Tag: نیب ترمیمی بل

  • حکومت نے نیب ترامیم قومی اسمبلی میں پیش کر دیں

    حکومت نے نیب ترامیم قومی اسمبلی میں پیش کر دیں

    اسلام آباد: حکومت نے نیب ترمیمی ایکٹ 2022 میں دوسرا ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش کر دیا، اسمبلی میں نیب ایکٹ کی 17 سیکشنز میں ترامیم پیش کی گئی ہیں، مجوزہ نیب ترمیمی بل 1999 سے نافذ العمل ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے مجوزہ ترمیمی بل کے تحت چیئرمین نیب کو مزید اختیارات دے دیے، اس سلسلے میں نیب ایکٹ کی 17 سیکشنز میں ترامیم قومی اسمبلی میں پیش کر دی گئیں۔

    ترامیم کے مطابق زیر التوا انکوائریز جنھیں سب سیکشن 3 کے تحت ٹرانسفر کرنا مقصود ہو، ان پر چیئرمین نیب غور کریں گے، چیئرمین نیب کو کسی اور قانون کے تحت شروع انکوائریز بند کرنے کا اختیار حاصل ہوگا، اور وہ ایسی تمام انکوائریز متعلقہ ایجنسی، ادارے یا اتھارٹی کو بجھوانے کا مجاز ہوگا۔

    چیئرمین نیب متعلقہ عدالت کو کیس ختم کرنے اور ملزم کی رہائی کے لیے منظوری کی غرض سے بھیجنے کا مجاز ہوگا، چیئرمین نیب سے انکوائری موصول ہونے پر متعلقہ اتھارٹی یا محکمہ شق اے، بی کے تحت انکوائری کا مجاز ہوگا۔

    عدالت مطمئن نہ ہونے پر کوئی بھی مقدمہ نیب کی مدد سے اتھارٹی کو واپس بجھوا سکے گی، نیب عدالت سے مقدمے کی واپسی پر متعلقہ محکمہ یا اتھارٹی اپنے قوانین کے تحت مقدمہ چلا سکے گی۔

    نیب ترامیم کے مطابق احتساب ترمیمی ایکٹ 2022 اور 2023 سے پہلے جن مقدمات کا فیصلہ ہو چکا وہ نافذ العمل رہیں گے، یہ فیصلے انھیں واپس لیے جانے تک نافذ العمل رہیں گے۔

    چیئرمین نیب کی غیر موجودگی میں ڈپٹی چیئرمین ذمہ داریاں سنبھالنے کا مجاز ہوگا۔

  • نیب کو بے اختیار کرنے کی تیاری :  دوسرا نیب ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور

    نیب کو بے اختیار کرنے کی تیاری : دوسرا نیب ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور

    اسلام آباد : قومی اسمبلی نے دوسرا نیب ترمیمی بل منظور کرلیا، جس میں صدر سے احتساب عدالت کے ججز کی تقرری کا اختیار واپس لے لیا گیا۔

    دوسرا نیب ترمیمی بل منظور: شہباز حکومت نے احتساب عدالت کےججز کی تعیناتی کااختیار صدرمملکت سے چھین لیا

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں نیب دوسرا ترمیمی بل 2022 کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا، بل کے تحت نیب 500ملین روپے سے کم کرپشن کیسزکی تحقیقات نہیں کر سکے گا۔

    ترمیمی بل میں احتساب عدالت کے ججز کی تقرری کا اختیار صدر مملکت سے واپس لے لیا گیا ، احتساب عدالتوں کے ججز کی تقرری کا اختیاروفاقی حکومت کے پاس رہے گا۔

    بل کے مطابق پراسیکیوٹر جنرل نیب کی مدت ملازمت میں3 سالہ توسیع کی جا سکے گی۔

    نیب قانون کے سیکشن 16میں بھی ترمیم کر دی گئی ہے ، جس کے تحت کسی ملزم کیخلاف مقدمہ وہیں کی احتساب عدالت میں چلےگاجہاں جرم کااتکاب ہوا ہو۔

    نیب قانون کے سیکشن 19 ای میں بھی ترمیم کر دی گئی اور نیب کو ہائی کورٹ کی مدد سے نگرانی کی اجازت دینے کا اختیار واپس لے لیا گیا ہے۔

    بل کے متن میں کہا کہ نیب ملزمان کیخلاف تحقیقات کیلئے کسی سرکاری ایجنسی سے مدد نہیں لے سکتا، ملزم کو خلاف الزامات سے آگاہ کیا جائے گا تاکہ وہ اپنا دفاع کر سکیں۔

