Tag: نیب ریفرنس

  • ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب سہیل ظفر چٹھہ کیخلاف نیب ریفرنس بند کرنے کا فیصلہ

    ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب سہیل ظفر چٹھہ کیخلاف نیب ریفرنس بند کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد : چیئرمین نیب نے ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب سہیل ظفرچٹھہ کیخلاف نیب ریفرنس واپس لینے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب سہیل ظفر چٹھہ کیخلاف نیب ریفرنس بند کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔

    چیئرمین نیب نے ڈی جی اینٹی کرپشن کیخلاف ریفرنس واپس لینےکی درخواست دائرکردی، ڈی جی سہیل ظفر کیخلاف ریفرنس واپسی کی درخواست احتساب عدالت میں دائرکی گئی۔

    نیب نے رائے اعجازاور کامران ممتاز کے خلاف بھی نیب ریفرنس بندکرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

    سہیل ظفر سمیت دیگرکیخلاف گجرات پولیس فنڈزمیں کرپشن کاریفرنس دائرتھا، نیب نے کہا کہ ڈی جی اینٹی کرپشن سمیت دیگرملزمان کےخلاف شواہد نہیں۔

    نیب نے استدعا کی کہ احتساب عدالت ریفرنس واپس لینےکی درخواست منظورکر ے۔

  • 190ملین پاؤنڈ اسکینڈل : نیب نے سربراہ پی ٹی آئی کیخلاف ریفرنس دائر کردیا

    190ملین پاؤنڈ اسکینڈل : نیب نے سربراہ پی ٹی آئی کیخلاف ریفرنس دائر کردیا

    اسلام آباد : نیب کی جانب سے 190ملین پاؤنڈ اسکینڈل میں سربراہ پی ٹی آئی کیخلاف ریفرنس دائر کردیا گیا ، ریفرنس میں بشریٰ بی بی، فرحت شہزادی کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق 190ملین پاؤنڈ اسکینڈل میں قومی احتساب بیورو (نیب) ٹیم نے سربراہ پی ٹی آئی کیخلاف ریفرنس دائر کردیا۔

    نیب ٹیم کی جانب سے سربراہ پی ٹی آئی کیخلاف احتساب عدالت میں ریفرنس دائرکیا گیا ، نیب راولپنڈی کی جانب سے ریفرنس میں 8 ملزمان کے نام شامل ہیں۔

    نیب کی جانب سے ریفرنس میں بشریٰ بی بی، فرحت شہزادی کو بھی نامزد کیا گیا جبکہ شہزاد اکبر اور زلفی بخاری کا نام بھی 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل کے ریفرنس میں شامل ہیں۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی نے تفتیشی افسر عمر ندیم کے ہمراہ ریفرنس دائر کیا ہے۔

    احتساب عدالت کے رجسٹرار آفس میں ریفرنس کی جانچ پڑتال جاری ہے۔

  • نیب ریفرنس: 3 سال قید بھگتنے والی کاروباری شخصیت عدالت میں بری

    نیب ریفرنس: 3 سال قید بھگتنے والی کاروباری شخصیت عدالت میں بری

    اسلام آباد: احتساب عدالت نے کاروباری شخصیت چوہدری عارف کو کرپشن ریفرنس میں بری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے آج قرض خورد برد نیب ریفرنس کا فیصلہ سنا دیا، اسلام آباد کی کاروباری شخصیت کو بری کر دیا گیا۔

    عدالت نے کہا نیب راولپنڈی چوہدری عارف کے خلاف کرپشن ریفرنس ثابت نہ کر سکا، جس پر چوہدری عارف کو بری کیا جاتا ہے۔

    واضح رہے کہ قومی احتساب بیورو نے چوہدری عارف کوگرفتار کر کے 3 سال جیل میں بھی رکھا تھا، نیب نے چوہدری عارف کے خلاف 30 کروڑ کا قرض خورد برد ریفرنس دائر کیا تھا۔

