Tag: نیب ترامیم

  • نیب ترامیم پر سپریم کورٹ کا فیصلہ: کن سیاسی رہنماؤں اور اعلیٰ افسران کو ریلیف ملے گا؟

    نیب ترامیم پر سپریم کورٹ کا فیصلہ: کن سیاسی رہنماؤں اور اعلیٰ افسران کو ریلیف ملے گا؟

    اسلام آباد : نیب ترامیم پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کئی سیاسی رہنماؤں اور اعلیٰ افسران کو ریلیف مل گیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیب ترامیم پرسپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد متعدد ریفرنسز احتساب عدالت سے نیب واپس جائیں گے۔

    ذرائع نے بتایا کہ پشاورکی احتساب عدالتوں سے 189میں سے170 کے قریب ریفرنسز نیب واپس جائیں گے، نیب واپس جانے والے ہر ریفرنس کی مالیت50کروڑسے کم ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ نیب واپس جانےوالےریفرنسزمیں مضاربہ،کرپشن ،غیرقانونی اثاثہ جات کےریفرنسزشامل ہیں ، نیب کی 4 عدالتوں کے پاس سماعت کےلئے 10 کے قریب ریفرنسزرہ جائیں گے۔

    نیب ذرائع نے کہا کہ مضاربہ اور کاروبار کے نام پر دھوکا دہی کے اسکینڈلز کے چند ریفرنسز سماعت کیلئےرہ جائیں گے۔

    ذرائع کے مطابق سابق وفاقی وزیرارباب عالمگیراوراہلیہ عاصمہ عالمگیرکےریفرنسز، سابق صوبائی وزیرشیراعظم کا ریفرنس واپس جائیں گے۔

    نیب ذرائع نے مزید بتایا کہ سابق آئی جی کے پی ملک نوید کے ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت میں ہوگی، سابق سیکرٹری ویلفیئر بورڈ طارق اعوان کاریفرنس بھی نیب کے پاس نہیں جائے گا۔

    بی آرٹی اسکینڈل میں زیرحراست ملزم حسن رفیق کیخلاف بھی ریفرنس دائرہونے کا امکان ہے۔

  • شبلی فراز نے نیب ترامیم کی بحالی کو ‘این آراو ٹُو’ قرار دے دیا

    شبلی فراز نے نیب ترامیم کی بحالی کو ‘این آراو ٹُو’ قرار دے دیا

    اسلام آباد : پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز نے نیب ترامیم کی بحالی کو این آر او ٹُو قرار دے دیا اور کہا تحریکِ انصاف اپنی سیاسی جدوجہد جاری رکھےگی۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز نے نیب ترامیم کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی، ن لیگ اوراُن کے حواریوں نے انتخابات کو غیرشفاف بنانے کیلیے پی ٹی آئی دورمیں بنائےگئےقوانین کوختم کیا، این آراو ٹُو دوبارہ رائج ہوچکاہے۔

    رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ چور اور مفاد پرست ٹولےکو شفاف انتخابات اوراحتساب کبھی ہضم نہ ہوتے، تحریکِ انصاف اپنی سیاسی جدوجہدجاری رکھےگی اور آٹھ ستمبرکوتاریخ کاسب سےبڑاجلسہ ہوگا۔

    قبل ازیں، سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کی نظرثانی کی درخواست منظور کرتے ہوئے قومی احتساب بیورو (نیب) ترمیمی قانون کو بحال کر دیا۔

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں بنچ نے 5-0 کی اکثریت سے فیصلہ سنایا جس میں جسٹس اطہر من اللہ نے ایک اضافی نوٹ بھی لکھا۔

    سپریم کورٹ نے اپنے مختصر فیصلے میں کہا کہ فیصلے کی تفصیلات بعد میں شیئر کی جائیں گی۔

    وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے نیب ترامیم کو غیر آئینی قرار دینے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلیں دائر کی تھیں، جس پر سپریم کورٹ نے 6 جون کو وفاقی حکومت کی اپیل پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

