Tag: نیب

  • نیب کا شہباز شریف کو 29 اکتوبر کو احتساب عدالت میں پیش کرنے پر غور

    نیب کا شہباز شریف کو 29 اکتوبر کو احتساب عدالت میں پیش کرنے پر غور

    لاہور : قومی احتساب بیورو (نیب) نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو 29 اکتوبر کو احتساب عدالت میں پیش کرنے پر غور شروع کر دیا، عدالت نے شہباز شریف کو 30 اکتوبر تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق نیب نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو تعطیل کے باعث 30 کی بجائے 29 اکتوبر کو احتساب عدالت میں پیش کرنے پر مشاورت شروع کردی ہے، داتاد ربار عرس کے باعث 30 اکتوبر کو لاہور میں تعطیل ہوگی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب کی جانب سے شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں مزید توسیع کی استدعا کی جائے گی۔

    نیب کے پراسیکیوٹر وارث علی جنجوعہ احتساب عدالت میں مزید جسمانی ریمانڈ کے لئے دلائل دیں گے۔

    واضح رہے نیب لاہور نے5 اکتوبر کو شہبازشریف کو صاف پانی کیس میں طلب کیا تھا تاہم ان کی پیشی پر انہیں آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں کرپشن کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل: شہبازشریف کے جسمانی ریمانڈ میں 30 اکتوبرتک توسیع

    اگلے روز شہبازشریف کو احتساب عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں انہیں 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پرنیب کے حوالے کردیا گیا تھا۔

    جس کے بعد 16 اکتوبر کو ریمانڈ ختم ہونے پر پیش کیا گیا تو احتساب عدالت نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کیس میں گرفتار مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف کے جسمانی ریمانڈ میں 30 اکتوبرتک توسیع کردی تھی۔

    قومی احتساب بیورو کا قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف کی گرفتاری کی بنیادی وجوہات بیان کرتے ہوئے کہنا تھا کہ شہبازشریف نے بطور وزیراعلیٰ پنجاب اپنے اختیارا ت کا غلط استعمال کیا۔

  • نیب کا محکمہ اطلاعات سندھ کے دفتر پر چھاپہ، اشتہارات کا ریکارڈ چیک

    نیب کا محکمہ اطلاعات سندھ کے دفتر پر چھاپہ، اشتہارات کا ریکارڈ چیک

    کراچی: قومی احتساب بیورو (نیب) نے محکمہ اطلاعات سندھ کے دفتر پر چھاپہ مارا جس کے دوران اشتہارات کا ریکارڈ چیک کیا گیا جبکہ ملازمین سے پوچھ گچھ بھی کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) نے محکمہ اطلاعات سندھ کے دفتر پر چھاپہ مارا۔

    کارروائی کے دوران نیب افسران نے ملازمین سے پوچھ گچھ کی جبکہ تمام غیر متعلقہ افراد کو باہر نکال دیا گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب افسران نے محکمہ اطلاعات میں اشتہارات کا ریکارڈ چیک کیا۔ اس دوران ملازمین سے اشتہارات کی فراہمی اور بجٹ پر سوال جواب کیے گئے۔

    نیب نے محکمہ اطلاعات کا ریکارڈ جلنے کے باعث متبادل ریکارڈ چند روز پہلے ہی اکاؤنٹنٹ جنرل آفس سے حاصل کرلیا۔ محکمہ اطلاعات سندھ نے ریکارڈ سیپرا کو بھی فراہم نہیں کیا تھا جس کے باعث 5 سال کا ریکارڈ وفاقی ادارے سے حاصل کیا گیا۔

    ذرائع کے مطابق ریکارڈ ملنے کے بعد تحقیقات کا دائرہ وسیع کیا گیا ہے۔

    نیب کی چھاپہ مار کارروائی مکمل ہونے کے بعد نیب افسران سینکڑوں کی تعداد میں فائلیں اور باکسز ساتھ لے گئے۔

    افسران نے ڈائریکٹر اشتہارات سمیت دیگر عملے سے بھی پوچھ گچھ کی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈمی اخباروں کے نام پر اربوں کے اشتہارات جاری کیے جاتے تھے۔

