Tag: نیب

  • شہباز شریف کی مزید کیسز میں بھی گرفتاری ہوگی، ڈی جی نیب لاہور

    شہباز شریف کی مزید کیسز میں بھی گرفتاری ہوگی، ڈی جی نیب لاہور

    لاہور: قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور کے ڈی جی نے کہا ہے کہ شہباز شریف سے سوال گندم کا ہو تو جواب چنا ہوتا ہے، سوال کریں تو کہتے ہیں میں نے بڑی خدمت کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم نے کہا کہ نیب کے سوال کا جواب نہ ہو تو شہباز شریف چپ رہتے ہیں۔ آشیانہ کیس مکمل ہے نومبر کے آخر میں نیب ہیڈ کوارٹر کو بھیج دیں گے۔

    [bs-quote quote=”آشیانہ کیس مکمل ہے نومبر کے آخر میں نیب ہیڈ کوارٹر کو بھیج دیں گے” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_job=”شہزاد سلیم”][/bs-quote]

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں انکشافات سے بھرپور گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا ’میرا خیال ہے شہباز شریف کی مزید کیسز میں بھی گرفتاری ہوگی۔‘

    ڈی جی نیب لاہور نے بتایا کہ چیئرمین نیب نے خواجہ برادران کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں، 14 نومبر کو عدالت کو وارنٹ گرفتاری کا بتا دیں گے، سعد رفیق اور سلمان رفیق کو عدالت میں ہی گرفتار کریں گے۔

    انھوں نے انکشاف کیا کہ پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں جس کو بھی گواہی کے لیے بلاتے ہیں وہ غائب ہو جاتا ہے، بہانے بنانے لگ جاتا ہے، پیراگون کیس میں نیب نے بڑے ثبوت اکھٹے کر لیے ہیں۔

    شہزاد سلیم کا کہنا تھا کہ پیراگون کیس میں خواجہ برادران کے خلاف انکوائری جاری ہے، نیب کے ملزمان گرفتاری سے بچنے کے لیے ضمانت نہیں لے سکتے، نیب انکوائری کے دوران گرفتاری کا فیصلہ ایک اسٹیج پر پہنچ کر کرتا ہے۔ نیب ایک تحقیقاتی ایجنسی ہے، دیکھتا ہے کس ملزم کے خلاف انکوائری ہو رہی ہے، کتنا با اثر ہے، کیا کیا کر سکتا ہے۔

    [bs-quote quote=”چیئرمین نیب نے خواجہ برادران کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں، عدالت میں ہی گرفتار کریں گے۔” style=”style-7″ align=”right” color=”#dd3333″ author_job=”ڈی جی نیب لاہور”][/bs-quote]

    فواد حسن فواد کے سلسلے میں انھوں نے کہا کہ فواد حسن کو شہباز شریف کے سامنے بٹھایا گیا تھا، شہباز شریف نے ان کو تسلی دی کہ تم چپ ہو جاؤ، رو مت۔ فواد حسن فواد نے بیان دیا جو کچھ کیا وزیرِ اعلیٰ کے کہنے پر کیا۔

    ڈی جی نیب لاہور نے کہا کہ مونس الہیٰ اور پرویز الہیٰ کے خلاف بھی کیس پر تیزی سے کام جاری ہے، مسئلہ یہ ہے زیادہ تر لوگوں کی جائیدادیں ملک سے باہر ہیں، شہباز شریف کے فرنٹ مین وعدہ معاف گواہ بننے کو تیار تھے مگر وہ غائب ہیں، کوئی پیار محبت سے ٹرے میں رکھ کر نہیں بتائے گا کہ میں نے کرپشن کی ہے، اگر ہم نے گرفتاری غلط کی ہے تو ہم پر تنقید کی بہ جائے عدالت میں ثابت کریں۔

