پشاور : پشاور ہائی کورٹ نے نیب خیبر پختون خوا کو پشاور میٹرو بس منصوبے کی انکوائری کا حکم دے دیا، عدالت نے فیصلے میں کہا کہ ایسی فرم کو ٹھیکا دیا گیا جو دیگر صوبوں میں بلیک لسٹ ہے۔
تفصیلات کے مطابق پشاور ہائی کورٹ میں چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے بس ریپڈ ٹرانزٹ منصوبے میں کرپشن تحقیقات کیس کا محفوظ تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔
تفصیلی فیصلے میں نیب خیبر پختون خوا کو بی آرٹی پراجیکٹ کی انکوائری کاحکم دے دیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ منصوبے کی لاگت 49 بلین سے بڑھ کر 67 بلین تک کیسے جاپہنچی تحقیقات کی جائیں کہ منصوبے کا ٹھیکہ ایک ایسی فرم کو کیوں دیا گیا جو دیگر صوبوں میں بلیک لسٹ ہے۔
عدالتی حکم نامے میں کہا گیا کہ دیگرعوامی منصوبوں کےفنڈبی آرٹی پرکیوں لگائےگئے، منصوبہ مقررتاریخ چوبیس جون تک مکمل کیوں نہیں ہوا، نیب واقعے کی شفاف تحقیقات کرکے رپورٹ 5 ستمبر کو پیش کرے۔
یاد رہے کہ بی آر ٹی میں مبینہ کرپشن کے خلاف جے یو آئی کے رہنما مولانا امان اللہ حقانی نے رٹ دائر کی تھی۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
اسلام آباد: چیئرمین نیب نے ڈی جی سول ایوی ایشن کے خلاف شکایات کی جانچ کا حکم دے دیا، جہاز کو سیر کے لیے استعمال کرنے پر رپورٹ طلب کر لی۔
تفصیلات کے مطابق نیب نے اسکردو میں پی آئی اے کی ائیر سفاری کی پرواز میں غیر معمولی تاخیر میں ڈی جی سی اے اے حسن بیگ کے ملوث ہونے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔
قومی احتساب بیورو (نیب) نے ایئر پورٹ پر مسافروں کے اڑھائی گھنٹے اذیت ناک انتظار پر ملنے والی شکایات پر نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی، شکایات سی اے اے اور پی آئی اے انتظامیہ کے خلاف کی گئی ہیں۔
چیئرمین نیب جاوید اقبال نے کہا ’بتایا جائے ایئر سفاری کو نانگا پربت پر کیسے لے جایا گیا۔‘ نیب نے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ واقعے کے ذمہ داران کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ قومی ایئر لائن کی کارکردگی قوم کی امنگوں کے برعکس ہے، پی آئی اے ترقی کی بہ جائے تنزلی کی طرف جا رہا ہے، قومی سرمائے کی حفاظت نیب کی ذمہ داری ہے۔
واضح رہے کہ اسکردو ایئر پورٹ پر پی آئی اے نے پرواز کی تاخیر کو موسم کی خرابی قرار دیا تھا، وی آئی پی فلائٹ کو موسم کی خرابی بتا کر مسافروں کو گھنٹوں انتظار کروایا گیا، مذکورہ پرواز میں ڈی جی سول ایوی ایشن حسن بیگ بھی موجود تھے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
لاہور: خیبر پختونخوا کا سرکاری ہیلی کاپٹر انتخابی مہم کے لیے استعمال کرنے پر قومی احتساب بیورو (نیب) نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو طلب کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق عمران خان نے انتخابی مہم کے دوران سرکاری ہیلی کاپٹر استعمال کرنے کے معاملے پر نیب کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات کا خیر مقدم کیا۔
پی ٹی آئی چیئرمین کی جانب سے نیب میں درخواست جمع کراتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عمران خان نیب میں پیش نہیں ہوسکتے، درخواست اُن کے وکیل بابر اعوان نے جمع کرائی۔
وکیل بابر اعوان نے نیب میں کہا کہ عمران خان آج اٹھارہ جولائی کو انتخابی مہم میں مصروف ہیں جس کے باعث وہ پیش نہیں ہوسکتے۔