    کارروائی کے بعد ڈائریکٹر انفارمیشن ایڈورٹائزمنٹ ذوالفقار شاہ کا کہنا تھا کہ نیب افسران مطلوبہ ریکارڈ کے لیے آئے تھے، نیب افسران نے جو طلب کیا ان کو فراہم کیا گیا ہے۔ نیب افسران ایک سے ڈیڑھ گھنٹے میں کارروائی کے بعد چلے گئے۔

    انہوں نے کہا کہ نیب افسران سے اچھے ماحول میں بات ہوئی۔ نیب افسران 2015 سے 2018 تک کا ریکارڈ اور بل لے گئے۔

    ذوالفقار شاہ نے کہا کہ میری تعیناتی مئی 2018 کو انفارمیشن ڈپارٹمنٹ میں ہوئی تھی۔

  • نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی

    نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کیس کی سماعت پیرتک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے کی۔ سابق وزیراعظم نوازشریف احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔

    سماعت سے قبل وکیل زبیرخالد نے اخبار کی خبرپرنوٹس لینے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ منسٹر ہے جو آپ اورنوازشریف کی گرفتاری سے متعلق بیان دے رہا ہے۔

    معاون وکیل زبیرخالد نے کہا کہ عدالت کو سوموٹو لینا چاہیے، جج ارشد ملک نے کہا کہ میں اس معاملے کو دیکھ لیتا ہوں، آپ پر302کا کیس ہو تو آپ بھی کہنا شروع کردیں بری ہوجائیں گے۔

    احتساب عدالت نے نوازشریف کے وکلا کو باقاعدہ درخواست دائرکرنے کی ہدایت کردی۔

    واجد ضیاء نے عدالت کو بتایا کہ گلف اسٹیل کے معاہدے میں طارق شفیع اور محمد حسین شراکت دارتھے، محمد حسین کا انتقال معاہدے پرعملدرآمد سے پہلے ہی ہوگیا۔

    انہوں نے کہا کہ طارق شفیع نے کہا وہ محمد حسین کے بعد بیٹے شہزاد حسین سے ملے تھے، ہم نے محمد حسین کے بیٹے شہزاد حسین کو تلاش کرنے کی کوشش کی۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ طارق شفیع کے مطابق محمد حسین مرحوم برطانوی شہری تھے، طارق شفیع سے پوچھا تھا ان کے پاس شہزاد حسین کا رابطہ نمبرہے؟۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ طارق شفیع نے کہا ان کے پاس شہزاد حسین کا کوئی رابطہ نمبر نہیں، یہ کہنا غلط ہوگا کہ طارق شفیع کے بیان سے متعلق غلط بیانی کر رہا ہوں۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ محمدعبداللہ آہلی کو شامل تفتیش نہیں کیا، 14اپریل 1980 کے معاہدے کی تصدیق کے لیے عبداللہ سے رابطہ نہیں کیا، ہمارے نوٹس میں آیا معاہدے کے گواہان میں عبدالوہاب کا نام شامل ہے۔

    نوازشریف کے وکیل نے فواد چوہدری کے نوازشریف کو سزا دینے سے متعلق بیان کا اخباری تراشہ اور قانونی نکات پیش کیے۔

    معاون وکیل نے کہا کہ عدالت کواپنے وقارکے دفاع کا مکمل قانونی اختیارہے، معاملے پرہمیں پارٹی بننے کی ضرورت نہیں، دونوں فریقین معاملے پرعدالت کی معاونت کریں گے۔

    احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ معاملے پردرخواست دینے سے متعلق آپ مشاورت کرلیں جس پر معاون وکیل نے کہا کہ پیرکودرخواست سے متعلق مشاورت کے بعد فیصلہ کریں گے۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل نیب نے کہا کہ ہمارا توکیس ہی نوازشریف کوسزا دلوانا ہے، ٹی وی چینل پربیانات دینا وزرا کا ذاتی معاملہ ہے۔

    احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کیس کی سماعت پیرتک ملتوی کردی۔

    عدالت میں گزشتہ روز سماعت کے دوران واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ حسن نوازسے فنانشل اسٹیٹمنٹ کے بارے میں پوچھا تھا، حسن نوازنے کہا تھا فنانشل اسٹیٹمنٹ ان کےاکاؤنٹینٹ نے تیارکیں۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے بتایا تھا کہ حسن نوازنے کہا فنانشل اسٹیٹمنٹ پوری طرح نہیں پڑھی، کوئنٹ پنڈگٹن کی فنانشل اسٹیٹمنٹ کس نے تیارکی یہ نہیں پوچھا۔

    واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ حسن نوازکے کسی اکاؤنٹینٹ کوشامل تفتیش نہیں کیا، حسن نوازنے کہا کیپٹل ایف زیڈ ای کے لیے رقم کا انتظام انہوں نے کیا، حسن نوازکے مطابق یہی رقم بعد میں کوئنٹ پنڈگٹن کودی گئی۔

    چیف جسٹس کی نواز شریف کےخلاف ریفرنس نمٹانے کیلئےاحتساب عدالت کو 17 نومبر تک کی مہلت

    یاد رہے کہ 12 اکتوبر کو سپریم کورٹ نے نواز شریف کے خلاف العزیز یہ اور فلیگ شپ ریفرنس نمٹانے کے لیےاحتساب عدالت کو سترہ نومبر تک کی مزید مہلت دی تھی۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس کے بعد کوئی توسیع نہیں دی جائے گی سترہ نومبر تک کیسوں کا فیصلہ نہ ہوا تو عدالت اتوار کو بھی لگے گی۔

  • صاف پانی کمپنی اسکینڈل ،  شہبازشریف ‌‌اور حمزہ شہباز سمیت 8افراد کے گرد گھیر اتنگ

    صاف پانی کمپنی اسکینڈل ، شہبازشریف ‌‌اور حمزہ شہباز سمیت 8افراد کے گرد گھیر اتنگ

    لاہور : صا ف پانی کمپنی اسکینڈل میں شہبازشریف اور حمزہ شہباز سمیت 8افراد کے گرد گھیرا تنگ ہونے لگا، نیب کا کہنا ہے کہ صاف پانی کمپنی سےمتعلق اہم بیانات ریکارڈ کر لیے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صاف پانی کمپنی اسکینڈل میں اہم پیش رفت سامنے آگئی اور شریف خاندان کے گرد نیب کا گھیرا مزید تنگ ہونے لگا ہے، نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ صاف پانی کمپنی کی ٹیکنیکل ٹیم نے بیان ریکارڈ کروادئیے ہیں۔

    ٹیکنیکل کمیٹی نے بیان دیا کہ کے ایس بی کمپنی کو مہنگے ٹھیکے دینے سے متعلق ہم نے مداخلت نہیں کی، صاف پانی کی فراہمی کے لئے ٹھیکے مہنگے دینے میں کئی افراد نے مداخلت کی، صاف پانی کی فراہمی کا جو ٹھیکہ دیا گیا، اس پر عملدرآمد نہیں ہوا۔

    ذرائع کے مطابق صاف پانی کمپنی سےمتعلق اہم بیانات ریکارڈ ہوئے، نیب نے ٹیکنیکل کمیٹی کے ممبران سے مختلف سوالات کے جوابات حاصل کر لئے ہیں، صاف پانی کے مہنگے ٹھیکے دینے سے خزانے کو کروڑوں کا نقصان پہنچا۔

    خیال رہے رمضان شوگر مل کیس میں حکومتی خزانے سے ادائیگیوں کے معاملے پر نیب نے ملز کے ڈائریکٹرز حمزہ شہباز اور سلمان شہباز کو نیب نے 30 اکتوبرکوطلب کرلیا ہے۔

    واضح رہے نیب لاہور نے5 اکتوبر کو شہبازشریف کو صاف پانی کیس میں طلب کیا تھا تاہم ان کی پیشی پر انہیں آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں کرپشن کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

    اگلے روز شہبازشریف کو احتساب عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں انہیں 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پرنیب کے حوالے کردیا گیا تھا۔

    جس کے بعد 16 اکتوبر کو ریمانڈ ختم ہونے پر پیش کیا گیا تو احتساب عدالت نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کیس میں گرفتار مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف کے جسمانی ریمانڈ میں 30 اکتوبرتک توسیع کردی تھی۔

    مزید پڑھیں : آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل: شہبازشریف کے جسمانی ریمانڈ میں 30 اکتوبرتک توسیع

    قومی احتساب بیورو کا قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف کی گرفتاری کی بنیادی وجوہات بیان کرتے ہوئے کہنا تھا کہ شہبازشریف نے بطور وزیراعلیٰ پنجاب اپنے اختیارا ت کا غلط استعمال کیا۔

