Tag: نیب

  • نیب کا  حمزہ شہباز کو موصول مشکوک ٹرانزیکشن اور انویسٹمنٹ کا پتہ لگانے کا دعویٰ

    نیب کا حمزہ شہباز کو موصول مشکوک ٹرانزیکشن اور انویسٹمنٹ کا پتہ لگانے کا دعویٰ

    لاہور: قومی احتساب بیورو ( نیب ) نے اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کو موصول مشکوک ٹرانزیکشن اور انویسٹمنٹ کا پتہ لگانے کا دعویٰ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو ( نیب ) نے منی لانڈرنگ کیس میں اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کو موصول مشکوک ٹرانزیکشن اور انویسٹمنٹ کا پتہ لگانے کا دعویٰ کردیا ہے۔

    نیب رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حمزہ کو 23 مشکوک ٹرانزیکشنز سے 181 ملین سے زائد رقم وصول ہوئی تاہم حمزہ شہباز نے موصول ہونے والی رقم کے ثبوت فراہم نہیں کیے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ شہبازشریف خاندان نے 2005 سے 2016 تک 14 بڑی کمپنیاں بنائیں اور کمپنیز سے بھاری مالی فوائد حاصل کرتے رہے، 14 کمپنیاں  مشکوک ٹرانزیکشنز سے موصول رقم سے بنائی گئیں، حمزہ شہباز کے 14 کمپنیز میں کروڑوں کے شئیرز ہیں۔

    نیب کا کہنا ہے کہ حمزہ شہباز نے منی لانڈرنگ کے ذریعے ناجائز اثاثے بنائے اور کرپشن کے مرتکب ہوئے۔

    خیال رہے حمزہ شہبازکی درخواست ضمانت پر23فروری کوسماعت مقررہے ، لاہور ہائیکورٹ کا دو رکنی بینچ درخواست پرسماعت کرے گا۔

  • نیب کو  مریم نواز کے شوہر کیخلاف اہم شواہد مل گئے

    نیب کو مریم نواز کے شوہر کیخلاف اہم شواہد مل گئے

    پشاور : قومی احتساب بیورو  نے کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف اہم شواہد حاصل کرلیے ، جائیدادوں کے جعلی دستاویز پیش کرنے پر نیب نے کیپٹن (ر) صفدر کو دوبارہ طلب کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) خیبر پختونخواہ نے مسلم لیگ کی نائب صدر مریم نواز کے شوہر کیپٹن(ر)صفدر کےخلاف اہم شواہد حاصل کرلیے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کیپٹن(ر)صفدرنےبے نامی جائیدادیں ، ایک فلورمل تعمیر کی اور دیگرجائیدادیں بنائیں، تحقیقات کے دوران ملزم نے جائیدادوں کے جعلی دستاویز نیب کو پیش کیے۔

    ذرائع کے مطابق ان دستاویزات پرکیپٹن(ر)صفدرکونیب نےدوبارہ طلب کرلیا، کیپٹن(ر)صفدرکو16فروری کو نیب میں طلب کیاگیاہے۔

    یاد رہے دو روز قبل پشاور ہائی کورٹ نے کیپٹن(ر) صفدر کو آخری مہلت دیتے ہوئے ضمانت قبل ازگرفتاری میں 10مارچ تک توسیع کر دی تھی ،

    وکیل نے کہا تھا کہ نیب صرف الزامات لگا رہا ہے،کوئی ثبوت نہیں،کیس بدنیتی پر مبنی ہے، جسٹس اعجاز انور نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے آپ کیس کو طول دے رہے ہیں،آخری موقع دے رہے ہیں،آئندہ سماعت پر فیصلہ کریں گے۔

    خیال رہے 2018 میں نیب خیبر پختونخوا نے مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف کرپشن اور خورد برد کی تحقیقات شروع کیں تھیں ، کیپٹن (ر) صفدر پر ترقیاتی اسکیموں میں 2 ارب روپے خورد برد کرنے کے الزامات ہیں۔

