Tag: نیا منصوبہ

  • برطانیہ میں مجرموں کو سزا دینے کا نیا منصوبہ سامنے آ گیا

    برطانیہ میں مجرموں کو سزا دینے کا نیا منصوبہ سامنے آ گیا

    برطانیہ کی جیلوں میں قیدیوں کیلیے جگہ کم پڑ گئی برطانوی حکومت اب مجرموں کو سزائیں دینے کے حوالے سے نئے منصوبے پر غور کر رہی ہے۔

    برطانیہ کی جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدی ہونے کی وجہ سے برطانیہ میں اب جیلوں میں مزید قیدی رکھنے کی گنجائش ختم ہو چکی ہے۔ اس لیے برطانوی حکومت اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے نئے منصوبے پر غور کر رہی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق برطانوی حکومت جیلوں میں قیدیوں کی مزید گنجائش نہ ہونے کے باعث اب مجرموں کو جیلوں سے باہر ہی سزا دینے کے منصوبے پر غور کر رہی ہے۔

    برطانوی وزارت انصاف مجرموں کو جیل سے باہر سزائیں دینے سے قبل ان کے فرار ہونے کے امکانات کی روک تھام کرے گی۔ اس سلسلے میں سزا یافتہ مجرموں کو الیکٹرونک ٹیگ لگا کر ان کی نقل وحرکت پر پابندی لگائی جائے گی۔ ٹیگ کا استعمال جیلوں میں قیدیوں کا بوجھ کم کرے گا۔

    برطانوی وزیر انصاف شبانہ محمود نے مجرموں سے سزا کے طور پر کمیونٹی سروسز کے کام کرانے اور کم خطرناک مجرموں سے ریلوے کی پٹری بچھانے کے کام لینے کی تجاویز دی ہیں۔

    وزارت انصاف کا کہنا ہے کہ مجرموں کو قلیل مدتی قید کے بجائے کمیونٹی سروس کی سزا زیادہ موثر ہوگی۔ یہ اقدام مجرموں کو نہ صرف دوبارہ جرم کرنے سے روکنے میں مددگار ثابت ہوگا بلکہ انہیں دوبارہ روزگار دلانے میں بھی مدد دےگا۔

    وزارت انصاف نے یہ تجاویز ماضی کے تجربات کی بنیاد پر دی ہیں جس میں بتایا گیا ہےکہ ماضی میں کمیونٹی سروس کی سزا پانے والے اکثر مجرموں نے دوبارہ جرم کا ارتکاب نہیں کیا۔

    برطانوی وزارت انصاف کا کہنا ہے کہ جیل میں صرف خطرناک مجرموں کو ہی رکھا جائے گا۔

  • ٹرمپ انتظامیہ کا شہریت منسوخ اور ملک بدر کرنے کا نیا منصوبہ

    ٹرمپ انتظامیہ کا شہریت منسوخ اور ملک بدر کرنے کا نیا منصوبہ

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ایک اور منصوبہ سامنے آیا ہے جس میں امریکی شہریوں کی شہریت منسوخ کر کے انہیں ملک بدر کیا جائے گا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے جب سے دوسری مدت کے لیے امریکی صدارت کا منصب سنبھالا ہے۔ ان کے کئی فیصلے دنیا بھر میں موضوع بحث بنے اور ان پر کڑی تنقید بھی کی جا رہی ہے۔ اب ٹرمپ انتظامیہ کا جرائم میں ملوث امریکیوں کی شہریت منسوخی اور ملک بدری کا نیا منصوبہ سامنے آیا ہے۔

    امریکی محکمہ انصاف کی جانب سے جرائم میں ملوث شہریوں کی شہریت منسوخ کرنے کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔

    امریکی میڈیا کے مطابق محکمہ انصاف کے بعد احکامات جاری ہونے کے بعد سنگین جرم میں ملوث ایک امریکی شہری ایلیٹ ڈیوک کی شہریت منسوخ کر دی گئی ہے۔

    ایلیٹ ڈیوک سابق امریکی فوجی ہے، تاہم اس کی پیدائش برطانیہ میں ہوئی تھی۔
    امریکی محکمہ انصاف کا اس حوالے سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ایلیٹ ڈیوک امریکی شہریت حاصل کرنے سے قبل جرائم میں ملوث رہا ہے۔ امریکی شہریت حاصل کرتے وقت مجرمانہ ریکارڈ پر جھوٹ بولا گیا تو شہریت منسوخ ہوگی۔

