Tag: نیب

  • نیب نے سابق وزیرِ اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کو طلب کر لیا

    نیب نے سابق وزیرِ اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کو طلب کر لیا

    کراچی: قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیرِ اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کو اراضی منتقلی کیس میں طلب کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کے سابق وزیرِ اعلیٰ قائم علی شاہ کو نیب نے کئی ایکڑ اراضی منتقلی کیس میں طلب کر لیا ہے، نیب کی جانب سے سندھ میں اہم شخصیات کے خلاف 19 کرپشن کیسز کی تحقیقات جاری ہیں۔

    [bs-quote quote=”سابق وزیرِ اعلیٰ سندھ کو اراضی منتقلی کیس میں طلب کیا گیا” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    خیال رہے کہ سید قائم علی شاہ تین مرتبہ صوبہ سندھ کے وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے ہیں، ان کے گزشتہ دو ادوار مجموعی طور پر آٹھ سال پر مشتمل تھے جس سے انھیں سندھ کے سب سے طویل عرصے تک وزیرِ اعلیٰ رہنے کا اعزاز حاصل ہوا۔

    قومی احتساب بیورو کی طرف سے چاروں صوبوں میں اہم شخصیات کے خلاف تحقیقات جاری ہیں، نیب کی فہرست میں مجموعی طور پر 71 شخصیات کے نام شامل ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  چاروں صوبوں میں اہم شخصیات کے خلاف نیب کی تحقیقات، 71 نام شامل


    نیب کی فہرست میں پاکستان پیپلز پارٹی سے وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، ڈاکٹر عاصم حسین، اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی، سہیل انور سیال، جام خان شورو، اعجاز جکھرانی، لیاقت جتوئی، صدیق میمن تیمور تالپور، منظور وسان کے نام شامل ہیں۔

    26 اکتوبر کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے محکمہ اطلاعات سندھ کے دفتر پر چھاپہ مارا جس کے دوران اشتہارات کا ریکارڈ چیک کیا گیا جبکہ ملازمین سے پوچھ گچھ بھی کی گئی۔

  • نیب نے حمزہ شہباز اور سلمان شہباز کو کل طلب کر لیا

    نیب نے حمزہ شہباز اور سلمان شہباز کو کل طلب کر لیا

    لاہور: نیب نے سابق وزیر  اعلیٰ پنجاب کے صاحب زادوں‌ حمزہ شہباز  اور سلمان شہباز کو کل طلب کر لیا.

    تفصیلات کے مطابق آمدن سے زائد اثاثوں‌ کے کیس میں‌ نیب نے دونوں‌ بھائیوں کو طلب کیا ہے، جہاں تفتیشی ٹیم ان سے سوالات کرے گی.

    دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ نے حمزہ شہباز کی تیرہ نومبرتک حفاظتی ضمانت منظور کرلی ہے.

    عدالت کی جانب سے حمزہ شہباز کو 3 مقدمات میں 10،10 لاکھ کے 2 مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا ہے.

    حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ ان پر کرپشن کےالزامات ثابت نہیں ہوئے اور انھیں سیاسی نوعیت کےمقدمے میں گرفتار کیے جانے کا خدشہ ہے.


    مزید پڑھیں: حمزہ اور سلمان شہبازنے نیب احکامات کی دھجیاں اڑا دیں، طلبی کے باوجود پیش نہ ہوئے

    یاد رہے کہ گذشتہ دنوں سلمان شہبازنیب حکام کو بتائے بغیر لندن جا چکے ہیں، اب نیب حکام کی جانب سے دونوں بھائیوں کوکل طلب کیا گیا ہے.

