Tag: نیب

  • نیب نے عثمان ڈار سے خواجہ آصف کی غیر ملکی سرمایہ کاری سے متعلق ثبوت مانگ لئے

    نیب نے عثمان ڈار سے خواجہ آصف کی غیر ملکی سرمایہ کاری سے متعلق ثبوت مانگ لئے

    اسلام آباد: نیب نے وزیراعظم کے معاون خصوصی عثمان ڈار سے خواجہ آصف کی غیر ملکی سرمایہ کاری سے متعلق ثبوت مانگ لیے، معاون خصوصی  عثمان ڈار نے نیب حکام کے سامنے پیش ہونےکا فیصلہ کیا ہے، عثمان ڈار نے خواجہ آصف کے خلاف تحقیقات کے لیے نیب سے رجوع کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق نیب نے وزیراعظم کے معاون خصوصی عثمان ڈار کو خط ارسال کیا، خط میں نیب نے عثمان ڈار تحقیقات سے متعلق اہم مواد لیے ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے کہا خواجہ آصف کی غیر ملکی سرمایہ کاری سےمتعلق ثبوت دیے جائیں۔

    خیال رہے عثمان ڈارنےخواجہ آصف کےخلاف تحقیقات کے لیے نیب سے رجوع کیا تھا۔

    معاون خصوصی عثمان ڈار نے نیب حکام کے سامنے پیش ہونے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کرپشن، منی لانڈرنگ اور فارن فنڈنگ کے ثبوت دوں گا، خواجہ آصف نے بطور وزیر قومی خزانے کو بے پناہ نقصان پہنچایا۔

    عثمان ڈار کا کہنا تھا کہ اقامہ کی آڑ میں منی لانڈرنگ اور کرپشن کے ریکارڈ توڑے، وفاقی وزیر ہوتے ہوئے غیر ملکی کمپنیوں میں ملازمت کی، خواجہ آصف کی کرپشن کے حقائق نیب کے سامنے رکھوں گا۔

    یاد رہے عثمان ڈار نے کچھ عرصہ قبل کہا تھا کہ وزیر خارجہ خواجہ آصف کی کرپشن اور آمدن سے زائد اثاثوں کے ثبوت موجود ہیں، نیب کو یہ اقدام بہت پہلے کرلینا چاہئے تھا، چیئرمین نیب مجھے بلائیں گے تو ثبوت پیش کروں گا۔

    خیال رہے 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں این اے 73 سے ن لیگ کے خواجہ آصف 116975 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے جبکہ تحریک انصاف کے امیدوار عثمان ڈار دوسرے نمبر پر تھے۔

    جس کے بعد تحریک انصاف کے امیدوارعثمان ڈار نے حلقے میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست دی تھی ، تاہم ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے بعد مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف اپنی جیت برقرار رکھنے میں کامیاب رہے تھے۔

    بعد ازاں 22 ستمبر کو این اے 73 سیالکوٹ سے تحریک انصاف کے امیدوار عثمان ڈار نے الیکشن ٹربیونل میں مسلم لیگ نون کے خواجہ محمد آصف کی کامیابی چیلنج کی تھی اور کہا تھا خواجہ آصف نے اپنے کاغذات نامزدگی میں اثاثے چھپائے۔

  • العزیزیہ ریفرنس: نوازشریف نے کبھی قطری خطوط پرانحصارنہیں کیا‘ خواجہ حارث

    العزیزیہ ریفرنس: نوازشریف نے کبھی قطری خطوط پرانحصارنہیں کیا‘ خواجہ حارث

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز پرسماعت جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز پرسماعت کررہے ہیں۔

    سابق وزیراعظم آج دوپہر دو بجے عدالت پہنچیں گے جبکہ معاون وکیل زبیر خالد 342 کا بیان جمع کرائیں گے۔ نواز شریف فلیگ شپ انویسمنٹ ریفرنس میں اپنے بیان پر دستخط کریں گے۔

    العزیزیہ ریفرنس : خواجہ حارث کے حتمی دلائل


    احتساب عدالت میں سماعت کے دوران سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ العزیزیہ اسٹیل مل کی ملکیت پرسوال اٹھایا گیا، نوازشریف کوبے نامی دارمالک کہا گیا۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ استغاثہ بے نامی دارسے متعلق ٹھوس شواہد پیش کرنے میں ناکام رہا، العزیزیہ اسٹیل ملز2001 میں قائم ہوئی، حسین نواز29 برس کے تھے۔

    نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ بیٹے کے نوازشریف کے زیرکفالت ہونے سے متعلق ثبوت پیش نہیں کیا گیا، نیب کا کیس ہے نواز شریف نے بے نامی کے طورپرجائیدادیں بنائیں۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ بے نامی ٹرانزیکشن سے متعلق استغاثہ کوئی ثبوت نہ لاسکا، بیٹے نے ہل میٹل کی رقوم نوازشریف کو بھیجیں، صرف اس بات سے بے نامی کے تمام اجزا پورے نہیں ہوتے۔

    انہوں نے کہا کہ العزیزیہ سے کوئی رقوم نوازشریف کو نہیں بھیجی گئیں، نوازشریف کا پہلے دن سے ایک ہی مؤقف رہا، ہل میٹل کی رقوم سے متعلق جے آئی ٹی نے کوئی تحقیقات نہیں کیں۔

    نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ نوازشریف کوبے نامی مالک کہہ دیا گیا لیکن شواہد پیش نہیں کیے گئے، العزیزیہ اسٹیل کے قیام کے وقت نوازشریف کے پاس عوامی عہدہ نہیں تھا۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ سوال یہ ہے قانون کے مطابق بے نامی کی تعریف کیا ہے؟، قانون کے مطابق بےنامی وہ ہوتا ہے جو کسی اورکی جائیداد اپنے پاس رکھے۔

    انہوں نے کہا کہ تعریف کے مطابق جائیداد کی ملکیت کسی اورکے پاس ثابت ہونا ضروری ہے، جائیداد کی ملکیت کا تعلق ملزم سے ثابت ہونا ضروری ہے۔

    نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ ملزم کوصرف اس جائیداد سے کوئی فائدہ ملنا اسے مالک نہیں بنا دیتا، کہا گیا کہ گلف اسٹیل کا معاہدہ جعلی نکلا۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ نوازشریف نے کبھی گلف اسٹیل کی فروخت پرانحصارنہیں کیا، نوازشریف کے پاس توگلف اسٹیل کی براہ راست معلومات نہیں تھی۔

    انہوں نے کہا کہ جےآئی ٹی نے خود اپنی رپورٹ میں لکھا گلف اسٹیل سے متعلق سنی سنائی باتیں ہیں، قطری خطوط کے بارے میں کہا گیا ان کی کوئی حقیقت نہیں۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ نوازشریف نے خود تو کبھی قطری خطوط پرانحصارنہیں کیا، احتساب عدالت کے جج نے ریمارکس دیے کہ آپ کا نقطہ ہے کہ قطری خطوط صرف حسین نواز کا موقف تھے۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ جی قطری خطوط صرف حسین نوازکی جانب سے ہی تھے، شواہد کےمطابق العزیزیہ کے 3 شیئرہولڈرز تھے۔

    احتساب عدالت میں گزشتہ روز نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں نیب پراسیکیوٹر نے حتمی دلائل مکمل کرلیے تھے۔

    العزیزیہ ریفرنس میں نیب پراسیکیوشن کے دلائل مکمل


    معزز جج محمد ارشد ملک کا کہنا تھا کہ العزیزیہ کی دستاویزات کیوں پیش نہیں کیں، سپریم کورٹ نے طلب کی تھیں تو وہاں دستاویزات پیش کردیتے، اس سوال کا جواب دینا ہوگا۔

    احتساب عدالت کے جج نے ریمارکس دیے تھے کہ العزیزیہ کے قیام کی وضاحت آگئی تو ہل میٹل کا معاملہ خود حل ہوجائے گا۔

  • سندھ حکومت کے منظور نظر افسران کے گرد نیب کا گھیرا تنگ

    سندھ حکومت کے منظور نظر افسران کے گرد نیب کا گھیرا تنگ

    کراچی: سندھ حکومت کے منظور نظر افسران کے گرد نیب نے گھیرا تنگ کردیا، ترجمان نیب کے مطابق نیب نے منظور قادر، ثاقب سومرو کے وارنٹ گرفتاری جاری کردئیے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان کا کہنا ہے کہ سابق ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی منظور قادر اور سابق ایڈمنسٹریٹر کراچی ثاقب سومرو کے وارنٹ گرفتاری جاری کردئیے گئے ہیں، دونوں ملزمان پر کرپشن کے سنگین الزامات ہیں۔

    ترجمان نیب کے مطابق ملزمان کو کرپشن چارجز میں کئی بار نیب نے طلب کیا، پیش نہ ہونے پر دونوں ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے۔

    نیب اعلامیہ کے مطابق منظور قادر اور ثاقب سومرو کو گرفتار کرکے احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں: نیب کی کارروائیاں، سیکریٹری بلدیات نے دفتری امور احتجاجاً بند کردیے

    واضح رہے کہ چند ماہ قبل سیکریٹری بلدیات سندھ نے نیب کی کارروائیوں کے خلاف احتجاجاً کام بند کرتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ نیب کی کارروائی قانون کے خلاف ہے۔

    قومی احتساب بیورو نے کرپشن کے خلاف کارروائیوں کا دائرہ بڑھاتے ہوئے محکمہ بلدیات سندھ میں کارروائی کی تھی جس کے دوران سیکریٹری بلدیات کی اُن سے تلخ کلامی ہوئی اور انہوں نے احتجاجاً کام روک دیا تھا۔

    سیکریٹری بلدیات رمضان اعوان نے چیف سیکریٹری سندھ کو فون کر کے نیب کارروائیوں کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے انہیں خلاف قانون قرار دیا، اُن کا کہنا تھا کہ قومی احتساب بیورو کی کارروائیاں قانون کی خلاف ورزی ہے، 17 گریڈ کا نیب افسر 20 گریڈ کے افسر سے بدتمیزی کررہا ہے۔

    یاد رہے کہ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا تھا کہ سندھ میں نیب کی کارروائیوں کی وجہ سے افسران خوف زدہ ہیں اور سرکاری دفاتر میں کام ٹھپ ہوگیا ہے۔

