکڑ نے کہا سعودی عرب صرف اسلامی ملک نہیں بلکہ پاکستان کا دوسرا گھر ہے۔

    نگراں وزیراعظم نے بل گیٹس سے بھی ملاقات کی، ملاقات میں ٹیکنالوجی سے متعلق گفتگو کی گئی، اس کے علاوہ انوارالحق کاکڑ کی ایتھوپیا کے نائب وزیراعظم سے بھی ملاقات ہوئی۔

  • پاکستان میں الیکشن 8 فروری کوہی ہوں گے، نگراں وزیراعظم

    پاکستان میں الیکشن 8 فروری کوہی ہوں گے، نگراں وزیراعظم

    اسلام آباد : نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ انتخابات کرانا ہماری آئینی ذمےداری ہے، الیکشن آٹھ فروری کو ہی ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے امریکی ٹی وی سی این بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ معیشت کی بحالی اولین ترجیں ہے ، الیکشن کمیشن آئندہ انتخابات کیلئے تمام تقاضے پورے کرچکا ہے۔

    پاکستان میں انتخابات کے سوال پر انوارالحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں عام انتخابات8فروری کوہی ہوں گے ، الیکشن سےپہلے قیاس آرائیاں ہوتی ہیں،انتخابات ہوجائیں تو عالمی مبصرین شفافیت سےمتعلق خود جان جائیں گے ،پاکستان میں عام انتخابات کی تیاریاں جاری ہیں، فروری میں ہونیوالے انتخابات معاشی استحکام کی جانب ایک قدم ہوگا۔

    نگراں وزیراعظم نے کہا کہ انتخابات کرانا آئینی ذمہ داری ہے نگراں حکومت خوش اسلوبی سے پورا کریں گے ، عوام کو ووٹ ڈالنے کا موقع فراہم کرنا بھی ہماری ذمہ داری ہے۔

    ملکی معیشت کے حوالے سے انھوں نے بتایا کہ معیشت کی بہتری کیلئےاصلاحات ناگزیر ہیں ، آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری کررہےہیں ، 11 جنوری کو آئی ایم ایف نے پاکستان کیلئے دوسری قسط کی منظوری دی۔

    بانی پی ٹی آئی سے متعلق سوال کے جواب میں انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ سابق وزیراعظم پرملک میں جلاؤگھیراؤکرانےکاالزام ہے،انھوں نے اپنے کارکنوں کو اکسا کر حملےکرائے، کسی بےگناہ کوجیل میں نہیں ڈالاگیا،9مئی کےحملوں میں ملوث افراد جیل میں ہیں.

    نگراں وزیراعظم کا بانی پی ٹی آئی کے الزامات سے متعلق کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی الزامات لگاسکتے ہیں یہ ان کا حق ہے فیصلہ عدالتوں نے کرنا ہے۔

    نگراں وزیراعظم نے بتایا کہ افغانستان میں امریکا کے ہتھیار بلیک مارکیٹ میں فروخت ہوئے اور دہشتگردوں کے ہاتھ لگے۔

    افغان مہاجرین کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ خطے کی صورتحال میں پاکستان کا کردار بہت اہم ہے ، افغان مہاجرین کئی دہائیوں سے پاکستان میں مقیم تھے ،عوام کے تحفظ کےلئے افغان مہاجرین کی باعزت واپسی کا قدم اٹھایا، اب پاکستان میں جو بھی آئے گا قانونی دستاویز لیکر آئے گا۔

    انوارالحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ پاکستان کودہشتگردی سمیت معاشی چیلنجز کا سامنا رہاہے اور دہشتگردی کیخلاف پاکستان کاایک مضبوط مؤقف ہے اور پاکستان ہرقسم کی دہشتگردی کی مذمت کرتا ہے۔

    پاک چین تعلقات کے حوالے سے نگراں وزیراعظم نے کہا کہ چین کیساتھ بہت قریبی اسٹریٹجک شراکت داری ہے ، پاکستان اور چین میں مضبوط تعلقات کی ایک تاریخ ہے، خطے کی صورتحال پاک چین تعلقات پر اثر انداز نہیں ہوسکتی۔

