Tag: نیب

  • نیب کو مطلوب اہم ملزم ایئر پورٹ سے گرفتار

    نیب کو مطلوب اہم ملزم ایئر پورٹ سے گرفتار

    کراچی: قومی احتساب بیورو (نیب) نے کراچی ایئر پورٹ پر ایک بڑی کارروائی میں مطلوب ملزم عامر اسراں کو گرفتار کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی ایئر پورٹ سے نیب کو مطلوب ملزم ڈپٹی ڈائریکٹر پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ سندھ عامر اسراں گرفتار ہو گئے، ملزم ملک سے باہر فرار تھا۔

    نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ کچھ عرصہ قبل ملزم عامر اسراں کی گرفتاری کے لیے چھاپا بھی مارا گیا تھا، اب ملزم کو ملک واپسی پر ایئر پورٹ سے گرفتار کیا گیا ہے۔

    گرفتار ملزم عامر اسراں، سابق سیکریٹری فنانس اور دیگر پر 2 ارب روپے سے زائد کرپشن کا الزام ہے، جنھوں نے نیب کے مطابق حیدر آباد میں پنشن کی جعلی انٹریاں کر کے 2 ارب روپے سے زائد کی کرپشن کی۔

    ملزمان کے خلاف کراچی کی احتساب عدالت میں ریفرنس دائر ہو چکا ہے، گرفتاری کے بعد ملزم کو ایئر پورٹ سے نیب ہیڈ کوارٹر منتقل کر دیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ڈپٹی ڈائریکٹر پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ سندھ عامر اسراں کو آج پیر کو احتساب عدالت میں منتظم جج کے سامنے پیش کیا گیا، عدالت نے ملزم عامر اسراں کو 6 مئی تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیا۔

  • نیب ترمیمی آرڈیننس سے فیض یاب ملزمان کی سنچری مکمل

    نیب ترمیمی آرڈیننس سے فیض یاب ملزمان کی سنچری مکمل

    راولپنڈی: نیب ترمیمی آرڈیننس سے فیض یاب ملزمان کی سنچری مکمل ہو گئی ہے، نیب راولپنڈی کے 25 ارب روپے مالیت کے ریفرنس ختم ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق 103 ملزمان کے خلاف اسلام آباد کی احتساب عدالتوں نے مقدمات ختم کر دیے، گزشتہ حکومت کے آرڈیننس سے ای او بی آئی اسکینڈل، توقیر صادق تعیناتی کیس بھی نیب کو واپس ہو گئے۔

    سابق وزیر اعظم شوکت عزیز، سابق سیکریٹری پانی شاہد رفیق بھی بچ نکلے، ادویات کی قیمتوں میں مصنوعی اضافے کے ملزم سابق سیکریٹری قانون ارشد فاروق بھی بری ہو گئے، ارشد فاروق فہیم پر ادویات بنانے والی کمپنیوں کو نوازنے کا الزام تھا۔

    پی ٹی اے کے ساتھ 21 ارب غبن کیس میں ٹیلی کام کمپنی کے افسران جاوید فیروز اور شاہد فیروز بھی بری ہو چکے ہیں، بینک کرپشن کیس میں حیات اللہ بنگش کے خلاف کیس بھی ترمیمی آرڈیننس کے تحت ختم کر دیا گیا۔

    سید پور ویلیج کی اراضی ہتھیانے کے ملزم حیات خان مندوخیل کے خلاف کیس بھی خارج کر دیا گیا، ہاؤسنگ فراڈ کیس میں ڈاکٹر فرزانہ، سردار کیناف اور سید اشفاق حسین شاہ بھی بری ہو گئے۔

    جعلی این او سی سے سرکاری رقوم نکلوانے کے 5 ملزمان بھی دائرہ اختیار ختم ہونے پر بری ہو گئے ہیں، لیاقت قائمخانی اور آصف زرداری ترمیمی آرڈیننس کے تحت ایک ایک کیس میں ضمانت لے چکے۔

  • عدالت نے نیب سے مالم جبہ اسکینڈل کیس انکوائری بند کرنے کے منٹس طلب کر لیے

    عدالت نے نیب سے مالم جبہ اسکینڈل کیس انکوائری بند کرنے کے منٹس طلب کر لیے

    پشاور: ہائیکورٹ نے نیب سے مالم جبہ اسکینڈل کیس انکوائری بند کرنے کے منٹس طلب کر لیے۔