بابر اعوان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی چیئرمین الیکشن کے فوراً بعد نیب میں پیش ہوجائیں گے، عمران خان کے وکیل کی جانب سے جمع کرائی گئی درخواست نیب نے قبول کر لی۔
تحریک انصاف کے سربراہ نے نیب کی جانب سے تحقیقات کے آغاز پر خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ سیاسی عزائم سے مبرّا ہو کر احتساب کی مکمل طور پر حمایت کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین ملک میں سیاست دانوں کے مکمل احتساب کے لیے پوری طاقت کے ساتھ آواز اٹھا رہے ہیں، ان کی جدوجہد کے نتیجے میں سابق وزیر اعظم نواز شریف جیل پہنچ گئے ہیں۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
اسلام آباد : احتساب عدالت میں سزا یافتہ سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت 30 جولائی تک ملتوی ہوگئی۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کی۔
عدالت میں سماعت کے آغازپرمعزز جج محمد بشیر نے خواجہ حارث سے استفسار کیا کہ کیس منتقلی کی درخواست کا کیا ہوا جس پرانہوں نے جواب دیا کہ درخواست مختلف فورم سے ہوتے ہوئے آپ کے پاس واپس آ گئی۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ عدالت کہہ چکی کیس منتقلی کا اختیاراحتساب عدالت کے پاس نہیں ہے،عدالت کے سامنے کوئی حکم امتناع موجود نہیں کہ کارروائی روکی جائے۔
سردارمظفرنے کہا کہ کوئی قانونی قدغن نہیں کہ آپ کیس کوآگے نہ بڑھا سکیں، ساری شہادتیں آپ کے سامنے ریکارڈ ہوئیں، آپ کو ہی ٹرائل مکمل کرنا ہوگا۔
نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ جب تک ہائی کورٹ کا فیصلہ نہیں آجاتا مزید دلائل نہیں دے سکتے۔
خواجہ حارث نے یہ بھی کہا کہ ہائی کورٹ نےغیرموثرقرار دے کردرخواست خارج کردی تھی، عدالت نے کہا نیب کورٹ میں ٹرائل چل چکا اب درخواست غیرموثرہے۔
احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ خواجہ صاحب بتائیں جیل ٹرائل کے معاملے میں کیا کیا جائے، خواجہ حارث نے کہا کہ ہم جہاں بھی گئے پراسیکیوٹروہاں موجود ہوتے تھے۔
نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ جب تک درخواست پرفیصلہ نہیں ہوتا کارروائی کا حصہ نہیں بنیں گے، فاضل جج نے سوال کیا کہ جیل ٹرائل پرآپ کی کی رائے ہے؟۔
خواجہ حارث نے جواب دیا کہ ضروری تھا حکومت تمام اسٹیک ہولڈرزکواعتماد میں لیتی جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ کورٹ کی سماعتوں کے لیے مشاورت کی ضرورت نہیں ہوتی۔
سردار مظفر نے کہا کہ 16بی کے تحت فیڈرل گورنمنٹ کے پاس اختیار ہے وہ جگہ تبدیل کردے۔
بعدازاں احستاب عدالت نے سزایافتہ سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت 30 جولائی تک ملتوی کردی۔
عدالت میں گزشتہ روز سماعت کے دوران نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کی جگہ معاون وکیل پیش ہوئے تھے۔
احتساب عدالت کے جج نے ریمارکس دیے تھے کہ نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث سے جیل ٹرائل اور دیگردو ریفرنسز کا طے کریں گے۔
خیال رہے کہ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت سے معذرت کرلی تھی۔
واضح رہے کہ احتساب عدالت نے رواں ماہ 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نوازشریف کو 11، مریم نوازکو 8 اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ایک سال قید سنائی تھی۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
