Tag: نگراں وزیراعظم

  • نگراں وزیراعظم کون ہوگا ؟  وزیراعظم اوراپوزیشن لیڈرکی چھٹی ملاقات بھی بے نتیجہ

    نگراں وزیراعظم کون ہوگا ؟ وزیراعظم اوراپوزیشن لیڈرکی چھٹی ملاقات بھی بے نتیجہ

    اسلام آباد : نگراں وزیراعظم کے انتخاب کے لیے وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی ملاقات بے نتیجہ رہی، نگراں وزیراعظم کے نام پر اتفاق نہ ہوسکا۔

    تفصیلات کے مطابق نگراں وزیراعظم کے انتخاب کے لیے وزیراعظم سیکرٹریٹ میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور خورشیدشاہ کے درمیان ملاقات ختم ہوگئی، ملاقات میں نگراں وزیراعظم کے تقرر پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    خورشیدشاہ کا کہنا ہے کہ نگراں وزیراعظم کے نام پراتفاق تاحال نہیں ہوسکا، ایک دوروزمیں وزیراعظم سےپھرملاقات ہوگی،کوشش ہےیہ معاملہ پارلیمنٹ کےذریعےہی حل ہو، وزیراعظم نےکہاآج اورکل مزیدناموں پرسوچ لیتےہیں۔

    اپوزیشن لیڈر نے مزید کہا کہ اتفاق نہ ہوسکا تو4،4ارکان پر مشتمل ایک کمیٹی بنائی جائےگی، تمام نام اچھے ہیں لیکن ہماری کوشش بہترین کیلئے ہے۔

    وزیراعظم نے کہا کہ  اپوزیشن کےنام اچھےہیں حکومت کےناموں پربھی غورکیاجائے۔

    ملاقات سے قبل خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کے دو نام آج وزیراعظم کو پیش کیے جائیں گے، امید ہے آج نگراں وزیراعظم کےمعاملے پر پیش رفت ہوگی، آج اتفاق نہ ہواتونگراں وزیراعظم کافیصلہ ایک 2روز میں ہوگا۔

    پیپلزپارٹی نگراں وزیراعظم کیلئے ذکااشرف اورجلیل عباس کے نام فائنل کرچکی ہے جبکہ حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) نے بھی نگران وزیرِاعظم کیلئے جسٹس (ر) ناصر الملک، ڈاکٹر عشرت حسین اور تصدق جیلانی کے نام یش کئے ہیں تاہم پی ٹی آئی کی جانب سے دیئے گئے ناموں کو مسترد کردیا گیا ہے۔

    خورشید شاہ دعویٰ کرچکے ہیں کہ منگل کو نگراں وزیراعظم کا نام سامنے آ جائے گا۔

    ذکا اشرف پیپلزپارٹی کی مجلس عاملہ سے مستعفی ہوچکے ہیں، نو ستمبر انیس سوباون کو منڈی بہاؤ الدین میں پیداہونے والے ذکا اشرف اے ڈی بی پی اور پی سی بی کے سابق سربراہ رہے ہیں۔

    دو فروری انیس پچپن کو ملتان میں پیدا ہونے والے جلیل عباس جیلانی امریکا میں پاکستان کے سفیر اور سیکریٹری خارجہ رہ چکے ہیں۔

    تحریک انصاف نے اس منصب کیلئے ڈاکٹر عشرت حسین، تصدق جیلانی اور عبدالرزاق داؤد جبکہ جماعت اسلامی نے ڈاکٹر عبدالقدیر کا نام تجویز کیا تھا لیکن اپوزیشن لیڈر نے ان ناموں کے بجائے اپنی پارٹی قیادت کی سفارش کو ترجیح دی۔

    یاد رہے کی 2013 میں حکومت اور اپوزیشن میں اتفاق نہ ہونے کے باعث الیکشن کمیشن نے میر ہزار خان کھوسو کو نگراں وزیراعظم مقرر کیا تھا۔

    اس سے قبل 18 مئی کو وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی ملاقات میں نگراں وزیراعظم کےنام پراتفاق نہ ہوسکا تھا ، خورشیدشاہ کا کہنا تھا کہ منگل کو وزیراعظم سے دوبارہ مشاورت ہوگی، امیدہے متفقہ نام پر اتفاق ہوجائےگا۔

