Tag: نیب

  • خورشید شاہ کا جسمانی ریمانڈ مسترد، 23 نومبر تک جوڈیشل ریمانڈ منظور

    خورشید شاہ کا جسمانی ریمانڈ مسترد، 23 نومبر تک جوڈیشل ریمانڈ منظور

    سکھر: احتساب عدالت نے پاکستان پیپلز پارٹی کے سنیئر رہنما خورشید شاہ کا آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں 23 نومبر تک جوڈیشل ریمانڈ منظور کر کے انھیں جیل بھیج دیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج سکھر کی احتساب عدالت میں پی پی رہنما خورشید شاہ کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس سے متعلق سماعت ہوئی، عدالت نے وکیل نیب کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کر دی اور 23 نومبر تک جوڈیشل ریمانڈ منظور کر لیا۔

    قبل ازیں، کیس کی سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ خورشید شاہ نیب سے تعاون نہیں کر رہے ہیں، نیب ان سے مزید تحقیقات کرنا چاہتا ہے، مزید 15 دن کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے، جو ریمانڈ اب تک ملا تھا اس میں آدھا وقت تو اسپتال میں گزر گیا، تاہم عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کی استدعا مسترد کر دی۔

    تازہ ترین:  آصف زرداری کے دل کے پاس خون جمع ہو گیا، زندگی کو خطرہ لاحق

    خیال رہے کہ خورشید شاہ کو نیب 58 دن تک پہلے ہی ریمانڈ پر رکھ چکی ہے، تاہم نیب خورشید شاہ کے خلاف اب تک کوئی ٹھوس ثبوت عدالت میں پیش نہیں کر سکی، آج کیس کی سماعت میں نیب نے مزید ریمانڈ کی استدعا کی جب کہ خورشید شاہ کے وکیل کا کہنا تھا کہ ان کے مؤکل کی طبیعت خراب ہے، مزید ریمانڈ نہ دیا جائے۔

    خورشید شاہ این آئی سی وی ڈی سکھر میں زیرعلاج ہیں، ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ خورشید شاہ کی طبیعت سفر کرنے کے لیے موزوں نہیں ہے، ڈاکٹرز نے خورشید شاہ کو مشورہ دیا کہ علاج مکمل ہونے تک سفرنہ کریں۔

    31 جولائی کو قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی سربراہی میں ہونے والے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں سید خورشید شاہ کے خلاف انکوائری کی منظوری دی گئی تھی، جس کے بعد 18 ستمبر کو نیب سکھر اور راولپنڈی نے مشترکہ کارروائی میں آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں خورشید شاہ کو گرفتار کیا۔

  • نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کیلئے معاملہ نیب کوبھیج دیا گیا

    نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کیلئے معاملہ نیب کوبھیج دیا گیا

    اسلام‌آباد: سابق وزیراعظم نوازشریف کانام ای سی ایل سے نکالنے کیلئےمعاملہ نیب کوبھیج دیاگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نوازشریف کا نام ایگزیٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کا معاملہ وزارت داخلہ نے نیب کو بھیج دیا۔ ترجمان نیب کا کہنا ہے کہ وزارت داخلہ کی جانب سےخط موصول ہوگیاہے۔

    ترجمان نے بتایا کہ درخواست شہبازشریف کی جانب سے وزارت داخلہ کودی گئی تھی جس میں نواز شریف کی خرابی صحت پرتشویش کااظہارکیاگیاتھا۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ درخواست میں ممکنہ طورپربیرون ملک علاج کا ذکر کیا گیاہے۔

    یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے پارٹی رہنماؤں کے اجلاس میں کہا تھا کہ نوازشریف کے ای سی ایل کا معاملہ نیب کے پاس ہے، نیب کی سفارش پر نوازشریف کا نام ای سی ایل میں ڈالا گیا تھا اور نیب کی سفارش پر ہی ان کا نام ای سی ایل سے نکالا جائے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ پہلے دن سے ہمارا مؤقف ہے کہ سیاست کو صحت سے الگ رکھا جائے۔