  • رمضان شوگر مل کیس: حمزہ اور سلمان شہباز 30 اکتوبر کو نیب میں‌ طلب

    رمضان شوگر مل کیس: حمزہ اور سلمان شہباز 30 اکتوبر کو نیب میں‌ طلب

    اسلام آباد: رمضان شوگر مل کیس میں حکومتی خزانے سے ادائیگیوں کے معاملے پر اہم پیش رفت ہوئی ہے، جس کے بعد شریف خاندان کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق ملز کے ڈائریکٹرز حمزہ شہباز اور سلمان شہباز کو نیب نے 30 اکتوبرکوطلب کر لیا.

    [bs-quote quote=”نیب ذرائع کے مطابق رمضان ملز کے لئے مبینہ طورپر سرکاری خزانےسے چنیوٹ میں پل تعمیرکرایا ” style=”style-7″ align=”left”][/bs-quote]

    نیب ذرائع کے مطابق رمضان ملز کے لئے مبینہ طورپر سرکاری خزانےسے چنیوٹ میں پل تعمیرکرایا گیا.

    موصولہ اطلاعات کے مطابق پل تعمیر کرنے پر 20 کروڑ سے زائد اخراجات سرکاری فنڈز سے کئے گئے، شہبازشریف نے پل کی تعمیر کے لیے غیرقانونی طور پر احکامات جاری کیے۔

    تجزیہ کاروں کے مطابق رمضان شوگر ملز کیس میں ہونے والی اس پیش رفت کے بعد شریف خاندان کے گرد نیب کا گھیرا تنگ ہوگیا ہے۔ 


    مزید پڑھیں: شہباز شریف خواجہ آصف کے خلاف گواہی دے چکے ہیں: پرویز الہیٰ کا دعویٰ


    یاد رہے کہ اسپیکر  پنجاب اسمبلی چوہدری پرویزالہیٰ نے گذشتہ دونوں‌ دعویٰ‌ کیا تھا کہ شہباز شریف خواجہ آصف کے خلاف گواہی دے چکے ہیں.

    واضح رہے کہ شہباز شریف اس وقت نیب کے زیر حراست ہیں، انھیں اسپیکر کی جانب سے پرڈوکشن آرڈرز کے بعد قومی اسمبلی لیا گیا تھا، جہاں انھوں نے نیب پر سنگین الزامات لگائے تھے.

  • سابق وزیراعظم شاہدخاقان عباسی کیخلاف ایل این جی اسکینڈل کیس دوبارہ کھل گیا

    سابق وزیراعظم شاہدخاقان عباسی کیخلاف ایل این جی اسکینڈل کیس دوبارہ کھل گیا

    اسلام آباد : قومی احتساب بیورو (نیب) نے ایل این جی اسکینڈل کیس پھر کھول دیا اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو بھی طلب کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو نے ایل این جی اسکینڈل کیس دوبارہ کھول دیا اور نیب راولپنڈی نے تحقیقات شروع کردیں ہے۔

    نیب کی جانب سے سابق وزیراعظم شاہدخاقان عباسی کو بھی بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور وزارت پٹرولیم کو خط لکھ دیا ہے ، جس میں متعلقہ وزارتوں سے ریکارڈ طلب کیا ہے۔

    خیال رہے اس سے قبل نیب کراچی نے کیس بند کردیا تھا۔

    یاد رہے جون میں من پسند کمپنی کو ایل این جی ٹرمینل کا ٹھیکہ دینے کے الزام پر چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے سابق وزرائے اعظم و دیگر کے خلاف تحقیقات کی منظوری دی تھی۔

    مزید پڑھیں : ایل این جی کرپشن کیس: نیب کی شاہد خاقان کے خلاف تحقیقات کی منظوری

    ترجمان نیب کے مطابق ملزمان پر من پسند کمپنی کو ایل این جی ٹرمینل کا 15 سال کے لئے ٹھیکے دینے، مبینہ طور پر ملکی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔

    واضح رہے سابق وزیراعظم نوازشریف کے دور حکومت میں سابق وزیرپٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے قطرکے ساتھ ایل این جی درآمد کے معاہدے پردستخط کیے تھے، جس کے تحت پاکستان ہرسال قطر سے 3.75 ملین ٹن ایل این جی خریدے گا جو کہ پاکستان کی قومی ضرورت کا کل 20 فیصد ہے۔

