Tag: نیا قانون

  • نئی تعمیرات کرنے والے ہوشیار، نیا قانون بن گیا!

    نئی تعمیرات کرنے والے ہوشیار، نیا قانون بن گیا!

    کنسٹرکشن پاکستان کے بڑے شعبوں میں شمار ہوتا ہے تاہم اب حکومت نے نئی عمارات کی تعمیر کے لیے قانون بنا دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اور وزیر سائنس وٹیکنالوجی کو بلڈنگ کوڈ سے متعلق خطوط کھے ہیں، جن میں ان سے اپنے اپنے صوبوں اور حلقوں میں نئے بلڈنگ کوڈ پر عملدرآمد کرانے کی ہدایت کی ہے۔

    وفاقی وزیر توانائی کا کہنا ہے کہ روایتی عمارتیں توانائی بحران کا سبب بن رہی ہیں۔ پاکستان کی 60 فیصد بجلی عمارتوں میں استعمال ہوتی ہے اور پرانی عمارتیں بجلی کے ضیاع کا سبب ہیں۔

    اویس لغاری نے کہا کہ گرمیوں میں عمارتوں کے ڈیزائن سے بجلی کا بوجھ بڑھتا ہے اور کولنگ لوڈ بجلی نظام پر دباؤ ڈالتا ہے۔

    وفاقی وزیر توانائی نے خط میں کہا ہے کہ ای سی بی سی 2023 عمارتوں کیلیے نیا بجلی بچت قانون ہے، جس کو وزیراعظم کی ہدایت پر بنایا گیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ عمارتوں کے بہتر ڈیزائن سے بجلی کی بچت ہو سکتی ہے۔ بجلی بچت کے لیے بلڈنگ کوڈ پر سختی سے عملدرآمد ضروری ہے۔ اس لیے نئی عمارتیں ای سی بی سی 2023 کے قانون کے تحت بنائی جائیں۔ عمارتوں میں بجلی بچانے کا نظام لانا ہوگا۔ اس لیے ای سی بی سی 2023 کو پی ایس ڈی پی منصوبوں کا حصہ بھی بنایا جائے۔

    اویس لغاری نے یہ بھی کہا نئے تعمیراتی منصوبوں کی منظوری بجلی بچت پلاننگ سے مشروط ہونی چاہیے۔ تمام صوبے اپنے ترقیاتی منصوبوں میں ای سی بی سی 2023 کو شامل کریں اور ہر نئی عمارت کے تعمیرات منصوبے میں میں بجلی بچت کو لازمی شامل کیا جائے۔

  • کویت: غیر ملکیوں پر اقامہ سے متعلق نیا قانون لاگو

    کویت: غیر ملکیوں پر اقامہ سے متعلق نیا قانون لاگو

    کویت: مملکت کویت میں مقیم غیر ملکیوں پر اقامہ سے متعلق نیا قانون نافذ کردیا گیا ہے، 10 ستمبر، 2023 سے کویت کی وزارت داخلہ کی جانب سے رہائشی اجازت ناموں (اقاموں) کی تجدید کی اجازت دینے سے پہلے غیر ملکیوں کی طرف سے ریاست کے ذمے واجب الادا رقوم کو حل کرنے کے فیصلے پر عمل شروع کردیا گیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کویتی وزیر اعظم کی ہدایات کے مطابق غیرملکیوں سے مقروض قرضوں کی وصولی کے مقصد کے لیے جنرل ایڈمنسٹریشن آف ریزیڈنس افیئرز اور جنرل ایڈمنسٹریشن آف انفارمیشن سسٹمز کے درمیان ہم آہنگی کو بڑھانے کے لیے ایک اہم پیش رفت نافذ ہونے والی ہے۔

    فعال قدم کویت میں غیر ملکیوں کے درمیان مالی ذمہ داری کو یقینی بنانے کے حکومت کے عزم کے مطابق ہے۔

