Tag: نیب

  • نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی

    نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت پیر کی صبح 9 بجے تک ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت نمبرٹو کے جج ملک ارشد نے نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کی۔

    سابق وزیراعظم کو انتہائی سخت سیکیورٹی میں اڈیالہ جیل سے احتساب عدالت لایا گیا جبکہ نیب کے گواہ واجد ضیاء بھی عدالت میں موجود تھے۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پرگواہ واجد ضیاء نے کہا کہ خواجہ صاحب مکمل تکنیکی ٹرمزسے متعلق سوالات کررہے ہیں۔

    نوازشریف کے وکیل نے سوال کیا کہ جے آئی ٹی نے سعودی حکام سے فنانشل اسٹیٹمنٹ مانگی تھی؟ جس پر واجد ضیاء نے جواب دیا کہ اس سوال کا جواب دینے کے لیے مجھے ریکارڈ دیکھنا پڑے گا۔

    انہوں نے عدالت کو بتایا کہ سعودی حکام کولکھا گیا ایم ایل اے والیم 10میں موجود ہے، والیم 10 سیلڈ ہے اوراس وقت میرے پاس دستیاب نہیں ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ نیٹ پرافٹ سپریم کورٹ میں پیش کیا گیا جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ ہم نے ایسا کچھ پیش نہیں کیا، دکھا دیں کہاں پیش کیا ؟۔

    سردار مظفرعباسی نے کہا کہ جب دستاویزات آپ نے نہیں دیں تو پھران پر جرح کیوں کررہے ہیں؟۔

    گواہ واجد ضیاء نے کہا کہ کومہ اور فل اسٹاپ لگا نے سے بھی معنی تبدیل ہو جاتا ہے، خواجہ حارث نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں بہت غلطیاں ہیں۔

    نوازشریف کے وکیل نے سوال کیا کہ آپ جب رپورٹ کو حتمی شکل دے رہے تھے تواورکون موجود تھا؟ جس پرواجد ضیاء نے جواب دیا کہ جے آئی ٹی ممبران رپورٹ کی تصحیح کر رہے تھے۔

    جیل نے حکام نے عدالت کو آگاہ کیا کہ سیکیورٹی خدشات ہے نوازشریف کوکل پیش نہیں کرسکتے، کل اسلام آباد میں ایک دھرنا ہونے جا رہا ہے۔

    معزز جج ارشد ملک نے سابق وزیراعظم نوازشریف کو دوبارہ 3 ستمبر کو کرنے کا حکم دے دیا۔

    احتساب عدالت میں خواجہ حارث نے آج کی کارروائی کے خلاف بھی درخواست کردی جس کی سماعت پر ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر نے کہا کہ خواجہ حارث کو عدالت چھوڑ کر جانا نہیں چاہیئے تھا۔

    انہوں نے کہا کہ ریکارڈ کے ساتھ ہم نے حسین نواز سے متعلق سوال کا جواب دیا، عدالت نے مخالف فریق کو بہت لچک دی۔

    کورٹ میں نواز شریف کے وکلا اور نیب وکلا کے مابین تلخ کلامی بھی ہوئی۔ نواز شریف کے معاون وکیل نے کہا کہ اونچا بولنے سے کچھ نہیں ہوگا۔

    پراسکیوٹرجنرل نیب نے کہا کہ تماشے نہ کریں، یہاں بدمعاشی نہیں چلے گی۔

    احتساب عدالت نے خواجہ حارث کی استدعا منظور کرلی جس کے بعد العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت پیر کی صبح 9 بجے تک ملتوی کردی گئی۔

    احتساب عدالت میں گزشتہ سماعت پرنوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ آپ ہردو منٹ بعد بیچ میں نہ بولیں جس پرنیب پراسیکیوٹرکا کہنا تھا کہ جہا ں پرضرورت ہوگی وہاں پرمیں بولوں گا۔

    نیب پراسیکیوٹرسردار مظفرعباسی کا کہنا تھا کہ جن سوالوں کا کیس سے تعلق نہیں وہ سوال آپ نہ کریں۔

    احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے خواجہ حارث سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ آپ ایک سوال بار بار کررہے ہیں۔

    نوازشریف کے وکیل کا کہنا تھا کہ جو سوال کررہا ہوں اگرغیرمتعلقہ ہیں توبعد میں نکال دیں۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا تھا کہ مجھے فرد جرم پڑھنے دیں استغاثہ کا کیس سمجھ آجائے گا۔