    [bs-quote quote=”فواد حسن کو شہباز شریف کے سامنے بٹھایا گیا تھا، شہباز شریف نے ان کو تسلی دی کہ تم چپ ہو جاؤ، رو مت۔ شہزاد سلیم” style=”style-7″ align=”center” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    انھوں نے مزید کہا کہ نیب کسی کی پگڑی نہیں اچھالتا، ہم ایک دائرے میں رہ کر کام کرتے ہیں، نیب ملزمان سے سوال پوچھتا ہے تو انھیں پسند نہیں آتے، شریف برادرز کے خلاف ایک اسکینڈل رمضان شوگر ملز میں فضلہ ٹھکانے لگانے کا ہے، گاؤں کے سیوریج کی آڑ میں رمضان شوگر مل کو فائدہ پہنچایا گیا۔

    [bs-quote quote=”خود مختار ہیں، کسی حکومتی شخصیت نے رابطہ نہیں کیا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_job=”شہزاد سلیم”][/bs-quote]

    سرکاری خزانے سے رمضان شوگر ملز کا سیوریج سسٹم بنایا گیا، قانونی وضاحت دی گئی تو ٹھیک ورنہ قانون اپنا راستہ خود بنائے گا، رمضان شوگر ملز کے لیے گنا پہنچانے کے لیے بھی سرکاری خزانے سے پل بنایا گیا، کئی چیزیں ایسی ہیں جو میڈیا پر نہیں بتا سکتے۔

    شہزاد سلیم نے کہا کہ نئے چیئرمین نیب کے بعد لاہور کے مقدمات میں تیزی سے پیش رفت ہوئی، اس سے پہلے کے سیٹ اپ میں لاہور کے کیسز کو دبا کر رکھا گیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ مجھے دھمکیاں ملنے کی بات پرانی ہے۔ نیب کو نہیں معلوم کہ حکومت کیا چیز ہوتی ہے، خود مختار ہیں، ہم سے کسی حکومتی شخصیت نے رابطہ نہیں کیا۔

  • نیب نے شہباز شریف کے بیٹوں کو کل طلب کر لیا

    نیب نے شہباز شریف کے بیٹوں کو کل طلب کر لیا

    لاہور: قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے بیٹوں کو کل طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیب کی جانب سے حمزہ شہباز اور سلمان شہباز کو آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں کل پھر طلب کر لیا گیا ہے۔

    [bs-quote quote=”حمزہ شہباز اثاثہ جات کی تفصیل کے ساتھ نیب میں پیش ہوں گے” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    سلمان شہباز ملک سے باہر ہیں جب کہ حمزہ شہباز اثاثہ جات کی تفصیل کے ساتھ نیب میں پیش ہوں گے، نیب نے گزشتہ ہفتے حمزہ شہباز کو طلب کیا تھا لیکن سیکورٹی خدشات پر وہ پیش نہیں ہو سکے تھے۔

    2 نومبر کو عدالت میں پیش نہ ہونے پر ان کا مؤقف تھا کہ وہ شہر کے حالات کی وجہ سے نیب میں پیش نہیں ہوئے۔ جس پر نیب کی جانب سے حمزہ شہباز اور سلمان شہباز کو دوبارہ طلبی کا نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

    یاد رہے کہ نیب کی جانب سے دونوں بھائیوں‌ کو 30 اکتوبر کو بھی طلب کیا گیا تھا، مگر  وہ نیب ٹیم کے سامنے پیش نہیں ہوئے تھے۔


    یہ بھی پڑھیں:  آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس:‌ حمزہ شہباز نیب میں پیش نہیں ہوئے


    قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے دونوں بیٹوں پر سرکاری خزانے کے غیر قانونی استعمال کا الزام ہے۔ حمزہ شہباز نے گزشتہ پیشی پر ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست بھی دی تھی، درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ سیاسی نوعیت کے مقدمے میں نیب کی جانب سے گرفتار کیے جانے کا خدشہ ہے۔