  • صاف پانی کمپنی کیس میں 20 ملزمان کے خلاف ریفرنس دائر

    صاف پانی کمپنی کیس میں 20 ملزمان کے خلاف ریفرنس دائر

    لاہور: قومی احتساب بیورو (نیب) نے صوبہ پنجاب کی صاف پانی کمپنی کیس میں 20 ملزمان کے خلاف ریفرنس دائر کر دیا۔ سابق وزیر اعلیٰ شہباز شریف پہلے ہی مذکورہ کیس میں زیر تفتیش ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق نیب نے صاف پانی کمپنی میں کرپشن میں ملوث 20 ملزمان کے خلاف ریفرنس دائر کردیا۔ ریفرنس میں راجہ قمر السلام، وسیم اجمل اور ڈاکٹر ظہیرالدین سمیت دیگر فریق شامل ہیں۔

    نیب کے مطابق ملزمان پر 34 کروڑ 50 لاکھ روپے کی کرپشن کا الزام ہے۔ نیب کا ریفرنس 9 جلدوں پر مشتمل ہے۔

    ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ ملزمان نے ملی بھگت سے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا۔ ملزمان نے بڈنگ کے کاغذات میں رد و بدل کی۔ بہاولپور ریجن میں 116 واٹر فلٹریشن پلانٹ کے معاملے میں خرد برد ہوئی۔

    مزید پڑھیں: نیب میں پیشی، شہباز شریف کی داماد سے متعلق سوال پر خاموشی اور برہمی

    نیب کے مطابق ملزمان نے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس کے معاملے میں من پسند کمپنیوں کو نوازا۔

    عدالت نے ریفرنس پر سماعت 11 دسمبر تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر ملزمان کو ریفرنس کی نقول فراہم کرنے کا حکم دیا ہے۔

    خیال رہے کہ پنجاب میں صاف پانی کی فراہمی کے لیے شروع کی جانے والی کمپنی میں بڑے پیمانے پر خرد برد کی گئی۔ ایک سماعت کے دوران سپریم کورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ 4 سال میں 116 فلٹریشن پلانٹ لگائے گئے، جن پر 400 کروڑ روپے خرچ کیے گئے۔

    نیب کے مطابق صاف پانی کمپنی میں ہونے والی خرد برد میں سابق وزیر اعلیٰ شہباز شریف، ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز اور داماد علی عمران ملوث ہیں جو نیب کے زیر تفتیش ہیں۔

  • ڈی جی نیب لاہور اور نواز شریف کی ملاقات کی خبریں بے بنیاد ہیں: نیب اعلامیہ

    ڈی جی نیب لاہور اور نواز شریف کی ملاقات کی خبریں بے بنیاد ہیں: نیب اعلامیہ

    لاہور: سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کی ڈی جی نیب لاہور کے ساتھ ملاقات کی خبروں پر قومی احتساب بیورو (نیب) نے اعلامیہ جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیب نے اعلامیے میں ڈی جی نیب لاہور اور نواز شریف کی ملاقات کی خبروں کو بے بنیاد قرار دے دیا۔

    [bs-quote quote=”من گھڑت خبریں نیب اور افسران کی ساکھ متاثر کرنے کی کوشش ہے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”نیب اعلامیہ”][/bs-quote]

    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ڈی جی نیب لاہور کی شہباز شریف اور نہ نواز شریف سے کوئی ملاقات ہوئی، چیئرمین نے تمام ڈی جیز کی سیاسی شخصیات سے ملاقات پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔

    نیب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین نیب کی ہدایات پر مکمل عمل در آمد کیا جا رہا ہے، من گھڑت خبریں نیب اور افسران کی ساکھ متاثر کرنے کی کوشش ہے۔

    قومی احتساب بیورو کا کہنا ہے کہ نیب لاہور قانون کے مطابق اور میرٹ پر تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہے۔

    واضح رہے کہ آج نواز شریف اور دیگر اہلِ خانہ نے نیب آفس لاہور میں شہباز شریف کے ساتھ ملاقات کی، اس دوران شریف برادران کی ڈی جی نیب لاہور کے ساتھ ملاقات کی خبریں بھی آئیں۔


    یہ بھی پڑھیں:  شریف فیملی کی شہباز شریف سے نیب آفس میں ملاقات


    ذرائع کا کہنا تھا کہ اس ملاقات میں نواز شریف نے کہا کہ ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق شہباز شریف کو روشنی اور ہوا دار کمرہ نہیں دیا گیا، جس پر ڈی جی نیب نے کہا کہ شہباز شریف کو قانون کے مطابق سہولتیں دی جائیں گی۔

    نواز شریف نے یہ بھی کہا کہ تاثر ہے کہ نیب شریف خاندان کے خلاف آلہ کار بنا ہوا ہے، جس پر ڈی جی نے جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ تمام مقدمات میں تفتیش میرٹ پر کی جا رہی ہے۔