لاہور: ایون فیلڈ ریفرنس کیس میں سزا یافتہ مجرم نوازشریف اور مریم نواز کو اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا، دونوں مجرموں کا اڈیالہ جیل میں ہی میڈیکل چیک اپ کیاگیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ایئرپورٹ سے گرفتار کیے جانے والے سابق وزیراعظم میاں نوازشریف اور ان کی صاحب زادی مریم نواز کو اڈیالہ جیل پہنچا دیا گیا ہے، دونوں مجرموں کو قیدی نمبر الاٹ کرکے بیرکوں میں بھیج دیا گیا۔
نوازشریف کو اسی سیل میں منتقل کیاگیا ہے جہاں سابق وزیر اعظم یوسف رضاگیلانی نے قید کاٹی تھی، اڈیالہ جیل میں مجرم مریم نواز کو خواتین کے سیل میں منتقل کیاگیاہے۔
جج احتساب عدالت محمد بشیر نے مجرموں کو اڈیالہ جیل منتقل کرنے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد آر پی او راولپنڈی، مجسٹریٹ اڈیالہ اور پولیس کے سینئر حکام اڈیالہ جیل پہنچ گئے، جیل کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی۔
دوسری جانب سہالہ ریسٹ ہاؤس کو سب جیل قرار دینے کا نوٹی فکیشن جاری کر دیا گیا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق نوازشریف ودیگر کیخلاف دو ریفرنسز پر ٹرائل اڈیالہ جیل میں ہی ہوگا، ان کیخلاف نیب کورٹ ون جیل میں مقدمہ سنے گی، اڈیالہ جیل میں ٹرائل احتساب عدالت کے جج محمد بشیرکریں گے۔
اس سے قبل نوازشریف کو لے کر خصوصی طیارہ اسلام آباد پہنچا، نیب راولپنڈی کی ٹیم احتساب عدالت کے جج کے روبرو پیش ہوئی، احتساب عدالت کا دونوں مجرموں کی جوڈیشل کسٹڈی کا حکم دیا،
یاد رہے کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ سابق وزیراعظم نوازشریف اور مریم نواز کو لاہور ایئرپورٹ پر طیارے سے حراست میں لیا گیا۔
میاں نواز شریف اور ان کی بیٹی کو ابوظہبی سے لاہور پہنچنے پر نیب اور ایف آئی اے نے گرفتار کیا تھا، مریم نواز کو خواتین اہل کاروں نے حراست میں لیا، مجرموں کو خصوصی طیارے سے اسلام آباد روانہ کیا گیا۔
گرفتاری کے وقت لاہور ایئرپورٹ کے رن وے پر لیگی کارکنوں کی رینجرز اہل کاروں سے ہاتھا پائی بھی ہوئی، رینجرز نے ہاتھا پائی کرنے والے ن لیگی کارکنوں کو حراست میں لے لیا گیا۔
واضح رہے کہ نوازشریف اور ان کی صاحبزادی لندن سے ابوظہبی پہنچے تھے، وہ گذشتہ شام لندن کے ہیتھرو ایئرپورٹ سے روانہ ہوئے۔ مریم نواز نے ابوظہبی ایئرپورٹ ڈیوٹی فری شاپ پرمیک اپ سامان کی خریداری بھی کی۔
لندن میں روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نوازشریف کا کہنا تھا کہ نیب عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کریں گے، پہلی مرتبہ جیل نہیں جا رہا، مشرف دور میں مجھے اٹک قلعے میں قید کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ احتساب عدالت نے رواں ماہ 6 جولائی کوایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کو 11 اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 8 اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ایک سال قید کی سنائی تھی۔
مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف پر80 لاکھ پاؤنڈز جبکہ مریم نواز پر 20 لاکھ پاؤنڈز کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا تھا۔ عدالتی فیصلے میں مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو 10 سال تک کسی بھی عوامی عہدے کے لیے بھی نااہل قرار دیا گیا تھا۔
