Tag: نیب آرڈیننس

  • نیب آرڈیننس : ایف آئی اے کو قبضہ مافیا کے خلاف کارروائی کا اختیار مل گیا، نوٹیفکیشن جاری

    نیب آرڈیننس : ایف آئی اے کو قبضہ مافیا کے خلاف کارروائی کا اختیار مل گیا، نوٹیفکیشن جاری

    اسلام آباد : ایف آئی اے کو قبضہ مافیا کے خلاف کارروائی کا اختیار مل گیا، قبضہ مافیا کیخلاف کارروائی کا اختیار ایف آئی اے ایکٹ انیس سو چوہتر کا حصہ ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاق کی ملکیتی سرکاری زمینوں پر قبضہ کرنے والوں کیخلاف کارروائی سے متعلق حکومت کے جاری نیب آرڈیننس کے بعد وزارت داخلہ نے نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

    جس کے تحت ایف آئی اے کو قبضہ مافیا کے خلاف کارروائی کااختیار مل گیا ، قبضہ مافیاکیخلاف کارروائی کااختیارایف آئی اےایکٹ 1974کاحصہ ہوگا۔

    نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ایف آئی اے قبضے میں ملوث فرد یا افراد کو شوکاز نوٹس جاری کرسکےگی اور کارروائی کےتحت ایف آئی اےمافیاارکان کیخلاف ایف آئی آردرج کرسکے گی ۔

    عدالتی کارروائی کےذریعے قبضہ مافیا کو سزا سمیت جرمانہ بھی کرایا جاسکے گا ، جاری نوٹیفکیشن کے بعد عملدرآمد کے لئے درکار اقدامات کا آغاز کردیا گیا ہے۔

  • نیب آرڈیننس کیخلاف درخواست، وفاقی حکومت،ایوان صدر اور  چیرمین نیب کو نوٹس جاری

    نیب آرڈیننس کیخلاف درخواست، وفاقی حکومت،ایوان صدر اور چیرمین نیب کو نوٹس جاری

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیب آرڈیننس کیخلاف درخواست پر وزیر اعظم آفس، ایوان صدر، سیکرٹری قانون اور چیرمین نیب جاوید اقبال، وفاقی حکومت، سیکرٹری سینیٹ اور قومی اسمبلی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں نیب آرڈیننس کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔

    عدالت نے نیب ترمیمی آرڈیننس کےخلاف درخواست میں وزیر اعظم آفس، ایوان صدر، سیکرٹری قانون اور چیرمین نیب جاوید اقبال، وفاقی حکومت، سیکرٹری سینیٹ اور قومی اسمبلی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔

    چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ نے اٹارنی جنرل کو آئندہ سماعت پر طلب کیا۔

    درخواست شہری لطیف قریشی کی جانب سے ڈاکٹر جی ایم چودہری نے دائر کر دی، جس میں کہا گیا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس میں تمام بڑے لوگوں کی کرپشن کو قانونی بنا دیا گیا تو پیچھے چپڑاسی ہی رہ جائے گا، نیب آرڈیننس نمبر XVIII 1999 کے سیکشن 4 اور 5A b ،ii کی وہ شقیں میں ترمیم کی گئی۔

    ڈاکٹر جی ایم چودہری کا کہنا تھا کہ عدالت نیب آرڈیننس کو غیر قانونی غیر آئینی انتہائی امتیازی اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قرار دے اور انصاف کے مفاد میں ہائیکورٹ اس طرح کی غیر قانونی اور غیر آئینی آرڈیننس کو کالعدم قرار دے۔

    درخواست میں کہاگیا کہ چیرمین نیب کی تقرری اشتہار اور مسابقتی عمل سے نہیں کیا گیا،معزز اعلی عدالتوں میں مقرر ججز کی طرح بھرتیوں اور تقرریوں کے شفاف طریقہ قار پر عمل نہیں کیا گیا، اسلام آباد ہائیکورٹ 8 اکتوبر کی نوٹیفکیشن کو معطل کر دے۔

    ڈاکٹر جی ایم چودہری نے مزید کہا کہ چیف جسٹس کی مشاورت کے بغیر صدر پاکستان نے منظوری دی، نیب آرڈیننس 2002 کی دفعات کے گزٹ میں شائع ہوا تھا اس پر عمل نہیں ہوا۔

    درخواست میں سپریم کورٹ کے فیصلے ایس سی ایم آر 1996، 1349 کا حوالہ دیا ہے، استدعا ہے کہ چیرمین نیب کے تمام فیصلوں پالیسیوں احکامات تقرریوں کو کالعدم قرار دے۔