    ریفرنس سے بری ہونے کے بعد چوہدری عارف نے میڈیا سے گفتگو میں کہا میں کاروباری آدمی ہوں، مجھ پر نیب نے بے بنیاد ریفرنس بنایا تھا، نیب نے مجھے دفتر بلا کر گرفتار کیا اور 3 سال جیل میں رکھا۔

    چوہدری عارف نے کہا میں نے بینک سے 19 کروڑ کا قرض لیا تھا، جس میں سے 12 کروڑ واپس کر دیے تھے، لیکن بینک نے بھاری جرمانہ لگایا، جس پر ایک کیس عدالت میں زیر سماعت تھا، لیکن نیب نے اس دوران ہی مجھے پکڑ لیا۔

    خیال رہے کہ نیب کو اس وقت ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مانڈوی والا سمیت اپوزیشن کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔

  • مولانا فضل الرحمان کے قریبی ساتھی کے خلاف نیب نے ریفرنس دائر کر دیا

    مولانا فضل الرحمان کے قریبی ساتھی کے خلاف نیب نے ریفرنس دائر کر دیا

    پشاور: مولانا فضل الرحمان کے قریبی ساتھی موسیٰ خان کے خلاف نیب نے ریفرنس دائر کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق مولانا فضل الرحمان کے قریبی ساتھی موسیٰ خان پر بطور سرکاری افسر خورد برد سے اثاثے بنانے کے الزام میں نیب نے ریفرنس دائر کر دیا۔ ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ موسیٰ خان نے اپنے بیٹے اور بھتیجے سمیت من پسند افراد کو بھرتی کیا، موسیٰ خان اور دیگر ملزمان نے مختلف پراجیکٹس میں خورد برد کی۔

    نیب ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ موسیٰ خان نے اپنے بیٹے کو جعلی دستاویز پر بی پی ایس 10 اور بھتیجے کو بی پی ایس 8 میں غیر قانونی طور پر بھرتی کیا، انھوں نے سسٹینبل لینڈ منیجمنٹ پروگرام (سلیمپ) میں بڑے پیمانے پر کرپشن کی، موسیٰ خان کے اثاثے ان کی آمدن سے کئی گنا زیادہ ہیں۔

    ریفرنس کے مطابق موسیٰ خان کی ایک کروڑ 92 لاکھ 97 ہزار 677 روپے کی جائیداد کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں، ان کے مختلف بینک اکاؤنٹس میں 3 کروڑ 29 لاکھ 53 ہزار روپے کے ٹرانزیکشنز ہوئیں، موسیٰ خان اور ان کے دیگر ساتھیوں نے 5 کروڑ 60 لاکھ 33 ہزار 835 روپے کی کرپشن کی۔

    یاد رہے کہ موسیٰ خان نے نیب کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں ایک درخواست بھی دی تھی جس پر عدالت نے ان کے خلاف فیصلہ دیا تھا۔ موسیٰ خان نے درخواست میں الزام لگایا تھا کہ ان کے خلاف نیب کی کارروائی سیاسی انتقام ہے، انھوں نے مؤقف پیش کیا کہ میرے بیٹے جے یو آئی ف سے منسلک ہیں، حکومت نے جے یو آئی ف کی خلاف محاذ کھول رکھا ہے۔

    مولانافضل الرحمان کے قریبی ساتھیوں کی ممکنہ گرفتاری کی وجوہات سامنے آگئیں

    پشاور ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ موسیٰ خان کے اثاثے آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے، ریکارڈ کے مطابق تفتیش سے پتا چلا کہ موسیٰ خان کے خریدے گئے اثاثے آمدن کے مطابق نہیں۔

    درخواست پر پشاور ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ موسیٰ خان نے حکومتی فنڈ میں خورد برد کی ہے، اکاؤنٹ میں لاکھوں روپے بھی ہیں، جب کہ یہ سرکاری افسر تھے، انھوں نے اعتراف جرم کر کے درختوں کی کٹائی کی رقم بھی پلی بارگین کر کے واپس کر چکے ہیں۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ موسیٰ خان خود پر لگائے گئے الزامات پر مناسب جواب نہیں دے سکے، ایسے میں سیاسی انتقامی کارروائی کا مؤقف بے بنیاد ہے۔ پشاور ہائی کورٹ نے موسیٰ خان کی نیب کے خلاف درخواست پر فیصلہ دیتے ہوئے نیب کو احتساب عدالت میں 7 روز کے اندر ریفرنس دائر کرنے کی ہدایت کر دی تھی۔

