Tag: نیب کی اپیل

  • سپریم کورٹ کا فیصلہ قانونی طور پر بالکل درست ہے، فواد چوہدری

    سپریم کورٹ کا فیصلہ قانونی طور پر بالکل درست ہے، فواد چوہدری

    اسلام آباد : وزیراطلاعات فواد چوہدری نے سپریم کورٹ کی جانب سے ایوان فیلڈ ریفرنس میں نیب کی اپیل مسترد ہونے پر کہا نوازشریف کی سیاست ہمیشہ کیلئےختم ہوچکی ہے، فیصلہ قانونی طورپربالکل درست ہے اور اس سےعملی صورتحال میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراطلاعات فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر سپریم کورٹ کی جانب سے ایوان فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف اور مریم نواز کی سزا معطلی کیخلاف نیب کی اپیل مسترد ہونے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا سپریم کورٹ کافیصلہ قانونی طورپربالکل درست ہے، ضمانت کی منسوخی کیلئےغیرمعمولی وجوہات درکارہوتی ہیں، فیصلے سے عملی صورتحال میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔

    فوادچوہدری کا کہنا تھا کہ نوازشریف کی سیاست ہمیشہ کیلئےختم ہوچکی ہے، ن لیگ اہم سیاسی جماعت ہےانہیں نئی قیادت منتخب کرنی چاہیے۔

    یاد رہے سپریم کورٹ نے ایوان فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف اور مریم نواز کی سزا ئیں بحال کرنے کی نیب کی اپیل مسترد کردی تھی ، اعلی عدالت نے کہا تھا ہم کہہ چکے ہیں کہ عبوری حکم کی ابزرویشنز کا اصل اپیل پر اطلاق نہیں ہوتا، فیصلے کا وہ حصہ جس کی بنیاد پر ضمانت ہوئی نیب نے چیلنج ہی نہیں کیا ۔صرف ہائی کورٹ کے ریمارکس ضمانت کے منسوخی کا جواز نہیں ہوسکتے۔

    جسٹس آصف سعیدکھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ اسلام آبادہائی کورٹ کافیصلہ عبوری تھا، ہائی کورٹ کا تفصیلی فیصلہ آنے پر نیب نے دوبارہ اپیل کی تو دیکھیں گے۔

    واضح رہے 19 ستمبر 2018 کو اسلام آباد ہائی کورٹ کےدو رکنی بینچ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے مختصر فیصلے میں نوازشریف، مریم اور صفدر کی سزائیں معطل کرکے تینوں کی رہائی کا حکم دیا تھا۔

    جس کے بعد نیب نے شریف خاندان کی سزا معطلی کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے انیس ستمبر کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائرکی تھی ، جس میں فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی۔

  • ایون فیلڈریفرنس میں نوازشریف کی سزا معطلی کیخلاف نیب کی اپیل سماعت کے لئے مقرر

    ایون فیلڈریفرنس میں نوازشریف کی سزا معطلی کیخلاف نیب کی اپیل سماعت کے لئے مقرر

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں ایون فیلڈریفرنس میں نوازشریف ، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی سزا معطلی کیخلاف نیب کی اپیل سماعت کے لئے مقرر کردی، چیف جسٹس کی سربراہی میں5 رکنی بینچ 14جنوری کو سماعت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ايون فيلڈريفرنس میں نوازشریف،  مریم نواز اور کیپٹن صفدر  کی سزا معطلی کے خلاف نیب کی اپیل سپريم کورٹ ميں سماعت کے لئے مقرر کردی گئی ، چيف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی ميں 5 رکنی بینچ 14 جنوری کو سماعت کرے گا، بنچ ميں جسٹس آصف سعيد، جسٹس گلزار احمد، جسٹس مشير عالم اور جسٹس مظہرعالم شامل ہیں۔

    نيب نے نوازشريف کی سزا معطلی کے خلاف سپريم کورٹ سے رجوع کیاتھا، جس میں فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی۔

    یاد رہے 12 نومبر کو سپریم کورٹ نے نوازشریف اورمریم نوازکی سزامعطلی کے خلاف نیب کی اپیلوں کو قابل سماعت قراردیا تھا چیف جسٹس نے کہا تھا دیکھیں گے کہ ان اپیلوں پر سماعت کے لیے کیا کوئی لارجر بینچ دیاجائے۔

    مزید پڑھیں : نوازشریف اورمریم نواز کی سزامعطلی کے خلاف نیب کی اپیلیں قابل سماعت قرار

    خیال رہے 19 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کےدو رکنی بینچ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے مختصر فیصلے میں نوازشریف، مریم اور صفدر کی سزائیں معطل کرکے تینوں کی رہائی کا حکم دیا تھا۔

    واضح رہے 6 جولائی کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو دس مریم نواز کو سات اور کیپٹن ر صفدر کو ایک سال کی سزا سنائی تھی۔

