Tag: نیب

  • ایون فیلڈ ریفرنس: نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو قید کی سزا اور جرمانہ

    ایون فیلڈ ریفرنس: نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو قید کی سزا اور جرمانہ

    اسلام آباد : وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف، حسن اور حسین نواز، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سنادیا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت  کے جج محمد بشیر نے فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو دس سال قید اورجرمانے کی سزا سنادی گئی ہے جبکہ مریم نواز کو سات سال قید مع جرمانہ جبکہ کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنادی گئی ہے۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف کو آٹھ ملین پاؤنڈ جرمانہ جبکہ مریم نواز کو دو ملین پاؤنڈ جرمانے کا حکم سنایا ہے، ایون فیلڈز فلیٹ  کی قرقی کا بھی حکم صادر کیا گیا ہے۔

    مانسہرہ میں موجود نیب کی ٹیم اور پولیس حکام کو  کیپٹن (ر) صفدر کو حراست میں لینے کا حکم صادر کردیا گیا ہے۔ فیصلے کی روشنی میں کیپٹن صفدر اور مریم نواز الیکشن میں حصہ لینے کے بھی اہل نہیں رہے، دونوں دس سال کے لیے الیکشن میں حصہ لینے سے نا اہل قراردیے گئے ہیں۔

    سینئر اینکر پرسن وسیم بادامی کا کہنا ہے کہ فیصلے پر اپیل کرنے کے لیے نواز شریف اور مریم نواز کو لازمی وطن واپس آنا ہوگا اور کیونکہ اس مقدمے میں ضمانت ممکن نہیں تو انہیں ایئرپورٹ پر ہی گرفتار کیا جائے گا۔ یاد رہے کہ اپیل کرنے کے لیے شریف خاندان ک پاس دس دن کا وقت ہے۔

    سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ ساڑھے 12 بجے سنانے کا اعلان کیا تھا تاہم پھر اس فیصلے کوساڑھے تین بجے تک موخر کیا گیا تھا۔

    اس سے قبل مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ موخر کرنے کی درخواست پر سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔ عدالت نے نواز شریف اور مریم نواز کی ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ مؤخر کرنے کی درخواست مسترد کردی تھی۔

    آج عدالت میں سماعت کے آغاز پر مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے سماعت کے آغاز پر فیصلہ مؤخرکرنے کی درخواست پردلائل دیتے ہوئے کہا کہ نوازشریف اورمریم نواز اشتہاری نہیں ہیں۔

    سابق وزیراعظم کی صاحبزادی کے وکیل نے کہا کہ 7دن بعد نوازشریف اور مریم نوازعدالت میں پیش ہوجائیں گے جس پر ڈپٹی پراسیکیوٹرنیب سردار مظفر نے کہا کہ محفوظ فیصلہ مؤخرنہیں کیا جاتا۔

    سردارمظفرعباسی نے کہا کہ 3 جولائی کوعدالت نے نوازشریف، مریم نوازکی طلبی کا نوٹس دیا جبکہ نوازشریف، مریم نوازکو6 جولائی کوطلب کیا گیا تھا، ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب لاہوررہائش گاہ پر طلبی کا نوٹس بھجوایا لیکن وہ پیش نہیں ہوئے، درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کی جائے۔

    احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم اور داماد کیپٹن محمد صفدر کے خلاف درخواست پرفیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں فیصلہ سنائے جانے کے موقع پرضلعی انتظامیہ نے رینجرز کو طلب کررکھا ہے، 500 رینجرز اہلکار اور 1400 پولیس اہلکار بھی تعینات ہیں اور احتساب عدالت  جانے والے تمام راستے عام ٹریفک کے لیے بند کردیے گئے ہیں اور اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ ہے۔

    سابق وزیراعظم نواز شریف نے کیس کا فیصلہ مؤخر کرنے کے لیے گزشتہ روز احتساب عدالت میں درخواست بھی دائر کی تھی نواز شریف نے اپیل کی تھی کہ مزید سات دن کی مہلت دی جائے۔