  • نیب نقائص پر مبنی تحقیقات کو ریفرنس میں بدل دیتا ہے، سپریم کورٹ کا اظہار برہمی

    نیب نقائص پر مبنی تحقیقات کو ریفرنس میں بدل دیتا ہے، سپریم کورٹ کا اظہار برہمی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ایک حکم نامے میں احتساب ادارے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیب ریفرنس کے فیصلوں میں تاخیر کی وجہ نیب خود ہے، نیب نقائص پر مبنی تحقیقات کو ریفرنس میں بدل دیتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نیب چیئرمین جاوید اقبال نے سپریم کورٹ کو احتساب عدالتوں میں کرپشن ریفرنسز کے فیصلوں میں تاخیر سے متعلق وجوہ پیش کیے تھے، اور کہا تھا کہ کرپشن مقدمات پر 30 دن میں فیصلہ ممکن نہیں، موجودہ احتساب عدالتیں مقدمات کا بوجھ اٹھانے کے لیے ناکافی ہیں۔

    آج چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد سمیت تین رکنی بینچ نے لاکھڑا پاور پلانٹ تعمیر میں بے ضابطگیوں سے متعلق کیس میں ایک حکم نامہ جاری کیا، جس میں سپریم کورٹ کے بینچ نے کہا ہے کہ نیب ریفرنس کے فیصلوں میں تاخیر کی وجہ نیب خود ہے، نیب کے پاس نہ صلاحیت ہے نہ ہی انکوائری اور تحقیقات کا تجربہ ہے، نیب میں انکوائری کا جائزہ لینے کا کوئی پیمانہ نہیں، نقائص پر مبنی تحقیقات کو ریفرنس میں بدل دیا جاتا ہے۔

    کرپشن مقدمات پر 30دن میں فیصلہ ممکن نہیں، چیئرمین نیب نے سپریم کورٹ کو آگاہ کردیا

    سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب کو مرتب ریفرنس کا خود جائزہ لینے کی ضرورت ہے، نیب 30 روز میں ریفرنس پر فیصلے کو یقینی بنائے، فیصلوں میں تاخیر کی وجہ نیب، آفیشل اور پراسیکیوشن ٹیم ہے، چیئرمین اگر سمجھے کہ ان کی ٹیم کے تجربے کا ایشو ہے تو ٹیم کو تبدیل کر دیں۔

    تین صفحات پر مشتمل سپریم کورٹ کے حکم نامے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ نیب اپنے رولز مرتب کر کے آئندہ سماعت پر پیش کرے اور چیئرمین نیب آئندہ سماعت پر تحریری جواب دیں۔

    ججز کا کہنا تھا کہ سیکریٹری قانون نے کابینہ سے نئی 120 عدالتوں کی منظوری لے کر ججز کی تعیناتی کا بیان دیا ہے، اب ان نئی احتساب عدالتوں میں ججز نیب ریفرنس پر جلد فیصلہ کرنے کی پوزیشن میں ہوں گے۔

  • شوکت عزیزاورلیاقت جتوئی سمیت دیگر کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت 22 مارچ تک ملتوی

    شوکت عزیزاورلیاقت جتوئی سمیت دیگر کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت 22 مارچ تک ملتوی

    اسلام آباد: احتساب عدالت نے نیب ریفرنس کی سماعت کے دوران شوکت عزیزسمیت دیگر ملزمان کے پیش نہ ہونے پربرہمی کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ سماعت پرتمام ملزمان کو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شوکت عزیز، لیاقت جتوئی اوردیگرکے خلاف اختیارات سے تجاوزکرنے سے متعلق ریفرنس کی سماعت ہوئی۔