ایون فیلڈ کیس کا تفصیلی فیصلہ
ایون فیلڈ ریفرنس میں احتساب عدالت نے جو تفصیلی فیصلہ جاری کیا تھا، اس کے مطابق نوازشریف کو 10 سال قید، 8 ملین پاؤنڈ جرمانے کی سزا، جب جائیداد ضبط کرنے کا حکم سنایا گیا تھا۔ احتساب عدالت نے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کی قرقی کا حکم بھی جاری کیا۔
مریم نواز کو مجموعی طور پر8 سال قید، دو ملین پاؤنڈ جرمانے کی سزا سنائی گئی تھی، جرم کی معاونت میں 7 سال قید، جب کہ مریم نواز کو ایک سال کیلبری فونٹ سے متعلق سزاسنائی گئی۔
کیپٹن (ر) صفدرکو ایک سال قیدکی سزا سنائی گئی، کیپٹن (ر) صفدرنے بطور گواہ ٹرسٹ ڈیڈ پردستخط کیے تھے، انھوں نے جرم میں مجرمان کی معاونت کی۔
فیصلے کے مطابق نوازشریف کونیب آرڈیننس شیڈول کی دفعہ 9 اے 5 کے تحت سزا سنائی گئی، مریم نواز کو نیب آرڈیننس سیکشن 9 اے پانچ، سات کے تحت سزا ہوئی۔
فیصلے کے مطابق مریم نواز کی جانب سے جمع کرائی گئی ٹرسٹ ڈیڈ جعلی قرار دی گئی، پراسیکیویشن اپنا مقدمہ ثابت کرنے میں کامیاب رہی، نوازشریف نے آمدن سے زائد اثاثے بنائے، مگر وہ زائد اثاثہ جات بتانے میں ناکام رہے۔
ایون فیلڈ ریفرنس کا پس منظر
خیال رہے کہ گذشتہ سال 28 جولائی کو سپریم کورٹ نے پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کی رپورٹ کی روشنی میں سابق وزیراعظم نوازشریف کو نا اہل قرار دیا تھا۔
سپریم کورٹ نے مذکورہ فیصلے کی روشنی میں نیب کو نوازشریف، مریم نواز، حسن ، حسین نواز اور داماد کیپٹن محمد صفدر کے خلاف ریفرنسزدائر کرنے کا حکم دیا تھا جبکہ ان ریفرنسز پر6 ماہ میں فیصلہ سنانے کا بھی حکم دیا تھا۔
بعدازاں قومی احتساب بیورو نے سابق وزیراعظم نوازشریف ان کے بچوں اور داماد کے خلاف گزشتہ سال 8 ستمبر کو ایون فیلڈ ریفرنس دائر کیا تھا۔
سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز اور کیپٹن صفدر پر 19 اکتوبر2017 کو فرد جرم عائد کی گئی تھی جبکہ نوازشریف کی عدم موجودگی پر ان کے نمائندے ظافرخان کے ذریعے فرد جرم عائد کی گئی تھی۔
احتساب عدالت نے نوازشریف کے بیٹے حسن نواز اور حسین نواز کو اس ریفرنس میں عدم حاضری پراشتہاری قرار دیا تھا۔
نوازشریف 26 ستمبر2017 کو پہلی بار احتساب عدالت کے سامنے پیش ہوئے تھے جبکہ 9 اکتوبر کو مریم نواز عدالت کے روبرو پیش ہوئی تھیں اور کیپٹن محمد صفدر کو ایئرپورٹ سے گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔
احتساب عدالت کی جانب سے مسلم لیگ ن کے قائد کے 26 اکتوبرکو نا قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے تھے جس کے بعد 3 نومبر2017 کو نوازشریف پہلی بار مریم نواز کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے تھے۔
سابق وزیراعظم نوازشریف پر8 نومبر2017 کو احتساب عدالت کی جانب سے براہ راست فرد جرم عائد کی گئی تھی۔
شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز کا فیصلہ 6 ماہ میں کرنے کی مدت رواں سال مارچ میں ختم ہوئی تھی تاہم احتساب عدالت کی درخواست پرعدالت عظمیٰ نے نیب ریفرنسز کی ٹرائل کی مدت میں 2 ماہ تک توسیع کردی گئی تھی۔
احتساب عدالت کی جانب سے مئی میں نیب ریفرنسز کی توسیع شدہ مدت مئی میں ختم ہوئی تو جج محمد بشیر کی جانب سے ٹرائل کی مدت میں مزید توسیع کی درخواست کی گئی تھی۔