    احتساب عدالت میں فیصلہ مؤخر کرنے کی درخواست کے ساتھ مرکزی ملزم کی اہلیہ کلثوم نواز کی میڈیکل رپورٹ بھی جمع کرا ئی گئی تھی۔

    قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ ذرائع آمدن کے سلسلے میں کیس ثابت ہونے پر شریف فیملی کو چودہ سال قید سمیت پانچ سزائیں ہوسکتی ہیں، قید کے بعد دس سال نا اہلی بھی ہوسکتی ہے، اگر ملزمان عدالت میں پیش نہ بھی ہوں تو فیصلے پر فرق نہیں پڑے گا۔

    شریف خاندان کے خلاف مختلف ریفرنسز کی سماعت کے دوران کئی اہم معاملات سامنے آئے جن میں جعلی فونٹ اور جعلی کاغذات سے لے کر اصلی جائیداد، پاناما، اقامہ اور ایون فیلڈ ریفرنس شامل ہیں۔


    تفصیلی فیصلہ

    ایون فیلڈ ریفرنس میں احتساب عدالت نے تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے، جس کے مطابق نوازشریف کو 10 سال قید، 8 ملین پاؤنڈ جرمانے کی سزا، جب جائیداد ضبط کرنے کا حکم سنایا گیا ہے۔ احتساب عدالت نے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کی قرقی کا حکم بھی جاری کر دیا۔

    مریم نواز کو مجموعی طور پر8 سال قید، دو ملین پاؤنڈ جرمانے کی سزا سنائی گئی، جرم کی معاونت میں 7 سال قید، جب کہ مریم نواز کو ایک سال کیلبری فونٹ سے متعلق سزاسنائی گئی۔

    کیپٹن (ر) صفدرکو ایک سال قیدکی سزا سنائی گئی، کیپٹن (ر) صفدرنے بطور گواہ ٹرسٹ ڈیڈ پردستخط کیے تھے، انھوں نے جرم میں مجرمان کی معاونت کی۔

    فیصلے کے مطابق نوازشریف کونیب آرڈیننس شیڈول کی دفعہ 9 اے 5 کے تحت سزاسنائی گئی، مریم نواز کو نیب آرڈیننس سیکشن 9 اے پانچ، سات کے تحت سزا ہوئی۔

    نیب کے شیڈول 2 کے تحت کیپٹن (ر) صفدرکو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی، مجرمان پر 10 سال کے لئے عوامی یا سرکاری عہدہ رکھنے پرپابندی عائد کی گئی، مجرمان کسی بینک سے مالی فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے۔

    فیصلے کے مطابق حسن اور حسین نواز کو اشتہاری قرار دیا گیا ہے، دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے گئے ہیں۔

    فیصلے کے مطابق مریم نواز کی جانب سے جمع کرائی گئی ٹرسٹ ڈیڈ جعلی قرار دی گئی، پراسیکیویشن اپنا مقدمہ ثابت کرنے میں کامیاب رہی، نوازشریف نے آمدن سے زائد اثاثے بنائے، مگر وہ زائد اثاثہ جات بتانے میں ناکام رہے۔


    ایون فیلڈ ریفرنس کا پس منظر

    خیال رہے کہ گزشتہ سال 28 جولائی کو سپریم کورٹ نے پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کی رپورٹ کی روشنی میں سابق وزیراعظم نوازشریف کو نا اہل قرار دیا تھا۔

    سپریم کورٹ نے مذکورہ فیصلے کی روشنی میں نیب کو نوازشریف، مریم نواز، حسن ، حسین نواز اور داماد کیپٹن محمد صفدر کے خلاف ریفرنسزدائر کرنے کا حکم دیا تھا جبکہ ان ریفرنسز پر6 ماہ میں فیصلہ سنانے کا بھی حکم دیا تھا۔