    خیال رہے کہ نگراں وزیراعظم کے انتخاب کیلئے مروجہ طریقہ کار کے مطابق وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی جانب سے نام سامنے آتے ہیں اور کسی ایک نام پر اتفاق ہونے پر اسے نگراں وزیراعظم نامزد کردیا جاتا ہے۔

    طریقہ کار کے مطابق وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف میں نگراں وزیر اعظم کے نام پر اتفاق نہ ہو ا تو معاملہ پارلیمانی کمیٹی میں چلا جائے گا، حکومت اور اپوزیشن ارکان پر مشتمل پارلیمانی کمیٹی اسپیکر کی جانب سے قائم کی جائے گی۔ کمیٹی کے پاس نگراں وزیر اعظم کا فیصلہ کرنے کے لئے تین روز ہوں گے ۔

    پارلیمانی کمیٹی بھی نگراں وزیر اعظم کا نام دینے میں ناکام رہی تو معاملہ خود بخود الیکشن کمیشن کے پاس چلا جائے گا پھر الیکشن کمیشن کو اختیار ہوگا کہ حکومت اور اپوزیشن کی طرف سے نامزد دو دو ناموں میں سے کسی ایک کو نگراں وزیر اعظم منتخب کرے۔

    واضح رہے کہ موجودہ حکومت کی آئینی مدت جون کے مہینے میں ختم ہورہی ہے، جس کے بعد جولائی کے مہینے میں انتخابات کے انعقاد کا امکان ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شاھد خاقان اورخورشید شاہ کی ملاقات، نگراں وزیراعظم کے نام کا فیصلہ آج ہوگا

    شاھد خاقان اورخورشید شاہ کی ملاقات، نگراں وزیراعظم کے نام کا فیصلہ آج ہوگا

    اسلام آباد : نگراں وزیر اعظم کون ہوگا اس کا فیصلہ آج وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی ملاقات کے بعد ہوگا، پیپلز پارٹی نے دو نام فائنل کرلیے۔

    تفصیلات کے مطابق آئندہ عام انتخابات کس کی نگرانی میں کیے جائیں گے اس بات کا اعلان آج وزیر اعظم شاھد خاقان عباسی اور اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کی اہم ملاقات کے بعد کیا جائے گا۔

    پیپلزپارٹی نے ذکا اشرف اور جلیل عباس جیلانی کے نام فائنل کر لیے اس کے علاوہ دیگر کئی ناموں پر بھی غور ہوگا، غالب امکان ہے آج نگراں وزیراعظم کا نام سامنے آ جائے گا، اس حوالے سے خورشید شاہ بھی دعویٰ کرچکے ہیں کہ منگل کو نگراں وزیراعظم کا نام سامنے آ جائے گا۔

    دوسری جانب ذکا اشرف پی پی کی سی ای سی کے عہدے سے مستعفی ہوگئے ہیں، پی ٹی آئی نے ذکا اشرف کا نام مسترد کردیا ہے، ترجمان پی ٹی آئی فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ جلیل عباس جیلانی کا احترام کرتے ہیں۔

    یاد رہے کہ نو ستمبر انیس سوباون کو منڈی بہاؤالدین میں پیداہونے والے ذکا اشرف اے ڈی بی پی اور پی سی بی کے سابق سربراہ رہے ہیں، دو فروری انیس پچپن کو ملتان میں پیدا ہونے والے جلیل عباس جیلانی امریکا میں پاکستان کے سفیر اور سیکریٹری خارجہ رہ چکے ہیں۔ دو ہزار تیرہ میں حکومت اور اپوزیشن میں اتفاق نہ ہونے کے باعث الیکشن کمیشن نے میر ہزار خان کھوسو کو نگراں وزیراعظم مقرر کیا تھا۔

    علاوہ ازیں ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت نے نگران وزیرِاعظم کیلئے پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کی جانب سے تجویز کئے گئے نام پسِ پشت ڈالتے ہوئے ذکا اشرف اور جلیل عباس جیلانی کے نام وزیرِاعظم شاہد خاقان عباسی کو دیے ہیں۔

