Tag: نیب

  • نوازشریف اورمریم نواز کی سزامعطلی کے خلاف نیب کی اپیلیں قابل سماعت قرار

    نوازشریف اورمریم نواز کی سزامعطلی کے خلاف نیب کی اپیلیں قابل سماعت قرار

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے نوازشریف اورمریم نوازکی سزامعطلی کے خلاف نیب کی اپیلوں کو قابل سماعت قراردے دیا اور فریقین کو وکلا معروضات آج ہی جمع کرانے کی ہدایت کردی ، چیف جسٹس نے کہا دیکھیں گے کہ ان اپیلوں پر سماعت کے لیے کیا کوئی لارجر بینچ دیاجائے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بینچ نے نوازشریف،مریم نوازاور صفدر کی سزا معطلی کے خلاف نیب کی اپیلوں پرسماعت کی، سماعت میں عدالت نے نیب کی اپیلوں کو قابل سماعت قرار دے دیا، چیف جسٹس نے خواجہ حارث سے مکالمے میں کہا آپ کی ضمانت والافیصلہ قائم رکھتے ہیں، درخواست قابل سماعت قرار دے کر ضمانت برقراررکھیں تو سزا معطلی دیکھ لیتے ہیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا دیکھ لیتے ہیں معاملے پر لارجربینچ بنانا ہے یا نہیں، سوال ہے کہ معاملہ صرف ضمانت کا نہیں بلکہ سزا معطلی کا بھی ہے، دیکھنا ہے سماعت سے پہلے سزا معطلی سے کیس کا میرٹ تو متاثر تو نہیں ہوگا،ابھی ہم نے نیب کولیو گرانٹ نہیں کی۔

    [bs-quote quote=”دیکھیں گے کہ ان اپیلوں پر سماعت کے لیے کیا کوئی لارجر بینچ دیاجائے.” style=”default” align=”left” author_name=”چیف جسٹس”][/bs-quote]

    جسٹس میاں ثاقب نثار کا مزید کہنا تھا کہ خواجہ حارث کا جواب کافی مفصل ہے، دیکھیں گے ان اپیلوں پر سماعت کے لیے کیا کوئی لارجر بینچ دیاجائے، دونوں فریقین کے وکلا معروضات آج ہی عدالت میں جمع کرائے۔

    چیف جسٹس نےخواجہ حارث سےسوال کیا کہ آپ جسٹس آصف سعید کے فیصلے پر  انحصار کر رہے ہیں، خواجہ حارث نے جواب دیا کہ میں صرف حوالہ دے رہا ہو انحصار نہیں کر رہا ہوں، جس پر جسٹس ثاقب نثار نے کہا اگر جسٹس آصف سعیدکولارجر بینچ میں شامل کریں تو اعتراض تو نہیں ہوگا۔

    خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ قانونی نکات طے کرنے کی حدتک کوئی اعتراض نہیں، جسٹس کھوسہ ریمارکس دےچکےہیں اس حوالے سے اعتراض ہوسکتا ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا جسٹس کھوسہ سے توابھی پوچھیں گے بینچ میں شامل ہوناچاہتےہیں یانہیں، یہ بھی دیکھناہے لارجربینچ بنتا ہے یا نہیں فیصلہ تو بعد میں کیا جائے گا۔

    چیف جسٹس نے خواجہ حارث سے مکالمے میں کہا سامنے آپ آتے ہیں تو ڈاکٹرکے مطابق دھڑکن تیز ہوجاتی ہے، فی الحال برطانیہ جارہا ہوں واپسی تک کچھ طبیعت بھی بہتر ہوجائے گی، واپس آکرکیس تسلی سے سنیں گے،عدلیہ سے متعلق منفی رائے درست نہیں۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ نوازشریف،مریم نواز اور صفدر کی سزا معطلی کے خلاف نیب کی اپیلوں پرسماعت 12 دسمبر تک ملتوی کردی۔