    سابق وزیراعظم شوکت عزیزسمیت 3 ملزمان عدالت میں پیش نہ ہوئے، ملزمان کی عدم پیشی کے باعث فرد جرم عائد نہ ہوسکی۔ سابق وزیراعظم شوکت عزیزکی پیشی سے متعلق جواب جمع نہ ہوسکا۔

    لیاقت جتوئی، یوسف میمن ،غلام نبی منگرویو کی جانب سے بریت کی درخواست دائر کی گئی جس کی نیب نے مخالفت کردی۔

    نیب نے موقف اختیار کیا کہ ملزمان کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں، ٹرائل شروع ہونے پر شواہد پیش کیے جائیں گے۔

    قومی احتساب بیورو نے شواہد اورغیرحاضر ملزمان کی پیشی سے متعلق ایک ہفتے کا وقت مانگ لیا، عدالت نے حکم دیا کہ آئندہ سماعت پرتمام ملزمان کی حاضری یقینی بنائیں۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے شوکت عزیز، لیاقت جتوئی اوردیگرکے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت 22 مارچ تک ملتوی کردی۔

  • رمضان شوگر ملز کیس : نیب ریفرنس میں شہباز شریف اورحمزہ مرکزی ملزم نامزد

    رمضان شوگر ملز کیس : نیب ریفرنس میں شہباز شریف اورحمزہ مرکزی ملزم نامزد

    لاہور : قومی احتساب بیورو نے رمضان شوگرملز کیس میں شہباز شریف اور ادارے کے ڈائریکٹر حمزہ شہباز کو مرکزی ملزم نامزد کردیا، ملزمان پرمبینہ طورپر21کروڑ روپے کی کرپشن کی تحقیقات جاری تھیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں ڈی جی نیب شہزاد سلیم کی زیرصدارت ریجنل بورڈ کا اجلاس ہوا، اجلاس میں رمضان شوگر ملز کیس کا ریفرنس منظوری کیلئے نیب ہیڈ کوارٹر ارسال کرنے کا حکم جاری کیا گیا۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ ریفرنس میں شہباز شریف اور ڈائریکٹر رمضان شوگر ملز حمزہ شہباز کو مرکزی ملزم نامزد کیا گیا ہے، نیب لاہور کے مطابق ملزمان پر مبینہ طور پر21کروڑ روپے کی کرپشن کی تحقیقات جاری تھیں، مذکورہ ریفرنس چیئرمین ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری کے بعد نیب کورٹ میں دائر ہوگا۔

    اس کے علاوہ سابق پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کی تحقیقات مکمل ہوگئی ہیں، جس کے بعد ریجنل بورڈ نے فواد حسن فواد کے خلاف ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کرنے کی منظوری بھی دے دی۔

    ملزم فواد حسن فواد پر اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام ہے، ملزم پر مبینہ طور پر ایک ارب روپے سے زائد مالیت کے اثاثہ جات بنانے کا الزام ہے۔

    علی جہانگیر صدیقی کے خلاف باقاعدہ تحقیقات شروع کرنے کی منظوری

    نیب لاہور کا مزید کہنا ہے ملزم علی جہانگیر صدیقی کے خلاف باقاعدہ تحقیقات شروع کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے، ملزم علی جہانگیر صدیقی ڈائریکٹر کمپنی پر11ارب روپے کے غبن کی تحقیقات جاری ہیں۔

    اجلاس میں بہاولپور، اور رحیم یار خان کے لینڈ کلکٹرز کے خلاف کیس میں پلی بارگین کی منظوری دی گئی، لینڈ کلکٹرز پر31ملین کی خورد برد کا نیب ریفرنس دائر کیا گیا تھا۔

  • چاروزیراعظم پیش ہوچکے ہیں، پانچواں بھی احتساب عدالت آئے گا، یوسف رضا گیلانی

    چاروزیراعظم پیش ہوچکے ہیں، پانچواں بھی احتساب عدالت آئے گا، یوسف رضا گیلانی

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کا کہنا ہے کہ احتساب ہونا چاہئے مگراحتساب کا ادارہ آزاد ہونا چاہے، چاروزیراعظم پیش ہوچکے ہیں، پانچواں وزیراعظم بھی احتساب عدالت آئے گا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف اشتہاری مہم کا غیر قانونی ٹھیکہ دینے کے نیب ریفرنس پر سماعت ہوئی، احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے ریفرنس کی سماعت کی۔

