Tag: نیب پراسیکیوٹر

  • عدالت نے سابق پراسیکیوٹر نیب حسین بخش بلوچ کی سزا کے خلاف اپیل پر فیصلہ سنا دیا

    عدالت نے سابق پراسیکیوٹر نیب حسین بخش بلوچ کی سزا کے خلاف اپیل پر فیصلہ سنا دیا

    کراچی: سندھ ہائیکورٹ میں نیب کے سابق پراسیکیوٹر حسین بخش بلوچ کی سزا کے خلاف اپیل پر فیصلہ سنا دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ نے نیب کے سابق پراسیکیوٹر حسین بخش بلوچ کی سزا کالعدم قرار دے دی، عدالت نے فیصلے میں کہا استغاثہ ملزم کے خلاف الزام ثابت کرنے میں ناکام رہا۔

    نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ حسین بخش بلوچ کو 2018 میں احتساب عدالت کراچی نے 7 سال قید کی سزا سنائی تھی، عدالت نے ملزم پر 28 کروڑ 87 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا تھا، ملزم نے مختلف ریفرنسز میں عدالتوں سے فیصلوں کی مصدقہ نقول بروقت نہیں لی تھی جس پر ملزمان کو فائدہ ہوا اور ریاست کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا۔

    وکیل اپیل کنندہ نے عدالت کو بتایا کہ حسین بخش بلوچ کے خلاف مالی فوائد کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا، وہ اب نیب پراسیکیوٹر نہیں رہے بلکہ لیگل کنسلٹنٹ کے طور پر تعینات تھے۔


    سائبر فراڈ اور ڈیجیٹل منی لانڈرنگ میں ملوث نیٹ ورک بے نقاب، 12 کال سنٹرز سیل


    واضح رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کے سابق پراسیکیوٹر حسین بخش بلوچ کو احتساب عدالت نے مجرم قرار دیتے ہوئے 7 سال قید اور 50 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔

    عدالت نے انھیں پراسیکیوٹر کے طور پر اپنے کردار میں مؤثر طریقے سے کام کرنے میں ناکامی کا مجرم پایا، جس کی وجہ سے مختلف مقدمات میں بدعنوان افراد کو فائدہ پہنچا۔ عدالت نے ماتحت عدالت کے فیصلوں کے خلاف اپیل دائر کرنے میں ناکامی کو بھی نوٹ کیا، جس سے بدعنوان عناصر کو فائدہ پہنچا۔

  • ہائی پروفائل کیسز واپس لینے پر دباؤ کے  شکار ایک اور نیب پراسیکیوٹر مستعفیٰ

    ہائی پروفائل کیسز واپس لینے پر دباؤ کے شکار ایک اور نیب پراسیکیوٹر مستعفیٰ

    کراچی : ہائی پروفائل کیسز واپس لینے پر دباؤ کے شکار ایک اور نیب پراسیکیوٹر عہدے سے مستعفیٰ ہوگئے، آر ڈی کلہوڑو سابق آئی آغاز سراج درانی ، شرجیل میمن اور ڈاکٹر عاصم کے کیسز کی پیروی کر رہے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی سے ایک اور سینئرپراسیکیوٹر نے استعفیٰ دے دیا ، نیب پراسیکیوٹر آرڈی کلہوڑو نے استعفیٰ چیئرمین نیب کو بھیج دیا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ آرڈی کلہوڑو2010 سے نیب پراسیکیوشن میں فرائض انجام دے رہے تھے، ہائی پروفائل کیسز واپس لینے نیب پراسیکیوٹر دباؤ کا شکار تھے۔

    ذرائع نے بتایا کہ پراسیکیوٹرز کئی ملزمان کی مخالفت میں دے دلائل دیتے رہے، ملزمان کے خلاف کیسز واپس لینے کیلئے عدالتوں میں دلائل دینے کا کہا جاتا ہے۔

    ذرائع کے مطابق آر ڈی کلہوڑوکرپشن کے مختلف مقدمات پر کام کر رہے تھے، آر ڈی کلہوڑو سابق آئی جی غلام حیدر جمالی اور آغاز سراج درانی ، شرجیل میمن اور ڈاکٹر عاصم کے کیسز کی پیروی کر رہے تھے۔

    اس کے علاوہ زمینوں کی الاٹمنٹ اور کرپشن سمیت ہائی پروفائل کیسزبھی آر ڈی کلہوڑو کے پاس تھے۔

    ذرائع نے بتایا کہ ہائی پروفائل کیسز کی سندھ ہائی کورٹ اور احتساب عدالت میں پیروی کرتے تھے،آر ڈی کلہوڑو کواعلیٰ کارکردگی پر سابق صدر پاکستان ممنون حسین نے ایوارڈ سے نوازا تھا۔

