Tag: نیب

  • پنجاب پاور ڈویلپمنٹ اسکینڈل، شہباز شریف کے داماد کے مبینہ فرنٹ مین کی جائیداد ضبط

    پنجاب پاور ڈویلپمنٹ اسکینڈل، شہباز شریف کے داماد کے مبینہ فرنٹ مین کی جائیداد ضبط

    لاہور : پنجاب پاور ڈویلمپنٹ کمپنی کیس میں گرفتار سابق سی ایف او اور سابق وزیر اعلی کے داماد عمران علی کے مبینہ فرنٹ مین اکرام نوید کی 1 ارب روپے سے زائد کی جائیداد ضبط کر لی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب پاور ڈویلپمنٹ سکینڈل میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب پاور ڈویلمپنٹ کمپنی کیس میں گرفتار سابق سی ایف او اور سابق وزیر اعلی کے داماد عمران علی کے مبینہ فرنٹ مین اکرام نوید کی 1 ارب روپے سے زائد کی جائیداد ضبط کر لی گئی ہے۔

    نیب لاہور کے مطابق اکرام نوید نے 13 کروڑ روپے عمران علی یوسف کو بھی ادا کئے تھے، اکرام نوید نے عمران علی کے ایم ایم عالم روڈ پر قائم پلازے میں دو منزلوں کی خریداری کے لئے بھی ادائیگیاں کیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے اکرام نوید نے علی ٹاور میں دو منزلیں خریدنے کے لئے سرکاری خزانے سے ادائیگیاں پلازے کی تعمیر سے قبل ہی کر دی تھیں۔

    نیب کے مطابق گرفتار گریڈ 19 کے افسر اکرام نوید کا مال آف گلبرگ میں 4500 سکوئر فٹ کا پورا فلور اور ووگ ٹاور میں تین دکانیں ضبط کی گئی ہیں۔ فیروز پور روڈ پر شمع ٹاور میں 4 اپارٹمنٹس بھی اکرام نوید اور اس کے اہل خانہ کے نام تھے جنہیں ضبط کیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں : احتساب عدالت نے شہبازشریف کے داماد کواشتہاری قراردے دیا

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اکرام نوید نے عمران علی کے پلازے میں دو فلورز کیوں خریدے اور رقم کی ادائیگی تعمیر سے قبل کیوں کی گئی، سب کچھ ملزم نے نیب کی تحقیقاتی ٹیم کو بتا دیا ہے۔ ایل ڈی اے نے بھی اکرام نوید کی ایم ایم عالم روڈ اور لاہور کی دیگر قیمتی جگہوں پر جائیدادوں کی ملکیت کی تصدیق کر دی ہے۔

    یاد رہےاحتساب عدالت  سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کے داماد عمران علی کو اشتہاری قرار دے چکی ہے۔

    خیال رہے کہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب کے داماد عمران علی کو پہلے بھی متعدد بار طلب کیا گیا تاہم وہ ملک سے فرار ہوگئے۔

    عمران علی پرملزم اکرام نوید سے 13 کروڑ سے زائد رقم غیرقانونی طور پروصول کرنے کا الزام ہے۔

  • نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت پیرتک ملتوی

    نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت پیرتک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت پیرتک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے کی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کو سخت سیکیورٹی میں احتساب عدالت میں لایا گیا جبکہ خواجہ حارث نے آج بھی واجد ضیاء پر جرح کی۔

    استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء نے کہا کہ ماڈرن انڈسٹری سے متعلق ایم ایل اے سعودی عرب نہیں بھیجا، جب سعودی عرب کو خط لکھا اس وقت کمپنی کا مکمل نام معلوم نہیں تھا۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے بتایا کہ ایم ایل اے صرف ایچ ایم ای سے متعلق سعودی عرب کو لکھا گیا،اس وقت کمپنی کے مکمل نام سے متعلق دستاویزدستیاب نہیں تھیں۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ دستاویز کے مطابق کمپنی اسٹیل کے کاروبارسے متعلق ہے، ایم ایل اے لکھنے سے ایک دن قبل حسین نوازشامل تفتیش ہوئے۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ تفتیش میں جے آئی ٹی کےعلم میں آیا ہل میٹل کا پورا نام کیا ہے اور جو دستاویزات دیے گئے اس میں کسی کا ایڈریس دیا گیا تھا؟۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے بتایا کہ دستاویزات میں آفس ایڈریس اور پی او باکس نمبر دیا ہوا تھا۔

    نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ ہل میٹل کمپنی ہے، کارپوریشن ہے یا پراپرئٹرشپ ہے جس پر واجد ضیاء نے جواب دیا کہ دستاویزات میں ایسی کوئی تفصیل فراہم نہیں کی گئی۔

    واجد ضیاء نے بتایا کہ اس کاروبارکو دستاویزات میں اسٹیل بنانے کا کاروبارہی لکھا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ 30 جولائی2017 کوحسین نوازشامل تفتیش ہوئے۔

    خواجہ حارث نے سوال کیا کہ کیا حسین نوازسے آپ نے پوچھا ہل میٹل کمپنی ہے یا کارپوریشن؟ واجد ضیاء نے جواب دیا کہ جےآئی ٹی نے حسین نوازسے اس بارے میں نہیں پوچھا۔

    استغاثہ کے گواہ نے بتایا کہ 31مئی2017 کوجب ایم ایل اے بھیجا تومعلوم نہیں تھا، نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ کیا یہ درست ہے آپ نے ایم ایل اے میں ہل میٹل کوکمپنی لکھا۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ ایک جگہ پرہم نے کمپنی کا لفظ استعمال کیا ہے، حسین نوازکی پیش دستاویزات میں ایچ ایم ای کوفرد واحد پروپرائٹرظاہرکیا گیا۔

    خواجہ حارث نے سوال کیا کہ کیا آپ عربی سمجھ لیتے ہیں جس پر واجد ضیاء نے جواب دیا کہ کچھ وقت سعودی عرب میں گزارا اس لیے تھوڑی سمجھ لیتا ہوں۔

    استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء نے بتایا کہ اہم تھا کمپنی فرد واحد کسی کی ملکیت ہے یہ شراکت داری پرہے، مخصوص سوال نہیں پوچھا۔

    احتساب عدالت میں دوران سماعت گفتگو کرنے پر معزز جج کی جانب سے طارق فضل چوہدری اور پرویز ملک پربرہمی کا اظہار کیا گیا۔

    جج ارشد ملک نے کہا کہ پہلے بھی کہا تھا یہاں بیٹھنا ہے توبندے بن کربیٹھیں، میاں صاحب سے بات کریں توسمجھ آتی ہے، عدالت میں بیٹھ کرآپس میں گفتگو کا کیا جواز بنتا ہے۔

    وکیل صفائی خواجہ حارث نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ آئندہ ایسا نہیں ہوگا۔

    بعدازاں عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی۔

    احتساب عدالت میں گزشتہ روز سماعت کے دوران واجد ضیاء سے جرح کرتے ہوئے خواجہ حارث نے کہا تھا کہ کیا جے آئی ٹی نے الداد آڈٹ بیورو کے کسی آفیشل سے رابطے کی کوشش کی ؟۔

    جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہم نے ایم ایل اے بھیجا تھا۔

    خواجہ حارث اورپراسیکیوٹر نیب کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ

    عدالت میں سماعت کے دوران خواجہ حارث نے کہا تھا کہ جرح کر رہا ہوں دونوں پراسیکیوٹرز آپس میں بات نہ کریں، اس سے میں ڈسٹرب ہوتا ہوں۔

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ مجھے عدالت کہے تومیں بات نہیں کروں گا، آپ ڈکٹیٹ نہ کریں، عدالت نے نیب پراسکیوٹر کو دوران جرح بات نہ کرنے کی ہدایت کی تھی۔

    نوازشریف کےخلاف ریفرنسزکی سماعت 6 ہفتوں میں مکمل کرنےکا حکم

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے احتساب عدالت کو نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزاورفلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے مزید 6 ہفتے کی مہلت دی تھی۔

  • سابق وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی بھی نیب کے ریڈار پر آ گئے