    لاہور ہائی کورٹ نے حمزہ شہباز کی 13 نومبر تک حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے نیب کو انھیں آئندہ سماعت تک گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا تھا۔

  • احتساب عدالت نے فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی کردی

    احتساب عدالت نے فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی کردی

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت جج محمد ارشد ملک نے کی۔

    تفتتیشی افسر کامران احمد کا بیان قلمبند کیا گیا جبکہ نوازشریف کی جانب سے معاون وکیل نے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی۔

    درخواست میں کہا گیا کہ آج بیگم کلثوم نوازکے لیے دعا، قرآن خوانی ہے، نوازشریف نہیں آسکتے۔

    حسن نوازکی آف شورکمپنیوں کی اسٹیٹمنٹ عدالت میں پیش کردی گئیں، تفتیشی افسر نے بتایا کہ آف شورکمپنیوں کا ریکارڈ کمپنیز ہاؤس لندن سے حاصل کیا گیا ہے۔

    نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں درخواست دائر کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ایک ایم ایل اے معصول ہوا ہے ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔

    معاون وکیل نے عدالت میں کہا کہ خواجہ حارث اس پردلائل دیں گے، یہ کوئی طریقہ نہیں تفتیشی افسر کے بیان کے دوران نئی درخواست آگئی۔

    خواجہ حارث کے وکیل نے کہا کہ خواجہ حارث یہاں موجود بھی نہیں ہیں، نیب پراسیکیوٹرسردار مظفرعباسی نے کہا کہ آپ درخواست پربحث کرلیں یا پھراپنا وکالت نامہ واپس لے لیں۔

    معاون وکیل محمد زبیر نے کہا کہ یہ طریقہ نہیں ہمیں وکالت نامے واپس لینے کا مشورہ دیتے ہیں، ہمیں کوئی پیشگی نوٹس نہیں دیا گیا۔

    معزز جج نے معاون وکیل کو ہدایت کی کہ خواجہ حارث سے رابطہ کریں ان کوبلالیں، پہلے بیان جاری رکھیں درخواست بعد میں دیکھتے ہیں۔

    احتساب عدالت میں گزشتہ روز سماعت کے دوران کامران احمد کا کہنا تھا کہ کمپنیز ہاؤس لندن میں حسن نواز کی کمپنیوں کے ریکارڈ کے لیے درخواست دی۔

    تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ ریکارڈ کی فراہمی کے لیے ادا کی گئی فیس ضمنی ریفرنس کا حصہ ہے۔ کمپنیز ہاؤس میں حسن نواز کی 10 کمپنیوں کے ریکارڈ کے لیے درخواست دی۔

    کامران احمد نے نواز شریف کے صاحبزادے حسن نواز کی کمپنیوں کی ملکیتی جائیداد کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ حسن نواز کی 18 کمپنیوں کے نام پر 17 فلیٹس اوردیگرپراپرٹیز ہیں۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے 17 نومبر تک کی مہلت دے رکھی ہے۔

  • فلیگ شپ ریفرنس: نیب کے تفتیشی افسرکا بیان قلمبند کیا جا رہا ہے

    فلیگ شپ ریفرنس: نیب کے تفتیشی افسرکا بیان قلمبند کیا جا رہا ہے

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت جج محمد ارشد ملک کررہے ہیں۔

    سابق وزیر اعظم احتساب عدالت میں پیش ہوئے جبکہ فلیگ شپ ریفرنس کے تفتیشی افسر کامران کا بیان قلمبند کیا جا رہا ہے۔

    خواجہ حارث احتساب عدالت نہ پہنچ سکے، ان کے معاون وکیل زبیر خالد اور شیر افگن کمرہ عدالت میں موجود ہیں۔

    تفتیشی افسر کامران احمد نے بتایا کہ 2016 سے نیب راولپنڈی میں بطور ڈپٹی ڈائریکٹر تعینات ہوں، سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں ریفرنس دائر کیا، ریفرنسز سے متعلق تمام ریکارڈ اکٹھا کیا۔