    نوازشریف کےخلاف ریفرنسزکی سماعت 6 ہفتوں میں مکمل کرنےکا حکم

    واضح رہے کہ تین روز قبل سپریم کورٹ آف پاکستان نے احتساب عدالت کو نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے مزید 6 ہفتے کی مہلت دی تھی۔

  • سپریم کورٹ کا نیب کو حسین حقانی کے خلاف کارروائی شروع کرنے کا حکم

    سپریم کورٹ کا نیب کو حسین حقانی کے خلاف کارروائی شروع کرنے کا حکم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے میمو گیٹ اسکینڈل کی سماعت کے دوران حسین حقانی کو واپس لانے کا معاملہ ایف آئی اے سے لے کرنیب کے سپرد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے میموگیٹ اسکینڈل کی سماعت کی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے آغاز پرچیف جسٹس نے اسفسار کیا کہ امریکا حسین حقانی کو حوالے کرنے سے انکارکرتا ہے تو کیا حل ہوگا؟ جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ ہمیں امریکا کے قانون کے مطابق کارروائی کا آغاز کرنا ہوگا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سوال کیا کہ کیا ان کی عدالت میں جانے کے لیے ہمارے پاس کافی مواد موجود ہے؟ جس پرڈپٹی اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ ہمیں ان کی عدالت میں نہیں جانا پڑے گا۔

    انہوں نے عدالت عظمیٰ کو آگاہ کیا کہ محکمہ خارجہ کے شعبہ باہمی تعاون مشاورت سے رابطہ کرنا پڑے گا۔

    ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ کہ کرپشن کیس کے تحت حسین حقانی کی تحویل مانگی جائے، کام کے لیے نیب کا ادارہ موثر ہوگا۔

    سپریم کورٹ نے حسین حقانی کوواپس لانے کا معاملہ ایف آئی اے سے لے کرنیب کے سپرد کردیا اور اس حوالے نیب کو احکامات جاری کردیے۔

    عدالت عظمیٰ نے نیب کو حسین حقانی کے خلاف کارروائی شروع کرنے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ایک ماہ میں ملزمان کی حوا لگی کا قانون پارلیمنٹ سے منظورکرایا جائے۔

    بعدازاں سپریم کورٹ نے میمو گیٹ اسکینڈل کی سماعت 3 ستمبر تک ملتوی کردی۔

  • وزیر اعظم سے چیئرمین نیب کی ملاقات

    وزیر اعظم سے چیئرمین نیب کی ملاقات

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان سے چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) جسٹس (ر) جاوید اقبال نے ملاقات کی۔ وزیر اعظم نے نیب کی حالیہ کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان سے چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے ملاقات کی۔ چیئرمین نیب نے وزیر اعظم کو عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد دی۔

    اس موقع پر وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ کرپشن کا خاتمہ اور شفافیت کا فروغ اولین ترجیح ہے، بدعنوان و کرپٹ عناصر کا بلاتفریق احتساب ترجیحات میں شامل ہے۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت نیب کو مزید مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہے۔ ادارے کی استعداد کار بڑھانے کے لیے ہر ممکن سپورٹ فراہم کریں گے۔

    وزیر اعظم عمران خان نے نیب کی حالیہ کارکردگی پر اطمینان کا اظہار بھی کیا۔

  • نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کل تک ملتوی

    نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کل تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزاور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت نمبرٹو کے جج ملک ارشد نے نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کی۔

    سابق وزیراعظم کو انتہائی سخت سیکیورٹی میں اڈیالہ جیل سے احتساب عدالت لایا گیا جبکہ نیب کے گواہ واجد ضیاء بھی عدالت میں موجود تھے۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پرنوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے واجد ضیاء سے سوال کیا کہ 22 جون 2017 کا قطری خط لکھنے سے قبل حسین کا بیان قلمبند ہوچکا تھا؟۔

    جے آئی سربراہ واجد ضیاء نے جواب دیا کہ جی بالکل خط لکھنے سے قبل حسین نوازکا بیان قلمبند ہو چکا تھا۔

