Tag: نیا ٹیکس

  • بجٹ میں عوام پر کوئی نیا ٹیکس لگے گا یا نہیں؟ اہم خبر

    بجٹ میں عوام پر کوئی نیا ٹیکس لگے گا یا نہیں؟ اہم خبر

    اگلے مالی سال 26-2025 کے لیے وفاقی بجٹ 2 جون کو پیش کیا جائے گا اس بجٹ میں عوام پر کوئی نیا ٹیکس لگے گا یا نہیں بڑی خبر سامنے آ گئی ہے۔

    وزیر مملکت برائے قومی ورثہ حذیفہ رحمان نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے غربت کی چکی میں پستی پاکستانی عوام کو خوشخبری دی ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں عوام پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جا رہا ہے۔

    حذیفہ رحمان نے کہا کہ بجٹ میں ڈیفنس یا جنگ سے متعلق کوئی مخصوص ٹیکس نہیں لگ رہا ہے۔ ڈیفنس بجٹ سے متعلق زیادہ مبالغہ آرائی نہیں ہونی چاہیے۔

    ان کا کہنا تھا کہ فوج نے بھارتی جارحیت کے جواب میں بہترین کارکردگی دکھائی۔ حکومت دفاعی ضروریات سے آگاہ ہے۔ سوال حکومت کی ذمہ داری ہے کہ فوج کو بجٹ، ٹیکنالوجی اور دیگر وسائل فراہم کرے۔

    https://urdu.arynews.tv/federal-budget-likely-to-be-presented-on-june-2/

  • نئے بجٹ سے قبل عوام کیلئے بڑی خوشخبری

    نئے بجٹ سے قبل عوام کیلئے بڑی خوشخبری

    اسلام آباد : نئے مالی سال2020-21 کے بجٹ کی اہم تجاویز میں کہا گیا ہے کہ آئندہ بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جائے گا اور حکومتی اخراجات کو مزید کم کیا جائے گا جبکہ سرکاری ملازمین کی پنشن میں اضافہ ممکن نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق نئےمالی سال2020-21 کے بجٹ سےمتعلق اہم تجاویزمنظرعام پرآ گئیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کےبجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جائےگا اور مختلف شعبوں میں ٹیکس چوری روکنےکیلئےسخت اقدام کیےجائیں گے، اس حوالے سے ایف بی آرکوٹیکس چوری روکنے کیلئے خصوصی اقدامات کی ہدایت دی جائیں گی۔

    ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے نئے مالی سال5100ارب کا ٹیکس ہدف مقرر  کرنے پر  زور دیا ہے جبکہ فنانس ڈویژن کا آئندہ مالی سال4600ارب روپےتک حصول کا عندیہ ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی معاشی سرگرمیاں سست روی کاشکار رہیں گی اور آئی ایم ایف سے ستمبر میں جائزہ مذاکرات میں کامیابی کا امکان بدستور  موجود ہے۔

    ذرائع کے مطابق موجودہ حالات میں دفاعی بجٹ میں کمی مشکل ہے، نئے مالی سال میں دفاعی بجٹ کو 1400ارب تک لایا جاسکتاہے، رواں مالی سال کے دوران دفاعی بجٹ1200ارب تک منجمد کیا گیا تھا جبکہ نئےسال میں بھی جی ڈی پی کا2.3فیصدکاہدف قابل رسائی نظرنہیں آرہا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹڈی دل سےخریف کی فصلوں کی شرح نمو متاثر ہوسکتی ہے، ٹڈی دل سےکپاس کی فصل متاثر ہونے کے خدشات بڑھ رہےہیں۔

    ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے دوران حکومتی اخراجات کومزیدکم کیا جائےگا، نئی گاڑیوں اور فرنیچرکی خریداری پرپابندی عائدرہےگی جبکہ نئی مستقل نوکریوں کوبھی موخر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ بجٹ میں سودکی ادائیگیوں کے بجٹ کو کم نہیں کیاجائےگا اور نئےمالی سال میں مقامی قرضوں کاحصول مزیدکم کیاجائےگا جبکہ سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں کٹوتی کی آئی ایم ایف کی تجویزمسترد ہوگئی۔

    ذرائع کے مطابق اگلے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی پنشن میں اضافہ ممکن نہیں اور ٹارگٹڈ سبسڈیز دی جائیں گی۔

  • آئندہ بجٹ میں 70 ارب کی چھوٹ ختم اور 40 ارب کے نئے ٹیکس لگانے کی تجویز

    آئندہ بجٹ میں 70 ارب کی چھوٹ ختم اور 40 ارب کے نئے ٹیکس لگانے کی تجویز

    اسلام آباد: آئندہ بجٹ میں سیلز ٹیکس کی مد میں سخت فیصلے کیے جانے کا امکان ہے، ذرایع کا کہنا ہے کہ مختلف اشیا پر 70 ارب کی چھوٹ ختم اور 40 ارب کے نئے ٹیکس لگائے جانے کی تجویز دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئندہ سال کے بجٹ میں ٹیکس چھوٹ ختم کرنے اور نئے ٹیکس لگائے جانے کی تیاریاں ہو رہی ہیں، چینی، خوردنی تیل، ٹریکٹر، اور اسٹیل مصنوعات پر سیلز ٹیکس بڑھانے کی تجویز دی گئی ہے۔

    جنرل سیلز ٹیکس 17 سے بڑھا کر 18 فی صد کیے جانے کا امکان ہے، ذرایع کا کہنا ہے کہ ایک فی صد جی ایس ٹی سے 40 ارب روپے کی اضافی آمدن متوقع ہے۔

    ذرایع نے بتایا کہ چینی پر سیلز ٹیکس 7 سے بڑھا کر 18 فی صد، خوردنی تیل پر سیلز ٹیکس 5 سے بڑھا کر 18 فی صد، ٹریکٹر پر سیلز ٹیکس 5 سے بڑھا کر 18 فی صد کیا جائے گا۔

    یہ بھی پڑھیں:  مشیر خزانہ کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست خارج

    اسٹیل مصنوعات پر 5600 روپے ڈیوٹی بڑھانے کی تجویز ہے، بجٹ کے لیے ٹیکس تجاویز جب کہ تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس چھوٹ میں کمی کی تجویز ہے۔

    ٹیکس استثنیٰ کی حد 6 لاکھ تک کیے جانے کا امکان ہے، جب کہ نئے بجٹ میں کاٹن کی درآمد پر دوبارہ ڈیوٹیز لگانے کی تجویز بھی دی گئی ہے، کپاس کی درآمد پر 3 فی صد کسٹمز ڈیوٹی جب کہ 2 فی صد ایڈیشنل ڈیوٹی لگائے جانے کا امکان ہے۔

    ایف بی آر کا کہنا ہے کہ موجودہ مالی سال درآمدی کپاس پر ڈیوٹی صفرکی گئی تھی۔