Tag: نیب

  • مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ نیب کے سامنے پیش

    مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ نیب کے سامنے پیش

    لاہور: آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر رانا ثنا اللہ نیب کے سامنے پیش ہوگئے۔

    تفصیلات کے سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں نیب لاہور کے آفس میں پیش ہوئے۔ نیب نے رانا ثنااللہ سے 14 سوالات کے جوابا ت مانگ لیے۔

    رانا ثنا اللہ سے ایڈن ہاؤسنگ کے ریاست ڈوگر سے تعلقات پر سوال پوچھا گیا، مسلم لیگ ن کے رہنما سے رانااعجاز کی ہاؤسنگ اسکیم پالم سٹی سے متعلق بھی سوال کیا گیا۔

    سابق صوبائی وزیر قانون سے حاجی سلامت سے مالی تعلقات سے متعلق سوالات کیے گئے ہیں، 20 سال میں اپنے اور اہل خانہ کے نام جائیدادوں کی تفصیلات طلب کیں۔

    رانا ثنا اللہ سے بینک آف پنجاب میں شیئرز کی سرمایہ کاری کے ذرائع بھی پوچھے گئے، رانا ثنا اللہ سے 18-2001 کے دوران اثاثوں میں اضافے کے ذرائع پوچھے گئے، بیرون ممالک سے وصول ترسیلات کے زرائع بھی پوچھے گئے۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما سے اہل خانہ کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات بھی طلب کیں، اندرون و بیرون ممالک سرمایہ کاری کی تفصیلات بھی مانگی گئی ہیں، رانا ثنا اللہ سے فیصل آباد میں موجود 6 جائیدادوں سے متعلق سوال کیا گیا۔

    سابق صوبائی وزیر قانون سے لاہور میں لاچیمبر اور ڈی ایچ اے کے 2 گھروں،8 کنال زرعی اراضی پر سوال کیا گیا، رانا ثنا اللہ سے رحمان گارڈ میں 4 دکانیں، سونے اور لینڈ کروزر کی تفصیلات بھی طلب کی گئیں۔

    نیب میں پیشی سے قبل مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ نے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ مجھ پر ایک الزام پہلے بھی لگایا گیا، مگر ثابت نہیں ہوا، اب ایک اور کیس میں طلبی کی گئی، کچھ ثابت نہیں ہوگا۔

    سابق صوبائی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ آمدن سے زائد اثاثوں کی تحقیقات میں بھی کچھ ثابت نہیں ہوگا۔

    منشیات برآمدگی کیس: رانا ثنا اللہ ضمانت پر رہا

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 26 دسمبر کو منشیات برآمدگی کیس میں لاہور ہائی کورٹ نے لیگی رہنما کی ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری کیا تھا جس کے بعد ان کو رہا کر دیا گیا تھا۔

  • نیب نے 150 ارب روپے برآمد کر کے قومی خزانے میں جمع کروائے

    نیب نے 150 ارب روپے برآمد کر کے قومی خزانے میں جمع کروائے

    اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے سال 2019 میں 150 ارب روپے برآمد کر کے قومی خزانے میں جمع کروائے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیر صدارت خصوصی اجلاس ہوا جس میں سال 2019 کی مجموعی طور پر سالانہ کارکردگی کا جائزہ لیاگیا۔

    اجلاس میں ڈی جی آپریشن ظاہر شاہ نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سال 2019 میں 658 انکوائریوں کو مکمل کیا گیا جب کہ 859 انکوائریوں پر قانون کے مطابق تحقیقات جاری ہیں۔

    بریفنگ کے مطابق 217 انویسٹی گیشن مکمل کی گئی، 206 ریفرنس احتساب عدالت میں دائرکئےگئے جن میں سے161ریفرنس پر فیصلہ ہوا۔

    شرکا کو بتایا گیا کہ ایک سال کے دوران نیب نے مجموعی طور پر 150 ارب روپے بر آمد کر کے قومی خزانے میں جمع کرائے گئے۔

    اس موقع پر چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے ٹیم کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ وائٹ کالر مقدمات کی تحقیقات سائنسی بنیادوں پر کی جائے اور تمام کیسز کی عدالتوں میں مؤثر پیروی کی جائے۔

  • نیب نے جاوید لطیف کو کل طلب کرلیا

    نیب نے جاوید لطیف کو کل طلب کرلیا

    لاہور: قومی احتساب بیورو (نیب) نے مسلم لیگ ن کے رہنما جاوید لطیف کو کل دوبارہ طلب کرلیا، لیگی رہنما کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق انکوائری جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نیب نے مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی جاوید لطیف کو کل مکمل ریکارڈ کے ساتھ دوبارہ طلب کرلیا۔ جاوید لطیف کو آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں طلب کیا گیا ہے۔