    عدالت نے یوسف رضا گیلانی کو پہلے روسٹرم پر بلالیا، نیب پراسیکیوٹر عدالت میں پیش نہ ہوئے، سماعت میں یوسف گیلانی نے کہا آپ پہلےمیاں صاحب کاکیس سن لیں میں انتظار کرلیتا ہوں، جس پر جج نے کہا میاں صاحب کےکیس میں پورادن لگےگا۔

    عدالت نے یوسف گیلانی کا ریفرنس نوازشریف ریفرنس نمٹانے کے بعد سننے کا فیصلہ کرتے ہوئے سماعت 23 نومبر تک ملتوی کردی اور نیب کو یوسف گیلانی کی مستقل حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر دوبارہ نوٹس جاری کردیئے۔

    نیب ریفرنسز کی پیشی کے دوران یوسف رضا گیلانی اور نواز شریف کی ملاقات بھی ہوئی، اس موقع پر میڈیا سے گفتگو میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا چار وزیراعظم عدالتوں میں پیش ہوچکے ہیں، پانچواں وزیراعظم بھی احتساب عدالت آئے گا۔

    سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کئی سال سے نیب کورٹ آتے رہے ہیں، ابھی اوربھی وزیراعظم پیش ہوں گے، نیب کاادارہ بااختیاراور آزادہوناچاہئے، وزیراعظم کونہیں کہناچاہئےکہ میں فلاں کوپکڑوں گا۔

    یوسف رضا گیلانی نے کہا احتساب ہونا چاہئے مگراحتساب کا ادارہ آزاد ہونا چاہئے، 10 سال میں نے جیل مینوئل کے مطابق کاٹی، فیصلے حق میں ہوئے تو میرے 10سال کا جواب کون دے گا، مجھے باعزت بری کیا گیا تو میں وزیراعظم بن گیا۔

    یاد رہے گذشتہ سماعت میں احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو 10لاکھ کے مچلکے جمع کرانےکا حکم دیا تھا۔

    واضح رہے قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف اپنے دور اقتدار میں اختیارات کے غلط استعمال کا ریفرنس درج کیا تھا۔

    نیب حکام کا کہنا تھا کہ یوسف رضا گیلانی نے یو ایس ایف (یونیورسل سروس فنڈ) سے تشہیری مہم چلانے کی ہدایت کی، سابق سیکریٹری آئی ٹی فاروق اعوان نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے تشہری مہم چلائی، ملزمان کے اقدام سے قومی خزانے کو 12 کروڑ روپے کا نقصان اُٹھانا پڑا۔

  • احتساب عدالت کا یوسف رضا گیلانی کو 10لاکھ کے مچلکے جمع کرانےکا حکم

    احتساب عدالت کا یوسف رضا گیلانی کو 10لاکھ کے مچلکے جمع کرانےکا حکم

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو 10لاکھ کے مچلکے جمع کرانےکا حکم دے دیا ہے ، یوسف رضا گیلانی پر اپنے دور اقتدار میں اختیارات کے غلط استعمال اور کرپشن کا الزام ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اشتہاری مہم کا غیر قانونی ٹھیکہ دینے کے الزام پر سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف نیب ریفرنس پر سماعت ہوئی، احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے ریفرنس کی سماعت کی۔

    سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔

    یوسف رضا گیلانی نے کہا میں اس وقت وزیراعظم تھا، وزارت آئی ٹی کی تشہیر کےلیےاشتہارات کا ٹھیکہ دیا ، ٹھیکہ پیمرا رولز کے تحت دیا گیا تھا۔

    یوسف رضا گیلانی نے حاضری سے مستقل استثنیٰ کی درخواست دائر کر دی، جس میں کہا گیا سیکیورٹی وجوہات پر پیش نہیں ہو سکتا، 4 دیگر مقدمات میں کراچی میں بھی پیش ہو رہا ہوں۔