  • گاڑیوں کا فراڈ، عوام سے اربوں لوٹنے والے ملزم کی پلی بارگین

    گاڑیوں کا فراڈ، عوام سے اربوں لوٹنے والے ملزم کی پلی بارگین

    لاہور: احتساب عدالت نے عوام کو جمع پونجی سے محروم کرنے والے ملزم جاوید مظفر کی پلی بارگین کی درخواست منظور کر لی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق نیب کورٹ نے سادہ لوح عوام کے ساتھ 3 ارب روپے کے فراڈ کیس میں ملوث ملزم جاوید مظفر بٹ کی 1 ارب 20 کروڑ کی پلی بارگین کی درخواست منظور کر لی۔

    اس کیس میں ایک اور ملزم ملک عثمان ریاض سے نیب لاہور نے 72 کروڑ کی پہلی پلی بارگین مارچ 2020 میں کی تھی، پلی بارگین کے بعد اپریل میں عثمان ریاض کی رہائی کا حکم دیا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ عثمان ریاض اور جاوید مظفر نے گوجرانوالہ اور دیگر شہروں میں سادہ لوح شہریوں کو گاڑیاں دینے کا جھانسا دے کر اربوں روپے لوٹے تھے، سیکڑوں لوگوں نے گاڑیوں کی بکنگ کروائی، اور ڈیلرز پیسے لے کر بیرون ملک بھاگ گئے۔ ٹیوٹا موٹرز اسیکنڈل میں مرکزی ملزم عثمان ریاض کے خلاف دھوکا دہی کی شکایت پر نیب لاہور نے مئی 2019 میں تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔ ستمبر 2019 میں تحقیقاتی ٹیم کی درخواست پر ملزم جاوید مظفر کو بھی گرفتار کیا گیا۔

    نیب کا کہنا ہے کہ ملزمان کے خلاف مجموعی طور پر 647 مستند شکایات ملی تھیں، جو ریکارڈ کا حصہ ہیں، اکتوبر 2019 میں 14 کروڑ کی 8 نئی گاڑیاں، اور 42 گاڑیوں کے کاغذات متاثرین کو دیے گئے تھے۔

    نیب لاہور کے ترجمان نے کہا کہ چیئرمین نیب کی ہدایت ہے کہ عوام کی لوٹی رقم کی برآمدگی ہماری ترجیح ہے، ڈیڑھ سال میں اس کیس میں نیب لاہور نے 1 ارب 92 کروڑ کی پلی بارگین کی ہے، پلی بارگین ایک مکمل سزا ہے، اس میں ملزم سے مکمل رقوم کی وصولی ہوتی ہے، اور وہ سزا یافتہ تصور کیا جاتا ہے۔

    ترجمان کا کہنا تھا نیب لاہور کا 2020 کے دوران ملزمان کو سزائیں دلوانے کا تناسب 78 فی صد رہا، یہ نیب لاہور کی شان دار کامیابی کا مظہر ہے۔

  • سابق صوبائی وزیر کھیل کے خلاف یوتھ  فیسٹیول انکوائری بند کرنے کا فیصلہ

    سابق صوبائی وزیر کھیل کے خلاف یوتھ فیسٹیول انکوائری بند کرنے کا فیصلہ

    لاہور: سابق صوبائی وزیر رانا مشہود کے خلاف یوتھ فیسٹیول انکوائری بند کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) نے رانا مشہود کے خلاف یوتھ فیسٹیول انکوائری بند کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے سفارش چیئرمین نیب کو بھجوا دی۔

    نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ یوتھ فیسٹیول کے دوران بے ضابطگیوں میں رانا مشہود کے ملوث ہونے کے کوئی شواہد نہیں ملے، وہ دوران تفتیش کسی بے ضابطگی میں ملوث نہیں پائے گئے۔

    نیب دستاویزات کے مطابق وسیم احمد یوتھ فیسٹیول انکوائری میں وعدہ معاف گواہ بنے تھے، انھوں نے رانا مشہود پر غیر قانونی طور پر ادائیگیوں کا الزام لگایا تھا۔

