Tag: نیب ترمیمی آرڈیننس

  • نیب ترمیمی آرڈیننس کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری

    نیب ترمیمی آرڈیننس کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری

    اسلام آباد : نیب ترمیمی آرڈیننس کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا، جس میں زیرحراست ملزم کا ریمانڈ 14 دن سے بڑھا کر 40 دن کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قائم مقام صدر مملکت اور چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی منظوری کے بعد وزارت قانون وانصاف نے نیب ترمیمی آرڈیننس دوہزار چوبیس کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

    ۔نیب آرڈیننس کے تحت زیر حراست ملزم کا ریمانڈ چودہ دن سے بڑھاکر 40 دن کردیا گیا ہے جبکہ نیب افسر کی جانب سے بدنیتی پر مشتمل نیب ریفرنس بنانے پر سزا پانچ سال سے کم کر کے دو سال کر دی گئی ہے ساتھ ساتھ جرمانہ بھی کیا جائے گا۔

    ایم کیو ایم پاکستان اور مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق پہلے ہی نیب آرڈیننس کی مخالفت کرچکے ہیں۔

    پیپلزپارٹی کے دوسینئررہنما بھی نیب ترمیمی آرڈیننس کے مخالف ہیں ، رضا ربانی کا کہنا ہے کہ الیکشن ایکٹ اورنیب ترمیمی آرڈیننس جلد بازی میں جاری کیے گئے، قائم مقام صدرنے کوئی وجہ پیش نہیں کی، آرڈیننس کے اجرا کی مذمت کرتے ہیں۔

    فاروق ایچ نائیک کا کہنا ہے کہ آرڈیننس کےذریعےکی گئی نیب ترمیم واپس لی جائےیہ کالاقانون ہے، چودہ دن سےزیادہ ریمانڈ قانون کی نفی کرتا ہے، سوال یہ ہے جو افسرجھوٹا مقدمہ بنائے اسے سزا کیوں نہ ہو۔

  • آصف زرداری، نواز شریف اور یوسف گیلانی کو بڑا ریلیف مل گیا

    آصف زرداری، نواز شریف اور یوسف گیلانی کو بڑا ریلیف مل گیا

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں آصف علی زرداری، نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی کو بڑا ریلیف مل گیا۔

    تفصیلات کے مطابق توشہ خانہ کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری، سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی کے خلاف ریفرنس نیب کو واپس بھیج دیا گیا۔

    جج اصغر علی کی مدت مکمل ہونے پر احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے بطور ایڈمنسٹریٹو جج کیس کی سماعت کی۔

    عدالت نے توشہ خانہ کیس میں نواز شریف کو عدم حاضری پر اشتہاری قرار دے رکھا تھا، سابق صدر آصف علی زرداری اور یوسف رضا گیلانی نے بھی ترمیمی آرڈیننس کے تحت درخواست دائر کی تھی۔

    ریفرنس میں ملزمان پر الزام 11 کروڑ کا تھا، جب کہ نیب ترمیم کے بعد 50 کروڑ کے الزام پر نیب کیس بنتا ہے، اس لیے نیب ترمیمی آرڈیننس کے تحت ریفرنس نیب کو واپس بھیج دیا گیا۔

    نیب ترمیم کے تحت اومنی گروپ کے خواجہ انور مجید اور غنی مجید کو بھی ریلیف مل گیا۔

  • نیب ترمیمی آرڈیننس سے فیض یاب ملزمان کی سنچری مکمل

    نیب ترمیمی آرڈیننس سے فیض یاب ملزمان کی سنچری مکمل

    راولپنڈی: نیب ترمیمی آرڈیننس سے فیض یاب ملزمان کی سنچری مکمل ہو گئی ہے، نیب راولپنڈی کے 25 ارب روپے مالیت کے ریفرنس ختم ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق 103 ملزمان کے خلاف اسلام آباد کی احتساب عدالتوں نے مقدمات ختم کر دیے، گزشتہ حکومت کے آرڈیننس سے ای او بی آئی اسکینڈل، توقیر صادق تعیناتی کیس بھی نیب کو واپس ہو گئے۔