    غیرقانونی مقیم پاکستان کی سیکیورٹی کیلئے خطرہ ہیں ،چاردہائیوں سےافغان مہاجرین کی میزبانی کی،اب واپس بھیج رہے ہیں، انوارال

  • نگراں دور میں بھی ملزمان کا فوجی ٹرائل ہوسکتا ہے، انوارالحق کاکڑ

    نگراں دور میں بھی ملزمان کا فوجی ٹرائل ہوسکتا ہے، انوارالحق کاکڑ

    وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ نگراں دور میں بھی ملزمان کا فوجی ٹرائل ہوسکتا ہے، 9 مئی واقعات کی سزا صرف ذمہ داروں کو ملنی چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ ہوسکتا ہے فوجی ٹرائل کے نتائج آنے والی حکومت کے دورانیے میں سامنے آئیں، 9 مئی واقعات کی سزا پوری پارٹی کو نہیں صرف ذمہ داروں کو ملنی چاہیے۔ نگراں دور میں بھی ملوث افراد کا فوجی ٹرائل ہوسکتا ہے۔

    انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ ایسا ارادہ نہیں کہ پوری پی ٹی آئی کو دشمن سمجھ کر برتاؤ کیا جائے۔ 9 مئی کے واقعات میں ملوث عناصر کو سزا ملنی چاہیے۔ نگراں وزیراعظم نے کہا کہ 9 مئی کے حوالے سے بہت سے لوگ روپوش ہیں۔ جب تک وہ سرینڈر نہیں کریں گے ان کے سیاسی عمل میں رکاوٹیں تو ہوں گی۔

    وزیراعظم سےسوال کیا گیا کہ کیا بانی پی ٹی آئی ذاتی طور پر 9 مئی کے واقعات میں ملوث ہیں؟ اس کے جواب میں انھوں نے کہا کہ میرے پاس ابھی تک ایسی کوئی معلومات نہیں کہ اس پر رائے قائم کرسکوں۔

    انوارالحق نے کہا کہ رائے قائم کرنے سے قبل سمجھتا ہوں کہ یہ عدالتی عمل ہے۔ انٹیلی جنس رپورٹ مختلف ہوتی ہیں اس کی بنیاد پر سزا، جزا کا تعین نہیں کرسکتے۔

    وزیراعظم نے کہا کہ میں نے 2013 اور 2018 میں پی ٹی آئی کو ووٹ دیا اب نہیں دوں گا، 8 فروری کی شام یا 9 کی صبح تک پتہ چل جائے گا کہ عوام نے کس کو ووٹ دیا۔

    انھوں نے کہا کہ نگراں حکومت ملکی بہتری کیلئے اقدامات کررہی ہے۔ عوام انتخابات میں اپنے نمائندے منتخب کریں گے۔

    انوارالحق نے بتایا کہ نگراں وزیراعظم کیلئے لیڈر آف ہاؤس اور اپوزیشن لیڈر نے میرے نام پر اتفاق کیا۔ مجھے راجہ ریاض نے نہیں وزیراعظم ہاؤس نے رابطہ کر کے بتایا تھا۔

  • فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی، وزیراعظم نے نئے سال کی تقریبات پر پابندی لگادی

    فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی، وزیراعظم نے نئے سال کی تقریبات پر پابندی لگادی

    فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کرنے کے سلسلے میں نگراں وزیراعظم نے نئے سال کی تقریبات پر پابندی کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق نئے سال کے آغاز سے قبل نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کا خصوصی پیغام میں کہنا تھا کہ فلسطینیوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں۔ فلسطین کی صورتحال کے باعث پوری قوم رنج و غم کا شکار ہے۔

    نگراں وزیراعظم نے کہا کہ تمام پاکستانی مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کریں۔ پاکستانیوں سے اپیل ہے نئے سال پر سادگی کو ملحوظ خاطر رکھیں۔

    انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ سرکاری سطح پر نئے سال سے متعلق کوئی تقریب نہیں ہوگی۔ تمام شہریوں سے گزارش ہے نئے سال کی آمد کو سادگی سے منایاجائے۔ اللہ سے دعاگو ہوں نئے سال کا سورج امن و آشتی کا پیغام لے کر طلوع ہو۔