    بعدازاں قومی احتساب بیورو نے سابق وزیراعظم نوازشریف ان کے بچوں اور داماد کے خلاف گزشتہ سال 8 ستمبر کو ایون فیلڈ ریفرنس دائر کیا تھا۔

    سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز اور کیپٹن صفدر پر 19 اکتوبر2017 کو فرد جرم عائد کی گئی تھی جبکہ نوازشریف کی عدم موجودگی پر ان کے نمائندے ظافرخان کے ذریعے فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

    احتساب عدالت نے نوازشریف کے بیٹے حسن نواز اور حسین نواز کو اس ریفرنس میں عدم حاضری پراشتہاری قرار دیا تھا۔

    نوازشریف 26 ستمبر2017 کو پہلی بار احتساب عدالت کے سامنے پیش ہوئے تھے جبکہ 9 اکتوبر کو مریم نواز عدالت کے روبرو پیش ہوئی تھیں اور کیپٹن محمد صفدر کو ایئرپورٹ سے گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔

    احتساب عدالت کی جانب سے مسلم لیگ ن کے قائد کے 26 اکتوبرکو نا قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے تھے جس کے بعد 3 نومبر2017 کو نوازشریف پہلی بار مریم نواز کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے تھے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف پر8 نومبر2017 کو احتساب عدالت کی جانب سے براہ راست فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

    شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز کا فیصلہ 6 ماہ میں کرنے کی مدت رواں سال مارچ میں ختم ہوئی تھی تاہم احتساب عدالت کی درخواست پرعدالت عظمیٰ نے نیب ریفرنسز کی ٹرائل کی مدت میں 2 ماہ تک توسیع کردی گئی تھی۔

    احتساب عدالت کی جانب سے مئی میں نیب ریفرنسز کی توسیع شدہ مدت مئی میں ختم ہوئی تو جج محمد بشیر کی جانب سے ٹرائل کی مدت میں مزید توسیع کی درخواست کی گئی تھی۔

    عدالت عظمیٰ نے احتساب عدالت کی درخواست منظور کرتے ہوئے ٹرائل کی مدت میں 9 جون 2018 تک توسیع کی تھی۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے گزشتہ ماہ 10 جون کو سماعت کے دوران احتساب عدالت کو شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسزپرایک ماہ میں فیصلہ سنانے کا حکم دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • نواز شریف کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    نواز شریف کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    لاہور: سابق وزیراعظم نواز شریف کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد کو14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا ، نیب کی جانب سے 15دن جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد کو احتساب عدالت میں پیش کردیا گیا، پیشی کے موقع پر عدالت میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے اور پولیس کی بھاری نفری بھی احتساب عدالت میں تعینات کی گئی۔

    احتساب عدالت میں نیب کی جانب سے فواد حسن فواد کے 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔

    وکیل نیب نے دلائل میں کہا کہ فوادحسن فواد نے غیر قانونی طور پر نجی کمپنی کا معاہدہ معطل کیا، معاہدہ معطل کرنے سے پنجاب حکومت کو6 لاکھ جرمانہ دینا پڑا، نجی کمپنی کو ڈیڑھ ارب کا ٹھیکہ منسوخ کرادیا گیا اور ڈیڑھ ارب کے بجائے 4ارب کا پیراگون کی کمپنی کو ٹھیکہ دیا گیا۔

    جس پر فواد حسن فواد نے کہا کہ میں نے کسی کمپنی کا ٹھیکہ منسوخ کیا نہ کسی نئی کمپنی کو دیا، آشیانہ اقبال ٹھیکہ میں بے ضابطگیاں تھیں، جس پر انکوائری کا حکم دیا، میں نے وزیراعلیٰ پنجاب کے حکم پر انکوائری کا حکم دیا، انکوائری کے آرڈر پر اینٹی کرپشن نے آج تک کارروائی نہیں کی۔