    آمدن سے زائد اثاثوں پر انکوائری سے متعلق ن لیگی رہنما جاوید لطیف کی ممکنہ گرفتاری کے خلاف درخواست پر لاہور ہائی کورٹ میں گزشتہ ہفتے سماعت ہوئی تھی۔

    نیب کو وارنٹ گرفتاری سے قبل جاوید لطیف کو آگاہ کرنے کا حکم

    جسٹس طارق عباسی کی سربراہی میں ہونے والی سماعت میں درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا تھا کہ نیب نے جائیداد کی تفصیلات مانگی ہیں، جبکہ ان الزامات میں محکمہ اینٹی کرپشن اپنی تحقیقات بند کرچکا ہے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ نیب انکوائری میں شامل ہو رہا ہوں گرفتاری کا خدشہ ہے، جس پر عدالت نے نیب کو حکم دیا تھا کہ جاوید لطیف کی گرفتاری سے قبل انہیں آگاہ کیا جائے۔

    اس سے قبل 23 دسمبر کو مسلم لیگ ن کے رہنما جاوید لطیف اپنے بھائیوں اور بیٹے احسن جاوید کے ہمراہ نیب کے سامنے پیش ہوئے تھے۔

  • نیب 50 کروڑ سے نیچے کسی پر ہاتھ نہیں ڈال سکے گی یہ تاثر غلط ہے: فیاض الحسن چوہان

    نیب 50 کروڑ سے نیچے کسی پر ہاتھ نہیں ڈال سکے گی یہ تاثر غلط ہے: فیاض الحسن چوہان

    لاہور: صوبہ پنجاب کے وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان کا کہنا ہے نیب 50 کروڑ سے کم کی کرپشن پر کسی پر ہاتھ نہیں ڈال سکے گی اور 90 دن کا ریمانڈ نہیں لے سکے گی یہ تاثر غلط ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان کا کہنا ہے کہ نیب ترمیمی آرڈیننس پر مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی چیخیں نکل رہی ہیں۔

    صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ حکومت سنبھالتے ہی ہم نے ڈوبتی معیشت کو سہارا دیا، وزیر اعظم عمران خان نے دیوالیہ ہوتی معیشت کو سنبھالا۔

    انہوں نے کہا کہ مراد سعید اور شہزاد اکبر کی پریس کانفرنس نے ہر چیز کلیئر کردی، نیب 50 کروڑ سے نیچے کسی پر ہاتھ نہیں ڈال سکے گی یہ تاثر غلط ہے۔ آرڈیننس سے نیب 90 دن کا ریمانڈ نہیں لے سکے گی یہ بھی جھوٹ ہے۔

    فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ اب پرائیویٹ ادارہ یا شخص نیب دائرے میں نہیں آئے گا یہ بھی جھوٹ ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ بلاول بھٹو وزیر اعظم کی ہر بات پر تنقید کرتے ہیں، مریم اورنگزیب نے بھی ہر حال میں عمران خان کی مخالفت کرنی ہے۔ عمران خان جو بھی بات کریں انہوں نے مخالفت ہی کرنی ہے۔

  • نیب کا کام کرپشن کو پکڑنا ہے، محکموں کو ٹھیک کرنا نہیں، شہزاد اکبر

    نیب کا کام کرپشن کو پکڑنا ہے، محکموں کو ٹھیک کرنا نہیں، شہزاد اکبر

    اسلام آباد: وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ نیب کا کام کرپشن کو پکڑنا ہے، محکموں کو ٹھیک کرنا نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں بیرسٹر شہزاد اکبر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ نیب آرڈیننس میں جو بھی ترمیمی کی گئیں وہ سب کے سامنے ہیں، نیب میں ترامیم پارلیمنٹ میں پیش کی جائیں گی۔

    انہوں نے کہا کہ احتساب کا عمل ختم ہونے کا تاثر بالکل غلط ہے، معیشت آئی سی یو سے نکل کر بہتری کی طرف جا رہی ہے، نتائج آرہے ہیں، اداروں کی ساکھ بحال ہو رہی ہے، حکومت میں کسی کو ذاتی فائدہ نہیں مل سکتا۔

    بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ نیب آرڈیننس سے کچھ وضاحتیں ضروری ہیں، ایف آئی اے کو فعال بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں، اب قوانین میں کچھ بہتر ترامیم کی جائیں گی۔

