Tag: نگلیریا

  • واٹر ٹینکر کا پانی استعمال کرتے ہوئے ہوشیار، کہیں دماغ کھانے والا وائرس نہ ہو! تشویش ناک ویڈیو رپورٹ

    واٹر ٹینکر کا پانی استعمال کرتے ہوئے ہوشیار، کہیں دماغ کھانے والا وائرس نہ ہو! تشویش ناک ویڈیو رپورٹ

    کراچی میں نیگلیریا کی بیماری کی سب سے بڑی وجہ کیا ہے؟ اس تشویش ناک ویڈیو رپورٹ میں دیکھیں۔

    شہر میں غیر قانونی واٹر ٹینکروں کے ذریعے زیر زمین پانی کی سپلائی کی جاتی ہے، کراچی کی 50 یونین کونسلوں سے لیے گئے پانی کے نمونوں میں سے 95 فی صد میں نیگلیریا مثبت آیا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کراچی میں نگلیریا کی سب سے بڑی وجہ غیر قانونی زیرِ زمین پانی کی فروخت ہے، جو واٹر ٹینکر کے ذریعے حاصل کیا جاتا ہے۔ کراچی کی آدھی سے زیادہ آبادی ٹینکر کا پانی خریدتی ہے۔ واٹر بورڈ کے پاس رجسٹرڈ ٹینکرز کی تعداد صرف 400 ہے جب کہ شہر میں 7 ہزار سے زائد ٹینکرز یومیہ پانی کی سپلائی کرتے ہیں۔


    کراچی میں دماغ کھانے والا وائرس کیسے پھیل رہا ہے ؟ بڑا انکشاف


    ملٹی میڈیا – ویڈیو خبریں دیکھنے کے لیے کلک کریں

  • کراچی میں دماغ  کھانے والا وائرس کیسے پھیل رہا ہے ؟  بڑا انکشاف

    کراچی میں دماغ کھانے والا وائرس کیسے پھیل رہا ہے ؟ بڑا انکشاف

    کراچی : شہر قائد میں دماغ کو کھانے والا وائرس کے پھیلاؤ کے سبب کے حوالے سے بڑا انکشاف ہوا، جس میں بتایا وائرس کی بڑی وجہ غیر قانونی واٹر ٹینکر کے ذریعے زیر زمین پانی کی سپلائی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں دماغ کو کھانے والا جراثیم ’نگلیریا‘ ایک بار پھر متحرک ہیں ، ماہرین کا کہنا ہے شہر میں نگلیریا کی سب سے بڑی وجہ غیر قانونی زیرِ زمین پانی کی فروخت ہے ، جو واٹر ٹینکر کے ذریعے حاصل کیا جاتا ہے۔

    ماہرین نے بتایا کہ کچھ عرصہ قبل کراچی کی 50 یونین کونسلوں سے پانی کے لیے گئے نمونوں میں سے 95 فیصد میں نیگلیریا مثبت آیا تھا۔

    شہر کی آدھی سے زیادہ آبادی ٹینکر کا پانی خریدتی ہے، جس میں زیادہ تر پانی نہ صرف غیر قانونی طریقوں سے حاصل کیا جا تاہے بلکہ غیر معیاری اور کلورین کے بغیر ہوتا ہے جو نیگلیریا کا سب سے بڑا سبب ہے۔

    کراچی میں سرکاری سطح پر صرف چھ ہائیڈرنٹس سے پانی فروخت کیا جاتا ہے، جس میں کلورین کا استعمال کیا جا تا ہے جبکہ کراچی میں یومیہ درجنوں غیر قانونی ہائیڈرنٹس کے ذریعے زیر زمین کئی ملین روپے کا پانی بیچہ جاتا ہے۔

    واٹر بورڈ کے پاس رجسٹرڈ ٹینکرز کی تعداد صرف ۴۰۰ ہے جبکہ شہر میں ۷ ہزار سے زائد ٹینکرز یومیہ پانی کی سپلائِی کرتے ہیں، پانی کے منافع بخش کاروبار میں غیر قانونی سرگرمیوں سے انسانی جان اور ماحولیات کے لیے تباہ کن اثرات مرتب ہورہے ہیں۔

    انسانی دماغ کو کھانے والا ’نگلیریا‘ کیا ہے؟ جانیے!

