Tag: نگلنا

  • چیونگم کو نگل لیا جائے تو کیا ہوگا؟

    چیونگم کو نگل لیا جائے تو کیا ہوگا؟

    کہا جاتا ہے کہ چیونگم نگل لی جائے تو یہ ہضم نہیں ہوتی اور کئی سال تک ہمارے معدے میں موجود رہتی ہے، ایسا تو نہیں ہے البتہ چیونگم نگلنا جسم کو مشکل میں ضرور ڈال سکتا ہے۔

    چیونگم میں موجود بیشتر اجزا نظام ہاضمہ میں بہت آسانی سے ٹکڑے ہوجاتے ہیں، اس میں مٹھاس، فلیور، سافٹ نس اور دیگر اجزا شامل ہیں، چیونگم کی بنیاد البتہ آسانی سے ہضم نہیں ہوتی۔

    چیونگم کی بنیاد کی تعمیر کے لیے کمپنیاں عموماً سنیتھک پولمیئرز استعمال کرتی ہیں۔

    ہمارا ہاضمہ چیزوں کو ہضم کرنے کے لیے بنا ہوتا ہے اور جو نہیں کرپاتا وہ اسے آنتوں میں منتقل کر کے فضلے کے ذریعے خارج کردیتا ہے۔

    اس کی مثال مخصوص غذاؤں میں نظر آتی ہے، مکئی کو ہمارا جسم ہضم نہیں کرسکتا تو وہ مکئی کے چھلکوں کو کھانے کے بعد فضلے کے ذریعے خارج کردیتا ہے۔

    لہٰذا اگر کوئی چیونگم کو نگل لو تو وہ اسے بھی اسی طرح جسم سے باہر کردیتا ہے۔

    اگر ہم چیونگم نگل لیتے ہیں تو یہ غذائی نالی کے ذریعے چھوٹی آنت تک پہنچ جاتی ہے، چھوٹی آنت شکر اور دیگر اجزا کو جذب کرلیتی ہے اور ناقابل ہضم حصے کو کولون میں منتقل کردیتی ہے۔

    وہاں سے یہ فضلے کے ذریعے خارج ہوجاتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ چیونگم نگلنا عادت بنالینا نقصان دہ ہوسکتا ہے یعنی گم کی زیادہ مقدار آنتوں کو بلاک کرسکتی ہے بالخصوص بچوں میں۔

    ہر عمر کے افراد بالخصوص بچوں کو اس عادت سے بچنا چاہیئے کیونکہ اس سے سانس رک سکتی ہے جبکہ بار بار ایسا کرنے سے پیٹ درد، دائمی قبض، گیس، ہیضے اور منہ میں چھالوں جیسے مسائل کا سامنا بھی ہوسکتا ہے۔

  • اگر وہیل کسی انسان کو نگل لے تو اس شخص کے ساتھ کیا ہوگا؟

    اگر وہیل کسی انسان کو نگل لے تو اس شخص کے ساتھ کیا ہوگا؟

    سمندر میں جانے والے غوطہ خوروں کو اکثر اوقات شارک اور وہیلز کا سامنا کرنا پڑ جاتا ہے، ایسا کبھی نہیں ہوا کہ کوئی سمندری جانور کسی انسان کو نگل لے اور وہ زندہ سلامت اس کے منہ سے واپس آجائے۔

    سمندر میں خوف کی علامت شارک انسان کو چیر پھاڑ کر رکھ دیتی ہے لیکن اس کے برعکس وہیل ایسا کوئی شوق نہیں رکھتی، وہ جارح بھی نہیں ہوتی اور حملہ کرنے کے بجائے صرف اپنا بڑا سا منہ کھول دیتی ہے جس سے ڈھیر سارے جانور اس کے منہ کی طرف کھنچے چلے آتے ہیں۔

    کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ اگر کوئی وہیل کسی انسان کو نگل لے تو اس انسان کے ساتھ کیا ہوگا؟ آئیں آج ہم آپ کو بتاتے ہیں۔

    انسان کے مقابلے میں وہیل بہت بڑی ہوتی ہے اور وہ بیک وقت کئی انسانوں کو نگل سکتی ہے۔ بلیو وہیل کو زمین پر موجود سب سے بڑا جانور قرار دیا جاتا ہے۔ بلیو وہیل کی صرف زبان کا وزن ہاتھی کے برابر ہوتا ہے جبکہ اس کے منہ میں بیک وقت 400 سے 500 افراد سما سکتے ہیں۔