    تفصیلات کے مطابق مالم جبہ، بلین ٹری سونامی، بینک آف خیبر انکوائری کیس پر پشاور ہائیکورٹ نے 4 صفحات پر مشتمل حکم نامہ جاری کر دیا۔

    عدالت نے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب عظیم داد کو مالم جبہ کیس انکوائری بند کرنے کی نیب ایکزیگٹو بورڈ میٹنگ کے منٹس طلب کر لیے ہیں، عدالت نے ڈی پی جی نیب کو آئندہ سماعت پر مالم جبہ کیس انکوائری بند کرنے کے ایگزیکٹو بورڈ میٹنگ کے منٹس پیش کرنے کا حکم دیا ہے، حکم نامے میں عدالت نے لکھا ہے کہ کس کے حکم پر اور کیسے یہ انکوائری بند کی گئی ہے؟

    ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب کے مطابق نیب آرڈیننس 199 کے سیشن 9 (c) کے تحت نیب نے انکوائری بند کرنے کے لیے پشاور کی احتساب عدالت میں 10 ستمبر 2021 کو درخواست جمع کی تھی، جس میں انکوائری بند کرنے کی استدعا کی گئی تھی، احتساب عدالت نے 2 نومبر 2021 کو نیب کی درخواست منظور کرتے ہوئے مالم جبہ اسکینڈل انکوائری بند کرنے کا حکم دیا۔

    اس پر ہائیکورٹ نے نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سے ایگزیگٹو بورڈ میٹنگ کے کمنٹس طلب کر لیے تو ڈی پی جی نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ نیب ایگزیگٹو بورڈ میٹنگ ڈیپارٹمنٹ کا اندرونی معاملہ ہے، اس کے منٹس زاردارانہ ہوتے ہیں، اس لیے اس کو عدالت میں پیش نہیں کر سکتے۔

    تاہم عدالت نے کہا کہ کہیں پر یہ نہیں لکھا ہے کہ یہ رازدارانہ ہیں، اس میٹنگ میں پبلک میٹر کے اور بھی فیصلے ہوئے ہیں ان کو رازدارانہ نہیں رکھ سکتے، عدالت کا حکم ہے آپ میٹنگ کے منٹس آئندہ سماعت پر پیش کریں۔

    عدالت نے نیب حکام کو بلین ٹری سونامی انکوائری کا عمل مزید تیز کرنے کا بھی حکم دیا۔

    مالم جبہ، بلین ٹری سونامی اور بینک آف خیبر کیس میں درخواست گزار کے وکیل علی گوہر درانی ایڈووکیٹ نے بتایا کہ جب نیب منٹس عدالت میں پیش کرے گا تو پھر پتا چلے گا کہ انکوائری کیوں بند کی گئی۔

    بینک آف خیبر سے متعلق انکوائری کیس میں بیرسٹر مدثر امیر نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت میں ہمارا اسی طرح کا کیس زیر سماعت ہے اس لیے عدالت بینک آف خیبر کیس میں کوئی حکم جاری نہ کرے، کیوں کہ اس کا ہمارے کیس پر اثر ہوگا، کیس 28 اپریل کو سماعت کے لیےمقرر ہے اس کیس کو بھی ان کے ساتھ کلب کیا جائے۔

    خیبر پختون خوا حکومت کے سب سے بڑے پراجیکٹ بی آر ٹی سے متعلق نیب نے رپورٹ عدالت میں پیش کی، نیب رپورٹ کے مطابق ہائیکورٹ نے بی آر ٹی پراجیکٹ کے خلاف درخواستوں پر 17 جولائی 2018 کو نیب کو انکوائری کا حکم دیا تھا، 20 جولائی 2018 کو نیب خیبر پختون خوا نے بی آر ٹی پراجیکٹ کے خلاف انکوائری کی منظودی دی اور متعلقہ محکموں سے ریکارڈ قبضے میں لے کر تحقیقات کی۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب کے مطابق نیب نے انکوائری کر کے رپورٹ ہائیکورٹ میں جمع کرائی، لیکن اس کے خلاف صوبائی حکومت نے سپریم کورٹ آف پاکستان سے رجوع کر لیا اور سپریم کورٹ نے 31 اگست 2018 کو بی آر ٹی انکوائری کی پشاور ہائیکورٹ کا حکم معطل کر دیا، جو اب سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے اس میں مزید کوئی کارروائی نہیں ہو سکتی۔