    دوسری جانب حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) نے بھی نگران وزیرِاعظم کیلئے جسٹس (ر) ناصر الملک، ڈاکٹر عشرت حسین اور تصدق جیلانی کے نام یش کر دیئے ہیں۔

    تحریک انصاف نے اس منصب کیلئے ڈاکٹر عشرت حسین، تصدق جیلانی اور عبدالرزاق داؤد جبکہ جماعت اسلامی نے ڈاکٹر عبدالقدیر کا نام تجویز کیا تھا۔ اپوزیشن لیڈر نے ان ناموں کے بجائے اپنی پارٹی قیادت کی سفارش کو ترجیح دی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • نگراں وزیراعظم کے نام پر اب تک اتفاق نہ ہونا قابل افسوس ہے، سراج الحق

    نگراں وزیراعظم کے نام پر اب تک اتفاق نہ ہونا قابل افسوس ہے، سراج الحق

    لاہور : امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ نگراں وزیراعظم کے نام پر اب تک اتفاق نہ ہونا افسوسناک بات ہے، سیاست دان کسی معاملے پر متفق نہیں ہوتے تو پھر فیصلے کہیں اور ہوتے ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی کے مرکز منصورہ لاہور میں افطار ڈنر کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، سراج الحق نے کہا کہ احتساب کا عمل جلد مکمل ہونا چاہیے، ادھورا احتساب مزید خرابیوں کا باعث بنتا ہے۔

    نگراں وزیراعظم کے نام پر تمام سیاسی جماعتوں میں اب تک اتفاق ہوجانا چاہیے تھا، اگر سیاست دان کسی معاملے پر متفق نہیں ہوتے تو پھر فیصلے کہیں اور ہوتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: سراج الحق نے بجٹ کو معاشی زبوں حالی کی تصویر قرار دے دیا

    امیر جماعت اسلامی کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ روز او آئی سی کے اجلاس میں ترک صدر رجب طیب اردوان نے جرات کا مظاہرہ کیا، ان کی طرح دیگر اسلامی ممالک کے حکمرانوں کو بھی جرات کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور بیت المقدس کی آزادی کیلئے عالم اسلام کو طیب اردوان کاساتھ دینا چاہیے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔ 

  • وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور خورشیدشاہ کی ملاقات، نگراں وزیراعظم کے نام پراتفاق نہ ہوسکا

    وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور خورشیدشاہ کی ملاقات، نگراں وزیراعظم کے نام پراتفاق نہ ہوسکا

    اسلام آباد:وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی ملاقات میں نگراں وزیراعظم کےنام پراتفاق نہ ہوسکا، خورشیدشاہ کا کہنا ہے کہ منگل کو وزیراعظم سے دوبارہ مشاورت ہوگی،  امیدہے متفقہ نام پر اتفاق ہوجائےگا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں وزیراعظم شاہدخاقان عباسی اور اپوزیشن لیڈرخورشیدشاہ کی ملاقات وزیراعظم چیمبرمیں ختم ہوگئی، ملاقات میں نگراں وزیراعظم کیلئے نام پر بحث کی گئی۔

    ملاقات کے دوران نگراں وزیراعظم کیلئے وزیراعظم حکومت کی جانب سے مجوزہ نام سامنے لائے جب کہ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے اپنے نام پیش کئے۔

    وزیراعظم اور خورشید شاہ کی ملاقات میں نگراں وزیراعظم کےنام پر اتفاق نہ ہوسکا۔

    خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ منگل کو وزیراعظم سے دوبارہ مشاورت ہوگی، نگراں وزیراعظم کے نام پر شاہد خاقان سے مشاورت ہوئی ہے، وزیراعظم نے کہا ترکی جارہا ہوں،  امید ہے منگل کودوبارہ بیٹھک میں متفقہ نام پر اتفاق ہو جائے گا۔