    البتہ بلیو وہیل کا جسمانی نظام انہیں اس قدر بڑا جاندار (انسان) نگلنے کی اجازت نہیں دیتا، تاہم اس کے خاندان کی دیگر وہیلز جیسے اسپرم وہیل باآسانی انسان کو نگل سکتی ہے۔

    سنہ 1981 میں کچھ رپورٹس سامنے آئیں کہ سمندر میں سفر کرنے والے جیمز برٹلے نامی شخص کو وہیل نے نگل لیا ہے۔ جیمز کی کشتی پر وہیل نے حملہ کیا تھا اور اسے نگل لیا، اگلے دن کشتی کے دیگر عملے نے وہیل کو مار ڈالا۔

    وہ اسے کھینچ کر خشکی پر لائے اور اس کا پیٹ چیرا تو اندر سے جیمز بے ہوش لیکن زندہ حالت میں ملا، وہیل کے معدے میں موجود تیزاب کی وجہ سے جیمز کا چہرہ اور بازو سفید ہوگئے تھے جبکہ وہ اندھا بھی ہوچکا تھا۔

    کچھ عرصے بعد لوگوں نے سوال اٹھانا شروع کیا کہ آیا واقعی جیمز کو وہیل نے نگلا تھا یا نہیں، اگر ہاں تو ان کے خیال میں وہیل کا تیزاب اس سے کہیں زیادہ جیمز کو نقصان پہنچا سکتا تھا۔ جدید دور میں سائنس نے اس سوال کا مفصل جواب دے دیا ہے۔

    فرض کیا کہ کسی انسان کو وہیل نے زندہ نگل لیا، سب سے پہلے اس کا سامنا وہیل کے خطرناک دانتوں سے ہوگا۔ اسپرم وہیل کے منہ میں موجود دانت نہایت تیز دھار ہوتے ہیں اور ہر دانت 20 سینٹی میٹرز طویل ہوتا ہے۔

    یہ دانت ایسا ہوتا ہے جیسے کسی شیف کے زیر استعمال تیز دھار چھری، وہیل کے منہ میں ایسے 40 سے 50 دانت موجود ہوتے ہیں اور وہیل کے نگلتے ہی یہ دانت کسی بھی شے کو کاٹ کر ٹکڑوں میں تقسیم کردیتے ہیں۔

    فرض کیا کہ کوئی خوش قسمت شخص ان دانتوں سے بچ کر وہیل کے حلق میں پھسل گیا، اب یہاں اندھیرا ہوگا اور آکسیجن کی کمی اور میتھین کی زیادتی کی وجہ سے اسے سانس لینے میں بے حد مشکل ہوگی۔

    وہیل کے منہ میں موجود سلائیوا انسان کو نیچے دھکیلتا جائے گا۔ اب وہاں موجود ہائیڈرو کلورک تیزاب سے اس شخص کو اپنی جلد پگھلتی محسوس ہوگی۔

    اس کے بعد یہ شخص وہیل کے پہلے اور سب سے بڑی معدے میں گرے گا، یہاں اس کے استقبال کو وہ ننھے سمندری جانور موجود ہوں گے جن سے روشنی پھوٹتی ہے اور انہی وہیل بہت شوق سے کھاتی ہے۔ جب بھی معدے میں کوئی شے پہنچتی ہے تو یہ جانور اسے دیکھنے آتے ہیں کہ آیا وہ اسے کھا سکتے ہیں یا نہیں۔

    ان جانوروں کے فیصلے سے قبل معدے میں موجود مائع انسان کو دوسرے، اور پھر تیسرے معدے میں دھکیل دے گا۔ اس دوران تیزاب سے اس کی پوری جلد پگھل چکی ہوگی اور صرف ہڈیاں باقی رہ گئی ہوں گی جو کسی بھی لمحے وہیل کے فضلے کے ساتھ اس کے جسم سے خارج ہوجائیں گی۔

    اس ساری تحقیق سے ثابت ہوا کہ وہیل کے نگلے جانے کے بعد کوئی شخص اس حالت میں نہیں رہ سکتا کہ واپس لوٹ کر اپنے اس سفر کی کہانیاں سنا سکے، ایسا دعویٰ کرنے والے جیمز کو بھی سائنس نے جھوٹا قرار دے دیا۔

    خوش آئند بات یہ ہے کہ وہیل مچھلیاں انسانوں کو نگلنے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتیں، البتہ آپ کو کبھی زیر آب جانے کا اتفاق ہو اور آپ کی مڈبھیڑ وہیل سے ہوجائے تو اس سے فاصلے پر رہیں کہ کہیں پانی کا دباؤ آپ کو اس کے کھلے منہ میں نہ پہنچا دے۔