Tag: نیب

  • ایون فیلڈ ریفرنس: نیب کی ناکامی پر سوال اٹھ گئے

    ایون فیلڈ ریفرنس: نیب کی ناکامی پر سوال اٹھ گئے

    اسلام آباد: ہائی کورٹ سے شریف خاندان کی ضمانت پر رہائی کے بعد ہائی کورٹ میں ایون فیلڈ ریفرنس میں نیب کی ناکامی پر سوال اٹھ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ایون فیڈ ریفرنس میں سزا کاٹنے والے سابق وزیرِ اعظم میاں نواز شریف اور ان کی صاحب زادی مریم، داماد کیپٹن (ر) صفدر کی ہائی کورٹ سے رہائی کے فیصلے کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) کی ناکامی پر سوال اٹھ گئے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈپٹی پراسیکیوٹر سردار مظفر اور ان کی ٹیم کو کیس سے کیوں الگ رکھا گیا؟ سردار مظفر کا ملزمان کو سزا دلوانے میں اہم کردار رہا۔

    ذرائع نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ اکرم قریشی کو خصوصی طور پر نیب میں کیوں لایا گیا؟ اکرم قریشی پراسیکیوٹر جنرل کے دوست بتائے جاتے ہیں۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ اکرم قریشی کو دوستی کی وجہ سے کیس سونپا گیا۔

    ایک اور سوال اٹھایا گیا کہ نیب پراسیکیوٹر جنرل علی اصغر حیدر نے وکیل کیوں تبدیل کیا؟ علی اصغر حیدر سے اس سلسلے میں جواب طلبی ضرور ہونی چاہیے۔


    یہ بھی پڑھیں:  ایوان فیلڈ ریفرنس ، نوازشریف، مریم نواز، کپیٹن(ر)صفدر کی سزا معطل ، رہا کرنے کا حکم


    ذرائع نے کہا کہ کیس ہارنے پر نیب پراسیکیوشن کی باز پرس کا طریقۂ کار وضع کرنا ہوگا، بڑے مقدمات میں نیب پراسیکیوشن کا ناکامی پراحتساب ہونا چاہیے، پراسیکیوشن کو باضابطہ کر کے ہی ناکامی پر ذمہ داری کا تعین ہو سکے گا۔

    ذرائع کے مطابق نیب کے تربیت یافتہ وکلا ہی ملزمان کا کیس لڑنے لگتے ہیں، جس کی وجہ سے وہ کام یاب ہو جاتے ہیں۔

    خیال رہے کہ ہائی کورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیرِ اعظم نواز شریف، مریم نواز، کپیٹن (ر) صفدر کی سزائیں معطل کرتے ہوئے تینوں کو رہا کر دیا ہے۔

  • نیب اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کرے گا

    نیب اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کرے گا

    اسلام آباد:قومی احتساب بیورو نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے.

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاویداقبال کی زیرصدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ  عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی جائے گی۔

    نیب کی جانب سے فیصلے کی کاپی ملنے کے بعد سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی جائے گی.

    نیب کے ترجمان کے مطابق نیب میاں نواز شریف، مریم نواز، کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطلی سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کرے گا.


    ایوان فیلڈ ریفرنس ، نوازشریف، مریم نواز، کپیٹن(ر)صفدر کی سزا معطل ، رہا کرنے کا حکم


    یاد رہے کہ آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر ) صفدر کی سزا معطلی کی درخواستوں پر جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے سماعت کی۔

    ہائی کورٹ نے ایوان فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز،کپیٹن(ر)صفدر کی سزائیں معطل کرتے ہوئے تینوں کو رہا کرنے کا حکم دے دیا.

    عدالت نے نواز شریف، مریم نواز، محمد صفدر کو 5،5لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کی بھی ہدایت کی ہے۔

  • کل تک کلثوم نوازکی صحت کےلیےدعا کررہےتھے، آج ان کی مغفرت کےلیےدعا کررہے ہیں‘ نواز شریف

    کل تک کلثوم نوازکی صحت کےلیےدعا کررہےتھے، آج ان کی مغفرت کےلیےدعا کررہے ہیں‘ نواز شریف

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کیس کی سماعت کل تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے کی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کو آج سخت سیکیورٹی میں اڈیالہ جیل سے احتساب عدالت لایا گیا۔