عدالت عظمیٰ نے احتساب عدالت کی درخواست منظور کرتے ہوئے ٹرائل کی مدت میں 9 جون 2018 تک توسیع کی تھی۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے گزشتہ ماہ 10 جون کو سماعت کے دوران احتساب عدالت کو شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسزپرایک ماہ میں فیصلہ سنانے کا حکم دیا تھا۔
اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت 17 جولائی تک ملتوی ہوگئی۔
تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے معززجج محمد بشیرمسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت کی۔
عدالت میں سماعت کے آغاز ہر جج محمد بشیر نے استفسار کیا کہ مدت میں توسیع سے متعلق عدالتی حکم نامے کی کاپی آپ کے پاس ہے؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ حکم نامے کی کاپی ابھی دفترسے موصول نہیں ہوئی۔
سردار مظفر نے کہا کہ حکم نامے کی کاپی پیش کرنے کے لیے تھوڑا وقت دیا جائے جس پر عدالت نے ریفرنس کی سماعت میں 12 بجے تک کا وقفہ کیا۔
احتساب عدالت میں وقفے کے بعد سماعت کے آغاز پرنیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ مدت میں توسیع کا سپریم کورٹ کا حکم نامہ ابھی نہیں ملا جس پرجج نے استفسار کیا کہ سپریم کورٹ نےآرڈرکیا سنایا تھا؟۔
سردا مظفر نے عدالت کو بتایا کہ سنا ہےعدالت عظمیٰ نے 6 ہفتےکی مزید مہلت دی ہے جس پر جج محمد بشیر نے ریمارکس دیے کہ دیکھناہوگا سپریم کورٹ کے حکم نامے میں لکھا کیا گیا ہے۔
معاون وکیل ظافرخان نے عدالت کو بتایا کہ خواجہ حارث راستے میں ہیں، وہ بہتربتا سکتے ہیں جس کے بعد سماعت میں 10 منٹ کے لیے وقفہ کردیا گیا۔
عدالت میں وقفے کے بعد سماعت کا آغاز ہوا تو نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے ریفرنس دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست دائر کی۔
خواجہ حارث نے معزز جج کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی ذات پراعتراض نہیں، قانون کا تقاضا ہے کہ ریفرنس دوسری عدالت منتقل کیے جائیں۔
جج محمد بشیر نے ریمارکس دیے کہ قانون کے مطابق فرد جرم عائد کرنے کے بعد ریفرنس منتقل نہیں کرسکتا، اس کے لیے متعلقہ فورم ہائی کورٹ ہے اور اگر دوسرے صوبے میں کیس منتقل کرنا ہو تو سپریم کورٹ متعلقہ فورم ہے۔
احتساب عدالت کے جج نے خواجہ حارث سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ میں آرڈر میں لکھ دیتا ہوں کہ آپ کے تحفظات ہیں۔
دوسری جانب نیب پراسیکیوٹر نے ریفرنس دوسری عدالت منتقل کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا فرد جرم عائد آپ نے عائد کی، بہتر ہے عدالت ریفرنسز پرسماعت کرے۔
سبق وزیراعظم کے وکیل خواجہ نے عدالت سے درخواست کی کہ سماعت منگل تک ملتوی کی جائے تاکہ ہم متعلقہ فورم سے رجوع کرسکیں۔
بعدزاں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت 17 جولائی تک ملتوی کردی۔
خواجہ حارث نے گزشتہ سماعت کے دوران جج محمد بشیر کی جانب سے دیگر دو ریفرنسز کی سماعت پراعتراض اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ وہ یہ دونوں کیس نہیں سن سکتے۔
نوازشریف کے وکیل کا دلائل دیتے ہوئے کہنا تھا کہ معزز جج چونکہ شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ دے چکے ہیں، لہذا وہ العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ کے ریفرنسز کی سماعت نہ کریں۔
