Tag: نیب

  • پنجاب کے 23 بڑے بیورو کریٹس کے گرد نیب کا شکنجہ تنگ

    پنجاب کے 23 بڑے بیورو کریٹس کے گرد نیب کا شکنجہ تنگ

    لاہور: قومی احتساب ادارے (نیب) نے پنجاب کے 23 بڑے بیورو کریٹس اور افسران کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کی تیاری کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق نیب نے پنجاب کی بیورو کریسی کے خلاف اہم قدم اٹھاتے ہوئے 23 بڑے بیورو کریٹس اور افسران کے خلاف فہرست تیار کرلی جن کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالا جائے گا۔

    نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے فہرست ڈی جی آپریشن نیب ہیڈ کوارٹر اور وزارت داخلہ کو ارسال کردی گئی ہے۔

    فہرست میں سیکریٹری پرائمری سیکنڈری ہیلتھ علی جان خان، سی ای او قائد اعظم سولر پاور نجم شاہ، ڈائریکٹر فنانس پیراگون سٹی فرحان علی، مینیجر پیراگون سٹی شہزاد وحید، ایل ڈی اے سٹی کے ڈویلپمنٹ پارٹنرز ملک آصف، میاں طاہر جاوید، عبد الرشید احمد، شاہد شفیق اور ابراہیم بھٹی کے نام شامل ہیں۔

    نیب نے پاور ڈویلپمنٹ کمپنی کے سی ای او سید فرخ شاہ، گوجرانوالہ ویسٹ مینجمنٹ کے سی ای او ڈاکٹر عطا الحق، ویسٹ مینیجمنٹ اور صاف پانی کمپنی کے سابق سی ای اوز وسیم اجمل، خالد مجید، رانا محمد عارف، جمیل احمد، ڈی سی او اوکاڑہ محمد اسلم قاسم اور سابق چیئرمین فیصل آباد انڈسٹریل کمپنی کا نام بھی شامل کیا ہے۔

    فہرست میں مزید بیورو کریٹس ارشاد احمد، محمد لطیف، اسلم خان، علی باجوہ کے نام بھی شامل ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جےآئی ٹی سربراہ کا کام صرف تفتیش کرکےمواد اکٹھا کرنا تھا‘ خواجہ حارث

    جےآئی ٹی سربراہ کا کام صرف تفتیش کرکےمواد اکٹھا کرنا تھا‘ خواجہ حارث

    اسلام آباد : شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے تیسرے روز بھی حتمی دلائل کا سلسلہ جاری رکھا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے آج بھی ایون فیلڈ ریفرنس میں حتمی دلائل دیے۔

    خواجہ حارث نے عدالت میں سماعت کے آغازپرکہا کہ جے آئی ٹی ایک تفتیشی ایجنسی تھی، تفتیش کے لیے قانون وضع ہوتا ہے کیا قابل قبول شہادت ہے کیا نہیں ہے۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ معمول کا کیس ہوتا تومعاملہ تفتیش کے لیے نیب کے سپرد کیا جانا تھا، نیب تفتیش کرتا اورپھر ریفرنس دائر ہوتا۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ عدالت نے کہا جے آئی ٹی کے پاس تفتیش کے اختیارات ہوں گے، جے آئی ٹی کونیب اورایف آئی اے کے اختیارات بھی دیے۔ عدالتی حکم کے مطابق جے آئی ٹی مکمل تفتیشی ایجنسی ہی تھی۔

    انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ استغاثہ161 کے بیان کواپنے فائدے کے للیے استعمال نہیں کرسکتا جبکہ ملزم چاہے تو 161 کے بیان کواپنے حق میں استعمال کرسکتا ہے۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ جےآئی ٹی سربراہ کا کام صرف تفتیش کرکے مواد اکٹھا کرنا تھا، کوئی نتیجہ اخذ کرنا جے آئی ٹی کا اختیارنہیں تھا۔ سپریم کورٹ نے جےآئی ٹی کے مواد کی روشنی میں ریفرنس دائرکرنے کا کہا۔

    انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے جن گواہان کا ذکرکیا انہیں یہاں پیش نہیں کیا گیا، قانون شہادت کے مطابق گواہان کا یہاں پیش ہونا ضروری تھا۔

