Tag: نیا بجٹ

  • نیا بجٹ کن کے لیے بہت سخت ہوگا؟َ اہم خبر آ گئی

    نیا بجٹ کن کے لیے بہت سخت ہوگا؟َ اہم خبر آ گئی

    پاکستان کا آئندہ مالی سال 26-2025 کے لیے وفاقی بجٹ 2 جون کو پیش کیا جائے گا اس حوالے سے حکومت نے آئی ایم ایف کو بڑی یقین دہانی کرا دی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کو ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ٹیکس چوروں اور نان فائلرز کے خلاف بڑی کارروائی کا فیصلہ کر لیا گیا ہے اور اس حوالے سے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان نئے بجٹ مذاکرات میں یقین دہانی کرا دی گئی ہے۔

    ایف بی آر ذرائع نے بتایا کہ حکومت نے آئی ایم ایف کو نان فائلرز کے گرد گھیرا تنگ کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے اور اگلے مالی سال میں نان فائلرز پر گاڑیوں اور جائیداد کی خریداری پر پابندی ہوگی۔

    اگلے مالی سال میں نان فائلرز لین دین کی ٹرانزیکشن نہیں کر سکیں گے جبکہ نئے بجٹ میں نان فائلرز کے لیے آسانی نہیں بلکہ مزید سختی ہوگی۔

    ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ ٹیکس سسٹم سے نان فائلرز کی کٹیگری ختم کرنے پر کام بھی جاری ہے۔

    واضح رہے کہ بجٹ کی تیاری کے سلسلے میں حکومت پاکستان کی ٹیم اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات جاری ہیں اور اب تک کئی دور ہو چکے ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/income-tax-on-salaried-class-to-be-discussed-imf-in-budget-talks/

  • نیا بجٹ آج سے لاگو :  موبائل انٹرنیٹ اور موبائل کارڈ پر کتنا ٹیکس لگے گا؟

    نیا بجٹ آج سے لاگو : موبائل انٹرنیٹ اور موبائل کارڈ پر کتنا ٹیکس لگے گا؟

    اسلام آباد : نئے بجٹ کے آج سے لاگو ہونے کے بعد موبائل، انٹرنیٹ اور موبائل کارڈ پر کتنا ٹیکس لگے گا؟ اس حوالے سے صارفین کے لیے اہم خبر آگئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر نے نان فائلرز کی سمز بند کرنے کیلئے انکم ٹیکس جنرل آرڈر جاری کردیا گیا ، انکم ٹیکس جنرل آرڈر میں شامل افراد کے موبائل انٹرنیٹ اور موبائل کارڈ پر 75 فیصد ٹیکس لگے گا۔

    بجٹ میں نان فائلرزکی سمزبلاک نہ کرنےوالی ٹیلی کام کمپنیوں کوپانچ سےدس کروڑروپےجرمانہ ادا کرنا پڑے گا۔

    اس کے علاوہ نئے مالی سال کے بجٹ میں تنخواہ دار اور کاروباری طبقے کی آمدن پر دس فیصد اضافی سرچارج لگایا گیا ہے۔

    تنخواہ دارطبقےپرٹیکسوں کی شرح انتالیس فیصدکردی گئی ہے جبکہ ایسوسی ایشن آف پرسنز کوچوالیس فیصد اور کاروباری طبقےکوپچاس فیصدتک انکم ٹیکس ادا کرناپڑے گا۔

    نئے بجٹ کے آج سے لاگو ہونے کے بعد شیرخواربچوں کے ڈبہ بند دودھ ہی نہیں بلکہ دودھ کےعام پیکٹ پربھی اٹھارہ فیصد جی ایس ٹی دینا پڑے گا ساتھ ہی موبائل فون کی خریداری پراٹھارہ سے پچیس فیصد تک جی ایس ٹی عائد کیا گیا ہے۔۔