  • شہبازشریف سے ملاقات ہوئی، ان کی صحت سے متعلق پریشان ہوں‘ تہمینہ درانی

    شہبازشریف سے ملاقات ہوئی، ان کی صحت سے متعلق پریشان ہوں‘ تہمینہ درانی

    لاہور: اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کی اہلیہ تہمنیہ درانی کا کہنا ہے کہ خاوند سے ملاقات کے بعد ان کی صحت سے متعلق بہت پریشان ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر تہمینہ درانی نے اپنے پیغام میں کہا کہ شہبازشریف لندن میں باقاعدگی سے ٹیسٹ کرا رہےتھے اور اسلام آباد میں ان کے خون کے نمونوں میں کچھ غیرمعمولی علامات ظاہر ہوئی ہیں۔

    انہوں نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ شہبازشریف کے چیک اپ کے لیے میڈیکل بورڈ کیوں نہیں بنایا گیا، ان کی صحت سے متعلق پریشان ہوں۔

    اسلام آباد: شہبازشریف کا نجی اسپتال میں طبی معائنہ مکمل


    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے مسلم لیگ ن کے صدر اور اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کو طبی معائنے کے لیے اسلام آباد کے نجی اسپتال لایا گیا تھا جہاں ان کے 3 سی ٹی اسکین کیے گئے تھے۔

    کرپشن کیس: نیب نے شہبازشریف کو گرفتار کرلیا


    واضح رہے نیب لاہور نے گزشتہ ماہ 5 اکتوبر کو شہباز شریف کو صاف پانی کیس میں طلب کیا تھا تاہم ان کی پیشی پرانہیں آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں کرپشن کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

  • نیب  کی  کسی سیاسی جماعت کے لئے ہمدردیاں  نہیں ، چیئرمین نیب

    نیب کی کسی سیاسی جماعت کے لئے ہمدردیاں نہیں ، چیئرمین نیب

    اسلام آباد: چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ نیب ملک کو کرپشن سے پاک بنانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، کرپشن فری پاکستان کے لیے کوشاں ہے، نیب کی کسی سیاسی جماعت کے لئے ہمدردیاں نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیر صدارت اجلاس ہوا، اجلاس میں نیب کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا اور ملک کو کرپشن سے پاک بنانے کے اقدامات پر غور کیا گیا۔

    چیئرمین نیب نے کہا نیب ملک کوکرپشن سےپاک بنانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، نیب کرپشن فری پاکستان کےلیےکوشاں ہے، انسداد کرپشن کیلئے شروع کی گئی مہم بھی کامیابی سے جاری ہے۔

    جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ ملک کوکرپشن سے پاک کرنا نیب کی اولین ذمےداری ہے ، احتساب سب کاکی پالیسی پر عمل پیرا ہیں ، مختلف عالمی اداروں نےبھی نیب کی کارکردگی کو سراہا۔

    مزید پڑھیں : نیب کا ہر کیس میگا کرپشن کے زمرے میں آتا ہے، چیئرمین نیب جاوید اقبال

    انھوں نے مزید کہا نیب کی کسی سیاسی جماعت کیلئے ہمدردیاں نہیں ، نیب کسی کے خلاف انتقامی کارروائی نہیں کر رہا۔

    چند روز قبل بھی چیئرمین نیب جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ نیب تمام صوبوں میں بلاامتیاز کارروائی کررہا ہے، میگا کرپشن کے مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا اولین ترجیح ہے، بدعنوانی کا خاتمہ قومی فریضہ ہے، انتقامی کارروائی پر یقین نہیں رکھتے ہیں۔

    انھوں نے بتایا تھا کہ میگا کرپشن کے 179 میں سے 105 کیسز پر ریفرنس دائر ہوچکے ہیں، میگاکرپشن کے 15 کیسز انکوائری، 19 تفتیش کے مرحلے میں ہیں

  • نیب نے کرپشن اسکینڈل میں ملوث ایس ایس پی رائے اعجاز کو گرفتار کرلیا

    نیب نے کرپشن اسکینڈل میں ملوث ایس ایس پی رائے اعجاز کو گرفتار کرلیا

    کراچی: نیب نے کروڑوں روپے کے کرپشن اسکینڈل میں ملوث ایس ایس پی رائے اعجاز کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیب نے کرپشن اسکینڈل میں ملوث ایس ایس پی رائے اعجاز کو گرفتار کرلیا، ترجمان نیب کے مطابق رائے اعجاز پر بطور ڈی پی او گجرات کروڑوں روپے کی خورد برد کا الزام ہے۔

    ترجمان نیب کے مطابق ایس ایس پی رائے اعجاز کو کراچی کے علاقے شارع فیصل سے گرفتار کیا گیا، ایس ایس پی کے وارنٹ گرفتاری نیب لاہور نے حاصل کیے تھے۔

    [bs-quote quote=”رائے اعجاز پر پولیس ملازمین کو کروڑوں روپے کی وردیاں نہ دینے کا الزام ہے” style=”style-6″ align=”left” author_name=”ترجمان نیب”][/bs-quote]

    نیب اعلامیہ کے مطابق رائے اعجاز پر پولیس ملازمین کو کروڑوں روپے کی وردیاں نہ دینے کا الزام ہے، ایس ایس پی کے ساتھ 4 ڈی پی اوز بھی ملوث ہیں، رائے اعجاز آج کل سندھ میں تعینات تھے۔