    خواجہ حارث نے سپریم کورٹ کے مختلف فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عدالت شواہد کے بعد سچ اورجھوٹ کا تعین کرتی ہے۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ جےآئی ٹی رپورٹ میں 1حصہ رائے جبکہ دوسرا161 کے بیان اور تیسرا مواد پر مشتمل ہے، رائے والے حصے پرعدالت کی معاونت کردی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اب161کے بیانات کے حوالے سےعدالت کی معاونت کروں گا، 161کے بیان کوبطورثبوت استعمال نہیں کیا جاسکتا، حسن، حسین کے جےآئی ٹی میں بیانات اعتراف کے زمرےمیں نہیں لیے جاسکتے۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ کسی شریک ملزم کا161 کا بیان ملزم کے خلاف استعمال نہیں ہوسکتا، صرف اعترافی بیان کوہی ملزم کے خلاف استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس پر مزید سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔ کل بھی خواجہ حارث حتمی دلائل جاری رکھیں گے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روزاحتساب عدالت میں سماعت کے دوران خواجہ حارث نے حتمی دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ لندن فلیٹس کبھی نوازشریف کی ملکیت میں نہیں رہے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ میرے موکل کی توملکیت ہی ثابت نہیں ہے، ملکیت ثابت ہوتی تو آمدن اور اثاثوں میں تضاد کی بات ہوتی۔

    خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ الزام ثابت کرنے کی ذمہ داری پراسیکیوشن پرعائد ہوتی ہے اور بعد میں بارِ ثبوت ملزمان پرڈالا جاتا ہے لیکن یہاں استغاثہ نے پہلے ہی بارِ ثبوت ملزمان پرڈال دیا ہے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل کا کہنا تھا کہ استغاثہ نے نوازشریف کی آمدن کے معلوم ذرائع سے متعلق دریافت نہیں کیا اور نہ ہی دوران تفتیش نوازشریف کے ذرائع آمدن کا پتا چلایا گیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • خوشحال پاکستان اسکیم : عدم ثبوت پر نواز شریف کیخلاف انکوائری بند کرنے کی منظوری

    خوشحال پاکستان اسکیم : عدم ثبوت پر نواز شریف کیخلاف انکوائری بند کرنے کی منظوری

    اسلام آباد : نیب نے خوشحال پاکستان پروگرام میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف عدم ثبوت پر انکوائری بند کرنے کی منظوری دے دی جبکہ کیپٹن (ر) صفدر اور امیر مقام کےخلاف آمدنی سے زائد اثاثوں پر انکوائری کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جاوید اقبال کی زیر صدارت اجلاس میں مختلف شخصیات کیخلاف تحقیقات کی منظوری جب کہ کچھ تحقیقات بند کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

    اجلاس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف خوشحال پاکستان پروگرام میں عدم ثبوت کی بنیاد پرانکوائری بند کرنے کی منظوری دی گئی جبکہ کیپٹن (ر) صفدر اور امیر مقام کےخلاف آمدن سے زائد اثاثوں پرانکوائری کی منظوری دی گئی،اس کے علاوہچوہدری شجاعت اور چوہدری پرویز الٰہی اور چوہدری منظورالہٰی کے خلاف بھی عدم ثبوت کی بنا پر تحقیقات بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

    اجلاس میں سابق صوبائی وزیراظہارحسین کھوسہ کےخلاف بدعنوانی ریفرنس دائر اور ضیاءالحسن لنجار کےخلاف انکوائری کی منظوری دی گئی، نیب ذرائع کے مطابق ضیاءالحسن لنجار پرآمدن سے زائد اثاثے بنانے12کروڑ سے زائد کی خورد برد کا الزام ہے۔

    علاوہ ازیں اجلاس میں سابق سی پی او ملتان عامر ذوالفقارکے خلاف آمدنی سے زائد اثاثوں پرانکوائری اور سابق چیئرمین این آئی سی ایل ایازخان ودیگر کےخلاف تحقیقات کی منظوری دی گئی،14.2ارب کی خورد برد کے الزام پر پی ایس او کے افسران کے خلاف تفتیش کی منظوری جبکہ ،وائس چانسلر سندھ ایگریکلچرل یونیورسٹی ٹنڈوجام مجیب الدین میمن کے خلاف انکوائری کی منظوری دی گئی ہے۔

    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • تھری جی، فور جی لائسنس کی بولیوں میں‌ بڑا گھپلا، ن لیگ کے ملوث ہونے کا انکشاف

    تھری جی، فور جی لائسنس کی بولیوں میں‌ بڑا گھپلا، ن لیگ کے ملوث ہونے کا انکشاف

    اسلام آباد: ن لیگ کے دور میں تھری جی اور فور جی لائسنس کی بولیوں میں‌ فکسنگ کا بڑا انکشاف ہوا ہے.

