Tag: نہار منہ کھانا

  • کون سا پھل کس وقت کھانا چاہیے؟

    کون سا پھل کس وقت کھانا چاہیے؟

    عام طور پر لوگوں کا یہ خیال ہوتا ہے کوئی بھی پھل کسی وقت بھی کھالیا جائے تو فائدہ مند ہوتا ہے، لیکن ایسا ہرگز نہیں، اکثر لوگ بھوک لگنے پر گھر میں رکھا ہوا فروٹ کھالیتے ہیں جو نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔

    اسی غلط فہمی کی بنا پر لوگ نہار منہ پھل کھا کر یہ سمجھتے ہیں کہ اس سے انہیں بھرپور توانائی حاصل ہو سکتی ہے۔

    یہ بات یاد اچھی طرح ذہن نشین کرلیں کہ بعض پھلوں میں شکر کی کافی مقدار ہوتی ہے جس کی وجہ سے خالی پیٹ کھانے پر خون میں شوگر کا لیول بڑھ سکتا ہے۔

    اسی طرح بعض ایسے پھل بھی ہیں جن میں وٹامنز کی بھرمار ہوتی ہے جنہیں جسم کا حصہ بننے کے لیے چکنائی کی ضرورت ہوتی ہے جیسے کہ وٹامن ڈی وغیرہ، آئیے جانتے ہیں کہ ان باتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے بھی کیا نہار منہ فروٹ کھانا مفید ہو سکتا ہے؟

     eat fruit

    اس حوالے سے ’نیوٹریشنز‘ میگزین میں شائع ہونے والے مضمون میں کھانے کی اقسام کی ترتیب جیسے پروٹین، چکنائی، فائبر اور کاربوہائیڈریٹس کے استعمال کے بعد بلڈ شوگر وغیرہ کا جائزہ لیا گیا جس میں ابتدائی نتائج کے تحت یہ بات سامنے آئی کہ ذیابیطس کے مریضوں میں کاربوہائیڈریٹس والے پھل اور کھانے سے قبل لینے پر ان کے شوگر کے لیول میں اضافہ ہوا۔

    اس لیے ماہرین کا کہنا ہے کہ کاربوہائیڈریٹس والے پھلوں کا استعمال پروٹین و چکنائی والی سبزیوں کے بعد کیا جائے تاکہ خون میں شوگر کا لیول برقرار رہے۔

    عام طور پر ماہرین کے نزدیک نہار منہ فروٹ لینے کی ترغیب نہیں دی جاتی خاص طورپر آم، خربوزہ اور آلو بخارہ، ان میں چکنائی کو گھلانے والے وٹامنز ہوتے ہیں اس لیے انہیں چکنائی والے کھانے کے بعد لینا مفید ہوتا ہے۔

     خالی پیٹ پھل کھانے کے نقصانات

    1۔ شوگر کے لیول میں اضافہ

    یہ بات درست ہے کہ پھل کھانے سے ذیابیطس اور اس کے حوالے سے ہونے والی پیچیدگیوں کے خطرے کو کم کیا جاسکتا ہے خاص طور پر ایسے پھل جو فائبر اور اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتے ہیں جو سوزش کو کم کرنے اور ہائی بلڈ پریشر کو کم کرنے میں بھی معاون ہوتے ہیں۔

    دوسری جانب قدرتی شکر سے بھرپور پھل جن میں فرکٹوز اور گلوکوز کی مقدار کافی ہوتی ہے یہ خون میں شوگر کی سطح کو بڑھانے میں مدد دیتے ہیں جو ذیابیطس کے مریضوں کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہے۔

    2: معدے کی جلن

    ایسے فروٹ جن میں کھٹاس ہوتی ہے، مثال کے طور پر مسمی اور لیموں جو وٹامن سی سے بھرپور ہوتے ہیں ان میں معدے کے کینسر کے خطرے سے بچاؤ کی صلاحیت بھی ہوتی ہے اس کے باوجود یہ معدے کی تیزابیت میں اضافہ کرتے ہیں جس سے معدے اور سینے میں جلن کا احساس ہوتا ہے۔

     Eating

    کھانے کے بعد یا پہلے کھانے والے پھل؟

    1۔ کھانے سے قبل کے پھل

    وہ پھل جن میں فائبر وافر مقدار میں ہوتا ہے انہیں کھانے سے پیٹ بھر جانے کا احساس ہوتا ہے اور بہت سے لوگ جو وزن کم کرنا چاہتے ہیں وہ کھانے سے پہلے پھل کھا لیتے ہیں جس سے ان کی بھوک کم ہو جاتی ہے اور وہ کھانے سے گریز کرتے ہیں۔

    اس حوالے سے ایک تحقیق سے معلوم ہوا کہ جو لوگ کھانے سے پہلے پھل کھاتے ہیں وہ کھانے کے بعد پھل کھانے والوں کے مقابلے میں کھانا زیادہ نہیں کھا سکتے۔

    2 ۔ وہ پھل جنہیں کھانے کے بعد کھانا بہتر ہے

    بعض فروٹ جن میں شوگر کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے مثال کے طور پر آم اور کیلا تو بہتر ہے کہ انہیں کھانے کے بعد لیا جائے تاکہ خون میں شوگر کے لیول میں اضافہ نہ ہو۔