  • نیب ترامیم کیس کا فیصلہ: بانی پی ٹی آئی کے کون کون سے کیسز ختم ہوجائیں گے؟

    نیب ترامیم کیس کا فیصلہ: بانی پی ٹی آئی کے کون کون سے کیسز ختم ہوجائیں گے؟

    اسلام اباد : چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا سپریم کورٹ کے نیب ترامیم کیس کے فیصلے سے بانی پی ٹی آئی کے کیسز ختم ہونے سے متعلق اہم بیان آگیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹرگوہر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نےآج نیب ترامیم سےمتعلق فیصلہ دیا، نیب ترامیم سےمتعلق فیصلےکےبعدتوشہ خانہ ٹوکیس ختم ہوگیا، توشہ خانہ ٹوکیس کیس نیب کےدائرہ اختیارسےنکل چکا ہے۔

    بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ القادرٹرسٹ کیس بھی اس ترمیم کےتحت نکل جائےگا جبکہ 190ملین پاؤنڈ کے معاملے پر منظوری کابینہ نےدی تھی، کابینہ سے منظور شدہ فیصلے پر نیب کادائرہ اختیارنہیں بنتا۔

    چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ نئے قانون میں لکھا ہے کابینہ فیصلے کو استثنیٰ ہے، پراسیکیویشن نے خود تسلیم کہ کیابانی پی ٹی آئی نے ذاتی فائدہ حاصل نہیں کیا۔

    انھوں نے بتایا کہ سپریم کورٹ فیصلے کے مطابق اب دونوں کیسز ختم ہیں، القادر میرٹ پر ختم ہونا چاہیے اور توشہ خانہ ٹو چل ہی نہیں سکتا، بشریٰ بی بی کا نام تو توشہ خانہ فہرست میں تھا ہی نہیں، بانی پی ٹی آئی پر دباؤ ڈالنے کیلئےبشریٰ بی بی کا نام شامل کیا گیا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں اب قانون بالکل واضح ہو گیا ہے، کابینہ فیصلے کا کیس نیب میں نہیں چل سکتا، ہم پارلیمنٹ میں موجود ہیں بے شک وہاں پر مشکوک لوگ بیٹھے ہیں۔

  • بانی پی ٹی آئی نیب ترامیم کو آئین سے متصادم ثابت کرنےمیں ناکام رہے،  تحریری فیصلہ جاری

    بانی پی ٹی آئی نیب ترامیم کو آئین سے متصادم ثابت کرنےمیں ناکام رہے، تحریری فیصلہ جاری

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کیس کے مختصر فیصلے میں کہا کہ بانی پی ٹی آئی نیب ترامیم کو آئین سے متصادم ثابت کرنے میں ناکام رہے، بہت سی ترامیم کے معمار وہ خود تھے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے حکومت کی انٹرا کورٹ اپیلیں منظور کرتے ہوئے نیب ترامیم بحال کردیں۔

    چیف جسٹس قاضی فائزعیسٰی نے سولہ صفحات پرمشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نیب ترامیم کو آئین سے متصادم ثابت کرنے میں ناکام رہے، سپریم کورٹ کو جب بھی ممکن ہو قانون سازی کو برقرار رکھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

    چیف جسٹس اورججز پارلیمنٹ کے گیٹ کیپرنہیں ، چیف جسٹس پاکستان اورسپریم کورٹ کے ججز کا کام پارلیمنٹ کے گیٹ کیپر کا نہیں، آئینی اداروں کو ایک دوسرے کا احترام کرناچاہیے۔

    پارلیمنٹ کی قانون سازی کوکالعدم قرارنہیں دیاجاناچاہیے، اس کا مطلب ہرگزنہیں کہ خلاف آئین قانون سازی کو بھی کالعدم قرارنہیں دیا جائے گا، بانی پی ٹی آئی ثابت کرنے میں ناکام رہےکہ نیب ترامیم خلاف آئین تھیں۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ نیب قانون سابق آرمی چیف پرویزمشرف نےزبردستی اقتدارمیں آنے کے 34 دن بعد بنایا، پرویز مشرف نے آئینی جمہوری آرڈر کو باہر پھینکا اور اپنے لئے قانون سازی کی، پرویز مشرف نےاعلیٰ عدلیہ کےان ججزکوہٹایاجنہوں نےغیر آئینی اقدام کی توسیع نہیں کی۔

    فیصلے میں کہنا تھا کہ آئین میں عدلیہ اورمقننہ کاکردارواضح ہے، عدلیہ اورمقننہ کوایک دوسرےکےدائرہ کارمیں مداخلت پر نہایت احتیاط کرنی چاہیے، آئین میں دیےگئےفرائض کی انجام دہی کےدوران بہترہےادارےعوام کی خدمت کریں۔

    سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ مشرف دورمیں بنائےگئےقانون کےدیباچےمیں لکھا گیا نیب قانون کامقصدکرپشن کا سدباب ہے، جن سیاستدانوں یاسیاسی جماعت نےپرویزمشرف کوجوائن کیاانہیں بری کردیاگیا، نیب قانون کااصل مقصد سیاستدانوں کوسیاسی انتقام یایا سیاسی انجینئرینگ تھا، پریکٹس پروسیجرقانون نیب ترامیم درخواست پر فیصلے سے5 ماہ پہلےبنایاگیا۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ نیب ترامیم کیخلاف درخواست پر 5 رکنی بینچ بنانےکی استدعاکومسترد کیا گیا، جسٹس منصورعلی شاہ نے نشاندہی کی نیب ترامیم پر 5 رکنی بینچ بنایا جائے، جسٹس منصور خود کو بینچ سے الگ کرلیتےتو 2ممبرنیب ترامیم کیخلاف درخواست سن سکتانہ فیصلہ کرسکتا، عمرعطابندیال کےبینچ نے پریکٹس پروسیجرقانون کے آپریشن کو معطل کی۔

    عدالتی فیصلے کے مطابق پریکٹس پروسیجرقانون کومعطل کرنے کے بعد کیس دوبارہ نہیں سنا گیا، پریکٹس پروسیجر قانون کیخلاف درخواستوں کو 100 دن تک نہیں سنا گیا، پریکٹس پروسیجرقانون کیخلاف درخواستوں پر 18ستمبر 2023  کو سماعت ہوئی۔

    فیصلے میں کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کو قانون سازی جلدختم کرنےکےبجائےاسکوبحال رکھنےکی کوشش کرنی چاہیے، کسی قانون کی 2 تشریحات ہوں تو حق میں آنے والی تشریح کو تسلیم کیا جائے گا۔

    عدالت نے کہا کہ درخواست اور سپریم کورٹ کا فیصلہ آئین کے مطابق نہیں ، موجودہ مقدمے میں بھی ترامیم غیر آئینی ہونے کے حوالے سے ہم قائل نہیں ہوسکے، ترامیم میں سے بہت سی ترامیم کےمعماربانی پی ٹی آئی تھے، بانی پی ٹی آئی نے نیک نیتی سےدرخواست دائر نہیں کی۔

    سپریم کورٹ نے بتایا کہ نیب فیصلےمیں نہیں بتایا گیا نیب ترامیم بنیادی حقوق سے متصادم کیسے ہیں، بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کہہ دینے سے آرٹیکل 184 تھری کا اختیار استعمال نہیں کیا جاسکتا، بانی پی ٹی آئی ،وکیل خواجہ حارث ترامیم بنیادی حقوق سے متصادم ہونے پر مطمئن نہ کرسکے۔

    عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیا کہ پارلیمنٹ کا کام قانون سازی کرناہے، جب تک قانون کالعدم نہ ہو سپریم کورٹ و دیگر عدالتیں قانون پر عمل کی پابند ہیں، جب تک قانون کالعدم نہ ہو اس کااحترام ہونا چاہیے۔

    سپریم کورٹ نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ آئین سے منافی قانون بنائےتوعدالت کےپاس کالعدم کرنے کا اختیار ہے، 3 رکنی بینچ کے اکثریتی ججزنے ترامیم کا آئین کے تناظر میں جائزہ نہیں لیا، قانون  کو ججز کا اپنے کرائٹیریا یا پیمانے سے پرکھنے کی آئین اجازت نہیں دیتا، ججز اپنے حلف کے مطابق آئین وقانون کے پابند ہیں۔

  • حکومت کی نیب قانون میں ترامیم بحال،  بانی پی ٹی آئی کے حق میں فیصلہ مسترد

    حکومت کی نیب قانون میں ترامیم بحال، بانی پی ٹی آئی کے حق میں فیصلہ مسترد

    اسلام ٓباد : سپریم کورٹ نے حکومت کی نیب قانون میں ترامیم بحال کردیں اور بانی پی ٹی آئی کےحق میں فیصلہ مسترد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کالعدم قراردینےکےفیصلےکیخلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پرفیصلہ سنا دیا، چیف جسٹس قاضی فائزعیسٰی نے کمرہ عدالت نمبر ایک میں فیصلہ پڑھ کر سنایا۔