    بلڈرزاورڈیولپرزکو تعمیرات، رہائشی اورکمرشل پراپرٹی کی فروخت پردس سے پندرہ فیصد ٹیکس دینا ہوگا جبکہ نان ریذیڈنٹ پاکستانیوں کومختلف ٹرانزیکشنزپرٹیکس دینا ہوگا۔

  • حکومت نئے بجٹ میں بھی نچلے طبقے پر بوجھ نہیں پڑنے دے گی: حفیظ شیخ

    حکومت نئے بجٹ میں بھی نچلے طبقے پر بوجھ نہیں پڑنے دے گی: حفیظ شیخ

    اسلام آباد: وزیر اعظم کے مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ نے رواں مالی سال کی اقتصادی جائزہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نئے بجٹ میں بھی نچلے طبقے پر بوجھ نہیں پڑنے دے گی۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر خزانہ نے کہا کہ اب معاشی حالات ایسے نہیں کہ اداروں کو ماضی کے انداز میں چلایا جائے، خسارے میں جانے والے ادارے ملکی خزانے پر 300 ارب روپے کا بوجھ ڈال رہے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ ملکی آبادی کا بڑا حصہ ٹیکس دینا ہی نہیں چاہتا جو کہ ایک بڑا مسئلہ ہے، موجودہ حکومت کے معاشی اقدامات کے نتائج جلد سامنے آنا شروع ہو جائیں گے، مہنگائی کی صورت میں حکومت وقت کو ہی سب سے بڑی مشکل درپیش ہوتی ہے۔

    حفیظ شیخ نے کہا کہ عالمی منڈی میں قیمتیں بڑھنے کے باوجود حکومت نے غریب طبقے پر بوجھ نہیں ڈالا، حکومت نئے بجٹ میں بھی نچلے طبقے پر بوجھ نہیں پڑنے دے گی، حکومت نے پس ماندہ طبقے کے معاشی تحفظ کے لیے خصوصی سماجی پروگرام ترتیب دیے ہیں اور اس کے لیے خصوصی رقم بھی مختص کی گئی ہے۔

    حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے معیشت کا اچھا برا دونوں بتا دیا گیا ہے، آیندہ سال سود پر 3 ہزار ارب خرچہ ہوگا، صوبوں کو دینے کے بعد وفاق کا ہاتھ خالی ہوگا، ٹیکسوں کے بغیر کام نہیں چلے گا۔

    یہ بھی پڑھیں:  حکومتی ترجمانوں کا اجلاس: بجٹ اجلاس میں اپوزیشن کے احتجاج سے نمٹنے پر غور

    انھوں نے کہا کہ ملک کے زائد آمدن والے طبقے کو معاشی استحکام کے لیے حکومت کا ہاتھ بٹانا ہوگا، کفایت شعاری کی مہم پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے گا۔

    انھوں نے کہا کہ معاشی صورتِ حال کو بہتر کرنے کے لیے سب سے پہلے درآمدات پر کنٹرول کرنا ہوگا، اس لیے درآمدات پر ڈیوٹی میں اضافہ کیا جا رہا ہے، معاشی خطرات سے نمٹنے کے لیے حکومت نے بیرون ملک سے 9.2 ارب ڈالر کی معاونت لی، آئی ایم ایف پروگرام کے تحت بھی 6 ارب ڈالر سے زائد کا پیکیج لیا جا رہا ہے، تاہم غیر ملکی معاونت سے ملک کو خوش حال نہیں بنایا جا سکتا، اپنے اداروں کو مستحکم کرنا ہوگا۔

    انھوں نے رواں مالی سال کی اقتصادی جائزہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس دوران اقتصادی ترقی کی شرح 3.29 فی صد رہی، زرعی شعبے کی شرح نمو 0.85 فی صد رہی، صنعتی شعبے کی شرح ترقی 1.4 فی صد جب کہ خدمات کی شرح نمو 4.7 فی صد رہی۔