    سابق وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی بھی نیب کے ریڈار پر آ گئے

    راولپنڈی: قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف اپنے دورِ اقتدار میں اختیارات کے غلط استعمال کا ریفرنس درج کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کے اینٹی کرپشن کے ادارے نے پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وزیرِ اعظم کے خلاف گھیرا تنگ کرتے ہوئے اختیارت کے نا جائز استعمال کا ریفرنس درج کر لیا۔

    سابق وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی پر اختیارات کے غلط استعمال کا الزام ہے، جس کے باعث قومی خزانے کو 128 ملین روپے کا نقصان پہنچا۔

    قومی احتساب بیورو کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق سابق انفارمیشن سیکریٹری فاروق، سابق پبلک انفارمیشن آفیسر سلیم، حسن شیخو، حنیف اور ریاض پر بھی سابق وزیرِ اعظم کا ساتھ دینے کا الزام ہے۔

    نیب کا کہنا ہے کہ ملزمان نے یونی ورسل سروسز فنڈ کے لیے غیر قانونی مارکیٹنگ کمپین چلائی، جس سے قومی خزانے کو 12 کروڑ اسّی لاکھ روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔


    مزید پڑھیں:  نیب کا وزیرِ دفاع، اسپیکر سندھ اسمبلی اور میئر کراچی کے خلاف انکوائری کا اعلان


    خیال رہے کہ نیب کی جانب سے یہ اقدام وزیرِ دفاع پرویز خٹک، اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درّانی اور کراچی کے میئر وسیم اختر کے خلاف ایکشن کی منظوری دینے کے ایک دن بعد سامنے آیا۔

    گزشتہ روز قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی صدارت میں منعقدہ ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں 14 مختلف اہم افراد کے خلاف انکوائری کی منظوری دی گئی۔

  • العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس پر سماعت کل تک ملتوی

    العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس پر سماعت کل تک ملتوی

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے کی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پرجرح کی۔

    خواجہ حارث نے سماعت کے دوران سوال کیا کہ کیا جے آئی ٹی نے آڈٹ بیورو کے کسی حکام سے رابطے کی کوشش کی؟ جس پر واجد ضیاء نے جواب دیا کہ آلڈرآڈٹ رپورٹ ان اسٹیٹمنٹ کی بنیاد پر ہے جن کا آڈٹ بیورونے نہیں کیا۔

    استغاثہ کے گواہ نے بتایا کہ حسین نواز سے متعلق آڈٹ رپورٹ مالی سال 2010 سے 2014 تک کی ہے، جس شخص نے رپورٹ تیارکی اس کا نام اوردیگرتفصیل رپورٹ میں درج ہے۔

    خواجہ حارث نے سوال کیا کہ ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ کب آپریشنل ہوئی جس پر واجد ضیاء نے جواب دیا کہ ریکارڈ دیکھ کرجواب دے سکتا ہوں۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ جواب دینے کے لیے سی ایم اے اورحسین نوازکا بیان دیکھنا پڑے گا۔

    استغاثہ کے گواہ نے بتایا کہ سپریم کورٹ میں متفرق درخواست جمع کرائی گئی تھی جس کے مطابق اایچ ایم ای 2006 کے آغازمیں قائم ہوئی۔

    نوازشریف کے وکیل نے سوال کیا کہ جے آئی ٹی کی تفتیش کے مطابق ایچ ایم ای کب قائم ہوئی؟ واجد ضیاء نے جواب دیا کہ جے آئی ٹی نے اس حوالے سے ایم ایل اے لکھا تھا۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے بتایا کہ الدار آڈٹ رپورٹ ایچ ایم ای کے 15-2010 کے اکاؤنٹس پرمبنی ہے، ایچ ایم ای کے آڈیٹڈ اکاؤنٹس کی تفصیلات مانگنا ضروری نہیں سمجھا۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ سعودی حکام کو31 مئی 2017 کوصرف ایک ایم ایل اے لکھا گیا جس کا جواب نہیں ملا۔

    خواجہ حارث اورپراسیکیوٹر نیب کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ

    عدالت میں سماعت کے دوران خواجہ حارث نے کہا کہ جرح کر رہا ہوں دونوں پراسیکیوٹرز آپس میں بات نہ کریں، آپ دوران جرح بات مت کریں، اس سے میں ڈسٹرب ہوتا ہوں۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ مجھے عدالت کہے تومیں نہیں پوچھوں گا، آپ ڈکٹیٹ نہ کریں، عدالت نے نیب پراسکیوٹر کو دوران جرح بات نہ کرنے کی ہدایت کردی۔

    خواجہ حارث نے سوال کیا کہ علم میں ہے کمپنیز آرڈیننس 1984 کو 2017 کمپنیز ایکٹ نے تبدیل کیا؟ واجد ضیاء نے جواب دیا کہ نہیں میرے علم میں نہیں ہے۔

    نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ علم میں ہے پارٹنر شپ ایکٹ 1969 چل رہا ہے؟ جس پرجے آئی ٹی سربراہ نے جواب دیا کہ جی یہ میں جانتا ہوں۔

    خواجہ حارث نے سوال کیا کہ پتہ ہے کمپنیز ایکٹ کمپنی کواورپارٹنر شپ ایکٹ پارٹنرشپ کوڈیل کرتا ہے؟ واجد ضیاء نے جواب دیا کہ میں ایکسپرٹ نہیں ہوں۔

    پراسیکیوٹر نیب نے خواجہ حارث کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پارٹنرشپ ایکٹ 1969 نہیں 1932 ہے ٹھیک کرلیں جس پر نوازشریف کے وکیل آپے سے باہر ہوگئے اور اپنے معاون وکیل کو جھاڑ پلا دی۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ وہ آپ کو پاگل بنا رہے ہیں اور آپ پاگل بن رہے ہیں۔

    بعد ازاں العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس پر سماعت کل تک ملتوی کردی گئی، خواجہ حارث کل بھی واجد ضیا پر جرح جاری رکھیں گے۔

    نواز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور

    احتساب عدالت میں گزشتہ سماعت پر سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے اپنے اعتراض ریکارڈ کرائے تھے۔

    عدالت میں سماعت کے دوران سابق وزیراعظم نواز شریف کی آج کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کی گئی تھی۔

    نوازشریف کےخلاف ریفرنسزکی سماعت 6 ہفتوں میں مکمل کرنےکا حکم

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے احتساب عدالت کو نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزاورفلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے مزید 6 ہفتے کی مہلت دی تھی۔

  • اسحاق ڈار واپس نہیں آتے ہیں توعدالت ان کے خلاف فیصلہ سنا دے گی‘ چیف جسٹس

    اسحاق ڈار واپس نہیں آتے ہیں توعدالت ان کے خلاف فیصلہ سنا دے گی‘ چیف جسٹس

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں اسحاق ڈار سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اسحاق ڈار واپس نہیں آتے ہیں توعدالت ان کے خلاف فیصلہ سنا دے گی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں اسحاق ڈار سے متعلق کیس کی سماعت جاری ہے۔

    اٹارنی جنرل نے سماعت کے آغاز پر عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ بیرون ملک سے ملزمان کو لانے کے 2 طریقے ہیں، ایک یہ کہ انٹر پول کے ذریعے اسحاق ڈارکوواپس لایا جائے۔

    انہوں نے کہا کہ دوسرا طریقہ یہ کہ ملک کے ساتھ ملزمان کے تبادلے کا معاہدہ ہو، موجودہ حکومت اس ضمن میں کوشاں ہے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ اسحاق ڈار واپس نہیں آتے ہیں توعدالت ان کے خلاف فیصلہ سنا دے گی۔ جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ نیب نے ابھی تک کوئی سنجیدہ اقدامات نہیں کیے۔

    سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ اسحاق ڈارکے معاملے میں اٹارنی جنرل نے مزید وقت مانگا ہے، عدالت 10 دن کی مہلت دیتی ہے۔