    اپنے رہائشی اجازت ناموں (اقامہ) کی تجدید کرنے کے خواہشمند تارکین وطن کو ادائیگیوں کے عمل کو آسان بنانے کے لیے متعلقہ سرکاری ایجنسیوں کی آفیشل ویب سائٹس کے ذریعے یا ”سھل”ایپلی کیشن کا استعمال کرکے اپنے بقایا قرضوں کو ادا کرنے کی ضرورت ہے۔

    دوسری جانب غیر ملکیوں سے واجبات کی وصولی کے لئے مزید سرکاری اداروں اور فورسز کو شامل کو کرلیا گیا ہے، جو غیر ملکیوں سے واجبات وصول کریں گے۔

    وزارت انصاف اور ٹرانسپورٹیشن کی وزارت کی حالیہ شمولیت کے ساتھ، کویت سے روانہ ہونے والے غیر ملکیوں سے بقایا قرضوں کی وصولی کے ذمہ دار سرکاری اداروں کی تعداد چار ہوگئی ہے۔

    کویت کے نائب وزیر اعظم اور وزیر داخلہ شیخ طلال الخالد الصباح کی قریبی نگرانی اور ہدایات کے تحت اس اقدام کو عملی جامہ پہنایا گیا، جو وزارتوں اور ریاستی اداروں کے اندر غیرملکیوں کے واجبات کو ختم کرنے کے لیے بہت زیادہ متحرک ہیں۔

  • سعودی عرب: غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے خوشخبری

    سعودی عرب: غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے خوشخبری

    ریاض: سعودی عرب میں بین الاقوامی کاروبار میں 50 فیصد اضافے کے لیے نئے سرمایہ کاری قانون کا اعلان کردیا گیا، نئے قانون سے مملکت میں تجارتی سرگرمیاں بڑھنے کی امید ہے۔

    سعودی عرب کاروبار کے عالمی مرکز کے طور پر ابھر رہا ہے اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے ملک کے قانونی نظام کو بہتر بنانے کی غرض سے وزارت سرمایہ کاری کے حالیہ اقدام کے نتیجے میں بین الاقوامی کاروباری اداروں میں 50 فیصد سے زائد کا اضافہ ہوسکتا ہے۔

    قانون کے مطابق غیر ملکی اور مقامی سرمایہ کاری دونوں کے ساتھ یکساں سلوک کیا جائے گا کیونکہ مملکت تیل کی برآمدات پر انحصار کم کرنے کے لیے اپنی معیشت کو متنوع بنانا چاہتی ہے۔

    سرمایہ کاری کے نئے قانون کے اعلان سے قبل عالمی بینک نے پیش گوئی کی تھی کہ سنہ 2022 کے آخر تک مملکت کی جی ڈی پی 820 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی جو سنہ 2020 کی 700 ارب ڈالر کی پیشن گوئی کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہے۔

    ماہرین کے مطابق سرمایہ کاری کے اس نئے قانون کے تحت مزید غیر ملکی سرمایہ کار سعودی عرب میں آئیں گے جس کے نتیجے میں ملک میں کاروباری سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا۔

    خود مختار سعودی عرب کے مینیجنگ ڈائریکٹر پال آرنلڈ کا کہنا ہے کہ دبئی ایکسپو میں سعودی پویلین میں 46 لاکھ سے زائد افراد کی آمد ہوئی تھی۔ اس سے سعودی عرب کی کاروباری صلاحیت کے بارے میں ایک نئی آگہی پیدا ہوئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سرکاری اور نجی سرمایہ کاروں کے لیے مسابقتی غیر جانبداری کے اصول کو قانونی طور پر نافذ کر کے تجارتی رکاوٹوں کو دور کیا جا سکتا ہے۔

    نیا قانون غیر ملکی سرمایہ کاروں کو اپنے معاشی منصوبوں کا انتظام کرنے، فروخت کرنے، ٹھکانے لگانے اور کسی بھی ضروری جائیداد کے مالک ہونے کی آزادی دے گا۔