    سابق وزیر اعظم شوکت عزیز، سابق سیکریٹری پانی شاہد رفیق بھی بچ نکلے، ادویات کی قیمتوں میں مصنوعی اضافے کے ملزم سابق سیکریٹری قانون ارشد فاروق بھی بری ہو گئے، ارشد فاروق فہیم پر ادویات بنانے والی کمپنیوں کو نوازنے کا الزام تھا۔

    پی ٹی اے کے ساتھ 21 ارب غبن کیس میں ٹیلی کام کمپنی کے افسران جاوید فیروز اور شاہد فیروز بھی بری ہو چکے ہیں، بینک کرپشن کیس میں حیات اللہ بنگش کے خلاف کیس بھی ترمیمی آرڈیننس کے تحت ختم کر دیا گیا۔

    سید پور ویلیج کی اراضی ہتھیانے کے ملزم حیات خان مندوخیل کے خلاف کیس بھی خارج کر دیا گیا، ہاؤسنگ فراڈ کیس میں ڈاکٹر فرزانہ، سردار کیناف اور سید اشفاق حسین شاہ بھی بری ہو گئے۔

    جعلی این او سی سے سرکاری رقوم نکلوانے کے 5 ملزمان بھی دائرہ اختیار ختم ہونے پر بری ہو گئے ہیں، لیاقت قائمخانی اور آصف زرداری ترمیمی آرڈیننس کے تحت ایک ایک کیس میں ضمانت لے چکے۔

  • نیب ترمیمی آرڈیننس کا مسودہ تیار، قانون میں کیا تبدیلیاں کی گئیں ہیں؟

    نیب ترمیمی آرڈیننس کا مسودہ تیار، قانون میں کیا تبدیلیاں کی گئیں ہیں؟

    اسلام آباد: وزارت قانون نے نیب ترمیمی آرڈیننس کا حتمی مسودہ تیار کرلیا، جو کل وزیراعظم کو پیش کیا جائے گا۔

    اے آر وائی نیوز  سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے بتایا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر نیب ترمیمی آرڈینس کا حتمی مسودہ (ڈرافٹ فائنل) تیار کرلیا ہے ۔

    انہوں نے مسودے کے چیدہ چیدہ نکات بتاتے ہوئے آگاہ کیا کہ ’ٹیکس کیسزکو نیب ڈیل نہیں کرے گا، یہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں جائیں گے،  جب تک نئے چیئرمین نیب کا انتخاب نہیں ہوگا، اُس وقت تک پرانے چیئرمین کو کام کرنا ہوگا۔

    فروغ نسیم کے موسودے میں واضح ہے کہ چیئرمین نیب کی تعیناتی کیلئے اپوزیشن لیڈر سےمشاورت کی جائےگی اور اگر مشاورت نہ ہوسکی تو معاملہ پارلیمانی کمیٹی میں جائے گا اور اگر وہاں بھی اتفاق نہ ہوا تو موجودہ چیئرمین کام جاری رکھیں گے‘۔

    مزید پڑھیں: نیب ترمیمی آرڈیننس کل جاری کیا جائے گا

    انہوں نے بتایا کہ ’چیئرمین نیب اور ترمیمی آرڈیننس کے حوالے سے شہباز شریف سے قانون کے مطابق مشاورت کا فیصلہ کیا ہے‘۔ وفاقی وزیر کا کہنا  تھا کہ ’کسی کے خلاف اگر کیسز ہیں تواس سےمشاورت نہیں کرنی چاہیے، مگر ہم مستقبل کے لیے قانون بنا رہے ہیں اس لیے اپوزیشن لیڈر سے مشاورت کریں گے‘۔

    فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ ’اپوزیشن چیئرمین نیب کےمعاملےکو سیاسی معاملہ نہیں بنا سکتی، جونئی ترامیم لارہےہیں اس پر اپوزیشن کو تنقید کا موقع نہیں ملےگا کیونکہ نئی ترامیم میں اپوزیشن لیڈر کے ساتھ مشاورت کی شق شامل کی گئی ہے‘۔

    انہوں نے کہا کہ ’آئین کی خلاف ورزی ہو تو اس وقت ایشو بنتا ہے، نیب ترمیمی آرڈیننس آئین کے عین مطابق ہے اور اس سے دستور کی خلاف ورزی نہیں ہوگی، ترمیمی آرڈیننس کے ذریعے چیئرمین نیب کی مدتِ ملازمت میں ناقابلِ توسیع کا لفظ بھی حذف کیا جارہا ہے‘۔

    یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن کا چیئرمین نیب کی مدت ملازمت میں توسیع کیخلاف عدالت جانے کا عندیہ

    اُن کا کہنا تھا کہ ’نیب عدالتوں کےججز کیلئے صوبائی چیف جسٹس سے مشاورت ہوگی، اگر کسی ریٹائرڈ جج کی تعیناتی کرنی پڑی تو حکومت یہ کام خود کرے گی‘۔ فروغ نسیم نے بتایا کہ نئے ڈرافٹ کے مطابق ضمانت کا اختیار ٹرائل کورٹ کو دیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ موجودہ چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید کی مدت ملازمت 8 اکتوبر کو ختم ہو رہی ہے، آرڈیننس کے بعد چیئرمین نئے چیئرمین کی تقرری تک کام جاری رکھ سکیں گے۔

  • نیب ترمیمی آرڈیننس کے مسودے کو قانون سازی کے لیے پارلیمنٹ لایا جائے گا: شاہ محمود

    نیب ترمیمی آرڈیننس کے مسودے کو قانون سازی کے لیے پارلیمنٹ لایا جائے گا: شاہ محمود

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ نیب ترمیمی آرڈیننس کے مسودے کو قانون سازی کے لیے پارلیمنٹ میں لایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق نیب ترمیمی آرڈیننس سے متعلق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اہم بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ اپوزیشن نے ماضی میں نیب قوانین میں اصلاح کے لیے ادھورا کام کیا تھا۔

    انھوں نے کہا کہ یہ تاثر کہ نیب کو انتقامی کارروائی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے درست نہیں، آرڈیننس کی معینہ مدت ہے، اس کے بعد اسے پارلیمنٹ جانا ہوتا ہے، پارلیمنٹ میں حکومت کے ساتھ اپوزیشن کا مؤقف بھی سامنے آئے گا، اپوزیشن کی قابل عمل اور مثبت تجاویز پر کھلے دل سے غور کیا جائے گا اور انھیں قبول بھی کیا جائے گا۔

    وزارت قانون نے نیب ترمیمی آرڈیننس کا نوٹیفکیشن جاری کردیا

    وزیر خارجہ نے کہا کہ نیب قوانین میں اصلاحات لانے کا مطالبہ بہت پرانا ہے، ن لیگ دور میں انھی قوانین کی اصلاح کے لیے خصوصی کمیٹی بنی تھی، اُس کمیٹی میں ن لیگ، پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتیں شامل تھیں، کمیٹی نے اصلاحات پر بہت کام کیا مگر بد قسمتی سے مکمل نہ ہو سکا، عمومی تاثر یہی تھا کہ نیب قوانین میں اصلاح کی ضرورت ہے۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت نے اب آرڈیننس کے ذریعے ایک پروپوزل سامنے رکھ دیا ہے، اس مسودے کو قانون سازی کے لیے پارلیمنٹ میں لایا جائے گا، معزز ممبران اس میں بہتری کے لیے تجاویز دینا چاہیں تو ضرور دیں، حکومت نیب ترمیمی آرڈیننس پر پارلیمنٹ میں اپوزیشن کی مثبت تجاویز قبول کرے گی۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بہت سے مقدمات میں نیب کی طرف سے جمع شہادتیں نامکمل نظر آئیں، بعض مقدمات میں استغاثہ کے دلائل کم زور دکھائی دیے، قومی خزانے کو لوٹنے والے بہت سے لوگوں کو نقایص سے فائدہ پہنچا، نیب میں بہتری لائی جا سکتی ہے، نقایص کو دور کیا جا سکتا ہے، تاہم نیب اپنی کارروائی اور تفتیش میں مکمل آزاد ہے۔

  • پنجاب اسمبلی میں نیب ترمیمی آرڈیننس کو مسترد کرنے کی قرارداد جمع

    پنجاب اسمبلی میں نیب ترمیمی آرڈیننس کو مسترد کرنے کی قرارداد جمع

    لاہور: نیب ترمیمی آرڈیننس کو مسترد کرنے کی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع کرائی گئی، قرارداد (ن) لیگ کے رکن سمیع اللہ خان نے جمع کرائی۔

