Tag: نیب رپورٹ

  • شہباز شریف نے جسمانی ریمانڈ کے دوران کوئی  تعاون نہیں  کیا ، نیب رپورٹ

    شہباز شریف نے جسمانی ریمانڈ کے دوران کوئی تعاون نہیں کیا ، نیب رپورٹ

    لاہور : منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں نیب رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہباز شریف نے جسمانی ریمانڈ کے دوران کوئی تعاون نہیں کیا اور نہ ہی کسی سوال کا جواب دیا جبکہ ان کے مختلف تحریری جوابات میں تضاد پایا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو ( نیب ) نے  منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں شہباز شریف سے کی گئی تفتیشی رپورٹ احتساب عدالت میں جمع کرادی ، اسپیشل پراسکیوٹر نیب بیرسٹر عثمان جی راشد چیمہ نے رپورٹ احتساب عدالت میں پیش کی۔

    نیب رپورٹ میں بتایا گیا کہ شہباز شریف نے جسمانی ریمانڈ کے دوران تفتیشی افسروں سے کوئی تعاون نہیں کیا، لندن فلیٹس کی خریداری کیلئے حاصل غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی سے متعلق شہباز شریف کے ڈکلیئرڈ اثاثوں میں کوئی ذکر نہیں ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ شہباز شریف نے یہ بھی واضح نہیں کیا کہ وہ غیر ملکی قرضوں کی 4 ہزار پاﺅنڈ ماہانہ قسط کس ذریعے سے ادا کرتے رہے ہیں اور غیر ملکی بنک کے قرضے کی ادائیگی سے متعلق کوئی دستاویز بھی پیش نہیں کی۔

    نیب رپورٹ کے مطابق شہباز شریف نے دستاویزات کے ذریعے یہ بھی واضح نہیں کیا کہ انہوں نے فلیٹس کے کرائے کی آمدن سے قرضے ادا کئے، شہباز شریف نے 2008 ءسے 2019ء تک پرائیویٹ افراد سے قرضے لینے کا ذکر الیکشن کمیشن کی دستاویزات میں کیا، 2018ء سے صرف ایک فلیٹ شہباز شریف کی ملکیت میں ہے جو کہ انکے اہلخانہ کے زیر استعمال ہے۔

    نیب کا کہنا تھا کہ 2019ء میں شہباز شریف نے الیکشن کمیشن دستاویزات میں 2 لاکھ 63 ہزار 130 پاﺅنڈ قرضہ پرائیویٹ افراد سے لینے کا ذکر کیا اور دعوی کیا کہ چاروں فلیٹس کے قرضے انیل مسرت نے ادا کئے جبکہ شہباز شریف نے 2009 سے 2018 ء تک 14 کروڑ 46 لاکھ 76 ہزار روپے کی کاروباری آمدن بھی ظاہر کی ہے لیکن اس آمدنی والے کاروبار اور اخراجات کی تفصیلات بھی نہیں دیں۔

    نیب رپورٹ میں بتایا گیا شہباز شریف نے جسمانی ریمانڈ کے دوران تفتیش میں کوئی تعاون نہیں کیا اور نہ ہی کسی سوال کا جواب دیا، 12 اکتوبر کو شہباز شریف کو لندن فلیٹس سے متعلق ایک اور سوالنامہ دیا گیا ہے، جس کا جواب لینا باقی ہے۔

    نیب رپورٹ کے مطابق 1998 ء میں شہباز شریف خاندان کے 14 اعشاریہ 865 ملین روپے کے اثاثے تھے، 2018ء تک ملزم شہباز شریف نے اپنے خاندان کے افراد اور بے نامی داروں کی ملی بھگت سے 7 ارب سے زائد کے غیر قانونی اثاثے بنائے۔

    نیب کی جانب سے بتایا گیا کہ شہباز شریف کے مختلف تحریری جوابات میں تضاد پایا گیا، انھوں نے کاروباری معاملات کی نگرانی کرنیوالے ملازم سے متعلق سوال پر مرحوم ملازم ندیم خان کا نام ظاہر کیا جبکہ 2017 میں وفات پانیوالے ملازم ندیم خان کے بعد ذمہ دار ملازم سے متعلق شہباز شریف نے کچھ نہیں بتایا۔

  • شہباز شریف بیٹوں کوتحائف کی مدمیں 17کروڑکےذرائع آمدن نہ بتاسکے، نیب رپورٹ

    شہباز شریف بیٹوں کوتحائف کی مدمیں 17کروڑکےذرائع آمدن نہ بتاسکے، نیب رپورٹ

    لاہور : نیب نے تفتیشی رپورٹ میں کہا ہے کہ شہباز شریف بیٹوں کوتحائف کی مدمیں 17کروڑکےذرائع آمدن نہ بتاسکے، اکاؤنٹ میں 2011 سے 2017 کے دوران 14 کروڑآئے، مسرور انوراور مزمل رضا  متعددبارشریف فیملی کےاکاؤنٹ میں رقم منتقل کرتےرہے۔

    تفصیلات کے مطابق نیب لاہور نے گرفتار شہبازشریف کی تفتیشی رپورٹ عدالت میں جمع کرادی ، رپورٹ میں کہا شہباز شریف بیٹوں کوتحائف کی مد میں 17 کروڑ کے ذرائع آمدن نہ بتاسکے ، شہبازشریف کےاکاؤنٹ میں 2011 سے2017 کے دوران 14 کروڑ آئے، 2 کروڑ سے زائد رمضان شوگر ملز کے توسط سے مری میں بطور جائیداد لیز حاصل کی۔

