Tag: نیب

  • مستعفیٰ مشیر خزانہ بلوچستان، 14 روزہ ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    مستعفیٰ مشیر خزانہ بلوچستان، 14 روزہ ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    کوئٹہ: نیب حکام نے گزشتہ روز گرفتار کیے گئے مشیر خزانہ خالد لانگو کو آج عدالت میں پیش کر کے 14 روزہ ریمانڈ حاصل کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیب نے مستعفیٰ مشیر خزانہ بلوچستان میر خالد لانگو کوآج سخت سیکیورٹی کے حصار میں کوئٹہ ہائی کورٹ میں پیش کیا،اور عدالت سے مشتاق رئیسانی کرپشن کیس میں خالد لانگو سے تحقیقات کے لیے 14 روزہ ریمانڈ حاصل کرلیا۔

    اس موقع پر ملزم میر خالد لانگو کے وکیل فاروق ایچ نائیک اور عباس کاکڑ نے عبوری ضمانت کی درخواست پیش کرتے ہوئے دلائل دیے کہ اُ ن کے موکل سیاسی رہنما ہیں،انہوں نے استعفیٰ دے خود کو تفتیش کے لیے پیش کیا تھا،اس لیے ہمارے موکل کی عبوری ضمانت منظور کی جائے۔

    جواب میں نیب نے مشتاق رئیسانی کرپشن کیس میں اب تک ہونے والی تحقیقات سے عدالت کو آگاہ کرتے ہوئے، میر خالدلانگو کے چودہ روزہ ریمانڈ کی استدعا کی، جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے مستعفیٰ مشیر خزانہ کو 14 روزہ ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیا۔


    مشتاق رئیسانی کے گھرسے کروڑوں روپے  برآمد


     
    واضع رہے مشیر خزانہ خالد لانگو تین بار سمن بھیجنے کے باوجود نیب حکام کے سامنے پیش نہیں ہوئے تھے، گزشتہ روز ان کی ضمانت خارج ہونے پر نیب نے انہیں عدالت کے باہر حراست میں لے لیا تھا۔


    مشیر خزانہ بلوچستان میرخالد لانگو کو عدالت سے گرفتار


    یاد رہے کہ وزیراعلٰی بلوچستان کےسابق مشیر خزانہ خالد لانگو نے سیکریٹری خزانہ مشتاق رئیسانی کے گھر سے کروڑوں روپے برآمد ہونے پر اپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیا تھا۔

  • اگر تفتیشی افسر کو کچھ ہوگیا تو الزام مجھ پر لگا دیا جائے گا، ڈاکٹر عاصم حسین

    اگر تفتیشی افسر کو کچھ ہوگیا تو الزام مجھ پر لگا دیا جائے گا، ڈاکٹر عاصم حسین

    کراچی: کرپشن کیس میں گرفتار ملزم ڈاکٹر عاصم حسین نے سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ  نیب کو اپنے آپ سے ہی خطرہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج سماعت کے دوران استغاثہ کی جانب سے دوسرے گواہ مختار حسین جو اسپتال کی آڈٹ فرم میں بطور  ایڈمن اسسٹنٹ کام کرتے ہیں نے جج کے روبرو پیش ہو کر اپنا بیان قلمبند کروایا اور دس سالہ آڈٹ رپورٹ پیش کی گئی۔

    اس موقع پر ڈاکٹر عاصم کے وکیل کی جانب سے دوسرے گواہ پر استغاثہ سے جراح کی گئی۔

    سماعت کے اختتام پر ڈاکٹر عاصم حسین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’اگر کسی تفتیشی افسر کو قتل کردیا گیا تو اس کا الزام بھی مجھ پر عائد کردیا جائے گا، کسی اور کا بدلہ لینے کے لیے مجھ پر جھوٹے مقدمات قائم کیے گئے ہیں‘‘۔

    نیب پر تنقید کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے رہنماء کا کہنا تھا کہ ’’جن لوگوں نے مجھ پر جھوٹے مقدمات دائر کروائے اب وہ عدالت میں ان کو  ثابت کرنے میں ناکام ہیں، مجھے مالِ غنیمت سمجھ کر  جھوٹے مقدمات میں پھنسایا جارہا ہے‘‘۔

    مزید پڑھیں : ضیا ء الدین اسپتال فلاحی ادارہ نہیں ہے، آڈٹ آفیسر کا عدالت میں انکشاف