    اس سے قبل خورشیدشاہ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں اوروزیراعظم نگراں وزیراعظم کیلئےنام پربحث کریں گے، جونام مارکیٹ میں چل رہے ہیں کوئی ایسا نہیں جس پرتبصرہ کروں، میڈیا میں آنے والے تذکروں کا حقیقت سے تعلق نہیں۔


    مزیدپڑھیں : نگراں وزیراعظم کے لیے اپوزیشن جو نام دے گی، ہمیں قبول ہوگا: وزیراعظم


    ذرائع کے مطابق نگراں وزیراعظم کیلئے چھ نام شارٹ لسٹ کرلیے گئے ہیں، سابق گورنر کے پی وبلوچستان اویس غنی اور ڈاکٹرعشرت حسین مضبوط امیدوار ہیں جبکہ میاں محمد سومرو ،غلام علی الانہ، سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد خان اور اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب ملیحہ لودھی بھی فہرست میں شامل ہیں۔

    چند روز قبل وزیر اعظم پاکستان نے ایک تقریب میں کہا  تھا کہ خورشید شاہ جو نام بتائیں گے، وہ انھیں قبول ہوگا۔

    خیال رہے کہ نگراں وزیراعظم کے انتخاب کیلئے مروجہ طریقہ کار کے مطابق وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی جانب سے نام سامنے آتے ہیں اور کسی ایک نام پر اتفاق ہونے پر اسے نگراں وزیراعظم نامزد کردیا جاتا ہے۔

    طریقہ کار کے مطابق وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف میں نگراں وزیر اعظم کے نام پر اتفاق نہ ہو ا تو معاملہ پارلیمانی کمیٹی میں چلا جائے گا، حکومت اور اپوزیشن ارکان پر مشتمل پارلیمانی کمیٹی اسپیکر کی جانب سے قائم کی جائے گی۔ کمیٹی کے پاس نگراں وزیر اعظم کا فیصلہ کرنے کے لئے تین روز ہوں گے ۔

    پارلیمانی کمیٹی بھی نگراں وزیر اعظم کا نام دینے میں ناکام رہی تو معاملہ خود بخود الیکشن کمیشن کے پاس چلا جائے گا پھر الیکشن کمیشن کو اختیار ہوگا کہ حکومت اور اپوزیشن کی طرف سے نامزد دو دو ناموں میں سے کسی ایک کو نگراں وزیر اعظم منتخب کرے۔

    یاد رہے کہ موجودہ حکومت کی آئینی مدت جون کے مہینے میں ختم ہورہی ہے، جس کے بعد جولائی کے مہینے میں انتخابات کے انعقاد کا امکان ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • 15مئی تک نگراں وزیراعظم کے نام آجائیں گے‘ خورشید شاہ

    15مئی تک نگراں وزیراعظم کے نام آجائیں گے‘ خورشید شاہ

    سکھر: قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا ہے کہ تعلیم کے بغیردنیا ادھوری ہے، اچھے برے کی پہچان علم سے ہوتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے اروڑ میں علامہ اقبال یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھنے کے بعد میڈیا سے گفگتو کرتے ہوئے کہا کہ 15 مئی تک نگراں وزیراعظم کے نام آجائیں گے۔

    خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ سائنسدان بھی کہتے ہیں کہ خلائی مخلوق موجود ہے لیکن خلائی مخلوق آسمانوں پررہتی ہے جو دکھائی نہیں دیتی۔

    اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ فاروق ستاراس وقت بوکھلاہٹ کا شکارہیں، فاروق ستارکوخود پارٹی قبول نہیں کررہی۔

    قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ سیا ست میں کوئی کسی کا آخری دشمن یا دوست نہیں ہوتا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ حلقہ بندیاں ہوچکی ہیں اب آگے بڑھنا چاہیے۔


    نگراں وزیراعظم کے لیے غیرجانبدار شخص کا انتخاب کیا جائے گا، خورشید شاہ

    خیال رہے کہ گزشتہ ماہ 24 اپریل کو قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ نگراں وزیر اعظم کے لیے غیر جانبدار شخص کا انتخاب کیا جائے گا، کوشش ہوگی میرے اوروزیراعظم کے درمیان اتفاق ہوجائے۔