    وزیراعظم نے کہا کہ 7 اکتوبر سے اب تک 21 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔ شہید ہونے والوں میں بڑی تعداد بچوں کی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ مظلوم فلسطینیوں کی نسل کشی پر پاکستانی قوم اور امت مسلمہ رنج کے عالم میں ہے۔ فلسطین میں خونریزی روکنے کیلئے پاکستان عالمی سطح پرآواز بلند کرتا رہےگا،

    نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ فلسطین کیلئے امدادی کھیپ کے سلسلے میں اردن اور مصر کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

    وزیراعظم نے کہا کہ فلسطین کیلئے 2 امدادی کھیپ بھجوائی جا چکی ہیں۔ فلسطین کیلئے تیسری امدادی کھیپ جلد بھجوائی جارہی ہے۔

  • اقلیتوں کی عبادت گاہوں کا تحفظ میرے ایمان کا حصہ ہے، وزیراعظم

    اقلیتوں کی عبادت گاہوں کا تحفظ میرے ایمان کا حصہ ہے، وزیراعظم

    اسلام آباد: نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ مسیحی برادری کو کرسمس کی خوشیاں مبارک ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم انوار الحق کا کہنا تھا کہ اقلیتویں کی عبادت گاہوں کا تحفظ میرے ایمان کا حصہ ہے۔ حضرت آدم علیہ السلام سے لےکرنبی کریمﷺتک تمام انبیا ہمارے لیے قابل احترام ہیں۔

    نگراں وزیراعظم نے کہا کہ حضرت آدمؑ سے لے کر نبی کریمﷺ تک تمام انبیا علیہ السلام کو ماننا ہم پر فرض ہے۔

    انھوں نے کہا کہ پاکستان ہرطرح کی شدت پسندی کی مذمت کرتا ہے۔ قائداعظم دوراندیش تھے جنھوں نے مستقبل کے حالات کو جان لیا تھا۔ ہندو توا کو بھانپتے ہوئے قائداعظم نے الگ وطن کیلئے جدوجہد کی۔

    انورالحق کاکڑ نے کہا کہ پاکستان میں تمام اقلیتیں محفوظ ہیں۔ مسیحی برادری نے تعلیمی میدان میں اہم خدمات انجام دیں۔ آزادی اظہار رائے اور نفرت کی زبان میں فرق ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ملک میں اظہار رائے کی آزادی ہے مگرنفرت پھیلانے کی نہیں۔ ملک کی ترقی کیلئے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔

    نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ فلسطین میں فوری امن قائم ہونا چاہیے۔ پاکستان کہیں بھی جنگ نہیں امن چاہتا ہے۔

  • ٹی ٹی پی ناک رگڑتی آئے تو بھی لواحقین کا حق ہے معاف کریں یا نہیں، وزیراعظم

    ٹی ٹی پی ناک رگڑتی آئے تو بھی لواحقین کا حق ہے معاف کریں یا نہیں، وزیراعظم

    نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ ٹی ٹی پی ناک رگڑتی آئے اس کے بعد بھی لواحقین کا حق ہے کہ معاف کریں یا نہیں۔

    پروگرام الیونتھ آور میں نگراں وزیراعظم نے خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے ہمیں پاکستانیوں کا خیال کرنا ہے کہ ان کے دل میں کیا ہے۔ افغان شہری ہمارےمہمان رہے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ غیرقانونی طور پر مقیم کاغذات بنوا کر واپس آئیں۔

    انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ دہشت گردوں کے ساتھ مذاکرات نہیں کیے جاسکتے۔ کوئی اب بھی سمجھتا ہےکہ مذاکرات کیے جاسکتے ہیں تو اس کی بدبختی ہے۔ افغانستان امریکا کا گھر نہیں تھا، ان کو واپس جانا تھا۔ ہم یہ زمین چھوڑ کر کہاں جائیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ ہمیں کسی بھی دہشت گرد گروپ سے بات نہیں کرنی چاہیے۔ تحفظ دینا ریاست کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ ریاست کیخلاف تشدد کا راستہ اپنائیں گے تو وہ غیرقانونی ہے۔ تشدد کا راستہ اپنانے کی اجازت کسی صورت نہیں دے سکتے۔