    سماعت سے پہلے بیگم کلثوم نواز کی مغفرت کے لیے دعا کی گئی۔ دعا کے دوران سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کمرہ عدالت میں آبدیدہ ہوگئے۔

    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ امید ہے ہائی کورٹ میں دلائل مکمل ہو جائیں گے، کل کیس زیر سماعت ہونے کے باعث دلائل مکمل نہ ہوسکے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ امید ہے ہم ہائی کورٹ میں دلائل مکمل کر لیں گے۔

    معزز جج محمد ارشد ملک نے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

    بعدازاں احتساب عدالت کے باہرصحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ کل تک کلثوم نوازکی صحت کے لیے دعا کر رہے تھے، آج ان کی مغفرت کے لیے دعا کر رہے ہے۔

    خواجہ حارث نے گزشتہ سماعت پرواجد ضیاء سے سوال کیا تھا کہ وہ آرڈر کہاں ہے جس میں والیم 10سیل یا پیک نہ کرنے کا حکم ہے جس پرنیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا تھا کہ والیم 10کے حصول کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دینی چاہیے تھی۔

    جے آئی ٹی کے والیم 10 سے متعلق سوال پرنیب پراسیکیوٹرکا اعتراض

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ اس سے متعلق خواجہ حارث گواہ واجد ضیاء سے سوالات نہیں کرسکتے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جب کاپیاں دی گئی تھیں تب والیم 10 کے لیے درخواست دیتے۔

    نوازشریف کے وکیل کا کہنا تھا کہ میں ابھی درخواست دے دیتا ہوں، میں نے بے معنی اور بے تکے سوال نہیں پوچھنے۔ ان کا کہنا تھا کہ والیم 10 سے متعلق 3 سے 4 سوال اورپوچھوں گا۔

  • جے آئی ٹی کے والیم 10 سے متعلق سوال پرنیب پراسیکیوٹرکا اعتراض

    جے آئی ٹی کے والیم 10 سے متعلق سوال پرنیب پراسیکیوٹرکا اعتراض

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کیس کی سماعت کل تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے کی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے احتساب عدالت میں آج بھی استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء پر جرح کی۔

    نوازشریف کے وکیل نے سوال کیا کہ والیم 10 رجسٹرار سپریم کورٹ کی موجودگی میں سیل کیا یا نہیں؟ واجد ضیاء نے جواب دیا کہ آپ ڈیڑھ سال پرانی بات پوچھ رہے اب مجھے یاد نہیں۔

    خواجہ حارث نے واجد ضیاء سے پوچھا کہ کیا آپ کے سامنے والیم 10 سیل ہوا جس پر جے آئی سربراہ نے جواب دیا کہ والیم 10میرے سامنے سیل کیا گیا، نہیں کہہ سکتاعدالت میں ریکارڈ پہنچانے سے پہلے اسے سیل کیا گیا۔

    نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ وہ آرڈر کہاں ہے جس میں والیم 10سیل یا پیک نہ کرنے کا حکم ہے، نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ والیم 10کے حصول کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دینی چاہیے تھی۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اس سے متعلق خواجہ حارث گواہ واجد ضیاء سے سوالات نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ جب کاپیاں دی گئی تھیں تب والیم 10 کے لیے درخواست دیتے۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ میں ابھی درخواست دے دیتا ہوں، میں نے بے معنی اور بے تکے سوال نہیں پوچھنے۔ انہوں نے کہا کہ والیم 10 سے متعلق 3 سے 4 سوال اورپوچھوں گا۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ایم ایل اے اور سپریم کورٹ کا آرڈر دو مختلف چیزیں ہیں۔

    خواجہ حارث نے سعودی حکام کو31مئی2017 کو لکھا گیا ایم ایل اے ریکارڈ کا حصہ بنانے کی استدعا کی جس کی نیب کی جانب سے مخالفت کی گئی۔

    ایم ایل اے عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے یا نہیں اس سے متعلق دونوں فریقین کل دلائل دیں گے۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

    مسلم لیگ ن کے قائد کی جانب سے ان کے وکیل نے گزشتہ سماعت پر حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی تھی جسے احتساب عدالت نے منظور کرلیا تھا۔

    نوازشریف کے وکیل نے واجد ضیاء سے پوچھا تھا کہ کیا سپریم کورٹ نے تحریری طورپروالیم 10 سیل کرنے کا حکم دیا تھا؟ جس پرگواہ نے جواب دیا تھا کہ سپریم کورٹ نے زبانی کہا تھا لیکن تحریری حکم نہیں تھا۔