    سابق وزیراعظم نواز شریف نے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلئے درخواست دی تھی، درخواست نواز شریف کی فیملی کی جانب سے بیماری اور بیرون ملک علاج کرانے کی بنیاد پر دی گئی تھی ، درخواست میں کہا گیا تھا کہ نوازشریف بیرون ملک علاج کے لئے جانا چاہتے ہیں۔

    حکومت کی جانب سے سابق وزیراعظم نواز شریف کا نام ای سی ایل سے ہٹانے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔

    نوازشریف کا نام 48سے 72گھنٹوں میں ای سی ایل سے نکال دیا جائے گا، نواز شریف کو ایئر ایمبولینس میں بیرون ملک لے جایا جاسکتا ہے۔

  • انٹرپول اسحاق ڈار کو بے گناہ قرار نہیں دے سکتا: نیب کا رد عمل

    انٹرپول اسحاق ڈار کو بے گناہ قرار نہیں دے سکتا: نیب کا رد عمل

    اسلام آباد: قومی احتساب بیورو کا کہنا ہے کہ عدالت نے اسحاق ڈار کو ملک سے فرار ہونے پر اشتہاری قرار دیا ہے، انٹر پول کسی کو بے گناہ قرار دینے کا اختیار نہیں رکھتا۔

    تفصیلات کے مطابق نیب کے ترجمان نے کہا ہے کہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات پر ریفرنس تیار ہے، عدالت نے انھیں اشہتاری قرار دیا، انٹر پول کے علاوہ نیب کے پاس دوسرے آپشنز بھی ہیں۔

    ترجمان کا کہنا تھا اسحاق ڈار کو وطن واپس لانے کے لیے کوشش کی جا رہی ہے، ان سے متعلق انٹرپول کا فیصلہ چند ماہ پہلے کا ہے، اس فیصلے کو پیش کرنے کا مقصد پروپیگنڈے کے علاوہ کچھ نہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  انٹرپول نے اسحاق ڈار کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کی درخواست مسترد کردی

    واضح رہے کہ اس سے قبل انٹرپول کی جانب سے اسحاق ڈار کے ریڈ وارنٹ منسوخی کے معاملے پر حکومتی ذرایع نے بھی کہا تھا کہ ریڈ وارنٹ کا معاملہ پرانا ہے، منسوخی اگست میں ہوئی تھی، جب کہ حکومت پاکستان اور برطانوی حکومت میں اسحاق ڈار کی حوالگی کا معاہدہ ہے، وہ آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں نیب عدالت سے مفرور ہیں۔

    حکومتی ذرایع نے بتایا کہ معاہدہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کے نیب کیس پر ہے، جس کے مطابق برطانوی حکام نے انھیں گرفتار کر کے مجسٹریٹ کے روبرو پیش کرنا تھا۔

    ذرایع نے بتایا کہ پاکستان اور برطانوی حکومت میں اسحاق ڈار کی واپسی پر پیش رفت جاری ہے۔

  • نیب کا  مریم نواز کی ضمانت چیلنج کرنے کا فیصلہ

    نیب کا مریم نواز کی ضمانت چیلنج کرنے کا فیصلہ

    لاہور : قومی احتساب بیورو ( نیب) نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کی ضمانت چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا ، لاہورہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو ( نیب) نے چوہدری شوگر ملز کیس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کی ضمانت چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، نیب لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرے گی۔

    یاد رہے لاہور ہائی کورٹ نے چوہدری شوگر ملز کیس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے ایک ایک کروڑ کے دو مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا اور کہا صرف تیماری داری کیلئے درخواست ضمانت قابل پذیرائی نہیں۔

    عدالت نے مریم نواز کو پاسپورٹ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا پاسپورٹ جمع نہیں کرایا گیا تو بطور ضمانت7 کروڑ جمع کرانے ہوں۔

    مزید پڑھیں : مریم نواز کو ضمانت مل گئی

    خیال رہے ، نیب پراسیکیوٹر مریم نواز کی درخواست ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ مریم نواز والد کی تیمارداری کے لیے ضمانت چاہتی ہیں، قانون میں ایسی گنجائش نہیں کہ تیمارداری کیلئے ضمانت مانگی جائے، درخواست قابل سماعت نہیں، مسترد کی جائے۔