    فیصلے میں پریم کورٹ نے نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ اپیلیں منظور کرتے ہوئے حکومت کی نیب قانون میں ترامیم بحال کردی اور نیب ترامیم کیخلاف بانی تحریک انصاف کے حق میں فیصلہ مسترد کردیا۔

    حکومت اور متاثرہ فریقین کی جانب سے دو دو انٹراکورٹ اپیلیں دائر کی گئی تھیں زوہیر احمد صدیقی اور زاہد عمران نے متاثرہ فریق کے طور پر انٹراکورٹ اپیلیں دائر کی تھی تاہم فیصلے کی تفصیلی وجوہات بعد میں جاری کی جائیں گی۔

    بانی پی ٹی آئی کی نیب ترامیم کیخلاف درخواست مسترد کردی گئی ہے، جسٹس اطہر من اللہ نے اضافی نوٹ تحریر کیا، جس میں نے حکومتی انٹرا اپیلیں مسترد کرتے ہوئے متاثرہ فریقین کی انٹرا کورٹ اپیلیں منظور کرلیں جبکہ جسٹس حسن اظہر رضوی نے اضافی نوٹ تحریر کیا۔

    نیب قانون میں ترامیم

    ترامیم کے تحت بہت سے معاملات کو نیب کے دائرہ اختیار سے نکال دیا گیا تھا، نیب ترامیم کو قومی احتساب آرڈیننس 1999 کے آغاز سے نافذ قرار دیا گیا تھا۔

    نیب ترامیم کے تحت قرار دیا گیا کہ نیب 50 کروڑ سے کم مالیت کے معاملات کی تحقیقات نہیں کرسکتا۔

    ترمیم کے تحت نیب دھوکہ دہی مقدمے کی تحقیقات تبھی کرسکتا ہے جب متاثرین 100سے زیادہ ہوں جبکہ ملزم کا زیادہ سے زیادہ 14 دن کا ریمانڈ لیا جاسکتا تھا جسے بعد میں 30 دن تک بڑھا دیا گیا۔

    ترامیم کے تحت نیب وفاقی، صوبائی یا مقامی ٹیکس کے معاملات پر کارروائی نہیں کر سکتا تھا اور ملک میں کام کرنے والے ریگولیٹری اداروں کو نیب دائرہ کار سے نکال دیا گیا تھا۔

    ترامیم کے تحت افراد یا لین دین سے متعلق زیر التوا تمام پوچھ گچھ، تحقیقات، ٹرائلز متعلقہ اداروں اور عدالتوں کو منتقل کردی گئیں۔

    نیب قانون میں ترامیم کیس کا پس منظر

    سپریم کورٹ نے 6 جون کو فیصلہ محفوظ کیا تھا، پی ڈی ایم کے دور حکومت میں نیب ترامیم منظور کی گئی تھیں نیب قوانین کے سیکشن 2، 4، 5، 6، 14, 15, 21, 23، 25 اور 26 میں ترامیم کی گئی تھیں۔

    نیب ترامیم کے خلاف بانی پی ٹی آئی عمران خان نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے 5 ستمبر 2023 کو کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    سپریم کورٹ نے 15 ستمبر 2023 کو بانی پی ٹی آئی کی درخواست منظور کرتے ہوئے نیب ترامیم کالعدم قرار دے دی تھیں، سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کی 10 میں سے 9 ترامیم کالعدم قرار دی تھیں۔

    عدالت عظمیٰ کے فیصلے پر وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے سپریم کورٹ میں انٹراکورٹ اپیلیں دائر کیں ، بانی پی ٹی آئی نے نیب ترامیم کیس میں دائر اپیلوں پر ذاتی حیثیت میں دلائل دینے کی درخواست کی تھی۔

    سپریم کورٹ نے 10 مئی 2024 کو انٹرا کورٹ اپیلیں سماعت کے لیے مقرر کرتے ہوئے 5 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا، 5 رکنی لارجر بینچ نے بانی پی ٹی آئی کی بذریعہ ویڈیو لنک پیشی کی اجازت دی تھی۔

    چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے 6 جون کو فیصلہ محفوظ کیا تھا، جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظہر رضوی بینچ میں شامل ہیں۔

  • نیب ترامیم: سپریم کورٹ نے ختم یا منتقل ہونے والے کیسز کی تفصیلات پھر مانگ لیں

    نیب ترامیم: سپریم کورٹ نے ختم یا منتقل ہونے والے کیسز کی تفصیلات پھر مانگ لیں

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے نیب ترامیم کی وجہ سے ختم یا منتقل ہونے والے کیسز کی تفصیلات مانگ لی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کے خلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت کے دوران عدالت نے نیب ترامیم سے ختم یا متعلقہ فورم پر منتقل ہونے والے کیسز کی ایک بار پھر تفصیلات مانگ لیں۔

    جسٹس منصور علی شاہ نے اسپیشل نیب پراسیکیوٹر سے کہا کہ نیب ترامیم سے جتنے کیسز کا فیصلہ ہوا، اور جتنے کیس واپس ہوئے، سب کی تفصیلات جمع کرائیں۔

    جسٹس منصور نے استفسار کیا کہ ’’اس تاثر میں کتنی سچائی ہے کہ نیب ترامیم سے کیسز ختم یا غیر مؤثر ہوئے؟‘‘ اسپیشل نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ نیب ترامیم سے کوئی کیس ختم نہیں ہوا، نیب نے کسی کیس میں پراسیکیوشن ختم نہیں کی، بلکہ کچھ نیب کیسز ترامیم کے بعد صرف متعلقہ فورمز پر منتقل ہوئے ہیں۔

    جسٹس منصور نے ہدایت کی کہ نیب ترامیم کے بعد جن کیسز کا میرٹ پر فیصلہ ہوا، ان کی بھی تفصیل جمع کرائیں۔

    چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ یہ بھی بتائیں کہ نیب ترامیم سے کن کن نیب کیسز کو فائدہ پہنچا ہے، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا 500 ملین سے کم کرپشن کے کیسز خود بہ خود نیب ترامیم سے غیر مؤثر ہو گئے، یہ مقدمے ٹرانسفر کیے گئے۔

    وکیل مخدوم علی خان نے عدالت کو بتایا کہ عدالت کے علم میں یہ بھی ہونا چاہیے کہ نیب نے پلی بارگین سے اکھٹے ہونے والے پیسے کا کیا کیا؟ وفاقی حکومت کے وکیل نے کہا کہ جب پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے پلی بارگین کی رقم کا حساب چیئرمین نیب سے مانگا تو انھوں نے کمیٹی کو اس رقم سے متعلق کوئی جواب نہیں دیا۔

    عدالت نے نیب کو پلی بارگین کی رقم سے متعلق تفصیل بھی رپورٹ میں شامل کرنے کا حکم دے دیا۔ سماعت کے دوران وفاقی حکومت کے وکیل مخدوم علی خان نے یہ بھی کہا کہ عدالت درخواست گزار (عمران خان) سے یہ بھی پوچھے کہ ان کے دور میں کتنے نیب کیسز ختم ہوئے۔

  • نیب ترامیم: سابق چیئرمین کے دور میں قائم کئی کیسز مکمل یا جُزوی ختم ہونے کا امکان

    نیب ترامیم: سابق چیئرمین کے دور میں قائم کئی کیسز مکمل یا جُزوی ختم ہونے کا امکان

    اسلام آباد: نیب قانون میں نئی ترامیم سے سابق چیئرمین کے دور میں قائم کئی کیسز مکمل یا جُزوی ختم ہونے کا امکان ہے۔

    ذرائع کے مطابق قومی احتساب بیورو کے قانون میں نئی ترامیم کے بعد امکان ہے کہ سابق چیئرمین نیب کے دور میں قائم کئی کیسز مکمل یا جُزوی طور پر ختم ہو جائیں گے۔

    نئی ترامیم سے جعلی اکاؤنٹس کے 14 ریفرنسز، 13 انکوائریوں، اور 18 انویسٹیگیشن پر اثر پڑے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے قانون کے مطابق جس علاقے کا جرم ہوگا کیس بھی وہیں چل سکے گا، یعنی سندھ میں لگے الزامات کا نیب راولپنڈی میں ٹرائل جاری رہنا ممکن نہیں ہوگا۔