    یاد رہے کہ نیب کی جانب سے دونوں بھائیوں‌ کو 30 اکتوبر کو بھی طلب کیا گیا تھا، مگر حمزہ شہباز، سلمان شہباز نیب ٹیم کے سامنے پیش نہیں ہوئے، شریف خاندان کے دونوں بھائیوں پر سرکاری خزانے کے غیر قانونی استعمال کا الزام ہے۔

  • نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت

    نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک کررہے ہیں۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف عدالت میں پیش ہوئے جبکہ ان کے وکیل استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء پر آج بھی جرح کررہے ہیں۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پرمعاون وکیل نے عدالت کو بتایا کہ خواجہ حارث سپریم کورٹ میں ہیں، کچھ دیرمیں پہنچ جائیں گے جس پر جج نے ریمارکس دیے کہ خواجہ حارث کی موجودگی میں ہی جرح کا آغازکیا جائے گا۔

    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے سماعت کے دوران بتایا کہ کل کے بیان میں ٹائپنگ کی غلطی رہ گئی تھی درست کرانا چاہتے ہیں۔ خواجہ حارث نے ٹائپنگ کی غلطی میں تصحیح کے لیے درخواست دائرکر دی۔

    عدالت میں گزشتہ روز سماعت کے دوران واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی نے تسلی کرلی قطر سے آنے والاخط حماد بن جاسم کا ہی ہے، 15 جون 2017 سے پہلے10 گواہان کے بیان ریکارڈ کیے۔

    استغاثہ کے گواہ کا کہنا تھا کہ حسن، حسین نواز، طارق شفیع ، سعید احمد اورعمر چیمہ شامل تھے، 10 گواہان میں سے کسی نے سوالنامہ پہلے بھیجنے کی درخواست نہیں کی۔

    جے آئی ٹی سربراہ کا کہنا تھا کہ قطری کی جانب سے سوالنامہ پہلے بھیجنے کی فرمائش کی گئی، جے آئی ٹی کا فیصلہ تھا پیشگی سوالنامہ کسی کونہیں بھیجا جائے گا۔

    خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کوخط لکھا تھا حماد بن جاسم بیان کے لیے راضی ہیں، واجد ضیاء نے کہا تھا کہ یہ بات درست ہے جے آئی ٹی نے سپریم کورٹ کوخط لکھا تھا۔

    استغاثہ کے گواہ کا کہنا تھا کہ عدالت نے جواب دیا جے آئی ٹی فیصلہ کرے بیان کہاں ریکارڈ کرنا ہے، حماد بن جاسم نے سوال نامہ پہلے فراہم کرنے کوکہا۔

  • شہبازشریف کے راہداری ریمانڈ میں 6 نومبر تک توسیع

    شہبازشریف کے راہداری ریمانڈ میں 6 نومبر تک توسیع

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہبازشریف کے راہداری ریمانڈ میں 6 نومبر تک کی توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو نے شہبازشریف کا تین روزہ راہداری ریمانڈ ختم ہونے پرانہیں احتساب عدالت میں پیش کیا۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے شہبازشریف سے سماعت کے آغاز پراستفسار کیا کہ آپ کو یہاں کون لایا ہے ؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ مجھے نیب والے لے کر آئے ہیں۔

    شہبازشریف نے عدالت سے استدعا کی قومی اسمبلی کا سیشن جمعے تک چلے گا، لہذا 9 نومبرتک راہداری ریمانڈ دے دیں۔

    نیب کے تفتیشی افسرنے عدالت کو بتایا کہ شہبازشریف 7 نومبر تک جسمانی ریمانڈ پرہیں جس کے بعد انہیں لاہور کی احتساب عدالت میں پیش ہونا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جسمانی ریمانڈ میں صرف متعلقہ احتساب عدالت ہی توسیع کرسکتی ہے۔

    بعدازاں احتساب عدالت کے معزز جج محمد بشیر نے شہبازشریف کے راہداری ریمانڈ میں 6 نومبر تک کی توسیع کردی۔

    یاد رہے کہ دو روز قبل مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف کو سخت سیکیورٹی میں نیب عدالت لاہورمیں پیش کیا گیا تھا۔

    نیب کی استدعا پر عدالت نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم میں گرفتار شہبازشریف کے جسمانی ریمانڈ میں 7 نومبرتک توسیع کرتے ہوئے تین روزہ راہداری ریمانڈ بھی منظور کیا تھا۔