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ یہ کہتےہیں مریم نوازکےپاس کبھی عوامی عہدہ نہیں رہا، مریم نوازکے خلاف متعددانکوائریاں،مقدمات چل رہے ہیں، مریم کے خلاف جج بلیک میلنگ کیس کی انکوائری بھی جاری ہے، مریم سےمتعلق کہا جاتا ہے خاتون ہونے کی بنیاد پر ضمانت منظور کی جائے، ایسے حالات نہیں جن میں مریم کو گرفتاری کے بعد عبوری ضمانت دی جائے۔

    واضح رہے 8 اگست کو نیب نے چوہدری شوگرملز منی لانڈرنگ کیس میں مریم نوا ز کو تفتیش کے لئے بلایا گیا تھا لیکن وہ نیب دفتر میں پیش ہونے کے بجائے والد سے ملنے کوٹ لکھپت جیل چلی گئیں تھیں، تفتیشی ٹیم کے سامنے پیش نہ ہونے پر نیب ٹیم نے انھیں یوسف عباس کو گرفتار کرلیا تھا۔

    نیب کے تفتیشی افسر کی جانب سے عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ مریم نواز، نوازشریف اور شریک ملزموں نے 2000ملین کی منی لانڈرنگ کی، ملزمان کےاثاثے ذرائع آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے۔

  • اکرم درانی کی ضمانت میں 21 نومبر تک توسیع

    اکرم درانی کی ضمانت میں 21 نومبر تک توسیع

    اسلام آباد: اسلام آبا ہائیکورٹ نے جے یو آئی (ف) کے مرکزی رہنما اکرم درانی کی ضمانت میں 21 نومبر تک توسیع کرتے ہوئے نیب کو جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں اکرم درانی کی ضمانت قبل ازگرفتاری کی درخواست پرسماعت ہوئی تو اکرم درانی عدالت کے روبرو پیش ہوگئے۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ نےنے اکرم درانی سےاستفسارکیا کہ آپ یہاں دھرنےسےآرہےہیں؟چیف جسٹس نے کہا کہ آپ پارلیمنٹ کی اہمیت کوبرقراررکھیں۔

    دوران سماعت نیب حکام کی جانب سے جواب داخل کرانے کے لیے مہلت طلب کی گئی جس پر عدالت نے آئندہ سماعت تک جواب داخل کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 21 نومبر تک کے لیے ملتوی کردی۔

    یہ بھی پڑھیں: آمدن سے زائد اثاثہ کیس ، اکرم درانی کے بیٹے اور داماد کی ضمانت منظور

    بعدازاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے اکرم درانی کا کہنا تھا کہ ہمارامؤقف شروع دن سےواضح ہے، بلاول بھٹو اور مریم نواز سےرابطے جاری ہیں اور آج جوبھی فیصلہ ہوگاعوام کےسامنےرکھیں گے۔

    اکرم درانی نے کہا کہ میرےاثاثےسب کےسامنےہیں، اداروں کو چیلنج کرتاہوں میرےاثاثوں کی چھان بین کریں جوکچھ میرےپاس ہےوہ اپناہےاور وراثت سےملاہے،85سالہ بوڑھی ماں سےبھی نیب نےتفتیش شروع کردی ہے۔

    اےآروائی نیوزکے صحافی نے جب ان سے سوال کیا کہ کیااپوزیشن کےاتحادی آپ کےساتھ ہیں؟ تو انہوں نے جواب میں کہا اپوزیشن سےایک دونقطوں پرمزیدمعاملات واضح کرناچاہتےہیں،ہم جیل بھروتحریک بھی شروع کرسکتےہیں۔

    اکرم درانی کا مزید کہنا تھا کہ کسی نےطاقت کابھی استعمال کیاتواسکابھی جواب دیں گے۔

  • نیب نے 2 سال میں 600 سے زائد ریفرنس دائرکیے، چیئرمین نیب

    نیب نے 2 سال میں 600 سے زائد ریفرنس دائرکیے، چیئرمین نیب

    سکھر: چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ نیب نے 2 سال میں 600 سے زائد ریفرنس دائرکیے، احتساب عدالتوں میں 900 ارب کے1235 ریفرنس دائر ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے سکھر میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیب نے 2 سال میں آزاد ادارہ ہونے کا ثبوت دیا، ہماری کامیابی ٹیم ورک کا نتیجہ رہی۔