    تشدد اور مذاکرات دونوں ریاست کے ٹول ہیں۔ ریاست جب چاہے جہاں چاہے یہ دونوں ٹول استعمال کرسکتی ہے۔ مذاکرات اس وقت کیے جاتے ہیں جب سمجھ رہے ہوں گروہ مجبورہوگیا ہے۔

    وزیراعظم نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ملٹری کورٹس کے فیصلے کو اصول کی جیت سمجھتا ہوں۔ 9 مئی کو فوجی تنصیبات پرحملہ کیا گیا ان کا کیس ملٹری کورٹس میں چلنا چاہیے۔ سول اداروں کے سامنے احتجاج کرنے والوں کا ملٹری کورٹس میں ٹرائل نہیں ہونا چاہیے۔ سپریم کورٹ، پارلیمان کو پتھر مارنے والے کا کیس فوجی عدالت میں نہیں ہونا چاہیے۔

    انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ سربراہ پی ٹی آئی کو 9 مئی کے واقعات کا ذمہ دارٹھہرانا میرا کام نہیں۔ 9 مئی واقعات کا ذمہ دار کون ہے تحقیقاتی اداروں اورعدلیہ کا کام ہے۔ سابق وزیراعظم نے ایک کاغذ لہرا کر سیاسی بیانیہ بنایا ایسا نہیں ہونا چاہیے۔

    انھوں نے کہا کہ ہم نے سبق سیکھنے ہیں تو 14 اگست 1947 سے شروع کریں کہ کہاں غلطیاں کیں۔ یہ جمہوریت کا حسن ہے کہ رائے مختلف ہوتی ہے لیکن فیصلہ ایک ہوتا ہے۔ سرفرازبگٹی کی اپنی رائے ہے جس کا انھوں نے اظہار کیا، کابینہ کا فیصلہ نہیں ہے۔

    نگراں وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے 56 گھنٹے بھی رہ جائیں گے تو بھی ایسے کام کرینگے جیسے 56 سال ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ اور ایوان صدر سے تعلقات بہت اچھے ہیں۔ صدرپاکستان ملک سے پیار کرنے والے شخص ہیں۔ ایسا لگتا نہیں کہ صدر ریاست کے معاملات میں رکاوٹ ڈالتے ہوں۔

    انھوں نے کہا کہ افغان سرزمین سے دہشت گردی کی کارروائیاں ہورہی ہیں۔ افغان حکومت سے بات کی جاسکتی ہے کہ وہ ان کو کیسے کنٹرول کرسکتے ہیں۔ افغان حکومت کی جانب سے اقدامات کرنا ہوں گے۔ افغان حکومت سے زیادہ تعاون چاہیں گے۔

    انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ افغان عبوری حکومت کا تعاون پاکستان کی امیدوں سے کم رہا ہے۔ مستحکم افغانستان خطے کی ترقی اور خوشحالی کا ضامن ہے۔ ہمارےمختلف محکمے افغان عبوری حکومت کیساتھ بات کر رہے ہیں۔ حملے کہاں سے ہورہے ہیں افغان حکومت اور ہمیں پتہ ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ہم نے افغان شہریوں پرمستقل پابندی تو نہیں لگائی۔ ہمارے ڈیٹا بیس میں جعلی کاغذات بنے ہیں۔ جب وہ کاغذات بنے ہیں تو ووٹرلسٹوں میں بھی جڑگئے ہیں۔ کوئی کہتا ہے کہ جعلی کاغذات نہیں بنے تو خود کو دھوکا دے رہا ہے۔

    نگراں وزیراعظم نے کہا کہ آصف زرداری نے جونکتہ اٹھایا اس میں وزن ہے، متعلقہ اداروں کو دیکھنا چاہیے۔ آج کی تاریخ تک الیکشن میں کوئی رکاوٹ نظرنہیں آرہی۔ کل کیا ہو کس کو پتہ میں کل سے متعلق آج کیسے بتاؤں۔