    نوازشریف کے وکیل نے دوران سماعت گواہ واجد ضیاء کو بددیانت کہا جس پر نیب پراسیکیوٹر نے عدالت میں کہا کہ کسی کو بد دیانت کہنا غلط ہے۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ میں اپنے الفاظ واپس لیتا ہوں جس پرواجد ضیاء نے کہا کہ آپ نےمجھے بد دیانت کہہ دیا توالفاظ واپس نہ لیں۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ آپ ایک بات کہہ دیتے ہیں بعد میں معذرت کر تے ہیں جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ اگرآپ کو قبول نہیں تو میں اپنے الفاظ پرقائم ہوں۔

    معزز جج نے ریمارکس دیے کہ حسین نوازعدالت میں موجود نہیں ہیں، مسئلے کو اٹھانےکی ضرورت نہیں ہے جس پرنوازشریف کے وکیل نے کہا کہ واجد ضیاء کے بیان سے حسین نواز کا ذکر نکال دیں تو بچتا کیا ہے؟۔

    گواہ واجد ضیاء نے عدالت کو بتایا کہ ایسا آرڈر نہیں کہ ذمے دار بندے کا نام ہم ظاہرنہیں کرسکتے جس پراحتساب عدالت کے جج نے کہا کہ سپریم کورٹ کے 10 جولائی 2017 کے حکم نامے کی کاپی ریکارڈ پرلائیں۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزاور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

    احتساب عدالت میں گزشتہ سماعت پرمعزز جج ارشد ملک نے خواجہ حارث سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ 6 ہفتے کا وقت لے کر آگئے ہیں پھرجس پرانہوں نے جواب دیا کہ میں نے نہیں لیا وہ توسپریم کورٹ نے 6 ہفتے کا وقت دیا ہے۔

    نوازشریف کے وکیل کی جانب سے کیس کی سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی گئی تھی جسے عدالت نے مسترد کردیا تھا۔

    احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے ریمارکس دیے تھے کہ سماعت 4 سے 5 بجے تک جاری رہے گی، اگر12 یا ایک بجے تک سماعت کریں گے تو6 ہفتے میں ریفرنس کیسے ختم ہوگا۔

    نوازشریف کےخلاف ریفرنسزکی سماعت 6 ہفتوں میں مکمل کرنےکا حکم

    واضح رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ آف پاکستان نے احتساب عدالت کو نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے مزید 6 ہفتے کی مہلت دی تھی۔

  • العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت آج پھر ہوگی

    العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت آج پھر ہوگی

    اسلام آباد: سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت آج پھر ہوگی، احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک ریفرنسز پر سماعت کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت کے سلسلے میں سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کو آج پانچویں مرتبہ اڈیالہ جیل سے عدالت لایا جائے گا۔

    سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کو ریفرنسز پر فیصلے کے لیے مزید 6 ماہ کا وقت دے دیا ہے، نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث آج بھی گواہ واجد ضیا پر جرح جاری رکھیں گے۔

    واجد ضیا کے گزشتہ سماعت کے سوالات قطری شہزادے کو سوال نامہ بھیجنے پر تھے، انھوں نے بتایا کہ جے آئی ٹی نے پیشگی سوال نامہ نہ بھیجنے کا متفقہ فیصلہ کیا تھا۔

    آج بھی قومی احتساب بیورو (نیب) کی ٹیم سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کو سخت سیکورٹی کے حصار میں اڈیالہ جیل سے احتساب عدالت لائے گی۔


    مزید پڑھیں: نواز شریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کل تک ملتوی


    گزشتہ سماعت پر نیب کے تفتیشی افسر نے بیان دیا تھا کہ 2000 کے بعد محض دو سال میں شریف خاندان کے اثاثے صفر سے 50.49 ملین ڈالرز تک پہنچے، یہ اثاثے نواز شریف نے حربے کے طور پر خاندان کے نام شیئرز کی صورت میں رکھوائے۔

    واضح رہے کہ احتساب عدالت کی جانب سے 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 11، مریم نواز کو 8 اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

  • نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کل تک ملتوی

    نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کل تک ملتوی

    اسلام آباد: سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزاور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت نمبرٹو کے جج ملک ارشد نے نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کی۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کو احتساب عدالت میں پیشی کے بعد 23 گاڑیوں کے قافلے میں عدالت سے اڈیالہ جیل روانہ کردیا گیا۔