احتساب عدالت کے جج نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے دی گئی مدت 10 جولائی کو ختم ہورہی ہے اور اس حوالے سے خط لکھنا بھی میرا کام ہے، بہتر ہے کہ خط میں یہ ساری باتیں لکھ دی جائیں۔
سابق وزیراعظم کے وکیل کا کہنا تھا کہ بہتر ہے کہ سپریم کورٹ کو خط میں آپ ان باتوں کا حوالہ بھی دے دیں ان کا مزید کہنا تھا کہ عدالت عظمیٰ سے ہدایات ملنے کے بعد ہی کیس کی مزید کارروائی آگے بڑھائی جائے۔
خواجہ حارث نے سماعت کے دوران نوازشریفکی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کرتے ہوئے کہا تھا کہ میرے موکل اور ان کی صاحبزادی 13 جولائی کو لندن سے واپس آرہے ہیں، لہذا 16 جولائی تک سماعت ملتوی کی جائے۔
احتساب عدالت نے خواجہ حارث کی استدعا مسترد کرتے ہوئے سماعت 12 جولائی تک ملتوی کی تھی۔
اسلام آباد: سابق وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کو درخواست جمع کروا دی گئی۔ درخواست میں اختیارات کے غلط استعمال اور اثاثے بنانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کو درخواست جمع کروا دی گئی۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ مریم اورنگزیب نے سرکاری رہائش گاہ پر بجٹ سے 4 ملین زیادہ خرچ کیے۔ مریم اورنگزیب نے ایف 7 اور ای 11 میں جائیدادیں خریدیں۔
فرخواست میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ٹیلی ویژن میں مسلم لیگ ن کے سوشل میڈیا کے کئی ارکان کو بھرتی کروایا گیا۔ ن لیگ سوشل میڈیا ٹیم کے سرگرم رکن عمار مسعود کی تعیناتی شامل ہے۔
نیب میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ ن لیگ سوشل میڈیا کے 21 لوگوں کو پیمرا میں لگانے کی کوشش کی گئی تھی۔ ن لیگ کے خصوصی نغموں کے لیے پی ٹی وی کے وسائل استعمال کیے گئے۔
بد انتظامی پر 350 پی ٹی وی ملازمین ریٹائرمنٹ کے فوائد حاصل نہ کر سکے۔
درخواست میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز اور مریم اورنگزیب کی زبانی ہدایت پر اشتہارات جاری کروائے جانے کا الزام بھی لگایا گیا ہے۔
درخواست کے مطابق مریم اورنگزیب نے اشتہاری مہم میں کمپنیوں سے ذاتی مالی فوائد حاصل کیے۔ مریم اورنگزیب پر لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ کی تقریب کی مد میں 15 ملین کک بیکس لینے کا بھی الزام لگایا گیا۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
اسلام آباد: پاکستان ٹیلی ویژن کے ایم ڈی تقرری کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے عندیہ دیا کہ ہو سکتا ہے یہ معاملہ قومی احتساب بیورو (نیب) کو بھجوا دیں۔ عطا الحق قاسمی کو 15 لاکھ دینے کا کیا جواز تھا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پاکستان ٹیلی ویژن کے مینجنگ ڈائریکٹر کی تقرری کے کیس کی سماعت ہوئی۔
سابق سیکریٹری خزانہ وقار مسعود نے عدالت میں کہا کہ میں نے بیان حلفی جمع کروا دیا ہے، عطا الحق قاسمی کی ماہانہ 15 لاکھ تنخواہ پر میں نے اعتراض اٹھایا۔
انہوں نے کہا کہ 27 کروڑ روپے کا منظور شدہ پیکج سے کوئی تعلق نہیں، 27 کروڑ کے بجائے 54 ملین کا کل پیکج ہے۔ 27 کروڑ کے پیکج میں دیگر چیزیں بھی شامل کی گئی ہوں گی۔