    تفصیلات کے مطابق ن لیگ نے پنجاب اسمبلی میں نیب ترمیمی آرڈیننس کے خلاف قرارداد جمع کرا دی، جس میں کہا گیا ہے کہ ترمیمی آرڈیننس آئین کے آرٹیکل 25 کے خلاف ہے۔

    قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ ترمیمی آرڈیننس وزرا اور سرکاری افسران کی کرپشن کو تحفظ دینے کی کوشش ہے، حکومت نے وزیر اعظم ہاؤس اور ایوان صدر کو آرڈیننس فیکٹری بنا دیا ہے، اور پارلیمنٹ کو تالے لگا دیے ہیں۔

    متن میں مزید کہا گیا کہ موجودہ حکومت نے پارلیمنٹ کو بے توقیر کر دیا ہے، آرڈیننس حکومت میں شامل نیب زدہ افراد کو شیلٹر فراہم کرنے کے لیے لایا گیا، سپریم کورٹ نیب ترمیمی آرڈیننس 2019 کو فوری معطل کرے، حکومت کوہدایت کی جائے کہ ایسے قوانین پارلیمنٹ سے منظور کرائے جائیں۔

    نیب ترمیمی آرڈیننس 2019 کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا

    ادھر رہنما پیپلز پارٹی سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے نیب آرڈیننس پر ردِ عمل میں کہا ہے کہ نیب آرڈیننس مک مکا کی سیاست کی بدترین مثال ہے، نیب آرڈیننس نے عمران خان کی انتقامی سیاست کو بے نقاب کر دیا۔ حیدرآباد میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ثابت ہو گیا احتساب صرف اپوزیشن جماعتوں کا ہی ہوگا، اپوزیشن نے بدترین انتقام کے باوجود کوئی مک مکا کیا نہ کرے گی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نیب ترمیمی آرڈیننس 2019 کو چیلنج کر دیا گیا ہے۔ درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ آئین پاکستان کے تحت تمام شہری یکساں ہیں، ترمیمی آرڈیننس غیر آئینی ہے اور یہ بنیادی حقوق کے منافی ہے، مذکورہ آرڈیننس کی کابینہ سے منظوری بھی غیر اصولی اور مشکوک ہے۔

  • نیب ترمیمی آرڈیننس 2019 کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا

    نیب ترمیمی آرڈیننس 2019 کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا

    کراچی: نیب ترمیمی آرڈیننس 2019 کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے نمایندے کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نیب ترمیمی آرڈیننس کے خلاف شہری محمود اختر نقوی نے درخواست دائر کر دی ہے، جس میں حکومت پاکستان اور سیکریٹری وزارت قانون و انصاف کو فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست میں سیکریٹری وزارت کیبنٹ، سیکریٹری وزارت داخلہ، سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ، چیئرمین نیب، ڈائریکٹر جنرل ہیڈکوارٹرز نیب اور دیگر کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ آئین پاکستان کے تحت تمام شہری یکساں ہیں، ترمیمی آرڈیننس غیر آئینی ہے اور یہ بنیادی حقوق کے منافی ہے، مذکورہ آرڈیننس کی کابینہ سے منظوری بھی غیر اصولی اور مشکوک ہے۔

    نیب آرڈیننس 2019 منظور، صدر نے دستخط کردیے، نیا قانون نافذ العمل

    درخواست کے مطابق ترمیمی آرڈیننس نے نیب کو اسکروٹنی کمیٹی کے ماتحت کر دیا ہے، اس سے نیب کی افادیت اور اہمیت مکمل طور پر ختم ہو جائے گی، من پسند لوگوں کو مقدمات سے بچانے کے لیے من گھڑت کہانی گھڑی گئی، آرڈیننس سے یکساں احتساب متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے نیب ترمیمی آرڈیننس پر دستخط کر دیے ہیں، آرڈیننس کے مطابق نیب پچاس کروڑ سے کم کرپشن اور اسکینڈل پر کارروائی نہیں کر سکے گا، ٹیکس، اسٹاک مارکیٹ، امپورٹ اور لیوی کے کیسز پر بھی نیب کو اختیار نہیں ہوگا، سرکاری ملازم کی جائیداد عدالتی حکم کے بغیر منجمد نہیں کی جا سکے گی، نیب کی تحویل میں رکھنے کی مدت 90 سے کم کر کے 14 دن کر دی گئی۔