    ذرائع نے بتایا کہ نیب نے میوچل لیگل اسسٹنٹ کے تحت لکھے خطوط کے بعد رانا مشہود کے خلاف انکوائری بند کرنے کا فیصلہ کیا، کیوں کہ ان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملے۔

    یوتھ فیسٹیول کرپشن ریفرنس میں رانا مشہود نامزد

    واضح رہے کہ 2013-14 کے یوتھ فیسٹیول کے وقت رانا مشہود کھیل اور یوتھ افیئر کے وزیر تھے، ملزم وسیم احمد کو نیب نے پنجاب یوتھ فیسٹیول کرپشن کیس میں گرفتار کیا تھا، اگست 2019 میں وسیم احمد نے وعدہ معاف گواہ بن کر سابق صوبائی وزیر کھیل رانا مشہود اور سابق ڈی جی اسپورٹس عثمان احمد کے خلاف بیان ریکارڈ کروایا۔

    ملزم کے بیان کے مطابق یوتھ فیسٹیول میں رانا مشہود اور سابق ڈی جی اسپورٹس بورڈ نے غیر قانونی ٹھیکے دیے جس سے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچے، بیان کے مطابق ایسی کمپنیوں کو ٹھیکے دیے گئے جو رجسٹرڈ ہی نہیں تھیں۔

  • اے آر وائی نیوز نے حلیم عادل اور الاٹ اراضی سے متعلق اہم دستاویزات حاصل کر لیں

    اے آر وائی نیوز نے حلیم عادل اور الاٹ اراضی سے متعلق اہم دستاویزات حاصل کر لیں

    کراچی: شہر قائد میں زرعی زمینوں پر کمرشل تعمیرات کے خلاف آپریشن کے سلسلے میں اے آر وائی نیوز نے حلیم عادل شیخ اور الاٹ اراضی کے حوالے سے اہم دستاویزات حاصل کر لی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ اینٹی کرپشن کے ساتھ ساتھ نیب میں بھی سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ کے خلاف فارم ہاؤسز کی زمین الاٹمنٹ کا کیس زیر التوا ہے۔

    دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ ایک اور سیاسی رہنما مسرور سیال بھی 16 ایکڑ زمین پر قابض ہیں، جب کہ حلیم عادل شیخ کے فارم ہاؤسز ٹوٹل 66 ایکڑ رقبے پر قائم ہیں۔

    اینٹی کرپشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 36 ایکڑ زمین کی الاٹمنٹ حلیم عادل اور ان کی فیملی کے پاس ہے، یہ قبضے کی زمین ہے، زرعی مقاصد کے لیے الاٹ زمینوں پر 146 ہاؤسنگ سوسائٹیز بھی قائم ہیں۔

    ملیر میں اینٹی انکروچمنٹ ٹیم کا آپریشن، حلیم عادل شیخ کا فارم ہاؤس گرادیا گیا

    ذرائع کے مطابق زرعی مقاصد کے لیے الاٹ زمینوں کے اہم کردار سابق ڈی سی ملیر محمد علی شاہ ہیں جن پر اسی معاملے میں نیب میں کیسز بھی درج ہیں، ان زمینوں کی موجودہ مارکیٹ ویلیو 30 ارب روپے سے زائد بتائی جاتی ہے۔

    واضح رہے کہ زرعی مقاصد کے لیے الاٹ زمینیں اکتوبر 2018 میں منسوخ کی جا چکی ہیں تاہم آپریشن آج سے شروع کیا گیا، جب کہ آپریشن کے لیے مرتب حکمت عملی میں صرف فارم ہاؤسز کو مسمار کرنا شامل ہے۔

  • نیب ریفرنس: 3 سال قید بھگتنے والی کاروباری شخصیت عدالت میں بری

    نیب ریفرنس: 3 سال قید بھگتنے والی کاروباری شخصیت عدالت میں بری

    اسلام آباد: احتساب عدالت نے کاروباری شخصیت چوہدری عارف کو کرپشن ریفرنس میں بری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے آج قرض خورد برد نیب ریفرنس کا فیصلہ سنا دیا، اسلام آباد کی کاروباری شخصیت کو بری کر دیا گیا۔