    جس پر عدالت نے استثنیٰ کی درخواست پر نیب کونوٹس جاری کر دیا اور کہا وکیل نیب آئندہ سماعت پراستثنیٰ کی درخواست پر جواب جمع کرائیں۔

    عدالت نے یوسف رضا گیلانی کو 10 لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا مچلکے حاضری یقینی بنانے کے لیے جمع کرائے جائیں۔

    احتساب عدالت نے یوسف رضا گیلانی سمیت ملزمان کو ریفرنس کی نقول فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 22 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

    احتساب عدالت آمد پر سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ وہ پہلی مرتبہ عدالت نہیں آئے وہ جیل بھی کاٹ چکے ہیں، ان کے علاوہ، نوازشریف، شاہدخاقان اور راجہ پرویز اشرف بھی آئیں گے۔

    احتساب عدالت نے نیب ریفرنس میں سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی، چیئرمین پیمرا محمد سلیم سمیت سات ملزمان کو آج پیش ہونے کا حکم دے رکھا تھا۔

    مزید پڑھیں : یوسف رضا گیلانی 26 ستمبر کو احتساب عدالت طلب

    یاد رہے قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف اپنے دور اقتدار میں اختیارات کے غلط استعمال کا ریفرنس درج کیا تھا۔

    نیب حکام کا کہنا تھا کہ یوسف رضا گیلانی نے یو ایس ایف (یونیورسل سروس فنڈ) سے تشہیری مہم چلانے کی ہدایت کی، سابق سیکریٹری آئی ٹی فاروق اعوان نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے تشہری مہم چلائی، ملزمان کے اقدام سے قومی خزانے کو 12 کروڑ روپے کا نقصان اُٹھانا پڑا۔

    قومی احتساب بیورو کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق سابق انفارمیشن سیکریٹری فاروق اعوان، سابق پبلک انفارمیشن آفیسر سلیم، حسن شیخو، حنیف اور ریاض پر بھی سابق وزیرِ اعظم کا ساتھ دینے کا الزام ہے۔

    خیال رہے کہ نیب کی جانب سے یہ اقدام وزیرِ دفاع پرویز خٹک، اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درّانی اور کراچی کے میئر وسیم اختر کے خلاف ایکشن کی منظوری دینے کے ایک دن بعد سامنے آیا تھا۔

    واضح رہے قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی صدارت میں منعقدہ ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں 14 مختلف اہم افراد کے خلاف انکوائری کی منظوری دی تھی۔

  • العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی

    العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں مسلم لیگ ن کے قائد سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرکررہے ہیں۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف عدالت پہنچ گئے، کیپٹن ریٹائرڈ صفدر، رانا ثنااللہ اور پرویز رشید بھی ان کے ہمراہ ہیں۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پرجرح کررہے ہیں۔

    واجد ضیاء پرخواجہ حارث کی جرح

    جے آئی سربراہ واجد ضیاء نے سماعت کے آغاز پرعدالت کوبتایا کہ ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کے مالی سال کا آغازیکم سے 30جون تک ہوتا ہے، ٹیکس سرٹیفکیٹ کے لیے یکم جولائی 2010 سے 30جون2011 کاعرصہ بنتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ 5جولائی 2010 سے 30جون 2011 تک ڈالرحسین نوازکی طرف سے تحفہ تھے، بینک اسٹیٹمنٹ کے مطابق 11لاکھ 50ہزار 459 امریکی ڈالرموصول ہوئے تھے۔