    تفصیلات کے مطابق تھری اور فورجی لائسنس کے اجرا میں بدعنوانی کی نیب تحقیقات میں اہم پیش رفت ہوئی ہے. نیب نے اسحاق ڈار اورانوشہ رحمان کے خلاف تحقیقات کا دائرہ وسیع کردیا.

    سابق چیئرمین پی ٹی اےاسماعیل شاہ، ممبر ٹیلی کام مدثر حسین، شبیراحمد کے خلاف بھی تحقیقات کا فیصلہ کیا گیا ہے.

    ایف آئی اے نے اسحاق ڈار اور انوشہ رحمان کی 5 سالہ سفری تفصیلات نیب کو سونپ دیں، سابق چیئرمین پی ٹی اے اسماعیل شاہ کی بھی تفصیلات نیب کو فراہم کر دی گئی ہیں.

    یاد رہے کہ نیب نے تھری، فور جی لائسنس اسکینڈل میں ایف آئی اے سے مدد لی تھی، ابتدائی تفتیش میں ٹیلی کام کمپنیز کو مخصوص قیمت پر لائسنس دینے کا پتا چلا تھا.

    واضح رہے کہ 2014 میں پی ٹی اے نے وزارت آئی ٹی کے مشورے پرتھری، فورجی لائسنس کی نیلامی کا عمل شروع کیا تھا، ٹیلی کام کمپنیز، پی ٹی اے، وزارت آئی ٹی نے شفاف بولی کےعمل کو براہ راست متاثر کیا تھا.

    ذرایع کے مطابق قومی خزانے کو بھاری نقصان، جب کہ ٹیلی کام کمپنیوں کو اربوں روپے کا فائدہ پہنچایا گیا اور اس ضمن میں‌ ڈاکٹر اسماعیل شاہ نے سابق وزیر مملکت انوشہ رحمان سے ہدایات وصول کیں.


    براڈ بینڈ صارفین کی تعداد تین فیصد سے بڑھ کر 38 فیصد ہوگئی، انوشہ رحمان


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

     

  • نیب نے شریف فیملی کا نام ای سی ایل میں‌ ڈالنے کے لیے وزارت داخلہ کو خط لکھ دیا

    نیب نے شریف فیملی کا نام ای سی ایل میں‌ ڈالنے کے لیے وزارت داخلہ کو خط لکھ دیا

    اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے شریف فیملی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے دوبارہ خط لکھ دیا.

    تفصیلات کے مطابق نیب نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نامزد افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کر دی، اس ضمن میں‌ نیب کی جانب سے وزارت داخلہ کو خط لکھا گیا.

    خط میں نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدرکا نام شامل ہیں. نیب نے حسن اور حسین کے نام بھی ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست کی ہے.

    نیب نے موقف اختیار کیا ہے کہ شریف فیملی کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لئے معاملہ کابینہ کمیٹی کو بھیجا جائے، لندن فلیٹس ریفرنس ٹرائل کے آخری مراحل میں ہے.

    نیب نے خط میں‌ کہا ہے کہ کیس جس مرحلے میں ہے، اسے دیکھتے ہوئے ملزمان کے بیرون ملک جانے کا خدشہ ہے، اس لیے ملزمان کا نام فوری ای سی ایل میں‌ ڈالا جائے.

    یاد رہے کہ نیب کی جانب سے ماضی میں بھی یہ مطالبہ کیا گیا تھا، مگر ن لیگ سے تعلق رکھنے والے وزیر داخلہ احسن اقبال کی موجودی کے باعث یہ بیل منڈھے نہیں‌ چڑھی.

    ماہرین قانون کا کہنا ہے کہ اگلے 48 گھنٹے میں‌ فیصلہ پر عمل درآمد ممکن ہے.