    وکیل فوادحسن فواد کا کہنا تھا کہ فواد حسن فواد کو صحت کے مسائل کا سامنا ہے، عدالت فواد حسن فواد کا میڈکل چیک اپ کرائے۔

    عدالت نے دلائل سننے کے بعد فواد حسن فواد کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    بعد ازاں احتساب عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے فواد حسن فواد کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔

    یاد رہے کہ گذشتہ روز نیب نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں نواز شریف کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد کو گرفتار کیا تھا اور ڈی جی نیب نےگرفتاری کی تصدیق کردی تھی۔


    مزید پڑھیں : آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم اسکینڈل ، نواز شریف کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد گرفتار


    ترجمان نیب کا کہنا تھا کہ فواد حسن فواد کو آج آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم کرپشن اسکینڈل میں طلب کیا گیا تھا، تفتیشی ٹیم نے فواد حسن فواد پر لگنے والے کرپشن الزامات کے حوالے سے تفتیش کی، فواد حسن فواد برہم ہوئے اور سوالوں کا جواب نہ دے سکے، جس پر نیب نے انہیں گرفتار کر لیا۔

    نیب حکام نے فواد حسن فواد پر کرپشن الزامات کی چارج شیٹ بھی جاری کی تھی، فواد حسن فواد پر بطور سیکٹری صحت موبائل اسپتال خریداری میں بڑے پیمانے پربے ضابطگیوں کے الزام ہیں جبکہ انھوں نے وزیر اعلی کے سیکٹریری کے طور پر اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم کا ٹھیکہ من پسند افراد کو دیا،جس سے خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا۔

    فواد حسن فواد نے حکومتی اجازت کے بغیر ستمبر 2015 سے جولائی 2016 تک بنک الفلاح میں نوکری کی، اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے 9 سی این جی سٹیشن ایک ضلع سے دوسرے ضلع میں غیر قانونی طور پر منتقل کیے۔

    خیال رہے کہ آشیانہ اقبال اسکیم میں لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے سابق سربراہ احد چیمہ بھی زیرحراست ہیں، احد چیمہ شہبازشریف کے منظور نظر بیورو کریٹ سمجھے جاتے ہیں، احد چیمہ کے بعد فواد حسن فواد کا گرفت میں آنا دوسری بڑی گرفتاری ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ سال نومبر میں آشیانہ ہاؤسنگ سوسائٹی کی تحقیقات میں یہ انکشاف ہوا تھا کہ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے پیراگون سوسائٹی سے براہ راست روابط ہیں۔

    پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی کے ذریعے آشیانہ اسکیم لانچ کی گئی تھی، مذکورہ اسکیم سے روابط کے الزام پرپی ٹی آئی نے پنجاب اسمبلی میں خواجہ سعد رفیق کو عہدے سے برطرف کرنے کیلئے قرار داد بھی جمع کرائی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • نیب کا سیاست دانوں کو الیکشن تک گرفتار نہ کرنے کا بڑا فیصلہ

    نیب کا سیاست دانوں کو الیکشن تک گرفتار نہ کرنے کا بڑا فیصلہ

    اسلام آباد: نیب نے اعلان کیا ہے کہ الیکشن میں شریک سیاست دانوں کو25 جولائی تک گرفتارنہیں کیا جائے گا.

    تفصیلات کے مطابق آج چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیرصدارت نیب ہیڈ کوارٹر میں اہم اجلاس ہوا، جس میں کئی بڑے فیصلے کیے گئے۔

    نیب ہیڈکوارٹر میں منعقدہ اس اجلاس خواجہ آصف، راناافضل، رانامشہود، رائے منصب کے مقدمات مؤخر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے.

    نیب کا موقف ہے کہ مبینہ الزامات کی شکایات پرانویسٹی گیشن اور جانچ پڑتال ہورہی ہے، متعلقہ افراد سے بھی قانون کےمطابق مؤقف معلوم کیا جائے گا، انصاف کےتمام تقاضے پورے کیے جائیں گے.