    ذرائع کے مطابق سابق چیئرمین کے دور میں قائم کمزور کیسز واپس بھی لیے جا سکیں گے۔

  • نیب ترامیم پر خاموش نہیں بیٹھیں گے ، عمران خان کا دوٹوک اعلان

    نیب ترامیم پر خاموش نہیں بیٹھیں گے ، عمران خان کا دوٹوک اعلان

    اسلام آباد : چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے نیب قوانین میں ترمیم پر سخت رد عمل دیتے ہوئے کہا نیب ترامیم پر خاموش نہیں بیٹھیں گے، ہر آئینی اور قانونی فورم سے رجوع کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی زیرصدارت پارٹی ترجمانوں کا اجلاس ہوا ، جس میں نیب ترامیم کے ذریعے این آر او کی حکومتی کوششیں زیر بحث آئیں۔

    اجلاس میں عمران خان نے نیب قوانین میں ترمیم پرسخت رد عمل دیتے ہوئے کہا جانتا تھا یہ اقتدار میں آ کر اپنے آپ کو بچائیں گے، ریفارمز کے نام پر اپنے کیسز بند کرنے کی کوشش کی گئی۔

    اجلاس میں خرم دستگیر کے حالیہ بیان کا بھی جائزہ لیا گیا ، اس حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ خرم دستگیر کا بیان ثبوت ہے کہ یہ این آراوکیلئے حکومت میں آئے ، مہنگائی اور عوامی مسائل امپورٹڈ حکومت کی ترجیح نہیں۔

    اجلاس میں خواجہ آصف کے صدر مملکت سے متعلق بیان بھی بحث کی گئی ، ذرائع نے بتایا اجلاس میں خواجہ آصف کا بیان شرمناک اور حلف سے انحراف قرار دیا گیا۔

    سابق وزیراعظم نے کہا کہ این آر او نے ملک کو معاشی، اخلاقی طور پر نا قابل تلافی نقصان پہنچایا، نیب ترامیم پر خاموش نہیں بیٹھیں گے، ہر آئینی اور قانونی فورم سے رجوع کیا جائے گا۔

  • نیب ترامیم سے متعلق مفتاح اسماعیل کے بیان پر وزیر خارجہ کا ردِ عمل

    نیب ترامیم سے متعلق مفتاح اسماعیل کے بیان پر وزیر خارجہ کا ردِ عمل

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے نیب ترامیم سے متعلق بیان کو غلط قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود نے کہا کہ وہ مفتاح اسماعیل کے بیان سے اتفاق نہیں کرتے۔

    شاہ محمود قریشی نے رد عمل میں کہا ’فیٹف بل سے پہلی بھی ہماری ایک ملاقات ہوئی تھی، مفتاح اسماعیل کے بیان سے اتفاق نہیں کرتا۔‘

    انھوں نے پروگرام میں وسیم بادامی سے گفتگو میں کہا فیٹف بل سے قبل ہماری ایک ملاقات ہوئی تھی، جس میں خواجہ آصف، شیری رحمان اور نوید قمر بھی موجود تھے، ہم سے کہاگیا کہ نیب ترامیم پر آپ نہیں مانے تو فیٹف پر بات نہیں ہو سکتی۔

    وزیر خارجہ نے کہا کہ مفتاح جس میٹنگ کی بات کر رہے ہیں اس میں وہ پورا پلندہ لائے تھے، دوسری میٹنگ میں اپوزیشن 34 نکات لے آئی تھی، ہم نے جواب میں کہا کہ تمام بل کو نیب سے مشروط نہ کریں۔

    شاہ محمود نے بتایا کہ پارٹی کی اکثریت سمجھتی تھی کہ یہ ترامیم پاس نہیں ہونی چاہیے تھیں، عمران خان سمیت اکثریت نے نیب ترامیم کو مسترد کر دیا تھا، مفتاح اسماعیل کا یہ بیان بھی بالکل غلط ہے کہ کابینہ مان چکی تھی۔

    واضح رہے کہ ن لیگی رہنما مفتاح اسماعیل نے بیان دیا تھا کہ نیب ترامیم فوج کی ہدایت پر لائے گئے تھے، کابینہ مان گئی تھی لیکن عمران خان نہیں مانے تھے۔