Tag: نیب

  • سابق ایڈیشنل ڈائریکٹر کے ڈی اے چائنا کٹنگ کے الزام میں گرفتار

    سابق ایڈیشنل ڈائریکٹر کے ڈی اے چائنا کٹنگ کے الزام میں گرفتار

    کراچی: شہر قائد میں چائنا کٹنگ کے ذریعے کروڑوں روپے کی کرپشن کے الزام میں کے ڈی اے کے سابق ایڈیشنل ڈائریکٹر شاکر لنگڑا کو گرفتار کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیب ک کہنا ہے کہ ملزم کے ڈی اے کے 14 دیگر افسران کا ساتھی ہے اور مختلف کیسز میں نامزد ہے۔ ملزم سرجانی ٹاون کے علاقے میں چائنا کٹنگ اور جعلی الاٹمنٹ میں ملوث ہے۔

    ترجمان نیب کا کہنا ہے کہ شاکر لنگڑا رشوت ستانی کے ذریعے شہریوں سے کروڑوں روپے بٹور چکا ہے۔ ملزم چائنا کٹنگ اور جعلی الاٹمنٹ کے ذریعے سوا کروڑ اسی لاکھ کے کرپشن کیسز میں نامزد ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ شاکر کا تعلق ایک سیاسی جماعت سے ہے اور ملزم منہاج قاضی کا قریبی ساتھی ہے جسے عدالت مفرور قرار دے چکی تھی۔ ملزم سے مزید تفتیش میں اہم انکشافات متوقع ہیں۔

  • گزشتہ3سالوں میں بدعنوانی کی شرح میں کمی آئی،چئیرمین نیب

    گزشتہ3سالوں میں بدعنوانی کی شرح میں کمی آئی،چئیرمین نیب

    اسلام آباد: چئیرمین نیب قمر زمان چوہدری کا کہنا ہے کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران ملک میں بدعنوانی کی شرح میں واضح کمی آئی ہے۔

    تفصیلات کےمطابق اسلام آباد میں انسداد بدعنوانی کے عالمی دن کے موقع پرایوان صدر میں سیمینار منعقد کیاگیا جس میں چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بدعنوانی اداروں کو کمزور کرتی ہے جس کے باعث ملک کی اقتصادی ترقی متاثر ہوتی ہے۔

    قومی احتساب بیورو کے سربراہ قمرزمان چوہدری کا کہناتھا کہ گزشتہ تین سالوں میں بدعنوانی کی روک تھام میں واضح پیش رفت ہوئی ہے تاہم انہوں نے کہا کہ بدعنوانی کے خلاف ہماری جنگ جاری ہے۔

    مزید پڑھیں:دہشت گردی اورکرپشن کا آپس میں گٹھ جوڑہے،چیئرمین نیب

    یاد رہے کہ دوروز قبل چیئرمین نیب قمرزمان چوہدری کا کہناتھاکہ کرپشن اور دہشت گردی میں گٹھ جوڑ ہے،کرپشن کا پیسہ دہشت گردی میں استعمال ہوتا ہے۔

    واضح رہے کہ چیئرمین نیب قمرزمان چوہدری کا کہناتھا کہ فوج دہشت گردی کے خلاف لڑ رہی ہے اور ہم کرپشن کے خلاف جنگ جاری رکھیں گے۔

  • نیب کی پلی بارگیننگ کے تحت 20ارب روپےکی وصولی

    نیب کی پلی بارگیننگ کے تحت 20ارب روپےکی وصولی

    اسلام آباد: قومی احتساب بیورو نے سپریم کورٹ کو آگاہ کیا ہےکہ2006 سے 2016 کے دوران نیب نے پلی بارگیننگ کی تحت 20 ارب روپے وصول کیےہیں۔

    تفصیلات کے مطابق نیب کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائی جانے والی رپورٹ میں بتایا گیا کہ قومی احتساب بیورو نےگزشتہ دس سالوں میں 20.4 ارب روپے وصول کیے جن میں سے 17.8 ارب روپے وفاقی اور صوبائی حکومتوں میں تقسیم کردیے گئے۔

    قومی احتساب بیورو نے رپورٹ میں سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ دیگر بقیہ رقم بھی مختلف کیسز کی تکمیل اور دعووں کی تصدیق کے بعد تقیسم کردی جائے گی۔