    ترجمان نیب کا کہنا ہے کہ رائے اعجاز کی گرفتاری کے بعد مزید گرفتاریاں بھی متوقع ہیں، کرپشن اسکینڈل میں ملوث ایس ایس پی کے ساتھ 8 پولیس اہلکاروں کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔

    نیب کے مطابق کرپشن کے اس کیس میں رائے اعجاز کے والد بھی مطلوب ہیں، ایس ایس پی کے والد کی گرفتاری کے لیے بھی چھاپہ مارا گیا مگر وہ فرار ہوگئے۔

    اطلاعات کے مطابق 70 کروڑ روپے کے فنڈز کی خوردبرد کے الزام میں گرفتار ائے اعجاز کو لینے کے لیے نیب لاہور کی ٹیم کراچی میں موجود ہے۔

    ذرائع کے مطابق رائے اعجاز کا تعلق سابق آئی جی سندھ امجد جاوید سلیمی گروپ سے ہے، وہ آج دوپہر 12 بجے سینٹرل پولیس آئے اور بہت زیادہ پریشان لگ رہے تھے، وہ ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹرز کے ساتھ تھے۔

    ترجمان نیب کے مطابق معطل ڈسٹرکٹ اکاؤنٹ افسر گجرات چن پیر، ڈپٹی ڈائریکٹر بجٹ محکمہ خوراک لاہور محمد افضل کو بھی گرفتار کیا گیا ہے، محمد افضل گجرات میں 2014 سے 2016 کے دوران تعینات رہے۔

    نیب کے مطابق ڈی پی او آفس گجرات کے محمد فیاض، سابق کانسٹیبل رمیض، سینئر اکاؤنٹ افسر گجرات محمد اشرف، منیجر نجی بینک گجرات محمد آصف، منیجر شکیل احمد، پیٹرول پمپ کے مالک صغیر احمد اور غلام سرور کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔

  • احتساب عدالت میں نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کی سماعت پیر تک ملتوی

    احتساب عدالت میں نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کی سماعت پیر تک ملتوی

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں معزز جج محمد ارشد ملک نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کی۔

    احتساب عدالت میں پراسیکیوٹر نیب واثق ملک کے دلائل شروع ہوتے ہی نوازشریف روسٹرم پر آگئے، انہوں نے کہا کہ وکیل صاحب کیا کہنا چاہ رہے ہیں میں سننا چاہتا ہوں۔

    نیب پراسیکیوٹر کے حتمی دلائل


    نیب پراسیکیوٹر نے سماعت کے آغاز پر کہا کہ قطری خط سے متعلق بات کروں گا، قطری نے لکھا پاکستانی قانون کے مطابق شامل تفتیش نہیں ہوں گا، قطری نے لکھا کسی عدالت میں پیش نہیں ہوں گا۔

    واثق ملک نے کہا کہ 1980 کے معاہدے پرواجد ضیاء کا بیان پڑھوں گا، معزز جج نے استفسار کیا کہ ریکارڈ میں طارق شفیع نے 6 ملین نہیں لکھا؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ نہیں ریکارڈ میں 7 ملین لکھا ہوا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ قطری نے پاکستان آنے، بیان ریکارڈ کرانے سے انکار کیا تھا، نوازشریف نے کہا کہ اصل میں بات اور ہے، کسی اوراندازمیں پیش کی جا رہی ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ میرے حتمی دلائل جاری ہیں، جب آپ کی باری آئے تو بات کرلیں، عدالت نے نواز شریف کو وضاحت سے روک دیا، معزز جج محمد ارشد ملک نے کہا کہ خواجہ حارث عدالت کو بتا دیں گے۔

    واثق ملک نے کہا کہ 2001 میں حسین نوازنے اپنے دادا کے تعاون سے کاروبار شروع کیا، 2006 میں العزیزیہ اسٹیل مل کو فروخت بھی کردیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ2001 میں العزیزیہ اسٹیل بنائی گئی توان کے پاکستان میں کاروبارسے مدد نہیں ملی، حسین نوازکے مطابق العزیزیہ کے لیے دبئی سے مشینری لائی گئی۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ایم ایل اے کے جواب کو ایک طرف رکھ دیں، جواب ایک طرف رکھیں تو بھی ملزمان کے بیان میں کئی تضاد ہیں۔

    واثق ملک نے کہا کہ حسین نواز کےانٹرویوز، سپریم کورٹ میں مؤقف میں تضاد ہے، انٹرویو میں کہا سعودی بینکوں سے قرض لے کر العزیزیہ بنائی، العزیزیہ کے لیے لیے گئے قرض کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔

    انہوں نے کہا کہ قطری خط کے ساتھ پیش کی گئی ورک شیٹ کا سپورٹنگ ریکارڈ نہیں، ورک شیٹ صرف منی ٹریل کے خلا کو پُرکرنے کے لیے تیار کی گئی۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ملزمان نے کہا تھا کہ ہم خود کواحتساب کے لیے پیش کرتے ہیں، ملزمان نے خود کواحتساب کے لیے پیش کرنے کا کہہ کردستاویزات جمع کرائیں۔

    واثق ملک نے کہا کہ جب تفتیش ہوئی توپتہ چلاکہ ملزمان کی ساری دستاویزات جعلی تھی، نوازشریف، حسن اورحسین نوازدستاویزات سے خود کوالگ نہیں کرسکتے۔