    اسد درانی کا نام ای سی ایل میں شامل، وزارت داخلہ نے نوٹی فکیشن جاری کردیا


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف کےوکیل خواجہ حارث نےاپنا وکالت نامہ واپس لےلیا

    نوازشریف کےوکیل خواجہ حارث نےاپنا وکالت نامہ واپس لےلیا

    اسلام آباد : خواجہ حارث سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز سے علیحدہ ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت کے دوران خواجہ حارث نے عدالت سے اپنا وکالت نامہ واپس لینے کی درخواست کی۔

    خواجہ حارث نے عدالت کو تحریری طورپرآگاہ کیا ہے کہ سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف تینوں نیب ریفرنسز کا ٹرائل 6 ہفتوں میں مکمل کرنے سے متعلق ان کے موقف کو تسلیم نہیں کیا اور یہ ڈکٹیشن بھی دی کہ ایک ماہ میں ریفرنسز کا فیصلہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے حالات میں وہ کام جاری نہیں رکھ سکتے۔

    خواجہ حارث کی جانب سے وکالت نامہ واپس لینے کے بعد احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نوازشریف کو روسٹرم پربلایا اور استفسار کیا کہ آپ کے وکیل نے وکالت نامہ واپس لے لیا ہے، اب آپ کس کو وکیل رکھیں گے یا خواجہ حارث کو ہی منا لیں گے۔

    سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا کہ اس حوالے سے مشاورت کے بعد ہی فیصلہ کریں گے جس پر معزز جج محمد بشیر نے کہا کہ آپ کے پاس ایک دن ہے آپ سوچ لیں۔ بعدازاں احتساب عدالت نے نیب ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

    خیال رہے کہ خواجہ حارث تقریباََ 9 ماہ کے بعد مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کے نیب ریفرنسز سے علیحدہ ہوئے ہیں۔

    شریف خاندان کےخلاف ریفرنسزکا فیصلہ ایک ماہ میں سنانےکا حکم

    یاد رہے کہ گزشتہ روز چیف جسٹس آف پاکستان نے شریف خاندان کے خلاف تینوں نیب ریفرنسز پراحتساب عدالت کو ایک ماہ میں فیصلہ سنانے کا حکم دیا تھا۔

    احتساب عدالت نے تین روز قبل سپریم کورٹ میں شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز نمٹانے کے لیے مدت میں توسیع کی درخواست دائر کی تھی جس میں استدعا کی گئی تھی کہ نیب ریفرنسزکا فیصلہ 9جون تک نہیں ہوسکتا، وقت بڑھایا جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایل این جی کرپشن کیس: نیب نے نواز شریف اور شاہد خاقان کے خلاف تحقیقات کی منظوری دے دی

    ایل این جی کرپشن کیس: نیب نے نواز شریف اور شاہد خاقان کے خلاف تحقیقات کی منظوری دے دی

    اسلام آباد: سابق وزرائے اعظم میاں نوازشریف اور شاہد خاقان عباسی قومی احتساب بیورو کے ریڈارپر آگئے، چیئرمین نیب نے انکوائری کی منظوری دے دی.

    تفصیلات کے مطابق من پسند کمپنی کو ایل این جی ٹرمینل کا ٹھیکہ دینے کے الزام پر چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے سابق وزرائے اعظم و دیگر کے خلاف تحقیقات کی منظوری دی.

    چیئرمین نیب کی زیرصدارت ایگزیکٹیو بورڈ کے اجلاس میں‌ یہ اہم فیصلہ کیا گیا. تمام ملزمان پراختیارات کے ناجائز استعمال اور قواعد کے برخلاف ٹھیکے دینے کا الزام ہے.

    ترجمان نیب کے مطابق ملزمان پر من پسند کمپنی کو ایل این جی ٹرمینل کا 15 سال کے لئے ٹھیکے دینے، مبینہ طور پر ملکی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے کا الزام ہے.

    سندھ کلچرل فیسٹیول 2014 میں قواعد کےخلاف ٹھیکے دینے پر سابق وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ، سابق سیکریٹری اور دیگر کے خلاف تحقیقات کی منظوری دی گئی ہے.

    ترجمان نیب کے مطابق ملزمان نے قومی خزانے کو 127 ملین روپے کا نقصان پہنچایا، سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف اور متعلقہ سیکریٹریز کے خلاف بھی انکوائری کی ہدایات کی گئی ہیں.

    اجلاس میں رمضان شوگرملز چنیوٹ انتظامیہ، سابق چیئرمین پورٹ ٹرسٹ احمد حیات، پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی انتظامیہ اور دیگر کے خلاف بھی تحقیقات کی ہدایت جاری کر دی گئی ہیں.