    تفتیشی افسر کے بیان پرخواجہ حارث کے معاون وکیل نے اعتراض کیا جس پر جج محمد ارشد ملک نے کہا کہ باربار اتنے لمبےاعتراضات نہیں لکھواؤں گا۔

    احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ بیان کے دوران بھی اعتراضات کرتے ہیں، وہی اعتراضات جرح میں بھی دہراتے ہیں، بے شک خواجہ حارث کوبلا لیں میں ان سے بات کروں گا۔

    تفتیشی افسر نے بتایا کہ ڈی جی نیب راولپنڈی نے ریفرنس کی تفتیش مجھے سونپی جبکہ سپریم کورٹ نے نیب ریفرنسز تیار کر کے دائرکرنے کی ہدایت کی۔

    کامران احمد نے کہا کہ ایف آئی اے اورنیب ہیڈکوارٹرسے اثاثوں کی تفصیلات کا ریکارڈ مانگا، ایف آئی اے نے جواب میں کہا ایسا کوئی ریکارڈ موجود نہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ نیب ہیڈکوارٹرسے کوئی جواب موصول نہیں ہوا، متعلقہ عدالتی آرڈرز کا جائزہ لیا، جے آئی ٹی رپورٹ کا بھی جائزہ لیا۔

    تفتیشی افسر نے کہا کہ ایف بی آر اور چوہدری شوگر مل سے ملزمان کا ٹیکس ریکارڈ طلب کیا، ایف بی آر اور چوہدری شوگر مل سے قرض کی تفصیلات طلب کیں۔

    انہوں نے بتایا کہ کال اپ نوٹس کے ذریعے ملزمان کو طلب کیا، ملزمان کو 18 اگست کونیب کے سامنے پیش ہونے کے لیے طلب کیا۔

    تفتیشی افسر کے بیان پر لمبے اعتراضات پر جج نے نوازشریف کے وکیل کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ اتنا بیان نہیں ہوتا جتنا اعتراض لکھوا دیتے ہیں۔

    معزز جج نے کہا کہ غیر ضروری اعتراضات لکھوانے کی اجازت نہیں دوں گا، وکیل صفائی کی جرح بھی تواعتراض ہی ہوتا ہے۔

    عدالت میں گزشتہ روز نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پر جرح مکمل کرلی تھی۔

    واجد ضیا کا کہنا تھا کہ حسن نواز نے کمپنیوں کے ماڈل سے متعلق وضاحت دی تھی، نواز شریف نے بتایا وہ 2001 سے 2008 تک پاکستان میں نہیں تھے۔

    جے آئی ٹی سربراہ کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے 2001 سے 2008 کے دوران انکم ٹیکس نہیں دیا۔

    عدالت میں نواز شریف کے بیان کے لیے ان کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت سے سوال نامہ فراہم کرنے کی استدعا کی تھی۔ خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ سوالنامہ فراہم کردیں تو اگلے دن جواب جمع کروا دیں گے۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے 17 نومبر تک کی مہلت دے رکھی ہے۔

  • شہبازشریف کے راہداری ریمانڈ میں 10 نومبر تک توسیع

    شہبازشریف کے راہداری ریمانڈ میں 10 نومبر تک توسیع

    اسلام آباد: احتساب عدالت نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہبازشریف کے راہداری ریمانڈ میں 10 نومبر تک کی توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کو راہداری ریمانڈ ختم ہونے پرمعزز جج محمد بشیر کی عدالت میں پیش کیا ۔

    قومی احتساب بیورو نیب کی جانب سے اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کے راہداری ریمانڈ میں توسیع کی استدعا کی گئی۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے شہبازشریف کے راہداری ریمانڈ میں 10 نومبر تک کی توسیع کردی۔