  • کراچی میں دماغ کو کھانے والا  وائرس "نگلیریا” پھر متحرک

    کراچی میں دماغ کو کھانے والا وائرس "نگلیریا” پھر متحرک

    کراچی : صوبہ سندھ میں دماغ کو کھانے والا جراثیم ’نگلیریا‘ ایک بار پھر متحرک ہوگیا، رواں ماہ میں اب تک چار افراد جان کی بازی ہار گئے۔

    مذکورہ جان لیوا وائرس ناک کے ذریعے انسانی دماغ تک پہنچتا ہے اور اس کے ٹشوز کو شدید نقصان پہنچاتا ہے جس کے نتیجے میں مریض کی موت واقع ہوجاتی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں اسسٹنٹ پروفیسر انفیکشن ڈیزیز ڈاکٹر تحریم انصاری نے اس وائرس سے بچنے سے متعلق احتیاطی تدابیر سے آگاہ کیا۔

    دماغ کھانے والا

    انہوں نے بتایا کہ نگلیریا فاؤلری ایک دماغ خور جرثومہ ہے یہ ایک خلوی جاندار امیبا کی ایک قسم ہے جو دوسروں سے خوراک حاصل کرتا ہے، یہ جاندار صاف پانی میں پایا جاتا ہے اور عام طور پر تالاب، سوئمنگ پول یا گھر میں پانی کی ٹنکیوں میں بھی ملتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ وائرس زیادہ درجہ حرارت میں بھی زندہ رہتا ہے، اس وائرس سے متاثرہ مریض کے سر میں شدید درد ہوتا ہے کچھ لوگوں کی سونگھنے کی حس بھی ختم ہوجاتی ہے، اس کی علامات دو سے پانچ دن میں ظاہر ہونا شروع ہوتی ہیں۔

    ڈاکٹر تحریم انصاری نے بتایا کہ اس کے علاوہ الٹیاں یا متلی آنا، گردن اکڑ جانا اور جسم میں جھٹکے لگنا نگلیریا کی واضح علامات میں شامل ہیں۔

    نگلیریا

    احتیاطی تدابیر

    اس جان لیوا جرثومے سے بچاؤ کیلئے ان کا کہنا تھا کہ گھروں میں موجود ٹینکوں کو سال میں کم سے کم دو بار صاف کیا جائے، کلورین کی گولیوں کا استعمال کیا جائے، پینے اور وضو کیلئے پانی کو 100 ڈگری سینٹی گریڈ پر ابالنا نگلیریا کے خاتمے کا باعث بنتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نگلیریا سے بچاؤ کا واحد حل یہ ہے کہ طے شدہ بین الاقوامی معیار کے مطابق پانی میں کلورین کا استعمال کیا جائے تو نگلیریا وائرس کو پیدا ہو نے سے روکا جاسکتا ہے۔

  • طالبعلم کی نگلیریا سے موت، عوام سے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی اپیل

    طالبعلم کی نگلیریا سے موت، عوام سے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی اپیل

    کراچی: محکمہ صحت سندھ کی جانب سے عوام سے نگلیریا سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت کا کہنا تھا کہ نارتھ کراچی ضلع وسطی کا رہائشی 22 سالہ طالبعلم نگلیریا سے چل بسا۔ محمد ارسل کو 27 اکتوبر کو نجی اسپتال لایا گیا تھا۔

    محمد ارسل کے پی سی آر ٹیسٹ میں نگلیریا پازیٹو آیا تھا۔ اہلخانہ کے اسرار پرعلاقے سے پانی کے نمونے لینے کیلئے اقدامات کیے۔

    ترجمان محکمہ صحت سندھ نے بتایا کہ پانی کے نمونوں کے حصول کیلئے ٹاؤن سرویلنس کوآرڈینیٹر کو مطلع کردیا گیا ہے۔

    ترجمان نے کہا کہ ماہرین کی تجویز کردہ ہدایت پر پانی میں کلورین کی مقدار لازمی شامل کی جائے۔ اس سال نگلیریا سے اموات کی تعداد 10 ہوگئی ہے۔

  • کورونا وائرس کے بعد "قرنطینہ”!

    کورونا وائرس کے بعد "قرنطینہ”!