    عدالت نے کہا نیب راولپنڈی چوہدری عارف کے خلاف کرپشن ریفرنس ثابت نہ کر سکا، جس پر چوہدری عارف کو بری کیا جاتا ہے۔

    واضح رہے کہ قومی احتساب بیورو نے چوہدری عارف کوگرفتار کر کے 3 سال جیل میں بھی رکھا تھا، نیب نے چوہدری عارف کے خلاف 30 کروڑ کا قرض خورد برد ریفرنس دائر کیا تھا۔

    ریفرنس سے بری ہونے کے بعد چوہدری عارف نے میڈیا سے گفتگو میں کہا میں کاروباری آدمی ہوں، مجھ پر نیب نے بے بنیاد ریفرنس بنایا تھا، نیب نے مجھے دفتر بلا کر گرفتار کیا اور 3 سال جیل میں رکھا۔

    چوہدری عارف نے کہا میں نے بینک سے 19 کروڑ کا قرض لیا تھا، جس میں سے 12 کروڑ واپس کر دیے تھے، لیکن بینک نے بھاری جرمانہ لگایا، جس پر ایک کیس عدالت میں زیر سماعت تھا، لیکن نیب نے اس دوران ہی مجھے پکڑ لیا۔

    خیال رہے کہ نیب کو اس وقت ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مانڈوی والا سمیت اپوزیشن کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔

  • ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے نیب کی 2 سالہ کارکردگی کو قابل تعریف قرار دے دیا

    ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے نیب کی 2 سالہ کارکردگی کو قابل تعریف قرار دے دیا

    اسلام آباد: ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی گزشتہ 2 سالہ کارکردگی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ نیب کی غیر معمولی کوششوں سے 2 سال میں 363 ارب روپے وصول کیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی گزشتہ 2 سالہ کارکردگی کو قابل تعریف قرار دے دیا، ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے جمعرات کو کراچی اور برلن سے رپورٹ جاری کی۔

    چیئرمین ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل پاکستان کے چیئرمین سہیل مظفر کا کہنا ہے کہ نیب کی غیر معمولی کوششوں سے 2 سال میں 363 ارب روپے وصول کیے گئے اور قومی خزانے میں جمع کروائے گئے۔

    نیب نے ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل پاکستان کی تعریف کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیب چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی قیادت میں بڑی مچھلیوں کو کٹہرے میں لانے پر یقین رکھتا ہے۔

    نیب ترجمان کی جانب سے کہا گیا کہ نیب نے اب تک 714 ارب روپے قومی خزانے میں جمع کروائے ہیں، نیب کے مقدمات میں سزا کی شرح 68.8 ہے، نیب اقوام متحدہ کے انسداد بدعنوانی کمیشن کے تحت پاکستان کا فوکل ادارہ ہے۔

    ترجمان کے مطابق پاکستان نے چین سے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کر رکھے ہیں، سی پیک منصوبوں کی نگرانی اور بدعنوانی کے خاتمے کے لیے تجربات سے استفادہ شامل ہے۔

    ترجمان کی جانب سے مزید کہا گیا کہ نیب سارک اینٹی کرپشن فورم کا چیئرمین بھی ہے، ٹرانسپرنسی کی تعریف کارکردگی کا اعتراف ہے، نیب تمام سارک ممالک کے لیے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے۔

  • بے نظیر یونی ورسٹی میں غیر قانونی بھرتیاں، نبیل گبول نے نیب کو تحریری جواب جمع کرا دیا

    بے نظیر یونی ورسٹی میں غیر قانونی بھرتیاں، نبیل گبول نے نیب کو تحریری جواب جمع کرا دیا