    یہ مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں دونوں کو تمام اہل سرکاری حکام کی مکمل حمایت دے گا اور اس بات کو یقینی بنائے گا کہ دونوں مخصوص معاشی سرگرمیوں یا زونز کے لیے درکار اجازت ناموں، رجسٹریشن، لائسنس اور منظوری کے لیے ایک ہی شعبہ جاتی منظوری کے تقاضوں سے مشروط ہوں۔

  • امارات میں کاروبار کرنے والے غیر ملکیوں کے لیے خوشخبری

    امارات میں کاروبار کرنے والے غیر ملکیوں کے لیے خوشخبری

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات میں کاروبار کرنے والے غیر ملکیوں کو بڑی سہولت دے دی گئی، نئے قانون کا اطلاق یکم جون سے ہوگا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات کی وزارت اقتصادیات نے کہا ہے کہ غیر ملکیوں کو اپنے نام سے مکمل کمپنی قائم کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔

    وزارت کی جانب سے کہا گیا کہ یکم جون سے اس پر عمل درآمد شروع ہوجائے گا، یہ اقدام امارات میں تجارتی سرگرمیوں میں آسانی پیدا کرنے کی ایک نئی اصلاحی کوشش ہے۔

    وزارت اقتصادیات کا کہنا تھا کہ تجارتی کمپنیوں کا نیا اماراتی قانون یکم جون سے نافذ ہوگا، اس کی بدولت سرمایہ کاروں اور صنعت کاروں کو اپنی مکمل کمپنیاں قائم کرنے کی اجازت حاصل ہو جائے گی۔

    اماراتی وزیر نے کہا کہ غیر ملکیوں کو یہ سہولت فراہم کرنے کا مقصد قومی معیشت کو مضبوط کرنا، لچکدار پالیسی کے نظام کو فروغ دینا اور سرمایہ کاری کے ماحول کو عالمی سطح تک لے جانا ہے۔

    اس سے قبل متحدہ عرب امارات میں غیر ملکی سرمایہ کاروں اور کمپنیوں پر پابندی تھی کہ وہ امارات میں اپنی کمپنی کی برانچ کھولتے وقت کسی مقامی شہری کو ڈیلر کی حیثیت سے شریک کریں تاہم تجارتی کمپنیوں کے قانون میں ترمیم کر کے یہ پابندی اٹھالی گئی ہے۔

    اماراتی وزیر عبداللہ المری نے کہا کہ نیا قانون امارات کو سرمایہ کاری کے انٹرنیشنل فرنٹ کی حیثیت دلانے کے لیے بنایا گیا ہے۔

  • سعودی عرب: نیا قانون نافذ، خلاف ورزی پر بھاری جرمانے

    سعودی عرب: نیا قانون نافذ، خلاف ورزی پر بھاری جرمانے

    ریاض: سعودی عرب میں ماحولیاتی تحفظ کے لیے نئے قوانین نانفذ کردیے گئے، خلاف ورزی پر بھاری جرمانے نافذ کردیے گئے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزارت ماحولیات و پانی و زراعت نے سعودی عرب میں جنگلی حیاتیات کو نقصان پہنچانے کی روک تھام کا لائحہ عمل شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    وزارت ماحولیات کا کہنا ہے کہ لائحہ عمل ماحولیاتی قانون کی دفعہ 48 کے مطابق تیار کیا گیا ہے اور یہ سعودی عرب میں موجود تمام افراد پر لاگو ہوگا۔

    اس کا مقصد درخت کاٹنے، کوئلے، لکڑیاں درآمد کرنے اور ذخیرہ کرنے والی تمام سرگرمیوں سے ہے، اس کے تحت جنگلی حیاتیات کو نقصان پہنچانے سے روکنا اور درختوں کو کاٹنے پر پابندی مؤثر بنانا ہے۔

    وزارت ماحولیات کا کہنا ہے کہ تحفظ ماحولیات قانون کی خلاف ورزی پر ایک ہزار ریال سے لے کر 2 ملین ریال تک کا جرمانہ مقرر کیا گیا ہے۔