  • یہ کہنا غلط ہے جفزا سے حاصل دستاویزات میں جعلسازی کی گئی‘ واجد ضیاء

    یہ کہنا غلط ہے جفزا سے حاصل دستاویزات میں جعلسازی کی گئی‘ واجد ضیاء

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کیس کی سماعت کل تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے کی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف احتساب عدالت میں پیش ہوئے جبکہ ان کے وکیل خواجہ حارث جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء پرمسلسل چوتھے روز جرح کی۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ حسن نوازسے فنانشل اسٹیٹمنٹ کے بارے میں پوچھا تھا، حسن نوازنے کہا فنانشل اسٹیٹمنٹ ان کےاکاؤنٹینٹ نے تیارکیں۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے بتایا کہ حسن نوازنے کہا فنانشل اسٹیٹمنٹ پوری طرح نہیں پڑھی، کوئنٹ پنڈگٹن کی فنانشل اسٹیٹمنٹ کس نے تیارکی یہ نہیں پوچھا۔

    انہوں نے کہا کہ حسن نوازکے کسی اکاؤنٹینٹ کوشامل تفتیش نہیں کیا، حسن نوازنے کہا کیپٹل ایف زیڈ ای کے لیے رقم کا انتظام انہوں نے کیا، حسن نوازکے مطابق یہی رقم بعد میں کوئنٹ پنڈگٹن کودی گئی۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ جفزا دستاویزات کے مطابق نوازشریف کیپٹل ایف زیڈ ای کے ملازم تھے، نوازشریف کیپٹل ایف زیڈ ای میں بورڈ چیئرمین ملازمت کرتے تھے۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ گورنیکا سے حاصل سورس دستاویزات کی اصل کاپیاں پیش کیں، دستاویزات پر واضح لکھا ہے یہ سورس دستاویزات ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ خواجہ حارث بتائیں اس میں کہاں ٹمپرنگ ہے جس پر نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ آپ نے جو اصل کام کیا ہے وہ بھی بتائیں۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ ٹمپرنگ کا لفظ آپ کے لیے زندگی موت کا مسئلہ ہے توضرورلکھیں، اصل دستاویزات کی جگہ فوٹوکاپیاں حقائق چھپانے کے لیے نہیں لگائیں۔

    استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء نے کہا کہ یہ کہنا غلط ہے جفزا سے حاصل دستاویزات میں جعلسازی کی گئی۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ واجد ضیاء کچھ ناراض نظرآرہے ہیں ، میں معذرت خواہ ہوں، ہمیشہ سخت سوال سے پہلے گواہ سے معذرت کرلیتا ہوں۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ نوازشریف 2006 سے 2014 کے دوران کیپٹل ایف زیڈ ای میں ملازم رہے، ایک دستاویزمیں نوازشریف کا عہدہ منیجرمارکیٹنگ درج ہے۔

    استغاثہ کے گواہ نے بتایا کہ دیگر2 ملازمت کے معاہدوں میں نوازشریف کا عہدہ چیئرمین بورڈ ہے۔

    احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کیس کی سماعت کل صبح ساڑھے نو بجے تک ملتوی کردی۔

    عدالت میں گزشتہ روزسماعت کے دوران واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی ٹیم نے تحریری طورپرکچھ نہیں لکھا تھا، خواجہ حارث نے سوال کیا تھا کہ جفزا اتھارٹی سے کون کون سے دستاویزات حاصل کیے؟۔

    جے آئی ٹی سربراہ کا کہنا تھا کہ جودستاویزات جفزا سے حاصل کیے پہلے لکھوا چکا ہوں، گورنیکا انٹرنیشنل کی تصدیق اصل دستاویزات کی کاپیاں ہیں۔

    استغاثہ کے گواہ کا کہنا تھا کہ جےآئی ٹی نے گورنیکا کے کسی ممبرکو شامل تفتیش نہیں کیا، کیپٹل ایف زیڈ ای ٹریڈنگ لائسنس کاپی کے لیے جفزا کو درخواست نہیں دی۔

    چیف جسٹس کی نواز شریف کےخلاف ریفرنس نمٹانے کیلئےاحتساب عدالت کو 17 نومبر تک کی مہلت