    یاد رہے کہ 31 اکتوبر کو احتساب بیورو نے شہبازشریف کا تین روزہ راہداری ریمانڈ ختم ہونے پرانہیں احتساب عدالت میں پیش کیا تھا۔

    احتساب عدالت نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہبازشریف کے راہداری ریمانڈ میں 6 نومبر تک کی توسیع کردی تھی۔

    کرپشن کیس: نیب نے شہبازشریف کو گرفتار کرلیا

    واضح رہے کہ نیب لاہور نے گزشتہ ماہ 5 اکتوبر کو شہبازشریف کو صاف پانی کیس میں طلب کیا تھا تاہم ان کی پیشی پر انہیں آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں کرپشن کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

  • نواز شریف نے 2001 سے 2008 کے دوران انکم ٹیکس نہیں دیا: واجد ضیا

    نواز شریف نے 2001 سے 2008 کے دوران انکم ٹیکس نہیں دیا: واجد ضیا

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت جج محمد ارشد ملک نے کی۔

    سابق وزیر اعظم احتساب عدالت میں پیش ہوئے جبکہ فلیگ شپ ریفرنس کے تفتیشی افسر کامران بھی عدالت میں موجود تھے۔

    عدالت میں سماعت کے دوران واجد ضیا نے کہا کہ حسن نواز نے کمپنیوں کے ماڈل سے متعلق وضاحت دی تھی، نواز شریف نے بتایا وہ 2001 سے 2008 تک پاکستان میں نہیں تھے۔

    مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سربراہ اور استغاثہ کے گواہ واجد ضیا نے بتایا کہ نواز شریف نے 2001 سے 2008 کے دوران انکم ٹیکس نہیں دیا۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ حسن نواز نے کمپنیوں کے ماڈل سے متعلق وضاحت دی تھی، حسن نواز نے بتایا ماڈل میں ہر کمپنی ایک مقصد کے تحت قائم کی جاتی ہے۔

    واجد ضیا نے بتایا کہ ماڈل میں بنائی گئی کمپنیوں سے ٹیکس کی مد میں بچت ہوتی ہے، ماڈل کے تحت خریدار جائیداد خریدنے کے بجائے وہ ملکیتی کمپنی خرید لیتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کمپنی خریدنے سے ساری جائیداد کی الگ الگ اسٹمپ ڈیوٹی نہیں ادا کرنی پڑتی، حسن نواز نے کہا کہ انہوں نے کاروبارشروع کیا تو کئی بینک اکاؤنٹ کھولے۔

    واجد ضیا نے مزید کہا کہ حسن نواز نے بتایا وہ جس بینک سے قرض طلب کرتے تو ذاتی اکاؤنٹ کھولنے کا کہا جاتا۔

    عدالت میں نواز شریف کے بیان کے لیے ان کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت سے سوالنامہ فراہم کرنے کی استدعا کردی۔ خواجہ حارث نے کہا کہ سوالنامہ فراہم کردیں تو اگلے دن جواب جمع کروا دیں گے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ملزم کو سوالنامہ فراہم کیے جانے پر ہمارا اعتراض ہے جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ پراسیکیوشن کو سوالنامہ فراہم کیا گیا ہے تو ہمیں بھی ملنا چاہیئے۔

    انہوں نے کہا کہ باوثوق ذرائع سے پتہ چلا پراسیکیوشن کو سوالنامہ فراہم کیا گیا ہے۔

    اس سے قبل عدالت میں گزشتہ سماعت کے دوران استغاثہ کے گواہ واجد ضیا کا کہنا تھا کہ حسن نواز نے 2001 سے یو کے میں مستقل سکونت حاصل کی۔

    انہوں نے بتایا تھا کہ حسن نواز نے جے آئی ٹی کو بتایا وہ یو کے کم عمری میں چلے گئے تھے، تعلیم کے بعد بزنس شروع کیا اور وہیں رہے۔