    اجلاس میں‌ سابق ڈی جی پنجاب لینڈ ڈیولپمنٹ احدچیمہ کے خلاف بدعنوانی کاریفرنس دائرکرنے کی منظوری دی گئی. ساتھ ہی سی ای او بسم اللہ انجینئرنگ شاہد شفیق اور میسرز لاہورکاسا ڈویلپرزکے مالکان اور انتظامیہ کے خلاف ریفرنس کی بھی منظوری دی گئی.

    اجلاس میں‌ لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے افسران اہل کار و دیگرکے خلاف ریفرنس کی منظوری دی گئی ہے، جن پر مبینہ طو پر بدعنوانی اور اختیارات کےناجائزاستعمال کاالزام ہے۔


    نیب آئینی ادارہ ہے، احتساب کا نظام قائم کرنا اس کی ذمہ داری ہے: شہبازشریف


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شریف خاندان کےخلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت 9 جولائی تک ملتوی

    شریف خاندان کےخلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت 9 جولائی تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت 9 جولائی تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی رخصت کے باعث ملک ارشد نے کیس کی سماعت کی۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پرسابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ جج محمد بشیرکی موجودگی میں جرح آگے بڑھانا چاہتے ہیں جس پرمعزز جج نے ریمارکس دیے کہ اعتراض نہیں، گواہ موجود ہے چاہیں توآج جرح کرلیں۔

    نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ ایک کیس کا فیصلہ آنے والاہے صورت حال تبدیل ہوجائے گی۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت 9 جولائی تک ملتوی کردی۔

    احتساب عدالت میں گزشتہ روز واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ 13 مئی 2017 کو قطری شہزادے حماد بن جاسم کو پہلا خط لکھا اور جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کو کہا۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے عدالت کو بتایا کہ قطری شہزادے کو کہا گیا تھا کہ وہ متعلقہ ریکارڈ کے ساتھ آکر اپنے خط کی تصدیق کریں۔

    نوازشریف کے وکیل نے واجد ضیاء سے سوال کیا کہ آپ نے دستاویزات کا ذکر نہیں کہ کون سی دستاویزات لائیں جس پر انہوں نے جواب دیا کہ ہم نے متعلقہ ریکارڈ کا لفظ استعمال کیا۔

    خیال رہے کہ احتساب عدالت نے 29 جون کو شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کو 3 جولائی کو طلب کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کراچی پورٹ ٹرسٹ کے سابق چیئرمین جاوید حنیف نیب کے ہاتھوں گرفتار

    کراچی پورٹ ٹرسٹ کے سابق چیئرمین جاوید حنیف نیب کے ہاتھوں گرفتار

    کراچی: ایم کیو ایم کے صوبائی اسمبلی کے امیدوار اور سابق چیئرمین کے پی ٹی جاوید حنیف کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق پی ایس 95 سے متحدہ قومی موومنٹ کے امیدوار جاوید حنیف کو اختیارات کے غلط استعمال کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔

    نیب نے مؤقف پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملزم جاوید حنیف نے اپنے چیئرمین شپ کے دوران بابر غوری کے کہنے پر نو سو چالیس افراد کو غیر قانونی طور پر بھرتی کیا۔

    قومی احتساب بیورو کے مطابق سابق کے پی ٹی چیئرمین پر اس وقت کے وزیر بابر غوری کے کہنے پر محکمے میں غیر قانونی بھرتیاں کرنے کا الزام ہے، 940 غیر قانونی بھرتیوں سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان ہوا۔

    نیب نے کہا ہے کہ جاوید حنیف کراچی پورٹ ٹرسٹ کے افسران کے خلاف تحقیقات کے سلسلے میں مطلوب ہیں، انھیں ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا۔