    نیب نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اب تک بیورو کی جانب سے وفاق کو ایک ارب روپے، سندھ حکومت کو 1.5 ارب، خیبر پختونخوا کو 68 کروڑ 50 لاکھ ، پنجاب کو 78 کروڑ 90 لاکھ اور بلوچستان کو 25 کروڑ 10 لاکھ جبکہ 80 لاکھ روپے گلگت بلتستان کی حکومت کو دیے گئے۔

    مزید پڑھیں:سپریم کورٹ نے نیب کو پلی بارگینگ کا اختیار استعمال کرنے سے روک دیا

    یاد رہے کہ 24 اکتوبر کو چیف جسٹس آف پاکستان انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں تین رکنی بینج نے نیب کی پلی بارگیننگ اسکیم پر سماعت کی تھی جس میں نیب کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ گزشتہ دہائی کے دوران رضاکارانہ اسکیم کے تحت جمع کی جانے والی رقم کی تفصیلات پیش کرے۔

    چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے دوران سماعت ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت سے بچنے کے لیے نیب کے پاس جا کر مک مکا کیا جاتا ہےاور نیب ملزمان کو کرپشن کی رقم واپس کرنے میں قسطوں کی سہولت بھی دیتا ہے اور انہیں کہا جاتا ہے پہلی قسط ادا کرو، پھر کماؤ اور دیتے رہو۔

    سپریم کورٹ نے نیب کے چیئرمین قمر زمان چوہدری کو کیس کا فیصلہ ہونے تک رضاکارانہ واپسی کے کسی معاملے کی منظوری دینے سے بھی روک دیا تھا۔

    واضح رہے کہ عدالت نے نیب سے 10 سال کے دوران رضاکارانہ رقم واپسی کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 7 نومبر تک ملتوی کردی تھی۔

  • سپریم کورٹ نے نیب کو پلی بارگینگ کا اختیار استعمال کرنے سے روک دیا

    سپریم کورٹ نے نیب کو پلی بارگینگ کا اختیار استعمال کرنے سے روک دیا

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے نیب کو کرپٹ افسران کی جانب سے رضاکارانہ رقم واپسی کے اختیارکے استعمال سے روک دیا۔

    تفصیلات کےمطابق چیف جسٹس انورظہیر جمالی کی سربراہی میں گزشتہ روز 3رکنی بینچ نے نیب کے پلی بارگینگ کے قانون پرازخود نوٹس کی سماعت کی۔

    چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے دوران سماعت ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت سے بچنے کے لیے نیب کے پاس جا کر مک مکا کیا جاتا ہےاور نیب ملزمان کو کرپشن کی رقم واپس کرنے میں قسطوں کی سہولت بھی دیتا ہے اور انہیں کہا جاتا ہے پہلی قسط ادا کرو، پھر کماؤ اور دیتے رہو۔

    جسٹس امیر ہانی مسلم نےسماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ رضاکارانہ رقم واپس کرنے والے افسران عہدوں پر برقرار رہتے ہیں۔جسٹسس شیخ عظمت سعید کا کہناتھا کہ نیب خود ملزمان کو خط لکھ کر رقم کی رضاکارانہ واپسی کا کہتا ہے۔

    جسٹس امیر ہانی مسلم کا کہنا تھا کہ 10 کروڑ روپے کی کرپشن کے ملزم سے 2 کروڑ لے کر باقی چھوڑ دیئے جاتے ہیں۔

    عدالت کواٹارنی جنرل نے بتایا کہ نیب قوانین میں ترمیم کا کام جاری ہے،جس پر شیخ عظمت سعید نے کہا کہ عدالت کیس جاری رکھے گی آپ جب چاہیں ترمیم کر لیں۔عدالت کا کہنا تھا کہ نیب آرڈیننس کا سیکشن 25 اے کرپشن ختم کرنے کے لیے تھا بڑھانے کے لیے نہیں تھا۔

    واضح رہے کہ عدالت نے نیب سے 10 سال کے دوران رضاکارانہ رقم واپسی کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 7 نومبر تک ملتوی کردی تھی۔