    نگراں وزیراعظم کے لیے اپوزیشن جو نام دے گی، ہمیں قبول ہوگا: وزیراعظم

    یاد رہے کہ تین روز قبل وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ نگراں وزیراعظم کے لیے اپوزیشن جو نام دے گی ہمیں قبول ہوگا، خورشید شاہ ابھی نام دیں قبول کرلوں گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک’پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نگراں وزیراعظم کیلئے غیرجانبدار شخص کا انتخاب کیا جائے گا، خورشید شاہ

    نگراں وزیراعظم کیلئے غیرجانبدار شخص کا انتخاب کیا جائے گا، خورشید شاہ

    اسلام آباد : قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ نگراں وزیر اعظم کیلئے غیر جانبدار شخص کا انتخاب کیا جائے گا، کوشش ہوگی میرے اور وزیراعظم کے درمیان اتفاق ہوجائے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما نے کہا کہ نگراں وزیراعظم کے نام پر آصف زرداری اوربلاول بھٹو سے تاحال مشاورت نہیں ہوئی ہے،۔

    ہماری کوشش ہے کہ نگراں وزیراعظم نیوٹرل ہو اس کا کسی  بھی پارٹی سے تعلق نہ ہو،  پاکستان میں ہر آدمی کا کسی بھی پارٹی سے الحاق ضرور ہے، تاہم الحاق ہونا اور بات ہے عہدیدار ہونا الگ بات ہے،۔

    خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ نگراں وزیراعظم ایسا شخص ہو جو ایڈمنسٹریشن میں ایگزیکٹو کام کرچکا ہو، جانے پہچانے اورتجربہ کار شخص کو ترجیح دی جائے گی۔

    کوشش ہوگی میرے اور وزیراعظم کے درمیان کسی نام پر اتفاق رائے ہوجائے اور مجھے امید ہے کہ نگراں وزیراعظم کے نام پر اتفاق جلد ہوجائے گا، اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ عام انتخابات وقت پر ہونے چاہئیں۔

    مزید پڑھیں : نگراں وزیر اعظم کا فیصلہ میں اور خورشید شاہ کریں گے، وزیر اعظم

    واضح رہے کہ اس سے قبل وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی بھی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ نگراں وزیر اعظم کے نام کا فیصلہ میں اور خورشید شاہ کریں گے، یہ بات انہوں نے گزشتہ دنوں لندن دورے کے موقع پر کہی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیاپر شیئر کریں۔  

  • نوازشریف سمیت کسی سیاسی جماعت سےمذاکرات کےدروازے بند نہیں‘ خورشید شاہ

    نوازشریف سمیت کسی سیاسی جماعت سےمذاکرات کےدروازے بند نہیں‘ خورشید شاہ

    اسلام آباد : قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرخورشید شاہ کا کہنا ہے کہ نگراں وزیراعظم کا فیصلہ میں نے اوروزیراعظم نے کرنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نوازشریف سمیت کسی سیاسی جماعت سے مذاکرات کے دروازے بند نہیں ہیں۔

    پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ نوازشریف کوملک اوراداروں کے خلاف بات نہیں کرنی چاہیے، ہم نے کبھی ریاست اوراداروں کے خلاف نہیں سوچا۔

    خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ سیاست میں حرف آخرنہیں ہوتا آج کا دشمن کل ساتھی بن سکتا ہے، ہم ہمیشہ سیاسی قوتوں سے ڈائیلاگ پریقین رکھتے ہیں۔

    اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ سیاست میں ایسا وقت بھی تھا جب بندگلی میں بند کردیا گیا تھا، ہمیں سوچ سمجھ کر فیصلے کرنے چاہئیں۔

    خورشید شاہ نے نگراں وزیراعطم کے لیے پاکستان تحریک انصاف کے نام اعلان کرنے پرحیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میری تحریک انصاف کے رہنماؤں سے مشاورت جاری تھی، اب ملاقات کا کیا فائدہ ہے۔

    اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ نگراں وزیراعظم کے ناموں کا اعلان کرنا وزیراعظم اوراپوزیشن لیڈرکی ذمہ داری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت سے کہا 15مئی تک نگراں وزیراعظم کا نام فائنل کریں۔