    خواجہ حارث نے سوال کیا تھا کوئی تحریری حکم ہے جووالیم 10 سیل کرکے جمع کرایا جائے؟ جس پر واجد ضیاء نے جواب دیا تھا کہ میرے پاس کوئی تحریری حکم نامہ نہیں۔

    جے آئی ٹی سربراہ کا کہنا تھا کہ عدالتی حکم پروالیم 10سیل کرکے رجسٹرارآفس میں جمع کرایا تھا، جے آئی ٹی ممبران نے والیم 10سیل کرکے جمع کرایا تھا۔

  • احتساب عدالت نے بابر غوری کی گرفتار کا حکم دے دیا، ریفرنس دائر

    احتساب عدالت نے بابر غوری کی گرفتار کا حکم دے دیا، ریفرنس دائر

    کراچی: سابق وفاقی وزیر بابر غوری و دیگر کے خلاف 3 ارب وپے سے زائد کی کرپشن کے الزام کے تحت نیب کی جانب سے دائر کیا گیا ریفرنس احتساب عدالت نے سماعت کے لیے منظور کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق بابر غوری اور دیگر ملزمان پر پونے 3 ارب روپے سے زائد کی کرپشن کا الزام ہے، قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے ریفرنس احتساب عدالت نے سماعت کے لیے منظور کر لیا۔

    احتساب عدالت نے ایم کیو ایم کے رہنما بابر غوری کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری بھی جاری کر دیے ہیں، ریفرنس میں بابر غوری سمیت 8 ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے۔

    ملزمان پر 2012 میں کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) میں 940 غیر قانونی بھرتیوں کا الزام ہے، جس سے قومی خزانے کو 2 ارب 88 کروڑ 55 لاکھ کا نقصان پہنچا۔


    یہ بھی پڑھیں:  ہمارے پاس کرپشن اور شارٹ کٹ کا کوئی راستہ نہیں، فیصل واوڈا


    ریفرنس میں مذکور دیگر ملزمان میں رؤف اختر فاروقی، ایم کیوایم کے رکن اسمبلی جاوید حنیف بھی شامل ہیں۔ خیال رہے کہ بابر غوری وفاقی وزیر برائے پورٹ اینڈ شپنگ تھے، ان دنوں وہ بیرون ملک مقیم ہیں۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل بھی نیب کی جانب سے سابق وفاقی وزیر بابر خان غوری کے خلاف غیر قانونی بھرتیوں پر تحقیقات شروع کی گئی تھیں، اس وقت ان پر تین ہزار ملازمین غیر قانونی طور پر بھرتی کرانے کا الزام تھا۔

  • شریف خاندان کی سزا معطلی کی اپیلیں،  نیب نے ایک بار پھر سماعت کی مخالفت کردی

    شریف خاندان کی سزا معطلی کی اپیلیں، نیب نے ایک بار پھر سماعت کی مخالفت کردی

    اسلام آباد : نیب نے ایوان فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف ، مریم نواز اور کیپٹن صفدرکی سزا معطلی کی اپیلوں پر ایک بار پھر سماعت کی مخالفت کردی، نیب وکیل نے دلائل میں کہا اسلام ہائیکورٹ کے پاس سزا معطلی کی درخواست سننے کا اختیار نہیں ہے، نواز شریف کےباقی دو ریفرنسز زیر سماعت ہیں اپیلوں پر سماعت نہیں ہو سکتی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب پر مشتمل اسلام آباد ہائیکورٹ ڈویژن بنچ نے کی۔

    سماعت کے دوران نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث اور مریم نواز اور کپٹن ر صفدر کے وکیل امجد پرویز جبکہ نیب کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

    سماعت کا آغاز ہوا تو جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ میں نیب نے کیوں غلط بیانی کی۔ یہ انتہائی اہم معاملہ ہے اور نیب نے سپریم کورٹ میں جھوٹ بولا۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جی میں سپریم کورٹ میں پیش نہیں ہوا ہوں، اس بارے میں معلومات حاصل کریں گے، ابھی اس کیس میں اسپیشل پراسیکیوٹر جنرل ہائیکورٹ پہنچ رہے ہیں، ان سے پوچھ لیں۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ٹھیک ہے نیب ابھی نواز شریف سزا کے حوالے سے دلائل دیں، پھر بعد میں اس معاملے کو دیکھ لیتے ہیں۔