  • آمدن سے زائد اثاثوں کا الزام : امیرمقام نیب کے سامنے پیش

    آمدن سے زائد اثاثوں کا الزام : امیرمقام نیب کے سامنے پیش

    پشاور: مسلم لیگ ن کے صوبائی صدر امیر مقام آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں پیشی کے لیے نیب خیبرپختونخوا کے ہیڈکوارٹر پہنچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے صوبائی صدرامیرمقام آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں آج پشاور میں نیب کے دفتر پیشی کے لیے پہنچ گئے۔

    امیرمقام پرآمدن سے زائد اثاثے بنانے کا الزام ہے اور نیب میں یہ ان کی تیسری پیشی ہے۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل گزشتہ سماعت پر امیر مقام نے نیب میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ نیب نے ایک فارم دیا ہے جس میں اثاثوں کی تفصیل بتانی ہے۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا تھا کہ نیب کو مذکورہ کیس میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے اور پوری تفصیل دی جائے گی کہ ہمارا تعمیرات کا کاروبار ہے اور اس پیشے سے 1989 سے وابستہ ہیں۔

    امیر مقام نے اپنے اثاثوں سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ میرے اثاثوں کی مالیت اربوں روپے ہے جو کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق نیب کی تحقیقات جاری ہے اور انہیں امید ہے کہ وہ اس کیس میں بری ہوجائیں گے۔

    آمدنی سے زائد اثاثے: نیب کا امیرمقام و دیگرکے خلاف کارروائی کا فیصلہ

    واضح رہے کہ رواں سال اپریل میں نیب نے خیبرپختونخواہ میں مسلم لیگ ن کے صدر امیرمقام کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے سے متعلق تحقیقات کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

  • نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت

    نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک کررہے ہیں۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف عدالت میں موجود ہیں جبکہ ان کے وکیل استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء پر آج بھی جرح کررہے ہیں۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ جے آئی ٹی نے تسلی کرلی قطر سے آنے والاخط حماد بن جاسم کا ہی ہے، 15 جون 2017 سے پہلے10 گواہان کے بیان ریکارڈ کیے۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ حسن، حسین نواز، طارق شفیع ، سعید احمد اورعمر چیمہ شامل تھے، 10 گواہان میں سے کسی نے سوالنامہ پہلے بھیجنے کی درخواست نہیں کی۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ قطری کی جانب سے سوالنامہ پہلے بھیجنے کی فرمائش کی گئی، جے آئی ٹی کا فیصلہ تھا پیشگی سوالنامہ کسی کونہیں بھیجا جائے گا۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ سپریم کورٹ کوخط لکھا تھا حماد بن جاسم بیان کے لیے راضی ہیں، واجد ضیاء نے کہا کہ یہ بات درست ہے جے آئی ٹی نے سپریم کورٹ کوخط لکھا تھا۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ عدالت نے جواب دیا جے آئی ٹی فیصلہ کرے بیان کہاں ریکارڈ کرنا ہے، حماد بن جاسم نے سوال نامہ پہلے فراہم کرنے کوکہا۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ جے آئی ٹی نے فیصلہ کیا کسی کوسوال نامہ پہلے فراہم نہیں کریں گے۔

    عدالت میں گزشتہ روز سماعت کے دوران استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ ایم ایل اے میں یو اے ای حکام سے قانونی سوالات پوچھے تھے۔ خواجہ حارث نے دریافت کیا تھا کہ کیا یہ درست ہے پہلا سوال کوئی قانونی نہیں بلکہ حقائق سے متعلق تھا۔

    واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ جی یہ درست ہے پہلے سوال میں صرف حقائق پوچھے تھے۔ دوسرا سوال بھی حقائق سے متعلق تھا۔ قانونی سوالات باہمی قانونی تعاون کے تحت خط وکتابت کے تناظر میں کہے۔

    نوازشریف کے وکیل نے دریافت کیا تھا کہ نیب قوانین کی کس شق کے تحت آپ نے یہ ایم ایل اے بھیجا؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے اعتراض کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایسے سوالات گواہ سے نہیں پوچھے جا سکتے۔