    اسسٹنٹ اٹارنی جنرل بریٹ شومیٹ کا کہنا ہے کہ ڈی نیچرلائزیشن کی پیروی کرنا پہلی 5 نافذ ترجیحاات میں شامل ہے اور ڈی نیچرلائزیشن ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے تمام سطحوں پر امیگریشن سسٹم کو نئی شکل دے گا۔

    واضح رہے کہ امریکا میں اس وقت ڈھائی کروڑ سے زائد امریکی شہری موجود ہیں، جو امریکا میں پیدا نہیں ہوئے اور مختلف ممالک سے آ کر یہاں سکونت اختیار کی اور امریکی شہریت حاصل کی۔
    دوسری جانب شہری حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے ٹرمپ انتظامیہ کے فیصلے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اسے غیر منصفانہ اور جانبدارانہ فیصلہ قرار دے رہی ہیں۔

    امریکا میں شہری حقوق کی جدوجہد کرنے والی تنظیموں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کے اس فیصلے سے امریکا میں پیدا ہونے والے محفوظ جب کہ سخت جدوجہد کے بعد امریکی شہریت حاصل کرنے والے غیر محفوظ ہو گئے۔ امریکی حکومت اپنے اس اقدام سے سیکنڈ گریڈ شہریوںکا طبقہ بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔

    واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے دوسری مدت کے لیے صدر منتخب ہونے کے بعد غیر قانونی طور پر مقیم افراد کے امریکا میں پیدا ہونے والے بچوں کو امریکی شہریت نہ دینے کا اعلان کیا تھا اور عہدہ سنبھالنے کے بعد اس حوالے سے احکامات بھی جاری کیے تھے۔ لیکن ٹرمپ کے اس حکم نامہ پر متعدد فیڈرل کورٹس نے عملدرآمد ہونے سے روک دیا تھا۔

    تاہم گزشتہ دنوں امریکی سپریم کورٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے احکامات کی توثیق کرتے ہوئے برتھ رائٹ سٹیزین شپ ختم کرنے کیلیے صدر ٹرمپ کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے حکم دیا تھا کہ غیر قانونی طور پر مقیم تارکین وطن کے پیدا بچوں کو شہریت کا حق نہیں ملنا چاہیے۔

    https://urdu.arynews.tv/trumps-executive-order-on-birthright-citizenship/

  • شامی تیل کا تحفظ، امریکا کا نیا منصوبہ

    شامی تیل کا تحفظ، امریکا کا نیا منصوبہ

    واشنگٹن: امریکا میں ری پبلیکن پارٹی کے رکن کانگرس لینڈسے گراہم نے کہا ہے کہ امریکا شام کے تیل کے تحفظ کے لیے نیا منصوبہ تیار کررہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اپنے ایک بیان میں لینڈسے گراہم کا کہنا تھا کہ امریکا ایک ایسا منصوبہ بنا رہا ہے جس کا مقصد شامی تیل کو ایران اور داعش کے ہاتھ لگنے سے روکنا ہے۔

    غیر ملکی خبررساں کے مطابق انہوں نے کہا کہ امریکی فوجی کمانڈرایک ایسا منصوبہ مرتب کررہے ہیں جس کے تحت شام میں داعش کو دوبارہ ابھرنے سے روکنا اور شام کے تیل کو ایران یا عسکریت پسند گروپ کے ہاتھوں میں آنے سے روکنا ہے۔

    گراہم نے وائٹ ہاﺅس میں جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین کی طرف سے بریفنگ لینے کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ جوائنٹ چیفس آف اسٹاف ایک ایسے منصوبے کی تیاری پر کام کررہے ہیں جو میرے خیال میں کامیاب ہوسکتا ہے۔

    ترک صدر نے شام میں آپریشن روکنے کا امریکی مطالبہ مسترد کردیا

    انہوں نے مزید کہا کہ میں کسی حد تک محسوس کرتا ہوں کہ ایک منصوبہ تیار کیا جارہا ہے جو شام میں ہمارے بنیادی مقاصد کو پورا کرے گا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکا کے اس منصوبے میں شام میں ترک فوجی آپریشن رکاوٹ بنے گا، جس پر امریکی حکام غور کررہے ہیں۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی کے خلاف پابندیوں کا حکم نامہ جاری کیا تھا جس کے تحت امریکا نے ترک وزیردفاع، وزیرداخلہ اور وزیرتوانائی پر پابندی عائد کی گئی تھی، بعد ازاں جنگ بندی معاہدے پر مکمل عمل درآمد کرنے پر ترکی سے پابندیاں اٹھالی گئیں۔