    واجد ضیا کا کہنا تھا کہ درست ہے فلیگ شپ کے قیام کے وقت حسن نواز کی عمر 25 سال تھی، حسن نواز نے بتایا انہوں نے وکیل کرنے کی اتھارٹی دی۔

    استغاثہ کے گواہ کا کہنا تھا کہ حسن نواز نے بتایا حسن اور حسین نواز کے نام سے پیش اتھارٹی لیٹر نہیں دیکھے، حسن نواز نے بتایا کہ فلیگ شپ اور دیگر 12 کمپنیاں ایک ہی دور میں بنیں۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے 17 نومبر تک کی مہلت دے رکھی ہے۔

  • اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ضمنی ریفرنس کی سماعت 9 نومبرتک ملتوی

    اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ضمنی ریفرنس کی سماعت 9 نومبرتک ملتوی

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ضمنی ریفرنس پرسماعت 9 نومبرتک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج محمد بشیر اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ضمنی ریفرنس پرسماعت کی۔

    ضمنی ریفرنس کے شریک ملزمان کمرہ عدالت میں موجود ہیں، سابق صدر نیشنل بینک سعید احمد اور وکیل تاحال عدالت میں پیش نہ ہوئے۔ وکیل قاضی مصباح استغاثہ کے گواہ طارق جاوید پر جرح کی۔

    سابق صدر نیشنل بینک سعید احمد کی جانب سے آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائرگئی، عدالت نے ان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ضمنی ریفرنس پرسماعت 9 نومبرتک ملتوی کردی۔

    اسحاق ڈارکی گاڑیاں اورجائیداد نیلام کرنے کا حکم

    یاد رہے 2 اکتوبر کو احتساب عدالت نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی گاڑیاں اور جائیداد نیلام کرنے کا حکم دیا تھا۔

    احتساب عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ اسحاق ڈارکی قرق جائیداد نیلام کرنے کا اختیار صوبائی حکومت کو ہے، صوبائی حکومت کو اختیار ہے جائیدادیں نیلام کرے یا اپنے پاس رکھے۔

    واضح رہے کہ نیب نے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کا ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کررکھا ہے جس میں انہیں مفرور قرار دیا جا چکا ہے۔

  • احتساب عدالت میں فلیگ شپ ریفرنس پرسماعت پیرتک ملتوی

    احتساب عدالت میں فلیگ شپ ریفرنس پرسماعت پیرتک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت جج محمد ارشد ملک نے کی۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے نوازشریف کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کی جوعدالت نے منظور کرلی۔

    عدالت میں سماعت کے دوران استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء نے کہا کہ حسن نواز نے 2001 سے یو کے میں مستقل سکونت حاصل کی۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ حسن نوازنے جےآئی ٹی کو بتایا وہ یوکے کم عمری میں چلے گئے تھے، حسن نوازنے بتایا تعلیم کے بعد بزنس شروع کیا اور وہیں رہے۔

    واجد ضیاء نے بتایا کہ درست ہے فلیگ شپ کے قیام کے وقت حسن نواز کی عمر 25 سال تھی، حسن نوازنے بتایا انہوں نے وکیل کرنے کی اتھارٹی دی۔

    احتساب عدالت نے فلیگ شپ ریفرنس کے تفتیشی افسر کو پیرکے روز طلب کرلیا، خواجہ حارث نے کہا کہ پیرکوجرح جلدی مکمل کرلوں گا۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ حسن نوازنے بتایا حسن، حسین نوازکے نام سے پیش اتھارٹی لیٹرنہیں دیکھے، حسن نوازنے بتایا فلیگ شپ اوردیگر12کمپنیاں ایک ہی دورمیں بنیں۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے بتایا کہ حسن نوازنے بتایا ان کا کاروبار جائیداد کی خرید اوربہتربنا کرفروخت کرنا تھا، حسن نوازنے بتایا کوئنٹ پیڈنگٹن کےعلاوہ دیگرکمپنیاں منافع کما رہی تھیں۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ جے آئی ٹی کے مشاہدے کے مطابق حسن نوازکی یہ بات درست نہیں تھی۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت پیر تک کے لیے ملتوی کردی۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کو سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے 17 نومبر تک کی مہلت دے رکھی ہے۔