    یاد رہے کچھ عرصہ قبل نیب کراچی سے 2سینئر پراسیکیوٹرز نے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا، نیب پراسیکیوٹر ریاض عالم اور شہبازسہوترا نے استعفے نیب ہیڈکوارٹر ارسال کئے تھے۔

    پراسیکیوٹرز ڈاکٹرعاصم، شرجیل میمن، سراج درانی سمیت اہم ترین کیسزکی پیروی کررہے تھے ، دونوں 4سال سےنیب میں فرائض انجام دے رہے تھے۔

  • پیپلز پارٹی کے رہنماؤں سمیت اہم کیسز کی پیروی کرنے والے 2 نیب پراسیکیوٹر عہدوں سے مستعفیٰ

    پیپلز پارٹی کے رہنماؤں سمیت اہم کیسز کی پیروی کرنے والے 2 نیب پراسیکیوٹر عہدوں سے مستعفیٰ

    کراچی : پیپلز پارٹی کے رہنماؤں ڈاکٹرعاصم، شرجیل میمن، سراج درانی سمیت اہم ترین کیسز کی پیروی کرنے والے 2 سینئر پراسیکیوٹرز نے عہدوں سےاستعفیٰ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیب کراچی کے 2 سینئر پراسیکیوٹرز نےعہدوں سےاستعفیٰ دےدیا، نیب پراسیکیوٹرریاض عالم اور شہبازسہوترا نے استعفے نیب ہیڈکوارٹر ارسال کردیے ہیں۔

    دونوں پراسیکیوٹرز نے استعفوں کی تصدیق کردی ہے جبکہ پراسیکیوٹر ریاض عالم کااستعفیٰ منظورکرلیا گیا ہے۔

    دونوں پراسیکیوٹرز احتساب عدالت اور سندھ ہائیکورٹ میں اہم کیسز کی پیروی کررہے تھے۔

    پراسیکیوٹرز ڈاکٹرعاصم، شرجیل میمن، سراج درانی سمیت اہم ترین کیسزکی پیروی کررہے تھے ، دونوں 4سال سےنیب میں فرائض انجام دے رہے تھے۔

  • مریم نواز، کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف کیسز میں نیب کا نیا خصوصی پراسیکیوٹر مقرر

    مریم نواز، کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف کیسز میں نیب کا نیا خصوصی پراسیکیوٹر مقرر

    اسلام آباد: مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف کیسز میں نیب نے نیا خصوصی پراسیکیوٹر مقرر کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو نے ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی اپیلوں پر نیا اسپیشل پراسیکیوٹر مقرر کر دیا ہے۔

    نیب نے ایڈووکیٹ اظہر صدیق کی بطور اسپیشل پراسیکیوٹر تقرری کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا، مریم نواز ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوگی۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق نیب نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درج ذیل 2 کیسز کی کارروائی کے لیے نیا اسپیشل پراسیکیوٹر مقرر کیا ہے: ایک کریمنل اپیل نمبر 122 دو ہزار اٹھارہ بعنوان مریم نواز شریف بمقابلہ ریاست، دوم کریمنل اپیل نمبر 123 دو ہزار اٹھارہ بعنوان کیپٹن (ر) محمد صفدر بمقابلہ ریاست۔

    اسپیشل پراسیکیوٹر کو اختیار ہوگا کہ کارروائی کے لیے تمام ذیلی کارروائیاں انجام دے، جن میں درخواستوں پر دستخط کرنا اور متفرق جوابات دینا بھی شامل ہیں۔

  • حدیبیہ کیس: نیب کی بنائی گئی کہانی باربارتبدیل ہورہی ہے‘ سپریم کورٹ

    حدیبیہ کیس: نیب کی بنائی گئی کہانی باربارتبدیل ہورہی ہے‘ سپریم کورٹ

    اسلام آباد : سپریم کورٹ آف پاکستان میں حدیبیہ پیپرز ملز کیس کی سماعت کل ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ جسٹس مشیرعالم کی سربراہی میں شریف خاندان کے خلاف حدیبیہ پیپرزملز کیس کی سماعت کی۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پر عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کو ہدایت کی کہ آج ریفرنس میں تاخیرسے متعلق مطمئن کریں جبکہ کیس کی باقی تفصیلات دوسرے فریق کونوٹس کے بعد سنیں گے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جےآئی ٹی نے حدیبیہ ریفرنس کھولنے کی سفارش کی، منی ٹریل حدیبیہ پیپرملز سےجڑی ہے کیس دوبارہ کھولنے کو کہا۔

    عمران الحق نے کہا کہ جےآئی ٹی نے شریف خاندان پرچلنے والے کیسزکا جائزہ لیا تھا، جےآئی ٹی نےعدالتی حکم پرایف آئی اے نیب میں کیسزکا جائزہ لیا۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ ریکارڈ سے ثابت ہوتاہے 1991 میں منی لانڈرنگ کا آغازہوا، ابتدائی طور پر سعید احمد اورمختارحسین کے اکاؤنٹ کھولے گئے۔