ریسرچر پی ٹی وی جویریہ قریشی نے عدالت میں کہا کہ سپریم کورٹ قابل شخص کی تقرری کرے، پی ٹی وی کا گزشتہ 5 سال کا آڈٹ کروایا جائے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ فواد حسن فواد کہتے تھے وزیر اعظم سیکریٹریٹ کا کوئی لینا دینا نہیں، مقدمہ مزید تحقیقات کا تقاضا کرتا ہے۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ ابھی رقم واپس ہوجاتی ہے تو مقدمہ نیب کو نہ بھجوایا جائے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے عطا الحق قاسمی کو اسی لیے طلب کیا تھا۔
عدالت نے عطا الحق کی وزیر اعظم سیکریٹریٹ اور وزارت خزانہ کو بھیجی گئی سمری طلب کرلی۔
اس دوران چیف جسٹس آبدیدہ ہوگئے اور کہا کہ بچوں کو تعلیم اور دوائیاں نہیں مل رہیں، کرپشن کے ناسور کو ختم کرنے کے لیے کچھ نہ کچھ تو کرنا ہوگا۔
انہوں نے پوچھا کہ کیا اسحٰق ڈار تشریف لائے ہیں؟ سیکریٹری داخلہ بتائیں اسحٰق ڈار کو کیسے واپس لانا ہے۔ مقدمے میں بیشتر لوگوں کے دلائل مکمل ہو چکے ہیں۔
سابق سیکریٹری اطلاعات نے کہا کہ تقرری کی سمری میری جانب سے نہیں بھیجی گئی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کیا عطا الحق قاسمی کو 15 لاکھ دینے کا جواز تھا، ہو سکتا ہے یہ معاملہ نیب کو بھجوا دیں۔ تقرری قانونی تھی یا غیر قانونی فیصلہ کریں گے۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ عطا الحق قاسمی رقم واپس کردیں تو کیس ختم ہوجائے گا جس پر ان کے وکیل نے کہا کہ عطا الحق قاسمی رقم واپس نہیں کریں گے انہوں نے اپنے انٹائٹلمنٹ کے مطابق مراعات لیں۔
سپریم کورٹ میں ایم ڈی پی ٹی وی تقرری کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
اسلام آباد : وزارت داخلہ نے نواز شریف اور مریم نواز کی گرفتاری کیلئے نیب کو ہیلی کاپٹر دینے کی منظوری دے دی، دونوں رہنماوں کو لاہور ائیرپورٹ سے ہیلی کاپٹر کے زریعے اسلام آباد منتقل کیا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد اور سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز کی نیب عدالت کی جانب سے مجرم قرار دئیے جانے اور سزا سنائے جانے کے بعد ان کی گرفتاری کے معاملے پر وفاقی وزارت داخلہ کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس کی صدارت سیکرٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر نے کی، اجلاس میں چیف سیکرٹری پنجاب ، آئی جی ، ڈپٹی چیئرمین نیب ، ڈی جی نیب لاہور ، ڈی جی ایف آئی اے اور چیف کمشنر اسلام آباد بھی شریک تھے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ نواز شریف اور مریم نواز کو لاہور ائیرپورٹ سے ہیلی کاپٹر پر اسلام آباد منتقل کیا جائے گا۔
وزارت داخلہ نے نواز شریف اور مریم نواز کی گرفتاری کیلئے نیب کو ہیلی کاپٹر دینے کی منظوری دے دی ہے اور لاہور ائیرپورٹ کی سیکورٹی کہ ذمہ داری نگران صوبائی حکومت کرے گا جبکہ ائیرپورٹ پر اترتے ہی امیگریشن حکام دونوں کو گرفتار کرکے نیب حکام کے حوالے کریں گے۔
ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ اسلام آباد میں سیکورٹی کے حالات دیکھ کر نواز شریف اور مریم کو احتساب عدالت میں پیش کرنے کا فیصلہ ہوگا۔ اگر سیکیورٹی صورتحال سازگار نہ ہوئی تو اڈیالہ جیل میں ہی احتساب عدالت کے جج بعد از گرفتاری کے قانونی تقاضے پورے کریں گے۔
یاد رہے کہ قومی احتساب بیورو نے نوازشریف اورمریم نواز کو لاہور ائیرپورٹ سے بذریعہ ہیلی کاپٹر اڈیالہ جیل منتقل کرنے کا فیصلہ کیا تھا، جس کے لئے ڈی جی نیب لاہور کی جانب سے چیئرمین نیب کو ایک خط لکھا تھا، جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ نیب ٹیم کو ایئرپورٹ پر ہیلی کاپٹر درکار ہوگا، نوازشریف، مریم جمعہ کو لاہور ایئرپورٹ اتریں گے، انھیں گرفتار کرکے ہیلی کاپٹرسے اڈیالہ جیل منتقل کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ میاں نوازشریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز نے 13 جولائی کو وطن واپسی کا اعلان کیا ہے۔