    چین کے بعد دنیا کے مختلف ممالک میں انسانی جاںوں کے ضیاع اور صحتِ عامّہ کے لیے خطرہ بننے والا ‘‘کورونا’’ پاکستان پہنچ گیا اور اس کی دہشت تاحال برقرار ہے۔ کورونا سے متاثرہ افراد کے علاج اور اس وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے جہاں طبی ماہرین اور حکومت کی جانب سے کوششیں کی جارہی ہیں اور لوگوں‌ کو اس ضمن میں معلومات اور آگاہی دی جارہی ہے، وہیں سوشل میڈیا پر صارفین کا مخصوص گروہ دیسی ٹوٹکے اور روایتی طریقۂ علاج بھی بتا رہا ہے۔

    ہم موسمی بیماریوں کے علاوہ نگلیریا، ڈینگی، کانگو، ایبولا جیسے وائرس کا بھی دیسی ٹوٹکوں اور روایتی طریقہ ہائے علاج سے توڑ کرنے میں کبھی پیچھے نہیں رہے، لیکن صحت اور علاج معالجے سے متعلق بنیادی، اہم اور مستند معلومات حاصل کرنے اور سنجیدگی کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت کم ہی محسوس کرتے ہیں.

    آپ کو یاد ہو گا جب کرونا وائرس چین کے بعد دنیا کے مختلف ممالک میں پھیلنے لگا تو ایک اصطلاح ہمارے سامنے آئی اور وہ تھی، ‘‘لاک ڈاؤن’’ (Lock-down) جسے کچھ اس طرح برتا گیا۔

    ‘‘ووہان میں مہلک وائرس کے بعد لاک ڈاؤن کر دیا گیا۔’’

    یہ کورونا کے اس طبّی ہنگامے سے متعلق برتی گئی ایک غلط اصطلاح تھی۔ لاک ڈاؤن ایک سیاسی اصطلاح ہے جو کسی بھی ریاست کا گمبھیر حالات میں کیا گیا فیصلہ اور اقدام ہوتا ہے۔

    امن و امان کی صورتِ حال کے قابو سے باہر ہوجانے یا وسیع پیمانے پر احتجاج اور ہنگامہ آرائی کے خطرے کے بعد کسی علاقے اور مخصوص شہر کو ‘‘لاک ڈاؤن’’ کر دیا جاتا ہے جو ایک قسم کا کرفیو ہوتا ہے اور اس میں بنیادی انسانی حقوق بھی معطل کر دیے جاتے ہیں۔

    اس کے برعکس ‘‘قرنطینہ’’ (Quarantine) دراصل کسی بھی علاقے کے لوگوں کو مخصوص مدت اور کچھ عرصے کے لیے ایک ہی جگہ اور مقام تک محدود رکھنے کو کہتے ہیں۔ یہ خالصتاً طبی اصطلاح ہے۔

    جب کسی علاقے میں وبائی مرض پھوٹ پڑے اور خطرہ ہو کہ یہ دوسرے علاقوں میں لوگوں کو متاثر کرسکتا ہے، تو حفاظتی نقطۂ نگاہ سے اس علاقے اور مقام پر بسنے والوں کو پابند کیا جاتا ہے کہ وہ کسی دوسری جگہ نہ جائیں اور مریضوں سمیت اس کے قریبی لوگوں کو طبی جانچ سے گزارا جاتا ہے اور یہ سب ان کی صحت اور زندگی کو محفوظ بنانے کے لیے کیا جاتا ہے۔ اس کی ضرورت یوں پڑتی ہے کہ بعض‌ جراثیم ایک دوسرے کو چُھونے، انسانی رطوبتوں، اور عام میل جول کی وجہ سے دوسرے انسانوں کو منتقل ہو سکتے ہیں اور اس سے بڑے پیمانے پر صحت اور انسانی زندگیاں خطرے سے دوچار ہو سکتی ہیں۔

    قرنطینہ، یعنی مخصوص علاقے میں طبّی بنیادوں پر پابندی اور سفری بندش کا اعلان حکومتی سطح پر ہی کیا جاتا ہے، لیکن یہ مکمل طور پر غیر سیاسی ہوتا ہے اور اس کا مقصد صرف شہریوں کی صحت اور ان کی جانیں محفوظ بنانا ہے۔