    انہوں نے کہا کہ ماضی بھول جانے کے لیے نہیں سبق سیکھنے کے لیے ہوتا ہے، ماضی کو کارکردگی بہتر کرنے کے لیے یاد رکھنا ضروری ہے۔

    چیئرمین نیب جسٹس (ر) نے کہا کہ نیب نے 2 سال میں 600 سے زائد ریفرنس دائرکیے، احتساب عدالتوں میں 900 ارب کے1235 ریفرنس دائر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب جن مقدمات کو ڈیل کرتی ہے وہ وائٹ کالر کرائم ہے، وائٹ کالر کرائم 100 فیصد دستاویزات پرمنحصر کرتا ہے۔

    جاوید اقبال نے کہا کہ نیب کرپشن کیسز کے جلد فیصلوں کے لیے کوشاں ہے، نیب کا احتساب تو گرفتاری سے ہی شروع ہو جاتا ہے، کہا جاتا ہے کہ نیب مقدمات میں تاخیر کرتی ہے۔

    چیئرمین نیب نے کہا کہ ریفرنس فائل ہونے کے بعد نیب کا کوئی کردار نہیں رہتا، گرفتاری کے 24 گھنٹے بعد ہی عدالت میں پیش کرنا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے چند جاندار کیسز اصل دستاویز نہ ہونے کی وجہ سے متاثر ہوئے۔

    انہوں نے کہا کہ بددیانتی اور نا اہلی برداشت نہیں کی جائے گی، جب تک مجھے رہنے دیا گیا، بددیانتی پر سمجھوتہ نہیں کروں گا۔

    نیب کا متبادل کوئی ادارہ نہیں جو غریبوں کے درد کو سمجھے، چیئرمین نیب

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ نیب کا متبادل کوئی ادارہ نہیں ہے جو غریبوں کے درد کو سمجھے، ہر کسی کی عزت نفس کا خیال رکھنا نیب کا بنیادی مقصد ہے۔

  • کیا نیب افسران نے نوازشریف کو خون دیا؟

    کیا نیب افسران نے نوازشریف کو خون دیا؟

    اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے اپنے افسران کی جانب سے سابق وزیراعظم نوازشریف کو خون دینے کی خبروں کی تردید کردی۔

    تفصیلات کے مطابق نیب نے سروسز اسپتال میں زیر علاج نوازشریف کو خون عطیہ کرنے کے حوالے سے مختلف چینلز پر چلنے والی خبروں پر وضاحت پیش کردی۔

    نیب کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ نیب افسریا اہلکاروں کا نواز شریف کوخون دینے سے متتعلق خبریں حقائق کےمنافی ہیں۔

    اعلامیہ کے مطابق ڈی جی نیب لاہور کے بیٹے نے نواز شریف کو خون نہیں دیا اور نہ ہی ادارے کے کسی اور اہلکار نے نوازشریف کو خون عطیہ کیا۔

    اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ نیب نے صرف انسانی ہمدردی کی بنیاد پر نواز شریف کو خون کی فراہمی میں مددکی ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت کے دوران نیب نے نواز شریف کی ضمانت کی مخالفت کی اور کہا نواز شریف کاعلاج بہترین ڈاکٹرز کررہےہیں، نیب کیس میں سزا پر426 لاگو نہیں ہوتا، جس پر جسٹس  عامرفاروق کا کہنا تھا کہ 401 کے اختیارات پرعملدرآمدکراناوفاق ،صوبائی حکومت کا کام ہے ، تو جہانزیب بھروانہ نے کہا دونوں کے پاس احتیارات  ہیں۔

     

  • نیب کے خلاف پروپیگنڈے پر ڈاکٹر عدنان کو جاری انتباہی لیٹر منظر عام پر

    نیب کے خلاف پروپیگنڈے پر ڈاکٹر عدنان کو جاری انتباہی لیٹر منظر عام پر

    لاہور: میاں نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کی جانب سے نیب کے خلاف منفی پروپیگنڈا کرنے اور غلط معلومات دینے پر نیب لاہور کی طرف سے جاری کردہ تنبیہی خط منظر عام پر آ گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے نمایندے مظہر اقبال کے مطابق نیب لاہور کی جانب سے 25 اکتوبر کو ڈاکٹر عدنان کو مخاطب کرتے ہوئے خط ارسال کیا گیا جس میں مختلف حقائق پر توجہ دلائی گئی ہے۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر عدنان کی جانب سے نیب کو ارسال خط میں کیے گئے دعوے حقائق کے منافی اور ہرزہ سرائی کے علاوہ کچھ نہیں، نیب لاہور نے باور کرایا کہ نیب سے آپ کو ہمیشہ میاں نواز شریف کے معائنے کی اجازت ملتی رہی جس کا مکمل ریکارڈ بھی دستیاب ہے۔