    یاد رہے دو روز قبل سابق وزیراعظم نواز شریف اور مریم نواز نے ایون فیلڈریفرنس کیس میں ضمانت پر رہائی کے فیصلے سے متعلق تحریری جواب عدالت میں جمع کرادیا ، جس میں نیب کی ضمانت منسوخی کی اپیل کومسترد کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔

    نوازشریف کا جواب میں کہنا تھا کہ ٹرائل کورٹ کےفیصلےمیں حقائق کو مدنظرنہیں رکھا گیا، فیصلےمیں شواہدکےبغیرنوازشریف کولندن فلیٹس کامالک ٹھہرایا، بیٹوں کے زیر کفالت ہوتے ہوئے فلیٹس خریدنے کا الزام اخذ کیا گیا اور نیب نےبیٹوں کے زیر کفالت ہونےکےشواہدپیش نہیں کیے گئے۔

    مزید پڑھیں : ایون فیلڈریفرنس میں سزامعطلی ،نواز شریف اور مریم نواز کا تفصیلی جواب سپریم کورٹ میں جمع

    دوسری جانب مریم نواز نے جواب میں کہا تھا کہ لندن فلیٹس سےمتعلق میرےخلاف شواہدنہیں ، لندن فلیٹس کی ملکیت ثابت کیے بغیر مجھ پرارتکاب جرم کاسوال نہیں اٹھتا، ملکیت ثابت ہوبھی جائےتب بھی جرم ثابت کرنےکیلئےتقاضےنامکمل ہیں۔

    گزشتہ سماعت پر اپنے ریمارکس میں چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اثاثے درختوں پر اگے تھے یا من وسلویٰ اترا تھا ،پاناما اسکینڈل کو ٹرائل کورٹ میں جانا ہی نہیں چاہیے تھا، کیا ضمانت دینے کا فیصلہ ایسے ہوتا ہے؟ بظاہر ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔

    اس سے قبل سماعت میں عدالت نےنوازشریف اورمریم نوازکونوٹس جاری کیاتھا، چیف جسٹس نے کہا تھا کیپٹن ریٹائر صفدر کو نوٹس جاری نہیں کررہے، ہائی کورٹ نےاپنے فیصلے میں غلطی کی ہے،سزا کی معطلی کا فیصلہ دو سے تین صفحات پر ہوتا ہے ، تینتالیس صفحات کا فیصلہ لکھ کر پورے کیس پر رائے کا اظہار کیا گیا۔

    مزید پڑھیں :  شریف خاندان کی سزائیں معطلی کیس میں ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں، چیف جسٹس

    نیب نے شریف خاندان کی سزا معطلی کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے انیس ستمبر کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی ، جس میں فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی۔

    خیال رہے 19 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کےدو رکنی بینچ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے مختصر فیصلے میں نوازشریف، مریم اور صفدر کی سزائیں معطل کرکے تینوں کی رہائی کا حکم دیا تھا۔

    واضح رہے 6 جولائی کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو دس مریم نواز کو سات اور کیپٹن ر صفدر کو ایک سال کی سزا سنائی تھی۔

    ایوان فیلڈ میں سزا کے بعد 13 جولائی کو نوازشریف اور مریم نواز کو لندن سے لاہورپہنچتے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا ، جس کے بعد دونوں کو خصوصی طیارے پر نیو اسلام آباد ایئر پورٹ لایا گیا، جہاں سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

  • نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی

    نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی ہوگئی، خواجہ حارث کل بھی تفتیشی افسر پر جرح جاری رکھیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت جج محمد ارشد ملک نے کی۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پر معزز جج نے خواجہ حارث سے استفسار کیا کہ نواز شریف اپنا 342 کا بیان ریکارڈ کرانے کے لیے تیار ہیں؟۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ ہمارے پچھلے بیان پرکچھ اعتراضات ہیں وہ ریکارڈ پر لانا چاہتے ہیں، جج ارشد ملک نے کہا کہ اعتراضات اگر لکھے ہوئے ہیں تو دے دیں۔

    احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ اعتراضات علیحدہ سے لکھوا کرحصہ بنا لیتے ہیں، خواجہ حارث نے کہا کہ دو تین چیزیں ہیں وہ لکھوا دیتے ہیں، ابھی جرح شروع کرلیتے ہیں بعد میں سپریم کورٹ بھی جانا ہے۔

    خواجہ حارث نے جواب دیا کہ جی نہیں، نوازشریف آج بیان کے لیے تیار نہیں ہیں، وکیل صفائی استغاثہ نے آخری گواہ تفتیشی افسرمحمد کامران پر جرح کی۔

    نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ کیا یہ درست ہے کہ نیب میں پہلے شکایت کا جائزہ لیا جاتا ہے، یہ درست ہے کہ مجاز اتھارٹی شکایت کا جائزہ لیتی ہے۔

    تفتیشی افسر نے کہا کہ شکایت کا جائزہ لیا جاتا ہےکہ کارروائی کرنی ہے یا نہیں جبکہ شکایت پر مزید کارروائی کا فیصلہ چیئرمین نیب کرتے ہیں۔

    محمد کامران نے کہا کہ چیئرمین کبھی کسی ڈی جی کوبھی فیصلےکا اختیار دے دیتے ہیں، پہلے مرحلے میں شکایت کی تصدیق کی جاتی ہے، دوسرے مرحلے میں انکوائری شروع ہوتی ہے۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ چیئرمین یا ڈی جی نیب تفتیشی افسرکوانکوائری کا کہتے ہیں، شواہد حاصل کر کے رپورٹ مجازاتھارٹی کے سامنے رکھی جاتی ہے۔

    تفتیشی افسرنے کہا کہ میں نے 28 جولائی 2017 کا سپریم کورٹ کا فیصلہ پڑھا تھا، سپریم کورٹ نے فلیگ شپ کا ریفرنس دائرکرنے کا کہا تھا۔

    محمد کامران نے کہا کہ درست ہےعدالتی فیصلے کے بعد ریفرنس دائرکرنے کے علاوہ آپشن نہیں تھا، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ قانونی نوعیت کے سوالات تفتیشی افسرسے نہیں پوچھے جاسکتے۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ تفتیشی افسرقانونی ماہرنہیں ان سے ایسے سوالات نہیں پوچھے جاسکتے، تفتیشی افسر نے کہا کہ میری تفتیش کی بنیاد پریہ ریفرنس دائرکیا گیا۔

    احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی ہوگئی، خواجہ حارث کل بھی تفتیشی افسر پر جرح جاری رکھیں گے۔

    احتساب عدالت نےنیب کونئی دستاویزات پیش کرنےکی اجازت دے دی

    عدالت میں گزشتہ سماعت پر نواز شریف کو بیان قلم بند کرانے کے لیے 50 سوالات دیے گئے تھے۔ العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس میں استغاثہ کے تمام گواہوں کے بیان ریکارڈ ہو چکے ہیں۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کو سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے 17 نومبر تک کی مہلت دے رکھی ہے۔

  • چیف جسٹس نےاگلے ہفتے گریٹرلاہورسوسائٹی کا ریکارڈ طلب کرلیا

    چیف جسٹس نےاگلے ہفتے گریٹرلاہورسوسائٹی کا ریکارڈ طلب کرلیا

    لاہور: سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں گریٹرلاہورسوسائٹی کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ لوگ سوسائٹیوں پر سانپ بن کر بیٹھے ہوئے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہوررجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں گریٹرلاہورسوسائٹی کیس کی سماعت ہوئی۔ سابق نگراں وزیر قانون پنجاب ضیاء حیدر عدالت میں پیش ہوئے۔