    نمائندہ وزارت خارجہ نے بتایا کہ وزرات خارجہ نے عدالتی حکم پرانٹر پول سے رابطہ کیا، انٹرپول نے کہا ان کا کاؤنٹرپارٹ نیب اورایف آئی اے ہی رابطہ کرے۔

    عدالت عظمیٰ نے ریمارکس دیے کہ ایف آئی اے اور نیب بتائیں کہ انہوں نے کیا کیا جس پر ایف آئی اے کے نمائندے نے بتایا کہ ہم نے فوری طورپرریڈ وارنٹ کے لیے انٹر پول کولکھ دیا ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پاسپورٹ خارج کر دیں تووہ سیاسی پناہ لیتے ہیں تو لے لیں، اسحاق ڈار کو چک ایسی پڑی ہے کہ معاملہ ہی چکا گیا ہے۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ وزارت داخلہ سے پوچھ کر بتائیں پاسپورٹ منسوخی کی کیا گنجائش ہے، ایک پاکستانی شہری جو اشتہاری ہے جسے سپریم کورٹ نے طلب کررکھا ہے۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ وہ کہتا ہے میں نے آنا ہی نہیں ہے۔

  • نیب کا وزیرِ دفاع، اسپیکر سندھ اسمبلی اور میئر کراچی کے خلاف انکوائری کا اعلان

    نیب کا وزیرِ دفاع، اسپیکر سندھ اسمبلی اور میئر کراچی کے خلاف انکوائری کا اعلان

    اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے وزیرِ دفاع پرویز خٹک، اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درّانی اور میئر کراچی وسیم اختر سمیت 14 اہم افراد کے خلاف انکوائریز کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیرِ صدارت ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں ایگزیکٹو بورڈ نے کرپشن کے سلسلے میں 14 اہم افراد کے خلاف تحقیقات کی منظوری دی۔

    احتساب بیورو کی جانب سے جاری اعلامیے میں سابق وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا اور موجودہ وزیرِ دفاع کے خلاف بھی انکوائری کا اعلان کیا گیا ہے، نیب انکوائری کے اعلان سے پرویز خٹک کے گرد نیب کا گھیرا مزید تنگ ہوگیا ہے۔

    وزیرِ دفاع پرویز خٹک کے خلاف نیب اعلامیے میں انکوائری کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئی ہیں، چیئرمین نیب جاوید اقبال نے پیپلز پارٹی کے آغا سراج درانی اور ایم کیو ایم پاکستان کے وسیم اختر کے خلاف انکوائری کی بھی منظوری دی۔

    واضح رہے کہ پرویز خٹک صاف پانی فراہمی کیس میں چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کے طلب کرنے پر سپریم کورٹ پشاور رجسٹری میں پیش ہو چکے ہیں، ان پر ٹرانسپورٹ منصوبے کے حوالے سے بھی کرپشن کے الزامات ہیں۔


    یہ بھی پڑھیں:  وزیر دفاع پرویز خٹک کا وزارت دفاع کا دورہ


    اس سے قبل بھی نیب کی جانب سے مالم جبہ میں 275 ایکڑ سرکاری جنگلات کی اراضی سیمنز گروپ آف کمپنیز کو لیز پر دینے پر سابق وزیرِ اعلی خیبر پختون خواہ پرویز خٹک کے خلاف اختیارات کے ناجائز استعمال پر انکوائری کی منظوری دی جا چکی ہے۔

  • صاف پانی کرپشن اسکینڈل ، حمزہ شہباز کو دوبارہ طلب کرنے کا فیصلہ

    صاف پانی کرپشن اسکینڈل ، حمزہ شہباز کو دوبارہ طلب کرنے کا فیصلہ

    لاہور : نیب لاہور نے رکن پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کو دوبارہ طلب کرنے کا فیصلہ کر لیا، حمزہ شہباز پر الزام ہے کہ انہوں بغیر کسی عہدے کے صاف پانی کمپنی کی میٹنگ کی صدارت کی۔