    گزشتہ سماعت کے دوران استغاثہ کی جانب سے پیش کیے گئے گواہ راحیل شاہنواز نے عدالت کو بیان ریکارڈ کروایا تھا کہ ضیاء الدین اسپتال فلاحی ادارہ نہیں بلکہ تجارتی اسپتال ہے، اسپتال کو ملنے والا فنڈ فلاحی کاموں کے لئے خرچ نہیں کیا جاتا۔

    واضح رہے چھ مئی کو احتساب عدالت میں پراسیکیوٹر کی جانب سے ڈاکٹر عاصم حسین پر دورِ وازارت میں اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے گیس اور پیٹرولیم کے ٹھیکے جاری کرنے کے حوالے چونسٹھ ارب روپے کی کرپشن کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

    فردِجرم میں مزید کہاگیا تھا کہ ڈاکٹرعاصم نے اپنے دورِ وزارت میں مصنوعی گیس کی قلت پیدا کی جس کے باعث کھاد دوسرے ملک سے درآمد کر کے مہنگے داموں فروخت کی گئی، جس سے ملکی خزانے کو چار سو باسٹھ ارب روپے کا خسارہ ہوا۔

  • نیب افسران پر حملوں کا خطرہ، حساس اداروں کا مراسلہ جاری

    نیب افسران پر حملوں کا خطرہ، حساس اداروں کا مراسلہ جاری

    کراچی : بڑے کرپشن کیسز کی تحقیقات کرنے والے نیب افسران پر ممکنہ حملوں کے پیش نظر حساس اداروں نے مراسلہ جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق مراسلہ میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر عاصم کرپشن کیس اور زمینوں پر ناجائز قبضے کرنے کے حوالے سے تحقیقات کرنے والے نیب افسران پر دہشت گردوں کی جانب سے ممکنہ حملہ کیا جاسکتا ہے، کرسکتے ہیں، حساس ادارے کی جانب حکومت سندھ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مراسلہ جاری کر کے آگاہ کردیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں : نیب کے چھاپے وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر اور اپنے ہی ادارے کا افسر گرفتار

    دوسری جانب گزشتہ روز گرفتار ہونے والے وزرات خارجہ کے ڈائریکٹر شفقت علی چیمہ کو  احتساب عدالت نے غیر قانونی اثاثہ جات بنانے کے الزام میں بارہ روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا ہے۔

    نیب حکام کے مطابق وزارتِ خارجہ کی درخواست پر ڈائریکٹر شفقت علی چیمہ کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا گیا، ملزم نیپال، سری لنکا اور بھوٹان ڈیسک کا انچارج ہے ، اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے ملزم غیر قانونی انسانی اسمگلنگ میں ملوث ہے ۔

    نیب حکام نے شققت علی چیمہ کے بینک اکاؤنٹ سے پانچ کروڑ روپے جبکہ گھر پر چھاپہ مار کر قیمتی نوادرات اور دستاویزات برآمد کرکے تحویل میں لے لی گئیں ہیں۔

     

  • نیب کے  چھاپے وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر اور اپنے  ہی  ادارے کا افسر گرفتار

    نیب کے چھاپے وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر اور اپنے ہی ادارے کا افسر گرفتار

    اسلام آباد / کراچی: قومی احتساب بیورو کے کراچی اور اسلام آباد میں چھاپے، وزراتِ خارجہ کے ڈائریکٹر شفقت چیمہ اورنیب انویسٹی گیش ونگ تھری کے افسر کامران جانوری کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو نے اسلام آباد میں واقع وزارت خارجہ کے دفتر پر چھاپہ مار کر ڈائریکٹر شفقت چیمہ کو گرفتار کرلیا ہے ، ملزم پر اختیارات کے ناجائز استعمال اور انسانی اسمگلنگ کا الزام ہے۔

    نیب کے مطابق ملزم وزراتِ خارجہ دفتر میں نیپال، سری لنکا اور بھوٹان کے معاملات کو دیکھتا تھا اور ڈیسک کا انچارج تھا، ملزم کے اکاؤنٹ سے پانچ کروڑ روپے برآمد کرلیے گئے ہیں۔

    دوسری جانب نیب نے کراچی میں اپنے ہی افسر کامران جانوری کو رشوت لیتے ہوئے رنگے ہاتھوں گرفتار کرلیا ہے، نیب حکام کے مطابق ملزم انویسٹی گیشن ونگ تھری کا افسر ہے اور چھاچھرو کی ٹاؤن میونسپل کارپوریشن میں ہونے والی بدعنوانی کی تحقیقات میں سرکاری افسر سے ناجائز دباؤ ڈال کر رشوت طلب کی تھی۔