  • نواز شریف احتساب سےبھاگ رہےہیں،اعتزازاحسن

    نواز شریف احتساب سےبھاگ رہےہیں،اعتزازاحسن

    اسلام آباد: پیپلزپارٹی کے رہنما اور ماہرقانون اعترازاحسن کا کہناہے کہ وزیراعظم نوازشریف احتساب سے راہ فرار اختیار کررہے ہیں۔

    تفصیلات کےمطابق اسلام آباد میں پیپلرپارٹی کے رہنما اعترازاحسن کا میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے کہناتھاکہ کسی بھی ادارے نے وزیراعظم نوازشریف کے احتساب کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا۔

    پیپلرپارٹی کے رہنما کا کہناتھاکہ نیب اوردیگرادارے وزیراعظم کےخاندان کے تابع رہےہیں۔کسی ادارےنےبھی پاناما لیکس کی انکوائری میں مدد نہیں کی۔

    اعتزازاحسن کا کہناتھاکہ عمران خان کا احتساب کا مطالبہ درست ہے۔احتساب نواز شریف سے شروع ہونا چاہیے۔

    انہوں نے 2نومبر کےتحریک انصاف کے دھرنے کے حوالے سے کہا کہ احتجاج میں ہم عمران خان کےساتھ نہیں ہیں۔لیکن اگر  احتجاج کرنےوالوں پرتشدد ہواتو اپنی موجودہ پالیسی تبدیل کر سکتےہیں۔

    پیپلرپارٹی کے رہنما کا کہناتھاکہ کسی اور شخص یا خاندان کی جائیداد بیرون ملک ہوتی تو کب کا گرفتار ہو چکا ہوتا۔انہوں نے کہا کہ اربوں روپےکی جائیداد سے متعلق نوازشریف اوران کےبچوں کےبیانات میں تضاد ہے۔

    دوسری جانب لاہور میں میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے سابق وزیرقانون بابراعوان کا کہناتھاکہ پاناما لیکس پر کسی کو بھاگنےنہیں دیں گے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو معطل کرکےگھر بھیجا جائےتو شاید دھرنا رک جائے۔

  • پلی بارگین پرسپریم کورٹ کا اظہاربرہمی

    پلی بارگین پرسپریم کورٹ کا اظہاربرہمی

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نےنیب پلی بارگین کی شق پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا ہے کہ کیا قانون اجازت دیتا ہے کہ کرپشن کرنے والا افسر رقم لوٹاکر واپس عہدے پر چلاجائے۔

    تفصیلات کےمطابق سپریم کورٹ میں نیب آرڈیننس کی شق 25اے کےخلاف ازخود سماعت میں چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ چور پکڑا جائے اور نیب چوری مال برآمد کرکے اس کا شکریہ کرے تاکہ وہ دوبارہ چوریاں کرے۔

    چیف جسٹس نے دوران سماعت کہا کہ اٹارنی جنرل تو مستقل پاکستان سے باہر رہتے ہیں،اہم آئینی نکات کے مقدمات تو پھر چلیں گے ہی نہیں،جب بھی عوامی مفاد کا مقدمہ ہوتا ہے بتایاجاتا ہےاٹارنی جنرل دستیاب نہیں۔

    جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ جب کسی معاملے کو حل نہ کرنا ہو تو کمیٹی بنا دی جاتی ہے۔

    سماعت کے دوران جسٹس امیر ہانی مسلم نےاستفسارکیا کہ یہ درست ہےکرپشن کرنےوالاافسررقم کی واپسی کےبعد عہدے پرواپس چلاجاتاہےکیا قانون اس کی اجازت دیتا ہے؟۔

    واضح رہے کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل راناوقارنے بتایا کہ اٹارنی جنرل پاک بھارت پانی کے مسئلہ پر واشنگٹن میں ہیں۔نیب آرڈیننس پر پارلیمانی کمیٹی نظر ثانی کر رہی ہے۔

  • نیب اور ایف آئی اے کا پاناما لیکس پر تحقیقات سے انکار

    نیب اور ایف آئی اے کا پاناما لیکس پر تحقیقات سے انکار

    اسلام آباد: ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا ہے کہ عوامی عہدہ رکھنے والوں کے خلاف کارروائی کا اختیار نہیں ہے جب کہ نیب نے کہا ہے کہ محض اخباری رپورٹس پر تحقیقات نہیں کی جاسکتیں۔