    اسلام آباد:نیب قانون کے سیکشن 31 بی میں بھی ترمیم کر دی گئی ، جس کے تحت چیئرمین نیب فرد جرم ہونےسےقبل ریفرنس ختم کرنے کی تجویز کر سکیں گے۔

  • قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ میں  بھی نیب ترمیمی بل اور الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2022 منظور

    قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ میں بھی نیب ترمیمی بل اور الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2022 منظور

    اسلام آباد : قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ میں بھی الیکشن ایکٹ اور نیب قوانین میں ترامیم کے بل کثرت رائے سے منظور کرلئے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا ، جس میں وزیر قانون اعظم نذیرتارڑ نے الیکشن ایکٹ اور نیب قوانین میں ترامیم کے بل پیش کئے۔

    جس پر اپوزیشن نے احتجاج کیا اور امپورٹڈحکومت نامنظور کے نعرے لگائے جبکہ چیئرمین سینیٹ کی ڈائس کاگھیراؤ کیا۔

    اپوزیشن ارکان نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں ،اجلاس میں چیئرمین سینیٹ نے بل کی منظوری کیلئےایوان کی رائے لی، جس کے بعد نیب ترمیمی بل اور الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2022 کثرت رائے منظور کرلئے گئے۔

    اپوزیشن کے شور شرابے میں بل کی منظوری دی گئی، اس سے قبل بلوں پر تحریک منظور کی گئی تھی۔

    اپوزیشن لیٖڈر شہزادوسیم نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا یہ بل متعلقہ کمیٹی کوبھجوایاجائے، اوورسیزووٹرز کے حق پر ڈاکا ڈالنے نہیں دیں گے، اوورسیز ووٹر قوم کیلئے اہمیت کے حامل ہیں۔

    وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ نے بتایا کہ اوورسیزکا ووٹ نہ ختم کیا گیا ہے نہ کیا جائے گا، بل کےذریعےاوورسیز کے حقوق واپس نہیں لیے گئے، بل میں الیکشن کمیشن کو پابند کیا گیا کہ وہ اوورسیز کو ووٹ کاحق دے۔

    جس پر شہزادوسیم کا کہنا تھا کہ 90 لاکھ اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ پر کسی کو ڈاکہ ڈالنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

    یاد رہے حکومت نے جمعرات کو قومی اسمبلی سے منظور کی گئی قانون سازی سینیٹ سے منظور کرانے کا فیصلہ کرتے ہوئے وزرات پارلیمانی امور کی اسمبلی سیکرٹریٹ کو بل فوری سینیٹ بھیجنے کی ہدایت کی تھی، سینیٹ سے بلزکی منظوری سے اصلاحات کے بعد انتخابات کا مطالبہ پورا ہوجائے گا۔

    گذشتہ روز قومی اسمبلی میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین ( ای وی ایم ) کے استعمال کے خاتمے ، اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کے حق سے محروم کرنے کی منظوری دی تھی جبکہ نیب قوانین کے ترمیم کا بل بھی منظور کیا گیا تھا۔

  • چیئرمین نیب ملزم کو مشروط یا مکمل معافی دے سکتے ہیں: ترمیمی بل میں نئی تجویز

    چیئرمین نیب ملزم کو مشروط یا مکمل معافی دے سکتے ہیں: ترمیمی بل میں نئی تجویز

    اسلام آباد: قومی احتساب بیورو ترمیمی بل کی تجاویز منظر عام پر آ گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق نیب ترمیمی بل کی تجاویز منظر عام پر آ گئیں، چیئرمین نیب کو ملزم کو معافی دینے کا مکمل اختیار حاصل ہوگا۔

    بل میں چیئرمین نیب کو کسی بھی ملزم کو معافی دینے کا اختیار دینے کی تجویز دی گئی ہے، بل میں کہا گیا ہے کہ معافی حاصل کرنے کے لیے ملزم کوسلطانی گواہ بنناہوگا۔

    ملزم کیس سے متعلق شواہداور مکمل حقائق فراہم کرے گا، جب کہ چیئرمین کو انکوائری اور انویسٹیگیشن یا دوران ٹرائل معافی دینے کا اختیار ہوگا۔

    نیب ترمیمی بل 2021 میں کیا ترمیم کی گئی ؟ تفصیلات سامنے آگئیں

    بل کے مطابق چیئرمین نیب ملزم کو مشروط یا مکمل معافی دے سکتے ہیں، تاہم معافی قبول کرنے والا ملزم کسی بھی عوامی اور سرکاری عہدے سے 10 سال کے لیے نااہل ہوگا۔