واضح رہے کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف، حسن اور حسین نواز، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سنایا تھا۔
فیصلے میں نواز شریف کو دس سال قید اور جرمانے، مریم نواز کو سات سال قید مع جرمانہ جبکہ کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی تھی۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔
کوئٹہ: چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ نیب کے ادارے کا مقصد ہر صورت پورا کیا جائے گا، اب بات شروع ہوگی تو اوپر سے شروع ہوگی پٹواری یا تھانیدار سے نہیں، کوئی کسی بھی عہدے پر رہا احتساب سب کا ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں قومی احتساب بیورو (نیب) بلوچستان کے دفتر میں تقریب ہوئی۔
تقریب میں چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال اور نگراں وزیر اعلیٰ بلوچستان علاؤ الدین نے شرکت کی۔ تقریب میں کرپشن کیس میں برآمد کی گئیں جائیدادیں بلوچستان حکومت کو دیں گئی۔
برآمد کی گئی جائیدادوں کی مجموعی مالیت 1 ارب 25 کروڑ روپے ہے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ نیب کے ادارے کا مقصد ہر صورت پورا کیا جائے گا، کرپشن کو ختم کرنے کے لیے جدوجہد جاری رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ احتساب ہوگا تو بلا تفریق ہوگا ورنہ نہیں ہوگا۔ ’اب بات شروع ہوگی تو اوپر سے شروع ہوگی پٹواری یا تھانیدار سے نہیں، کوئی کسی بھی عہدے پر رہا احتساب سب کا بلا تفریق ہوگا‘۔
چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ ہر پاکستانی کی عزت نفس کا پورا خیال رکھا جائے گا، کسی ایک شخص یا جماعت نہیں ہر شخص کا بلا تفریق احتساب ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ 5 لاکھ کی جگہ 5 کروڑ خرچ کریں تو نیب نے سوال پوچھا، سوال پوچھ لیا تو کیا گستاخی کی۔ ایسا کوئی اقدام نہیں اٹھائیں گے جو الیکشن پر اثر انداز ہو یا کسی جماعت کی سپورٹ کا تاثر جائے۔
چیئرمین کا کہنا تھا کہ پاکستان نے پہلے ترقی کی پھر زوال کا شکار ہوگیا۔ زوال کی تہہ تک پہنچیں تو پتہ چل جائے گا کرپشن نے تباہی کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک سابق وزیر اعلیٰ کی انکوائری کی جا رہی ہے، 2 کی انکوائری الیکشن کے بعد ہوگی۔ نیب کچھ کر رہا ہے تو اس میں انتقامی کارروائی کا کوئی دخل نہیں، ہر بیورو کریٹ کو نیب کا مکمل تعاون حاصل رہے گا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈی جی نیب بلوچستان نے کہا کہ لوٹی دولت کی واپسی سے ملک کی معیشت مستحکم ہوگی۔ لوٹی رقم کی واپسی کے لیے نیب شفاف طریقے پر عمل پیرا ہے۔ ماضی میں کرپشن پر بچ جانے والے اب نہیں بچیں گے۔
ڈی جی نیب بلوچستان نے کہا کہ مشتاق رئیسانی کیس میں 1 ارب 25 کروڑ روپے ریکور کیے۔ یہ بلوچستان سے سب سے بڑی ریکوری ہے۔
انہوں نے کہا کہ غلط ذرائع سے کمائی آمدنی کے لیے زیرو ٹالرنس ہونی چاہیئے، جن اقوام نے ترقی کی انہوں نے بدعنوانی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