    ترجمان کے مطابق ملزمان پر بڑے پیمانے پردھوکا دہی اور مشتبہ رقوم کی منتقلی کا الزام ہے، جن کی شفاف تحقیقات کی جائے گی۔


    ایون فیلڈ ریفرنس: ڈپٹی پراسیکیوٹرنیب کے حتمی دلائل جاری


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف کی نیب ریفرنسزمیں حتمی دلائل ایک ہی بارسننےکی درخواست خارج، سماعت کل صبح تک ملتوی

    نوازشریف کی نیب ریفرنسزمیں حتمی دلائل ایک ہی بارسننےکی درخواست خارج، سماعت کل صبح تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی نیب ریفرنسز میں حتمی دلائل ایک ہی بارسننے سے متعلق متفرق درخواست خارج کردی اور سماعت کل صبح ساڑھے نو بجے تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کررہے ہیں، بدھ کے روز بھی سماعت دوبارہ شروع ہونے پر نیب پراسیکیوٹر کے دلائل جاری رہیں گے۔

    احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کی نیب ریفرنسزمیں حتمی دلائل ایک ہی بارسننے کی درخواست خارج کرتے ہوئے کہا کہ اگرآپ چاہے تو اس کارروائی کو چیلنج کرسکتے ہیں۔

    معزز جج محمد بشیر نے ریمارکس دیے کہ درخواست مسترد کرنے کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا جائے گا، آپ فیصلے کےخلاف ہائی کورٹ جاسکتے ہیں۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ اس دوران العزیزیہ ریفرنس میں واجد ضیاء کو طلب کر لیتے ہیں جس پرنوازشریف کےمعاون وکیل سعد ہاشمی نے کہا کہ مجھے5 منٹ دیں میں خواجہ حارث سے ہدایات لے لوں۔

    احتساب عدالت نے نوازشریف کے معاون وکیل کی استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت میں 15 منٹ کا وقفہ کردیا۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل آج عدالت میں سماعت کے آغاز پر نوازشریف کے معاون وکیل سعد ہاشمی نے نیب ریفرنسز میں حتمی دلائل ایک ہی بار سنے جانے سے متعلق متفرق درخواست دائر کی۔

    درخواست میں کہا گیا کہ ایون فیلڈ ریفرنس سمیت دیگر 2 ریفرنسز میں واجد ضیاء اور تفتیشی افسر کے بیانات مکمل ہونے تک حتمی دلائل موخر کیے جائیں اور تمام ریفرنسز میں ایک ساتھ حتمی دلائل سنے جائیں۔

    سابق وزیراعظم نے درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ تمام ریفرنسز میں جے آئی ٹی رپورٹ کے یکساں والیم پیش کیے گئے، نیب کی یہ بات درست نہیں کہ تمام ریفرنسز کے حقائق مختلف ہیں۔

    سعد ہاشمی نے کہا کہ واجد ضیاء سمیت بعض گواہان بھی مشترک ہیں جبکہ نیب کی جانب سے ہرریفرنس میں گلف اسٹیل ملز اور قطری خط لایا گیا ہے۔

    گلف اسٹیل کے 25 فیصد شیئرز کی فروخت میں فریق نہیں رہا‘ کیپٹن صفدر

    یاد رہے کہ گزشتہ سماعت پر کیپٹن صفدر سے دریافت کیا گیا تھا کہ واجد ضیاء کے کیپٹل ایف زیڈ ای سے متعلق سرٹیفکیٹ پر کیا کہیں گے جس پر انہوں نے کہا تھا کہ سرٹیفکیٹ مجھ سے متعلق نہیں، جافزا کے فارم 9 کی کاپی بھی مجھ سے متعلق نہیں، جبکہ واجد ضیاء کے پیش اسکرین شاٹس بھی مجھ سے متعلق نہیں۔

    وکیل امجد پرویزکا کہنا تھا کہ کیپٹن صفدر کا بہت سی چیزوں سے تعلق ہی نہیں، بہت سی چیزیں ان کی شادی سے قبل کی ہیں۔

    کیپٹن صفدر کا کہنا تھا کہ گلف اسٹیل کے 25 فیصد شیئرز کی فروخت میں فریق نہیں رہا، شامل نہ ہونے کی وجہ سے ان معاملات کا ذاتی طور پر علم نہیں۔ طارق شفیع کا 12 ملین درہم دینے کا سوال بھی مجھ سے متعلق نہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • صاف پانی کرپشن اسکینڈل: شہبازشریف آج نیب کےسامنے پیش ہوں گے