    حکام نے مزید بتایا کے کامران جانوری نے اپنے اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے سرکاری افسر سے ایک لاکھ پچیس ہزار سے دیڑھ لاکھ روپے رشوت طلب کی اور رنگے ہاتھوں گرفتار ہوا۔

    دونوں ملزمان کے خلاف قانون کے تحت مقدمات درج کئے جائیں گے۔

    واضح رہے ملک بھر میں کرپٹ افراد کے خلاف نیب کی بلا تفریق کاروائیاں جاری ہیں، گزشتہ دنوں سیکریٹری خزانہ بلوچستان کے گھر چھاپہ مار کر کروڑوں روپے کے کرنسی اور اور سونا برآمد کیا تھا۔

  • سابق مشیر خزابہ بلوچستان ’’ خالد لانگو‘‘ کی حفاظتی ضمانت منظور

    سابق مشیر خزابہ بلوچستان ’’ خالد لانگو‘‘ کی حفاظتی ضمانت منظور

    اسلام آباد: ہائیکورٹ نے سابق مشیر خزانہ خالد لانگو کی بارہ روزہ حفاظتی ضمانت منظور کرلی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مشتاق رئیسانی کی گرفتاری کے بعد استعفی دے کر اچانک غائب ہوجانے والے سابق مشیر خزانہ خالد لانگو منظر عام پر آتے ہی اسلام آباد ہائی کورٹ سے ’’بارہ روزہ‘‘ حفاظتی ضمانت منظور کروانے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔

    سابق مشیر خزانہ نے حفاظتی ضمانت کے لئے درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی تھی، جس کی سماعت جسٹس نورالحق قریشی اور جسٹس الطہرمن اللہ پر مشتمل بینچ نے کی، عدالت نے دورانِ سماعت فریقین کے دلائل سننے کے بعد ملزم کی ضمانت منظور کرتے ہوئے ملزم کو دو لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔

    قبل ازیں نیب کی جانب سے سابق  مشیر خزانہ  دو سمن جاری کیے جاچکے ہیں، سابق مشیرخزانہ پہلےسمن پرنہ تحقیقات کے لئے حاضر نہیں ہوئے تو نیب نے دوسرا سمن جاری کردیاتھا اور ملزم پر واضح کیا گیا تھا اس سمن کے بعد وارنٹ گرفتاری جاری ہونگے۔

    واضح رہے چھ مئی کو بلوچستان کے علاقے جی اوآر کالونی میں نیب نے چھاپہ مارتے ہوئے سیکریٹری خزانہ مشتاق رئیسانی کے گھر سے 63 کروڑ روپے کی مالیت کی ملکی و غیر ملکی کرنسی کے علاوہ 4 کروڑ روپے  کے  سونے کے زیورات برآمد کیے گئے تھے ، جب کہ سیکریٹری خزانہ کی گاڑی سے بھی ڈیڑھ کروڑ روپے برآمد کئے گئے تھے ۔

    بلوچستان کی عوام کا لوٹا ہوا پیسہ واپس لائیں گے۔ ڈی جی نیب بلوچستان

    یار رہے سیکریٹری خزانہ اس وقت نیب کے زیر حراست جسمانی ریمانڈ پر موجود ہیں، دوران تفتیش ملزم نے گیارہ اہم افراد کے ناموں پر سے پردہ ہٹایا تھا، جس کی نشاندہی پر قومی احتساب بیورو نے کراچی سے سیہل مجید نامی شخص کو سہولت کاری کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔

  • نیب کراچی کا فشریز کوآپریٹیو سوسائٹی کے دفتر پر چھاپہ

    نیب کراچی کا فشریز کوآپریٹیو سوسائٹی کے دفتر پر چھاپہ

    کراچی: نیب حکام نے پہلے سے گرفتار فشریز کے سابق چئیرمین نثار کورائی کی نشاندہی پر ایم ڈی فشریز ہاؤسنگ سوسائٹی کے دفتر میں چھاپہ مار کر اہم دستاویزات کو اپنی تحویل میں لے کر دفترکو سِیل کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج نیب کراچی نے ایم ڈی فشریز کوآپریٹیو سوسائٹی کے دفتر پر چھاپہ مار کر اہم سرکاری کاغذات کی چھان بین کی،اس موقع پر نیب حکام نے فشریز کے افسران سے پوچھ گچھ کی اور چند غیر حاضر افسران کے بارے میں معلومات اکھٹی کیں،بعد ازاں نیب کی ٹیم سابق چئیرمین فشریز نثار کورائی سے متعلق اہم ریکارڈ اپنے ہمراہ لے گئی۔