  • نیب نے حمزہ شہباز اور سلمان شہباز کو آج طلب کر لیا

    نیب نے حمزہ شہباز اور سلمان شہباز کو آج طلب کر لیا

    لاہور: قومی احتساب بیورو(نیب) نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کے بیٹوں حمزہ شہباز اور سلمان شہباز کو آج طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق آمدن سے زائد اثاثوں‌ کے کیس میں‌ نیب نے حمزہ شہباز اور سلمان شہباز دونوں کو آج طلب کیا ہے، تفتیشی ٹیم ان سے سوالات کرے گی۔

    جسٹس باقر علی نجفی کی سربراہی میں گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے حمزہ شہباز کی ضمانت قبل ازگرفتاری کی درخواست پرسماعت کی۔

    حمزہ شہبازنے درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ سیاسی نوعیت کے مقدمے میں نیب کی جانب سے گرفتار کیے جانے کا خدشہ ہے، اس لیے ضمانت کی منظوری دی جائے۔

    درخواست گزار کا کہنا تھا کہ کسی قسم کے کرپشن کے الزامات ثابت نہیں ہوئے جبکہ نیب کی جانب سے بلائے جانے پرپیش ہوتا رہا ہوں۔

    لاہور ہائی کورٹ نے حمزہ شہباز کی 13 نومبر تک حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے نیب کو انہیں آئندہ سماعت تک گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا تھا۔

    دوسری جانب شہازشریف کے صاحبزادے سلمان شہباز 28 اکتوبر کو لاہور ایئرپورٹ سے غیرملکی ایئرلائن کی پرواز کے ذریعے لندن روانہ ہوگئے تھے۔

    حمزہ اور سلمان شہبازنے نیب احکامات کی دھجیاں اڑا دیں

    واضح رہے کہ نیب کی جانب سے حمزہ شہباز اور سلمان شہباز کو 30 اکتوبر کو بھی طلب کیا گیا تھا، مگر حمزہ شہباز، سلمان شہباز نیب ٹیم کے سامنے پیش نہیں ہوئے تھے۔

  • العزیزیہ ریفرنس:  نوازشریف کا بیان آج قلمبند ہوگا

    العزیزیہ ریفرنس: نوازشریف کا بیان آج قلمبند ہوگا

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت آج ہوگی، نوازشریف کا ریفرنس میں 342 کا بیان قلمبند ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں مسلم لیگ ن کے قائد کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت جج محمد ارشد ملک کریں گے۔

    معزز جج نے سوالنامہ تیار کرلیا، نوازشریف احتساب عدالت میں پیش ہوکر 100 سے زائد سوالوں کے جواب دیں گے۔

    احتساب عدالت میں گزشتہ روز سابق وزیراعظم نوازشریف پیش نہیں ہوئے تھے، عدالت نے نوازشریف کو ایک دن کے لیے حاضری سے استثنیٰ دیا تھا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کے دوران خواجہ حارث نے نوازشریف کا بطور ملزم بیان ریکارڈ کرانے پراعتراض کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کو پتہ نہیں کیا جلدی ہے۔

    اس سے قبل 30 اکتوبر کو سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر واثق ملک کا کہنا تھا کہ العزیزیہ ریفرنس میں ہمارے شواہد مکمل ہوگئے، ریفرنس میں کل 22 گواہان کے بیانات قلمبند کرائے۔

    واثق ملک کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے 20 اپریل اور 28 جولائی 2017ء کے فیصلے کی کاپیاں بھی پیش کیں۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کو سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے 17 نومبر تک کی مہلت دے رکھی ہے۔