    تفصیلات کے مطابق صاف پانی کرپشن اسکینڈل میں مزید پیش رفت سامنے آئی ہے، جس کے بعد نیب لاہور نے رکن پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کو دوبارہ طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    حمزہ شہباز پر الزام ہے کہ انہوں بغیر کسی عہدے کے صاف پانی کمپنی کی میٹنگ کی صدارت کی، حمزہ شہباز کی میٹنگ میں موجودگی سے منصوبے کے ٹھیکوں پر اثر انداز ہونے کے شواہد ملے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق وسیم اجمل، قمر الاسلام اور دیگر گرفتار ملزمان کے بیانات سے بھی شواہد ملتے ہیں کہ حمزہ شہباز پلانٹ لگانے کے منصوبے پر اثر انداز ہوئے۔

    حمزہ شہباز اس سے قبل 18 مئی کو نیب لاہور میں صاف پانی کرپشن کیس کے حوالے سے پیش ہو چکے ہیں، جس کے بعد نیب نے حمزہ شہباز سے 13 مختلف سوالات کے جواب مانگتے ہوئے 24 مئی کو دوبارہ طلب کیا تھا۔

    یاد رہے گذشتہ ماہ کے آغاز میں صاف پانی کیس میں سابق چیف ایگزیکٹیوآفسر وسیم اجمل وعدہ معاف گواہ بننے کو تیار ہوگئے تھے اور مہنگے ٹھیکے دینے کا ذمہ دار شہباز شریف کو قرار دیا تھا۔

    خیال رہے کہ 25 جون کو نیب لاہور نے قمرالاسلام کو نیب لاہور نے راولپنڈی سے گرفتار کیا تھا ، ترجمان نیب کا کہنا تھا قمرالاسلام پر ایک ارب روپے سے زائد کرپشن کا الزام ہے جبکہ خوردبرد کے الزام میں صاف پانی کمپنی کے سابق سی ای او وسیم اجمل کو بھی گرفتار کرلیا گیا تھا۔

    واضح رہے صاف پانی کیس میں 4 ماہ قبل چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے از خود نوٹس لے کر شہباز شریف کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا تھا اور انھوں نے عدالت کو تین ہفتوں میں صاف پانی کی فراہمی اور واٹر ٹریٹمنٹ کا منصوبہ پیش کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کی درخواست پرنیب کو نوٹس جاری کردیا

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کی درخواست پرنیب کو نوٹس جاری کردیا

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی درخواست پر نیب کو کل کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس میں واجد ضیاء کے بیان میں تبدیلی سے متعلق نوازشریف کی درخواست پر جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس محسن اخترکیانی پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پر خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میرا موقف ہے کہ نوازشریف اور حسین نوازنے رپورٹ پیش نہیں کی۔

    جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے کہ رپورٹ پیش کی گئی تو جے آئی ٹی رپورٹ میں موجود ہوگا۔سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے جو بیان دیا وہ لکھوایا گیا۔

    خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 30 اگست کواحتساب عدالت نے قانونی تقاضے پورے نہیں کیے کیے،عدالت نے سوال نامے کے تحت کارروائی نہیں چلائی۔

    جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے کہ نیب حکام کو کل سن لیتے ہیں، خواجہ حارث نے کہا کہ آج ہی کے لیے نوٹس کرلیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ آج ممکن نہیں ہے۔

    بعدازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیب کو کل کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے نوازشریف کی درخواست پر سماعت ملتوی کردی۔

  • نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی

    نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت نمبرٹو کے جج ارشد ملک نے نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کو سخت سیکیورٹی میں اڈیالہ جیل سے احتساب عدالت لایا گیا۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پر خواجہ حارث کے معاون وکیل نے معزز جج ارشد ملک کو بتایا کہ نوازشریف کے وکیل اسلام آباد ہائی کورٹ میں مصروف ہیں جہاں آج ڈویژن بینچ میں درخواست سماعت کے لیے مقرر ہے۔

    احتساب عدالت کے جج نے استفسار کیا کہ ڈویژن بینچ میں سماعت کتنے بجے شروع ہوتی ہے جس پر معاون وکیل نے جواب دیا کہ ساڑھے 11 بجے بینچ سماعت شروع کرتا ہے۔