    خلاف ورزی دہرانے پر جرمانہ دگنا کردیا جائے گا، بغیر لائسنس سعودی عرب کے کسی بھی علاقے میں لکڑیاں جمع کرنا، ذخیرہ کرنا، فروخت کرنا اور منتقل کرنا قابل سزا جرم ہے۔

    قوانین کے تحت اندرون ملک بغیر لائسنس لکڑیوں کا کاروبار نہیں کیا جاسکتا، بغیر لائسنس درآمدی کوئلے اور لکڑیاں ذخیرہ کرنے اور بیچنے پر بھی پابندی ہے۔ درختوں کو جلانا منع ہے اور محفوظ قومی جنگلات کے درخت کاٹنا جرم ہے۔

    وزارت ماحولیات نے مزید کہا کہ اگر ایک برس کے دوران دوسری بار خلاف ورزی ریکارڈ پر آئی تو ایسی صورت میں 10 برس تک قید یا 30 ملین ریال تک کا جرمانہ ہوگا۔

  • سعودی عرب: اقامہ فیس کے حوالے سے اہم وضاحت

    سعودی عرب: اقامہ فیس کے حوالے سے اہم وضاحت

    ریاض: سعودی حکام نے نئے قانون کے تحت غیر ملکیوں کی اقامہ فیس کے طریقہ کار کی وضاحت کی ہے، نیا قانون 15 مارچ 2021 سے نافذ ہوگا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزارت محنت نے یقین دہانی کروائی ہے کہ ملازمت کے نئے قانون میں کفالت کے بجائے ملازمت کا معاہدہ اہم ہوگا۔ آجر کو یہ حق نہیں ہوگا کہ وہ کارکن کی مرضی کے بغیر اس کے سفر پر پابندی عائد کرے یا کسی دوسری جگہ ملازمت کرنے پر پابندی لگائے۔

    مملکت میں نئے قانون محنت کے حوالے سے، جو 15 مارچ 2021 سے نافذ کیا جانے والا ہے ایوان ہائے صنعت و تجارت نے وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی کی مخصوص کمیٹی کے اشتراک سے آن لائن سیمینار منعقد کیا تھا۔

    سیمینار میں ملازمت کے ماحول کو بہتر بنانے والی تفتیشی کمیٹی کے سیکریٹری سطام بن عامر الحربی اور وزارت کے محنت کے سیکریٹری برائے منصوبہ بندی انجینئر ہانی عبد المحسن المعجل کے علاوہ متعدد سرمایہ کاروں و صنعت کاروں نے شرکت کی۔

    وزارت کی جانب سے بتایا گیا کہ مجوزہ قانون کا مقصد مملکت میں لیبر مارکیٹ کو بہتر بنانا اور خامیوں کو دور کرتے ہوئے آجر و اجیر کے حقوق کا تحفظ کرنا ہے جس کے لیے اہم ترین شق معاہدہ ملازمت ہوگا۔

    وزارت کا کہنا تھا کہ مجوزہ قانون کے لیے ملازمت کی منتقلی کے حوالے سے 700 سے زائد سرمایہ کاروں اور صنعت کاروں کی آرا حاصل کی گئی ہیں علاوہ ازیں کارکن کے خروج و عودہ اور دیگر نکات پر ان کی رائے حاصل کی گئی۔

    وزارت کے سیکریٹری سطام الحربی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے یقین دہانی کروائی کہ آجر و اجیر کا بنیادی تعلق معاہدہ ملازمت سے ہوگا جس کی پاسداری دونوں پر لازم ہوگی جبکہ کارکن کو یہ حق ہو گا کہ وہ ابشر اکاؤنٹ کے ذریعے اپنا ایگزٹ ری انٹری ویزہ حاصل کر سکے تاہم اس عمل کے لیے درکار ضروری شرائط طے کی جائیں گی۔

    فریقین ورک ایگریمنٹ پر عمل کرنے کے پابند ہوں گے، کسی بھی اختلاف کی صورت میں لیبر کورٹ سے رجوع کیا جائے گا۔