    یاد رہے کہ 12 اکتوبر کو سپریم کورٹ نے نواز شریف کے خلاف العزیز یہ اور فلیگ شپ ریفرنس نمٹانے کے لیےاحتساب عدالت کو سترہ نومبر تک کی مزید مہلت دی تھی۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس کے بعد کوئی توسیع نہیں دی جائے گی سترہ نومبر تک کیسوں کا فیصلہ نہ ہوا تو عدالت اتوار کو بھی لگے گی۔

  • نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی

    نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے کی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء پرجرح کی۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ جےآئی ٹی ٹیم نے بتایا دستاویزکے لیے جفزا اتھارٹی سے رابطہ کیا، کیا جے آئی ٹی ٹیم نے تحریری طورپر رابطہ کیا۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ جے آئی ٹی ٹیم نے تحریری طورپرکچھ نہیں لکھا تھا، خواجہ حارث نے سوال کیا کہ جفزا اتھارٹی سے کون کون سے دستاویزات حاصل کیے؟۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ جودستاویزات جفزا سے حاصل کیے پہلے لکھوا چکا ہوں، گورنیکا انٹرنیشنل کی تصدیق اصل دستاویزات کی کاپیاں ہیں۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ جےآئی ٹی نے گورنیکا کے کسی ممبرکو شامل تفتیش نہیں کیا، کیپٹل ایف زیڈ ای ٹریڈنگ لائسنس کاپی کے لیے جفزا کو درخواست نہیں دی۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ کیپٹل ایف زیڈای کے کاروبارسے متعلق معلومات کی فراہمی کا نہیں کہا، مالک کیپٹل ایف زیڈای، ڈائریکٹرومجازدستخط کنندہ کی معلومات نہ لیں۔

    انہوں نے بتایا کہ ایسی دستاویز نہیں لی جس سے ظاہرہو کیپٹل ایف زیڈای کب قائم کی گئی، یہ درست ہے ایون فیلڈریفرنس بیان کے وقت میں نے مختلف والنٹیئرکیا تھا۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ میں نے کہا تھا جے آئی ٹی ممبران کیپٹل ایف زیڈ ای کا ریکارڈ لینے جفزا گئے، دبئی جانے والے جے آئی ٹی ممبران کوجفزا حکام کے نام خط دیا تھا۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ خط میں خاص طورپرٹریڈنگ لائسنس کے بارے میں نہیں لکھا تھا، جے آئی ٹی ممبران نے واپسی پربتایا جفزا حکام کو زبانی درخواست کی گئی۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ حسن نواز3 جولائی2017 کو تیسری بارجے آئی ٹی میں پیش ہوئے، خواجہ حارث نے سوال کیا کہ کیا آپ نے حسن نوازسے پوچھا کیپٹل ایف زیڈ ای کا کاروبار کیا ہے۔

    نوازشریف کے وکیل نے سوال کیا کہ پوچھا کیپٹل ایف زیڈای کی ملکیت کسی اورکے پاس تونہیں؟ جس پر واجد ضیاء نے جواب دیا کہ ملکیت سے متعلق حسن نوازسے کوئی سوال نہیں پوچھا۔

    احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

    عدالت میں گزشتہ روزسماعت کے دوران واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ ایک معاملہ کیپیٹل ایف زیڈ ای کی اصل ملکیت جاننا بھی تھا، فاضل جج نے فیصلے میں اضافی نوٹ لکھا کیپٹل ایف زیڈ ای کی ملکیت واضح نہیں۔

    جے آئی ٹی سربراہ کا کہنا تھا کہ درست ہے دروان تفتیش ایک معاملہ کیپٹل ایف زیڈ ای کا تھا، جج نے کہا تھا کیپیٹل ایف زیڈ ای پرمزید وضاحت کی ضرورت ہے۔

    استغاثہ کے گواہ کا کہنا تھا کہ کیپٹل ایف زیڈای کا بینک کولکھا خط دبئی جانے والی ٹیم کے پاس تھا، درست ہے تینوں دستاویزات پردبئی کی اتھارٹی کی تصدیق نہیں۔

    چیف جسٹس کی نواز شریف کےخلاف ریفرنس نمٹانے کیلئےاحتساب عدالت کو 17 نومبر تک کی مہلت