  • کراچی: نگلیریا وائرس کا ایک اور کیس سامنے آگیا

    کراچی: نگلیریا وائرس کا ایک اور کیس سامنے آگیا

    کراچی: شہر قائد میں میں نگلیریا کاایک اورکیس سامنےآگیا جس کے بعد رواں سال کے سامنے آنے والے کیسز کی تعداد تین تک پہنچ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے لیاقت آباد کے رہائشی 34 سالہ شعیب احمد صدیقی کو تشویشناک حالت میں نجی اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹرز نے انہیں انتہائی نگہداشت وارڈ میں داخل کر کے وینٹی لیٹر پر منتقل کردیا۔

    رواں سال سندھ میں نگلیریاکایہ تیسراکیس رپورٹ ہوا جن میں سے اب تک نگلیریاسے2اموات رپورٹ ہوچکی ہیں۔

    یاد رہے کہ 21 اپریل کو کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن کے رہائشی 21 سالہ انیس اسلم جناح اسپتال میں نگلیریا کے باعث انتقال کرگئے تھے، انہیں 18 اپریل کو اسپتال لایا گیاتھا۔

    ڈاکٹرسیمی جمالی کا کہنا تھا کہ مریض کو تیز بخار کی حالت میں جے پی ایم سی لایا گیا تھا، 21 سالہ انیس اسلم کا تعلق اورنگی ٹاؤن سے تھا، رواں سال کا یہ پہلا نگلیریا کیس ہے۔

    دوسری جانب پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے شہریوں کو خبردار کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا ہے کہ شہری دوبارہ نگلیریا کا شکار ہو سکتے ہیں، نگلیریا پانی میں موجود بیکٹیریا کی وجہ سے ہوتا ہے۔

    خیال رہے کہ نگلیریا ایک ایسا امیبا ہے، جو اگر ناک کے ذریعے دماغ میں داخل ہوجائے تو دماغ کو پوری طرح چاٹ جاتا ہے، جس سے انسان کی موت واقع ہوجاتی ہے، یہ عموماً گرم پانی میں تیزی سے پرورش پاتا ہے۔

    یہ وائرس عموماً سوئمنگ پولز، تالاب سمیت ٹینکوں میں موجود ایسے پانی میں پیدا ہوتا ہے، جس میں کلورین کی مقدار کم ہوتی ہے، شدید گرمی بھی نگلیریا کی افزائش کا سبب بنتی ہے۔

  • کراچی میں ’نگلیریا‘ پرقابو پانے کے لیے فوکل گروپ تشکیل

    کراچی میں ’نگلیریا‘ پرقابو پانے کے لیے فوکل گروپ تشکیل

    کراچی: محکمہ صحت سندھ نےنگلیریاسےبچاؤکےلیے6رکنی فوکل گروپ تشکیل دےدیا، ڈاکٹر ظفر مہدی کو گروپ کا کنوینر مقررکیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں نگلیریا سے بچاؤ کے لیے فوکل گروپ تشکیل دیتے ہوئے سیکریٹری صحت سندھ نےنوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔

    فوکل گروپ میں واٹراینڈسیوریج بورڈ،کےایم سی،سندھ حکومت کےنمائندےشامل ہیں،گروپ روزانہ کی بنیاد پر حکمت عملی مرتب کرے گا۔ شہرکےسوئمنگ پول،واٹر پارک اورپمپنگ اسٹیشنزکی انسپکشن کی جائےگی۔

    بتایا جارہا ہے کہ ڈبلیوایچ او کےقوانین کےمطابق پانی کی کلورینائزیشن بھی کی جائے گی ۔فوکل گروپ 31 اکتوبر 2019تک 6ماہ کےلیےبنایاگیا ہے۔ یاد رہے کہ رواں سال اب تک نگلیریا سےاموات کے2کیس سامنےآچکےہیں۔

    ’نگلیریا‘ ایک خاموش قاتل ہے، جس نے اب تک دنیا بھر میں ہزاروں افراد کی جان لے لی ہے، اس موذی بیماری کا فی الوقت علاج ممکن نہیں۔

    یہ ایک خطرناک وائرس ہے، جو ناک کے ذریعے دماغ میں داخل ہوجاتا ہے اور دماغ متاثر کرنا شروع کردیتا ہے، اس کی علاماتیں سات دن میں ظاہر ہوتی ہے، جو گردن توڑ بخار سے ملتی جلتی ہیں، سرمیں تیز درد ہونا، الٹیاں یا متلی آنا ، گردن اکڑ جانا اور جسم میں جھٹکے لگنا اس کی واضح علامات ہیں۔