    اس بل کے تحت کسی بھی جرم میں بالواسطہ یا بلا واسطہ ملوث شخص کو معافی مل سکے گی، جب کہ مجسٹریٹ کی موجودگی میں معافی قبول کرنے والے پر دیگر ملزمان جرح بھی کر سکیں گے۔

  • نیب ترمیمی بل 2021 میں کیا ترمیم کی گئی ؟ تفصیلات سامنے آگئیں

    نیب ترمیمی بل 2021 میں کیا ترمیم کی گئی ؟ تفصیلات سامنے آگئیں

    اسلام آباد : شہباز حکومت کی جانب سے نیب ترمیمی بل 2021 میں کی گئی دوسری ترمیم کی تفصیلات سامنے آگئیں۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں نیب ترمیمی بل 2021 میں دوسری ترمیم شق وار منظوری دی گئی، بل کے متن میں کہا گیا کہ چیئرمین نیب کی ریٹائرمنٹ کے بعد کا طریقہ کار وضع کردیا گیا، چیئرمین نیب کی ریٹائرمنٹ پرڈپٹی چیئرمین قائم مقام سربراہ ہوں گے۔

    متن میں کہا کہ ڈپٹی چیئرمین کی عدم موجودگی میں ادارے کے سینئرافسر کو چارج ملے گا، وفاقی یا صوبائی ٹیکس معاملات نیب کے دائرہ اختیار سے نکال دیے گئے، مالی فائدہ نہ اٹھانے کی صورت میں کابینہ فیصلے نیب دائرہ اختیار میں نہیں آئیں گے۔

    ترمیمی بل میں کہا گیا کہ ترقیاتی منصوبے یا اسکیم میں بے قاعدگی نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں آئے گی ، کسی بھی ریگولیٹری ادارےکےفیصلوں پرنیب کارروائی نہیں کرسکے گا۔

    بل کے متن کے مطابق احتساب عدالتوں میں ججزکی تعیناتی 3سال کےلیےہوگی، احتساب عدالت جج ہٹانے کیلئے چیف جسٹس ہائی کورٹ سے مشاورت ضروری ہوگی ، نئے چیئرمین نیب تقرر کے لیے مشاورت 2 ماہ پہلے شروع کی جائے گی۔

    متن میں کہنا تھا کہ نئے چیئرمین نیب تقرر کے لیے مشاورت کا عمل 40 روز میں مکمل ہوگا، وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر میں اتفاق رائے نہ ہونے پر معاملہ پارلیمانی کمیٹی جائے گا، پارلیمانی کمیٹی چیئرمین نیب کا نام 30 روز میں فائنل کرے گی۔

    بل میں کہا گیا کہ 3سالہ مدت کے بعد اسی شخص کو دوبارہ چیئرمین نیب نہیں لگایا جائے گا جبکہ ڈپٹی چیئرمین تقرر کا اختیار صدر سے لیکر وفاقی حکومت کو دے دیا جائے، احتساب عدالتیں کرپشن کیسز کا فیصلہ ایک سال میں کریں گی۔

    ترمیمی بل کے مطابق نیب انکوائری کے لیے نئے قانون کے تحت مدت کا تعین کردیا گیا، نیب اب 6 ماہ کی حد کے اندر انکوئری کا آغاز کرنے کا پابند ہوگا، نیب گرفتار شدگان کو 24 گھنٹے میں نیب کورٹ میں پیش کرنے کا پابند ہوگا۔

    بل کے متن میں کہنا تھا کہ کیس کے دائر ہونے کے ساتھ ہی گرفتاری نہیں ہوسکتی، نیب گرفتاری سےپہلےکافی ثبوت کی دستیابی یقینی بنائےگا، ریمانڈ 90 دن سے کم کرکے 14 دن کر رہے ہیں جبکہ نیب ملزم کیلئے اپیل کا حق 10روز سے بڑھا کر 30 روز کر دیا گیا۔

    ترمیمی بل میں کہا گیا کہ ریفرنس دائر ہونےتک کوئی نیب افسرمیڈیامیں بیان نہیں دےگا، ریفرنس سےپہلےبیان پرافسرکوایک سال قید ،10 لاکھ تک جرمانہ ہو سکے گا ، کیس جھوٹا ثابت ہونے پر ذمہ دار شخص کو 5سال تک قید کی سزا ہو گی۔

  • نیب آرڈیننس 1999: ترمیم کا بل سینیٹ میں پیش

    نیب آرڈیننس 1999: ترمیم کا بل سینیٹ میں پیش

    اسلام آباد: نیب آرڈیننس 1999 میں ترمیم کا بل سینیٹ میں پیش کر دیا گیا، بل پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر فاروق ایچ نائیک کی جانب سے پیش کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج سینیٹ کے اجلاس میں پی پی سینیٹر نے 1999 کے نیب آرڈیننس سے متعلق ترمیم کا بل پیش کیا۔

    فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ نیب میگا کرپشن اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی ہے جب کہ آج نیب پٹواری، کلرک اور آئی جی پولیس کو بھی گرفتار کر لیتی ہے۔

    پیپلز پارٹی کے سینیٹر نے ترمیمی بل پیش کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ جس پلی بارگین کی باتیں ہو رہی ہیں وہ عدالت کے ذریعے کیا جائے۔

    بعد ازاں، وفاقی وزیر پارلیمانی امور اعظم سواتی نے کہا کہ آج نیب قوانین میں تبدیلی کا معاملہ وفاقی کابینہ میں زیر بحث آیا، آیندہ دس دنوں میں ترمیمی بل ایوان میں پیش کیا جائے گا۔

    یہ بھی پڑھیں:  نیب قوانین میں ترمیم ادارے کو مضبوط بنانے کے لیے ہوگی

    دریں اثنا، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے نیب آرڈنینس ترمیمی بل متعلقہ کمیٹی کے سپرد کر دیا۔

    یاد رہے کہ ن لیگ کی حکومت میں پاکستان پیپلز پارٹی نے سینیٹ میں نیب ترمیمی بل کے خلاف قرارداد پیش کی تھی جسے اکثریتی رائے سے منظور کر لیا گیا تھا، پی پی کا مؤقف تھا کہ وہ پلی بارگین کے خلاف ہے۔

    واضح رہے کہ موجودہ حکومت بھی نیب قوانین میں ترامیم کے سلسلے میں بیانات جاری کر چکی ہے، تاہم پی ٹی آئی حکومت کا اس سلسلے میں مؤقف ہے کہ نیب قوانین میں ترمیم چوروں کو کلین چٹ دینے کے لیے نہیں بلکہ قومی احتساب بیورو کو مضبوط بنانے کے لیے ہوگی۔

  • نیب ترمیمی آرڈیننس جاری، پلی بارگین کا اختیار عدالت کے سپرد

    نیب ترمیمی آرڈیننس جاری، پلی بارگین کا اختیار عدالت کے سپرد

    اسلام آباد: صدر مملکت نے نیب ترمیمی آرڈیننس 2017 جاری کردیا، جس کے تحت نیب سے پلی بارگین کا صوابدیدی اختیار واپس لیتے ہوئے یہ اختیار عدالت کے سپرد کردیا گیا۔

    نمائندہ اےآر وائی اظہر فاروق کے مطابق نیب ترمیمی آرڈیننس صدر مملکت کی جانب سے جاری کیاگیا ہے، جسے ترمیمی آرڈیننس کا نام دیا گیا ہے، یہ آج رات 12 بجے کے بعد سے لاگو ہوجائے گا۔

    ترمیمی آرڈیننس میں پلی بارگین کے حوالے سے اہم فیصلہ کیا گیا ہے، جس کے تحت اب چیئرمین نیب پلی بارگین کا حق استعمال نہیں کرسکتا تاہم اس فیصلے کا اختیار عدالت کے سپرد کردیا گیا ہے۔

    صدارتی آرڈیننس میں کہا گیا ہے کہ ’’پلی بارگین کرنے والا شخص تاحیات کسی بھی قسم کے انتخابات میں حصہ لینے کے لیے نااہل ہوگا جبکہ سرکاری ملازم کو پلی بارگین کرنے پر فوری طور پر نوکری سے برطرف کردیا جائے گا‘‘۔

     قبل ازیں آج ہی پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسحق ڈار نے بیان دیا تھا کہ نیب کا ترمیمی آرڈیننس آج ہی جاری ہوجائے گا جس میں پلی بارگین کرنے والے کو کسی بھی عوامی عہدے اور سرکاری ملازمت کے لیے نااہل قرار دیا جائےگا۔

    یہ پڑھیں: کرپشن کے مرتکب ملزم  کو عمر بھر کیلئے نااہل قرار دیا جائے گا، اسحق ڈار

    نیب نے سیکریٹری خزانہ بلوچستان مشتاق رئیسانی سے کرڑوں روپے کی پلی بارگین کی تھی جس پر اسے تنقید کیا نشانہ بنایا گیا، سپریم کورٹ نے نوٹس لیتے ہوئے اس عمل کو غیر آئینی قرار دیا تھا۔

    مشتاق رئیسانی سے پلی بارگین کرکے 65 کروڑ 32 لاکھ روپے واپس  لیے، نیب