    کراچی: سابق رکن قومی اسمبلی اور رہنما پیپلز پارٹی نبیل گبول بھی نیب ریڈار پر آ چکے ہیں، نیب کی جانب سے نبیل گبول کو آج بدھ کو پیش ہونے کے لیے کال اپ نوٹس جاری کیا گیا تھا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق نیب نے نبیل گبول کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ہدایت کی تھی کہ وہ بدھ کو نیب میں پیش ہوں، تاہم نبیل گبول نیب میں پیش نہیں ہوئے، اور تحریری جواب جمع کرایا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نبیل گبول پر بینظیر بھٹو یونیورسٹی لیاری میں غیر قانونی بھرتیوں کا الزام ہے، نیب نے سابق ایم این اے کو کال اپ نوٹس کے ساتھ ایک سوال نامہ بھی بھیجا، تاہم وہ اسلام آباد میں ہونے کے باعث آج نیب میں حاضر نہ ہو سکے، ان کی جگہ وکیل لیاقت علی خان نے نیب میں پیش ہو کر کال اپ نوٹس کا جواب جمع کرایا، نبیل گبول کی جانب سے سوال نامے کا الگ سے جواب بھی جمع کرایا گیا۔

    نبیل گبول نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ میں نے کبھی یونی ورسٹی میں داخلے، یا نوکری کے لیے کوئی سفارش نہیں کی، اور وائس چانسلر پر کبھی بھرتیوں کے لیے دباؤ نہیں ڈالا، نہ ہی سفارش کی، یونی ورسٹی کے کسی ڈپارٹمنٹ میں بھرتی کے لیے میرے پاس کوئی کوٹہ نہیں ہے۔

    نبیل گبول نے اپنے تحریری جواب میں یہ بھی کہا کہ نیب اپنا کال اپ نوٹس واپس لے۔

    نبیل گبول کے وکیل نے کہا کہ نیب کراچی کو درخواست دی ہے کہ نبیل گبول اسلام آباد میں مصروف ہیں، پیش ہونے کا ٹائم آگے بڑھایا جائے، اور 15 دن کی مہلت دی جائے۔

    واضح رہے کہ غیر قانونی بھرتیوں پر بے نظیر یونی ورسٹی کے وائس چانسلر اختر بلوچ سے بھی تحقیقات جاری ہیں، اور غیر قانونی بھرتیوں پر اسپیکر سندھ اسمبلی 2 دن قبل ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کر چکے ہیں۔

  • کڈنی ہل اراضی کیس، جرم میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا حصہ کتنا؟ نیب نے بتا دیا

    کڈنی ہل اراضی کیس، جرم میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا حصہ کتنا؟ نیب نے بتا دیا

    کراچی: قومی احتساب بیورو نے کہا ہے کہ اعجاز ہارون نے اوورسیز سوسائٹی کے 12 پلاٹوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ کی تھی، اعجاز ہارون اور سلیم مانڈوی والا کا جرم میں حصہ بالترتیب 80 ملین اور 64.5 ملین ہے۔

    ترجمان نیب نے اس حوالے سے بتایا ہے کہ کڈنی ہل ایریا کی اراضی پبلک پارک کے لیے مختص کی گئی تھی لیکن ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا اور اعجاز ہارون نے اومنی گروپ کے ساتھ اس جائیداد کا معاہدہ کر لیا۔

    ترجمان نے بتایا کہ نیب کی کسی سیاسی جماعت، فرد یاگروہ سے کوئی وابستگی نہیں ہے، نیب کو بدعنوان عناصر سے رقم کی وصولی کی ذمےداری دی گئی ہے، اوورسیز سوسائٹی نے کراچی کوآپریٹو سوسائٹیز سے اس اراضی کا انتظام حاصل کیا تھا، لیکن اعجاز ہارون نے غیر قانونی طور پر بارہ پلاٹ الاٹ کیے، 1990 کے بعد سے ہائیکورٹ میں کے ڈی اے، کے ایم سی اور سوسائٹی کیس چلتا رہا، یہ کیس کڈنی ہل اراضی کی سہولت یا رہائشی اراضی کی حیثیت سے متعلق تھا۔

    نیب نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے خلاف ریفرنس دائر کر دیا