    احتساب عدالت میں وقفے کے بعد ریفرنسز کی سماعت شروع ہوئی تو نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے گواہ جرح کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے بیان دیا تھا گواہوں کوسوال نامہ نہ بھجوانے کا فیصلہ کیا تھا۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل نیب نے خواجہ حارث کے سوال پراعتراض کرتے ہوئے کہا کہ وکیل صفائی دوسرے کیس میں بیان پرسوال نہیں کرسکتے۔

    معزز جج ارشد ملک نے خواجہ حارث سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ 6 ہفتے کا وقت لے کر آگئے ہیں پھرجس پرانہوں نے جواب دیا کہ میں نے نہیں لیا وہ توسپریم کورٹ نے 6 ہفتے کا وقت دیا ہے۔

    نوازشریف کے وکیل کی جانب سے کیس کی سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی گئی جسے عدالت نے مسترد کردیا۔

    احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے ریمارکس دیے کہ سماعت 4 سے 5 بجے تک جاری رہے گی، اگر12 یا ایک بجے تک سماعت کریں گے تو6 ہفتے میں ریفرنس کیسے ختم ہوگا۔

    گواہ واجد ضیاء نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ پیشگی سوال نامہ بھیجنے کی شرط ہم نے نہیں مانی یہ درست ہے، مشاورت کے بعد طے کیا پیشگی سوالنامہ نہیں بھیجا جائے گا۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزاور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی کردی، نوازشریف کے وکیل کل بھی واجد ضیاء پرجرح جاری رکھیں گے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل آج عدالت میں سماعت کے آغاز پر نوازشریف کی جانب سے ایڈ ووکیٹ محمد زبیرخٹک عدالت میں پیش ہوئے۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ خواجہ حارث سپریم کورٹ میں مصروف ہیں۔

    معزز جج محمد ارشد ملک نے ریمارکس دیے کہ اگرایک ماہ کا وقت ملتا ہے تو روزانہ کی بنیاد پرسماعت ہوگی، اگر2ماہ کا وقت ملا توپھراس حساب سے دیکھ لیں گے۔

    احتساب عدالت کی جانب سے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزاور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت 11 بجے تک ملتوی کی گئی۔

    احتساب عدالت کے جج نے گزشتہ روز شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز نمٹانے کی ڈیڈ لائن میں توسیع کے لیے سپریم کورٹ کو خط لکھا تھا۔

    خط میں لکھا گیا تھا کہ العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے توسیع دی جائے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سماعت پرنوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا میری موجودگی میں استغاثہ کا بیان ریکارڈ نہیں کیا گیا۔

    خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ العزیزیہ اورفلیگ شپ ریفرنس کا فیصلہ ایک ساتھ کیا جائے، جج احتساب عدالت نے کہا تھا میں باقی 2 ریفرنس نہیں سن سکتا۔

    نوازشریف کے وکیل کا کہنا تھا کہ تفتیشی افسرمحبوب عالم کا بیان آخرمیں ریکارڈ کرایا جائے۔

    واضح رہے کہ احتساب عدالت کی جانب سے 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 11، مریم نواز کو 8 اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

  • ناجائز اثاثہ جات کیس: عید بعد چوہدری پرویز الہٰی کو نیب میں طلب کرنے کا فیصلہ

    ناجائز اثاثہ جات کیس: عید بعد چوہدری پرویز الہٰی کو نیب میں طلب کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے پنجاب اسمبلی کے اسپیکر چوہدری پرویز الہٰی کو عید کی چھٹیوں کے بعد ناجائز اثاثہ جات کیس میں طلب کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ق کے رہنماؤں چوہدری برادران کے خلاف ناجائز اثاثے بنانے کا کیس نیب میں چل رہا ہے، پوچھ گچھ کے لیے نیب کی جانب سے چوہدری پرویز الہٰی کو جلد طلب کیا جائے گا۔

    نیب کی جانب سے چوہدری برادران کو پہلے بھی طلب کیا جا چکا ہے، پرویز الہٰی اسپیکر شپ کے لیے الیکشن کے باعث نیب کے طلب کیے جانے کے باوجود پیش نہیں ہوسکے تھے۔

    دوسری جانب ناجائز اثاثہ جات کیس میں مسلم لیگ ق کے رہنما چوہدری شجاعت اورچوہدری پرویز الہٰی قومی احتساب بیورو (نیب) کو مطلوبہ دستاویزات فراہم کر چکے ہیں۔


