چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے حکومتی سینیٹر کی شکایت پر یقین دلایا ہے کہ اگر ادارے کے افسر نے زیادتی کی تو اسے نہیں چھوڑیں گے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی خزانہ کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں سیاسی بنیادوں پر ایف بی آر کی جانب سے ہراسمنٹ کا معاملہ زیر بحث آیا اور حکومتی سینیٹر افنان اللہ نے سیاسی بنیادوں پر کیس سے متعلق معاملہ کمیٹی میں پیش کیا۔
سینیٹر افنان اللہ نے کمیٹی کو بتایا کہ 2019 میں مجھ پر انکم ٹیکس سے متعلق کیس بنایا گیا۔ میری آئی ٹی کمپنی ہے جتنی آمدن ہوئی اتناہی ٹیکس ادا کیا۔ آمدن میں دکھائے گئے اعداد وشمار سے ایک پراجیکٹ تاخیر کا شکار ہو گیا۔
حکومتی سینیٹر کا کہنا تھا کہ جب وہ پراجیکٹ تاخیر کا شکار ہوا تو قانوناً اس پر ٹیکس نہیں بنتا تھا۔ لیکن ایف بی آر افسر نے ابھی دو ماہ پہلے کیس بنایا کہ انکم ٹیکس ادا نہیں کیا گیا۔
اس موقع پر چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے انہیں یقین دہانی کرائی کہ اگر ادارے کے افسر نے زیادتی کی تو اسے نہیں چھوڑیں گے۔ انہوں نے پوچھا کہ کون سے گریڈ کا افسر ہے اور کہاں تعینات ہے، میں دیکھ لیتا ہوں۔
سینیٹر افنان اللہ نے جب 18 ویں گریڈ کے افسر کے نام کی نشاندہی کی تو چیئرمین ایف بی آر کا موقف تھا کہ میں تو 21 ویں گریڈ سے نیچے کے کسی افسر کو نہیں جانتا۔
قائمہ کمیٹی خزانہ نے سینیٹر محسن عزیز کو معاملہ سے متعلق چھان بین کی ذمہ داری سونپ دی۔ ان کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی یہ معاملہ دیکھے گی۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ایف بی آر کے دو افسران محسن عزیز کے ساتھ مل کر مذکورہ افسر سے تفتیش کریں گے۔