    ایوان فیلڈ میں سزا کے بعد 13 جولائی کو نوازشریف اور مریم نواز کو لندن سے لاہورپہنچتے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا ، جس کے بعد دونوں کو خصوصی طیارے پر نیو اسلام آباد ایئر پورٹ لایا گیا، جہاں سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

  • ایون فیلڈریفرنس میں سزامعطلی ،نواز شریف اور مریم نواز کا تفصیلی جواب سپریم کورٹ میں جمع

    ایون فیلڈریفرنس میں سزامعطلی ،نواز شریف اور مریم نواز کا تفصیلی جواب سپریم کورٹ میں جمع

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نواز شریف اور مریم نواز نے ایون فیلڈریفرنس کیس میں ضمانت پر رہائی کے فیصلے سے  متعلق تحریری جواب عدالت میں جمع کرادیا ، جس میں نیب کی ضمانت منسوخی کی اپیل کومستردکرنے کی استدعا کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز نے ایون فیلڈریفرنس میں سزا معطلی کے لئے نیب کی اپیل پر تحریری جواب جمع کرادیا، جواب میں نوازشریف اور مریم نواز نے نیب کی اپیل مسترد کرنے کی استدعا کی ہے۔

    نوازشریف کا جواب میں کہنا ہے کہ ٹرائل کورٹ کےفیصلےمیں حقائق کو مدنظرنہیں رکھا گیا، فیصلےمیں شواہدکےبغیرنوازشریف کولندن فلیٹس کامالک ٹھہرایا، بیٹوں کے زیر کفالت ہوتے ہوئے فلیٹس خریدنے کا الزام اخذ کیا گیا اور نیب نےبیٹوں کے زیر کفالت ہونےکےشواہدپیش نہیں کیےگئے۔

    جواب میں کہا گیا ہے کہ نیب نےقانونی تقاضےپورےکرنےکیلئے4اصول وضع کر رکھے ہیں، نیب کوملزم کاپبلک آفیس ہولڈرہوناثابت کرنےکااصول طےشدہ ہے، اثاثےمعلوم ذرائع آمدن سےزائدہیں یانہیں؟اصول نظراندازنہیں کیاجاسکتا۔

    تحریری جواب کے مطابق نیب نے لندن میں فلیٹس کی قیمت سے متعلق کوئی شواہد پیش نہیں کئے اور نہ ہی نیب نے لندن فلیٹس کی قیمت پرکوئی سوال اٹھایا، استدعا ہے نیب کی ضمانت منسوخی کی اپیل مسترد کی جائے۔

    مریم نواز کا جواب


    دوسری جانب مریم نواز کا جواب میں کہنا ہے کہ لندن فلیٹس سےمتعلق میرےخلاف شواہدنہیں ، لندن فلیٹس کی ملکیت ثابت کیے بغیر مجھ پرارتکاب جرم کاسوال نہیں اٹھتا، ملکیت ثابت ہوبھی جائےتب بھی جرم ثابت کرنےکیلئےتقاضےنامکمل ہیں۔

    جواب میں کہا گیا ہے کہ نیب نےقانونی تقاضےپورےکرنےکیلئے4اصول وضع کررکھےہیں، نیب کوملزم کاپبلک آفس ہولڈرہوناثابت کرنےکااصول طےشدہ ہے، اثاثےمعلوم ذرائع آمدن سے زائد ہیں یا نہیں؟اصول نظراندازنہیں کیاجاسکتا۔

    تحریری جواب کے مطابق نیب نے لندن میں فلیٹس کی قیمت سے متعلق شواہد پیش نہیں کئے اور نہ لندن فلیٹس کی قیمت پر کوئی سوال اٹھایا، فلیٹ کی قیمت اورآمدن کےدرمیان فیصلہ تقابلی جائزےکےبغیرناممکن ہے۔

    مریم نواز کی جانب سے کہا گیا ہے کہ معلوم آمدن سےزائداثاثوں کےتعین کےبارےمیں 3عدالتی نظریریں ہیں، بادی النظرمیں نیب کورٹ کافیصلہ درست نہیں، نیب کورٹ فلیٹس سےمتعلق سازش یاارتکاب جرم کوثابت نہ کرسکا، فلیٹس خریداری پرعدالتی بیان کونوازشریف کےساتھ نہیں جوڑاجاسکتا، ٹرسٹ ڈیڈسےمتعلق عدالتی فیصلہ خلاف قانون ہے۔

    تحریری جواب مریم نواز نے سپریم کورٹ سے استدعا کی ہے کہ کہ نیب کی ضمانت منسوخی کی اپیل کو مسترد کیا جائے۔

    یاد رہے 6 نومبر کو ہونے والی سماعت میں سپریم کورٹ نے نوازشریف خاندان کی سزائیں معطلی کے خلاف نیب کی اپیل پرفریقین کو تحریری جواب جمع کرانے  کا حکم دیا تھا ۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ کیا اثاثے درختوں پر اگے تھے یا من وسلویٰ اترا تھا ،پاناما اسکینڈل کو ٹرائل کورٹ میں جانا ہی نہیں چاہیے تھا، کیا ضمانت دینے کا فیصلہ ایسے ہوتا ہے؟ بظاہر ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔

    اس سے قبل سماعت میں عدالت نےنوازشریف اورمریم نوازکونوٹس جاری کیاتھا، چیف جسٹس نے کہا تھا کیپٹن ریٹائر صفدر کو نوٹس جاری نہیں کررہے، ہائی کورٹ نےاپنے فیصلے میں غلطی کی ہے،سزا کی معطلی کا فیصلہ دو سے تین صفحات پر ہوتا ہے ، تینتالیس صفحات کا فیصلہ لکھ کر پورے کیس پر رائے کا اظہار کیا گیا۔

    خیال رہے نیب نے شریف خاندان کی سزا معطلی کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے انیس ستمبر کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائرکی تھی ، جس میں فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی۔

    واضح رہے 19 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کےدو رکنی بینچ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے مختصر فیصلے میں نوازشریف، مریم اور صفدر کی سزائیں معطل کرکے تینوں کی رہائی کا حکم دیا تھا۔

  • ایوان فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف، مریم اور صفدرکی سزامعطلی، نیب اپیل سماعت کیلئے مقرر

    ایوان فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف، مریم اور صفدرکی سزامعطلی، نیب اپیل سماعت کیلئے مقرر

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نواز شریف، مریم نواز اور صفدر کی ایوان فیلڈ ریفرنس میں سزا معطلی کے خلاف نیب کی اپیل سماعت کے لیے مقرر کر دی گئی، چیف جسٹس کی سربراہی میں خصوصی بینچ کل سماعت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطلی کیخلاف نیب کی درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے سماعت کے لیے بینچ تشکیل دے دیا ہے، چیف جسٹس کی سربراہی میں خصوصی بینچ کل سماعت کرے گا۔

    گزشتہ روز نیب نے شریف خاندان کی سزا معطلی کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے انیس ستمبر کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائرکی تھی ، جس میں فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی۔

    اپیل میں موقف اختیار کیا گیا ہائی کورٹ نے مقدمے کے شواہد کا درست جائزہ نہیں لیا، ہائی کورٹ نے اپیل کے ساتھ سزا معطلی کی درخواستیں سننے کا حکم دیا تھا۔

    اپیل میں کہا گیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے ہی حکم نامے کے خلاف درخواستوں کی سماعت کی، لندن فلیٹس کی مالیت کے تخمینے کے حوالے سے ہائی کورٹ کی آبزرویشنز حقائق کے منافی ہیں، ہائی کورٹ نے لندن فلیٹس کی مالیت سے متعلق سوال ہی نہیں کیا۔

    مزید پڑھیں : نیب نے نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطلی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ نیب کے وکلا کے حوالے سے آبزرویشنز حذف کی جائے۔

    سپریم کورٹ نے نوازشریف کیخلاف اپیل پر تین ہزار سات سو باون، مریم نواز کیخلاف اپیل پر تین ہزارسات سوترپن اورکیپٹن ریٹائرڈصفدرکے خلاف اپیل پر تین ہزار سات سو چوون نمبر لگادیا۔

    یاد رہے 19 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کےدو رکنی بینچ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے مختصر فیصلے میں نوازشریف، مریم اور صفدر کی سزائیں معطل کرکے تینوں کی رہائی کا حکم دیا تھا۔

    عدالت نے نواز شریف، مریم نواز، محمد صفدر کو 5،5لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کی بھی ہدایت کی تھی۔

    بعد ازاں چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاویداقبال کی زیرصدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ نواز شریف، مریم نواز، کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطلی سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ چیلنج کیا جائے گا۔

    خیال رہے 3 اکتوبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس گل حسن نے نواز شریف، مریم نواز اور صفدر کی ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا معطلی اور ضمانت پر رہائی کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا تھا۔

    فیصلے میں کہا گیا تھا کہ نیب نے ضمانت کی درخواستوں پر بحث کے لئے زیادہ سہارا پاناما فیصلے کا لیا۔ بادی النظر میں ملزمان کو دی گئی سزائیں زیادہ دیر تک قائم نہیں رہ سکتیں، احتساب عدالت نے اپارٹمنٹس خریداری میں مریم نواز کی نوازشریف کو معاونت کا حوالہ نہیں دیا، مریم نواز کی معاونت کے شواہد کا ذکربھی نہیں۔

    واضح رہے 6 جولائی کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو10 مریم نواز کو7 اور کیپٹن رصفدر کو ایک سال کی سزا سنائی تھی۔

    ایوان فیلڈ میں سزا کے بعد 13 جولائی کو نوازشریف اور مریم نواز کو لندن سے لاہورپہنچتے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا ، جس کے بعد دونوں کو خصوصی طیارے پر نیو اسلام آباد ایئر پورٹ لایا گیا، جہاں سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