    یاد رہے نیب فشریز میں کی گئی بھرتیوں اور دیے گئے ٹھیکوں میں اربوں روپے کی کرپشن کے الزامات کی تحقیقات کر رہی ہے،اس سلسلے میں نیب کی جانب سے آج فشریز سوسائیٹی کے دفتر میں مارا گیا چھاپہ، پہلا چھاپہ نہیں بلکہ اس سے قبل سابق چئیرمین سعید بلوچ اور اُن کے پیشرو سابق چئیرمین نثار کورائی کو بھی گرفتار کیا جا چکا ہے۔

    دونوں زیرِ حراست سابق چئیرمینوں سے کی گئی تحقیقات کی روشنی میں مزید چھاپوں کی توقع کی جارہی ہے۔

  • سکیرٹری خزانہ بلوچستان مشتاق رئیسانی  کی مجسڑیٹ اول کے روبرو پیشی

    سکیرٹری خزانہ بلوچستان مشتاق رئیسانی کی مجسڑیٹ اول کے روبرو پیشی

    کوئٹہ: نیب نے بلوچستان کے سابق سیکرٹری خزانہ مشتاق احمد رئیسانی کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرکے 14روزہ ریمانڈ حاصل کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق سیکرٹری خزانہ بلوچستان مشتاق احمد رئیسانی کو ہتھکڑیاں لگاکر ہفتہ کی صبح سخت سیکورٹی میں جوڈیشل مجسٹریٹ اول کے سامنے پیش کیاگیا۔

    جہاں نیب حکام نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کے گھر سے 63 کرروڑ مالیت کی ملکی غیر ملکی کرنسی کے علاوہ سونا بھی برآمد ہوا۔جبکہ ملزم کے دفتر سے کئی اہم سرکاری دستاویزات بھی قبضے میں لی گئی ہیں۔

    نیب حکام نے مذید بتایا کہ ملزم وزارتِ خزانہ کے علاوہ دیگر محکموں میں بھی کلیدی عہدوں پر فائز رہا ہے۔ اور اس سے بالخصوص تھر کول پراجیکٹ اور محکمہ بلدیات کی ترقیاتی اسکیموں کے حوالے سے بھی تفتیش کرنی ہیں۔

    اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر نے موقف اختیار کیا کہ اِن تمام امور کی تفتیش کے لیے کافی وقت درکار ہوگا۔اس لیے معززعدالت سے استدعا ہے کہ ملزم کا 14 روزہ ریمانڈ دیا جائے

    جس پرعدالت نے ملزم سے اس کی صحت کے بارے میں دریافت کیا،ملزم نے بتایاکہ وہ بلند فشار خون اور ذیابیطس کا مریض ہے۔جس پہ عدالت نے نیب حکام کو ہدایت جاری کی کہ ضرورت پڑنے پر ملزم کو صحت کی سہولیات فراہم کی جائیں۔

    عدالت میں پیشی کے دوران سیکرٹری خزانہ مشتاق احمد رئیسانی کے چہرے پہ پریشانی کے آثار نمایاں تھے۔

    یاد رہے جمعہ کے روز نیب نے وزارت خزانہ بلوچستان کے دفتر پہ چھاپہ مار کر اہم دستاویزات تحویل میں لے کر تفیتش کے لیے مشتاق رئیسانی کو اپنے ہمراہ لے گئے تھے۔

    بعد ازاں مشتاق احمد رئیسانی کے گھر پر چھاپہ مار کر رقم اور سونا بر آمد کر لیا تھا۔جس کے بعد آج انہیں عدالت میں پیش کر کے ریمانڈ حاصل کر لیا گیا.