    ہمارا مینڈیٹ تبدیل نہیں ہوگا، ایم کیوایم بکھر نہیں نکھر رہی ہے، خالد مقبول صدیقی


    دوسری جانب متحدہ قومی موومنٹ کے کنوینئر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے جاوید حنیف کی گرفتاری کو انتقامی کارروائی قرار دے دیا، کہا ایسی انتقامی کارروائیوں کے ذریعے ہمارا راستہ روکا جا رہا ہے۔

    ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فاروق ستار نے بھی جاوید حنیف کی گرفتاری کے تناظر میں پیپلز پارٹی پر لفظی وار کیا، کہا دس سال تک کراچی کو ایک قطرہ پانی کا نہ دینے والے اب کس منہ سے کراچی والوں سے ووٹ مانگ رہے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت مکمل، فیصلہ جمعے کو سنایا جائے گا

    شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت مکمل، فیصلہ جمعے کو سنایا جائے گا

    اسلام آباد: احتساب عدالت نے مریم نواز کے وکیل کے حتمی دلائل مکمل ہونے پر نواز شریف اور ان کے بچوں کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس پر اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت نے نواز شریف اور مریم نواز کو طلبی کا نوٹس جاری کر دیا، نوٹس کے مطابق سابق وزیر اعظم اور ان کی صاحب زادی کو 6 جولائی کو طلب کیا گیا ہے۔

    احتساب عدالت کی طرف سے ریفرنس پر فیصلہ تین دن بعد 6 جولائی کو نامزد ملزمان نواز شریف اور مریم نواز کی موجودگی میں سنایا جائے گا، خیال رہے کہ ایون فیلڈ ریفرنس پر سماعت 9 مہینے اور 20 دن جاری رہی۔

    ریفرنس میں نامزد ملزمان کے طور پر سابق وزیر اعظم نواز شریف، صاحب زادری مریم نواز، بیٹے حسن اور حسین نواز شامل ہیں، کیپٹن (ر) صفدر بھی نامزد ملزم ہیں۔

    عدالت نے عدم حاضری پر حسن اور حسین نواز کو اشتہاری قرار دیا تھا، خیال رہے کہ نواز شریف کے دونوں بیٹے ابتدا ہی سے ایک بار بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔

    سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے بچوں کے خلاف 8 ستمبر 2017 کو عبوری ریفرنس دائر کیا گیا تھا، مزید شواہد سامنے آنے پر نیب نے 22 جنوری کو ضمنی ریفرنس دائر کیا۔

    ایون فیلڈ ریفرنس میں مجموعی طور پر 18 گواہوں کے بیانات قلم بند کیے گئے، ان گواہان میں پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا بھی شامل تھے۔

    19 اکتوبر کو مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن (ر) محمد صفدر پر براہِ راست فردِ جرم عائد کی گئی، نواز شریف کی عدم موجودگی پر ان کے نمائندے کے ذریعے فردِ جرم عائد کی گئی۔

    شریف خاندان کےخلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت آج ہوگی


    26 ستمبر کو نا اہل ہونے والے وزیر اعظم نواز شریف پہلی بار احتساب عدالت کے رو برو پیش ہوئے تھے، جب کہ ان کی صاحب زادی مریم نواز پہلی بار 9 اکتوبر کو احتساب عدالت میں پیش ہوئیں۔

    قبل ازیں وفاقی دارالحکومت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی، نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز لندن میں موجود ہونے کے باعث آج بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے، جب کہ وکیل امجد پرویز نے حتمی دلائل دیے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس: خواجہ حارث کی واجد ضیاء پرجرح

    العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس: خواجہ حارث کی واجد ضیاء پرجرح

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت جاری ہے جہاں ان کے وکیل خواجہ حارث واجد ضیاء پر جرح کررہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرکررہے ہیں۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کی جانب سے جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پر جرح کے دوران نیب پراسیکیوٹر سردارمظفرعباسی نے کہا کہ جو دستاویزعدالتی ریکارڈ کا حصہ نہیں اس پرجرح کیوں کررہے ہیں۔