  • نیب آرڈیننس ذاتی مفاد پر مبنی ہے: وزیر اعلیٰ سندھ

    نیب آرڈیننس ذاتی مفاد پر مبنی ہے: وزیر اعلیٰ سندھ

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ نیب آرڈیننس ذاتی مفاد کے لیے جاری کیا گیا ہے، غریب آدمی کے لیے کوئی آرڈیننس لائیں تو مان لیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق کابینہ اراکین کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے آج وزیر اعلیٰ سندھ نے نیب ترمیمی آرڈیننس پر تنقید کی، انھوں نے کہا یہ ذاتی مفاد پر مبنی ہے، کیا اس آرڈیننس کا مسودہ کسی نے دیکھا ہے؟

    مراد علی شاہ نے کہا بلاول نے کہا ہے کہ ایسے قوانین جس میں عوام کا نقصان ہو، ہم انھیں سپورٹ نہیں کریں گے، عوامی مفاد کے خلاف قوانین کو سپورٹ نہیں کیا جائے گا، موجودہ حکومت ایڈہاک ازم پر چل رہی ہے، جو ہر چیز پر کنٹرول چاہتی ہے۔

    وزیر اعلیٰ سندھ نے الیکشن کمیشن والے معاملے پر کہا کہ موجودہ حکومت اقتدار کو طول دینے کے لیے ذاتی مفاد کے فیصلے کر رہی ہے، لیکن نئے الیکشن میں موجودہ پی ٹی آئی کہیں نظر نہیں آ رہی۔

    انھوں نے کہا تمام صوبوں کے لوگوں پر موجودہ حکومت نے ظلم کیا ہے، ہم نے مردم شماری سے متعلق اجلاس میں بھی اعتراض اٹھایا تھا، اور پارلیمنٹ کو بھی رپورٹ دی گئی جو اسپیکر کو مل چکی ہے، مگر 6 ماہ سے کچھ نہیں ہوا۔

    مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت صرف اپنے مفاد کے قوانین بنانے میں تیز ہے، جب کہ یہ ہر چیز میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے۔

  • قومی احتساب دوسرا ترمیمی آرڈیننس 2021 کے مندرجات

    قومی احتساب دوسرا ترمیمی آرڈیننس 2021 کے مندرجات

    اسلام آباد: وفاقی کابینہ نےنیب آرڈیننس میں ترامیم کی منظوری دے دی، صدر مملکت کو آج قومی احتساب دوسرا ترمیمی آرڈیننس 2021 کی سمری بھجوا دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق صدر پاکستان عارف علوی کے دستخط کے بعد دوسرا ترمیمی نیب آرڈیننس جاری کر دیا جائے گا، جو فوری طور پر نافذ العمل ہوگا۔

    ترمیمی آرڈیننس کے مندرجات کے مطابق صدر اب جتنی چاہیں ملک میں احتساب عدالتیں قائم کر سکتے ہیں، صدر مملکت متعلقہ چیف جسٹس ہائیکورٹ کی مشاورت سے ججز مقرر کریں گے، اور احتساب عدالتوں کے ججز کا تقرر 3 سال کے لیے ہوگا۔

    آرڈیننس کے مطابق صدر مملکت چیئرمین نیب کا تقرر وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر کی مشاورت سے کریں گے، اتفاق رائے نہ ہونے پر صدر مملکت چیئرمین نیب کا معاملہ پارلیمانی کمیٹی کو بھجوائیں گے، پارلیمانی کمیٹی میں 12 ارکان شامل ہوں گے جو اتفاق رائے پیدا کریں گے۔

    نئے چیئرمین نیب کی مدت ملازمت 4 سال ہوگی، نئے چیئرمین کے تقرر تک موجودہ چیئرمین نیب کام جاری رکھیں گے، 4 سال مکمل ہونے پر آئندہ 4 سال کے لیے بھی چیئرمین نیب کی تعیناتی ہوگی، دوبارہ تعیناتی کے لیے تقرری کا طریقہ کار وہی اختیار کیا جائے گا۔

    آرڈیننس کے مطابق چیئرمین نیب کو سپریم کورٹ کے ججز کی طرح ہی ہٹایا جا سکے گا، چیئرمین نیب اپنا استعفیٰ صدر مملکت کو بھجوائیں گے۔

    ایڈیشنل سیشن جج بھی احتساب عدالت کے جج بن سکیں گے، ملزم کی ضمانت کا اختیار ٹرائل کورٹ کے پاس ہوگا، صرف احتساب عدالت کے پاس ضمانت یا ملزم کی رہائی کا اختیار ہوگا۔