  • سپریم کورٹ نے نیب  کی  حدیبیہ پیپرزملز کی نظرثانی درخواست خارج کردی

    سپریم کورٹ نے نیب کی حدیبیہ پیپرزملز کی نظرثانی درخواست خارج کردی

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نےنیب کی حدیبیہ پیپرز ملز کی نظرثانی درخواست خارج کردی، جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا الزام انیس سوبانوے کا ہے درخواست سیاسی ہتھیار کےطور پر دائر کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل پر مشتمل 3 رکنی خصوصی بینچ نے حدیبیہ پیپرز ملز نظرثانی درخواست کی سماعت کی۔

    جسٹس مشیر عالم نے نیب پراسیکیوٹر سے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں غلطیوں کی نشاندہی کریں جس میں کیس دوبارہ کھولنے کی اپیل مسترد کردی گئی تھی۔

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا عدالت نےاس بات پرغورنہیں کیاکہ فردجرم عائدنہیں ہوئی، جس پر کیا یہ آپ کی مرضی ہے کہ سالوں فردجرم عائد ہی نہ ہو، الزام 1992 کا ہے، الزام درخواست آپ نے سیاسی ہتھیار کے طور پر دائر کی۔

    نیب پراسیکیوٹر سپریم کورٹ کے فیصلے میں غلطی بتانے میں ناکام رہا، جس کے بعد سپریم کورٹ نے نیب کی نظرثانی درخواست خارج کردی۔

    جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ ہمارے فیصلے میں کوئی غلطی ہوتی تو پہلا شخص ہوں گا، جو درستگی کرے گا، نیب نے 1229 دن بعد اپیل دائر کی، زائد المیعاد ہونے پر اپیل خارج کی گئی، نیب والے عدالت سے باہر جاکر تقرریں کرتے ہیں۔

    جسٹس قاضی فائز عیسی کی اس بات کے جواب میں نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ نیب کا کوئی افسر تقریر نہیں کرتا، جس پر جسٹس قاضی فائز نے ریمارکس دیئے کہ نیب کے بعد کوئی وزیر آکر تقریریں شروع کر دیتا ہے۔

    دوران سماعت جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیے کہ کیا نیب کے کہنے پر کوئی کرپٹ اور بے ایمان ہو جائیگا؟، پہلے ثابت تو کریں کہ کوئی جرم ہوا ہے، آپ کے کیس کا پورا زور اسحاق ڈار کا بیان ہے، بیان بھی مان لیں تو کیا ہوگا، بیان کے تناظر میں نیب نے چیزوں کو ثابت کرنا ہے۔

    جسٹس قاضی فائز عیسی کا مزید کہنا تھا دفعہ 164 کا بیان ضابطہ فوجداری کیساتھ کھیل ہے، خدا کا واسطہ ہے ضابطہ فوجداری کیساتھ کھیل نہ کھیلیں، اسحاق ڈار کا بیان کسی اور کے خلاف استعمال نہیں ہو سکتا۔

    مزید پڑھیں : نیب کی حدیبیہ پیپرملزریفرنس پھر کھولنے کیلئےنظرثانی کی اپیل سپریم کورٹ میں دائر

    جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے کہا کہ ریفرنس نیب کی درخواست پر تاحکم ثانی ملتوی ہوا، 2008 میں ریفرنس بحال کروایا، پھر دوسری بار ریفرنس سرد خانے کی نذر کروایا، ایک بندے کو کب تک ایسے گھسیٹیں گے، اٹھارہ سال سے سر پر تلوار لٹک رہی ہے۔

    یاد رہے نیب نے سپریم کورٹ میں حدیبیہ پیپرملز میں نظرثانی کی درخواست دائر کی تھی ، جس میں عدالت عظمیٰ سے پندرہ دسمبرکےحکم پرنظرثانی کی استدعا کی گئی تھی۔

    اس سے قبل سپریم کورٹ آف پاکستان نے نیب کو حدیبیہ پیپرملزکیس دوبارہ کھولنے کی اجازت نہیں دی تھی اور نیب کی اپیل مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ عدالت نیب کےدلائل سےمطمئن نہیں ہوئی، درخواست مسترد کرنے کی وجہ تحریری فیصلےمیں بتائی جائے گی۔