    اسے بھی پڑھیں:  ناجائز اثاثہ جات کیس: چوہدری برادران نے نیب کو دستاویزات جمع کروا دیں


    یاد رہے کہ چوہدری برادران کے خلاف مذکورہ کرپشن کیس نیب کے 179 میگا کرپشن کیسز میں شامل ہیں جنھیں 2015 میں درج کیا گیا تھا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ چوہدری برادران پر 2.428 ارب کے غیر قانونی اثاثہ جات، آمدن سے زائد اخراجات اور ناجائر بھرتیوں کے الزامات ہیں۔

  • نیب میں پیشی: شہباز شریف نے سارا ملبہ سابقہ بیورو کریسی پر ڈال دیا

    نیب میں پیشی: شہباز شریف نے سارا ملبہ سابقہ بیورو کریسی پر ڈال دیا

    لاہور: پنجاب میں 56 کمپنیوں کے اسکینڈل میں قومی احتساب بیورو میں گزشتہ روز پیشی کے دوران سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے سارا ملبہ سابقہ بیورو کریسی پر ڈال دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی نیب میں گزشتہ روز پیشی کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب کی کمپنیوں میں غیر قانونی اقدامات اور مبینہ کرپشن کی ساری ذمہ داری شہباز شریف نے سابقہ بیورو کریسی اور بورڈز پر ڈال دی۔

    نیب نے سوال کیا کہ آپ کے احکامات پر کمپنیز میں غیر قانونی اقدامات ہوئے جس پر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ کوئی ایسا حکم نہیں دیا جس سے خزانے کو نقصان پہنچا ہو۔

    ان سے پوچھا گیا کہ آپ پر الزام ہے آشیانہ اقبال کا ٹھیکہ آپ نے منسوخ کروایا جس پر شہباز شریف نے کہا کہ میرے سیکریٹری نے سمری دی کہ ٹھیکہ منسوخ کرنا ہے۔

    نیب نے استفسار کیا کہ آپ نے سمری پر چیف سیکریٹری سے پوچھا جس پر شہباز شریف نے کہا کہ جو غیر قانونی اقدامات ہوئے یہ سب چیف سیکریٹری کی ذمہ داری تھی۔

    انہوں نے کہا کہ پنجاب کی کمپنیوں میں غیر قانونی اقدامات سے متعلق بورڈ سے پوچھیں، چیف سیکریٹری اور سیکریٹری ٹو سی ایم کا کام ہوتا ہے وہ دیکھتے ہیں۔ سیکریٹری ٹو سی ایم معاملات دیکھتا ہے کہ کیا جو سمری آرہی ہے ٹھیک ہے، متعلقہ افسران نے ذمہ داری نہیں نبھائی تو ان سے پوچھیں۔

    شہباز شریف نے کہا کہ میں نے کرپشن کے خاتمےکے لیے اقدامات کیے، سب سے پہلے کمپنیوں کے آڈٹ کا حکم دیا اور آڈٹ کروایا، صاف پانی میں کرپشن پکڑی اور اینٹی کرپشن کو تحقیقات کا حکم دیا۔ ’اپنے دور میں اربوں بچائے، ان کی طرف بھی دیکھا جائے‘۔

    ان سے پوچھا گیا کہ آپ نے پنجاب پاور ڈویلپمنٹ کمپنی میں میرٹ کے برعکس تعیناتیاں کیں؟ جس پر شہباز شریف کا جواب تھا کہ نہیں میں نے بورڈ بنایا، انہوں نے افسر کو تعینات کیا۔

    یاد رہے کہ ماضی میں نیب لاہور کی جانب سے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کو پہلے صاف پانی کرپشن کیس اور پنجاب پاور ڈویلپمنٹ کمپنی کیس میں طلب کیا جا چکا ہے۔

    نیب لاہور 56 کمپنیز کرپشن کیس میں کروڑوں روپے کی کرپشن پر پہلے ہی تحقیقات کر رہا ہے، نیب 56 کمپنیز کیس کے حوالے سے اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں بھی جمع کروا چکا ہے۔

     

  • سیاسی رہنماؤں سمیت بڑے پیمانے پر تحقیقات کی منظوری

    سیاسی رہنماؤں سمیت بڑے پیمانے پر تحقیقات کی منظوری

    اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) کے اجلاس میں سیاسی رہنماؤں سمیت مختلف افراد کے خلاف تحقیقات کی منظوری دے دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب جاوید اقبال کی زیر صدارت ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس منعقد ہوا۔