    نیب ترجمان نے کہا اس اراضی کی وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس سے لے آؤٹ پلان کی منظوری بھی حاصل ہوگئی تھی، تاہم سلیم مانڈوی والا اور اعجاز ہارون نے اومنی گروپ کے ساتھ جائیداد کا معاہدہ کیا، پلاٹوں کی پرانی تاریخوں میں اوپن ٹرانسفر لیٹر سے ملکیت کا انتظام کیا گیا، اور اعجاز ہارون نے اوورسیز سوسائٹی کے 12 پلاٹوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ کی، اعجاز ہارون اور سلیم مانڈوی والا کا جرم میں حصہ 80 ملین اور 64.5 ملین ہے۔

    نیب کے مطابق اعجاز ہارون نے ٹیکس گوشواروں میں ترمیم کر کے حقائق کو بدلنے کی کوشش بھی کی۔

    ترجمان نے کہا نیب پارلیمنٹیرینز سمیت ہر ایک کی عزت نفس کو ہمیشہ یقینی بناتا ہے، نیب کی بطور ادارہ کارکردگی سے متعلق یک طرفہ تاثر پیش کیا جا رہا ہے، اور نیب کو مورد الزام ٹھہرانے کی کوشش کی جا رہی ہے، جس کا مقصد نیب کی ساکھ کو نقصان پہنچانا ہے۔

    ترجمان نے واضح کیا ہے کہ نیب شفاف اور منصفانہ کاموں میں کسی پروپیگنڈا مہم کے آگے سر نہیں جھکائے گا، اور معاشرے میں بدعنوان عناصر کو گرفت میں لانے کا عمل جاری رکھے گا۔

  • براڈ شیٹ کو ادائیگی، نیا موڑ سامنے آ گیا

    براڈ شیٹ کو ادائیگی، نیا موڑ سامنے آ گیا

    اسلام آباد: برطانوی نجی فرم براڈ شیٹ کو 450 کروڑ روپے کی ادائیگی کے معاملے میں نیا موڑ سامنے آ گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کی لوٹی ہوئی دولت کا سراغ لگانے والی برطانوی کمپنی براڈ شیٹ کو نیب کی جانب سے رقم ادائیگی کے معاملے پر خارجہ امور کمیٹی نے ہاتھ کھڑے کر دیے ہیں۔

    قومی اسمبلی کی خارجہ امور کمیٹی نے 18 جنوری کو شیڈول اجلاس ملتوی کر دیا، کمیٹی نے ایک روز قبل ہی اس معاملے کا نوٹس لیا تھا اور براڈ شیٹ معاملے پر چیئرمین نیب جاوید اقبال کو طلب کیا تھا۔

    نظام آف حیدر آباد کیس میں پاکستان کا 35 ملین پاؤنڈ کا مسترد شدہ دعویٰ بھی ایجنڈے میں شامل تھا۔

    نیب کے اکاؤنٹ میں خطیر رقم کیوں موجود تھی؟ برا ڈشیٹ کیس میں سنسنی خیز انکشاف

    اس کمیٹی نے سیکریٹری خارجہ کو پالیسی امور پر تفصیلات پیش کرنے کی ہدایت کی تھی، اور سیکریٹری قانون و انصاف کو قانونی امور پر بریفنگ کے لیے بلایا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ برا ڈشیٹ کیس میں ایک اور انکشاف ہوا ہے، پاکستانی ہائی کمیشن کا ایک اہم خط منظر عام پر آیا ہے، جس نے نیب پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔

    خط کے مطابق نیب کے زیر استعمال ہائی کمیشن اکاؤنٹ سے براڈ شیٹ کے لیے 28.7 ملین ڈالرز نکالے گئے تھے، اکاؤنٹ میں 26.15 ملین ڈالرز موجود تھے، بقیہ 2.55 ملین ڈالرز راتوں رات بھیج دیے گئے۔ سوال یہ ہے کہ پاکستانی ہائی کمیشن کے اکاؤنٹ میں نیب کی خطیر رقم کیوں موجود تھی؟ چندگھنٹے میں 2.55 ملین ڈالرز کی مزید رقم کس کی منظوری سے بھیجی گئی؟ اور کیا نیب نے حکومت پاکستان کو مزید ادائیگی پر آگاہ کیا تھا؟