    نیب رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مسرور انورکےذریعے2014 سے2017میں ساڑھے5کروڑمنتقل ہو ئے، شہباز شریف رقم کی ترسیل کے حوالے سے بھی نیب کو جواب نہ دے سکے، 3 کروڑ90 لاکھ 2013 سے 2015 کے درمیان اکاؤنٹ میں منتقل ہوئے، رقم آشیانہ ہاؤسنگ کے ٹھیکے کے پروسس کے دوران منتقل کیے گئے۔

    رپورٹ کے مطابق مسرور انور اور مزمل رضا شریف خاندان کے ملازم ہیں ، دونوں متعددبارشریف فیملی کے اکاؤنٹ میں رقم منتقل کرتے رہے ، مسرور انور اور مزمل رضا نے 2010 سے 2017 کے دوران رقوم منتقل کیں ، ملک مقصود احمد کے اکاؤنٹ میں 3 ارب 40 کروڑ روپے منتقل کئے۔

    مزید پڑھیں : آشیانہ اسکینڈل کیس، شہبازشریف کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوانے کا حکم

    نیب کا کہنا ہے کہ شہباز شریف نے دوران تفتیش مسرورانور اور مقصود احمد کوپہچاننےسےانکارکردیا، مقصود احمد کاریکارڈ کے مطابق دفتری پتہ اورفون نمبر شہباز شریف کاہی ہے، مقصود،مسرور،فضل داد کومشکوک ٹرانزیکشن کی تفتیش کےلیےطلب کیاگیا۔

    خیال رہے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کیس میں احتساب عدالت نے شہباز شریف کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا اور نیب کی جانب سے مزید ریمانڈ کی استدعا مسترد کردی تھی۔

    نیب کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کے ملازم کی جانب سے دونوں اکاونٹس میں ڈالی گئیں رقوم مشکوک ہیں،ملک مقصود نے اپنا جو پتہ لکھوایا وہ شہباز شریف کا ایڈریس ہے۔

  • شہباز شریف کرپٹ پریکٹس میں ملوث رہے ہیں، نیب رپورٹ

    شہباز شریف کرپٹ پریکٹس میں ملوث رہے ہیں، نیب رپورٹ

    لاہور : نیب کی تحقیقاتی رپورٹ میں مزید انکشافات کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ شہبازشریف کرپٹ پریکٹس میں ملوث رہےہیں، پیراگون ڈیویلپرز کوساڑھے نو ارب کافائدہ پہنچانے کیلئے اقدامات کئے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آشیانہ اقبال اسکینڈل میں شہبازشریف کے ریمانڈ کے بعد شہبازشریف سے متعلق انکشافات پر مبنی نیب کی نئی رپورٹ منظرعام پر آگئی، نیب رپورٹ میں الزام لگایا گیا ہے کہ شہبازشریف نیب کے ساتھ تحقیقات میں تعاون نہیں کررہے، احدچیمہ پرکروڑوں روپےکرپشن کےالزامات بھی لگائےگئے ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہبازشریف کرپٹ پریکٹس میں ملوث رہے، پیراگون ڈیویلپرز کوساڑھے نو ارب کافائدہ پہنچانے کیلئے اقدامات کیےگئے،پیراگون ڈیویلپرز کو دی گئی دوہزار کنال اراضی کا تخمینہ تیرہ ارب لگایا گیا جبکہ زمین کی مارکیٹ ویلیو تئیس ارب روپے سے زائد بنتی تھی۔

    رپورٹ کے مطابق شہبازشریف نے غیر قانونی طور پر پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ اور ماڈل ٹاؤن چھیانوے ایچ میں ایک منصوبہ مکمل کرنے کا حکم دیا جبکہ شیخ علاالدین کو پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے تحت منصوبے کا حکم دیا گیا۔

    اس سے قبل احتساب عدالت نے شہبازشریف کو سات نومبر تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کرتے ہوئے تین روز ہ راہداری ریمانڈ بھی منظور کرلیا، شہبازشریف نے عدالت سے کہا کہ طبی سہولیات دی جا رہی ہیں نہ اہل خانہ سے ملاقات کروائی جا رہی ہے۔

    مزید پڑھیں : شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں 7 نومبر تک توسیع

    نیب کی جانب سے شہباز شریف کے پندرہ روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی جس پر سابق وزیر اعلی نے بیان دیا کہ کینسر کا مریض ہوں ، درخواست کے باوجود طبی سہولیات نہیں ملیں، نیب نے قوم اور عدالت سے حقائق چھپائے ۔ کلبھوشن یادو کو تو اہل خانہ سے ملاقات کی اجازت دی گئی مگر مجھے نہیں۔

    شہباز شریف نے کہا کہ جن منصوبوں پر میں نے انکوائری کروائی اسی میں مجھے گرفتار کیا گیا، دس بار جن سوالات کا جواب دیا ان کے لیے دوبارہ ریمانڈ مانگا جا رہا ہے ۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ شہباز شریف تعاون نہیں کر رہے، سوالات کا جواب دینے کی بجائے الٹا سوال کر دیتے ہیں۔