    صاف پانی کرپشن اسکینڈل: شہبازشریف آج نیب کےسامنے پیش ہوں گے

    لاہور: قومی احتساب بیورو (نیب) نے صاف پانی کمپنی کرپشن اسکینڈل میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب شریف کو آج طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیب نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب کو صاف پانی کمپنی کرپشن کیس میں تمام افسران کی تنخواہوں اور دیگرمراعات کا ریکارڈ لے کر آج پیش ہونے کی ہدایت کی ہے۔

    صاف پانی کرپشن اسکینڈل میں اس سے قبل شہبازشریف کے بیٹے حمزہ شہباز، داماد عمران علی یوسف، سابق وزیرخزانہ عائشہ غوث پاشا، سابق رکن اسمبلی اورممبربورڈ آف ڈائریکٹروحید گل بھی پیش ہوچکے ہیں۔

    سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف رواں سال 11 فروری کو صاف پانی ازخود نوٹس کی سماعت میں سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں بھی پیش ہوچکے ہیں۔

    شہبازشریف نے عدالت عظمیٰ کو یقین دہانی کرائی تھی کہ تین ہفتوں میں صاف پانی کی فراہمی اور واٹرٹریٹمنٹ کا منصوبہ پیش کردیں گے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل نیب لاہور صاف پانی کمپنی کرپشن کیس میں کروڑوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں کے الزام میں 4 افسران کو گرفتار کرچکی ہے۔

    نیب کے مطابق ملزمان کی ملی بھگت سے حکومتی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا اور ملزمان نے بہاولپور ریجن میں انتہائی مہنگے داموں 116 واٹرفلٹریشن پلانٹس نصب کیے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایون فیلڈ ریفرنس: کیپٹن صفدر اپنا بیان ریکارڈ کرارہے ہیں

    ایون فیلڈ ریفرنس: کیپٹن صفدر اپنا بیان ریکارڈ کرارہے ہیں

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نوازشریف کے داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران اپنا بیان قلمبند کروا رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرکررہے ہیں۔

    مسلم لیگ ن کے قائد میاں نوازشریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن صفدر احتساب عدالت میں موجود ہیں۔

    احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کے داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کا بیان قلمبند کیا جا رہا ہے۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پر کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے بتایا کہ ان کی عمر55 سال ہے اور وہ گزشتہ دس سال سے ایم این اے ہیں۔

    نیب پراسیکیوٹرنے کیپٹن صفدرکا بیان ان کے وکیل کی جانب سے لکھوانے پراعتراض کرتے ہوئے کہا کہ آپ سب کےجواب توایک ہی سانچے جیسے ہیں۔

    سردار مظفر نے کہا کہ سوال ملزم سے کیا جائے اورجواب وکیل دے،تینوں ملزمان کےجوابات ایک جیسے ہیں،عدالت کا وقت بچایا جائے۔

    کیپٹن صفدر کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ جب سوال ایک جیسے ہوں گے توجواب بھی ایک جیسے ہی آئیں گے، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہم کسی گواہ سے ملیں تو انہیں اعتراض ہوتا ہے۔

    سردار مظفر نے کہا کہ یہ ملزم کا بیان لکھ بھی لائیں توکوئی مسئلہ نہیں ہے جبکہ گواہ کوملنا بہت بڑا گناہ ہے، ملزمان کے ایک جیسے بیان پرہمیں فائدہ ہے۔

    امجد پرویز نے کہا کہ یہ بحث کی باتیں ہیں، آج میرے موکل کا بیان مکمل نہیں ہوگا، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اتنا فیئرٹرائل کبھی نہیں ہوا۔

    امجد پرویز نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ یہ کیا ہے، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ لگتا ہے کیپٹن(ر) صفدرصاحب، آپ سوال پڑھ کرہی نہیں آئے۔

    کیپٹن صفدر نے جواب دیا کہ سوال ہی نہیں پوری تراویح بھی پڑھی ہیں، اب تک 55 سوالات پڑھ چکا ہوں۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ سوال کیپٹن (ر) صفدرسے ہے جواب ان کے وکیل امجد پرویزدے رہے ہیں، کیپٹن صفدر نے کہا کہ جےآئی ٹی میں 5 گھنٹے کی ریکارڈنگ کی گئی۔