    یاد رہے کہ 12 اکتوبر کو سپریم کورٹ نے نواز شریف کے خلاف العزیز یہ اور فلیگ شپ ریفرنس نمٹانے کے لیےاحتساب عدالت کو سترہ نومبر تک کی مزید مہلت دی تھی۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس کے بعد کوئی توسیع نہیں دی جائے گی سترہ نومبر تک کیسوں کا فیصلہ نہ ہوا تو عدالت اتوار کو بھی لگے گی۔

  • پیراگون ہاؤسنگ کرپشن اسکینڈل، سعد رفیق اور سلمان رفیق کی آج گرفتاری کا امکان

    پیراگون ہاؤسنگ کرپشن اسکینڈل، سعد رفیق اور سلمان رفیق کی آج گرفتاری کا امکان

    لاہور: پیراگون ہاؤسنگ کرپشن اسکینڈل میں ملوث سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کی آج گرفتاری کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق خواجہ سعدرفیق اور سلمان رفیق کو ضمانت میں توسیع نہ ہونے پر آج گرفتار کیا جاسکتا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین نیب کی جانب سے وارنٹ گرفتاری نیب کے پاس موجود ہے، سعدرفیق اور سلمان رفیق نے ہائیکورٹ سے عبوری ضمانت لے رکھی ہے۔

    ذرائع کے مطابق خواجہ برادران آج عبوری ضمانت میں مزید توسیع کی درخواست دیں گے۔

    گذشتہ ہفتے پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں نامزد سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق سے قومی احتساب بیورو کے افسران نے ایک گھنٹہ تک پوچھ گچھ کی تھی۔

    پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل، نیب کی ایک گھنٹے تک دونوں بھائیوں سے تحقیقات

    نیب کی 3 رکنی تحقیقاتی ٹیم نے خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق سے الگ الگ تحقیقات کی اور دونوں بھائی ایک گھنٹے تک پوچھ گچھ کی تھی جس دوران وہ افسران کو مطمئن نہیں کرسکے تھے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے ہی سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی نے ممکنہ گرفتاری سے بچنے کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی، جس پر عدالت نے دونوں کی 24 اکتوبر تک عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے 5، 5 لاکھ کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا تھا۔

    لاہور ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران وکیل صفائی نے اپنے دلائل میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ نیب نے سعد رفیق اور سلمان رفیق کو تحقیقات کے لیے طلب کیا، خدشہ ہے انہیں حراست میں لے لیا جائے گا۔

  • نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت

    نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کیس کی سماعت جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک کررہے ہیں۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف آج احتساب عدالت میں موجود ہیں جبکہ وکیل صفائی خواجہ حارث جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء پرجرح کررہے ہیں۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ ایک معاملہ کیپیٹل ایف زیڈ ای کی اصل ملکیت جاننا بھی تھا، فاضل جج نے فیصلے میں اضافی نوٹ لکھا کیپٹل ایف زیڈ ای کی ملکیت واضح نہیں۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ درست ہے دروان تفتیش ایک معاملہ کیپٹل ایف زیڈ ای کا تھا، جج نے کہا تھا کیپیٹل ایف زیڈ ای پرمزید وضاحت کی ضرورت ہے۔

    استغاثہ کے گواہ نے بتایا کہ حسن نوازنے کہا کمپنی01-2002 کے درمیان بنی جب خاندان جلا وطن تھا، حسن نوازنے کنفرم کیا 6 لاکھ 50 ہزارپاؤنڈ کی ٹرانزیکشن کیپیٹل ایف زیڈ ای کوکی۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ حسن نوازکے مطابق مخصوص حالات کے باعث قرض اسی رات واپس دیا گیا، حسن نوازنے کہا کوئنٹ پنڈگٹن کی پراپرٹی خسارے میں فروخت کرنا پڑی۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ حسن نوازنے کہا کوئنٹ پنڈگٹن نے کیپیٹل ایف زیڈای کوقرض واپس نہیں کیا، حسن نوازنے کہا وہ دبئی میں جائیداد خریدنا چاہتے تھے۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ دبئی میں جائیداد کے لیے کیپیٹل ایف زیڈ ای کو6 لاکھ 50 ہزارپاؤنڈ دیے۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ صفحات دیکھیں تو گواہ ہمارے ساتھ گیم کھیل رہے ہیں، واجد ضیاء کے ازخود بیان سے متعلق سوال پوچھ رہا ہوں۔

    نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ جوشخص 3 صفحات کو 100 صفحات بنا دے وہ کیا نہیں کرسکتا، صفحات سے متعلق ایسی بات کرنے پرمعذرت خواہ ہوں۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ میں نے حقائق بتا دیے ہیں، عدالت نے ریمارکس دیے کہ ڈسکرپشن سے متعلق سوال فضول سی بات لگ رہی ہے، آپ کا یہ سوال بنتا ہی نہیں اگلا سوال پوچھیں۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ میں سوال پوچھوں گا تو بات واضح ہوگی، احتساب عدالت نے ریمارکس دیے کہ ایک بات پرآپ 6 سوال پوچھ رہے ہیں۔

    نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ میں نے سوال پوچھنا ہی پوچھنا ہے نہ پوچھوں گا توکیا ہوگا، واجد ضیاء نے کہا کہ یہ درست نہیں کہ ڈسکرپشن دی ہوئی ہے۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ جوبات آپ کی جیب یا بیگ میں ہے وہ بھی نکلواؤں گا جس پر واجد ضیاء نے جواب دیا کہ پہلے آپ یہاں کی بات توبتائیں۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ اس دستاویزپر پہلے بھی پورا ایک دن جرح کرچکے ہیں، خواجہ حارث اس جرح کو دیکھ کر سوال کررہے ہیں۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ سورس دستاویزات میں 2 ٹریڈنگ لائسنس شامل ہیں، دونوں ٹریڈنگ لائسنس یکم اکتوبر2001 کو جاری ہوئے، دونوں ٹریڈنگ لائسنس کی مدت 30ستمبر 2013 تک تھی۔

    استغاثہ کے گواہ نے بتایا کہ یہ درست ہے ایک تیسرا ٹریڈنگ لائسنس بھی تھا، یہ درست ہے تیسرے لائسنس کورپورٹ کا حصہ نہیں بنایا گیا۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ کیپٹل ایف زیڈ ای کے اسسٹنٹ رجسٹرارکا بینک کولکھا خط بھی ہے، جےآئی ٹی ٹیم تصدیق کے لیے ٹریڈنگ لائسنس دبئی لے کرگئی۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ رپورٹ کاحصہ بنائے گئے 2 میں سے ایک لائسنس دبئی لے کر گئے، تیسرا لائسنس جے آئی ٹی رپورٹ کا حصہ نہیں وہ بھی لے کر گئے۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ کیپٹل ایف زیڈای کا بینک کولکھا خط دبئی جانے والی ٹیم کے پاس تھا، درست ہے تینوں دستاویزات پردبئی کی اتھارٹی کی تصدیق نہیں۔

    عدالت میں گزشتہ روز سماعت کے دوران خواجہ حارث نے سوال کیا تھا کہ آپ نے جبل علی فری ذون اتھارٹی سے کوئی سرٹیفکیٹ حاصل کیا کہ نوازشریف نے تنخواہ لی ؟ جس پر واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ میں نے جو دستاویز پیش کی ہے کہ وہ یہی ہے کہ تنخواہ لی گئی ہے۔

    عدالت میں گزشتہ روز فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کے دوران جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ نوازشریف کی کمپنی سے تنخواہ کا کوئی سرٹیفکیٹ نہیں ملا۔

    واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ ہمارے نوٹس میں آیا تھا کہ کیپٹیل ایف زیڈ ای کی دستاویز متحدہ عرب امارات میں کسی قونصلیٹ سے تصدیق شدہ نہیں ہیں۔

    چیف جسٹس کی نواز شریف کےخلاف ریفرنس نمٹانے کیلئےاحتساب عدالت کو 17 نومبر تک کی مہلت

    یاد رہے کہ 12 اکتوبر کو سپریم کورٹ نے نواز شریف کے خلاف العزیز یہ اور فلیگ شپ ریفرنس نمٹانے کے لیےاحتساب عدالت کو سترہ نومبر تک کی مزید مہلت دی تھی۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس کے بعد کوئی توسیع نہیں دی جائے گی سترہ نومبر تک کیسوں کا فیصلہ نہ ہوا تو عدالت اتوار کو بھی لگے گی۔