    واضح رہے کہ پانامہ کیس کے دوران عدالت کے سامنے نیب نے اس کیس میں اپیل دائر کرنے کا اعلان کیا تھا، اس کیس میں پنجاب کے وزیر اعلی شہباز شریف کا نام شامل ہے۔ لاہور ہائی کورٹ نے نیب کا ریفرنس خارج کرتے ہوئے نیب کو حدیبیہ پیپرز ملز کی دوبارہ تحقیقات سے روک دیا تھا۔

  • شہباز شریف کرپٹ پریکٹس میں ملوث رہے ہیں، نیب رپورٹ

    شہباز شریف کرپٹ پریکٹس میں ملوث رہے ہیں، نیب رپورٹ

    لاہور : نیب کی تحقیقاتی رپورٹ میں مزید انکشافات کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ شہبازشریف کرپٹ پریکٹس میں ملوث رہےہیں، پیراگون ڈیویلپرز کوساڑھے نو ارب کافائدہ پہنچانے کیلئے اقدامات کئے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آشیانہ اقبال اسکینڈل میں شہبازشریف کے ریمانڈ کے بعد شہبازشریف سے متعلق انکشافات پر مبنی نیب کی نئی رپورٹ منظرعام پر آگئی، نیب رپورٹ میں الزام لگایا گیا ہے کہ شہبازشریف نیب کے ساتھ تحقیقات میں تعاون نہیں کررہے، احدچیمہ پرکروڑوں روپےکرپشن کےالزامات بھی لگائےگئے ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہبازشریف کرپٹ پریکٹس میں ملوث رہے، پیراگون ڈیویلپرز کوساڑھے نو ارب کافائدہ پہنچانے کیلئے اقدامات کیےگئے،پیراگون ڈیویلپرز کو دی گئی دوہزار کنال اراضی کا تخمینہ تیرہ ارب لگایا گیا جبکہ زمین کی مارکیٹ ویلیو تئیس ارب روپے سے زائد بنتی تھی۔

    رپورٹ کے مطابق شہبازشریف نے غیر قانونی طور پر پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ اور ماڈل ٹاؤن چھیانوے ایچ میں ایک منصوبہ مکمل کرنے کا حکم دیا جبکہ شیخ علاالدین کو پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے تحت منصوبے کا حکم دیا گیا۔

    اس سے قبل احتساب عدالت نے شہبازشریف کو سات نومبر تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کرتے ہوئے تین روز ہ راہداری ریمانڈ بھی منظور کرلیا، شہبازشریف نے عدالت سے کہا کہ طبی سہولیات دی جا رہی ہیں نہ اہل خانہ سے ملاقات کروائی جا رہی ہے۔

    مزید پڑھیں : شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں 7 نومبر تک توسیع

    نیب کی جانب سے شہباز شریف کے پندرہ روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی جس پر سابق وزیر اعلی نے بیان دیا کہ کینسر کا مریض ہوں ، درخواست کے باوجود طبی سہولیات نہیں ملیں، نیب نے قوم اور عدالت سے حقائق چھپائے ۔ کلبھوشن یادو کو تو اہل خانہ سے ملاقات کی اجازت دی گئی مگر مجھے نہیں۔

    شہباز شریف نے کہا کہ جن منصوبوں پر میں نے انکوائری کروائی اسی میں مجھے گرفتار کیا گیا، دس بار جن سوالات کا جواب دیا ان کے لیے دوبارہ ریمانڈ مانگا جا رہا ہے ۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ شہباز شریف تعاون نہیں کر رہے، سوالات کا جواب دینے کی بجائے الٹا سوال کر دیتے ہیں۔

  • نیب شہباز شریف کو کل صبح ساڑھے 8 بجے احتساب عدالت میں پیش کرے گی

    نیب شہباز شریف کو کل صبح ساڑھے 8 بجے احتساب عدالت میں پیش کرے گی

    لاہور: قومی احتساب بیورو (نیب) قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو کل صبح ساڑھے 8 بجے احتساب عدالت میں پیش کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق نیب نے شہباز شریف کو کل صبح ساڑھے آٹھ بجے احتساب عدالت میں پیش کرنے کی تیاری کر لی، خصوصی طیارے کا انتظام بھی کیا جا رہا ہے۔