    انہوں نے کہا کہ آلدارآڈٹ کی دونوں رپورٹس خود حسین نوازنے پیش کیں، ملزمان نے رپورٹ میں لگی کسی بھی دستاویزکوچیلنج نہیں کیا۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ کسی بھی جگہ ملزمان نے نہیں کہا جے آئی ٹی رپورٹ میں دستاویزجعلی ہے، ملزمان نے رپورٹ میں لگی تمام دستاویزات، بیانات کوتسلیم کررکھا ہے۔

    واثق ملک نے کہا کہ ملزمان کا العزیزیہ کے قیام سے متعلق مؤقف بدلتا رہا ہے، ملزمان نے کہا پرانی مشینری لا کرکاروبار کا آغازکیا۔

    انہوں نے کہا کہ ملزمان نے یہ بھی کہا حسن نوازکے دادا نے ان کے لیے5.4 ملین ڈالرکا انتظام کیا، ان باتوں کا کہیں بھی کوئی دستاویزی ثبوت موجود نہیں۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ دستاویزان ملزمان کی ہی ملکیت تھیں انہوں نے ہی فراہم کرنا تھیں، سعودی ارب سے ہم نے ایم ایل اے میں پوچھا مگرجواب نہیں دیا گیا۔

    واثق ملک نے کہا کہ دادا کے زمانے کی دستاویزات 1970 کی ہیں مگراپنے زمانے کی دستاویزنہیں، ملزمان کی جانب سے دستاویزات نہ دیے جانے کے باوجود حقائق سامنے آگئے۔

    انہوں نے کہا کہ ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ پہلی بارآلدارآڈٹ رپورٹ کے ذریعے سامنے آئی، حسین نواز نے ایک آڈٹ رپورٹ عدالت دوسری جے آئی ٹی میں پیش کی۔

    معزز جج نے کہا کہ وکیل صفائی نے اپنی جرح میں آلداررپورٹ کو تسلیم نہیں کیا، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ سپریم کورٹ میں سی پی 29 نوازشریف کے خلاف دائر کی گئی تھی۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ کیس میں ہی حسین نوازنے یہ دستاویزات جمع کرائیں، تمام شواہد کا آپس میں ربط ہے، یہ خود کوعلیحدہ نہیں کرسکتے۔

    واثق ملک نے کہا کہ نوازشریف کی درخواست میں آلداررپورٹ پراعتراض نہیں کیا گیا، بے نامی دار کے کیس میں دیکھا جاتا ہےاثاثوں کا اصل فائدہ کس کوجا رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پیش ریکارڈ سے ظاہر ہے ہل میٹل کے منافع کا بڑاحصہ نوازشریف کومنتقل ہوا۔

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی گئی۔

    سماعت کے اختتام پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ فلیگ شپ ریفرنس میں دیے گئے تمام 62 سوالات کے جوابات تیار ہیں، پیر تک وقت دیا جائے نواز شریف ریکارڈ کا جائزہ لینا چاہتے ہیں۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ کل 140 سوالات نواز شریف کو فراہم کیے گئے ہیں۔ انہوں نے استدعا کی کہ باقی سوالات بھی دے دیے جائیں۔

    احتساب عدالت نے پیر کو نواز شریف کا بیان ریکارڈ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے مزید سماعت پیر تک ملتوی کردی۔

    العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس: نیب پراسیکیوٹرکل بھی حتمی دلائل دیں گے


    عدالت میں گزشتہ روز سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر واثق ملک کا کہنا تھا کہ العزیزیہ ریفرنس کا آغاز پاناما پیپرز سے ہوا جسے سپریم کورٹ نے سنا اور جے آئی ٹی بنائی، یہ وائٹ کالر کرائم ہے۔

    واثق ملک کا کہنا تھا کہ نوازشریف سپریم کورٹ، جے آئی ٹی اور نیب میں ان اثاثوں کا حساب نہ دے سکے اور یہ اثاثے پہلی دفعہ سپریم کورٹ کے سامنے تسلیم کیے گئے، ملزمان کو تمام مواقع دیے گئے لیکن وہ وضاحت نہ دے سکے۔

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ اس کیس میں دی گئی منی ٹریل جعل نکلی، اثاثے تسلیم شدہ ہیں، بے نامی دار ان اثاثوں کو چھپاتے ہیں، نوازشریف عوامی عہدیدار رہے، ان کے بچوں کے پاس اربوں روپے کے اثاثے ہیں، سوال یہ ہے کہ اثاثے کیسے بن گئے۔

  • العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس: نیب پراسیکیوٹرکل بھی حتمی دلائل دیں گے

    العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس: نیب پراسیکیوٹرکل بھی حتمی دلائل دیں گے

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز پر سماعت کل تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں معزز جج محمد ارشد ملک نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت کی۔

    نیب نے مقدمے میں شہادتیں مکمل ہونے سے متعلق عدالت کوآگاہ کردیا ، ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل نیب سردارمظفرنے شہادتیں مکمل ہونے کا بیان دیا۔

    احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف نے آج کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی۔

    العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس میں نیب پراسیکیوٹر کے حتمی دلائل