    سیاستدانوں کو سیاست کے لیے ایک جیسا میدان ملنا چاہیئے‘خورشید شاہ

    خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ سیاست دانوں کو سیاست کے لیے ایک جیسا میدان ملنا چاہیئے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • وزیراعظم شاہدخاقان عباسی سےخورشیدشاہ کی ملاقات

    وزیراعظم شاہدخاقان عباسی سےخورشیدشاہ کی ملاقات

    اسلام آباد: وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے ملاقات کی جس میں نگراں وزیراعظم کی تعیناتی سے متعلق مشاورت کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے وزیراعظم ہاؤس میں ملاقات کی۔

    دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات میں نگراں وزیراعظم کی تعیناتی سے متعلق مشاورت کی گئی۔

    خیال رہے کہ 31 مئی 2018 کو موجودہ حکومت کی پانچ سالہ مدت ختم ہوگی جس کے بعد نگراں حکومت تشکیل دی جائے گی جو 60 روز میں عام انتخابات کرائے گی۔

    آئین پاکستان کے مطابق وزیراعظم قومی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر کی مشاورت سے نگراں وزیراعظم کا تقرر کرتے ہیں۔

    نگراں حکومت کے لیے اپوزیشن کومل بیٹھ کربات کرنی چاہیے‘ نوازشریف

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 22 مارچ کو احتساب عدالت کے بابرمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ نگراں حکومت کے لیے اپوزیشن کومل بیٹھ کربات کرنی چاہیے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ سیاست دانوں کوبیٹھ کرنگراں حکومت پراتفاق کرنا چاہیے، نگراں حکومت کے اختیارات پربات کرنی چاہیے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نگراں وزیراعظم کی پیشکش کے حوالے سے بات ایک سویلین نے کی، جسٹس (ر) وجیہہ الدین

    نگراں وزیراعظم کی پیشکش کے حوالے سے بات ایک سویلین نے کی، جسٹس (ر) وجیہہ الدین

    اسلام آباد : تحریک انصاف کے منحرف رہنما و جسٹس (ریٹائرڈ) وجیہہ الدین نے کہا ہے کہ ایک غیر سیاسی اور غیر عسکری شخص نے مجھے نگراں وزیراعظم بننے کو کہا گیا ہے.

    اس بات کا انکشاف انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام دی رپورٹرز میں میزبان سمیع ابراہیم سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، جسٹس (ر) وجیہہ الدین کا کہنا تھا کہ بینکنگ کونسل سے تعلق رکھنے والے ایک سابق رکن نے مجھ سے کہا کہ اگر آپ کو نگراں وزیراعظم کی پیشکش کی جائے تو انکار نہیں کیجیئے گا.

    جسٹس(ر) وجیہہ نے کہا کہ میں ان صاحب کو بہت اچھی طرح نہیں جانتا کیوں کہ میرے اور ان کے درمیان ایک ہی ملاقات ہوئی تھی وہ بھی سرسری سی تھی جس میں انہوں نے مشورہ دیا کہ نگراں وزیراعظم کی پیشکش ہو تو مثبت جواب دیجیئے گا.

    انہوں نے کہا کہ ایک انگریزی اخبارمیں اس بات کو مبالغہ آرائی کے ساتھ لکھا گیا اور معاملے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا جیسے کہ مجھے نگراں وزیراعظم کی پیشکش کسی فوجی افسر کی جانب سے کی گئی ہو جو کہ سراسر جھوٹ اور لغو ہے اور اُس نیوز گروپ کا مقصد ہی پاک فوج کو بدنام کرنا ہوتا.

    خیال رہے ایک بڑے نیوز گروپ کے انگریزی اخبار میں یہ خبر شائع کرائی گئی کہ مجھے کسی فوجی حکام کے ذریعے نگراں وزیراعطم بننے کی پیشکش کی گئی میں پروگرام دی رپورٹرز کی وساطت سے اس خبر کی تردید کرتا ہوں اور حقیقیت یہ ہے کہ میری سرسری ملاقات کسی فوجی نہیں بلکہ سویلین سے ہوئی تھی.