    معزز جج نے معاون وکیل سے کہا کہ پھر ہم ساڑھے 12 بجے تک سماعت میں وقفہ کرلیتے ہیں، اس دوران آپ خواجہ حارث سے رابطہ کرکے پوچھ لیں کہ کیا وہ اس سے پہلے آسکتے ہیں۔

    احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف ریفرنسز کی سماعت میں ساڑھے 12 بجے تک وقفہ کیا۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کل دن ساڑھے 12 بجے تک ملتوی کردی۔

    احتساب عدالت میں گزشتہ سماعت پرنوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے جے آئی ٹی سربراہ سے شماریات کی اصلاحات سے متعلق سوالات کیے تاہم واجد ضیاء نے جواب دینے سے گریز کیا۔

    واجد ضیاء کا عدالت میں کہنا تھا کہ خواجہ حارث مکمل طور پرتکنیکی ٹرمز سے متعلق سوالات کررہے ہیں۔

    نوازشریف کے وکیل نے استغاثہ کے گواہ سے سوال کیا تھا کہ جے آئی ٹی نے سعودی حکام سے ایچ ایم ای کے آڈٹ شدہ اکاؤنٹس کی فنانشل اسٹیٹمنٹ مانگی تھی؟۔

    جے آئی ٹی سربراہ کا کہنا تھا کہ اس سوال کا جواب دینے کے لیے مجھے ریکارڈ دیکھنا پڑے گا، سعودی حکام کو لکھا گیا ایم ایل اے والیم 10 میں موجود ہے اور وہ اس وقت میرے پاس موجود نہیں ہے۔

    نوازشریف کےخلاف ریفرنسزکی سماعت 6 ہفتوں میں مکمل کرنےکا حکم

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے احتساب عدالت کو نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزاورفلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے مزید 6 ہفتے کی مہلت دی تھی۔

  • ریلوے حکام کا سابق دور حکومت کی انکوائری کے لیے نیب کو خط

    ریلوے حکام کا سابق دور حکومت کی انکوائری کے لیے نیب کو خط

    لاہور: ریلوے میں مبینہ کرپشن اسکینڈلز کے معاملے پر ریلوے حکام نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو خط لکھ دیا۔ ریلوے حکام نے سابق دور حکومت کی انکوائری کے لیے خط لکھا۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ ریلوے حکام نے مبینہ کرپشن اسکینڈلز کے معاملے پر سابق دور حکومت کی انکوائری کے لیے نیب کو خط لکھا ہے۔

    ذرائع کے مطابق خط میں ناقص کوالٹی کے 1800 ہارس پاور ویگن یکطرفہ بڈ میں خریدنے کا الزام لگاتے ہوئے خریداری کا مبینہ ذمہ دار سی ایم ای عدنان شفیع اور اے جی ایم انصر کو قرار دیا گیا۔

    خط میں کہا گیا کہ 58 چینی لوکو موٹیو بھی سنگل بڈ میں خریدے گئے، خریداری کے ذمہ دار سی ایم ای مبین الدین، طارق اور جی ایم ٹیکنیکل شاہد احمد قرار دیے گئے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق دور میں خریدے گئے انجنوں کی مرمت کا کام چینی کمپنی کو دیا گیا، ٹھیکہ دینے کے ذمہ دار موجودہ اور سابق چیئرمین کو قرار دیا گیا۔

    خط میں کہا گیا کہ 30 ریلوے ٹریکس کی مرمت کا کنٹریکٹ 30 ارب میں ایک ہی کنٹریکٹر کو دیا گیا۔ خط میں کنٹریکٹر وارث انٹرنیشنل کو نوازنے کا الزام عائد کیا گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ 4 ہزار ہارس پاور کے 55 لوکو موٹیو امریکا سے زائد قیمت پر خریدنے کا الزام ہے جبکہ یہ لوکو موٹیو بھارت نے آدھی قیمت میں خریدے۔

    خط میں درجنوں پلاٹس لیز پر آئل کمپنیوں اور با اثر شخصیات کو دینے کا الزام اور بعض افراد کو بھاری معاوضوں اور مراعات پر نوازنے کا الزام بھی عائد کیا گیا۔