    سیکریٹری کا مزید کہنا تھا کہ نئے قانون محنت کے تحت کسی بھی کارکن کو ایک ادارے یا کمپنی سے دوسرے ادارے یا کمپنی میں جانے کی اجازت ہوگی، اس مد میں سعودی یا غیر ملکی کارکن میں کوئی تخصیص نہیں ہوگی۔

    کارکن معاہدے کی پاسداری کا پابند ہوگا جبکہ آجر اپنے تحفظات کے حوالے سے کارکن کو آگاہ کرے گا تاکہ انہیں مدنظر رکھتے ہوئے معاہدہ کیا جائے۔ تاہم کسی بھی طور آجر کو یہ حق نہیں ہوگا کہ وہ سفر کے حوالے سے کارکن کو پابند بنائے۔

    معاہدہ ملازمت ابشر سسٹم کے ذریعے مربوط کیا جائے گا تاکہ فریقین اس کی پابندی کریں اور کسی بھی تنازعے کی صورت میں وہ دستاویز متعلقہ ادارے کو پیش کی جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کارکن کو یہ حق ہوگا کہ وہ ایگریمنٹ کی مدت ختم ہونے کے بعد خروج نہائی یا خروج عودہ حاصل کر سکے۔

    کارکن اس امر کا بھی پابند ہوگا کہ اگر اسے مقررہ مدت کے دوران کسی دوسرے ادارے یا کمپنی میں ملازمت نہیں ملے تو وہ مملکت سے چلا جائے۔

    سیکریٹری برائے منصوبہ بندی ہانی عبد المحسن المعجل کا کہنا ہے کہ کفالت سسٹم کا کوئی وجود نہیں بلکہ مشروط معاہدہ ملازمت ہی قابل عمل قانون ہوگا، کارکن کے جانے کی صورت میں اگر کمپنی گرین کیٹگری میں ہوگی تو اسے فوری طور پر دوسرا ویزہ جاری کردیا جائے گا جبکہ ریڈ کیٹگری کی صورت میں متبادل ویزہ جاری نہیں کیا جائے گا۔

    کارکن کے اقامے اور اس کی فیسوں کے حوالے سے کہا گیا کہ اس حوالے سے نکات پر غور جاری ہے، ممکن ہے کہ اقامہ فیس سالانہ کے بجائے سہ ماہی کردی جائے۔ نئے قانون کے مطابق اگر کارکن نے 2 برس کا معاہدہ کیا ہے اور اسے مکمل کرنے سے قبل چلا گیا تو اس پر جرمانہ عائد ہوگا جس کی وضاحت پہلے سے کی گئی ہوگی۔

  • کروناوائرس کا خطرہ: اٹلی میں نیاقانون نافذ

    کروناوائرس کا خطرہ: اٹلی میں نیاقانون نافذ

    روم: جان لیوا کروناوائرس کے خطرے کے پیش نظر اٹلی میں عوامی مقامات سے متعلق نیا قانون نافذ کردیا گیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق نئے قانون کے تحت عوامی مقامات پر شہری ایک دوسرے کے درمیان تقریباً 3 فٹ کا فاصلہ رکھیں گے تاکہ مہلک وائرس کے پھیلاؤ سے بچا جاسکے۔

    اٹلی کے وزیراعظم گیوسم کونٹی کا کہنا ہے کہ ہمارا ملک سیاہ ترین دور سے گزر رہا ہے، کروناوائرس سے اٹلی میں اموات کی تعداد 631 تک پہنچ چکی ہے اور یہ سلسلہ مزید جاری ہے۔

    اٹلی کی خصوصی سائنس کمیٹی نے شہریوں کو خصوصی ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپنی مدد آپ کے تحت بھی کروناوائرس سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر اپنائیں۔ ملک میں کروناوائرس کے کیسز کی تعداد دس ہزار ہوچکی ہے۔

    دنیا بھرمیں کرونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 4 ہزار299 ہوگئی