    واجد ضیاء نے بتایا کہ 18اکتوبر 2012 تک یہ رقم امریکی ڈالر اکاؤنٹ میں موجود رہی، نواز شریف نے رقم ویلتھ اسٹیٹمنٹ مالی سال 2010 ،2011 میں ظاہرکرنا تھی۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ 2011کی اسٹیٹمنٹ کا مجھے یاد ہے وہ امریکی ڈالرمیں نہیں روپوں میں تھی، معلوم نہیں رقم روپوں میں ظاہرکرنے کے لیے کیا کرنسی ایکسچینج ریٹ لاگوکیا۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے بتایا کہ 30جون2011 کوجوکرنسی ریٹ ہوگا شاید وہی لاگوکیا ہوگا، جےآئی ٹی نے اس بات کا تعین نہیں کیا امریکی ڈالرپرکیا ریٹ لاگوکیا گیا۔

    واجد ضیاء نے بتایا کہ نوازشریف کے ڈالر اکاؤنٹ میں اسٹیٹمنٹ روپوں میں بطورتحائف ظاہرکی گئی، یہ رقم حسین نوازکی طرف سے بطورتحفہ بھیجی گئی۔

    انہوں نے کہا کہ 19اکتوبر 2012 کوتین چیکس کے ذریعے رقوم نکلوائی گئیں، ان چیک کے ذریعے 9 لاکھ ڈالرکی رقم نکلوائی گئی جبکہ 15 نومبر2012 کو2 لاکھ ڈالرکی رقم نکلوائی گئی۔

    استغاثہ کے گواہ نے بتایا کہ ان چیکس میں ادائیگی پاکستانی روپوں میں کی گئیں، تمام چیکس سے ادائیگی نوازشریف کے دوسرے اکاؤنٹ میں ہوئی، جس تاریخ کوادائیگی ہوئی ڈالرریٹ کے مطابق کرنسی ایکسچینج کا اطلاق ہوا۔

    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے نیب پراسیکیوٹر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کیوں بول رہے ہیں، واجد ضیاء بچے تونہیں ہیں، جج صاحب بیٹھےہیں، واجد ضیاء خود موجود ہیں یہ کیوں بول رہے ہیں۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے بتایا کہ جےآئی ٹی نے اسٹیٹ بینک کے ریکارڈ سے ایکسچینج ریٹ کا تعین کیا، نوازشریف نے اسٹیٹمنٹ میں رقم درست ایکسچینج ریٹ کا اطلاق کرلے ظاہرکی۔

    استغاثہ کے گواہ نےعدالت کوبتایا کہ ہمیں ایسا کرنے کی ضرورت نہیں تھی، ایکسچینج ریٹ روزانہ کی بنیاد پرتبدیل ہوتے ہیں۔

    واجد ضیاء پر جرح مکمل ہونے پرتفتیشی افسر کا بیان قلمبند کیا جائے گا جس کے بعد ملزم نواز شریف کا 342 کے تحت بیان قلمبند کیا جائے گا۔

    العزیزیہ اسٹیل مل ریفریس کی سماعت کے دوران خواجہ حارث نے نے نیب پراسیکیوٹر سے کہا کہ واجد ضیا بچے تو نہیں ہیں اور خود موجود ہیں، جج صاحب بھی بیٹھے ہیں، آپ کیوں بول رہے ہیں۔

    سماعت کے دوران گواہ کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی نے اسٹیٹ بینک کے ریکارڈ سے ایکس چینج ریٹ کا تعین کیا، نوازشریف نے اسٹیٹمنٹ میں رقم درست ایکس چینج ریٹ کا اطلاق کرلے ظاہر کی۔

    واجد ضیا کا کہنا تھا کہ ہمیں ایسا کرنے کی ضرورت نہیں ہے، ایکس چینج ریٹ روزانہ کی بنیاد پر تبدیل ہوتے ہیں۔

    نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ کیا نواز شریف العزیزیہ اسٹیل کا مالک ہے؟ آپ کو کیسے پتہ چلا نواز شریف العزیزیہ اسٹیل کے مالک ہیں۔

    واجد ضیا نے خواجہ حارث کے جواب میں کہا کہ شہباز شریف کے بقول اسٹیل مل میں 3 شیئر ہولڈرز ہیں، حسین نواز،رابعہ نواز اور عباس شریف مل کے حصے دار ہیں۔ جس پر خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ یہ تینوں حصّے دار ہیں لیکن نواز شریف مالک تو نہیں ہیں۔