    کیا کھانے سے قبل یا بعد میں پھل کھانے سے ان کی غذائیت متاثر ہوتی ہے؟

    جب کوئی شخص کھانا کھاتا ہے تو معدہ خوراک کو ذخیرہ کرتا ہے اور ہروقت اس کی تھوڑی سے مقدار خارج کرتا ہے تاکہ آنتیں زیادہ سے زیادہ غذائی اجزا کو جذب کر سکیں۔ چھوٹی آنت میں غذائی اجزا کو زیادہ مقدار میں جذب کرنے کی صلاحیت موجود ہوتی ہے۔

    دن کے کس وقت پھل کھانا بہتر ہے؟

    پھل دن کے کسی بھی وقت میں کھائے جا سکتے ہیں۔ یہ حقیقت ہے کہ پھل غذائیت سے بھرپور اور توانائی کے حامل ہوتے ہیں تاہم کچھ لوگوں کے لیے بہتر ہوتا ہے کہ وہ حسب ضرورت پھلوں کا استعمال کریں۔

    1: اضافی وزن کو کم کرنے کے لیے پھلوں کا کھانا مفید ہوتا ہے جیسا کہ اس سے قبل بیان کیا جا
    چکا ہے کہ پھل کھانے سے وزن کو کس طرح کم کیا جا سکتا ہے۔

    2 ۔ ٹائپ ٹو ذیابیطس میں مبتلا افراد کے لیے بہتر ہے کہ وہ ایسے پھل جن میں شکر کی مقدار زیادہ
    ہوتی ہے وہ اس حوالے سے احتیاط برتیں۔

    Sleep

    کیا سونے سے قبل پھل نہ کھائے جائیں؟

    بہتر ہے کہ سونے کے وقت پھل کھانے سے اجتناب برتا جائے کیونکہ اس سے خون میں شکر کی مقدار بلند ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے جس سے نیند بھی متاثر ہو سکتی ہے۔

    سونے سے قبل کیلا کھانا مفید ہوتا ہے کیونکہ اسے کھانے سے پوٹاشیم جسم کو ملتا ہے اس کے علاوہ کھجور اور خوبانی میں میگنیشیم ہوتا ہے وہ بھی سونے سے قبل فائدہ مند ہے۔

  • کون سی غذائیں نہار منہ کھانا نقصان دہ ہیں؟ جانیے

    کون سی غذائیں نہار منہ کھانا نقصان دہ ہیں؟ جانیے

    غذائی ماہرین کا کہنا ہے کہ ناشتہ ہماری جسمانی صحت کے لیے بے حد ضروری ہے اور وہ افراد جو ناشتہ نہیں کرتے، وہ بڑھتی عمر کے ساتھ کئی اقسام کے مرض میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔

    دوسری جانب یہ بات بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ کون سی غذائیں خالی پیٹ فائدہ مند اور کون سی غذائیں ہماری صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہیں۔

    وہ غذائیں جو صبح سویرے یا نہار منہ نہیں کھانی چاہئیں اس کے بارے میں مندرجہ ذیل سطور میں بیان کیا جارہا ہے۔ قارئین ان ہدایت کو ذہن میں رکھتے ہوئے اپنے ناشتے کو صحت افزا بنا سکتے ہیں۔

    نہار منہ یہ پانچ چیزیں نہ کھائیں

    دہی : دہی ایک خالص غذا ہے جس کے کئی فائدے ہیں، بچپن سے ہمیں یہی بتایا جاتا ہے کہ خالی پیٹ دہی کا استعمال بہت فائدے مند ہیں لیکن یورپین ماہرین کی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ نہار منہ دہی کھانے سے پیٹ میں ہائیڈروکلورک ایسڈ پیدا ہو سکتا ہے جو آپ کے پیٹ میں موجود لیکٹک ایسڈ بیکٹیریا کو ختم کر دیتا ہے۔ اس لئے ناشتے سے پہلے دہی کھانے سے گریز کریں۔

    مٹھائی : صبح سویرے اٹھ کر نہار منہ مٹھائی کھانا یا میٹھا کھانا پتے کے لیے بے حد نقصان دہ ہے اس کے علاوہ شوگر کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے میٹھا انسولین کی سطح بڑھا دیتا ہے جس کے نتیجے میں لبلبے پر بوجھ میں اضافہ ہو جاتا ہے جو بعد میں شوگر کی وجہ بھی بن سکتا ہے۔

    مزید یہ کہ نہار منہ پیسٹری اور کیک جیسی میٹھی غذاؤں سے اِجتناب کرنا چاہئے جو کہ خمیر وغیرہ سے تیار کی جاتی ہیں کیونکہ ان غذاؤں سے معدے اور آنتوں میں تکلیف اور گیس کے مسائل پیش آسکتے ہیں۔

    کولڈ ڈرنکس : خالی معدہ کولڈ ڈرنکس پینا معدے تک پہنچنے والے خون کی رفتار کو کم کر دیتا ہے جس کی وجہ سے کھانے کو ہضم ہونے میں وقت لگتا ہے اور دیگر مسائل کے خطرات میں اِضافہ ہو سکتا ہے۔

    کھیرا یا دیگر ہری سبزیاں : کچی سبزیوں میں امائنو ایسڈ زیادہ مقدار میں پایا جاتا ہے جو خالی معدے کے لئے کافی نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے، اگر اِن سبزیوں کو خالی پیٹ کھالیا جائے تو سینے کی جلن سمیت پیٹ درد کے مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    ترش پھل : ترش پھلوں میں پایا جانے والا ایسڈ خالی پیٹ کھانے سے سینے کی جلن کا باعث بنتا ہے اور ان سے گیسٹرک السر کا مسئلہ بھی پیدا ہو سکتا ہے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