    یہ وائرس عمومآ سوئمنگ پولز ،تالاب سمیت ٹینکوں میں موجود ایسے پانی میں پیدا ہوتا ہے، جس میں کلورین کی مقدار کم ہوتی ہے ۔ شدید گرمی بھی نگلیریا کی افزائش کا سبب بنتی ہے۔

    ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ اس سے بچاو کا واحد حل یہ ہے کہ طے شدہ بین الاقوامی معیار کے مطابق پانی میں کلورین کا استعمال کیا جائے تو نگلیریا وائرس کو پیدا ہو نے سے روکا جاسکتا ہے۔

  • جناح اسپتال میں زیر علاج نگلیریا کا مریض دم توڑ گیا

    جناح اسپتال میں زیر علاج نگلیریا کا مریض دم توڑ گیا

    کراچی: جناح اسپتال کراچی میں زیر علاج نگلیریا کا مریض دم توڑ گیا، اسپتال کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے کہا کہ نگلیریا کا مریض علاج کے دوران انتقال کر گیا۔

    تفصیلات کے مطابق جناح اسپتال کراچی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی نے کہا ہے کہ اسپتال میں زیرِ علاج نگلیریا کا مریض انتقال کر گیا ہے۔

    ڈاکٹرسیمی جمالی کا کہنا تھا کہ مریض کو تیز بخار کی حالت میں جے پی ایم سی لایا گیا تھا، 21 سالہ انیس اسلم کا تعلق اورنگی ٹاؤن سے تھا، رواں سال کا یہ پہلا نگلیریا کیس ہے۔

    نگلیریا کے مریض انیس اسلم کو 18 اپریل کو جناح اسپتال لایا گیا تھا، جہاں انھیں آئی سی یو میں رکھا گیا تاہم انھیں بچایا نہیں جا سکا۔

    پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے شہریوں کو خبردار کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا ہے کہ شہری دوبارہ نیگلیریا کا شکار ہو سکتے ہیں، نگلیریا پانی میں موجود بیکٹیریا کی وجہ سے ہوتا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  پاکستان میں داخلے پر افغان شہریوں کی پولیو ویکسی نیشن کرنے کا فیصلہ

    خیال رہے کہ نگلیریا ایک ایسا امیبا ہے، جو اگر ناک کے ذریعے دماغ میں داخل ہوجائے تو دماغ کو پوری طرح چاٹ جاتا ہے، جس سے انسان کی موت واقع ہوجاتی ہے، یہ عموماً گرم پانی میں تیزی سے پرورش پاتا ہے۔

    یہ وائرس عموماً سوئمنگ پولز، تالاب سمیت ٹینکوں میں موجود ایسے پانی میں پیدا ہوتا ہے، جس میں کلورین کی مقدار کم ہوتی ہے، شدید گرمی بھی نگلیریا کی افزائش کا سبب بنتی ہے۔

  • دماغ کو چٹ کرنے والاوائرس نگلیریا امریکہ پہنچ گیا

    دماغ کو چٹ کرنے والاوائرس نگلیریا امریکہ پہنچ گیا

    امریکہ : نگلیریا کا خوف سرچڑھ کر بولنے لگا، پینے کے پانی میں مہلک وائرس کی تصدیق کے بعد شہری خوف وہراس میں مبتلا ہوگئے۔

    امریکی ریاست لوزیانا کے شہری آجکل خوف میں مبتلا ہیں، فراہمی آب میں نگلیریا کی تصدیق نے انہیں پریشان کردیا ہے، ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ نگلیریا ایک ایسا وائرس ہے، جو ناک کے ذریعے دماغ میں داخل ہوکر انسانی مغز کو کھا جاتا ہے، یہ گرم پانی میں تیزی سے پرورش پاتا ہے، اس سے متاثرہ افراد پر سات دن میں علامات ظاہر ہونا شروع ہوجاتی ہیں ۔

    پانی کے نمونوں میں نگلیریا وائرس کی تصدیق کے بعد انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پانی پینے سے نگلیریا کا خطرہ نہیں، تاہم نہاتے وقت احتیاط برتنا لازم ہے تاکہ پانی ناک میں داخل نہ ہوسکے ۔

    انتظامیہ کا کہنا ہے کہ نگلیریا کے خاتمے کیلئے پانی میں کلورین مقدار شامل کی جارہی ہے اور ساٹھ دن تک پانی کے نمونوں کا جائزہ لیا جائے گا۔