چین کے بعد دنیا کے مختلف ممالک میں انسانی جاںوں کے ضیاع اور صحتِ عامّہ کے لیے خطرہ بننے والا ‘‘کورونا’’ پاکستان پہنچ گیا اور اس کی دہشت تاحال برقرار ہے۔ کورونا سے متاثرہ افراد کے علاج اور اس وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے جہاں طبی ماہرین اور حکومت کی جانب سے کوششیں کی جارہی ہیں اور لوگوں کو اس ضمن میں معلومات اور آگاہی دی جارہی ہے، وہیں سوشل میڈیا پر صارفین کا مخصوص گروہ دیسی ٹوٹکے اور روایتی طریقۂ علاج بھی بتا رہا ہے۔
ہم موسمی بیماریوں کے علاوہ نگلیریا، ڈینگی، کانگو، ایبولا جیسے وائرس کا بھی دیسی ٹوٹکوں اور روایتی طریقہ ہائے علاج سے توڑ کرنے میں کبھی پیچھے نہیں رہے، لیکن صحت اور علاج معالجے سے متعلق بنیادی، اہم اور مستند معلومات حاصل کرنے اور سنجیدگی کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت کم ہی محسوس کرتے ہیں.
آپ کو یاد ہو گا جب کرونا وائرس چین کے بعد دنیا کے مختلف ممالک میں پھیلنے لگا تو ایک اصطلاح ہمارے سامنے آئی اور وہ تھی، ‘‘لاک ڈاؤن’’ (Lock-down) جسے کچھ اس طرح برتا گیا۔
‘‘ووہان میں مہلک وائرس کے بعد لاک ڈاؤن کر دیا گیا۔’’
یہ کورونا کے اس طبّی ہنگامے سے متعلق برتی گئی ایک غلط اصطلاح تھی۔ لاک ڈاؤن ایک سیاسی اصطلاح ہے جو کسی بھی ریاست کا گمبھیر حالات میں کیا گیا فیصلہ اور اقدام ہوتا ہے۔
امن و امان کی صورتِ حال کے قابو سے باہر ہوجانے یا وسیع پیمانے پر احتجاج اور ہنگامہ آرائی کے خطرے کے بعد کسی علاقے اور مخصوص شہر کو ‘‘لاک ڈاؤن’’ کر دیا جاتا ہے جو ایک قسم کا کرفیو ہوتا ہے اور اس میں بنیادی انسانی حقوق بھی معطل کر دیے جاتے ہیں۔
اس کے برعکس ‘‘قرنطینہ’’ (Quarantine) دراصل کسی بھی علاقے کے لوگوں کو مخصوص مدت اور کچھ عرصے کے لیے ایک ہی جگہ اور مقام تک محدود رکھنے کو کہتے ہیں۔ یہ خالصتاً طبی اصطلاح ہے۔
جب کسی علاقے میں وبائی مرض پھوٹ پڑے اور خطرہ ہو کہ یہ دوسرے علاقوں میں لوگوں کو متاثر کرسکتا ہے، تو حفاظتی نقطۂ نگاہ سے اس علاقے اور مقام پر بسنے والوں کو پابند کیا جاتا ہے کہ وہ کسی دوسری جگہ نہ جائیں اور مریضوں سمیت اس کے قریبی لوگوں کو طبی جانچ سے گزارا جاتا ہے اور یہ سب ان کی صحت اور زندگی کو محفوظ بنانے کے لیے کیا جاتا ہے۔ اس کی ضرورت یوں پڑتی ہے کہ بعض جراثیم ایک دوسرے کو چُھونے، انسانی رطوبتوں، اور عام میل جول کی وجہ سے دوسرے انسانوں کو منتقل ہو سکتے ہیں اور اس سے بڑے پیمانے پر صحت اور انسانی زندگیاں خطرے سے دوچار ہو سکتی ہیں۔
قرنطینہ، یعنی مخصوص علاقے میں طبّی بنیادوں پر پابندی اور سفری بندش کا اعلان حکومتی سطح پر ہی کیا جاتا ہے، لیکن یہ مکمل طور پر غیر سیاسی ہوتا ہے اور اس کا مقصد صرف شہریوں کی صحت اور ان کی جانیں محفوظ بنانا ہے۔