    نیب کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آئین کے مطابق جب نواز شریف کی باقی دو ریفرنسز زیر سماعت ہیں اپیلوں پر سماعت نہیں ہوسکتا، جسٹس اطہر من اللہ نے نیب کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ دلائل آج مکمل کریں گے؟ جس پر نیب کے وکیل نے جواب دیا کہ آج تو ممکن نہیں ہے کے میں آج دلائل مکمل کروں۔

    نیب کے اسپیشل پراسیکیوٹر نے نواز شریف کے وکیل کو جھوٹا بھائی کہہ کر تعریف کی، جس پر خواجہ حارث ایڈووکیٹ نے مسکراتے ہوئے کہا کہ نیب کے وکیل پر سنلائس ہو رہا ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ اپیلوں کے سماعت کیلئے مقرر ہونے کے بعد سزا معطلی کی درخواست نہیں سنی جاسکتی، جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ٹرائل اور اپیلوں پر سماعت ایک ساتھ نہیں چل سکتی، جس پر نیب پراسیکوٹر کا کہنا تھا کہ اگر ٹرائل کے ساتھ سزا معطلی کی درخواست پر سماعت ہو سکتی ہے تو اپیل پر کیوں نہیں۔ اس اسٹیج پر سزا معطلی کی درخواست قابل سماعت نہیں۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نیب کا کوئی ایسا کیس بتا دیں جس میں روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہوئی، جس پر نیب پراسیکوٹر کا کہنا تھا کہ اگر عدالت کہے گی تو ایسے مقدمات کی تفصیلات پیش کر دیں گے، جس میں اعلی عدلیہ کی ڈائریکشن پر روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہوئی۔

    جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ اس کیس کے خاص حالات ہیں، جس پر نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ اس کیس کے کوئی خاص حالات نہیں، ہائی کورٹ کے پاس سزا معطلی کی درخواست سننے کا اختیار نہیں ہے۔ درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق قانونی نکات پر عدالتی معاونت کر دی ہے، کیس کے میرٹس سے متعلق پیر کو دلائل دوں گا۔ پیر کو ایک گھنٹے میں اپنے دلائل مکمل کرلوں گا، والدہ بیمار ہیں اور لاہور میں زیر علاج ہیں۔

    مزید پڑھیں : ایون فیلڈ ریفرنس میں سزاؤں کے خلاف اپیلیں، نوازشریف اور مریم نواز کے وکلا کے دلائل مکمل

    بعد ازاں سزا معطلی کی درخواست پر سماعت پیر تک ملتوی کردی گئی۔

    گذشتہ روز ایون فیلڈ ریفرنس میں سزاؤں کےخلاف اپیلوں پر نوازشریف اور مریم نواز کے وکلا نے دلائل مکمل کر لئے تھے، نیب پراسیکیوٹر اکرم قریشی نے کہا ہم اپنے دلائل میں عدالت کو مطمئن کریں گے، ‏ابھی آپ نے صرف ایک سائیڈ کے دلائل سُنے ہیں۔

    واضح رہے ایون فیلڈریفرنس میں احتساب عدالت سے سزا پانے والے تینوں مجرموں نے اپیلوں میں استدعا کی گئی تھی کہ احتساب عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر بری کیا جائے، اپیلوں پر فیصلے تک ضمانت پر رہا کیا جائے اور عارضی طور پر سزائیں معطل کی جائیں۔

    اپیلوں میں موقف اختیارکیا گیا تھا کہ ضمنی ریفرنس اور عبوری ریفرنس کے الزامات میں تضاد تھا، حسن اور حسین نواز کو ضمنی ریفرنس کانوٹس نہیں بھیجاگیا، صفائی کے بیان میں بتایا تھا، استغاثہ الزام ثابت کرنے میں ناکام ہوگیا تھا

    خیال رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف پاناما میں آف شور کمپنیوں کا معاملہ سامنے آنے کے بعد سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو شریف خاندان کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔

    نیب کی جانب سے 3 ریفرنس دائر کیے گئے جن میں سے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 10 سال قید، مریم نواز کو 7 سال قید جبکہ کیپٹن صفدر کو 1 سال قید کی سزا بمعہ جرمانہ سنائی گئی تھی۔

    شریف خاندان کے خلاف بقیہ دو ریفرنسز العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعتیں ابھی جاری ہیں۔

  • العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت 17 ستمبرتک ملتوی

    العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت 17 ستمبرتک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کیس کی سماعت 17 ستمبرتک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے کی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث احتساب عدالت میں استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء پر جرح کی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے ان کے وکیل نے آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی جسے احتساب عدالت نے منظور کرلیا۔

    خواجہ حارث نے سوال کیا کہ والیم 10جب سپریم کورٹ میں جمع کرایا گیا تو سیل کیا ہوا تھا، واجد ضیاء نے جواب دیا کہ والیم 10جب سپریم کورٹ میں جمع کرایا گیا تب سیل نہیں تھا۔

    نوازشریف کے وکیل نے واجد ضیاء سے پوچھا کہ کیا سپریم کورٹ نے تحریری طورپروالیم 10 سیل کرنے کا حکم دیا تھا جس پرگواہ نے جواب دیا کہ سپریم کورٹ نے زبانی کہا تھا لیکن تحریری حکم نہیں تھا۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ کیا کوئی تحریری حکم ہے جووالیم 10 سیل کرکے جمع کرایا جائے، واجد ضیاء نے جواب دیا کہ میرے پاس کوئی تحریری حکم نامہ نہیں۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ عدالتی حکم پروالیم 10سیل کرکے رجسٹرارآفس میں جمع کرایا، جے آئی ٹی ممبران نے والیم 10سیل کرکے جمع کرایا۔

    نوازشریف کے وکیل نے سوال کیا کہ جےآئی ٹی نےعدالت میں والیم 10کی کتنی کاپیاں جمع کرائیں؟ جس پر واجد ضیاء نے جواب دیا کہ یقین سے نہیں کہہ سکتا، مجھے یاد ہے 5 کاپیاں جمع کرائی تھیں۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ کتنی کاپیاں جمع کرائیں بتانے کے لیے مجھے ریکارڈ دیکھنا پڑے گا، خواجہ حارث نے کہا کہ کیا والیم 10کی کوئی کاپی جےآئی ٹی نے اپنے پاس رکھی۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ جےآئی ٹی نے اپنے پاس والیم 10 کی کوئی کاپی نہیں رکھی، خواجہ حارث نے کہا کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں آپ نے کہا تھا کاپی اپنے پاس رکھی۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ میں نے بیان میں یہ نہیں کہا تھا جے آئی ٹی نے کاپی اپنے پاس رکھی، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ گواہ کے کسی دوسرے ریفرنس میں پرانے بیان پرتضاد نہیں نکالا جا سکتا۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کیس کی سماعت 17 ستمبرتک ملتوی کردی۔

    خواجہ حارث نے گزشتہ روز سماعت کے آغاز پرعدالت کو آگاہ کیا تھا کہ نواز شریف کلثوم نواز کی وفات کے باعث لاہور میں ہیں، ان سے کارروائی کے حوالے سے ہدایات نہیں لے سکا۔

    انہوں نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ سماعت جمعرات تک ملتوی کی جائے تاکہ اپنے مؤکل سے ہدایات لے سکوں جس پر احتساب عدالت کے جج نے ریمارکس دیے تھے کہ کلثوم نوازبڑی شخصیت تھی، کارروائی چلانا مناسب نہیں۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت ملتوی کردی تھی۔

    بیگم کلثوم نوازانتقال کرگئیں

    یاد رہے کہ 11 ستمبر کو سابق وزیراعظم نواز شریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز طویل علالت کے بعد لندن میں انتقال کر گئی تھیں۔

  • نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی

    نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے کی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کو سخت سیکیورٹی میں اڈیالہ جیل سے احتساب عدالت لایا گیا۔

    احتساب عدالت کےمعزز جج نے مسلم لیگ ن کے قائد کے وکیل خواجہ حارث کی مصروفیت کے باعث سماعت ملتوی کردی۔

    عدالت میں گزشتہ روز سماعت کے دوران نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے گواہ واجد ضیاء پرجرح کرتے ہوئے سوال کیا تھا کہ جے آئی ٹی کے پاس وہ دستاویزات ہیں جس میں ہل میٹل کو کمپنی ظاہر کیا گیا ہو؟

    استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کے پاس موجود ایک سورس دستاویز میں ایچ ایم ای کو کمپنی لکھا گیا ہے اور یہ سورس دستاویز ایم ایل اے لکھے جانے کے بعد 20 جون 2017 کو موصول ہوئی تھی۔