    نیب پراسیکیوٹرواثق ملک نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں حتمی دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیس وائٹ کالرکرائم کا ہے،عام کیس نہیں، یہ بڑے منظم طریقے سے کیا گیا جرم ہے۔

    معاون وکیل نے عدالت کو بتایا کہ فلیگ شپ ریفرنس میں نوازشریف کا بیان کل یوایس بی میں فراہم کر دیں گے، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ آپ نےکل بھی یہ ہی کہنا ہے کہ مکمل نہیں ہوسکا۔

    نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ یوایس بی میں عدالت کو بیان فراہم کرنے کا مقصد ٹائم بچانا ہے۔

    نیب وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نوازشریف اور خاندان کے بیرون ملک اثاثوں کا علم پاناما لیکس کے بعد ہوا، سپریم کورٹ میں کیس سے پہلے اثاثوں کو ظاہرنہیں کیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ ملزمان کو سپریم کورٹ ، جے آئی ٹی اور نیب میں وضاحت کا موقع ملا، ملزمان کی طرف سے پیش کی گئی وضاحت جعلی نکلی۔

    نیب کے وکیل نے کہا کہ کیس میں جس جائیداد کا ذکر ہے وہ تسلیم شدہ ہے، ملزم نے بے نامی دار کے
    ذریعے اثاثے چھپائے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ کیس کی تحقیقات میں یہ سوال اٹھایا گیا یہ اثاثے بنائے کیسے گئے، 2001 میں العزیزیہ کی ویلیو6 ملین ڈالراور2005میں ہل میٹل کی ویلیو5 ملین پاؤنڈ بتائی گئی۔

    انہوں نے کہا کہ 2010 سے2017 میں 187.1ملین کی رقم نوازشریف کوبھیجی گئی، کسی بھی جگہ پرملزمان کی طرف سے ان سوالوں کا جواب نہیں دیا گیا۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ بیرون ممالک سے بھی تعاون اس طرح سے نہیں ملا جوملنا چاہیے تھا، ریاست ماں کی طرح ہے، اسے سوال پوچھنے کا حق حاصل ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہرفورم پرملزمان کا موقف بدلتا رہا، کیس کو نیارخ دینے کی کوشش کی گئی، حکمرانوں کے پاس اتنی زیادہ دولت اکٹھی ہوجائے توسوال پوچھا جاتا ہے۔

    پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ حکمرانوں سے سوال پوچھنے کی روایت خلفائے راشدین کے دورسے چلی آ رہی ہے، جج محمد ارشد ملک نے ریمارکس دیے کہ یہاں بھی توجواب ہی دیا ہے کہ ہماری طرف سے جواب ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر واثق ملک نے کہا کہ اس کیس میں ملزم نے ہرپلیٹ فارم پرالگ رخ سے بیان دیا، اس کیس کی تفتیش 2 اگست 2017 سے شروع ہوئی۔

    واثق ملک نے کہا کہ کیس کے تفتیشی افسرمحبوب عالم تھے، 3ملزمان ہیں، یہ ریفرنس 15 ستمبر 2017 کو دائرہوا، اس کیس میں چارج فریم 19 اکتوبر2017 کو ہوا۔

    انہوں نے کہا کہ اس کسی میں ضمنی ریفرنس 14 فروری 2018 کو دائر ہوا، اس ریفرنس میں ٹوٹل 26 گواہان تھے، 22 کا بیان ریکارڈ ہوا۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ کیس بینفشل آنراوربےنامی دارسے متعلق ہے، یہ وہ کیس نہیں کہ اس کا کوئی مالک نہیں، اس کیس سے جڑے تمام افراد کواپنے دفاع کے لیے مواقع ملے۔

    واثق ملک نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ملزمان کودفاع میں ثبوت دینے کے لیے موقع دیا، پھربات جےآئی ٹی تک آ گئی اورنیب میں وضاحت پیش کرنے کا موقع ملا۔

    انہوں نے کہا کہ اس کیس میں جومنی ٹریل پیش کی گئی وہ غلط ثابت ہوئی، اس کیس میں تمام اثاثے مانے گئے ہیں کہ ہمارے ہیں۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اس کیس میں اصل مالک کوچھپایا گیا ہے، یہ کیس ملزم نوازشریف کے خلاف ہے، کیس اس کے خلاف ہے جو 3 مرتبہ وزیراعظم، 2 بار وزیراعلی، وزیرخزانہ اور اپوزیشن لیڈر رہا۔

    واثق ملک نے بتایا کہ گواہ جہانگیراحمد نے تینوں ملزمان کا 1996 سے 2016 کا ٹیکس ریکارڈ پیش کیا جبکہ گواہ طیب معظم نے نوازشریف کے 5 اکاؤنٹس کا ریکارڈ پیش کیا۔

    انہوں نے کہا کہ یہ اکاؤنٹس پاکستانی روپےاورغیرملکی کرنسی کے تھے، ان اکاؤنٹس سے پتہ چلتا ہے کتنی رقم آئی اور گئی۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ یاسرشبیرنے نوازشریف اورمریم کے اکاؤنٹ کی تفصیلات پیش کیں جبکہ سدرہ منصور نے مہران رمضان ٹیکسٹائل کا ریکارڈ پیش کیا۔