    معاون خصوصی برائے احتساب نے کہا کہ معاشرے میں کرپشن کا ناسور پھیلا ہوا ہے، کرپشن کے ناسور کی وجہ سے سخت قوانین کی ضرورت ہے، نیب ترامیم کو دیکھے بغیر تنقید کی جا رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے نیب ملازمین کو ان کا حق دیا، گزشتہ 10 سال میں نیب کے ساتھ زیادتی کی گئی، پچھلے دس سال میں نیب قوانین میں ترامیم بدنیتی پر مبنی تھی۔

    بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ ماضی میں نیب قوانین میں ترامیم بدنیتی سے خواہشات پر کی گئیں، نیب قانون کا 2 طرح کے افراد، ٹرانزیکشن پر نہیں ہوگا، لیوی،امپورٹ، ٹیکس کیس کو نیب نہیں دیکھےگا، وفاقی یا صوبائی کوئی بھی ٹیکس کیس ہو نیب نہیں دیکھے گا۔

    انہوں نے کہا کہ ٹیکس کیس ایف بی آر دیکھے گا، فوجداری کی سزا ہوگی، مخصوص ٹرانزیکشنز پر نیب کے قانون کا اطلاق نہیں ہوگا، اگرملزم پبلک آفس ہولڈر نہ ہو تو نیب کیس نہیں دیکھے گا۔

    معاون خصوصی برائے احتساب نے کہا کہ نیب کا کام کرپشن کو پکڑنا ہے، محکموں کو ٹھیک کرنا نہیں، معاشرے میں کرپشن کا ناسور پھیلا ہے، سخت قوانین کی ضرورت ہے، کک بیکس اورکرپشن کرنے والوں کو سخت سزا ملنی چاہیے۔

    انہوں نے کہا کہ ملزم نیب کی معاونت کرنے والے ادارے یا افسر پر بدنیتی کا الزام نہیں لگاسکتا، نیب قوانین میں ترامیم سے ضمانت، ریمانڈ کا قانون تبدیل نہیں ہوا۔

  • پنجاب اسمبلی میں نیب ترمیمی آرڈیننس کو مسترد کرنے کی قرارداد جمع

    پنجاب اسمبلی میں نیب ترمیمی آرڈیننس کو مسترد کرنے کی قرارداد جمع

    لاہور: نیب ترمیمی آرڈیننس کو مسترد کرنے کی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع کرائی گئی، قرارداد (ن) لیگ کے رکن سمیع اللہ خان نے جمع کرائی۔

    تفصیلات کے مطابق ن لیگ نے پنجاب اسمبلی میں نیب ترمیمی آرڈیننس کے خلاف قرارداد جمع کرا دی، جس میں کہا گیا ہے کہ ترمیمی آرڈیننس آئین کے آرٹیکل 25 کے خلاف ہے۔

    قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ ترمیمی آرڈیننس وزرا اور سرکاری افسران کی کرپشن کو تحفظ دینے کی کوشش ہے، حکومت نے وزیر اعظم ہاؤس اور ایوان صدر کو آرڈیننس فیکٹری بنا دیا ہے، اور پارلیمنٹ کو تالے لگا دیے ہیں۔

    متن میں مزید کہا گیا کہ موجودہ حکومت نے پارلیمنٹ کو بے توقیر کر دیا ہے، آرڈیننس حکومت میں شامل نیب زدہ افراد کو شیلٹر فراہم کرنے کے لیے لایا گیا، سپریم کورٹ نیب ترمیمی آرڈیننس 2019 کو فوری معطل کرے، حکومت کوہدایت کی جائے کہ ایسے قوانین پارلیمنٹ سے منظور کرائے جائیں۔

    نیب ترمیمی آرڈیننس 2019 کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا

    ادھر رہنما پیپلز پارٹی سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے نیب آرڈیننس پر ردِ عمل میں کہا ہے کہ نیب آرڈیننس مک مکا کی سیاست کی بدترین مثال ہے، نیب آرڈیننس نے عمران خان کی انتقامی سیاست کو بے نقاب کر دیا۔ حیدرآباد میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ثابت ہو گیا احتساب صرف اپوزیشن جماعتوں کا ہی ہوگا، اپوزیشن نے بدترین انتقام کے باوجود کوئی مک مکا کیا نہ کرے گی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نیب ترمیمی آرڈیننس 2019 کو چیلنج کر دیا گیا ہے۔ درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ آئین پاکستان کے تحت تمام شہری یکساں ہیں، ترمیمی آرڈیننس غیر آئینی ہے اور یہ بنیادی حقوق کے منافی ہے، مذکورہ آرڈیننس کی کابینہ سے منظوری بھی غیر اصولی اور مشکوک ہے۔