    چیئرمین نیب پراسیکیوٹر جنرل کی مشاورت سے ریفرنس دائر کریں گے، ریفرنس ملک بھر میں کسی بھی احتساب عدالت میں دائر کیا جا سکےگا، احتساب عدالت روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرکےکیس نمٹائےگی، اس آرڈیننس کے تحت تمام جرائم ناقابل ضمانت ہوں گے، نیب ملزم کو کرپشن کی رقم کے مساوی زر ضمانت جمع کرانےپر ضمانت مل سکےگی۔

    نیب قانون کا اطلاق وفاقی، صوبائی اور مقامی ٹیکسیشن کے معاملات پر نہیں ہوگا، وفاقی، صوبائی کابینہ، کمیٹیوں، ذیلی کمیٹیوں کے فیصلےنیب کے دائرہ اختیارسے باہر ہوں گے، سی ڈی ڈبلیوپی،پی ڈی ڈبلیوپی کےفیصلےبھی نیب کے دائرہ اختیار سے باہر ہوں گے، قواعدکی بےضابطگی سے متعلق عوامی یا حکومتی منصوبے بھی نیب کے دائرہ اختیار سے باہر ہوں گے، مشترکہ مفادات کونسل، ای ای سی، این ایف سی، ایکنک کے فیصلے بھی نیب دائرہ اختیار سے باہر ہوں گے۔

    احتساب عدالت کو شہادت کو ریکارڈ کرنے کے لیےجدیدٹیکنالوجی کی اجازت ہوگی، ریفرنس دائر کرنے کے لیےپراسیکیوٹر جنرل کی منظوری لینا لازمی ہوگا، پروسیجر معاملات پر کیس نہیں بنایا جا سکےگا، قومی احتساب بیورو کے اس مجوزہ ترمیمی آرڈیننس کی سمری ایوان صدر بھجوا دی گئی، صدر کے دستخط کے بعد باقاعدہ آرڈیننس جاری کیا جائے گا۔

  • اسلامی نظریاتی کونسل نے نیب آرڈیننس سے متعلق سفارشات پارلیمنٹ کو بھجوا دیں

    اسلامی نظریاتی کونسل نے نیب آرڈیننس سے متعلق سفارشات پارلیمنٹ کو بھجوا دیں

    اسلام آباد : اسلامی نظریاتی کونسل نے نیب آرڈیننس کی اہم شقوں کو غیراسلامی قرار دینے کے معاملے پر سفارشات پارلیمنٹ کو بھجوا دیں ، ڈاکٹر قبلہ ایاز کا کہنا تھا نیب آرڈیننس کی دفعات 14 ڈی، 15 اے اور 26 غیر اسلامی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق نیب آرڈیننس کی اہم شقوں کو غیراسلامی قرار دینے کے معاملے پر اسلامی نظریاتی کونسل نے نیب سے متعلق سفارشات پارلیمنٹ کو بھجوا دیں، سفارشات وزارت قانون کےذریعےپارلیمنٹ بھیجیں۔

    اسلامی نظریاتی کونسل نےنیب آرڈیننس کی متعدد شقوں کو غیراسلامی قرار دیا، جن میں وعدہ معاف گواہ،ہتھکڑی لگانا،ملزم پربارثبوت کی شق غیر اور ملزمان کی میڈیاپرتشہیر،حراست میں رکھنا،پلی بارگین کی شقیں غیراسلامی قرار دی گئیں۔

    اسلامی نظریاتی کونسل نے بچوں پرتشددکی روک تھام کے لئے خصوصی عدالتیں بنانے کی سفارش بھی ارسال کردی ہیں۔

    مزید پڑھیں : اسلامی نظریاتی کونسل نے نیب آرڈیننس کی کچھ دفعات غیر شرعی اور غیر اسلامی قرار دے دی

    یاد رہے گذشتہ روز اسلامی نظریاتی کونسل نے نیب آرڈیننس کی کچھ دفعات کو غیر شرعی اور غیر اسلامی قرار دے دیا، ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کہا کہ نیب آرڈیننس کی دفعات 14 ڈی، 15 اے اور 26 غیر اسلامی ہیں، نیب ملزمان کو ہتھکڑی لگانا، میڈیا پر تشہیر کرنا اور حراست میں رکھنا غیر شرعی ہے۔

    اسلامی نظریاتی کونسل نے بچوں پر جنسی تشدد کے لیے خصوصی عدالتوں کے قیام کی بھی درخواست کی، اس مقصد کے لیے خصوصی پولیس اسٹیشن یا خصوصی سیل بھی قائم ہونے چاہئیں۔