    تازہ ترین:  العزیزیہ ریفرنس : نواز شریف کی ضمانت منظور، سزا 8 ہفتے کیلئے معطل

    خط میں کہا گیا کہ نیب لاہور کی جانب سے نواز شریف کو نیب میں بہترین میڈیکل سہولیات فراہم رہیں، جن میں کارڈیک ایمبولینس، ماہر ڈاکٹروں کی ٹیم اور میڈیکل سے متعلقہ دیگر سہولیات شامل ہیں۔ ریکارڈ کے مطابق آپ نے 11، 19 اور 21 اکتوبر کو نواز شریف کا لاہور آفس میں بہ ذاتِ خود مکمل معائنہ کیا، روزانہ کی بنیاد پر دوائیں آپ خود فراہم کرتے رہے۔

    خط کے مطابق ڈاکٹر عدنان کو نواز شریف کے خون کے نمونے اور دیگر ٹیسٹ کروانے کی سہولت منشا کے مطابق میسر رہی، جس پر عمل درآمد بھی ہوتا رہا، نواز شریف کو گھر سے من پسند کھانا منگوانے کی فراخ دلانہ اجازت بھی دی گئی جس سے 11 اکتوبر سے 21 اکتوبر تک فائدہ اٹھایا گیا۔

  • ہم نے ڈھیل دی ہے مگر ڈیل نہیں کی، چیئرمین نیب

    ہم نے ڈھیل دی ہے مگر ڈیل نہیں کی، چیئرمین نیب

    کراچی: چیئرمین نیب جسٹس(ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ احتساب سب کیلئے ہے،کسی کیلئے کوئی رعایت نہیں، ہم نے ڈھیل دی ہے مگر ڈیل نہیں کی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب جسٹس(ر) جاوید اقبال نے کہا کہ لوٹنےوالےہاؤسنگ سوسائٹیز یا بلڈرز نیب سے نہیں بچ سکتے، لوگوں کی خواہشوں کو بیچنے والےسمجھتے ہیں کہ وہ بری الذمہ ہوگئے، جس مافیا نے لوگوں کو لوٹا اور برباد کیا انہیں نہیں چھوڑیں گے اس مافیا کا جلد خاتمہ ہونے والا ہے۔

    چیئرمین نیب نے کہا کہ ہم نے ڈھیل دی ہے مگر ڈیل نہیں کی، جو سمجھتے تھے انھیں کوئی کچھ نہیں کہے گا آج وہ گرفت میں ہیں، احتساب سب کیلئے ہے، کسی کیلئے کوئی رعایت نہیں اگر نیب کے راستے میں کوئی بھی رکاوٹ ہو تو اسے عبور کریں گے۔

    جسٹس(ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ آج تک کسی سینیٹر یا کسی وزیرسےسیاست پر بات نہیں کی، ہمارا سیاست سے کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں، میں یا ادارہ سیاست میں ملوث ہوا تو ہر قسم کی سزاکیلئے تیارہیں۔ انہوں نے کہا کہ حالات پہلے سے بہت بہتر ہیں وہ وقت جلد آئے گا جب پاکستان میں کرپشن نہ ہونے کے برابر ہوگی ۔

    انھوں نے کہا کہ ماضی میں جن سے سوال کرنا مشکل تھا آج وہ قانون کی گرفت میں ہیں، جنہیں دیکھنابھی مشکل تھا آج وہ کیےکی سزا بھگت رہے ہیں، ادارے کا دفاع میرے فرائض میں شامل ہے، جب تک میں ہوں میں ادارے کا دفاع کروں گا، نیب کا سیاست سے تعلق نہیں۔

    چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ کرپٹ آفیسرز کی نیب میں کوئی جگہ نہیں البتہ دوسرے اداروں کی طرح نیب میں بھی بہتری کی گنجائش ہے، نیب افسران کی تنخواہیں بھی ماشااللہ اچھی ہیں، نیب میں کرپٹ افسر کی جگہ تھی نہ ہوگی اگر کسی افسر کیخلاف شواہد موجود ہیں تو میں ایکشن لوں گا۔

    جسٹس(ر) جاوید اقبال نے مزید کہا کوئی کرپٹ افسر سمجھتا ہے کہ میرےپیچھے ہمالیہ ہے تو وہ بھی نہیں بچےگا، مجھ سمیت نیب کے تمام افسران کو لوگوں کی خدمت کرنی ہے، وقت تھوڑا سخت ہے، احتساب کا عمل بڑا مشکل ہے مگر نیب کےلئے صرف دعا کریں ، نیب نے ہمیشہ سخت وقت کا مقابلہ کیا ہےاور کرتےرہیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ کفن میں جیب نہیں، دنیا سے جائیں گے تو خالی ہاتھ جائیں گے، سزا اورجزا کا وقت مقرر ہوتا ہے اللہ تعالیٰ ظالم کو لمبی رسی دیتا ہے مگر آخر پکڑ ہوجاتی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: میگا کرپشن وائٹ کالر کیسز کی سائنسی بنیاد پر تحقیقات اولین ترجیح ہے، چیئرمین نیب

    قبل ازیں چیئرمین نیب جسٹس(ر)جاوید اقبال نے کراچی نیب ہیڈکوارٹر کا دورہ کیا اور نیب کراچی کی کارکردگی کا جائزہ لیا، اس موقع پر چیئرمین نیب کو میگا کرپشن کیسز پر بریفنگ دی گئی۔

    چیئرمین نیب نے کہا نیب کی مجموعی کارکردگی میں نیب کراچی کاکلیدی کردارہے، میگاکرپشن وائٹ کالرکیسزکی سائنسی بنیادپرتحقیقات اولین ترجیح ہے، نیب نے احتساب سب کےلئے کی پالیسی بنائی ہے۔

  • نیب کو گرفتاری سے روکا جائے، اکرم درانی نے عدالت کا دروازہ کھٹکٹھا دیا

    نیب کو گرفتاری سے روکا جائے، اکرم درانی نے عدالت کا دروازہ کھٹکٹھا دیا

    اسلام آباد: آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں گرفتاری کے خدشے کے پیش نظر سابق وفاقی وزیر اکرم خان درانی نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق اکرم درانی کو آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں گرفتاری کا خدشہ ہے، سابق وفاقی وزیر نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر کے استدعا کی ہے کہ نیب کو گرفتاری سے روکا جائے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ نیب کی جانب سے بھیجے گئے سوال نامے کا جواب بھی دے چکا ہوں، لیکن ڈائریکٹر پی ایچ اے کی تعیناتی پر نیب ان کو گرفتار کر سکتی ہے۔

    خیال رہے کہ آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس سماعت کے لیے مقرر کر دیا گیا ہے، چیف جسٹس ہائی کورٹ کی سربراہی میں ڈویژن بینچ کل اس کیس کی سماعت کرے گا۔

    تازہ ترین:  حکومت اعلان کرے مارچ میں رکاوٹ نہیں ڈالے گی تو ہم مذاکرات کیلئے تیار ہیں، اکرم درانی

    واضح رہے کہ اکرم درانی حکومت سے مذاکرات کے لیے اپوزیشن کی جانب سے بنائی گئی رہبر کمیٹی کے سربراہ ہیں، آج انھوں نے اسلام آباد میں نیب پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت مذاکرات کے لیے سنجیدہ نہیں ہے، کمیٹی بنائی گئی لیکن گالیاں بھی دی جا رہی ہیں۔

    اکرم درانی کا کہنا تھا کہ حکومت پہلے واضح اعلان کرے کہ آزادی مارچ میں کوئی رخنہ نہیں ڈالا جائے گا، پھر رابطہ کرے تو ہم جواب دیں گے۔ پیشیوں کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ جب تک آزادی مارچ رہے گا پیشیاں ہوتی رہیں گی۔