    عمران الحق نے کہا کہ اسحاق ڈارکا 164 کا بیان ظاہرکرتا ہے کیسے منی لانڈرنگ کی گئی جبکہ اسحاق ڈارنے جعلی اکاؤنٹس کو اپنے بیان میں تسلیم کیا۔

    جسٹس مشیرعالم نے ریماکس دیے کہ ہم نے صرف اکثریتی فیصلہ پڑھنے کا کہا ہے جس پر نیب کے وکیل نےجواب دیا کہ پاناما فیصلےکے بعد نیب اجلاس میں اپیل کا فیصلہ کیا گیا۔

    جسٹس مظہرعالم نے کہا کہ کیا حدیبیہ کے حوالے سے پاناما فیصلے میں ہدایات تھیں، نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ حدیبیہ کا ذکرپاناما فیصلے میں نہیں ہے۔

    جسٹس مشیرعالم نے ریماکس دیے کہ پانامافیصلے کو حدیبیہ کے ساتھ کیسے جوڑیں گے، جے آئی ٹی سفارشات پرکیاعدالت نےحدیبیہ بارے ہدایت کی۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ لاہورہائی کورٹ نے فیصلہ تکنیکی بنیادوں پردیا، جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ریماکس دیے کہ جےآئی ٹی نے رائے دی مجرمانہ عمل کیا ہے وہ بتا دیں۔

    انہوں نے کہا کہ ممکن ہے یہ انکم ٹیکس کا معاملہ ہو، جسٹس مشیرعالم نے کہا کہ عدالت کونیب آرڈیننس کے سیکشن 9 کا بتائیں۔

    جسٹس قافی فائزعیسیٰ نے نیب کے وکیل کو ہدایت کی کہ بادی النظرکالفظ استعمال نہ کریں، بادی النظرکا لفظ نہیں بلکہ سیدھا مؤقف اختیارکریں۔

    انہوں نے کیانیب کومزید تحقیقات کے لیے50 سال کا وقت لگ جائےگا، ہمارے ساتھ کھیل نا کھیلیں، حدیبیہ کیس فوجداری مقدمہ ہے۔

    جسٹس مشیرعالم نے ریماکس دیے کہ حدیبیہ کا اکاؤنٹ کون آپریٹ کررہا ہے، اکاؤنٹ اب آپریٹ نہیں ہورہا توماضی میں کرنے والے کا بتائیں۔

    انہوں نے کہا کہ نیب نےاب تک کیا تحقیقات کیں، جسٹس قاضی فائز نے ریماکس دیے کہ بینک کا ریکارڈ جھوٹ نہیں بولتا۔

    عدالت عظمیٰ نے ریماکس دیے کہ بینک ملازمین کے بیانات ثانوی ثبوت ہیں تحریری ثبوت دیں، کیا نیب نے حدیبیہ پیپرز کے بارے میں انکم ٹیکس سے سوال کیا۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ سوال نامہ بھیجا پرابھی ریکارڈ پرنہیں ہے، جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ ہائی کورٹ نے 2013 میں کہا تھا نیب مذاق بنا رہی ہے۔

    جسٹس قاضی فائزنے کہا کہ 2017 میں اب پھرہمیں مذاق والی بات کہنا پڑ رہی ہے، یاد رکھیں پاناماکیس آرٹیکل 184 کی شک 3 کے تحت سنایا گیا۔

    نیب کے وکیل نے استدعا کی کہ اسحاق ڈارکا بیان پڑھنا چاہتا ہوں، اسحاق ڈارنے بطور وعدہ معاف گواہ بیان دیا۔

    جسٹس قاضی فائز نے ریماکس دیے کہ پیسےادھرچلے گئے ادھرچلے گئے یہ کہانیاں ہیں، پراسیکیوشن نے چارج بتانا ہوتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم آپ سےملزمان پرلگایا جانے والا الزام پوچھ رہے ہیں جس پر نیب کے وکیل نے جواب دیا کہ فارن اکاؤنٹ منجمد کرنے سے ملزمان نے اپنا پیسہ نکلوا لیا تھا۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹرنیب عمران الحق نے کہا کہ 164کے بیان میں اسحاق ڈارنے رقوم نکلوانے کا اعتراف کیا، جسٹس مشیرعالم نے ریماکس دیے کہ ایسی صورت میں متعلقہ دستاویزات سامنے ہونی چاہیے۔

    انہوں نے کہا کہ صدیقہ کےاکاؤنٹ سے پیسے کس نے نکلوائے نام بتائیں، نیب کے وکیل نے جواب دیا کہ 164 کے بیان میں اسحاق ڈارنے رقوم نکلوانے کا اعتراف کیا۔

    جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ریماکس دیے کہ بیانات چھوڑیں شواہد بتائیں، جےآئی ٹی نے کچھ کیا نہ آپ نے کچھ کیا۔

    انہوں نے کہا کہ بہت سارے قانونی لوازمات بھی نیب کوپورے کرنے تھے، کیا حدیبیہ کے ڈائریکٹرزکوتمام سوالات دیے گئے۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹرنیب نے کہا کہ ہم نےملزمان کوسوالنامہ بھیجا مگرجواب نہیں دیا گیا، جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہا کہ آرٹیکل13کوبھی ہم نے مدنظررکھنا ہے۔

    جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ریماکس دیے کہ ممکن ہے یہ کیس بلیک منی یا انکم ٹیکس کا ہو، جسٹس مشیرعالم نے کہا کہ آپ کومکمل منی ٹریل ثابت کرنا ہے۔

    جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ سب باتیں مان لیں توپھربھی مجرمانہ عمل بتانا ہے، نیب سیکشن نائن اے کے تحت تو کوئی بات نہیں کررہا۔

    انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈارکا بیان بطورگواہ استعمال ہوسکتا ہے بطورثبوت نہیں، ہمارے صبرکا امتحان نہ لیں۔

    جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ریماکس دیے کہ ہمیں کسی کی ذاتی زندگی سے کوئی دلچسپی نہیں، بتائیں کیا آپ کیس چلانا چاہتے ہیں کہ نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ نیب کی بنائی گئی کہانی باربارتبدیل ہورہی ہے، اسحاق ڈارکا بیان کس قانون پردوسرے کے خلاف استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    جسٹس مشیرعالم نے ریماکس دیے کہ کیا اسحاق ڈارکے بیان کو کاؤنٹرچیک کیا گیا، نیب کے وکیل نے جواب دیا کہ اسحاق ڈارکے بیان کی تصدیق کی گئی تھی۔

    جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ اسحاق ڈارکی زندگی میں کوئی دلچسپی نہیں اپنا کیس بتائیں، ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے اسحاق ڈارکا اعترافی بیان پڑھ کرسنایا۔

    جسٹس قاضی فائز نے ریماکس دیے کہ اسحاق ڈارکے اعترافی بیان کےعلاوہ نیب کے پاس شواہد ہیں، اسحاق ڈارنے یہ سارا عمل کس فائدےکے لیے کیا۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹرنیب عمران الحق نے کہا کہ اسحاق ڈارکوشریف فیملی کے لیے کام کرنے کے بدلے سیاسی فائدہ ہوا۔

    عدالت نے ریماکس دیے کہ اسحاق ڈارکا بیان عدالت یا چیئرمین نیب کے سامنے لیا جانا چاہیے تھا۔

    جسٹس مشیرعالم نے کہا کہ کیس سے متعلق ہمیں کوئی جلدی نہیں، منی ٹریل کے شواہد جےآئی ٹی سے پہلے اور بعد کےشواہد پردلائل دیں۔

    جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ریماکس دیے کہ 4 اکاونٹس تھے یا 36 ایشومشترک ہے، جسٹس مشیرعالم نے کہا کہ تاخیر کو عبور کرلیا توممکن ہے بات میرٹس پرآجائے۔

    جسٹس مشیرعالم نے ریماکس دیے کہ قانون سب کے لیے ایک ہے جبکہ عدالت نے کیس کی سماعت کل ساڑھے گیارہ بجے تک کے لیے ملتوی کردی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر عدالت عظمیٰ نے نیب کی کیس التوا کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ریماکس دیے کہ کیوں نہ آپ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔

    سپریم کورٹ نے نیب سے جعلی بینک اکاؤنٹس سے متعلق تفصیلات طلب کرتے ہوئے سوال کیا تھا کہ اکاؤنٹس کھلوانےکے لیے کون گیا تھا؟ منیجرنے کسی کے کہنے پرکسی اورکے نام پراکاؤنٹس کیسے کھولے؟۔


    سپریم کورٹ میں حدیبیہ پیپرزملزکیس کی سماعت کل تک ملتوی


    عدالت عظمیٰ نے نیب سے سوال کیا تھا کہ کیا بینک منیجرکوبھی ملزم بنایا گیا ہے، عدالت نے نیب کو ہدایت کی کہ کل سوالات کےجوابات پیش کریں۔

    یاد رہے کہ تین روز قبل نیب کی جانب سے دو روز قبل سپریم کورٹ میں حدیبیہ کیس کے حتمی ریفرنس کے ساتھ ساتھ جے آئی ٹی رپورٹ کی جلد 8 اے کی عبوری نقل پیش کی گئی تھی جس میں حدیبیہ ریفرنس کی نقل بھی شامل تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