    حکومت کا کہنا ہے کہ شہری صرف ضرورت کے تحت گھر سے باہر نکلیں۔ نئے قانون اور خصوصی ہدایات کی خلاف ورزی کرتا ہوا کوئی شخص پایا گیا تو اسے بھاری جرمانہ اور جیل کی سزا بھی ہوسکتی ہے۔

    خیال رہے کہ دنیا بھر میں خوف و ہراس پھیلانے والے مہلک ترین وائرس کرونا سے متاثرہ افراد کی تعداد 1 لاکھ 14 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے، چین میں وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد میں کمی دیکھنے میں آئی، نئے کیسز میں بھی کمی واقع ہوئی ہے، گزشتہ ایک روز میں چین میں 22 افراد نے دم توڑا ہے۔

  • بچوں سے زیادتی کے مجرموں کی سزا کے لیے نیا قانون

    بچوں سے زیادتی کے مجرموں کی سزا کے لیے نیا قانون

    یوکرین : یورپی ملک یوکرین میں ایک نیا قانون متعارف کرادیا ، جس کے تحت بچوں سےزیادتی کے مجرم کو جیل میں کیمیکل انجکشن لگا کر جنسی طور پر ناکارہ کر دیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی ملک یوکرین نےبچوں سےزیادتی کےمجرموں کی سزا کےلیےنیا قانون بنالیا اور فیصلہ کیا گیا ہےکہ جرم ثابت ہونےپرمجرم کوجیل میں کیمیکل انجکشن لگاکرجنسی طورپرناکارہ کردیاجائےگا۔

    یہ قانون 18 سے 65 سال تک کی عمرکےمجرموں پر لاگو ہوگا۔

    خیال رہے یوکرین میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتیوں کی شرح حالیہ سالوں میں بہت تیزی سے بڑھی ہے، 2017 میں320 بچوں سےزیادتی رپورٹ ہوئی لیکن اصل اعدادوشماراس سےکہیں زیادہ ہے۔

    یوکرین پولیس کے سربراہ ویاچیسلیف ایبروسکین کا کہنا تھا کہ “گزشتہ دنوں صرف 24 گھنٹوں میں ملک کے مختلف علاقوں میں 4 کم سن بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور یہ وہ کیس تھے جو والدین نے پولیس کو رپورٹ کیے، زیادہ تر لوگ مجرموں کے خوف اور شرمندگی کے ڈر سے واقعات رپورٹ ہی نہیں کرتے۔

  • سعودی عرب میں پہلی بار تارکین وطن کو مستقل رہائش کی اجازت

    سعودی عرب میں پہلی بار تارکین وطن کو مستقل رہائش کی اجازت

    ریاض: سعودی عرب کی حکومت نے پہلی بار غیر ملکیوں سے متعلق ایک ایسی نئی اسکیم کی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت مخصوص شرائط پوری کرنے پر تارکین وطن کو خلیج کی اس قدامت پسند عرب بادشاہت میں مستقل رہائش کا حق دیا جا سکے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اب تک سعودی عرب نے اپنی سرکاری پالیسیوں کے تحت وہاں رہنے والے تارکین وطن کو مستقل رہائش کا حق دینے میں بہت ہی ہچکچاہٹ سے کام لیا ہے اور اس سلسلے میں آج تک کوئی باقاعدہ قوانین بھی متعارف نہیں کرائے گئے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یہی وجہ ہے کہ اس عرب بادشاہت میں رہنے والے تمام غیر ملکی کارکن ہمیشہ انہیں سپانسر کرنے والے مقامی شہریوں پر انحصار کرنے پر مجبور ہوتے ہیں، جو عرف عام میں کفیل کہلاتے ہیں اور اپنے ’زیر کفالت‘ تارکین وطن کے جملہ قانونی معاملات کے ذمے دار بھی ہوتے ہیں۔

    تاہم اب ریاض حکومت نے ایک ایسی پالیسی کی منطوری دے دی ہے، جس کے نتیجے میں تارکین وطن کو اس ملک میں مستقل رہائش کا حق مل سکے گا، وہ جائیدادیں بھی خرید سکیں گے اور کسی مقامی سپانسر کے بغیر اس ملک میں اپنے اہل خانہ کے ہمراہ مستقل بنیادوں پر رہائش بھی اختیار کر سکیں گے۔