  • نیب ترمیمی آرڈیننس 2019 کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا

    نیب ترمیمی آرڈیننس 2019 کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا

    کراچی: نیب ترمیمی آرڈیننس 2019 کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے نمایندے کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نیب ترمیمی آرڈیننس کے خلاف شہری محمود اختر نقوی نے درخواست دائر کر دی ہے، جس میں حکومت پاکستان اور سیکریٹری وزارت قانون و انصاف کو فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست میں سیکریٹری وزارت کیبنٹ، سیکریٹری وزارت داخلہ، سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ، چیئرمین نیب، ڈائریکٹر جنرل ہیڈکوارٹرز نیب اور دیگر کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ آئین پاکستان کے تحت تمام شہری یکساں ہیں، ترمیمی آرڈیننس غیر آئینی ہے اور یہ بنیادی حقوق کے منافی ہے، مذکورہ آرڈیننس کی کابینہ سے منظوری بھی غیر اصولی اور مشکوک ہے۔

    نیب آرڈیننس 2019 منظور، صدر نے دستخط کردیے، نیا قانون نافذ العمل

    درخواست کے مطابق ترمیمی آرڈیننس نے نیب کو اسکروٹنی کمیٹی کے ماتحت کر دیا ہے، اس سے نیب کی افادیت اور اہمیت مکمل طور پر ختم ہو جائے گی، من پسند لوگوں کو مقدمات سے بچانے کے لیے من گھڑت کہانی گھڑی گئی، آرڈیننس سے یکساں احتساب متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے نیب ترمیمی آرڈیننس پر دستخط کر دیے ہیں، آرڈیننس کے مطابق نیب پچاس کروڑ سے کم کرپشن اور اسکینڈل پر کارروائی نہیں کر سکے گا، ٹیکس، اسٹاک مارکیٹ، امپورٹ اور لیوی کے کیسز پر بھی نیب کو اختیار نہیں ہوگا، سرکاری ملازم کی جائیداد عدالتی حکم کے بغیر منجمد نہیں کی جا سکے گی، نیب کی تحویل میں رکھنے کی مدت 90 سے کم کر کے 14 دن کر دی گئی۔

  • بزنس کمیونٹی کو آرڈیننس کے ذریعے نیب سے الگ کردیا، وزیراعظم

    بزنس کمیونٹی کو آرڈیننس کے ذریعے نیب سے الگ کردیا، وزیراعظم

    کراچی : وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ بزنس کمیونٹی کو نیب کا خوف تھا، بزنس کمیونٹی کو آرڈیننس کے ذریعے نیب سے الگ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مدینہ کی ریاست 2 اصولوں پر کھڑی تھی، ریاست مدینہ میں سب کے لیے ایک ہی قانون تھا۔

    وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو ترقی میں سب سے آگے لے جانا چاہتے ہیں، ملک میں انصاف سب کے لیے برابر ہونا چاہئے، انسانیت اور انصاف ریاست مدینہ کی بنیاد ہے، ریاست نے کمزور طبقے کی ذمہ داری لینی ہوتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بزنس کمیونٹی کے لیے آسانیاں ہوں گی، روزگار کے مواقع بڑھیں گے، ایک سال میں بہت سی کامیابیاں حاصل کی ہیں، بزنس کمیونٹی کو نیب کا خوف تھا، بزنس کمیونٹی کو آرڈیننس کے ذریعے نیب سے الگ کر دیا، نیب کو صرف پبلک آفس رکھنے والوں پر نظر رکھنی چاہیے۔

    وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کو 2018 میں 30 ہزار ارب کا قرضہ ملا تھا، یہ بھی معلوم ہے کہ ہمیں ادارے کس حال میں ملے تھے، 2023 تک بھولنے نہیں دوں گا کہ ہمیں کس طرح کا پاکستان ملا تھا، ہمیں سوئیڈن کی معیشت تو نہیں ملی تھی۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت کی کارکردگی کو آپ کے سامنے رکھوں گا، ہماری معاشی ٹیم بر وقت بزنس کمیونٹی کے لیے میسر ہوگی، 2019 معاشی استحکام اور 2020 ترقی کا سال ہوگا۔

    وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ نوکریوں کا ہے، ماضی کی ناقص پالیسیوں سے معیشت کو بہت نقصان ہوا، سیاحت کے شعبے میں بہتری لا کر نوجوانوں کے لیے نوکریوں کے مواقع ہیں۔

  • نیب کو وارنٹ گرفتاری سے قبل جاوید لطیف کو آگاہ کرنے کا حکم

    نیب کو وارنٹ گرفتاری سے قبل جاوید لطیف کو آگاہ کرنے کا حکم

    لاہور: عدالت نے نیب کو وارنٹ گرفتاری سے قبل ن لیگی ایم این اے جاوید لطیف کو آگاہ کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق آمدن سے زائد اثاثوں پر انکوائری سے متعلق ن لیگی رہنما جاوید لطیف کی ممکنہ گرفتاری کے خلاف درخواست پر لاہور ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی، جسٹس طارق عباسی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے درخواست نمٹا دی، اور نیب کو وارنٹ گرفتاری جاری کرنے سے قبل آگاہ کرنے کا حکم دے دیا۔

    جسٹس طارق عباسی کی سربراہی میں ہونے والی سماعت میں درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ نیب نے جائیداد کی تفصیلات مانگی ہیں، جبکہ ان الزامات میں محکمہ اینٹی کرپشن اپنی تحقیقات بند کرچکا ہے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ نیب انکوائری میں شامل ہو رہا ہوں گرفتاری کا خدشہ ہے۔ جس پر عدالت نے نیب کو حکم دیا کہ جاوید لطیف کی گرفتاری سے قبل انہیں آگاہ کیا جائے۔

    جاوید لطیف نے اپنے خلاف نیب انکوائری کو چیلنج کردیا

    خیال رہے کہ لیگی رہنما نے اپنے خلاف انکوائری کو بھی لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔

    واضح رہے کہ نیب کی جانب سے لیگی ایم این اے جاوید لطیف کو یکم جنوری کو دوبارہ پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے، انہیں آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق انکوائری کا سامنا ہے، جاوید لطیف کو نامکمل ریکارڈ فراہم کرنے پر دوبارہ طلب کیا گیا۔ انور لطیف، منور لطیف اور امجد لطیف بھی نیب کے روبرو پیش ہوں گے۔

  • جاوید لطیف نے اپنے خلاف نیب انکوائری کو چیلنج کردیا

    جاوید لطیف نے اپنے خلاف نیب انکوائری کو چیلنج کردیا

    لاہور: مسلم لیگ ن کے ایم این اے جاوید لطیف نے اپنے خلاف نیب کی انکوائری کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق لیگی رہنما جاوید لطیف کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق انکوائری جاری ہے۔ ردعمل میں انہوں نے نیب کی انکوائری کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا۔

    درخواست گزار کا کہنا ہے کہ نیب نے غیر قانونی اثاثے بنانے کے الزام پر انکوائری شروع کی، الزامات پر اینٹی کرپشن اپنی تحقیقات بند کرچکا ہے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ مسلم لیگ ن کا ایم این اے ہونے کی بنا پر انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے، نیب کو ممکنہ انتقامی کاروائی سے روکا اور ضمانت قبل ازگرفتاری منظور کی جائے۔

    خیال رہے کہ مسلم لیگ ن کے ایم این اے جاویدلطیف سمیت 7افراد کے خلاف آمدن سے زائداثاثوں کی انکوائری جاری ہے، نیب نے جاوید لطیف کو دوبارہ طلب کرکھا ہے۔

    نیب کی جانب سے لیگی ایم این اے جاوید لطیف کو یکم جنوری کو دوبارہ پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے، جاوید لطیف کو نامکمل ریکارڈ فراہم کرنے پر دوبارہ طلب کیا گیا۔ انور لطیف، منور لطیف اور امجد لطیف بھی نیب کے روبرو پیش ہوں گے۔

    آمدن سے زائداثاثوں کی انکوائری، جاوید لطیف کو نیب نے دوبارہ طلب کرلیا

    واضح رہے کہ ستمبر میں جاوید لطیف کے خلاف اسسٹنٹ ڈائریکٹر انویسٹی گیشن کی مدعیت میں سورس رپورٹ کی بنیاد پر زمینوں پر قبضے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا، ایف آئی آر کے مطابق جاوید لطیف کے ڈیرے کی اراضی کی جعل سازی میں محکمہ مال کے پٹواری ملک شبیر اور محمد رشید ملوث تھے، محمد رشید نے مالک نہ ہوتے ہوئے بھی ساڑھے 37 مرلے کی اراضی میاں برادران کو بیچ دی تھی۔