    چیف جسٹس نے سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ لوگ سوسائٹیوں پرسانپ بن کر بیٹھے ہوئے تھے، ان کے ٹرانسفرز کرائے گئے تو سیاسی سفارشیں ڈھونڈنے لگ گئے۔

    سابق نگراں وزیرقانون پنجاب نے کہا کہ گریٹر لاہور سوسائٹی کیس میں مجھے نیب میں بھی بلایا گیا، انہوں نے چیف جسٹس سے اپیل کی کہ وہ نیب کا کیس بند کروا دیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ نیب کا کیس بند نہیں کراسکتا، اتنا کہہ سکتا ہوں کے ایک ہفتے میں تحقیقات مکمل کرکے آپ کو فارغ کریں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ ڈی جی نیب لوگوں کے ساتھ احترام سے پیش آئیں، ضیاء حیدر جب بھی نیب میں آئیں ان سے احترام سے پیش آیا جائے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے اگلے ہفتے گریٹرلاہورسوسائٹی کا ریکارڈ طلب کرلیا۔

  • آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل: شہبازشریف کے جسمانی ریمانڈ میں 14دن کی توسیع

    آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل: شہبازشریف کے جسمانی ریمانڈ میں 14دن کی توسیع

    لاہور: احتساب عدالت نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کیس کے ملزم سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کے جسمانی ریمانڈ میں 14 دن کی توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو( نیب) نے آشیانہ اسکینڈل کیس کے ملزم شہبازشریف کو سید نجم الحسن کی عدالت میں پیش کیا گیا۔

    عدالت میں ملزم شہباز شریف کی پیشی پر کمرہ عدالت میں وکلا کے نعروں پر معزز جج نے کہا کہ اس شور شرابے میں کیسے کیس کی سماعت کروں گا۔

    احتساب عدالت میں سماعت کے آغاز پرنیب کے وکیل نے شہبازشریف کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ریمانڈ میں اسمبلی اجلاس کی وجہ سے تفتیش نہ ہوسکی۔

    نیب نے شہبازشریف کے جسمانی ریماند میں 15 دن کی توسیع کی استدعا کی، شہبازشریف نے عدالت میں کہا کہ حلفاً کہتا ہوں پروڈکشن آرڈرکے دوران بھی مجھ سے تفتیش کرتے رہے۔

    تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم شہبازشریف نے انہیں دھمکی دی جس پر شہبازشریف نے کہا کہ میں نے کوئی دھمکی نہیں دی الزام غلط ہے۔

    معزز جج نے دوران سماعت حمزہ شہباز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ سمجھائیں انہیں، عدالت کا ماحول خراب نہ کریں، حمزہ شہبازنے کہا کہ ہنگامہ آرائی کرنے والے کارکنان نہیں بلکہ وکلا ہیں۔

    شہبازشریف کے وکیل نے دوران سماعت دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نیب نے آج تک کوئی ثبوت عدالت میں پیش نہیں کیا، جیسے تفتیش کی اس کے بعد جسمانی ریمانڈ کی کوئی وجہ نہیں بنتی۔

    نیب کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ احد چیمہ نے ایک جعلی فزیبلٹی رپورٹ بنائی، شہبازشریف نے کہا کہ میں نے توبتایا فزیبلٹی رپورٹ سے میرا کوئی تعلق نہیں۔

    عدالت نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں شہبازشریف کے جسمانی ریمانڈ میں 14 دن کی توسیع کرتے ہوئے 24 نومبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    شہبازشریف سے حمزہ شہباز کی ملاقات


    احتساب عدالت میں حمزہ شہباز نے اپنے والد شہبازشریف سے ملاقات کی اور ان کی طبعیت کے بارے میں دریافت کیا جس پر انہوں نے کہا کہ طبیعت اب بہترہے، بے بنیاد کیسزہیں بری ہوں گا۔

    اس سے قبل آج صبح قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہبازشریف کو پی آئی اے کی پرواز پی کے651 میں اسلام آباد سے لاہورلایا گیا۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل 29 اکتوبر کو قومی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈراورسابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو آشیانہ اسکینڈل کیس میں احتساب عالت کے روبرو پیش کیا تھا۔