    نوازشریف کےخلاف ریفرنسزکی سماعت 6 ہفتوں میں مکمل کرنےکا حکم

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے احتساب عدالت کو نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزاورفلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے مزید 6 ہفتے کی مہلت دی تھی۔

    واضح رہے کہ ایون فیلڈ ریفرنس کیس میں احتساب عدالت کی جانب سے نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو سزا سنائی جا چکی ہے اور وہ اس وقت جیل میں ہیں۔

  • ایل این جی میگا اسکینڈل کیس: چیف جسٹس نے پراسیکیوٹرجنرل نیب کو طلب کرلیا

    ایل این جی میگا اسکینڈل کیس: چیف جسٹس نے پراسیکیوٹرجنرل نیب کو طلب کرلیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں ایل این جی میگا اسکینڈل کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایل این جی کی درآمد میں کرپشن کی نیب تحقیقات کررہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں ایل این جی میگا اسکینڈل کیس سے متعلق سماعت ہوئی۔

    درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ مہنگے داموں ایل این جی درآمد کا معاہدہ کیا گیا جس سے ملک کو اربوں ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایل این جی کی درآمد میں کرپشن کی نیب تحقیقات کررہی ہے، تحقیقات کرنا سپریم کورٹ کا کام نہیں ہے۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ نیب کو بلا کرپوچھ لیتے ہیں ان کی تحقیقات کہاں تک پہنچی، نیب کی رپورٹ کی روشنی میں پھرکارروائی آگے بڑھائیں گے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اسفسار کیا کہ کیا نیب کا کوئی نمائندہ عدالت میں موجود ہے جس پرعدالت کو نفی میں جواب ملا جس پرچیف جسٹس نے کہا کہ نیب کا ایک نمائندہ ہروقت ایڈووکیٹ جنرل کی سماعت میں ہونا چاہیے۔

    یاد رہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف کے دور حکومت میں سابق وزیرپٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے قطرکے ساتھ ایل این جی درآمد کے معاہدے پردستخط کیے تھے۔

  • سپریم کورٹ کی متعلقہ اداروں کواسحاق ڈارکی واپسی سےمتعلق اقدامات جاری رکھنےکی ہدایت

    سپریم کورٹ کی متعلقہ اداروں کواسحاق ڈارکی واپسی سےمتعلق اقدامات جاری رکھنےکی ہدایت

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں اسحاق ڈار کی وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ وزارت داخلہ نے سابق وزیرخزانہ کو بلیک لسٹ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں اسحاق ڈار سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے آغاز پراٹارنی جنرل نے بتایا کہ اسحاق ڈارکا سفارتی وعام پاسپورٹ منسوخ کیا جا چکا ہے اور وزارت داخلہ نے اسحاق ڈار کو بلیک لسٹ کردیا، اس وقت ان کے پاس کوئی سفری دستاویز نہیں ہیں۔

    چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ پھر اسحاق ڈار کیسے واپس آئیں گے جس پر انہوں نے جواب دیا کہ انہیں وطن واپس لانے کا طریقہ کار موجود ہے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سوال کیا کہ اٹارنی جنرل کیا آپ نے یہ معاملہ دیکھا ہے؟ کیا اب بھی ریاست اسحاق ڈار کو واپس نہیں لاسکتی؟ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ اس کے لیے وہاں کی عدالتوں میں جانا پڑے گا۔

    نیب پراسیکیوٹرجنرل نے عدالت عظمیٰ کو آگاہ کیا کہ اسحاق ڈار کی جائیدادیں شناخت کرلی ہیں، جائیدادیں منسلک کرنے کی کارروائی جاری ہے۔

    سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے کہا کہ اسحاق ڈار کی واپسی پرمتعلقہ محکموں سے مشاورت جاری ہے۔

    بعدازاں عدالت عظمیٰ نے متعلقہ اداروں کو اسحاق ڈار کی واپسی کے اقدامات جاری رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت ایک ہفتے تک ملتوی کردی۔

    اسحاق ڈار واپس نہیں آتے ہیں توعدالت ان کے خلاف فیصلہ سنا دے گی‘ چیف جسٹس

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے سپریم کورٹ میں اسحاق ڈار سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ اسحاق ڈار واپس نہیں آتے ہیں توعدالت ان کے خلاف فیصلہ سنا دے گی۔