    اجلاس میں بابر خان غوری اور دیگر کے خلاف ریفرنس دائرکرنے کی منظوری دے دی گئی۔ ملزمان پر غیر قانونی طور پر 974 بھرتیاں کرنے کا الزام ہے۔ ملزمان نے قومی خزانے کو تقریباً 2 ارب 85 کروڑ کا نقصان پہنچایا۔

    نیب اجلاس میں سابق وفاقی وزیر خواجہ آصف اور دیگر کے خلاف منی لانڈرنگ کے الزامات پر انکوائری کی منظوری بھی دی گئی۔ خواجہ آصف پر 3 ارب 66 کروڑ سے زائد قومی خزانہ کو نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔

    نیب ایگزیکٹو بورڈ اجلاس میں سکندر عزیز اور دیگر کے خلاف بھی ریفرنس کی منظوری دے دی گئی۔ ملزمان پر کنٹونمنٹ بورڈ پشاور بورڈ کی زمین پر جعلی کاغذات پر قبضے کا الزام ہے۔

    علاوہ ازیں صوبائی ورکس ویلفیئر بورڈ پنجاب، سندھ و بلوچستان کے خلاف انکوائری کی منظوری دی گئی۔ افسران پر میٹرک ٹیک پروجیکٹ میں آلات کی خریداری میں خرد برد کا الزام ہے۔

    نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے افسران و اہلکاروں کے خلاف بھی انکوائری کی منظوری دے دی گئی۔ ملزمان پر غیر قانونی طور پر ملتان سکھر موٹر وے کا ٹھیکہ دینے کا الزام ہے۔

    اجلاس میں میسرز ساحل لمیٹڈ کی انتظامیہ اور ریوینیو افسران کے خلاف انکوائری کی منظوری دی گئی۔ ملزمان پر زمین غیر قانونی الاٹ کرنے اور کمرشل مقاصد کے لیے استعمال کرنے کا الزام ہے۔

    علاوہ ازیں ظفر علی لغاری، خصوصی اسسٹنٹ برائے وزیر اعلیٰ سندھ بھلاج مل، سابق ممبر قومی اسمبلی عبد الحکیم بلوچ، ڈسٹرکٹ ناظم پشاور اور نواز شریف کے داماد کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف بھی انکوائری کی منظوری دے دی گئی۔

  • نیب نے امریکا میں تعینات پاکستانی سفیرعلی جہانگیر صدیقی کو طلب کرلیا

    نیب نے امریکا میں تعینات پاکستانی سفیرعلی جہانگیر صدیقی کو طلب کرلیا

    اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے امریکا میں تعینات پاکستانی سفیرعلی جہانگیر صدیقی کو طلب کیا ہے.

    ذرایع کے مطابق نیب کی جانب سے علی جہانگیر صدیقی کوایزگارڈنامی کمپنی کیس میں 27 اگست کو 11 بجےذاتی حیثیت میں طلب کیا ہے.

    ذرایع کا کہنا ہے کہ نیب نےعلی جہانگیر صدیقی کوتمام ریکارڈکے ساتھ لانے کی ہدایت کی ہے.

    یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے علی جہانگیر صدیقی کو امریکا میں سفیر تعینات کرناباعث شرمندگی قرار دیا تھا.

    کیس کی سماعت کے دوران جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے تھے کہ کیا ہی اچھا ہوتا، علی جہانگیر صدیقی بطور سفیر تعیناتی قبول نہ کرتے، عدالت مملکت پاکستان کوشرمندگی سےبچانا چاہ رہی ہے۔


    متنازع ترین سفیر علی جہانگیر صدیقی 28 مئی سے عہدہ سنبھالیں گے

    واضح رہے کہ سفارتی حلقوں کی جانب سےعلی جہانگیر صدیقی کی تعیناتی کو میرٹ کے خلاف قرار دیا گیا تھا، کیونکہ وہ مطلوبہ تعلیم اور سفارتی معاملات کو دیکھنے کی اہلیت نہیں رکھتے۔

    خیال رہے کہ علی جہانگیر صدیقی ملک کے معروف کاروباری گروپ جے ایس گروپ کے مالک جہانگیر صدیقی کے صاحبزادے ہیں۔