    قومی احتساب بیورو (نیب) نے آشیانہ اسکینڈل کیس کے ملزم اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے مزید 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی جس پر عدالت نے ان کے ریمانڈ میں 7 نومبر تک توسیع کردی تھی۔

    کرپشن کیس: نیب نے شہبازشریف کو گرفتار کرلیا

    واضح رہے نیب لاہور نے گزشتہ ماہ 5 اکتوبر کو شہباز شریف کو صاف پانی کیس میں طلب کیا تھا تاہم ان کی پیشی پرانہیں آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں کرپشن کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

    بعد ازاں اگلے روز شہباز شریف کو احتساب عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں انہیں جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا گیا تھا۔

  • پارٹی سے نظریاتی وابستگی رکھنے والے کارکنان کو آگے لایا جائے: شہبازشریف

    پارٹی سے نظریاتی وابستگی رکھنے والے کارکنان کو آگے لایا جائے: شہبازشریف

    اسلام آباد: مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے پارٹی سے نظریاتی وابستگی رکھنے والے کارکنان کو آگے لانے کی ہدایت کر دی.

    تفصیلات کے مطابق آج پاکستان مسلم لیگ ن کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں چاروں صوبوں سے پارٹی رہنماؤں نے شرکت کی.

    اجلاس اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا، اجلاس میں اہم فیصلہ کیے گئے.

    اس موقع پر شہبازشریف نے ہدایت جاری کی کہ پارٹی کی تنظیم نو کاعمل تیزی سے مکمل کیا جائے، پارٹی سے نظریاتی وابستگی رکھنے والےکارکنان کو آگے لایا جائے.

    شہبازشریف نے مزید کہا کہ پارٹی کے تمام شعبوں کو  مربوط اندازمیں توسیع دی جائے.


    مزید پڑھیں: نیب اپنا مؤقف دے رہی ہے، تو ن لیگ کی چیخیں نکلنے لگیں: فیاض الحسن چوہان


    انھوں نے ن لیگ کوملک کے کونے کونے تک پھیلائیں کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ تنظیم نو سے پارٹی میں ایک نئی روح پیداہوگی.

    واضح رہے کہ میاں نوازشریف کے پارٹی عہدے کے لیے نااہل ہونے کے بعد شہبازشریف نے مسلم لیگ کے صدر کا عہدہ سنبھالا تھا.

    یاد  رہے کہ اس وقت شہباز شریف نیب کیسز میں زیرحراست ہیں.

  • نیب اپنا مؤقف دے رہی ہے، تو ن لیگ کی چیخیں نکلنے لگیں: فیاض الحسن چوہان

    نیب اپنا مؤقف دے رہی ہے، تو ن لیگ کی چیخیں نکلنے لگیں: فیاض الحسن چوہان

    لاہور: وزیراطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ گذشتہ کئی ہفتوں سےنیب کے خلاف ہرزہ سرائی کی جارہی ہے، آج بھی شاہد خاقان عباسی نے نیب پر الزامات لگائے.

    تفصیلات کے مطابق وزیراطلاعات پنجاب نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے ن لیگی ارکان کے رویے پر تنقید کی اور کہا کہ ن لیگ والے چاہتے ہیں  کہ ان کی کرپشن پر کارروائی نہ کی جائے.

    [bs-quote quote=” ن لیگ والے چاہتے ہیں  کہ ان کی کرپشن پر کارروائی نہ کی جائے” style=”style-7″ align=”left” author_name=”فیاض الحسن چوہان”][/bs-quote]

    انھوں نے کہا کہ نیب جب اپنا مؤقف دے رہی ہے ،تو ان کی چیخیں نکل رہی ہیں، اپوزیشن کی جانب سے نیب کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے، جو افسوس ناک ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ حمزہ شہباز اور شہبازشریف کے حواری بھی نیب کو نشانہ بناتے رہے، شہبازشریف نے اسمبلی میں نیب کے کردار کو مشکوک بنانے کی کوشش کی.