    واثق ملک نے کہا کہ نورین شہزادی نے نوازشریف، حسین نوازکے اکاؤنٹ اوپننگ فارم پیش کیے، حسین نواز کے اکاؤنٹ میں ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ سےترسیلات کا ریکارڈ دیا۔

    انہوں نے کہا کہ گواہ شیراحمد خان نے ملزمان کے اکاؤنٹس کی جائزہ رپورٹ پیش کی، ہل میٹل کا 97 فیصد منافع پاکستان بھجوایا گیا۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ جب مل کم منافع کما رہی تھی توبھی زیادہ پیسے بھجوائے جا رہے تھے، معزز جج محمد ارشد ملک نے استفسار کیا کہ نیب نے ان رقوم کو منجمد کیا یا کچھ بھی نہیں؟۔

    معزز جج نے سوال کیا کہ کیا یہ رقوم اب بھی بینک میں موجود ہیں؟ نیب کے وکیل نے جواب دیا کہ اب تو اکاؤنٹس میں بہت کم رقوم موجود ہیں ، منجمد نہیں کی گئی۔

    نیب کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ میں 3 پٹیشن دائر کی گئیں، ایک پٹیشن عمران خان، دوسری شیخ رشید اور تیسری سراج الحق نے دائرکی۔

    واثق ملک نے عدالت کو بتایا کہ پٹیشن دائر ہوئیں تو ملزمان کی جانب سےسی ایم ایزجمع کرائی گئیں۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ملزمان کی جانب سے ایک سی ایم اے جے آئی ٹی کے بعد فائل کی گئی، سپریم کورٹ نے 20 اپریل 2017 کو فیصلہ دیا اور جے آئی ٹی بنائی گئی۔

    انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کوسوالات دیے گئے جن کی معلومات حاصل کرنی تھی، جے آئی ٹی نے 2 ماہ میں رپورٹ جمع کرانی تھی۔

    واثق ملک نے کہا کہ ملزمان نےعدالت اورتحقیقاتی کمیٹی کو گمراہ کرنے کی کوشش کی، ملزمان دسمبر 2000 میں سعودی عرب منتقل ہوئے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ پاکستان سے جانے کے کچھ عرصے بعد العزیزیہ اسٹیل قائم کی گئی، ملزمان خود کہتے ہیں پاکستان سے خالی ہاتھ سعودی عرب گئے۔

    احتساب عدالت نے ریمارکس دیے کہ جلدی سے اپنے دلائل ختم کریں ، پھروکیل صفائی کے دلائل سننے ہیں، دونوں کے دلائل مکمل ہونے کے بعد سوال وجواب کا سیشن ہوگا۔

    پراسیکیوٹر نے کہا کہ نوازشریف نے خطاب میں کہا العزیزیہ کے لیے سعودی بینکوں سے قرض لیا، نوازشریف نے کہا العزیزیہ کچھ عرصے کے بعد فروخت کردی گئی۔

    انہوں نے کہا کہ ناجائزذرائع سے پیسہ کمانے والے اپنے نام کمپنیاں نہ اثاثے بناتے ہیں، نوازشریف کے بیان کوبچوں کے کفالت میں ہونے کے تناظرمیں پیش کرتا ہوں۔

    معزز جج نے ریمارکس دیے کہ نا جائزدولت ہوتی تو حسین نوازاپنے نام پرکمپنی نہ بناتے، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ نوازشریف نےکہا العزیزیہ مل 64 ملین ریال میں فروخت ہوئی۔

    واثق ملک نے کہا کہ ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ پاناماکیس کے آخرمیں ظاہر کی گئی، سعودی عرب سے آنے والی رقوم سے متعلق سوال پرایچ ایم ای کو ظاہر کیا گیا۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ نوازشریف کے قومی اسمبلی میں خطاب کے وقت صرف ایون فیلڈ فلیٹس کا معاملہ تھا، حسین نوازکا انٹرویواثاثوں سے متعلق تھا۔

    انہوں نے کہا کہ حسین نوازنے بتایا العزیزیہ فروخت ہوئی تو ایون فیلڈ فلیٹس خریدے، حسین نواز نے کہا 2005 میں اثاثوں کی تقسیم کے بعد والد کا کاروبارسے تعلق نہیں۔

    واثق ملک نے کہا کہ حسین نوازکے بیان سے ظاہرہے 2005 سے پہلے نوازشریف کا کاروبار سے تعلق تھا، حسین نوازنے کہا کہ شرعی طورپرمیرا سارا کچھ میرے والد کا ہے۔

    فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف کو سوال نامہ فراہم کر دیا گیا


    عدالت میں گزشتہ روز سماعت کے دوران نیب نے فلیگ شپ ریفرنس میں نوازشریف کو تحریری سوال نامہ فراہم نہ کرنے اور پہلے دفاع کو حتمی دلائل دینے کی درخواست کی تھی تاہم عدالت نے نیب کی دونوں درخواستوں کومسترد کردیا تھا۔

    احتساب عدالت کی جانب سے گزشتہ روز نواز شریف کو 342 کے تحت بیان قلمبند کروانے کے لیے سوال نامہ فراہم کردیا گیا تھا۔ نواز شریف کو دیا گیا سوال نامہ 62 سوالات پر مشتمل ہے۔