    [bs-quote quote=”شہباز شریف کی اسلام آباد منتقلی کے لیے خصوصی طیارے کا انتظام کیا جا رہا ہے: ذرائع” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    نیب احتساب عدالت سے شہباز شریف کا راہداری ریمانڈ حاصل کرے گی۔ احتساب عدالت پہلے ہی شہباز شریف کو 30 اکتوبر تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر چکی تھی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ احتساب عدالت میں پیشی کے سلسلے میں شہباز شریف کی اسلام آباد منتقلی کے لیے خصوصی طیارے کا انتظام بھی کیا جا رہا ہے۔

    خصوصی طیارہ نہ ملنے پر دستیاب فلائٹ کے ذریعے اسلام آباد لایا جائے گا، ذرائع کے مطابق پی ایم ایل این کے صدر کے ساتھ نیب کے 2 افسران جائیں گے۔


    یہ بھی پڑھیں:  شہباز شریف سے تحقیقات اہم مرحلے میں: خاندان کو ملاقات کی اجازت نہیں مل سکی


    ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی کا اجلاس ختم ہونے پر شہباز شریف کو دوبارہ لاہور لائے جانے کا امکان ہے۔

    خیال رہے آج قومی احتساب بیورو (نیب) نے زیرِ حراست اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے شریف خاندان کو ملاقات کی اجازت نہیں دی، نیب کا کہنا تھا کہ شہباز شریف سے تحقیقات اہم مرحلے میں ہیں، عدالت میں پیشی کے بعد ملاقات کی جا سکتی ہے۔

  • شہباز شریف سے تحقیقات اہم مرحلے میں: خاندان کو ملاقات کی اجازت نہیں مل سکی

    شہباز شریف سے تحقیقات اہم مرحلے میں: خاندان کو ملاقات کی اجازت نہیں مل سکی

    لاہور: قومی احتساب بیورو (نیب) کی حراست میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے تحقیقات اہم مرحلے میں ہیں، شریف خاندان کو ان سے ملاقات کی اجازت نہ مل سکی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے خاندان والے ملاقات کرنا چاہ رہے تھے لیکن انھیں اجازت نہیں مل سکی۔

    [bs-quote quote=”شہباز شریف کی پیشی کے بعد درخواست دی گئی تو غور کیا جائے گا: نیب ذرائع” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    نواز شریف اور خاندان کے دیگر افراد نے ملاقات کی درخواست دی تھی، تاہم نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ شہباز شریف سے تحقیقات اہم مرحلے میں ہیں اس لیے آج ملاقات کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

    نیب ذرائع کے مطابق شہباز شریف کی کل عدالت میں پیشی ہے، شہباز شریف کی پیشی کے بعد درخواست دی گئی تو غور کیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ شہباز شریف سے خاندان کے افراد پہلے بھی کئی بار مل چکے ہیں۔ دو دن قبل اطلاع تھی کہ نیب نے اپوزیشن لیڈر کو 29 اکتوبر کو احتساب عدالت میں پیش کرنے پر غور کیا ہے، جب کہ عدالت نے شہباز شریف کو 30 اکتوبر تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کیا تھا۔


    یہ بھی پڑھیں:  نیب کا شہباز شریف کو 29 اکتوبر کو احتساب عدالت میں پیش کرنے پر غور


    ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب کی جانب سے شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں مزید توسیع کی استدعا کی جائے گی، نیب کے پراسیکیوٹر وارث علی جنجوعہ احتساب عدالت میں مزید جسمانی ریمانڈ کے لیے دلائل دیں گے۔

    واضح رہے نیب لاہور نے 5 اکتوبر کو شہباز شریف کو صاف پانی کیس میں طلب کیا تھا تاہم ان کی پیشی پر انھیں آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں کرپشن کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