    انھوں نے کہا کہ آج میں جوانوں سے ملا انھوں نے مجھےحیران کردیا۔ جوانوں کے جذبے دیکھ کر کہہ سکتا ہوں کہ جنگ ہم جیت چکے ہیں۔

    انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ الیکشن کے التوا پر میری کوئی رائے ہی نہیں ہے۔ میں تو انتخابات میں حصہ ہی نہیں لے رہا تو رائے کیوں دوں۔ میرے حساب سے 8 فروری کی صبح 9 سے شام 5 بجے تک پولنگ ہوگی۔ الیکشن کمیشن کو فورسز کی فراہمی سے متعلق اطمینان بخش جواب دیا جائیگا۔

    جے یو آئی ف کو بلوچستان اور کے پی میں سنجیدہ تھریٹ ہیں۔ پیپلزپارٹی، مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی ورکرزکنونشن کررہے ہیں۔ پی ٹی آئی پر جلسے کرنے یا کنونشن کرنے پرکوئی اعلانیہ پابندی نہیں۔

    میرا پہلا کام سیکیورٹی کے مسائل کو دور کرنا ہے۔ ہم سیکیورٹی کےمسائل حل کریں یا میڈیا پر جو گفتگو ہے اس کو جواب دیں۔ ہماری پوری کوشش ہے کہ سب پرامن طور پرالیکشن میں شامل ہوں۔

    انھوں نے کہا کہ پی سی بی میٹنگ میں پی ایس ایل کیساتھ ڈومیسٹک کرکٹ پربھی بات ہوئی۔ گلگت بلتستان اور سوات جیسےعلاقوں میں خوبصورت کرکٹ گراؤنڈز ہیں۔ پی سی بی کو ہدایت کی ہے کہ پارٹنرشپ کریں سافٹ امیج سامنے لائیں۔ پی ایس ایل پاکستان میں کرانے کی پوری کوشش ہے۔

    فلسطین سے متعلق دوریاستی حل کا میں نہیں پوری دنیا کہہ رہی ہے۔ دوریاستی حل کی بات ہم سے منسلک کردی گئی جیسے ہم تجویز دے رہے ہیں۔ بچے اور خواتین شہید کیے جارہے ہیں بتائیں حل کیا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ کسی صورت میں کوئی تجویز موجود ہے تو سامنے لائی۔ فلسطینیوں سے پوچھیں وہ کیا چاہتے ہیں۔ فلسطینیوں نے فیصلہ کرنا ہےکہ انھوں نے یہودیوں کیساتھ کیسے رہنا ہے۔ جن لوگوں کے بچے شہید ہورہے ہیں ان کو فیصلہ کرنے دیں۔

    حماس ان کی ترجمان ہے یانہیں اس کا فیصلہ بھی فلسطینیوں کو کرنے دیں۔ میرے لیے ہرفلسطینی اہم ہے۔ فلسطینیوں کو حق دینا چاہیے کہ ان کی نمائندہ تنظیم کون سی ہے۔

    انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ جو دنیا کی اکثریت کی رائے ہے اس کا ساتھ دینا چاہیے۔ دوریاستی حل کی بات ماضی میں کی گئی اور اسلامی ممالک نے ساتھ دیا۔ یہ سادہ مسئلہ نہیں، اس مسئلے پر نگراں حکومت کو ٹارگٹ کرنا درست نہیں۔

    پاکستان کی پارلیمنٹ سوچ بچارکرکے کچھ تبدیل کرتی ہے تو کفر نہیں ہے۔ کوئی بھی پاکستانی حکومت سب سے پہلے پاکستانی قوم کا مفاد دیکھتی ہے۔ ہمارے بہن بھائیوں کیساتھ جو ظلم کیا جارہا ہے اس کی مذمت کرتا ہوں۔

    انھوں نے کہا کہ پاکستان کیا اقدامات اٹھاتا ہے اور کیا نتائج ہونگے اس پر مشاورت ہونی چاہیے۔ کسی ایک صاحب کے کہنے پر پوزیشن لے لیں گے تو ایسا نہ ہو کل پچھتا رہے ہوں۔ مشاورت سنت عمل ہے، پارلیمان آنے والا ہے جومشاورت کریگا۔