    سابق وزیراعظم کے داماد نے کہا کہ جےآئی ٹی میں باقاعدہ آڈیو ریکارڈنگ کا ریکارڈ موجود ہے، جےآئی ٹی میں اتنا سخت ماحول تھا جیسے جنگی قیدی بیٹھے ہوں۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کہا کہ انویسٹی گیشن کا اپنا طریقہ ہوتا ہے ہم اس پرابھی بات نہیں کررہے۔ امجد پرویز نے کیپٹن صفدر کو ہدایت کی کہ وہ براہ راست نیب پراسیکیوٹر سے بات نہ کریں۔

    کیپٹن صفدر نے کہا کہ گلف اسٹیل سے میرا تعلق نہیں رہا جس پر معزز جج نے سوال کہ آپ کوگلف اسٹیل کا معلوم ہی نہیں؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ وہ میری شادی سے پہلے کی بات ہے۔

    سابق وزیراعظم کے داماد نے عدالت کو بتایا کہ جب حسین نوازجے آئی ٹی میں پیش ہوا میں اس وقت عمرے پرتھا۔

    انہوں نے کہا کہ 1980کا معاہدہ نہ میں نے فائل کیا نہ ہی میرا کوئی تعلق ہے، حدیبیہ پیپرسے میرا کوئی تعلق نہیں اور جس متفرق درخواست میں یہ معاملہ تھا اس میں فریق نہیں ہوں۔

    کیپٹن صفدر نے کہا کہ کوئین بنچ لندن کا فیصلہ میرے متعلق نہیں، ایون فیلڈ سے میرا تعلق نہیں ہے جس پر احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ کچھ توتعلق ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مجھے نیب سے طلبی کا نوٹس نہیں ملا، ان کے وکیل نے کہا کہ نوٹس جاری کیا گیا لیکن تعمیل نہیں کرائی گئی، نوٹس جاری ہوتا ہےاورٹی وی پرچلتا ہے۔

    احتساب عدالت کےجج محمد بشیر نے کہا کہ بیان آج مکمل کرلیں جس پرکیپٹن صفدر کے وکیل نے جواب دیا کہ کل صبح 10بجے تک بیان مکمل کردیں گے۔

    کیپٹن صفدر نے بتایا کہ طارق شفیع اورموسیٰ غنی نہ اس کیس میں ملزم ہیں نہ ہی گواہ، عمرے پرجانا چاہتے ہیں مگریہاں عدالتی کارروائی کی سمجھ نہیں آرہی۔

    امجد پرویز نے کہا کہ میری پوری فیملی عمرے پرجانا چاہ رہی ہے، ایک نوٹس میرے متعلق ہو، دوسرا وکیل کیسےعدالتی ریکارڈ پرلاسکتا ہے۔

    سابق وزیراعظم کے داماد نے کہا کہ عدالت میں بیان کے لیے ساری رات تیاری کی، اسسٹنٹ سے سی آرپی سی سے متعلق بنیادی باتوں کا مطالعہ کیا۔

    کیپٹن صفدر نے کہا کہ جےآئی ٹی میں کہا پاناما 58 ٹوبی ہے، مقصدنوازشریف کونکالنا ہے، جے آئی ٹی کوکہا مرضی کا جواب دے کروعدہ معاف گواہ نہیں بنوں گا۔

    عدالت کی جانب سے سوال کیا گیا کہ نوازشریف کی قومی اسمبلی کی تقریرپرکیا کہیں گے؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ تقرریوں سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے۔

    معزز جج نے سوال کیا کہ کیا آپ قومی اسمبلی میں نہیں تھے جس پر ان کے وکیل نے جواب دیا کہ لازمی نہیں میرے موکل اسمبلی گئے ہوں۔

    کیپٹن صفدر نے کہا کہ مجھےکسی تقریرکا لفظ با لفظ یاد نہیں، مشکل سے اپنی تقاریرکے مسودے ٹھیک کرلیتا ہوں، باقی تقاریرمیں دلچسپی نہیں ہوتی۔

    میں معصوم اور بے گناہ ہوں، مریم نواز کا بیان

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پرسابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز نے اپنا بیان قلمبند کراتے ہوئے احتساب عدالت کی جانب سے پوچھے گئے تمام 128 سوالات کے جوابات دیے تھے۔

    مریم نواز کا کہنا تھا کہ وہ کبھی بھی لندن فلیٹس کی مالک نہیں رہی اور نہ وہ نیلسن اور نیسکول کی بینیفیشل آنر ہیں اور ان کمپنیوں سے کبھی کوئی مالی فائدہ لیا نہ کوئی نفع۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