    اس فیصلے کی سعودی کابینہ کی طرف سے منظوری کے بعد اس کا اعلان گزشتہ روزکیا گیا۔ اس کا ایک مقصد سعودی عرب کو طویل المدتی بنیادوں پر غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے زیادہ پرکشش بنانا بھی ہے، خاص طور پر اس تناظر میں کہ ریاض حکومت کی کوشش ہے کہ وہ تیل کی برآمد پر اپنا بہت زیادہ اقتصادی اور مالیاتی انحصار کم کرتے ہوئے اندرون ملک سرمایہ کاری اور سرمائے کی گردش میں زیادہ سے زیادہ اضافہ کر سکے۔

    سعودی عرب میں بھارتی شہریوں کے بعد غیر ملکیوں میں دوسری سب سے بڑی قومیت پاکستانی شہریوں کی ہے، جن کی موجودہ تعداد کا تخمینہ 1.3 ملین سے زائد لگایا جاتا ہے۔

    سعودی عرب میں نیا قانون منظور، تارکین وطن رشتے داروں کو عمرہ ویزا پر بلاسکیں گے

    مجموعی طور پر سعودی عرب سمیت خلیج کی عرب ریاستوں میں کام کرنے والے پاکستانی تارکین وطن یا مہمان کارکنوں کی تعداد کئی ملین بنتی ہے۔اندازہ ہے کہ سعودی عرب میں اس وقت مقیم 12.5 ملین سے زائد تارکین وطن میں سے بہت سے اس نئے حکومتی منصوبے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے لیے مستقل رہائش کا حق حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔

  • کے پی: مذہبی کتابوں کی پڑھائی مکمل کرنے پر قیدیوں کی سزا میں کمی کا نیا قانون

    کے پی: مذہبی کتابوں کی پڑھائی مکمل کرنے پر قیدیوں کی سزا میں کمی کا نیا قانون

    پشاور: خیبر پختون خوا میں جیل اصلاحات کے تحت قوانین میں اہم ترمیم کر دی گئی، اس ترمیم کے تحت غیر مسلم قیدیوں کو مذہبی کتابوں کی پڑھائی مکمل کرنے پر سزا میں چھوٹ ملے گی۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختون خوا میں پی ٹی آئی حکومت نے غیر مسلم قیدیوں کو خوش خبری دے دی ہے، جیل قوانین میں اصلاحات کے تحت قیدی اگر مذہبی کتابیں پڑھیں گے تو ان کی سزا میں کمی کی جائے گی۔

    [bs-quote quote=”قیدیوں کے اہلِ خانہ مذہبی تہوار جیل میں قیدیوں کے ساتھ منا سکیں گے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    مذہبی کتابوں کا امتحان پاس کرنے پر 6 ماہ سے لے کر ایک سال تک کی معافی ملے گی۔

    سپرنٹنڈنٹ جیل نے بتایا کہ غیر مسلموں کو تمام مذہبی رسومات کی ادائیگی کی اجازت ہوگی، قیدیوں کے اہلِ خانہ مذہبی تہوار جیل میں قیدیوں کے ساتھ منا سکیں گے۔

    واضح رہے کہ کے پی حکومت نے قبائلی اضلاع میں سِول و سیشن کورٹ کے قیام کی منظوری بھی دے دی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:   قبائلی اضلاع میں سِول و سیشن کورٹ کے قیام کی منظوری

    ابتدائی مرحلے میں سِول و سیشن کورٹ کے لیے اسامیاں پُر کی جائیں گی، کورٹ کے قیام پر سالانہ 545 ملین روپے سے زائد لاگت آئے گی۔

    سیشن کورٹ کے قیام کا فیصلہ اکتیس جنوری کو پہلی بار قبائلی ضلع میں منعقد ہونے والے کے پی کے کی کابینہ اجلاس میں کیا گیا تھا۔