Tag: نہرو کپ

  • نہرو کپ اور وسیم اکرم کا چھکا

    نہرو کپ اور وسیم اکرم کا چھکا

    نہرو کپ کا فائنل میچ سنسنی خیز مراحل میں‌ داخل ہوچکا تھا۔ پاکستانی کھلاڑی حریف ٹیم کے بولر کا سامنا کر رہے تھے۔ اُس اوور کی دو گیندیں باقی تھیں اور نہرو کپ جیتنے کے لیے پاکستانی بلّے بازوں کو تین رَن بنانے تھے۔ ان کا مقابلہ ویسٹ انڈیز سے تھا۔

    نہرو کپ کے فائنل میں پاکستان کی جانب سے مایہ ناز کھلاڑی وسیم اکرم ویسٹ انڈیز حریف ٹیم کے بولر کا سامنا کر رہے تھے۔

    پاکستانی شائقینِ کرکٹ کے دل کی دھڑکنیں تیز ہوگئی تھیں۔ قوم اپنی ٹیم کی فتح کے لیے دعائیں‌ کر رہی تھی۔ حریف کھلاڑی کی جانب سے تیز رفتار گیند وسیم اکرم کے بلّے پر آئی اور اگلے ہی لمحے باؤنڈری سے باہر تھی! وسیم اکرم نے چھکا مار کر پاکستان کو نہرو کپ کا فاتح بنا دیا۔ یہ فائنل میچ ایڈن گارڈن کلکتہ میں یکم نومبر کو کھیلا گیا تھا۔

    نہرو کپ کا انعقاد 1989 میں بھارت نے جواہر لعل نہرو کے صد سالہ یومِ‌ پیدائش کی مناسبت سے کیا تھا۔ وہ بھارت کے پہلے وزیرِ اعظم اور انڈین نیشنل کانگریس کے راہ نما تھے جن کا تحریکِ آزادیٔ ہند میں اہم کردار رہا۔ جواہر لعل نہرو 14 نومبر 1889ء کو الٰہ آباد میں پیدا ہوئے تھے۔

    نہرو کپ میں میزبان بھارت کے علاوہ پاکستان، انگلینڈ، ویسٹ انڈیز، آسٹریلیا اور سری لنکا کی ٹیموں نے حصّہ لیا تھا۔ چھے ٹیموں کے مابین یہ مقابلہ 15 اکتوبر کو شروع ہوا تھا اور فائنل میں پاکستان اور ویسٹ انڈیز کی ٹیمیں آمنے سامنے تھیں۔اس میں وسیم اکرم نے چھکا لگا کر ہدف پورا کر لیا اور چار وکٹوں سے پاکستان نے نہرو کپ جیت لیا۔ مین آف دی میچ کا اعزاز عمران خان کو دیا گیا۔

    نہرو کپ ٹورنامنٹ میں پاکستان نے مجموعی طور پر 11 میچز کھیلے جن میں سے 9 میں کام یابی حاصل کی۔ پاکستان نے سیمی فائنل میں انگلستان کی ٹیم کو شکست دی تھی۔ نہرو کپ کے فائنل میں ویسٹ انڈیز نے اپنی اننگز میں 273 رنز اسکور کیے تھے۔

  • نہرو کپ: جب پاکستان کو دو گیندوں پر تین رنز درکار تھے

    نہرو کپ: جب پاکستان کو دو گیندوں پر تین رنز درکار تھے

    بھارت کے شہر کلکتہ کے ایڈن گارڈنز میں نہرو کپ کا فائنل میچ سنسنی خیز مراحل میں‌ داخل ہوچکا تھا۔ پاکستانی کھلاڑیوں‌ کو حریف ٹیم کے بولروں کا سامنا تھا۔ نہرو کپ کا فاتح‌ بننے کے لیے پاکستانی بلّے بازوں کو دو گیندوں پر تین رنز بنانے تھے۔

    آخری میچ کے ان سنسنی خیز لمحات میں ٹیلی ویژن اسکرین کے سامنے بیٹھے پاکستانی شائقین کے دل کی دھڑکنیں تیز ہوچکی تھیں۔ وہ قومی ٹیم کی فتح کے لیے دعا گو تھے۔ پاکستان کی جانب سے وسیم اکرم حریف ٹیم کے بولر کا سامنا کررہے تھے۔ تیز رفتار بال وسیم اکرم کے بلّے پر آئی اور باؤنڈری سے باہر جا گری۔ یکم نومبر کو یہ مقابلہ پاکستان نے جیت لیا۔

    نہرو کپ کا انعقاد 1989 میں جواہر لعل نہرو کے صد سالہ یومِ‌ پیدائش کی مناسبت سے بھارت نے کیا تھا۔ بھارت کے پہلے وزیرِ اعظم اور انڈین نیشنل کانگریس کے راہ نما جواہر لعل کا تحریکِ آزادیٔ ہند میں بھی اہم کردار رہا۔ وہ 14 نومبر 1889ء کو الٰہ آباد میں پیدا ہوئے تھے۔

    نہرو کپ میں میزبان بھارت کے علاوہ پاکستان، انگلینڈ، ویسٹ انڈیز، آسٹریلیا اور سری لنکا کی ٹیمیں شریک تھیں۔ کرکٹ کپ کا فائنل میچ پاکستان اور ویسٹ انڈیز کی ٹیموں کے درمیان کھیلا گیا۔ چھے ٹیموں کے مابین میچوں کا یہ مقابلہ 15 اکتوبر کو شروع ہوا تھا اور فائنل میچ یکم نومبر کو کھیلا گیا جس میں‌ وسیم اکرم نے چھکا لگا کر ہدف پورا کر لیا، یوں 4 وکٹوں سے پاکستان کو نہرو کپ میں فتح حاصل ہوئی۔ اس مقابلے میں مین آف دی میچ کا اعزاز عمران خان نے اپنے نام کیا تھا۔

    نہرو کپ ٹورنامنٹ میں پاکستان نے مجموعی طور پر 11 میچز کھیلے جن میں سے 9 میں کام یاب رہا۔ پاکستان نے سیمی فائنل میں انگلستان کی ٹیم کو شکست دے کر فائنل میں ویسٹ انڈیز کا سامنا کیا۔ شکست خوردہ ویسٹ انڈیز نے اپنی اننگز میں 273 رنز اسکور کیے تھے۔