    واجد ضیاء نے سماعت کے دوران عدالت کو بتایا کہ عبداللہ قائد اہلی اورطارق شفیع پارٹنرتھے، پروفیشنل لائسنس کی 2016 میں تصدیق کرائی۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ پروفیشنل لائسنس کی نوٹری پبلک دبئی کورٹ سے تصدیق کرائی گئی، پاکستان قونصل خانے نے بھی پروفیشنل لائسنس کی تصدیق کی اورپروفیشنل لائسنس پرایڈریس، ای میل ، فون نمبرواضح تھا۔

    استغاثہ کے گواہ نے عدالت کو بتایا کہ قطری شہزادے کو لکھا اپنے خط کی تصدیق کے لیے متعلقہ ریکارڈ لے آئیں، ہمیں کوئی شک نہیں کہ حماد بن جاسم نے خط نہیں لکھے۔

    دوسری جانب نوازشریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت آج دن 2 بجے ہوگی جہاں مریم نواز کے وکیل امجدپرویز اپنے حتمی دلائل کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔

    خیال رہے کہ احتساب عدالت نے 29 جون کو شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کو 3 جولائی کو طلب کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شریف خاندان کےخلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت آج ہوگی

    شریف خاندان کےخلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت آج ہوگی

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت آج ہوگی جہاں مریم نواز کے وکیل حتمی دلائل دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرکریں گے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز لندن میں موجود ہونے کے باعث آج بھی عدالت میں پیش نہیں ہوں گے جبکہ امجد پرویز حتمی دلائل کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔

    احتساب عدالت میں گزشتہ روز سماعت کے دوران نوازشریف اور مریم نواز کی حاضری سے 7 دن کے استثیٰ کی درخواست دائر کی گئی تھی جس کی نیب پراسیکیوٹر نے مخالفت کی تھی۔

    سردار مظفرعباسی کا کہنا تھا کہ ڈاکٹروں کی رپورٹ کے مطابق بیگم کلثوم نواز کی طبعیت بہتر ہے، لہذا اب نوازشریف اور مریم نواز کا وہاں رہنا ضروری نہیں ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ قانون یہ نہیں کہتا کہ ہرپیشی پر7 دن کا استثنیٰ مانگ لیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف اور مریم نواز کو وقت دینا چاہیے کہ وہ ایک دو دن میں عدالت میں پیش ہوں۔

    بعدازں احتساب عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کو حاضری سے 2 دن کا استثنیٰ دے دیا تھا۔

    واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف مریم نوازکے ہمراہ کینسر کے مرض میں مبتلا اپنی اہلیہ بیگم کلثوم نواز کی عیادت کے لیے لندن میں موجود ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف اورمریم نواز کی حاضری سےاستثنیٰ کی درخواست دائر

    نوازشریف اورمریم نواز کی حاضری سےاستثنیٰ کی درخواست دائر

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت جاری ہے جہاں مریم نواز کے وکیل حتمی دلائل دے رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرکررہے ہیں۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز لندن میں موجود ہونے کے باعث آج بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے جبکہ امجد پرویز حتمی دلائل دے رہے ہیں۔

    مریم نواز کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ متعلقہ شعبے میں مہارت رکھنے والا ہی اس پررائے دے سکتا ہے، کسی ماہرکی رائے ہی قابل قبول شہادت ہوسکتی ہے۔

    سابق وزیراعظم کی صاحبزادی کے وکیل نے کہا کہ جس بنیاد پروہ رائےدی جائے وہ بھی متعلقہ ہونی چاہیے، رابرٹ ریڈلے نے کہا وہ 1976 سے آئی ٹی شعبے میں کام کررہے ہیں۔

    امجد پرویز کا کہنا ہے کہ والیم 4 میں رابرٹ ریڈلے کی سی وی بھی موجود ہے اور فونٹ کی شناخت کرنا ایک الگ مہارت ہے۔

    مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے گزشتہ سماعت پردلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ عدالت نے دیکھنا ہے کوین بینچ کا فیصلہ قابل قبول شہادت ہے، کوین بینچ کے فیصلے ک متن بھی فرد جرم سے متعلق نہیں ہے۔

    مریم نواز کی وکیل کا کہنا تھا کہ شیزی نقوی نے کہا دونوں بیان حلفی اکتوبر اور نومبر1999 کے ہیں جبکہ رحمان ملک کی رپورٹ ایف آئی اے کی آفیشل رپورٹ نہیں ہے۔

    امجد پرویز کا کہنا تھا کہ نوازشریف لندن فلیٹس کے مالک ہیں نہ ہی 1993 سے قابض ہیں، کسی مرحلے پرشریف فیملی کا پراپرٹی سے تعلق ہوسکتا ہے نواز شریف کا نہیں ہے۔

    مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ بہن بھائی کے درمیان معاہدہ نجی تھا، مستقل نہیں اور دبئی میں شیئرزکی فروخت اورقطری خطوط سے مریم نوازکا تعلق نہیں ہے۔

    احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی ہے جس میں 7 دن کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی استدعا کی گئی ہے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ نوازشریف کی اہلیہ کی طبیعت ناسازہے، نوازشریف لندن میں تیمارداری کے لیے موجود ہیں اور مریم نوازبھی والدہ کے ساتھ لندن میں موجود ہیں۔

    عدالت میں سابق وزیراعظم کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز کی میڈیکل رپورٹ بھی درخواست کے ساتھ جمع کرائی گئی ہے۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل نے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ وقت دینا چاہیے کہ وہ ایک دو دن میں پیش ہوں۔

    سردارمظفرعباسی نے کہا کہ میڈیکل رپورٹ کے مطابق کلثوم نوازکی طبیعت بہترہے، اب نوازشریف اورمریم نوازکا وہاں رہنا ضروری نہیں ہے، قانون نہیں کہتا ہرپیشی پر7 دن کا استثنیٰ مانگ لیا جائے۔

    دوسری جانب العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں احتساب عدالت نے جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کو کل طلب کررکھا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پنجاب پولیس کے افسران گھپلوں میں ملوث، نیب متحرک ہوگئی

    پنجاب پولیس کے افسران گھپلوں میں ملوث، نیب متحرک ہوگئی

    لاہور: گھپلوں میں ملوث پنجاب پولیس کے افسران قومی احتساب بیورو (نیب) کے ریڈار پر آگئے۔ نیب نے مذکورہ افسران کے خلاف تحقیقات شروع کردیں۔

    تفصیلات کے مطابق نیب نے گھپلوں میں ملوث پنجاب پولیس کے افسران کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا۔

    ذرائع کے مطابق سنہ 2012 سے 2015 کے دوران بلٹ پروف جیکٹس، ڈولفن ہیلمٹس، ہتھکڑیوں، چھتریوں اور دیگر سامان کی خریداری کی چھان بین کی جارہی ہیں۔

    تحقیقات کا آغاز ایس ایس پی عبد الرب چوہدری کی رپورٹ کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں آئی جی پنجاب آفس میں تعینات رجسٹرار اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے خلاف شواہد پیش کیے گئے تھے۔

    ذرائع نیب کا کہنا ہے کہ آئی جی پنجاب سے خریداری کی تفصیلات اور افسران کی تفصیلات طلب کر رکھی ہیں۔ پنجاب پولیس نے تاحال مکمل ریکارڈ فراہم نہیں کیا۔

    ذرائع کے مطابق آئی جی پنجاب کو مکمل ریکارڈ کی فراہمی کے متعدد مراسلے بھیجے جا چکے ہیں۔ اب نیب نے نئے آئی جی پنجاب کو بھی مراسلہ بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