  • نیب نے پولیٹیکل انجینئرنگ میں مدد کی: چیئرمین پی اے سی

    نیب نے پولیٹیکل انجینئرنگ میں مدد کی: چیئرمین پی اے سی

    اسلام آباد: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں چیئرمین نیب کی پیشی کے موقع پر کمیٹی کے چیئرمین رانا تنویر نے کہا کہ نیب کا پرائم فنکشن لوٹی گئی رقم کی ریکوری تھا، نیب نے پولیٹیکل انجینئرنگ میں مدد کی ہے، تاہم چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب کی وابستگی صرف پاکستان کے ساتھ ہے، پولیٹیکل انجینئرنگ کا لفظ نیب میں ہے ہی نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جمعرات کو قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں پیش ہوئے، جہاں ان سے سخت سوالات کیے گئے۔

    چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی چوہدری تنویر نے نیب حکام سے سوال کیا نیب نے جو رقم ریکور کی ہے اس میں تضاد کیوں ہے، کمیٹی میں جو ریکوری دکھائی گئی میڈیا میں مختلف تھی، پریس میں 820 ارب رپورٹ ہوا، یہاں 588 دکھا رہے ہیں، ہمیں بتائیں کہ پبلک فنڈز آفس ہولڈرز کی کرپشن میں کتنی ریکوری ہوئی؟

    چیئرمین نیب نے اس پر جواب دیتے ہوئے کمیٹی سے استفسار کیا کہ آپ کے ذہن میں لوٹی گئی رقم کا کیا تصور ہے؟ ہم تو مضاربہ اسکینڈل اور ہاؤسنگ اسکیم کو بھی کرپشن سمجھتے ہیں۔

    نیب حکام نے بتایا کہ 444 کیسز میں پلی بارگین ہوئی، پلی بارگین کی منظوری نیب نہیں عدالت دیتی ہے۔ کمیٹی نے پوچھا کہ کوئی افسر پلی بارگین کرتا ہے پھر وہ ڈیوٹی پر چلا جاتا ہے تو اسے کیسے دیکھتے ہیں؟ چیئرمین نیب نے کہا 99 فیصد لوگ واپس ڈیوٹی پر نہیں گئے۔

    چیئرمین نیب نے کہا نیب ہدایت کی صوبائی حکومت یا چیف سیکریٹری تعمیل نہ کرے تو ہم کچھ نہیں کر سکتے، رضاکارانہ واپسی اور پلی بارگین کے کیسز میں فرق ہے، رضاکارانہ واپسی میں کسی کو نوکری سے نہیں نکالا جا سکتا تھا، 2016 میں سپریم کورٹ نے رضاکاروانہ واپسی کو روک دیا تھا۔

    چیئرمین نیب کے مطابق ہاؤسنگ اسکیم، چھوٹی اسکیموں کے فراڈ میں ایک لاکھ 77 ہزار افراد کو رقوم واپس دلوائی گئیں، ایسے فراڈز میں 25 ارب سے زائد کی ریکوری ہوئی جو عوام کا پیسہ تھا انھیں دیا، ایک ہاؤسنگ سوسائٹی سے بغیر کمپرومائز 5 ارب وصولی کی گئی، ایک اسکیم میں تو میرے بھی 45 لاکھ ڈوبے۔

    چیئرمین نیب نے کہا ہم کوشش کرتے ہیں ریکوری کریں، اتنے کام کی تھوڑی ستائش کر دیں، چیئرمین پی اے سی نے جواب میں کہا ہم ستائش کرتے ہیں، چیئرمین نیب نے کہا میڈیا کے سامنے ستائش کر دیں، کمیٹی نے کہا آپ کے اچھے کام مانتے ہیں، اب آپ کی تنخواہیں بڑھا دیں۔

    کمیٹی چیئرمین نے کہا کہ نیب نے پولیٹیکل انجینئرنگ میں مدد کی ہے، نیب چیئرمین نے جواب دیا ایک بھی کیس بتا دیں پھر بات کریں گے، آپ سے آپ کے چیمبر میں ملوں گا، کمیٹی چیئرمین رانا تنویر نے کہا نیب نے احتساب مخصوص زاویے کے ساتھ کیا اس پر بات کریں گے، تاہم چیئرمین نیب نے کہا نیب کے بارے میں غلط تاثرات بنائے گئے۔

    جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا نیب قوانین میں پارلیمنٹ ترامیم کرے اور انھیں بہتر کرے اور ادارے کو مستحکم کریں، ترامیم کسی کو فائدہ پہنچانے کے لیے نہیں ہونی چاہیئں، براڈ شیٹ سمیت ہر معاملے پر کمیٹی کو وضاحت دیں گے۔

    پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اجلاس کے بعد چیئرمین نیب نے میڈیا سے گفتگو میں کہا نیب کے بارے میں اراکین پارلیمنٹ کو تفصیلی بریفنگ دوں گا، یہ بھول جائیں نیب کی کسی کےساتھ کوئی وابستگی ہوگی، نیب کی وابستگی صرف پاکستان کے ساتھ ہے۔

    انھوں نے کہا پولیٹیکل انجینئرنگ کالفظ نیب میں ہے ہی نہیں، شاہد خاقان سابق وزیر اعظم اور میرے لیے قابل احترام ہیں، ان کے بارے میں بات نہ کریں۔ جب سوال کیا گیا کہ عمران خان چلے گئے کیا آپ عہدے سے مستعفی ہوں گے؟ اس پر چیئرمین نیب نے کہا آفس میں آئیں جواب دوں گا، جیسے آپ کہیں گے کرلیں گے۔

  • نیب ثبوت دینے میں ناکام، اسٹیل ملز کے سابق چیئرمین سمیت 13 ملزمان بری

    نیب ثبوت دینے میں ناکام، اسٹیل ملز کے سابق چیئرمین سمیت 13 ملزمان بری

    کراچی: قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے ثبوت پیش کرنے میں ناکامی پر احتساب عدالت نے پاکستان اسٹیل ملز کے سابق چیئرمین سمیت 13 ملزمان کو بری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اسٹیل ملز سے متعلق کرپشن ریفرنس میں احتساب عدالت نے فیصلہ سنا دیا، عدالت میں آج مارکیٹ ریٹ سے کم دام میں مال فروخت کرنے سے متعلق ریفرنس کی سماعت ہوئی، عدالت نے سابق چیئرمین معین آفتاب شیخ سمیت 13 ملزمان کو بری کر دیا۔

    عدالت نے فیصلے میں کہا نیب پراسکیوشن ملزمان کے خلاف الزام ثابت کرنے میں ناکام رہی۔

    نیب دستاویزات کے مطابق ملزم سابق چیئرمین پر کرپشن کی مد میں 1 ارب 21 کروڑ سے زائد روپے کرپشن کا الزام تھا، واضح رہے کہ سابق چیئرمین اسٹیل مل معین آفتاب اب تک 6 ریفرنسوں میں بری ہو چکے ہیں۔

    نیب دستاویزات کے مطابق ملزمان میں سابق ڈائریکٹر کمرشل ممبر اسٹیل مل ثمین اصغر، ڈیلر سکندر علی جتوئی، بدر الدین اکبر، محمود علی بھی شامل ہیں۔

    ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ ان ملزمان کے خلاف 2012 میں ایف آئی اے نے انکوائری شروع کی تھی، سپریم کورٹ نے حکم دیا تو کرپشن انکوائری ایف آئی اے سے نیب منتقل کر دی گئی۔

    ایڈووکیٹ شاہنواز ڈاہری نے بتایا کہ نیب کو یہ کیس لیے 10 سال ہو چکے ہیں، لیکن ان دس برسوں میں تاحال نیب نے کوئی ٹھوس ثبوت عدالت میں پیش نہیں کیا، نیب کی وجہ سے ملزمان عدالتوں کے چکر کاٹتے رہے۔

  • مریم نواز، کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف کیسز میں نیب کا نیا خصوصی پراسیکیوٹر مقرر

    مریم نواز، کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف کیسز میں نیب کا نیا خصوصی پراسیکیوٹر مقرر

    اسلام آباد: مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف کیسز میں نیب نے نیا خصوصی پراسیکیوٹر مقرر کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو نے ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی اپیلوں پر نیا اسپیشل پراسیکیوٹر مقرر کر دیا ہے۔