    ڈاکٹر قبلہ ایازکا کہنا تھا کہ بلوچستان یونیورسٹی میں جنسی زیادتی کے واقعات پر ہم نے سفارش کی ہے کہ سنہ 2003 کے بعد مشرف کی پالیسیوں کی جانچ پڑتال کے بعد کمیٹی بنائی جائے۔

  • نیب 50 کروڑ سے نیچے کسی پر ہاتھ نہیں ڈال سکے گی یہ تاثر غلط ہے: فیاض الحسن چوہان

    نیب 50 کروڑ سے نیچے کسی پر ہاتھ نہیں ڈال سکے گی یہ تاثر غلط ہے: فیاض الحسن چوہان

    لاہور: صوبہ پنجاب کے وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان کا کہنا ہے نیب 50 کروڑ سے کم کی کرپشن پر کسی پر ہاتھ نہیں ڈال سکے گی اور 90 دن کا ریمانڈ نہیں لے سکے گی یہ تاثر غلط ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان کا کہنا ہے کہ نیب ترمیمی آرڈیننس پر مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی چیخیں نکل رہی ہیں۔

    صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ حکومت سنبھالتے ہی ہم نے ڈوبتی معیشت کو سہارا دیا، وزیر اعظم عمران خان نے دیوالیہ ہوتی معیشت کو سنبھالا۔

    انہوں نے کہا کہ مراد سعید اور شہزاد اکبر کی پریس کانفرنس نے ہر چیز کلیئر کردی، نیب 50 کروڑ سے نیچے کسی پر ہاتھ نہیں ڈال سکے گی یہ تاثر غلط ہے۔ آرڈیننس سے نیب 90 دن کا ریمانڈ نہیں لے سکے گی یہ بھی جھوٹ ہے۔

    فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ اب پرائیویٹ ادارہ یا شخص نیب دائرے میں نہیں آئے گا یہ بھی جھوٹ ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ بلاول بھٹو وزیر اعظم کی ہر بات پر تنقید کرتے ہیں، مریم اورنگزیب نے بھی ہر حال میں عمران خان کی مخالفت کرنی ہے۔ عمران خان جو بھی بات کریں انہوں نے مخالفت ہی کرنی ہے۔

  • نیب آرڈیننس 1999: ترمیم کا بل سینیٹ میں پیش

    نیب آرڈیننس 1999: ترمیم کا بل سینیٹ میں پیش

    اسلام آباد: نیب آرڈیننس 1999 میں ترمیم کا بل سینیٹ میں پیش کر دیا گیا، بل پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر فاروق ایچ نائیک کی جانب سے پیش کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج سینیٹ کے اجلاس میں پی پی سینیٹر نے 1999 کے نیب آرڈیننس سے متعلق ترمیم کا بل پیش کیا۔

    فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ نیب میگا کرپشن اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی ہے جب کہ آج نیب پٹواری، کلرک اور آئی جی پولیس کو بھی گرفتار کر لیتی ہے۔

    پیپلز پارٹی کے سینیٹر نے ترمیمی بل پیش کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ جس پلی بارگین کی باتیں ہو رہی ہیں وہ عدالت کے ذریعے کیا جائے۔

    بعد ازاں، وفاقی وزیر پارلیمانی امور اعظم سواتی نے کہا کہ آج نیب قوانین میں تبدیلی کا معاملہ وفاقی کابینہ میں زیر بحث آیا، آیندہ دس دنوں میں ترمیمی بل ایوان میں پیش کیا جائے گا۔

    یہ بھی پڑھیں:  نیب قوانین میں ترمیم ادارے کو مضبوط بنانے کے لیے ہوگی

    دریں اثنا، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے نیب آرڈنینس ترمیمی بل متعلقہ کمیٹی کے سپرد کر دیا۔

    یاد رہے کہ ن لیگ کی حکومت میں پاکستان پیپلز پارٹی نے سینیٹ میں نیب ترمیمی بل کے خلاف قرارداد پیش کی تھی جسے اکثریتی رائے سے منظور کر لیا گیا تھا، پی پی کا مؤقف تھا کہ وہ پلی بارگین کے خلاف ہے۔

    واضح رہے کہ موجودہ حکومت بھی نیب قوانین میں ترامیم کے سلسلے میں بیانات جاری کر چکی ہے، تاہم پی ٹی آئی حکومت کا اس سلسلے میں مؤقف ہے کہ نیب قوانین میں ترمیم چوروں کو کلین چٹ دینے کے لیے نہیں بلکہ قومی احتساب بیورو کو مضبوط بنانے کے لیے ہوگی۔