  • نیب نے سیکرٹری خزانہ بلوچستان مشتاق احمد رئیسانی کو گرفتارکرلیا

    نیب نے سیکرٹری خزانہ بلوچستان مشتاق احمد رئیسانی کو گرفتارکرلیا

    کوئٹہ: نیب نے محکمہ خزانہ بلوچستان کے دفتر پر چھاپہ مار کر سیکرٹری خزانہ مشتاق احمد رئیسانی کو گرفتار کر کے دفتر سِیل کردیاگیا۔

    اے آر وائی نیوز کے رپورٹر منظور احمد کے مطابق نیب نے آج محکمہ خزانہ بلوچستان کے دفتر پرچھاپہ مارکرسیکرٹری خزانہ مشتاق احمد رئیسانی کوگرفتارکرلیا۔ چھاپےکےدوارن تمام دفتری ریکارڈزکو تحویل میں لے کردفترکوسِیل کردیاگیا۔

    یاد رہے مشتاق احمد رئیسانی اس سے قبل دیگر محکموں میں بھی اعلیٰ عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں اورگذشتہ آٹھ سال سے سیکرٹری خزانہ بلوچستان کے عہدے پر براجمان ہیں۔

    ذرائع کے مطابق سیکرٹری خزانہ پرلوکل گورنمنٹ کی ترقیاتی منصوبوں میں اربوں روپوں کی خردبرد اوراختیارات کے ناجائز استعمال سمیت بدعنوانی کے دیگر الزامات ہیں۔

    ترجمان نیب کے مطابق محکمہ خزانہ میں بے ضابطگیوں کے خلاف تین سال سے تحقیقات کا عمل جاری تھا۔آج ہو نے والی کاروائی مروجہ طریقہ کار اور شفافیت کے اصولوں کے تحت کی گئی۔جس کے لیے اسلام آباد میں حکام بالا کو پہلے ہی اعتماد میں بھی لیا گیا تھا۔

    نیب حکام کے مطابق سیکرٹری خزانہ مشتاق رئیسانی کو جلد احتساب عدالت میں پیش کئے جانے کا امکان ہے ،جہاں نیب عدالت سےریمانڈ حاصل کرنے کی استدعا کرے گی۔

    ان کی گرفتاری کے معاملے پر حکومتی اور سیاسی حلقے تاحال خاموش ہیں.صوبہ بلوچستان کے کئی کلیدی عہدوں پر کام کرنے والے مشاق احمد رئیسانی کے سابق و موجودہ بااثرحکومتی نمائندوں سے کافی اچھے تعلقات ہیں لیکن حکومتی و سیاسی حلقے ان کی گرفتاری پر تاحال خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔

  • بیوٹی سیلون پر حملہ: ڈپٹی ڈائریکٹر کراچی اوصاف علی معطل ،نیب ذرائع

    بیوٹی سیلون پر حملہ: ڈپٹی ڈائریکٹر کراچی اوصاف علی معطل ،نیب ذرائع

    کراچی : اداکارہ شگفتہ اعجاز کے بیوٹی سیلون پر حملہ کرنے والے ڈپٹی ڈائریکٹر نیب اوصاف علی کو معطل کر دیا گیا،اوصاف علی کواختیارات کا ٖغلط استعمال کر نے پر معطل کیا گیا۔

    اے آروائی نیوز کی خبر پر نیب نے ایکشن لیتے ہوئے طاقت کا غلط استعمال کرنے والے افسر کو معطل کر دیا، اوصاف علی اور ان کے دیگر ساتھیوں نے بیوٹی پارلر میں توڑپھوڑ کی تھی اے آروائی نیوز نے ڈپٹی ڈائریکٹر کے تشدد سے متعلق خبر نشرکی تھی۔

    بیوٹی سیلون میں بیوی کے ہار گُم ہوجانے کا الزام لگاتے ہوئے نیب افسر نے ساتھیوں سمیت معروف اداکارہ شگفتہ اعجاز کے بیوٹی پارلر پر ہلہ بول دیا تھا۔

    اداکارہ شگفتہ اعجاز کے بقول نیب افسر امیر اوصاف کے ہمراہ آنے والوں نے ان کے بیوٹی پارلر پر حملہ کیا، گارڈ کو مارا پیٹا توڑ پھوڑ کی، کلائنٹس اور اسٹاف کو ہراساں کیا تھا۔

    اداکارہ نے پولیس کو شکایت دج کرائی تو نیب کے دباؤ پر ان کے شوہر سے زبردستی صلح نامے پر دستخط کرالیے گئے اور نیب ذرائع کہتے ہیں دھاوا بولنے والے نیب افسر کو معطل کر دیا گیا ہے۔

  • نیب افسر کی اہلیہ کا بیوٹی پارلر کی مالکن اور عملے پر مبینہ تشدد

    نیب افسر کی اہلیہ کا بیوٹی پارلر کی مالکن اور عملے پر مبینہ تشدد

    کراچی: بیوٹی پارلر کی مالکن نے دعویٰ کیا ہے کہ نیب کے افسر کی اہلیہ نے جیولری گم ہونے پر بیوٹی پارلر کے عملے کو تشدد کا نشانہ بنایا ہے ۔