    نیب نے ایڈووکیٹ اظہر صدیق کی بطور اسپیشل پراسیکیوٹر تقرری کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا، مریم نواز ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوگی۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق نیب نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درج ذیل 2 کیسز کی کارروائی کے لیے نیا اسپیشل پراسیکیوٹر مقرر کیا ہے: ایک کریمنل اپیل نمبر 122 دو ہزار اٹھارہ بعنوان مریم نواز شریف بمقابلہ ریاست، دوم کریمنل اپیل نمبر 123 دو ہزار اٹھارہ بعنوان کیپٹن (ر) محمد صفدر بمقابلہ ریاست۔

    اسپیشل پراسیکیوٹر کو اختیار ہوگا کہ کارروائی کے لیے تمام ذیلی کارروائیاں انجام دے، جن میں درخواستوں پر دستخط کرنا اور متفرق جوابات دینا بھی شامل ہیں۔

  • عدالت کی نیب کو پرویز مشرف کے خلاف انکوائری ایک ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت

    عدالت کی نیب کو پرویز مشرف کے خلاف انکوائری ایک ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت

    اسلام آباد: ہائی کورٹ نے نیب کو پرویز مشرف کے خلاف انکوائری ایک ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے چیئرمین نیب کے خلاف توہین عدالت کا کیس نمٹا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق آرمی چیف اور سابق صدر پاکستان جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف کارروائی نہ کرنے پر چیئرمین نیب کے خلاف توہین عدالت کا کیس اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیب کی جانب سے مطمئن کرنے پر نمٹا دیا۔

    عدالت نے نیب کو پرویز مشرف کے خلاف انکوائری ایک ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس نمٹایا، درخواست گزار نے نیب انکوائری مکمل ہونے تک سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی تھی، تاہم عدالت نے درخواست گزار کی جانب سے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا مسترد کر دی۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ نیب کی ذمہ داری ہے کہ یہ تاثر زائل کرے کہ صرف منتخب نمائندوں کا احتساب ہوتا ہے، پرویز مشرف آرمڈ فورسز سے نہیں، پبلک آفس ہولڈر تھے، پرویز مشرف کا کیس نیب کے لیے ایک ٹیسٹ کیس ہے۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے پرویز مشرف کے اثاثوں کی انکوائری کے حوالے سے چئیرمین نیب کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ نیب کی انکوائریاں اتنے سال کیوں زیر التوا رہتی ہیں؟ کیا بیرون ملک سے ایم ایل اے کا جواب آنے میں تین تین سال لگتے ہیں؟

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کئی بار تو بیرون ملک سے ہمیں جواب دیا ہی نہیں جاتا، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار پرویز مشرف کے خلاف کب تک انکوائری مکمل ہو سکتی ہے؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا ایک ماہ میں رپورٹ پیش کر دیں گے۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہم نیب کی تفتیش میں مداخلت نہیں کریں گے، ہم کہہ دیتے ہیں ایک ماہ میں تفتیش مکمل کریں اور کیا کریں؟

    قبل ازیں نیب نے عدالت کو پرویز مشرف کی صحت کے حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ مشرف کو ہارٹ فیلیئر، گردے کی دائمی بیماری ہے، ضرورت سے زیادہ غنودگی، ریڑھ کی ہڈی کی چوٹ اور فریکچر ہے۔

    نیب نے جواب میں یہ بھی کہا کہ نیب انکوائری کا عمل سختی سے قانون کے مطابق چل رہا ہے، قانون کے مطابق اسے حتمی شکل دی جائے گی، کرنل (ر) انعام الرحیم غلط فہمی میں ہے مبتلا ہے، پرویز مشرف کے اکاؤنٹس اور جائیدادوں پر بھی کارروائی جاری ہے۔

  • نیب کی خاتون افسر کے دائر کردہ ریفرنس میں سرکاری افسر کو 10 سال کی سزا

    نیب کی خاتون افسر کے دائر کردہ ریفرنس میں سرکاری افسر کو 10 سال کی سزا

    راولپنڈی: آمدن سے زائد اثاثوں کے کیسز میں نیب کو ایک اور کامیابی مل گئی ہے، ایک سی ڈی اے افسر کو 10 سال کی سزا سنا دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سرکاری افسران کے آمدن سے زائد اثاثوں کے خلاف کیسز میں نیب کی ایک اور کامیابی سامنے آ گئی، نیب راولپنڈی کے ریفرنس میں کیپٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے ایک افسر کو 10 سال سزا سنا دی گئی۔