    مزید پڑھیں: اداروں کے خلاف محاذ آرائی ن لیگ کا وتیرہ بن گئی، نیب کو نشانے پر رکھ لیا


     وزیراطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا صوبائی اور وفاقی وزرا جواب دیتے ہیں تو بھی ان کو برداشت نہیں ہوتا، ان کا رویہ قابل مذمت ہے.

    یاد رہے کہ آج ن لیگ ارکان اسمبلی نے ایک طویل پریس کانفرنس کی، جس میں‌ نیب پر تنقید کرتے ہوئے صفائیاں‌ پیش کی گئیں.

  • اداروں کے خلاف محاذ آرائی ن لیگ کا وتیرہ بن گئی، نیب کو نشانے پر رکھ لیا

    اداروں کے خلاف محاذ آرائی ن لیگ کا وتیرہ بن گئی، نیب کو نشانے پر رکھ لیا

    اسلام آباد: اداروں کے خلاف محاذ آرائی ن لیگ کا وتیرہ بن گئی، پارٹی کے سینئر رہنماؤں نے نیب کو نشانے پر رکھ لیا۔ 

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) کی کارروائیوں پر لیگی رہنما بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئے، سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے نیب کے خلاف  سیاسی جماعتوں سے اکٹھا ہونے کا مطالبہ کر دیا۔

    مسلم لیگی رہنماؤں کی جانب سے طویل پریس کانفرنس کی گئی، جس میں نیب پر  الزامات لگائے گئے اور صفائیاں پیش کی گئیں۔

    سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اپوزیشن کے خلاف نام نہاد کیسز بنائے جارہے ہیں، ڈی جی نیب لاہور نے گذشتہ روز  جو معلومات شیئر کیں، وہ پارلیمان کی ہتک تھی۔

    سندھ میں نیب کی کارروائیوں پر شاباش دینے والے شاہد خاقان عباسی اپنی پارٹی کے  خلاف ہونے والے ایکشن پر چراغ پا ہوگئے، نیب کو مشرف کا بنایا ہوا قانون قرار دے دیا۔

    انھوں نے کہا کہ اس سلسلے کو ختم ہونا چاہیے تھا، ثبوت کوئی نہیں ہے، مفروضوں پر الزام لگائے جاتے ہیں۔

    سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہم بھی احتساب چاہتے ہیں، ملک کی ضرورت ہے لیکن یہ احتساب بلا امتیاز ہونا چاہیے۔

    انہوں نے کہا کہ تمام جماعتوں کی مشاورت سے نیب قانون بدلنا چاہیے۔ تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی سمیت تمام جماعتیں مل کر نیب قانون میں ترمیم کرلیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم نے لیگی رہنماؤں کے نیب میں موجود کیسز کے حوالے سے سنسنی خیز انکشافات کیے تھے۔

  • فلیگ شپ ریفرنس: احتساب عدالت نےنیب کونئی دستاویزات پیش کرنےکی اجازت دے دی

    فلیگ شپ ریفرنس: احتساب عدالت نےنیب کونئی دستاویزات پیش کرنےکی اجازت دے دی

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس میں نیب کو نئی دستاویزات پیش کرنے کی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت جج محمد ارشد ملک کررہے ہیں۔

    نیب کے تفتیشی افسر محمد کامران آج مسلسل چوتھے روز اپنا بیان قلمبند کروا رہے ہیں۔ وکیل خواجہ حارث کمرہ عدالت میں موجود ہیں۔

    خواجہ حارث نے نوازشریف کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی جس میں موقف اپنایا گیا کہ سیکیورٹی خدشات کے باعث نوازشریف پیش نہیں ہوسکتے۔

    احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی۔

    نیب کے اضافی دستاویزات ریکارڈ پرلانے کے لیے دائردرخواست پرسماعت کے دوران خواجہ حارث اورنیب پراسیکیوٹرکی جانب سے دلائل دیے گئے۔

    خواجہ حارث نے احتساب عدالت سے 342 کے بیان کے سوالات کی کاپی حاصل کرنے کی استدعا کی جس کی نیب پراسیکیوٹر کی جانب سے مخالفت کی گئی۔

    سردار مظفرعباسی نے کہا کہ 342 کا بیان ملزم کا ہے پہلےسے سوالات نہیں دیے جاسکتے، اس طرح توہم بھی گواہ کوپہلے سے سب سوالات سمجھا دیں گے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ سوال نامہ ملزم کودیا گیا تولیگل ٹیم کی مشاورت سے مکمل تیاری سے آئے گا، خواجہ حارث نے کہا کہ جب آپ بحث ختم کرلیں توبتا دیں۔

    سردارمظفرعباسی نے کہا کہ آپ بھی ساتھ ساتھ بحث کرلیں، خواجہ حارث نے کہا کہ ہم نے ریفرنس نمبر 18 کی کاپی کے لیے درخواست دی ہے۔

    خواجہ حارث اور نیب پراسیکیوٹر کے درمیان تلخ کلامی


    نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ میڈیا سے معلوم ہوا سوال نامہ نیب کے پاس موجود ہے، یہ ثابت کریں اگر خبرغلط ہے تومیں الفاظ واپس لوں گا۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ واجد ضیاء آدھا آدھا گھنٹہ ریکارڈ دیکھ کرجواب لکھواتے رہے، ہماری باری میں نیب کوپیٹ میں درد ہوجاتا ہے۔

    نیب پراسیکیوٹرنے کہا کہ آپ ذاتی حملےکررہے ہیں، ہم قانون پرعمل کریں گے، معزز جج نے خواجہ حارث کو روک دیا اور کہا کہ یہ لڑائی والی بات نہیں اب ختم کریں۔

    معزز جج نے کہا کہ نیب پراسیکیوٹرواثق ملک کوبلا لیں، انہوں نے خواجہ حارث کو کہا کہ آپ جاسکتے ہیں معاون وکیل عدالت میں موجود رہیں۔

    عدالت نے نیب کو نئی دستاویزات پیش کرنے کی اجازت دے دی


    احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس میں نیب کو نئی دستاویزات پیش کرنے کی اجازت دے دی۔

    معزز جج ارشد ملک نے نیب کی جانب سے نئی دستاویزات پیش کرنے سے متعلق درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کا اعتراض مسترد کرتے ہوئے نیب کی درخواست منظور کی۔

    دوسری جانب عدالت نے خواجہ حارث کی سوال نامہ دینے سے متعلق درخواست منظور کرلی، معززجج نے ریمارکس دیے کہ پہلے50 سوال آپ کو فراہم کر دیتے ہیں، باقی سوالات ساتھ ساتھ چلیں گے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہمیں کہا گیا سوالنامہ نیب کے پاس ہے، ہمارا اس دستاویز سے کوئی تعلق نہیں، معاملہ عدالت کا ہے یہیں ڈسکس ہونا چاہیے۔

    سردار مظفرعباسی نے کہا کہ خواجہ صاحب خود خبر پلانٹ کرتے ہیں بعد میں مکر جاتے ہیں۔

    خواجہ حارث کو سوال نامہ فراہم کردیا گیا، ابتدائی طور پرملزم نوازشریف کو50 سوالوں پر مشتمل سوال نامہ دیا گیا ہے۔

    العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف پیرکو بطورملزم 342 کا بیان قلمبند کرائیں گے۔

    عدالت میں گزشتہ روز سماعت کے دوران کامران احمد نے نواز شریف کے صاحبزادے حسن نواز کی کمپنیوں کی ملکیتی جائیداد کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ حسن نواز کی 18 کمپنیوں کے نام پر17 فلیٹس اوردیگرپراپرٹیز ہیں۔

    نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں درخواست دائر کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ ایک ایم ایل اے معصول ہوا ہے ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔

    معاون وکیل کا کہنا تھا کہ خواجہ حارث اس پردلائل دیں گے، یہ کوئی طریقہ نہیں تفتیشی افسر کے بیان کے دوران نئی درخواست آگئی۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے 17 نومبر تک کی مہلت دے رکھی ہے۔

  • نیب کا جعلی درخواست گزاروں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ

    نیب کا جعلی درخواست گزاروں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ

    اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے فرضی اور جعلی درخواستوں کی حوصلہ شکنی کے لیے درخواست گزاروں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں سزا دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) نے جعلی اور فرضی شکایات پر کارروائی کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جھوٹ اور جعلی درخواستیں دینے والوں کو سزا اور جرمانہ کیا جائے گا۔

    چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ جعلی درخواست دینے والے کو ایک سال قید اور جرمانہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ نیب فیس نہیں کیس کی بنیاد پر کارروائی پر یقین رکھتا ہے۔

    چیئرمین کا کہنا تھا کہ شکایات کو ثبوتوں کے ساتھ مد نظر رکھا جائے گا۔ شکایت کنندہ کو مکمل ثبوتوں کے ساتھ بیان حلفی جمع کروانا ہوگا۔ 2 ماہ تک تحریری شکایات کی جانچ پڑتال کے بعد کارروائی کا آغاز کیا جائے گا۔

    ترجمان نیب کا کہنا ہے کہ شکایت کنندہ کی شکایت درست ثابت ہونے پر 4 ماہ کے اندر انکوائری کا عمل مکمل کیا جائے گا۔ ترجمان کے مطابق نیب نے فیصلہ فرضی درخواستوں کی حوصلہ شکنی کے لیے کیا ہے۔

  • اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ضمنی ریفرنس کی سماعت 14 نومبرتک ملتوی

    اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ضمنی ریفرنس کی سماعت 14 نومبرتک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ضمنی ریفرنس پرسماعت 14 نومبر تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ضمنی ریفرنس پرسماعت کی۔ استغاثہ کے گواہ طارق جاوید پرقاضی مصباح نے جرح کی۔

    گواہ طارق جاوید نے سماعت کے آغاز پرعدالت کو بتایا کہ نیب نے براہ راست مجھے کوئی خط نہیں لکھا جس پر قاضی مصباح نے سوال کیا کہ کیا 23 اگست 2017 کوآپ 6 بارنیب آفس گئے تھے۔

    استغاثہ کے گواہ نے جواب دیا کہ نہیں، میں اس دن ایک بارنیب آفس گیا تھا۔ پراسیکیوٹرنیب نے کہا کہ ان کا ازخود بیان نکال دیتے ہیں، کنفیوژن پیدا کررہا ہے۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کہا کہ ازخود بیان ہوناہی نہیں چاہیے اس کی جگہ ری ایگزامن ہونا چاہیے، وکیل نے کہا کہ درست کہہ رہے ہیں، گواہ کا بیان ختم ہونے پراستغاثہ کا کام ختم ہوجاتا ہے۔

    قاضی مصباح نے کہا کہ جرح میں گواہ نے صرف وہی بتانا ہوتا ہے جواس سے پوچھا جائے، استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ میرے فراہم کیے گئے کورنگ لیٹرکی بنیاد پر تفتیشی نے کورنگ میمو بنایا۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ضمنی ریفرنس پرسماعت 14 نومبر تک ملتوی کردی، آئندہ سماعت پربھی استغاثہ کے گواہ پرسعید احمد کے وکیل جرح کریں گے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سماعت پر سابق صدر نیشنل بینک سعید احمد کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائرکی گئی تھی، عدالت نے ان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظورکی تھی۔