    بیوٹی پارلر کی مالکن حیا علی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر بتایا کہ نیب کے اسسٹنٹ ڈپٹی ڈائریکٹر اوساف میئر تالپوڑ اور ان کی اہلیہ کے حکم پر نیب کے افسر پولیس موبائل لیکر بیوٹی پارلر پہنچ گئے، جہاں انہوں نے گارڈ کو تشدد کا نشانہ بنایا اور عملے کو بھی حراساں کیا۔

    حیا علی نے بتایا کہ یہ واقعہ منگل کی شام کو پیش آیا جب ان کی کسٹمر حنا خان نے انہں فون کر کے بتایا کہ ان کی جیولری گم ہوگئی ہے ، جس کے جواب میں پارلر کی مالکن کا کہنا تھا کہ کسی بھی چیز کی گمشدگی پر عملہ اور سیلون کی ذمہ داری عائد نہیں ہوتی ۔

    انہوں نے بتایاکہ وہ تلاش کیلئے سب کچھ کریں گی اور اسٹاف بھی تلاش کرے گا لیکن وعدہ نہیں کرتی ۔ اگر آپ کی چین نہ ملی تو ہماری ذمہ داری نہ ہوگی کیونکہ وہ بھولی تھیں اور میں نے استقبالیہ پر ہی لکھ رکھاہے کہ کوئی بھی چیز کھوجانے کی صورت میں سیلون ذمہ دار نہیں ہوگااور ہر کسٹمر کو اپنی چیزوں کی حفاظت کرنا ہوگی، جس پر حنا خان نامی کسٹمر غصہ میں آگئیں اور ملازمین کو مورد الزام ٹھہراناشروع کردیا۔

    Video 1/4 that i had my worker record from her phone. Notice how she says "Baat karne say pehlay ye dekh liya karo samnay walaa banda koi bhi nikal sakta hai." Matlab how proud is she to have the COUNTRY'S AUTHORITIES support her wrong doings. And yes, this is how i remained throughout our conversation. :)This psychotic woman's name is HINA KHAN, ICYMI. Posted by Haya Ali on Wednesday, April 6, 2016
    پارلر کی مالکن حیا علی کی والدہ شگفتہ اعجاز نے بتایا کہ نیب افسر اور اہلکاروں نے بیوٹی پارلر میں توڑ پھوڑ بھی کی، نیب افسر کی اہلیہ نے بیوٹی پارلر پر ہار لاپتہ ہونے کا الزام لگایا تھا، نی افسر امیر اوصاف نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے بیوٹی پارلر میں توڑ پھوڑ کی، جبکہ نیب افسر نے بیوٹی پرلر کے گارڈ کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا،سیکورٹی گارڈ سے اسلحہ بھی چھینا گیا، تین روز گزر جانے کے باوجود شارع فیصل پولیس نے رپورٹ درج نہیں کی۔ شگفتہ اعجاز کا کہنا تھا کہ میرے شوہر پر دباؤ ڈال کر صلح نامے پر زبر دستی دستخط کرائے گئے میں ان کے خلاف قانونی کاروائی کرنا چاہتی ہوں ان کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔
    Video 2/4 CCTV footage that shows how brutally Hina Khan's husband and his men claiming to be police officers (but dressed in civilian attire) attacked my guard and snatched his gun and cellphone. They also broke the intercom so that he couldn't warn us upstairs. These men went into the salon ALL ARMED, scaring and harassing the girls and clients. Hina forcefully entered the salon premises again with the help of these men after she was escorted out by me. Posted by Haya Ali on Wednesday, April 6, 2016
    انہوں نے بتایا کہ ملزمان نے پارلر میں داخل ہوکر میری بیٹی کو تھپڑ مارے، میرے کلائنٹس اور خواتین عملے کو ہراسہ کیا گیا۔ پولیس نیب افسران کے دباؤ میں ہے ہمارا مقدمہ درج نہیں کیا جارہا ۔ ان کا کہنا تھا کہ ملزمان کے ہمراہ زین العابدین نامی پولیس افسر نے توڑ پھوڑ کی ، حملہ آور نے پارلر کے پراوئیوٹ برائڈل رومز میں بھی داخل ہوکر بدتمیزی کی۔ افسر نے عہدے کا ناجائز فائدہ اور بغیر نام اور نمبر پلیٹ کے پولیس موبائل استعمال کرنے والوں کے خلاف کروائی ہونی چاہیئے۔