    ڈپٹی ڈائریکٹر سی ڈی اے غلام مرتضیٰ ملک پر 5 کروڑ 70 لاکھ جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے، غلام مرتضیٰ ملک اثاثوں کے ذرائع آمدن نہ دکھا سکے تھے۔

    احتساب عدالت راولپنڈی نے جرم ثابت ہونے پر سزا سنائی، یہ ریفرنس نیب کی تفتیشی افسر مریم بنت سعید نے دائر کیا تھا، جب کہ احتساب عدالت میں پراسیکیوٹر سردار طاہر ایوب نے کیس کی پیروی کی۔

    واضح رہے کہ غلام مرتضیٰ ملک صفا گولڈ مال کیس میں بھی سزا یافتہ ہیں۔

  • نیب نے سیاست دانوں سے کتنی رقم وصول کی؟ حیران کن انکشاف

    نیب نے سیاست دانوں سے کتنی رقم وصول کی؟ حیران کن انکشاف

    اسلام آباد: ایک دستاویز میں انکشاف کیا گیا ہے کہ نیب 23 سال میں سیاست دانوں سے صرف 47 کروڑ وصول کر سکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ تئیس برسوں میں قومی احتساب بیورو کی جانب سے سیاست دانوں سے محض سینتالیس کروڑ روپے ہی وصول کیے جا سکے ہیں۔

    اس سلسلے میں سامنے آنے والی ایک دستاویز میں کہا گیا ہے کہ قومی خزانے میں صرف 17 ملین جمع ہوئے، یہ انکشاف بھی ہوا کہ وصولیوں کی نسبت اخراجات پر زیادہ رقم خرچ کی گئی ہے۔

    نیب کی جانب سے اب تک 821 ارب روپے کی ریکوری

    قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے بدھ کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کو ایک رپورٹ جمع کرائی گئی، رضاکارانہ واپسی اور پلی بارگین کے ذریعے کی گئی ریکوریوں سے متعلق نیب کے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ سیاست دانوں سے کی گئی ریکوری بیوروکریٹس، تاجروں اور دیگر میں سب سے کم ہے۔

    اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ برآمد کی گئی رقم مجموعی طور پر 54.63 ارب روپے تھی، جس میں سے صرف 47 کروڑ روپے سیاست دانوں کے تھے، بیورو نے بیوروکریٹس سے 8.17 ارب روپے، تاجروں سے 24.31 ارب روپے اور دیگر سے 21.68 ارب روپے وصول کیے۔

  • نیب کی جانب سے اب تک 821 ارب روپے کی ریکوری

    نیب کی جانب سے اب تک 821 ارب روپے کی ریکوری

    اسلام آباد: قومی ادارہ احتساب (نیب) کے ڈائریکٹر جنرل حسنین احمد کا کہنا ہے کہ نیب نے اب تک 821 ارب 57 کروڑ روپے کی ریکوری کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے اجلاس میں قومی ادارہ احتساب (نیب) کے ڈائریکٹر جنرل حسنین احمد نے وصولیوں پر بریفنگ دی۔

    بریفنگ میں بتایا گیا کہ نیب نے اب تک 821 ارب 57 کروڑ روپے کی ریکوری کی ہے، ہاؤسنگ سوسائٹیوں سے 17 ارب 49 کروڑ روپے کی ریکوری کی گئی۔

    ڈی جی نیب کا کہنا تھا کہ ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے 99 ہزار 595 متاثرین کو رقم واپس کی گئی۔ فراڈ اسکیموں کے ذریعے لوٹی گئی 7 ارب 44 کروڑ روپے کی رقم ریکورکی گئی، فراڈ اسکیموں کے متاثرین کی تعداد 66 ہزار 390 ہے۔

    بریفنگ میں بتایا گیا کہ نیب نے 500 ارب روپے کی ان ڈائریکٹ ریکوری کی جبکہ 76 ارب روپے کی براہ راست ریکوری کی گئی۔

    اسی طرح پلی بارگین کے نتیجے میں 50 ارب روپے کی وصولیاں کی گئیں جبکہ کرپشن کیسز میں 26 ارب روپے رضا کارانہ طور پر واپس کیے گئے۔