    تفصیلات کے مطابق پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں پاناما لیکس کی تحقیقات اور پیشرفت کے حوالے سے سوال کیے گئے تو اعلیٰ وفاقی بیورو کریٹس حکومت کو بچانے کی بھرپور کوشش کرتے نظر آئے۔

    دورانِ اجلاس سیکریٹری قانون چیئرمین نیب کو حکومت کے دفاع کے لیے نکات بتاتے رہے جبکہ سیکریٹری خزانہ گورنر اسٹیٹ بینک اور چیئرمین ایف بی آر کو مسلسل ٹوکتے دکھائی دیے۔

    پڑھیں: پاناما لیکس پر اپوزیشن کے ٹی او آرز موثر اور آئینی ہیں، آصف زرداری

    ایف بی آر کی جانب سے پاناما لیکس میں نامزد پاکستانیوں کو نوٹسس جاری ہونے کے تمام عوام یہ سمجھ رہے تھے کہ پاناما میں ملوث افراد کے خلاف تحقیقات شروع کردی گئیں ہیں تاہم وفاقی حکومت کے ماتحت آنے والے دو تحقیقاتی اداروں نے  اس کی چھان بین سے صاف انکار کردیا ہے۔

    مزید پڑھیں:  پاناما لیکس پر حسن، حسین اور مریم نواز سمیت 450 افراد کو نوٹسز جاری

    قومی احتساب بیورو کے چیئرمین نے اپنے ایک حالیہ بیان میں کہا کہ ’’پاناما لیکس پر کسی قسم کی تحقیقات نہیں ہورہی محض اخباری رپورٹس اور تراشوں کی بنیاد پر کسی کے خلاف کارروائی نہیں کی جاسکتی تاہم تحقیقات کے لیے ادارے کے پاس شواہد کا ہونا بے حد ضروری ہے‘‘۔

    یہ بھی پڑھیں: پاناما لیکس : ایف بی آرصرف کاغذی کارروائی کرنے پرمجبور

    نیب چیئرمین کے جواب میں تحریک انصاف کے رکن اسمبلی ڈاکٹر عارف علوی نے نیب پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’آپ کمیٹی کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں، عام آدمی کے معاملے میں نیب پہلے گرفتاری کرتا ہے پھر تحقیقات کا آغاز کیا جاتا ہے‘‘، ساتھ ہی عارف علوی نے چیئرمین نیب کو قوانین پڑھ کر بھی سنائے جس پر وہ خاموش ہوگئے۔

    دوسری طرف فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ ’’پاناما لیکس کے حوالے سے ادارہ کوئی تحقیقات نہیں کررہا کیونکہ عوامی عہدہ رکھنے والوں کے خلاف ادارے کو کسی قسم کی کارروائی کا اختیار نہیں تاہم سرکاری ملازمین کے خلاف ایکشن کی قانونی اجازت حاصل ہے‘‘۔


    Panama Papers will not be investigated on news… by arynews

    پاناما لیکس کی تحقیقات کے حوالے سے ایف آئی اے اور قومی احتساب بیورو کا بیان پاناما لیکس میں شامل افراد کے لیے بڑی خبر ثابت ہوسکتا ہے۔

  • نیب کم مالیت کے کرپشن کیس اینٹی کرپشن کو بھجوائے، سپریم کورٹ کا حکم

    نیب کم مالیت کے کرپشن کیس اینٹی کرپشن کو بھجوائے، سپریم کورٹ کا حکم

    اسلام آباد : ڈائریکٹر جنرل نیب سندھ اور پراسیکیوٹر جنرل پاکستان نے سپریم کورٹ میں انکوائریوں سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کی جس پر عدالت اظہار برہمی کیا ہے۔ ۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں نیب کے اختیارات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس دوران پراسیکیوٹر جنرل وقاص ڈار اور ڈی جی نیب سندھ سراج النعیم نے رپورٹ پیش کی۔ سپریم کورٹ نے چھوٹے کم مالیت کے کرپشن کیس اینٹی کرپشن کو بھجوانے کا حکم دیتے ہوئے اینٹی کرپشن اور ڈائریکٹر ایف آئی اے کو فوری طلب کر لیا ہے۔

    جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دئیے کہ نیب میگا کرپشن کے خلاف بنایا گیا ، چھوٹی کارروائیوں کیلئے نہیں۔ ڈی جی نیب نے عدالت کو بتایا کہ ہمیں میگا کیسز کی انکوائری کا اختیار ہے،جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ جو فہرست آپ نے دی اس میں کتنے میگا کیسز ہیں۔

    ،ڈی جی نیب نے کہا کہ فہرست میں کوئی میگا کیس نہیں، جس پر جسٹس امیر مسلم ہانی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ڈیڑھ لاکھ، 2 لاکھ روپے کی انکوائریاں کس قانون کے تحت ہو رہی ہیں، کیا نیب کا یہی کام رہ گیا ہے،آپ کو پتہ ہے آپ نے 4 لاکھ روپے کی اپیل سپریم کورٹ میں دائر کی ہوئی ہے، آپ نے کس کی اجازت سے اپیل دائر کی۔

    ڈی جی نیب نے کہا کہ اپیل نیب کے چیئرمین کی اجازت سے دائر کی ہے، جسٹس امیر مسلم ہانی نے کہا کہ آپ نیب آرڈیننس دیکھیں اور ہمیں اپنا دائرہ کار بتائیں اور نیب کے قواعد و ضوابط سے بھی آگاہ کیا جائے۔

    عدالت نے ڈی جی نیب سے پوچھا کہ آپ کب سے نیب میں ہیں؟ جس پر ڈی جی نیب نے کہا کہ میں 2001 سے نیب میِں ہوں۔ عدالت نے پوچھا کہ آپ کس سے ادارے آئے،۔

    ڈی جی نیب نے کہا کہ پاک آرمی سے ڈیپوٹیشن پر نیب میں آیا، عدالت نے پوچھا کہ آپ فوج سے کب ریٹائر ہوئے، ڈی جی نیب نے کہا کہ میں ریٹائر نہیں ہوا، ٹرانسفر کے بعد نیب میں ضم کر دیا گیا۔ سماعت کے دوران جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ نیب میں تو ضم ہونے کا قانون ہی نہیں،

    میرٹ پر تقرری کے لئے اشتہار دیا جانا چاہئے تھا، وفاق نے جو اتنے بڑی بڑی رقوم معاف کیں، ان کا کیا بنا،جتنے ریفرنس ہیں ان کی تفصیلات منگوائیں، جتنی رضا کارانہ ریکوری ہوئیں اس کی بھی تفصیلات بتائیں،آپ کلرکوں اور دیگر افسران سے 3،3 کروڑ روپے وصول کر کے واپس بھیج دیتے ہیں،وہ واپس جا کر پھر لوٹ مار میں مصروف ہو جاتے ہیں ۔

    یہ کرپشن کو ضرب دینے کے مترادف ہے، سرکاری افسران کے خلاف جو کیسز آپ کے دائرہ کار میں نہیں آتے انہیں متعلقہ اداروں میں بھیجیں،سماعت کے دوران عدالت کاکہنا تھا کہ ہماری نظر میں رضاکارانہ واپسی کی دفعہ آئین سے متصادم ہے ،رضاکارانہ واپسی سے کرپشن بڑھی، کم نہیں ہوئینیب کی تشکیل کا مقصد بدعنوانی ختم کرنا تھا۔

    رقوم کی وصولی نہیں تھا، رضاکارانہ واپسی سے فائدہ اٹھانے والوں کے خلاف کوئی محکمہ جاتی کارروائیاں نہیں کی جاتی اس شق سے فائدہ اٹھانے والے سرکاری ملازمت جاری رکھتے ہیں اور الیکشن بھی لڑ سکتے ہیں، سول سرونٹس قوانین کے تحت کرپشن تسلیم کرنیوالا عہدے پر برقرار نہیں رہ سکتا۔

    عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہا کہ صوبائی و وفاقی حکومتوں نے نیب کی تنبیہہ کے باوجود کوئی توجہ نہ دی، رضاکارانہ واپسی اور پلی بارگین کے معاملے کو آئین کی کسوٹی پر پرکھنا ضروری ہوگیا ہے۔ عدالت نے چیئرمین اینٹی کرپشن اور ڈائریکٹر ایف آئی اے کو بھی فوری طور پر طلب کر لیا ہے۔

     