    واجد ضیا نے کہا کہ نواز شریف، حسین نواز کی صورت میں مالک ہیں، شہباز شریف اپنی بیٹی رابعہ شہباز کی صورت میں مالک ہیں۔

    واجد ضیا نے کہا کہ ایسی دستاویز نہیں ملی کہ نوازشریف العزیزیہ کے مالک ہوں یا نوازشریف کو شیئرہولڈر یا ڈائریکٹر ظاہر کرے۔

    واجد ضیا کا کہنا تھا کہ ایسی کوئی دستاویز نہیں ملی جو ظاہرکرے نوازشریف کاروباری یا مالی معاملات چلاتے ہوں یا مالی اداروں سے ڈیل کرتے ہوں، نوازشریف کا العزیزیہ کی کسی دستاویز پر دستخط کرنے کی کوئی دستاویز نہیں ملی، اور نہ ہی کسی گواہ نے بیان دیا نواز شریف العزیزیہ مل کے مالک ہیں۔

    جس پر خواجہ حارث نے واجد ضیا سے سوال کیا کہ کیا کسی نے کہا کہ نواز شریف العزیزیہ اسٹیل مل کے شیئر ہولڈر ہیں؟

    واجد ضیا نے جواب دیا کہ شہباز شریف نے کہا تھا کہ حسین نواز، نواز شریف کے شیئر ہولڈر ہیں، شہباز شریف نے کہا رابعہ شہباز میری اور عباس شریف شیئر ہولڈر ہیں، شیئرہولڈر بھی مالک ہونے کی ایک قسم ہے۔

    واجد ضیا کا عدالت کے سامنے مؤقف اختیار کیا کہ شیئر ہولڈنگ کی بات آ جائے تو واضح ہوجائے گا، شہباز شریف نے بالواسطہ اشارہ دیا نوازشریف شیئر ہولڈر ہیں، نوازشریف، شہباز شریف نے بیان دیا تھا کہ العزیزیہ میاں شریف نے قائم تھی۔

    میاں شریف نے حسین نواز، رابعہ شہباز اور عباس شریف کو شیئر ہولڈر بنایا، شہبازشریف کے بیان مطابق مل بکی تو وہ رقم حسین نواز کو جائے گی۔

    واجد ضیا کا کہنا تھا کہ نوازشریف کے مل کے قیام میں حصہ ڈالنے کی بھی کوئی دستاویزنہیں ملی، شواہد نہیں ملے جو ظاہر کریں کہ العزیزیہ کے لیے رقم پاکستان سے گئی۔

    سماعت کے دوران واجد ضیا نے بتایا کہ نواز شریف سے پوچھا پیسے باہر گئے ہیں تو انہوں نے کہا نہیں گئے، نوازشریف کے العزیزیہ اسٹیل مل کی فروخت میں شامل ہونے کی دستاویز بھی نہیں ملی۔

    واجد ضیا نے بتایا کہ فروخت کی رقم نوازشریف کے اکاؤنٹ میں جانے یا نقدی کی بھی دستاویز نہیں ملی اور نہ ہی کسی نے کہا کہ نواز شریف مل کی فروخت میں شامل رہے، کسی نے نہیں کہا کہ نواز شریف کو مل فروخت ہونے کے بعد مل کی رقم ملی۔

    نواز شریف کے وکیل صفائی خواجہ حارث، جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا پر کل بھی جرح جاری رکھیں گے۔

    ایون فیلڈ ریفرنس: کیپٹن صفدر کا بیان قلمبند

    خیال رہے کہ گزشتہ روز ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے اپنا بیان قلمبند کروایا تھا جس کے بعد عدالت نے سماعت 5 جون تک کے لیے ملتوی کردی تھی۔

    العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس میں واجد ضیاء کا بیان قلمبند

    یاد رہے کہ رواں ماہ 15 مئی کو العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے اپنا بیان ریکارڈ کروایا تھا جس میں انہوں نے بتایا تھا کہ حسین نواز نے ہل میٹل کا 88 فیصد منافع نوازشریف کو بھیجا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