  • نیب کا نوازشریف اورشہبازشریف کو بھی کلین چٹ دینے کا فیصلہ

    نیب کا نوازشریف اورشہبازشریف کو بھی کلین چٹ دینے کا فیصلہ

    اسلام آباد : نیب نے نوازشریف اور شہبازشریف کو کلین چٹ دینے کا فیصلہ کرلیا۔ زیر التواء مقدمات نمٹانے کیلئے تیس ستمبر تک کی ڈیڈ لائن مقرر کردی۔ خصوصی کمیٹی نے بھی کیسز بند کرنے سفارش کردی۔

    تفصیلات کے مطابق نیب شریف برادران پر مہربان ہونے کو تیار ہوگیا، وزیراعظم نوازشریف اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے مقدمات نمٹانے کے لئے تیس ستمبر تک کی ڈیڈ لائن مقرر کردی گئی۔

    ذرائع کے مطابق نیب نے شریف برادران کو الزامات سے بری کرنےکا فیصلہ کرلیا ہے۔ خصوصی کمیٹی نے نوازشریف اورشہبازشریف کےکیس بند کرنے کی سفارش کردی، حکام کے مطابق نوازشریف اور شہباز شریف کے خلاف ٹھوس ثبوت نہیں ملے۔

    تیس ستمبرتک کیس بند کردیئے جائیں گے یا پھر ریفرنس بھیجنے کا فیصلہ ہوگا۔ شریف برادران پررائے ونڈ روڈ کی تعمیر،ایف آئی اے میں بھرتیاں اوراختیارات کے غلط استعمال کا الزام ہے۔

    نیب کی نوازشات صرف شریف خاندان پرہی نہیں قریبی رفقاء اور احباب پر بھی نظر کرم کا امکان ہے۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی ہارون اختر بھی ریلیف پانے والوں میں شامل ہوسکتے ہیں۔ اس سے قبل وزیرخزانہ اسحاق ڈار پر نیب پہلے ہی مہربانی کرچکا ہے، تیس ستمبرتک مقدمات نمٹانے والوں میں ایک سوتینتیس بااثر شخصیات کے نام بھی شامل ہیں۔

     

  • کوئٹہ : سابق مشیر خزانہ بلوچستان 14روزہ ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    کوئٹہ : سابق مشیر خزانہ بلوچستان 14روزہ ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    کوئٹہ : احتساب عدالت نے کرپشن کیس میں سابق مشیر خزانہ بلوچستان میر خالد لانگو کومزید 14 روزہ ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا.

    تفصیلات کے مطابق میگا کرپشن کیس میں نامزد ملزم سابق مشیر خزانہ بلوچستان میر خالد لانگوکو آج کوئٹہ کی احتساب عدالت کے روبرو پیش کیا گیا اور دوران سماعت نیب کی جانب سے عدالت ست ملزم کے مزید ریمانڈ کی درخواست کی گئی.

    احتساب عدالت نے نیب کی جانب سے ملزم کے ریمانڈ کی درخواست منظور کرتے ہوئے سابق مشیر خزانہ بلوچستان ملزم میر خالد لانگو کو مزید چودہ روزہ ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا.

    *کوئٹہ : مشتاق رئیسانی دس روزہ ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    یاد رہے کہ گزشتہ روز سابق سیکرٹری خزانہ مشتاق رئیسانی اور اکاﺅنٹنٹ ندیم اقبال کو نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں پیش کیااور دونوں ملزمان کی ریمانڈ کے لیے درخواست کی گئی.

    نیب کے وکیل نے موقف اختیار کیاتھا کہ تفتیشی آفسر کراچی میں ملزم مشتاق رئیسانی کے جائیداد کی چھان بین کر رہا ہے لہذا ملزم کے ریمانڈ میں توسیع کی جائے جس پر عدالت نے مشتاق رئیسانی کو دس روزہ ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیاتھا،جبکہ اکاﺅنٹنٹ ندیم اقبال کے ریمانڈ میں بھی مزید 15 روز کی توسیع کر دی تھی.

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ نیب نے محکمہ خزانہ بلوچستان کے دفتر پر چھاپہ مار کر سیکرٹری خزانہ مشتاق احمد رئیسانی کو گرفتار کر کے دفتر سِیل کردیا تھا۔